یہ ایک طوائف کی کہانی ہے! میں نے اس کو پیسے دے کر اپنے بیڈروم میں بلایا اور پھر۔۔۔۔

یہ ایک طوائف کی کہانی ہے۔ جس پر پورا شہر مرتا تھا مجھے اس کا مجرا دیکھتے ہوئے مسلسل دسواں دن تھا۔ کیا غضب کی نئی چیز ہیرا منڈی میں آئی تھی۔ اس کا نام بلبل تھا۔ جب وہ ناچتی اور تھرکتی تھی تو جیسے سب تماشبین محو ہو جاتے۔ روزانہ اس کو ناچتا دیکھ کے میری شیطانی ہوس مزید پیاسی ہوتی جاتی اور میں نے فیصلہ کر لیا کہ اس سے ضرور ملوں گا۔ میں ہر قیمت پر اسے حاصل کرنا چاہتا تھا۔ اس دن مجرا کے دوران وہ بجھی بجھی سی دکھائی دے رہی تھی۔ اس کے ناچ میں وہ روانی بھی نہیں تھی لیکن مجھے اس سے ملنا تھا، بات کرنی تھی اور معاملات طے کرنے تھے۔ مجرے کے اختتام پہ جب سب تماشبین چلے گئے تو میں بھی اٹھا۔ وہ کوٹھے کی بالکنی میں اپنی نائیکہ کے ساتھ کسی بات پر الجھ رہی تھی۔ میں دروازہ کے تھوڑا سا قریب ہوا تو میں نے سنا کہ وہ اس سے رو رو کر کچھ مزید رقم کا مطالبہ کر رہی تھی۔ مگر نائیکہ اسکو دھتکار رہی تھی اور آخر میں غصے میں وہ بلبل کو اگلے دن وقت پہ آنے کا کہہ کر وہاں سے بڑبڑاتی ہوئی نکل گئی۔ بلبل کو پیسوں کی اشد ضرورت ہے، یہ جان کر میرے اندر خوشی کی اک لہر دوڑ گئی۔ چہرے پر شیطانی مسکراہٹ پھیل گئی کہ اس کی ضرورت پوری کرکے میں اس کے ساتھ جو چاہے کر سکتا ہوں۔ میں اس کی جانب بڑھا، اس کا چہرہ دوسری طرف تھا اور وہ برقعہ پہن رہی تھی۔ پاس جا کر جب میں نے اسے پکارا تو وہ میری طرف مڑی۔ اس کا چہرہ آنسوؤں سے تر اور برف کی مانند سفید تھا ایسے سفید جیسے کسی نے اس کا سارا خون نکال لیا ہو۔ اس کی یہ حالت دیکھ کر میں چکرا کر رہ گیا اور اس سے پوچھا کہ کیا ہوا ہے؟ وہ ایسے کیوں رو رہی ہے؟ میری طرف دیکھتے ہوئے وہ چند لمحے خاموش رہی اور میرے دوبارہ پوچھنے پر گھٹی گھٹی آواز میں بولی ” ماں مر گئی۔ “کیا”؟ میں نے حیران ہوکر پوچھا۔ اس جواب سے جیسے میرے منہ کو تالا لگ گیا۔ میری شیطانی ہوس، جس کو پورا کرنے کےلئے میں اس کے پاس آیا تھا، مجھ سے میلوں دور بھاگ گئی۔ “تو تم یہاں کیا کر رہی ہو؟” میں نے غصے اور حیرت سے اس سے پوچھا۔ جس پر اس نے جواب دیا کہ میرے پاس کفن دفن کے پیسے نہیں ہیں اس لئے میں مجرا کرنے آئی تھی۔ مگر نائیکہ آج پیسے ہی نہیں دے رہی۔ کہتی ہے بہت مندی ہے۔ تماشبین کوٹھے پر نہیں آتے۔ جو آتے ہیں وہ پہلے کی طرح کچھ لٹاتے نہیں۔ تم ایدھی فاونڈیشن سے اپنی ماں کے کفن دفن کا انتظام کروا لو۔ اتنا کہہ کر وہ برقعہ پہن کر کوٹھے سے باہر نکل آئی۔ میں بھی اس کے پیچھے چل پڑا۔ میں نے کہا کہ میں تمہاری ماں کے کفن و دفن کا بندوبست کرتا ہوں۔ وہ چند لمحے مجھے مشکوک نظروں سے دیکھتی رہی اور پھر خاموشی سے میرے ساتھ بیٹھ گئی۔ گاڑی ٹیکسالی سے باہر نکالتے ہوئے میں نے بلبل سے اس کے گھر کا پتہ پوچھا۔ وہ علاقہ میرے لئے نیا نہیں تھا کئی بار میں وہاں سے گزرا ہوا تھا۔ میں نے گاڑی اس طرف موڑ دی۔ سارا راستہ وہ خاموشی سے روتی رہی۔ میرے پاس اس کو تسلی دینے کےلئے الفاظ بھی نہیں تھے۔ کچھ دیر میں ہم بلبل کے گھر پہنچ گئے۔ یہ چھوٹا سا ایک کمرے کا گھر تھا۔ صحن کے بیچ میں چارپائی پر اس کی ماں کی لاش ایک گدلے کمبل میں لپٹی پڑی تھی۔ صحن میں بلب کی پیلی روشنی وہاں بسنے والوں اور گھر کی حالت چیخ چیخ کر عیاں کر رہی تھی۔ چارپائی کے پاس دو بوڑھی عورتیں بیٹھی تھی ایک کی گود میں سات آٹھ ماہ کا بڑا گول مٹول اور پیارا سا بچہ کھیل رہا تھا. آدھی رات ہونے کو تھی۔ جیسے ہی بلبل گھر میں داخل ہوئی، وہ بوڑھی عورتیں بچہ اسے سونپتے اور دیر آنے کی وجہ سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وہاں سے رخصت ہو گئیں۔ بلبل بچے کو لے کر کمرے کی طرف گئی۔ بچہ بہت بےقرار تھا اور پھر وہ اس کی چھاتی سے لپٹ گیا جیسے صبح سے بھوکا ہو۔ یہ بلبل کا بچہ تھا۔ یہ ایک نیا انکشاف تھا کہ بلبل شادی شدہ بھی ہے۔ چند لمحوں بعد وہ کمرے سے باہر آئی مجھے یونہی کھڑا دیکھ کر پھر کمرے میں گئی اور ایک پرانی کرسی اٹھا لائی۔ “سیٹھ جی ! معذرت. میرے گھر میں آپ کو بٹھانے کےلئے کوئی چیز نہیں ہے وہ کرسی رکھتے ہوئے شرمندگی سے بولی۔ میں اس کرسی پر بیٹھ گیا۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہاں سے شروع کروں۔ تمہارا اصل نام کیا ہے بلبل؟ ” بالآخر میں نے اس سے پوچھ ہی لیا۔ وہ چپ رہی شاید بتانا نہیں چاہ رہی تھی۔ میرے دوبارہ پوچھنے پر اس نے آہستہ سے کہا۔ “افشاں” میں نے دھیرے سےکہا “بہت افسوس ہوا تمہاری ماں کی وفات کا۔ وہ خاموش رہی۔ میں نے پوچھا کہ تمہارا باپ، بھائی کوئی ہے؟ اس نے خاموشی سے “نہیں” میں سر ہلایا۔ میں نے پھر پوچھا یہ بچہ تمہارا ہے؟ اس نے پھر خاموشی سے “ہاں” میں سر ہلایا۔ میں نے پوچھا تمہارا شوہر کہاں ہے؟ وہ چند لمحے خاموشی کے بعد بولی کہ وہ مجھے چھوڑ گیا۔ میں نے پوچھا کہ تم ہیرا منڈی کیسے گئی تم مجھے ناچنے گانے والی تو نہیں لگتی؟ اب وہ نظریں اٹھا کر مجھے دیکھتی ہوئی بولی، “سیٹھ جی قسمت وہاں لے گئی۔ گھر کوئی مرد نہیں تھا۔ ایک بیمار ماں اور بچے کی ذمہ داری تھی۔ کہیں اور کام نہیں ملا تو ناچاہتے ہوئے بھی مجبورا یہ راستہ اختیار کرنا پڑا۔ کچھ عرصے تک نائیکہ نے ناچ گانا سکھایا اور پھر دھندے پر بیٹھا دیا۔ وہ مجھے مجرا کرنے کے روزانہ دو سو روپے دیتی ہے۔ اور ساتھ میں تماشبینوں کا بچا کھچا کھانا، جو میں گھر لا کر اپنی ماں کو کھلاتی ہوں اور خود بھی کھاتی ہوں۔ برقعے میں آتی جاتی

کریپٹوکرنسی کیا ہے? آپ جاننا چاہتے ہیں؟

ڈیجیٹل کرنسیوں سے آپ لیبر اور مصنوعات خرید سکتے ہیں ، یا فائدہ کےبدلے اس کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔ ڈیجیٹل پیسہ کیا ہے ، ذرائع حاصل کرنے کے ذریعہ اور اسے اپنے آپ کو کیسے یقینی بنائیں۔ ایک ڈیجیٹل پیسہ (یا “کرپٹو”) ایک کمپیوٹرائزڈ نقد ہے جسے لیبر اور مصنوعات کی خریداری کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے ، البتہ آن لائن حاصل کرنے کے لئے کریپٹوگرافی کے ساتھ ایک آن لائن ریکارڈ استعمال ہوتا ہے۔ ان غیر منظم شدہ مالیاتی فارموں میں دلچسپی کا ایک اہم حصہ فائدہ اٹھانا ہے ، اور اس کے بعد امتحان دہندگان بھی بار بار اخراجات کو بڑھاتے ہیں۔ سب سے مشہور ڈیجیٹل پیسہ ، بٹ کوائن نے اس سال غیر متوقع قدر کی چال چلائی ہے ، جو مئی میں اپنی مالیت کا تقریبا a ایک بڑا حصہ کھونے سے پہلے اپریل میں $ 65،000 کے قریب آچکا تھا۔ (آپ بٹ کوائن کی خریداری کے لئے موجودہ قیمت کو یہاں دیکھ سکتے ہیں۔)ڈیجیٹل کرنسی کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کرنے کے لئے سات چیزیں یہ ہیں ، اور کس چیز پر نگاہ رکھنا ہے کریپٹوکرنسی کیا ہے؟ کریپٹوکرنسی ادائیگی کی ایک شکل ہے جس کا سامان اور خدمات کے لئے آن لائن تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔بہت سی کمپنیوں نے اپنی کرنسی جاری کی ہیں ، جنہیں اکثر ٹوکن کہا جاتا ہے ، اور ان کو خاص طور پر کمپنی کی فراہم کردہ خدمت کے لیے استعمال کرتے ہوئےتجارت کی جاسکتی ہے۔ ان کے بارے میں سوچیں جیسے آپ آرکیڈ ٹوکن یا جوئے بازی کے اڈوں کی طرح استعمال ہوں گے۔ خدمت تک رسائی حاصل کرنے کے لیے آپ کو کریپٹوکرنسی کے لئے حقیقی کرنسی کا تبادلہ کرنے کی ضرورت ہوگی۔. Also Read: کرپٹوکورینس بلاکچین نامی ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کام کرتی ہے۔. بلاکچین ایک ٹکنالوجی ہے جو بہت سارے کمپیوٹرز میں پھیلی ہوئی ہے جو لین دین کا انتظام اور ریکارڈ کرتی ہے۔. اپیل کا ایک حصہ اس ٹیکنالوجی کی حفاظت کرتا ہے۔.  کتنے کریپٹو کارنسیس ہیں۔? ان کی کیا قیمت ہے؟ مارکیٹ ریسرچ ویب سائٹ ، کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق ، 10،000 سے زیادہ مختلف کرپٹو کرنسیوں کی عوامی سطح پر تجارت کی جاتی ہے۔اور ابتدائی سکے کی پیش کشوں ، یا آئی سی اوز کے ذریعہ پیسہ اکٹھا کرتے ہوئے ، کریپٹو کارنسیس پھیلتی رہتی ہیں۔. کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق ، 9 جولائی 2021 کو تمام کریپٹو کرنسیوں کی مجموعی مالیت 1.4 ٹریلین ڈالر سے زیادہ تھی – جو اپریل سے 2.2 ٹریلین ڈالر کی سطح سے کم ہے۔. سب سے مشہور ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائنز ہے جس کی کل مالیت تقریبا$ 630 بلین ڈالر تھی – جو اپریل سے 1.2 ٹریلین ڈالر کی سطح سے کم ہے۔

ٹک ٹاک اور لائکی جیسی ایپس، معاشرے کی تباہی کا سبب

ٹیکنالوجی میں ترقی کے ساتھ ٹک ٹاک اور لائکی جیسی شیطانی ایپس سامنے آئی ہیں جس کا غلط استعمال کر کے مہذب معاشروں کو غیر مہذب بنایا جا رہا ہے میں نے اس متعلق بہت سوچا اور آج اپنی تحریر کے ذریعے اپنے خیالات آپ کے ساتھ شئیر کر رہی ہوں میرا ماننا ہے کہ ان مسئلوں پر بروقت غور کرنا ضروری ہے تاکہ ان سے نجات حاصل ہو سکے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ ان ایپس کو صرف غیر ضروری اور شیطانی سرگرمیوں کے لیے ہی استعمال کیا جا رہا ہے ان ایپس کا استعمال کرتے ہوئے کچھ لوگ صرف ہونٹ ہلاتے ہیں اور تیسرے درجے کی اداکاری کرتے ہیں بھارتی گانوں پر رقص کرتے ہیں ڈھیر سارا میک اپ کرتے ہیں اور ہجوم کا ہجوم ان کو سراہنے کے لیے ان کے گرد اکٹھا ہو جاتا ہے پاکستان میں کئی لڑکیاں‘ لڑکے ایسے ہیں جن کے ایک کروڑ سے زیادہ فالورز ہیں۔ انہی کو آئیڈیل مان کر نو عمر بچے اور نوجوان انہیں فالو کرنا شروع کر دیتے ہیں اور پڑھائی اور کام کاج چھوڑ کر ٹک ٹاک سٹار بننے کے خواب دیکھنے لگتے ہیں۔یہ کبھی محبوب کی یاد میں رونے لگتے ہیں۔ کبھی سلو موشن میں گھوم کر بیک گرائونڈ میں میوزک چلا دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں یہ ہیرو یا ہیروئین بن گئے ہیں۔ ٹک ٹاک پر سٹار بن کر پیسے کمانا کوئی بڑا کام نہیں ہے۔ اصل کام ایسی ایپس بنانا ہے جن سے انسانیت کو فائدہ ہو اور ملک کو زرمبادلہ ملے۔ ٹک ٹاک جیسے شارٹ کٹ استعمال کرنے سے نوجوان راتوں رات امیر بننا چاہتے ہیں۔ ایسا پیسہ اگر تیزی سے آتا ہے تو اس سے بھی تیزی سے چلا جاتا ہے۔ والدین اور ریاست کیلئے ان کے بچے ان کے نوجوان سب سے بڑا اور قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں اور اگر یہ غلط راستے پر چل پڑیں توریاست نوجوانوں کے ٹیلنٹ اور توانائی سے محروم ہو جاتی ہے۔ آپ ٹک ٹاک بنائیں آپ فیس بک انسٹا واٹس ایپ سمیت ہر ایپ استعمال کریں لیکن ہر چیز کو ایک حد میں رکھا جائے تو وہ سب کے لیے بہتر ھوتا ھے محتاط انداز اختیار کرنا انتہائی ضروری ھے دنیا میں اپنا نام بناہیں لیکن کسی خاص مقصد کی لیے گھر والوں کا علاقہ کا نام روشن کریں کسی اچھے مقصد کی تکمیل میں۔ آپ اپنے والدین کی امیدوں پر پورا اتریں دنیا چاہیے جو کہے ایک ہزار لائک بہت نہیں ایک ہزار کومنٹس کوئی معنی نہیں رکھتے بس کوشش کریں آپ کی سرگرمیاں مثبت ھوں آپ چھوٹے ہیں یا بڑے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا -آپ کی بات ،آپ کے کردار سے کتنے لوگ متاثر ھوتے ہیں آپ کے والدین آپ کے گھر والے آپ سے کتنے خوش ہیں یہ چیزیں اہم ہیں

پراسرار جگہ ۔ایریا 51

ایریا 51 امریکہ کے شہر لاس ویگس سے تقریباً 130 کلومیٹر دور ایک سنسان صحرا میں واقع ایک جگہ ہے. اس صحرا کا نام نیواڈا ڈیزرٹ ہے. ایریا 51 کو امریکہ کے خفیہ ترین مقامات میں سے ایک کہا جاتا ہے. یہاں تک کہ کئی دہائیوں تک امریکی حکومت اس جگہ کے ہونے سے بھی انکار کرتی رہی.ایریا 51 میں کوئی عام انسان جانے کا تصور بھی نہیں کر سکتا. یہ ایک انتہائی ممنوع علاقہ ہے. اور اس کے آس پاس جانے والے ہر انسان کو مانیٹر کیا جا رہا ہوتا ہے کہتے ہیں کہ ایریا 51 کی زمین کےنیچے ایک پورا شہر آباد ہے جہاں لوگ کام کرتے ہیں. یہاں باقاعدہ ایک ریلوے سسٹم بھی موجود ہے. لیکن اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے.ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ایریا ففٹی ون میں کام کرنے والے لوگوں کو ایک جہاز کے ذریعے یہاں لایا جاتا ہے یہ جہاز Jennet ائر لائن کہلاتے ہیں حالانکہ ان کا آفیشیلی کوئی نام نہیں ہے. ان ہوائی جہازوں پر کچھ لکھا بھی نہیں ہوتا. یہ جہاز لاس ویگس کے ایئرپورٹ سے اڑتے ہیں اور سیدھا ایریا51 میں لینڈ کرتے ہیں. ان جہازوں کو اڑانے والے پائلٹ بھی گمنام ہوتے ہیں. ان میں سفر کرنے والے مسافر .جو ایریا ففٹی ون میں کام کرتے ہیں ان کو بھی کسی سے کوئی بات کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ان لوگوں کو خود بھی پتہ نہیں ہوتا کہ یہ اصل میں کس طرف جا رہے ہیں کہتے ہیں کہ ایریا ففٹی ون میں موجود تمام عمارتوں کے شیشوں کے اندر سے باہر بھی دیکھا نہیں جا سکتا. اس خفیہ جگہ کے بارے میں طرح طرح کی باتیں پچھلی کئی دہائیوں سے دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں جیسا کہ انسان کبھی چاند پر گیا ہی نہیں تھا اور چاند کی جو پہلی فوٹیج میں دیکھنے کو ملتی ہے وہ دراصل ایریا ففٹی ون کے اندر ہی فلمائی گئی تھی. ایک چوری یہ بھی ہے کہ یا امریکن حکومت ٹائم مشین بنانے پر کام کر رہی ہے. لیکن اس سے بھی بڑی تھیوری یہ مشہور ہے کہ ایریا ففٹی ون میں aliens کو رکھا جاتا ہے. اس تھیوری کے مطابق ایریا ففٹی ون میں زمین پر آنے والے aliens اور ان کے Ufos کو پکڑ کر رکھا جاتا ہے اور ان پر تجربات ہوتے ہیں. کئی دہائیوں سے اس تھیوری پر لوگ یقین کر رہے ہیں.1955 میں بیشتر لوگوں نے اپنی آنکھوں سے ایریا ففٹی ون کے آس پاس Ufos کو دیکھنے کا دعوی کیا تھا. اور کہا گیا کہ ان Ufos میں بیٹھ کر ایلینز زمین پر آتے ہیں 2013 سے پہلے امریکن حکومت نے آفیشلی کبھی بھی ایریا ففٹی ون کے موجود ہونے کو تسلیم ہی نہیں کیا تھا. اس جگہ کی سیٹلائٹ تصاویر کو بھی امریکی حکومت ڈیٹابیس سے ڈیلیٹ کر دیتی تھی. لیکن یہ بات اب کنفرم ہے کہ ایریا ففٹی ون امریکہ کی ایک ملٹری بیس ہے اور یہ سی آئی اے اور امریکن ائیر فورس کا ٹیسٹنگ ایریا ہے. اس کو 1951 میں خفیہ ہتھیار اور خفیہ ایئرکرافٹ وغیرہ کو بنانے ٹیسٹ کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا. جیسا کہ 1955 میں امریکن ایئر فورس نے ایریا ففٹی ون میں ایک خفیہ جہاز کو بنانے کا کام شروع کیا تھا. یہ جہاز U-2 ایئرکرافٹ تھا. اس وقت ایک عام جہاز بیس ہزار سے چالیس ہزار فٹ کی اونچائی پر اڑا کرتا تھا. لیکن U-2 ایئر کرافٹ کی خاصیت یہ تھی کہ یہ 60 ہزار فٹ کی بلندی تک اڑایا جاسکتا تھا. امریکن ایئر فورس کے مطابق 1955 میں جو لوگ UFOs کو دیکھنے کا دعوی کر رہے تھے وہ دراصل UFOs نہیں تھے بلکہ U-2 ایئرکرافٹس تھے. لیکن اس سے زیادہ لوگوں کو ایریا ففٹی ون کے متعلق کچھ نہیں پتا. آج کل یہاں کیا ہو رہا ہے یہ بھی کوئی نہیں جانتا. ایریا ففٹی ون کی موجودگی کا امریکن حکومت انکار کیوں کرتی رہی یہ بھی ایک عجیب بات ہے. یہاں تک کہ 2016 میں امریکی الیکشن سے پہلے ہیلری کلنٹن نے وعدہ کیا تھا کہ اگر یہ الیکشن جیت جائے گی تو ایریا ففٹی ون کے بارے میں کئی کی خفیہ فائلز لوگوں کے سامنے لانے کی کوشش کرے گی. ہیلری کلنٹن الیکشن ہار گئی اور یہ ایک مسٹری ہی رہ گئی

پاکستان سیاحوں کی جنت

دنیا میں بہت سے ممالک ہیں جن کو جغرافیائی اعتبار سے حسین و جمیل بھی کہا جاتا ہے اور بعض کیلئے تو باقاعدہ اعزازمختص کر دئیے گئے ہیں کہ یہ پھولوں کا ملک ہے ، یہ آبشاروں کا ملک ہے ، یہ خوبصورت جزیرہ ہے یا خوبصورت سرسبز وادی ہے ، کہیں پہاڑوں کی ہیبت سے رعب جمایا جاتا ہے تو کہیں ریت کے ٹیلوں کو لیکر صحرا کی کشش کے ذریعے اپنی طرف متوجہ کیا جاتا ہے ۔ یہ سارا قدرتی حسن اور فطرت کا جمالیاتی خزانہ جو پوری دنیا میں جابجا بکھرا پڑا ہے قدرت نے کمال کرم کرتے ہوئے اسے پاکستان کی جھولی میں یکجا کر دیا ہے ۔ پاکستان کے کسی بھی کونے میں چلے جائیے جدا رنگ وہ بھی بھرپار جاذبیت سے لبریز ضرور بالضرور نظر اآئے گا ۔ یہاں ایک بات جسے تحدیث نعمت کے طور پر کرنا از حد ضروری ہے وہ یہ کہ دنیا بھر کو کھلا چیلنج ہے کہ کسی انسان کی کاری گری اور کسی بھی قسم کی انسانی کاوش کے بغیر پاکستان کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ خوبصورتی نے سیاحوں کی جنت بنا دیا ہے ۔ پاکستان کے تمام صوبے اپنی اپنی روایات کے ساتھ اپنا اپنا کلچر بھی رکھتے ہیں اور یہ کلچر انکی جغرافیائی خوبصورتی و تنوع کا عکاس بھی ہے ۔ پنجاب کے دریاؤں کی بات کریں تو راوی سے لیکر چناب اور ستلج سے لیکر جہلم تک دل موہ لینے والے مناظرنظر آتے ہیں ۔ سندھ کی بات کریں کئی صدیوں پرانی روایات و باقیات روشن آیات کی مانند جگمگاتی نظرآتی ہیں ۔یہاں تھر کے صحرا میں ناچتے مور آپ کو دنیا سے بے رغبت کر کے اپنی طرف یوں کھینچتے ہیں جیسے کوئی حسینا کسی عاشقِ دلنواز کو اپنے دام میں پھنسا لیتی ہے ۔ خیبر پختونخواہ کی بلند و بالا چوٹیوں کی بات کریں یا یہاں موجود رنگ و نور کی برسات بکھیرتے چشموں کی سب رنگ نرالے اور منفرد ہیں ۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کو دیکھ کر بڑے سے بڑا مایہ ناز سیاح بھی ایک لمحے کیلئے دنگ رہ جاتا ہے اور واقعی اس کے پاؤں زمین پر نہیں ٹکتے اسے اپنے آپ پر اور اپنے تجربات پر ایک سوالیہ نشان نظر آنے لگتاہے کہ وہ کہاں گھومتا رہا ۔ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان سنگلاخ پہڑیوں اور گہرے طول و عرض کی بدولت اپنی نوعیت میں دنیا کا منفرد ترین خطہ ہے ۔یہاں زیر زمین معدنی دولت تو کسی کسی کو نظر آتی ہے لیکن ٹھنڈے اور گرم علاقوں کا امتزاج سیاحت کے شوقین لوگوں کو اپنا گرویدہ کر لیتا ہے ۔ پاکستان کو بہت سے مسائل اور چیلنجز درپیش ہونگے اور شائد ہیں بھی مگر سیاحت ہمارے قومی چہرے اور مجموعی وجود کا ایک ایسا مثبت پہلو ہے جس کے ذریعے ہم نہ صرف سرمایہ حاصل کر سکتے ہیں دنیا میں نمایاں مقام اچھی پہچان کیساتھ حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ بہت سے اہم امور کی طرح ہماری حکومتوں نے سیاحت کے شعبے کو بھی ترجیح نہ بنایا جس کا اب موجودہ حکومت شدت سے احساس کرتے ہوئے اس طرف بھر پور توجہ بھی دے رہی ہے اور اقدامات بھی کر ہی ہے ۔

ذیابیطس سے وابستہ علامات – پیچیدگیاں اور نقطہ نظر

ذیابیطس سے وابستہ علامات – پیچیدگیاں اور نقطہ نظر ذیابیطس ایک بیماری ہے جو جسم میں خون میں گلوکوز پر کارروائی کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔ اسے بلڈ شوگر بھی کہتے ہیں ، یہ ایک بیماری سمجھا جاتا ہے۔ خون سے متعلق گلوکوز کی اس مقدار کو وسیع پیمانے پر بلڈ شوگر کہا جاتا ہے۔ اگر محتاط اور مستقل طور پر نگرانی نہ کی گئی تو ، ذیابیطس خون میں شوگر جمع کرنے کا باعث بن سکتا ہے ، جس سے فالج اور دل کی بیماری جیسی خطرناک پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ذیابیطس کی عام اقسام: ٹائپ 1 ذیابیطس ٹائپ 1 ذیابیطس میں ، مدافعتی نظام انسولین تیار کرنے کے لئے ذمہ دار لبلبے کے خلیوں پر حملہ کرتا ہے۔ لہذا ، جسم انسولین پیدا نہیں کرتا ہے. لہذا ، ٹائپ 1 ذیابیطس کی تشخیص کرنے والے افراد کو اپنی زندگی کو برقرار رکھنے کے لیےہر روز انسولین لینا ضروری ہے۔ اگرچہ ٹائپ 1 ذیابیطس کی تشخیص بنیادی طور پر بچوں اور نوجوان بالغوں میں کی جاتی ہے ، لیکن یہ زندگی کے بعد بھی ظاہر ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے ، ذیابیطس جسم کے خودکار ردعمل کی وجہ سے ہوتا ہے جو اس کے اپنے خلیوں پر حملہ کرتا ہے۔ اگرچہ اس رد عمل کی مخصوص وجہ کا تعین نہیں ہوسکا ہے ، تاہم اس کے کچھ محرکات ہیں۔ ان میں شامل ہیں: کھانے میں کیمیائی ٹاکسن ، نامعلوم اجزاء جو خود کار طریقے سے ردعمل ، بیکٹیریل یا وائرل انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ کچھ معاملات میں ، بنیادی جینیاتی تناؤ بھی ٹائپ 1 ذیابیطس کا سبب بن سکتا ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس ٹائپ 2 ذیابیطس میں ، یہ سب سے عام قسم ہے۔ جسم انسولین کو اچھی طرح سے نہیں بنا یا استعمال کرسکتا ہے۔ اگرچہ ٹائپ 2 ذیابیطس زندگی میں کسی بھی عمر میں ہوسکتی ہے ، لیکن یہ درمیانی عمر اور عمر رسیدہ افراد میں سب سے زیادہ عام ہے۔ بہت سے عوامل ہیں جو ٹائپ 2 ذیابیطس کا سبب بن سکتے ہیں ، اور عام طور پر ایک سے زیادہ وجوہات شامل ہیں۔ ٹائپ 2 ذیابیطس کی خاندانی تاریخ عام طور پر بنیادی وجہ ہوتی ہے۔ ذیابیطس کے اضافے کے امکان کو بڑھانے والے دیگر خطرات کے عوامل میں شامل ہیں: متوازن غذا موٹاپا بڑی عمر کے بیچینی طرز زندگی حمل ٹائپ 3حمل ذیابیطس ٹائپ 1 ذیابیطس کو نوعمر ذیابیطس بھی کہا جاتا ہے۔ جب جسم انسولین پیدا نہیں کرتی ہے تو اس قسم کا ہوتا ہے۔ ٹائپ 1 ذیابیطس والے افراد انسولین پر انحصار کرتے ہیں ، اس کا مطلب ہے کہ زندہ رہنے کے لئے انہیں ہر روز مصنوعی انسولین لینا ضروری ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس سے متاثر ہوتا ہے کہ جسم انسولین کو کس طرح استعمال کرتا ہے۔ اگرچہ جسم پھر بھی انسولین تیار کرتا ہے ، قسم 1 کے برعکس ، جسمانی خلیات پہلے کی طرح اس کا موثر انداز میں جواب نہیں دیتے ہیں۔ یہ ذیابیطس کی سب سے عام قسم ہے ، اور تحقیق کے مطابق ، یہ موٹاپا سے مضبوطی سے جڑا ہوا ہے۔ خواتین میں حمل کے دوران حمل کے دوران ذیابیطس ہوتا ہے ، جب جسم کی انسولین کے خلاف حساسیت کم ہوسکتی ہے۔ تمام خواتین حاملہ ذیابیطس پیدا نہیں کرتی ہیں ، اور یہ عام طور پر ترسیل کے بعد حل ہوتی ہے۔ ذیابیطس کی کم عام اقسام میں مونوجینک ذیابیطس اور سسٹک فبروسس سے متعلق ذیابیطس شامل ہیں۔ عام علامات ذیابیطس کی کچھ عمومی علامات یہ ہیں: بار بار پیشاب کرنا ، بہت پیاس لگنا ، بہت بھوک لگی ، انتہائی تھکاوٹ ، دھندلا پن ، دھندلا پن ، زخموں اور زخموں کو جو ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے۔ یہ علامات بلڈ شوگر اور گلوکوز میں حراستی کے سبب ہوتے ہیں۔ شریانوں ، رگوں اور کیپلیریوں میں ، قابل قبول حد سے زیادہ ہے۔ نتیجے کے طور پر ، پیشاب میں زیادہ گلوکوز باقی رہتا ہے ، جس کا مطلب ہے کہ دباؤ زیادہ ہوتا ہے اور اس سے زیادہ کثرت سے باتھ روم جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انفیکشن اور گردوں کو ہونے والے نقصان سے الزائمر کی بیماری کے خطرے میں اضافہ ہوتا ہے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس سے فالج کا خطرہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں نقطہ نظر کمزور ہوجاتا ہے شریانوں کا نقصان ہوجاتا ہے ذیابیطس خوفناک ہوسکتا ہے ، خاص طور پر اس بیماری سے ناواقف ہر شخص کے لئے۔ ہم نے پیچیدگیوں ، انسولین اور دوائیوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں ، اور نا امید محسوس کیا۔ ذیابیطس والے بہت سے لوگوں کو انکار کی مدت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب انہیں پہلے ذیابیطس کی تشخیص ہوتی ہے۔ انہوں نے یقین کرنے سے انکار کردیا کہ ان کے ساتھ کیا غلط ہے۔ یہ سب خطرے والے عوامل زندگی کے معیار کو بہت متاثر کرتے ہیں جس سے رشتے دار لطف اٹھاسکتے ہیں۔ آج ، ذیابیطس کی تشخیص ہونا ماضی میں اب موت کی سزا نہیں ہے۔ مناسب انتظام کے ساتھ ، ذیابیطس کو رسک عنصر بننے سے روکا جاسکتا ہے۔ آئیے ذیابیطس سے بچاؤ اور علاج کے طریقوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ 1. صحت مند غذا: ذیابیطس سے بچاؤ کے لئے غذا اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی غذا متناسب اور صحت مند ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کا روزانہ استعمال ہمیشہ ضروری ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ پھل اور سبزیاں کھانے سے کس قدر صحت مند ہوتا ہے ، اور ان کے کھانے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟ یہی وجہ ہے کہ ہم مختلف اقسام کے پھلوں اور سبزیوں کی فہرست جمع کرتے ہیں تاکہ آپ جان سکیں کہ آپ ان سے کیا حاصل کرتے ہیں۔ چقندر چوقبصور ہمیشہ سبزیوں کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ تاہم ، چوقبصور کے بہت سے صحت سے متعلق فوائد ہوتے ہیں ، اور آپ کو ابھی مزید ضرورت ہوسکتی ہے۔ چقندر میں نائٹرک آکسائڈ ہوتا ہے ، جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ بیٹس برداشت میں اضافہ اور رواداری

ایڑیوں میں شدید درد کا آسان علاج

ایڑیوں میں شدید درد کا آسان علاج صبح سویرے اٹھنے کے بعد زمین پر قدم رکھتے ہی ایڑیوں میں شدید درد ہونا ،یہ ایک ایسی تکلیف ہے، جس میں آپ میں سے بہت سے لوگ مبتلا ہوں گے۔ ایڑیوں میں یا پیر کے نچلے حصے میں درد ، اس کو میڈیکل کی اصطلاح میں Planter fasciitis کہا جاتا ہے۔اس مرض میں زیادہ تر گھریلو خواتین، اساتذہ، سیلزمین، ٹریفک کانسٹیبل اور وہ لوگ مبتلا ہوتے ہیں جن کا زیادہ وقت کھڑے ہو کر گزرتا ہے۔  ایڑیوں میں درد کی وجوہات بغیر کسی وقفے کے زیادہ دیر تک کھڑے رہنا ایڑیوں میں درد کی سب سے بڑی وجہ بہت زیادہ دیر تک اور بغیر کسی وقفے کے کھڑے رہنا ہے، ایسی صورت میں ہمارے پیر کے نچلے حصے کے muscles جو کے ایک ایسی نرم پرت ہوتی ہے۔ جو ہمارے پیر کی ہڈیوں پر پڑنے والے پریشر کو کم کرتی ہے ۔مستقل کھڑے رہنے کی وجہ سے یہ layer متاثر ہوتی ہے, اور اس میں سوزش ہونے کی وجہ سے درد محسوس ہوتا ہے. غیر معیاری جوتوں کا استعمال لوگوں کو جوتوں اور چپلوں کی خریداری کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اس کا soleسخت نہ ہو سخت sole والے جوتے یا چپل پہن کر زیادہ دیر کھڑے رہنے کی وجہ سے پیر کے نچلے حصے کے مسلسل پر پریشر بڑھ جاتا ہے اور اس میں تکلیف ہوتی ہے۔ موٹاپا یا وزن کی زیادتی  بعض اوقات موٹاپا بھی ایڑیوں میں درد کا باعث ہوتا ہے بہت سی خواتین اور مرد حضرات  وزن کی زیادتی کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا ہو جاتےہیں۔ یورک ایسڈ جب جسم میں یورک ایسڈ کی زیادتی ہوتی ہے، تب بھی بعض اوقات ایڑیوں میں درد بڑھ جاتا ہے ،ایسی صورت میں اپنے معالج سے رجوع کرنا چاہیے اور یورک ایسڈ کا لیول چیک کروانا چاہیے۔                                               Calcaneal spur ہماری ایڑی کی ہڈی کے نچلے حصے میں ہڈی کانٹے کی سی شکل میں بڑھنا شروع ہو جاتی ہے، ہڈی کا بڑا ہوا یہ نوکیلا   حصہ کیلکینیل سپر کہلاتا ہے، جس کی وجہ سے مریض کو چلنے میں چبھن محسوس ہوتی ہے اور چلنا بہت تکلیف دہ ہو جاتا ہے۔ ایڑی کی تکلیف کو کم کرنے کی کچھ مفید تدابیر ایسے جوتے یا چپل کا استعمال کرنا جن کا سول نرم ہو اور ان کی ایڑی کم از کم ایک سے ڈیڑھ انچ ہو اونچی ایڑی والے نرم جوتے کے استعمال سے درد میں کمی واقع ہوتی ہے، کیونکہ اس طرح چلتے وقت پریشر ہمارے پنجے پر پڑتا ہے اور ایڑیاں محفوظ رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ میڈیکل اسٹورز میں ایڑیوں کے لیے سلیکون پیڈ ملتے ہیں جن کو جوتوں میں رکھ کر پہننے سے تکلیف میں کمی آتی ہے۔ برف سے سکائی ایڑیوں کے درد میں بہت کارآمد ہے، اس مقصد کے لیے کوئی بھی پلاسٹک کی چھوٹی پانی کی بوتل میں پانی بھر کر اس کو فریزر میں جما لیا جائے جب بوتل جم جائے تو اس کو زمین پر رکھ کر اپنا پیر بوتل پر رکھیں اور اس کو آگے پیچھے گھماتے جائیں اس  عمل کو    پانچ سے دس منٹ  روزانہ  کرنے سے درد میں بہت کمی واقع ہو جاتی ہے۔ سیب کے سرکے کا استعمال ایڑی کے درد کے علاج میں جادوئی اثر رکھتا ہے اس مقصد کے لئے ایک گلاس پانی میں ایک ٹیبل سپون سیب کا سرکہ اور ایک ٹیبل اسپون شہد شامل کریں اس کو اچھی طرح مکس کریں اور اس کو دن میں دو بار استعمال کریں۔

فائیور کیا ہے؟

اگر آپ فائیور میں کام کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہوگی کہ فائیور کیا ہے؟فائیور خریدنے اور بیچنے کے لئے ایک ایسا بازار ہے جہاں آپ ایک پروڈکٹ بیچیں گے اور ایک کلائنٹ آپ سے اسے خریدے گا۔ چونکہ یہ ایک آن لائن بازار ہے ، لہذا آپ یہاں مختلف آن لائن اور ٹکنالوجی پر مبنی خدمات فروخت کریں گے۔ اگر کسی کلائنٹ کو اس کام کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ آپسے خریدےگا . اس طرح فائیورمیں گِگ بنا کر آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے۔ فائیورایک بین الاقوامی مارکیٹ ہے۔ ہر کام میں کم از کم 5 ڈالر لاگت آتی ہے۔ چونکہ یہ ایک آن لائن بازار ہے ، لہذا یہاں مختلف آن لائن اور ٹکنالوجی پر مبنی خدمات فروخت ہوتی ہیں۔ فائورپر کسی بھی قسم کی خدمات کے ساتھ گگ کو بنایا جاسکتا ہے۔ یہ اکاؤنٹ بنانے سے لے کر اس اکاؤنٹ کو مکمل کرنے تک کچھ بھی ہوسکتا ہے۔یہاں آپ ایسی گِگ بنا کر لگا تے ہیں جس اِسکِل میں آپ ماہرہوں-گِگ بنانے کی وڈیوز آ پ یو ٹیوب پر بھی دیکھ سکتے ہیں فائیورمیں عام طور پر بہت سی قسم کا کام ہوتا ہے ۔میں نے ان میں سےچند پر زیادہ روشنی ڈالی ہے 1. ورچوئل اسسٹنٹ 2. ویڈیو ترمیم 3. آرٹیکل / مشمول تحریر 4. ترمیم کرنا اور پرفوریڈنگ 5. SEO کی اصلاح 6. مارکیٹنگ 7. پروگرامنگ 8. ویب ڈیزائن 9. اشتہار 10. کانٹنٹ رائٹر 11. گانا تحریر 12. شاعری  فائیور میں کام حاصل کرنے کے اقدامات آپ کے پاس پہلے فائور اکاؤنٹ ہونا ضروری ہے۔ فائور پر کبھی بھی ذاتی معلومات نہیں دی جاسکتی ہیں۔ فائور کبھی نہیں چاہتا ہے کہ کارکن کلائنٹ سے براہ راست رابطہ کرے۔ آپ کو اس کام کو اچھی طرح سیکھنا ہوگا تا کہ فائور کے تمام اصولوں پر عمل کرنے میں ہنر مند ہو۔ اگر گِگ صحیح اصولوں کے مطابق کی گئی ہو تو فائور گِگ مارکیٹنگ خود کرے گا۔ درخواست خریدار سے کام کے زمرے کے مطابق آئے گی اور اسے صحیح جواب دینا ہوگا۔اگر آپکی گِگ پسند آتی ہے ، تو کلائنٹ کام کروائے گا۔ کام کے بارے میں ہر چیز کلا ئنٹ سے پوچھنے کی ضرورت ہےکے وہ کیس قسم کا کام چاہتا ہے ۔ اس کے بعد کام مکمل کرکے کلائنٹ کے پاس جمع کروانا ہے۔ تب ہی مطلوبہ قیمت حاصل کی جاسکتی ہے۔ تب آمدنی کی رقم بینک اکاؤنٹ میں منتقل کرنا ہوگی۔  فائیور بیچنے والے کے اکاؤنٹس عام طور پر 3 سطح کے ہوتے ہیں۔ سطح 1 بیچنے والا: بیچنے والے جو کم سے کم 10 مرتبہ یا اس سے زیادہ سروس کا آرڈر دے سکتے ہیں اور اسے کلائنٹ کو دے سکتے ہیں اور کلائنٹ سے اچھی سروس حاصل کرسکتے ہیں ، پھر اس خدمت کا بیچنے والا خود بخود لیول 1: میں چلا جائے گا اور موقع ملے گا اعلی درجے کی خدمات پیش کرنے اور کمانے کا لیول 2 بیچنے والے: بیچنے والے جو پچھلے 2 ماہ میں 50 سے زائد مرتبہ اچھی سروس اور ٹِرک کے ساتھ کلائنٹ کی خدمت کرنے کے اہل ہیں ، خود بخود لیول 2 کی پوزیشن حاصل کریں گے۔ اس سطح پر اور بھی بہت ساری خصوصیات شامل کی جائیں گی اور ترجیحی مدد دی جائے گی اور آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔اوپر لیول 2 بیچنے والے: فائور سائٹ کے حکام لیول 2 بیچنے والوں میں مختلف عوامل پر غور کرکے سرفہرست ریٹیڈ بیچنے والے کا تعین کرتے ہیں آرڈر حاصل کرنے کا امکان زیادہ ہے عنوان: خریدار کی نظر میں آنے والی پہلی چیز گِگ کا عنوان ہے۔ لہذا آپ کوگِگ پرکشش بنانی ہوگی اورعنوان کو صاف کرنا ہوگا اوریہ بھی کے کس طرح کی خدمت دی جائے گی۔ چونکہ کلائنٹ عنوان پر نگاہ رکھے گا ، لہذا عنوان میں زیادہ سے زیادہ گِگ کے مطابق کیورڈز لکھنے کی کوشش کریں۔ پھرکلائنٹ آسانی سے گِگ کو سمجھ سکتا ہے۔ تصویر: گِگ میں آپ کو ایک خوبصورت تصویر اپ لوڈ کرنے کی ضرورت ہے جو گِگ کو زیادہ دلکش بنائے گی۔ گِگ سے متعلق متعدد تصویر / ویڈیو پیشکش کو مزید دلچسپ بنائے گی۔ ایک فنکشنل امیج / ویڈیو بہت سے ڈسریکٹرز سے بہتر ہے۔ لہذا اپنی سروس کے ساتھ منسلک ہونے والی تصویر / ویڈیو کا انتخاب احتیاط سے کرنا چاہئے ڈسکرپشن: ڈسکرپشن خوبصورتی سے لکھنا چاہئے۔ تفصیل مختصر ہوگی لیکن اس معاملے میں پیش کش پر خوبصورتی سے اظہار کیا جانا چاہئے۔ تب کلائنٹ سروس خریدنے کو زیادہ ترجیح دے گا۔ گِگ کی تفصیل وہ لوگ پڑھیں گے جو عنوان اور تصاویر میں دلچسپی رکھتے ہیں اور تفصیلات کے لئے کلک کریں گے۔ لہذا تفصیل اس طرح لکھنی چاہئے کہ کلائنٹ سروس خریدنے کے لئے متاثر ہو۔ جب آپ آن لائن ہوتے ہیں تو ، آپ کو نوکری ملنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے اگر آپ رات کو آن لائن ہوتے ہیں تو آپ کو نوکری ملنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ کیونکہ ہمارے ملک میں زیادہ تر کلائنٹ امریکہ سے ہیں ، لہذا ٹائم زون کے مطابق ، ہم یہاں رات کے وقت امریکہ میں ہیں ، لہذا اگر آپ رات کو آن لائن رہتے ہیں تو ، آپ کو نوکری ملنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ تاہم ، دن ، میں اور دوسرے ممالک کا کلائنٹ دستیاب نہیں ہوگا۔ ۔ اگر آپ آدھی رات سے صبح تک سرگرم ہیں تو ، آپ کو نوکری ملنے کا امکان زیادہ ہے۔  فائیور کی ادائیگی کا طریقہ فائور ہر 5 ڈالر کے معاوضے کے طور پر کٹوتی کی جائے گی ، یعنی اگر آپ 5 ڈالر کماتے ہیں تو آپ کو 4 ڈالر ملیں گے۔ جب آپ کام پور اکرتے ہیں تو رقم فائور کے اکاؤنٹ میں جما ہو جائگی جوآپ 15 دن بعد لے سکتے ہیں ۔ پاکستان میں فائور سے پائنیر کے ذریعہ رقم نکالی جاسکتی ہے۔ پائینرسےجیزکیش کے ذریےباآسانی رقم نیکالی جا سکتی ہے مزید یہ کہ ، فائور میں براہ راست بینک اکاؤنٹ شامل کرکے رقم نکالی جاسکتی ہے۔اکاؤنٹ بنانے کا طریقہ آپ باآسانی یوٹیوب کی وڈیوز دیکھ کر سیکھ سکتے ہیں  فائیورمیں احتیاطی تدابیر 1) اگر آپ ورک آرڈر ملنے کے بعد مقررہ وقت کے اندر کام جمع نہیں کرواتے ہیں

فری لانسنگ کیا ہے؟

آپ کو فری لانسنگ کام کرنے کی کیوں ضرورت ہے؟ موجودہ وقت کا سب سے زیادہ زیر بحث موضوع فری لانسنگ ہے۔ آن لائن آمدنی کا یہ مسئلہ 2021 میں کم لوگوں کومعلوم ہے۔ آن لائن پیسہ کمانے کے بہت سارے طریقے ہیں ، جن میں سے ایک فری لانسنگ ہے۔ آج کی پوسٹ میں ہم جانیں گے کہ فری لانسنگ کیا ہے؟ اور فری لانسنگ کام کی کیا ضرورت ہے۔ اس پوسٹ میں آپ یہ جان سکیں گے کہ ، فری لانسنگ کا مستقبل ، فری لانسنگ میں کیا کرسکتے ہیں ، نوکری کیسے حاصل کرو گے فری لانسنگ سے کتنا پیسہ کما سکتے ہو۔ فری لانسنگ کیا ہے؟ فری لانسنگ ایک ایسا کام ہے جو آپ کسی بھی شخص یا تنظیم کے تحت کر سکتے ہیں۔ فری لانسنگ کا مطلب ہے گھر سے آن لائن کام کرنا۔ آن لائن کام کر کے آپ ایک خاص رقم کما سکتے ہیں جس میں آپ کو مہارت حاصل ہے۔ تب آپ یہ سمجھتے ہو کہ اپنی آن لائن کام کی مہارت آن لائن فروخت کرکے پیسہ کمانے کو فری لانسنگ کہتے ہیں۔ عام طور پر فری لانسرز مختلف بازاروں میں ملازمت حاصل کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ انہیں بازار سے باہر مختلف ویب سائٹوں سے ملازمتیں بھی مل جاتی ہیں۔ آپ کو بازار میں نوکری کے لئے درخواست دینے کی ضرورت ہے یا آپ کو اپنی ملازمت کی مہارت کے مطابق اپنا پورٹ فولیو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ بازار میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک ، وہ جو کام کریں گے یا مہارت فروخت کریں گے۔ دوسرا وہ کے کون آپ کو نوکری دے گا یا آپ کی مہارت خریدے گا۔ مارکیٹ پلیس سے باہر ، فری لانسرز اپنی اپنی پورٹ فولیو ویب سائٹ بناتے ہیں ، جہاں آپ کو ملازمت پر رکھنے والے آپ کو ملیں گے۔ اس کے علاوہ ، وہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس جیسے فیس بک ، لنکڈ ان ، پنٹیرسٹ ، انسٹاگرام ، وغیرہ پر پروفائلز بناتے ہیں اور کام کرنے والوں سے رابطہ کرتے ہیں۔ فری لانسرز ان سے براہ راست رابطہ کرتے ہیں جب انہیں کسی کو ان سائٹوں پر کام کرنے کا پتہ چلتا ہے۔ وہ آپ کے پروفائل پر دوبارہ تشریف لاتے ہیں اور وہ آپ کو نوکری دینے کیلئے آپ سے رابطہ کرتے ہیں۔ وہ لوگ جو آپ کو نوکری دیں گے وہ آپ کے سر ہیں۔ جب بازار میں کوئی آپ سے نوکری کے لئے رابطہ کرتا ہے تو آپ ان سے بات کر سکتے ہیں اور فیصلہ کرسکتے ہیں کہ وہ آپ کے کام کا کتنا معاوضہ ادا کرے گا اگر آپ فائور پر کام کرتے ہیں تو ایک بار جب آرڈر کی تصدیق ہوجائے تو آپ کے پاس مارکیٹ میں ایک خاص رقم جمع ہوجائے گی اور آپ کا کام مکمل ہوتے ہی آپ کو رقم مل جائے گی اگر اپ لوکل مارکیٹ میں کام کرتے ہیں. اکثر ایسا دیکھا جاتا ہے کہ آپ کو ایک ایسا شخص مل جائے گا جو آپ کو اپنا کام پیش کرنے کے بعد پیسے ادا نہیں کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ یہ شاذ و نادر ہی دیکھا جاتا ہے۔ اگر آپ بڑی ویب سائٹ پر کام کرتے ہیں تو ، وہ آپ کی ادائیگی سے تھوڑی سی رقم کاٹ لیں گے۔ اگر آپ لوکل مارکیٹ میں کام کرتے ہیں تو آپکے کام سے کوئی رقم کم ہونے کا امکان نہیں ہے۔ اسی وجہ سے آپ بازار سے باہر بہت زیادہ رقم کما سکتے ہیں۔ لیکن سب سے اہم چیز آپ کی مہارت ہے۔ آپ کے کام کی مہارت اچھی ہے ، چاہے آپ کہیں بھی ہوں ، آپ کو کبھی بھی پیسوں کے پیچھے بھاگنا نہیں پڑتا۔ رقم خود بخود آپ کے حوالے کردی جائے گی۔ طالب علموں کے لئے آن لائن پیسہ کمانے کا فری لانسنگ ایک بہت اچھا طریقہ ہے۔ تعلیم کے علاوہ ، وہ پیسہ کمانے کے لئے بہت ساری چیزیں سیکھ سکتے ہیں ، جیسے یوٹیوب چینل کھولنے کے اصول ، یوٹیوب پر ویڈیوز جاری کرنے کے قواعد ، فیس بک پیج کو کیسے کھولنا ہے اور فیس بک پیج کو کیسے چلانا ہے۔ اگر آپ یہ ملازمتیں سیکھتے ہیں تو ، یہ فائور سے مختلف ہےمارکیٹ میں بہت سارے کام مل سکتے ہیں۔ یہ دراصل ڈیجیٹل مارکیٹنگ کا حصہ ہیں۔ اگر آپ فری لانسنگ میں اپنا کیریئر بنانا چاہتے ہیں تو ، یہ آپ کی بہت مدد کریں گے۔ پاکستان میں بھی فری لانسنگ کا رحجان تیزی سے بڑھ رہا ہے ہر سال ہزاروں طلبہ یونیورسٹی جاتے ہیں اور نوکری حاصل کرنے کیلئے ٹھو کریں کھاتے ہیں کچھ کو کامیا بی مل جاتی ، باقی بےروزگار بیٹھے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ، پڑھے لکھے بے روزگاروں کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ تاہم ، ان کے پاس آئی ٹی کی تربیت کے ذریعے آسانی سے فری لانسنگ شروع کرنے کا موقع ہے اس سے نہ صرف ان کی روزی روٹی یقینی ہوگی بلکہ وہ ملک میں بہت سارے زرمبادلہ حاصل کرسکیں گے ، جو ‘پاکستان کی معاشی بنیاد کا کام کرے گا۔ اب تک ہم جانتے ہیں کہ فری لانسنگ کیا ہے اور فری لانسنگ سے متعلق اب ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ فری لانسنگ میں کیا کیا جاسکتا ہے۔ پھر آئیے معلوم کریں فری لانسنگ میں کیا کیا جاسکتا ہے؟ فری لانسنگ میں کیا کیا جاسکتا ہے؟ ایسی بے شمار ملازمتیں ہیں جو آپ فری لانسنگ کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ لیکن آپ کو سارا کام آن لائن کرنا ہے۔ فری لانسنگ میں کیا کیا جاسکتا ہے اس کی ایک مختصر فہرست نیچے دی گئی ہے- فری لانسنگ میں کچھ مشہور ملازمتیں ویب سازی ویب اور گرافک ڈیزائن کانٹیکٹ رائٹر سرچ انجن کی اصلاح سوشل میڈیا مارکیٹنگ ڈیجیٹل مارکیٹنگ یہا ں بہت ساری قسم کی آزادانہ ملازمتیں ہیں جو ہم کر سکتے ہیں۔ ذیل میں کچھ ایسی چیزیں ہیں جو فری لانسنگ میں کی جاسکتی ہیں 3D آرٹسٹ اکیڈمک رائٹر اکاؤنٹنٹ ایڈورٹائزنگ کاپی رائٹر ایپ ڈویلپر آرٹیکل رائٹر آرٹسٹ بلاگ مصنف کتاب ڈیزائنر کتاب ایڈیٹر کتابی کاروباری تجزیہ کار بزنس رائٹر ڈیزائنر مزاحیہ آرٹسٹ تجارتی مصنف کمپیوٹر پروگرامر تصور آرٹسٹ مشمول مصنف کاپی رائٹر تخلیقی ہدایتکار الیکٹریکل انجینئر فیشن

A great shady tree of life

The father is still associated with the style of self-sacrifice in spite of going through difficult times, the father becomes a protection for his children and works day and night to nurture them, without any greed, he struggles all his life to provide them all the happiness of world. Henry Jackson lived in Spokane, a town in Washington, D.C., in the early 19th century. He had five children and his wife died during the birth of the sixth. He was fall in deep grief because he loved his wife very much. He started raising her children and decided not to get married. He was father and mother both at a time to his children. He used to take care of the children in day and night and cook for them and the children respected him very much. When her children saw people celebrating Mother’s Day with enthusiasm, they thought of the way a mother raises her children in all the troubles and difficulties of the world. In the same way, his father had suffered a lot in raising his children. He should also celebrate a day for his father’s services and love. Henry’s eldest daughter, Sonora Dodd, celebrated first Father’s Day in 1909 with the participation of all relatives, siblings and all the townspeople. In which everyone together paid tribute to her father. The news became very popular when Sonora Dodd celebrated the day for her father, which was also published in American newspapers. The move was hailed by the American people, and in 1966 US President London B. Johnson declared the day a public holiday. It was legalized in 1972 and the rose was declared the gift of the day. On the same day, children present their father with a rose. Those whose fathers die put roses in their collars. Allah has placed selfless love in the hearts of parents for their children, they do not need any wealth, treasure or greed. A seed is just a small thing when it is sown in the earth, God gives it strength and then in a short period it becomes a mighty tree. In the same way, a father protects and nurtures his children day and night without greed or self-interest. No matter what the difficulties, the father becomes a safe haven for his children. There is no greater joy for a father than to raise his child to the best of his ability and see him become a successful man in the world. This love is assigned by Allah, so He puts selfless love in the hearts of parents. A father who works hard for his children all his life day and night for their success and happiness, what a value has a day, even if the whole life is allocated, it is value less for father’s dignity. But in today’s world where everyone is pursuing their own interests and goals, on father day we should think about how our father worked for us day and night, took care and loved us. As he devoted his whole life to our happiness, are we giving our father love, honor and happiness in the same way? No child can pay any price for the father’s compassion and sacrifices. Today, Father’s Day, we need to think that we are giving our parents the place they deserve in their old age. But sadly, in our society today, people do not pay attention to this and because of this evil that starts from home, many evils are growing in the society. Allah and His Prophet have commanded us to reflect on our affairs. If we realize our mistakes today, we should pay attention on rights of our father and try to do a bit like Sonora Dodd.

Our world celebrate a day against child Labor

The International Day against Child Labor has been observed annually on June 12 every year since 2002 with the help of the International Labor Organization. This day focuses on the worst forms of child labor listed in Convention 182. The program aims to mobilize people around the world against child labor and its worst forms, born of local cultures and customs. And to encourage the participation of the authorities, the media, civil society and the public at large. The theme for the year 2021 by the United Nations is, Act now, end child labor. There are an estimated 152 million child laborers worldwide, of these, 73 million children also engage in hazardous work that directly harms their health, safety or moral development. Worldwide, agriculture is the sector with the largest number of working children, about 70%. More than 132 million girls and boys between the ages of 5 and 14 often work in the fields and gardens, planting and harvesting, spraying pesticides, and caring for livestock from sunrise to sunset. Child labor is the employment of underage children, which is prohibited by the world law or every educated community. This practice is considered by many countries and international organizations to be an exploitation of the fundamental rights of children. Child labor has not been seen as a complex issue for most of the history, it has been only become a controversial issue with the introduction of universal education, concepts of labor and children’s rights. Child labor can be employed in factories, mining or digging, agriculture, helping in the parent business, running your own small business or any kind of employment. Some children work as guides for tourists, sometimes they worked as an agent to run businesses in shops and restaurants. In addition, some children do menial tasks such as picking up useful items from the bins and polishing shoes on the streets or at railway stations, although the most labor is in the informal sector, such as inside garages, farm work or as a personal servant in homes, Which are out of reach of the government labor inspectors and hidden from the scrutiny of the media. An important issue in the human resource development today is the proliferation of the child labor. The problem of the child labor exists in almost all countries of the world, if there is any difference, it is only in the form. However, in many Third World countries, the prevalence of the child labor is quite clear. The most deprived a segment of the society is those children who are working in early ages due to their families financial issues. Being economically unfounded, psychologically wrong and socially destructive, the concept and a practice of the child labor are a major threat to both peace, human rights and the global development as whole. Every child has an important role to play in the development and prosperity of a society. The continuous development of a society and the civilization and the future prosperity of a society lies in the vast possibilities of children’s an educational, moral and social development. The issue of the child labor is a matter of global concern today. The today child will cannot develop into a responsible and productive member of tomorrow’s society unless he or she is provided with an environment conducive to his or her mental, physical and social health. Every nation connects the future development of its society with the educational, moral and mental status of its nation’s children. In childhood, children have abilities on which the future development of a society depends. The children are the greatest gift of God to humanity. Child neglect means harm to a society as whole. If children are remained deprived of their childhood socially, economically, physically and mentally, then the nation is deprived of the social development, an economic empowerment, the law and order, a social stability and potential human resources for a good citizen. Of course, child labor is an evil that must be eradicated as soon as possible. The spread of child labor is a very bad reflection of society. Our societies must play their full role in preventing this evil. A study by the ILL Bureau of Statistics found that the poorest people in the world’s most backward countries hire children to support their economic status. In some cases of economic activity, the study found that a child’s income is between 34 and 37 percent of total household income. The study concluded that a child’s wage income is important for the livelihood of a poor family. Poverty has a clear relationship with child labor, and studies have shown such a positive correlation that poor families need money to survive, and children are a source of additional income. Poverty and unavailability of social protection networks are the main causes of child labor. Poor families in poor countries are forced to borrow from labor laboratories at interest to solve their economic problems, as child labor laboratories earn interest on loans, as a result, parents are forced to hire their children, while the interest on their loans continues to rise. In such a situation, if one wants to free his children from labor, he must first repay the loan with interest, which is very difficult for the poor. Such conditions make children illiterate because they are working and not going to school. Due to this cycle of poverty, the need for child labor is passed on from one generation to the next in poor families. There is a need to address the root causes of child labor through the government policies of the backward countries and to solve the problem by implementing these policies in an honest and sincere manner with the coordination and cooperation of NGOs. Without permanently eliminating the causes, we cannot eliminate the specific problems of child labor. If we succeed in eradicating poverty, child labor will automatically end. By: KASHIF ALI FROM KARACHI

سبز چائے کے فوائد

ہیلو دوستو ، آج ہم آپ کو گرین چائے کے 10 صحت سے متعلق فوائد کے بارے میں بتائیں گے اور اسے پینے کا بہترین طریقہ اور سبز چائے کو ہیلتھ ڈرنک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ ہمارے جسم کے لئے بھی صحت مند ہے اور یہ ہمارے جسم کو فٹ اور صحتمند بنا دیتا ہے۔ وزن کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔ جب ہم روزانہ گرین ٹی پیتے ہیں تو ، یہ ہمارے جسم میں بہت سے فوائد کرتا ہے جیسے جلد کو چمکتا بنانا اور جسم کو فٹ رکھنا اور وزن کم کرنا وغیرہ اور گرین چائے کا استعمال کئی سالوں سے جڑی بوٹیوں اور دوائیوں میں ہوتا ہے اور اس کے فوائد بھی بتائے گئے ہیں۔ گرین چائے بنانے کا طریقہ سب سے پہلے ، کسی برتن میں (آپ کے مطابق) پانی ڈالیں اور اسے تقریبا 185 ڈگری فارن ہائیٹ تک گرم کریں اور ابلتے ہوئے پانی کو تقریبا دو منٹ تک ٹھنڈا ہونے دیں۔ چائے کا ساسٹ ڈالیں اور تین منٹ تک کھڑے ہونے دیں۔ اس کے بعد آپ تیلی نکال سکتے ہیں اور اپنی چائے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں! سبز چائے کے فوائد نمبر ایک. جلد صاف کرتا ہے نمبر دو. سبز چائے وزن میں کمی نمبر تین. الرجی سے لڑتا ہے نمبر چار. موڈ کو بہتر بناتا ہے نمبر پانچ. دماغی کام کو بہتر بنا سکتا ہے نمبر چھ. لمبی عمر میں اضافہ کر سکتا ہے نمبر سات. کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے نمبر آٹھ. بلڈ شوگر کی سطح کو منظم کرتا ہے نمبر نو. نگاہ کو بڑھا دیتا ہے نمبر دس. دانت اور مسوڑھوں کو مضبوط بناتا ہے نمبر گیارہ. بڑھتی ہوئی مطمعن نمبر بارہ-دل کی بیماری کا کم خطرہ گرین چائے میں کافی کے مقابلے میں کیفین کم ہے ، لہذا یہ ہماری صحت کے لئے اچھا ہے۔ مزید برآں ، گرین چائے میں نمایاں طور پر کم کیفین والی کالی چائے ہوتی ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے پینے کے بعد اس میں “کمی” آتی ہے۔ یہ آپ کو شدید کیفین کک کے بغیر توانائی کی پیش کش کرے گی جس میں کالی چائے اور کافی اکثر پیش آتی ہے۔ اضافی توانائی آپ کی توجہ مرکوز کرنے میں مدد کرتی ہے۔

5 Inventive Ways to use Hair straightener

It’s been a while that straight hair isn’t leaving their grounds from the fashion industry. This has necessitated the use of iron straightener much prevalent. But have we ever thought that these straighteners can do a lot more than just straightening our hair? There are so many other ways that we can utilize these straighteners to give us every day a new look. Before we jump into different ways of using the straightener, here are some prerequisites that need to be taken. So, yeah! Always wash your hair with shampoo and conditioner. Dry hair properly ( don’t use a towel for that, it’s not your skin but hair). Use hair protection spray to prevent your hair from getting damaged or frizzy. Regular use of essential hair oil to keep your hair soft. So, now you will be amazed to know how cleverly you can use your hair straightener for creating different looks. There are 5 inventive ways to style up your look: 1. Beach waves: Begin by holding a small section of hair and get your straightener to the roots, clamp and twist. Bring it down twist again in opposite direction. And you are good to go. 2. Messy Hair look: Hold the section of hair again get to the roots, work it down by moving to and fro to make ‘S’, and yeah, you have it. 3. Voluminous curls: Now it’s too easy to get those big bouncy curls just by taking a section of your hair and clamping it, wrap around your hair at 90 degrees either in the upward or downward direction and get the best bouncy hair look in minutes. 4. Bouncy bottom strands: Take your small section of hair and begin from the lower end, move you straightened up, start 3–4 inch from the end, clamp it, flip the straightener up and down at 90 degrees making ‘S’. Your bottom strands will give you a high-volume bouncy look. 5. Crimpy you: Divide your hair in thin portions and make fine braids throughout. Now take your hair straightener and crimp your every braided section at 2–3 inch, continue crimping down throughout your hair length. And take a look at your amazing hairdo.

کیا مریخ پر زندگی گزارنا ممکن ہے؟

دوستو مریخ کے بارے میں تو آپ سب نے سن رکھا ہوگا ، مریخ ہماری زمین سے ملتا جلتا ایک سیارہ ہے ، بالکل اسی طرح جس طرح ہماری زمین ایک سیارہ ہے ، یہ سیارہ سورج سے دوری پر چوتھے نمبر پر آتا ہے اور سب سے چھوٹا سیارہ ہے ، رومی قوم مریخ سیارے کی پوجا یعنی عبادت کیا کرتے تھے ، مریخ کا اصل رنگ زرد اور سرخ ہے ، کیونکہ مریخ پر میتھین گیس کے ساتھ ساتھ آئرن آکسائیڈ وافر مقدار میں پائ جاتی ہے – کہا جاتا ہے کہ مریخ کے اوپر پانی کے دریا ،ندیاں اور نہریں بھی پائ گئ ہیں ، جس طرح زمین کے اوپر ایک چاند ہے ، اسی طرح مریخ کے اپنے دو چاند ہیں جنہیں فوبوس اور دیموس کہا جاتا ہے ، لیکن یہ چاند شکل و اجسام سے بالکل بھی ہمارے چاند سے نہیں ملتے ، بلکہ انکی شکل بے ڈھنگی اور بے ترتیب ہے ، مریخ کے اوپر پایا جانے والا دن زمینی دن سے آدھا یا پونا گھنٹا زیادہ ہے ، سائنس دانوں نے جب یہ پتہ لگانے کی کوشش کی کہ آیا مریخ پر زندگی گزر سکتی ہے لیکن کیسے ؟ تو اس مقصد کیلئے چند لوگوں کا گروہ مریخ پر بھیجا گیا جو مریخ کی زمین پر اترنے سے پہلے ہی ہلاک ہوگۓ ، اب سائنسدان اسی سلسلے میں محو بحث نظر آتے ہیں کہ اور انسان بھیجں یا نہ، سائنسدانوں نے ہمیشہ سے یہ کوشش کی ہے کہ سیارہ مریخ ہر انسانی زندگی کے آثار ڈھونڈے جائیں ، اور مریخ پر زندگی کو ممکن بنایا جاسکے ، اسی سلسلے میں کچھ دن پہلے ایک تحقیقی رپورٹ شائع ہوئ جس میں سائنسدانوں نے اس بات کی تصدیق کی مریخ پر زندگی گزارنا ممکن ہے ، کیونکہ مریخ پر میتھین گیس پائ جاتی ہے ، اور میتھین گیس پر انسانی زندگی انحصار کرتی ہے ، لیکن یہ بھی کہا گیا کہ لازمی نہیں کہ انسان مکمل انحصار میتھین گیس پر ہی کرے – میتھین گیس کے علاوہ مریخ کے اوپر پانی کے خشک گڑھے بھی پاۓ گۓ ہیں ، جن سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وہاں زندگی کبھی ممکن ہوا کرتی تھی ، مزید اس تحقیقی گروہ کا کہنا ہے کہ میتھین گیس کی تہیں مریخ پر موجود ہیں ، لہزاء ہمیں وہاں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے ، اور اس مقصد کیلیے ہم جلد از جلد ایک تحقیقی ٹیم اس مشن کے ضمرے میں بھیجینگے ،

کروپ سرکلز کیا ہیں ؟ اور انکا تخلیق کار کون ہے؟

آج کے ترقی یافتہ دور میں جہاں سائنس اور ٹیکنالوجی سے ناممکنات کو ممکن کیا گیا کے وہاں کروپ سرکلز کی کہانی آج بھی ویسے ہی نامکمل تحقیق کے ساتھ کھلی پڑی ہے ، کروپ سرکلز ایک ایسے دائرے ہیں جو فصلوں کے اندر ، کھنڈرات اور ویران جگہوں پر بنے ہوئےدکھائی دیتے ہیں ، دوستو ، انکی اونچائی تقریباً 7 سے 8 فٹ اور لمبائی و چوڑائی تقریباً چار کلو میٹر تک ہوتی ہے . ان کروپ سرکلز کو اتنی صفائی اور مہارت سے بنایا جاتا ہے کہ اگر یہ فصلوں کے درمیان بنے ہوۓ ملتے ہیں تو فصل کا ایک بھی پودا ٹوٹا ہوا نہیں ملتا ، نہ ہی فصل برباد ہوئ ہوتی ہے ، نیز یہ کہ ان کروپ سرکلز کو بنانے میں جیومیٹری کے تمام اصول و ضوابط کو مد نظر رکھا گیا ہوتا ہے ، کہ فلاں اینگل اگر اتنے سینٹی میٹر کا ہے تو دوسرا اینگل بھی پہلے کی طرح ایک جیسا ہوگا ، یعنی کہ ایک بھی اونچ نیچ نہیں پائی جاتی ، قارئین اکرام جب امریکہ ، انگلینڈ اور دوسرے کئی ممالک میں کروپ سرکلز کو تخلیق پایا گیا تو اسپر ریسرچ اور تحقیقات شروع ہوگئیں ، تحقیقات کا ایجنڈا یہی تھا کہ آخر کار رات و رات اتنی صفائی ، اور تیزی کے ساتھ یہ کروپ سرکلز کون بناتا ہے ، اور ان کو بنانے میں کتنا وقت درکار ہوتا ہے ، اور ایسا کیسے ممکن ہے کہ سرکلز کو بنایا گیا ہو اور کوئ بھی فصل کا پودا ٹوٹا ہوا نہ ملے ، لہزاء سائنسدانوں نے پہلے کروپ سرکلز کے اندر مڑی ہوئ فصلوں کے اندر سے چند کیڑے اور بیکٹیریا اکٹھے کئیے ، جن کو خوردبین کی مدد سے جب دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ یہ کیڑے لیزر لائٹوں کی وجہ سے مرے ہوئے ہیں . اب سائنس دانوں کیلیے یہ جاننا مشکل تھا کہ آخر لیزر کا استعمال کون کرتا ہے ؟ کیا یہ کوئی دوسری خلائ مخلوق کا اپنے اڑن طشتری کے زریعے زمین پر آنے کی وجہ سے ہے ؟ یا اس کے پیچھے کوئ انسانہ طاقت ہے ؟ کیا یہ فصلوں کے شیطان کا کام ہے ؟ یا آیا یہ ایک قدرتی امر ہے ؟ کیونکہ آس پاس کے باسیوں کا کہنا ہے کہ ہم نے کئ باریہ کروپ سرکلز اپنی آنکھوں کے سامنے ایک بنتے ہوئے دیکھے ہیں ، جو کہ ایک روشنی کے گولے کے زمین پر اترنے کی وجہ سے بنتے ہیں ، آج تک تحقیقات جاری ہیں ، لیکن کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکے۔

کسی بھی ملک کیلئے ایٹمی طاقت ہونا کیوں ضروری ہے؟

جوہری طاقت سے کیا مراد ہے ؟ اس ترقی یافتہ دور میں دنیا میں موجود ہر ملک یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس دوسرے ممالک سے زیادہ جوہری توانائی اور ہتھیار ہوں ، کیونکہ اس سائنسی دور میں دشمن اپنے ملک کے اندر محفوظ بیٹھ کر دوسرے ممالک پر حملے کروا سکتا ہے ، جوہری توانائی سے مراد وہ تمام ہتھیار ہیں جو جنگی مقصد کیلئے استعمال ہوتے ہیں ، یعنی کہ جنگی لڑاکا طیارے ، بم ، فائر گرینیڈ ، اور تمام اقسام کی بندوقیں شامل ہیں ، گزرتے ہوۓ وقت کے ساتھ ساتھ جوہری توانائی میں مزید ترقی دیکھی جاسکتی ہے ، جوہری طاقت کے نقصان ایسا نہیں ہوتا کہ جوہری ہتھیار اپنے پاس رکھنے سے یہ ہمیں نقصان دیتے ہیں ، بلکہ ان کا بلاوجہ اور بےجا استعمال کسی نقصان سے خالی نہیں ہے ، کیونکہ اگر ممالک آپس کی لڑائ میں ایک دوسرے کی عوام پر برس پڑیں تو بہت بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑےگا ، جیسا کہ ہیروشیما اور ناگاساکی کا واقعہ آپ سب کو یاد ہوگا ، امریکہ کی طرف چائنہ پر ایسی بارود سے حملہ کیا کہ وہاں متاثرہ شہروں میں بچے آپ بھی معذور پیدا ہوتے ہیں ، صرف بارودی اثر کی وجہ سے ، پاکستان کے جوہری تجربات 1998 کی دہائ میں پاکستان بننے کے بعد جب انڈیا نے اپنے میزائلز کا تجربہ کیا تو پاکستان نے بھی پہلی بار سر عبدالقدیر کی سربراہی میں چاغی کے مقام پر ایٹمی میزائلز کا تجربہ کیا گیا جو کہ کامیاب رہا ، اس طرح پاکستان نے بھی اپنی جوہری توانائی کا آغاذ کیا اور ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ۔ دنیا میں کل کتنے ایٹم بم موجود ہیں ؟ قارئین اکرام آپکو بتاتے چلیں دنیا کے اندر ایسے بہت سے ممالک ہیں جن کو کہا گیا ہے کہ وہ ایٹمی بم اپنے پاس نہیں کرسکتے ، لیکن اس کے ساتھ آپکو بتاتے چلیں کہ اس وقت سب سے زیادہ جوہری ہتھیار روس کے پاس ہیں جن کی تعداد 6,930 ہے ، جبکہ دوسعے نمبر پہ آتا ہے امریکہ جسکے پاس 5,550 جوہری ہتھیار ہیں ، فرانس کے پاس 300, چین کے پاس 290 ، جبکہ پاکستان کے پاس 150 اور انڈیا کے پاس 140 ٹوٹل ایٹمی ہتھیار ہیں ، لیکن ایک حیران کن بات آپکو بتاتے چلیں کہ اسرائیل جیسے ملک نے آج تک اپنے ایٹمی ہتھیار کو سب کے سامنے پیش نہیں کیا ،کبھی باقاعدہ تبصرہ نہیں کیا ،

رضاکارانہ ، بلا معاوضہ خون کے عطیہ دہندگان کا عالمی دن (World Blood Donor Day)

عالمی بلڈ ڈونر ڈے (WBDD) ہر سال 14 جون کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ یہ پروگرام 2005 میں پہلی مرتبہ، عالمی ادارہ صحت، ریڈ کراس اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے مشترکہ اقدام کے ذریعہ منعقد کیا گیا تھا۔عالمی بلڈ ڈونر ڈے عالمی سطح پر صحت عامہ کی 11 سرکاری مہموں میں سے ایک ہے۔  یہ دن منانے کا مقصد  خون اور خون کی مصنوعات کی ضرورت کے بارے میں عالمی سطح پرلوگوں میں شعور اجاگر کرنا اور قومی صحت کے نظام میں رضاکارانہ ، بلا معاوضہ خون کے عطیہ دہندگان  کا شکریہ ادا کرنا ہے۔ یہ دن حکومتوں اور قومی صحت کے حکام کو ایک مناسب موقع فراہم کرتا ہے تاکہ وہ مناسب وسائل مہیا کریں اور رضاکارانہ ، غیر معاوضہ خون عطیہ دہندگان سے خون کے عطیات جمع کرنے میں اضافے کے لئے  نظام اور انفراسٹرکچرس قائم کریں  یہ دن کارل لینڈ اسٹائنر کی سالگرہ 14 جون ، 1868 کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔  لینڈ اسٹائنر کو اے بی او بلڈ گروپ کے نظام کی دریافت کرنے پر نوبل انعام دیا  گیا۔ جب کسی شخص کا حادثے یا بیماری کی وجہ سے آپریشن کے دوران خون ضائع ہوتا ہے تو اسے خون کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ ماضی میں اشد ضرورت کے وقت جب ایک شخص سے دوسرے میں خون منتقل کرنے کی کوشش کی جاتی تو اس کا نتیجہ اکثر خطرناک نکلتا۔ کارل لینڈ سٹائنر نے دریافت کیا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب مختلف لوگوں  کا خون ایک سے دوسرے کو منتقل کیا جاتا ہے توبعض اوقات خون کے خلیے جم جاتے ہیں۔ کارل لینڈ سٹائنر نے 1901 میں اس کی وضاحت کیلیے اپنا نظریہ پیش کیا کی کہ لوگوں کے خون کے خلیوں کی مختلف اقسام ہیں ، یعنی خون کے مختلف گروپس ہیں۔ اس دریافت کے نتیجے میں بلڈ گروپس کی مطابقت رکھنے والے لوگوں کے درمیان خون کی منتقلی ممکن ہو سکی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق،محفوظ  اور صحت مند خون کی بروقت منتقلی ممکنہ طور پر کئی زندگیاں بچاسکتی ہے، لیکن بعض اوقات خطرناک امراض، زچگی اور دوران آپریشن کے وقت ضرورت مند مریضوں کو بروقت خون ملنا مشکل ہو جاتا ہے ایسے وقت میں خون کے عطیہ سے ان ضرورت مندوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے ۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ ہر ایک جس کو محفوظ خون کی ضرورت ہے وہ اس تک رسائی حاصل کرسکتا ہے ، تمام ممالک کو رضاکارانہ، بغیر معاوضہ عطیہ دہندگان کی ضرورت ہے جو باقاعدگی سے خون دیتے ہیں۔ کوویڈ 19 میں وبائی مرض کے دوران ، محدود نقل و حرکت اور دیگر چیلنجوں کے باوجود ، بہت سارے ممالک میں خون کے عطیہ دہندگان نے ایسے مریضوں کو خون اور پلازما کا عطیہ دینا جاری رکھا ہے جنہیں اشد ضرورت تھی۔ غیر معمولی بحران کے وقت کی یہ غیر معمولی کوشش عام اور ہنگامی اوقات میں خون کی محفوظ فراہمی کو یقینی بنانے میں منظم ، پرعزم رضاکارانہ ، غیر معاوضہ خون عطیہ دہندگان کے اہم کردار کو اجاگر کرتی ہے۔ لیکن یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ خون کا عطیہ نہ صرف زندگیاں بچانے میں مدد دیتا ہے ، بلکہ اس سے عطیہ دہندگان کو صحت سے متعلق کچھ فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں، خون کے عطیہ سے وزن میں کمی بروقت خون کا عطیہ وزن کم کرنے میں مدد کرتا ہے اور صحت مند افراد کی فٹنس کو بہتر بناتا ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے محققین کے مطابق ، ایک پنٹ خون یعنی 450 ملی لیٹر کا عطیہ آپ کے جسم کی تقریبا  650 کیلوری جلانے میں مدد کرتا ہے۔ لیکن صرف وزن کم کرنے کےلیے ہی خون دینے کی حوصلہ افزائی نہیں کی جانی چاہیے۔ صحت سے متعلق کسی بھی مسئلے سے بچنے کے لئے، خون کا عطیہ کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ بہت ضروری ہے۔ خون لونیت (hemochromatosis) کے مرض کو روکتا ہے خون کا عطیہ کرنے سے خون لونیت کا خطرہ کم ہوسکتا ہے یا  اس کی نشوونما کو روکا جاسکتا ہے ، خون لونیت (hemochromatosis) ایسی حالت جس میں بافتوں میں فولاد کے اجزاء کا بڑھ جانا اور جمع ہو جانا جس کے نتیجہ میں جگر میں سختی اور ذیابیطس شکری ہو جاتی ہے۔ باقاعدگی سے خون کا عطیہ کرنے سے آئرن کا زیادہ بوجھ کم ہوسکتا ہے، لہذا یہ ھموچرومتوسس کو روکنے میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ تاہم ، یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ خون عطیہ کرنے کی اہلیت کے لازمی معیارپر ڈونر ھموچرومتوسس  پورا اترتا ہو۔ دل کی بیماری کے خطرے میں کمی باقاعدگی سے خون کا عطیہ کرنے سے آئرن کی سطح کو ملحوظ رکھا جاتا ہے، جو دل کی بیماری کا خطرہ کم کرنے کا ذریعہ ہے۔ خون کا عطیہ ، دل کے دورے ، فالج وغیرہ کے خطرات کو کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے۔ کینسر کے خطرے میں کمی جسم میں آئرن کی ذیادتی کینسر کیوجہ بن سکتی ہے۔ خون کا عطیہ دے کر، آئرن کی مناسب مقدار کو برقرار رکھا جا سکتا ہے، اس طرح کینسر کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔ خون کے نئے خلیوں کا پیدا ہونا خون کا عطیہ نئے خون کے خلیوں کی تیاری کو تیز کرتا ہے۔ خون کا عطیہ کرنے کے بعد،  جسم کا نظام بون میرو کی مدد سے عطیہ کرنے کے 48 گھنٹوں کے اندر کام کرتا ہے۔ جس سے نئے خون کے خلیے تیار ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔ یہ نظام تمام گمشدہ سرخ خلیوں کی جگہ نئے خلیوں کو 30 سے ​​60 دن کی مدت میں تبدیل کردیتا ہے۔ لہذا ، خون کا عطیہ کرنا صحت کو برقرار رکھنے میں ثابت ہوتا ہے۔ ذہنی سکون میسر ہوتا ہے  خون عطیہ کرنے سے نا صرف جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں،بلکہ اس کا سب بڑا فائدہ  نفسیاتی پہلو سے بھی ہے۔ کسی ضرورت مند کے کام آنے کیلیے اپنے روزمرہ معمول سے نکل کر مدد کرنا نفسیاتی صحت  کیلیے بہت اچھا ہے ایسا کرنے سے انسان کو ذہنی سکون ملتا ہے۔ خون عطیہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو کسی کی مدد کی اشد ضرورت ہوگی جس کی انہیں ضرورت ہے اور

کرسٹیانو رونالڈو نے کوکا کولا کی مارکیٹ ویلیو سے اربوں کا صفایا کر دیا

کرسٹیانو رونالڈو نے کوکا کولا کی مارکیٹ ویلیو سے اربوں کا صفایا کر دیا۔ رونالڈو ایک مشہور فٹ بالراور پاپ کلچر کولوسس ہیں، سوشل میڈیا پر ایک کثیر تعداد فالوورز کی رکھتے ہیں، انسٹاگرام کے تقریبا 300 ملین فالوورز ہیں۔ رونالڈو کرسچن ہے لیکن آپ نے ہمیشہ فلسطینی اور شامی بچوں کے لیے کھل کرآواز اٹھائی ۔ کرسٹیانو رونالڈو کی یورپین چیمپئن شپ میں پریس کانفرنس کے دوران کوکا کولا کی دو بوتلیں ہٹانے کے ساتھ ہی ڈرنکس کمپنی کے حصص کی قیمت میں 4 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔ پرتگالی کپتان صحت کے حوالے سے جنونی ہیں اور انہوں نے واضح کیا کہ وہ کاربونیٹڈ سافٹ ڈرنک کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔بڈاپیسٹ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کوکا کولا کی بوتلیں اپنے سامنے سے اٹھا کردور منتقل کر دیں۔ رونالڈو نے پرتگالی زبان میں پانی کی بوتل پکڑ کر کہا:اگواپرتگالی زبان میں لوگوں کو کو کا کولا کی بجائے پانی کا انتخاب کرنے کی ترغیب دیتے نظر آئے۔ کوکا کولا دنیا بھر میں ایک مشہور برانڈ ہے اور مختلف کھیلوں کو اسپانسرزکرتا ہے ۔ رونالڈو کےایک اشارے کے تقریبا فورا بعد کمپنی کے حصص کی قیمت 56.10 ڈالر سے کم ہو کر 55.22 ڈالر رہ گئی جو کہ 1.6 فیصد کمی ہے۔ کوکا کولا کی مارکیٹ ویلیو 242 ارب ڈالر سے بڑھ کر 238 ارب ڈالر ہو گئی جو 4 ارب ڈالر کی کمی ہے۔ یورو 2020 کے ترجمان نے کہا:ہماری پریس کانفرنسوں میں پہنچنے پر کھلاڑیوں کو کوکا کولا اور کوکا کولا زیرو شوگر کے ساتھ پیشکش کی جاتی ہے۔ ہر کوئی اپنے مشروب کی ترجیحات کا حقدار ہے۔یہ ایک نہایت دلچسپ اور حیرت انگیز بات ہے کہ رونالڈو کے عمل سے ایک بہت بڑی کمپنی کے حصص گرگئے۔چند لمحوں میں کرسٹیانو رونالڈو نے کوکا کولا کی مارکیٹ ویلیو سے اربوں کا صفایا کر دیا۔رونالڈو کے چاہنے والوں نے کوکا کولا کا استعمال ترک کر دیا جس کی وجہ سے کوکاکولا کمپنی کو شدید نقصان ہوا ہے۔

A Good Health Care Plan

If you have high blood pressure? According to the American Heart Association (AHA), approximately half of American adults have hypertension (high blood pressure), however, the majority (75 %) did not have it under control. Maintaining healthy blood pressure is very important for everyone, especially during the current COVID-19 pandemic. High blood pressure is the leading cause of heart attack and stroke, and is a major factor that contributes to a worse prognosis for those infected with COVID-19, says the American Heart Association. “The decrease your blood pressure is one of the most important things you can do to reduce your risk of dying of a heart attack or a stroke,” said Willie Lawrence, MD, director of the Center for the Study and a Medical Center to be an expert to volunteer with the American Heart Association. If you have high blood pressure, work with your doctor to manage your risk. Check your blood pressure regularly, and with a clinically validated monitor to be a reading of 120/80 mm hg, described it as “120 over 80″ or less is considered normal, while a reading above 130/80 is high, and it increases the risk of heart attack or stroke. The blood pressure value is measured in millimeters of mercury (mm hg). рт.ст.pcs.) and came up with a systolic number, followed by the diastolic number. “Take your medicine. If your doctor prescribes medications that can help control high blood pressure, you should take them as directed, but talk to your doctor if you have any problems. Also tell your health care provider if you are taking the over-the-counter medications, as it may sometimes be possible that your medications are working to do so. Consider taking paracetamol to relieve pain or for more information, see your medical doctor for any of the other options.- Live a healthy life. How to maintain healthy body weight is Instagram of physical activity and a diet rich in fruits, vegetables, and dairy products are low in saturated fat-it can contribute to healthy blood pressure. Also, try to keep your sodium intake below 1,500 mg per day. Also, limit your alcohol intake to 1-2 drinks per day (for a total of one – – for women and two for men). If you don’t drink, don’t start. Don’t smoke.”Move on. Exercise at least 150 minutes/week, in combination with a moderate-to-vigorous aerobic activity, supports healthy blood pressure and overall health.heart.org/bptools for the most up-to-date information on the health of the heart and help it to manage a high bloeddruk.De the American Heart Association’s efforts to improve healthy lifestyle choices are associated with high blood pressure and are proud to be supported by TYLENOL

گاڑیاں سستی کرنے کا حکومتی پروپیگینڈا اور فراڈ بے نقا ب ہو گیا

” شرم مگر تم کو نہیں آتی “ صاف اور مختصر بات یہ ہے کہ عوام کو چونا لگانے میں حکومت کامیاب ہو گئی بہرحال آتے ہیں اصل بات کی طرف- ہوا یہ یے کہ ان لوگوں نے 850 سی سی جو گاڑیاں ہیں صرف ان کی قیمت کم کی ہے اور یہ وہ گاڑیاں ہیں جو پاکستان میں بنتی ہیں اور وہ بھی صرف چار گاڑیاں ہیں اور ان میں سے 3 گاڑیاں وہ ہیں جو عام آدمی استعمال ہی نہیں کرتا آگے چل کر ان کا تذکرہ کرتے ہیں. بہرحال وہ گاڑیاں جو باہر سے آتی ہیں 660 سیسی والی جاپانی گاڑی وہ پاکستان میں بننے والی 850 سیسی والی گاڑی سے زیادہ مضبوط اور زیادہ پائیدار اور زیادہ فنکشن والی ہوتی تھی جو یہ کار مافیا تقریبن بند کروانے کے قریب ہیں. اور ان کی قیمتوں میں کوئی اتنا ڈیفرنس بھی نہیں ہوتا تھا وہ ان گاڑیوں کے مقابلہ میں ہزار درجہ اچھی تھی اور یہ یہاں پر ٹین ڈبا بنا رہے ہیں نہ ان کی گاڑہوں میں پاور ونڈو ہے نہ اسٹیرنگ نہ اے سی کام کرتا ہے. نہ بریک نہ اور کچھ .بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ آپ موت کی سواری پر سفر کر رہے ہیں تو غلط نہ ہو گا اور اس کے مقابلہ میں جاپانی گاڑی میں سب فیچر ہوتے تھے بس صرف سیسی کم تھا وہ بھی ہمارے بھلے کے لیے ، اب ہوا یہ کہ جو لوکل مینو فیکچرینگ کمپنیاں تھی یہ عوام کو چونا لگا رہی تھی. جیسے اب بھی لگا رہی ہیں جب ایمپورٹڈ گاڑیاں آنا شروع ہوئی تو ان کی مارکیٹ گرنا شروع ہو گئی تو یہ لوگ گورمنٹ کے پاس گئے اور کہا کہ ہمارے لیے کچھ کرو تو گورمنٹ نے براے نام ایک ریلیف پیکج تیار کیا وہ یہ کی سوزوکی آلٹو سوزوجی بالان ” کیری ڈبہ ” روڈ پرنس جسے جانتا بھی کوئی نہیں اور چائنہ کی یونائیٹڈ براوو ان گاڑیوں کی قیمتیں سستی کر دیں جو یہاں پر کوئی خریدتا بھی نہیں ہے . پرائز ڈیفرنس ؟ یو نائیٹڈ براوو پچھلی قیمت دس لاکھ نناوے ہزار ، نئی قیمت دس لاکھ تیس ہزار پرنس پچھلی قیمت تقریبا ساڑھے گیارہ لاکھ ، نئی قیمت دس لاکھ ستر ہزار سوزوکی آلٹو گیارہ لاکھ اٹھانوے ہزار ، نئی قیمت گیارہ لاکھ چوبیس ہزار یہ وہ ٹین ڈبہ ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ سستی کر دیں زرا انصاف سے بتانا انہیں کون سستی ہونا کہے گا ادھر تو بڑے لمبے چوڑے دعوے کر رہی ہے حکومت کہ اب عام آدمی بھی گاڑی لے سکے گا جو صرف ڈرامہ ہے ان سے اچھا تو انڈیا ہے جو اچھے سے اچھے فیچر کی گاڑی ایک لاکھ میں بنا کر اپنی عوام کو دے رہا ہے بہرحال سوال یہ اٹھتا ہے کہ جو گاڑیاں لوگوں کے استعمال میں زیادہ ہیں ان کا کیا کیا ہے مثلا مہران ، ویگن آر ، ہونڈا وغیرہ صرف اپنی پولیٹیکس بچا رہی ہے حکومت اور کچھ نہیں یہ وہ گاڑیاں ہیں جن کی قیمت کم کرنا مخصوص تھی اور ان میں بھی کوئی اتنے خاص فیچر ہیں ہی نہیں اگر کوئی ان گاڑیوں کا جاپانی گاڑیوں سے موازنہ کرنا چاہے تو سچ بتانا ہو سکتا ہے موازنہ مہران میں کیا ہے آج تک یہ عوام مہران کے ہاتھوں پستی ہوئی آ رہی ہے جو اےسی تک لگانے کے لیے تیار نہیں ” شرم مگر تم کو نہیں آتی “ اب بات کرتے ہیں کہ پاکستان میں 800 سیسی سے نیچے بننے والی کوئی گاڑی بھی نہیں ہے سواے کھٹارا آلٹو کے اور اس کے علاوہ آپسن ہی کوئی نہیں اب بھی عام آدمی 10،12 لاکھ کی گاڑی لینے کے لیے نکلے تو یہ اس کا خواب ہی ہے کیا ریلیف ہے یہ کیا غریب کا سوچ رہے ہو اگر ریلیف دینا ہے تو ہزار سیسی والی گاڑیو میں دے نا یہ حکومت یہ بجٹ عوام کے توقعات کے بلکل مخالف ہے وہی ٹیوٹا ہونڈا سوزوکی اس کے علاوہ تو پاکستانیوں نے نام ہی نہیں سنے یہی مافیا ابھی تک 73 سالوں سے راج کر رہا ہے کوئی بولنے والا دیکھنے والا نہیں ان کو جو ماڈل دنیا میں فلاپ ہو رہا ہوتا ہے وہ لا کر پاکستان میں بیچ دیتے ہیں اگر تو یہ انسانوں والا ملک ہوتا کوئی چیکنبیلنس ہوتا تو ان گاڑیوں کے بنانے پر مقدمات قائم ہونے چاہیے تھے الٹا ان کو لائسنس دیے گیے کہ لوٹو اس جاہل عوام کو ،، ان مافیا کو ڈالر سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا چاہے سستا ہو یا مہنگا ان کی قیمتی دن بدن اوپر ہی جا رہی ہیں نہ کی نیچی آتی ہیں بس اب آکر حکومت نے اپنا ایک نام بنانا تھا اور چند ہزار سستی کر کے ہیرو بن گیے کیا کہیں کیا نہ کہیں اللہ ہی حافظ ہے ان لوگوں کا . ( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )

خوش رہنا ناممکن نہیں

خوش رہنا ناممکن نہیں —–برق رفتار ی،افراتفری اور بے ہیئت زندگی کو سدھار نا اور کسی طے شدہ سانچے میں ڈھالنا اتنا مشکل اور ناممکن نہیں جتنا بظاہر نظر آتا ہے۔اسکے لئے کوئ سخت اصول و قواںین بھی نہیں ہیں ۔فقط اک گہری نظر ،اک آسان سا فارمولا زندگی کو بھت دلفریب بنا سکتا ھے۔ اگر ہم غور کریں تو ہمارے روزمرہ معمولات میں کئ کام اور چیزیں ایسی ہیں جو انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ،کئ ایسی ہیں جو بس اہم ہیں، کچھ خاص نہیں اور کچھ بالکل غیر ضروری ہیں۔ کچھ کام ،میٹنگز اور اسائنمنٹس اس قدر ضروری اور منافع بخش ہر گز نہیں ہوتیں جتنا وقت اور محنت ہم ان پر برباد کرتے ہیں ۔اپنے آپ کو سہولت دینے کے لئے ہمیں سوچ سمجھ کر با سہولت کام تلاش کرناچاہئے اسی طرح اگر گھریلو سازوسامان کا جائزہ لیا جائے تو کچھ غیر ضروری اور خراب اشیا کپڑے ،جوتے، فرنیچرمزید سامان جسے ہم سنبھالتے ہیں، مرمت کرتے ہیں، صاف کرتےہیں اور کونوں میں لگا دیتے ہیں ۔مزید وہ ہمارے گھر کو بھی ایک بے ترتیب نظر دیتے ہیں ۔غور کر کے ایسی اشیا جو ہم محض سنبھالنے کے لئے ہی رکھے ہوئے ہیں اور کبھی انکے کام آنے کی توقع نہیں ۔انہیں نکال کر ہم اپنے لئے خاصی آسانی اور سہولت پیدا کر سکتے ہیں -ایسا ہی معاملہ کچھ تعلقات اور رشتوں کے ساتھ ہے۔ کچھ تعلقات ہم غیر ضروری طور پر نبھاتے ہیں اور دونوں ہی اطراف سے یہ تعلقات بوجھل ہوتے ہیں تو خود کو اور دوسرے فریق کو بھی اذیت بچانے کے لئے ہمیں اک تنا سب سے ملنا چاہئے – زندگی گذار نے کے لیے ہمیں کسی نہ کسی ذریعہ معاش کو اپنانا ہوتا ہے۔اگر ہمارا شوق اور پیشہ آپس میں میل کھاتے ہوں تو زندگی کافی حد تک آسان اور خوشگوار ہو جاتی ہے۔ ورنہ اپنی زندگی میں روزانہ آٹھ سے دس گھنٹے کسی ناپسندیدہ کام پر صرف کرنا واقعی مشکل ہے-اگر ایک خطاط ،مصور،مکینک،ڈاکٹر یا کوئ بھی شخص اپنے رحجان کے مطابق کام کر رہا ہے تو اس کا کام اسے خوشی ،مسرت اور ہر کامیابی پر آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہے۔لیکن اگر یہی کام وہ صرف روزی کمانے کے لئے لگے بندھے کر رہا ہے تو وہ خود کے ساتھ اور اپنے پیشے کے ساتھ کبھی بھی انصاف نہیں کر سکتا۔ کائنات اپنے اندر بہت سے راز سموئے ہوئے ہے۔جو شخص خود کو اس کائنات میں سمو دیتا ہےاس سے خوشی اور انبساط کو کشید کر لیتا ہے۔ فطرت کی گود میں تھکاماندہ انسان ایک معصوم بچے کی طرح ہو تا ہےجو اپنے سارے دکھ اسکی جھولی میں ڈال کر خود ہلکا ہو جاتا ہے۔کبھی کسی دریا کے کنارے چلتے اسکی لہروں میں گم جانا،کبھی اس کے پھولوں کے رنگ اپنی آنکھوں میں اتارنا،بدلتے موسم، آسمان کے بدلتے رنگ ،سورج ،چاند ستارے ھر چیز دل کو لبھاتی ہے۔غرض فطرت ایسی چیز ہے جس سے واقفیت بنانا ،دوستی کرنا رائیگاں نہیں جاتا۔کلیوں کا کھلنا،پھولوں کا مہکنا، پرندوں کا چہچہانا ، رم جھم برستی بارش غرض ہر ذوق کے بندے کے لئے اس میں فرحت کا سامان ہے ۔ اپنی زندگی میں کچھ وقت خود کے لئے بھی نکالنا چاہئے۔جو لوگ زندگی کی دوڑ میں تیز دوڑنے کی کو شش کرتے ہیں ۔اس کوشش میں اپنی بھوک ،پیاس ،نیند آرام کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔وہ یا تو تھک کرراستے میں ہی رہ جاتے ہیں یا کسی منزل پر پہنچ کر بھی اس کا مزہ نہیں لے پاتے۔کوئی شک نہیں کہ زندگی ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے اور کم و بیش ہر شخص کو ہی زندگی گذار نے کے لئے اپنے طور پر بہت محنت کرنا پڑتی ہے ۔لیکن گر ہم رک کر کچھ دیر سستا لیں۔تھوڑا وقت اپنے آرام کو دیں ، مسلسل کام کے دوران چائے ،کچھ اسنیکس لے لیں،دن کا کچھ وقت خود کے لئے رکھیں جیسےہلکی سی ورزش،کچھ چہل قدمی، کچھ وقت ڈریسنگ کےسامنے گذارنا صحت پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔ انسان ترقی کر کے جہاں بھی پہنچ جائےاپنے خون اور خونی رشتوں کی کشش سے آزاد نہیں ہو سکتا ۔والدین، بھن بھائیوں اور اولاد کی خوشبو اور ساتھ انسان کو جو اطمینان اور سکون بخشتا ہےوہ دنیا کی کسی بھی دولت سے حاصل نہیں ہو سکتا۔لہذا اپنے قیمتی وقت سے کچھ وقت نکال کر ہمیں اپنوں میں بیٹھنا چاہئے ۔ان کے دکھ درد اور خوشیوں میں شریک ہو کر دراصل ہم خود کو گو ناگوں سکون اور اطمینان فراہم کرتے ہیں ۔اپنوں کے ساتھ بتائے گئے وقت کی کوئی قیمت نہیں۔انسان کی زندگی کی جدوجہد کا سارا مرکز اپنی اور اپنے خاندان کی فلاح اور بہتر ی ہے لیکن اگر اپنے کام میں مگن ہو کر ہم انہیں اپنائت کا احساس دلانے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو محض دولت سے کسی کا پیٹ نہیں بھرا جا سکتا۔ آگر اولاد کو زندگی کے نشیب و فراز سے واقفیت نہ ہو تو دنیا جہاں کی دولت بھی ان کے لیے چھوڑ جانا کافی نہ ہو گا۔ سیرو تفریح کے لئے جانا بھی زندگی کو تھوڑا تروتاز ہ بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسکے لئے کسی لمبے چوڑےبجٹ کی قطعا ضرورت نہیں۔ ہر شخص اپنے قریب موجود کسی پارک، نہر یا دریا کے کنارے جا کر محذوذ ہو سکتا ہےاگر ممکن ہو تو مہینے میں ایک آدھ دفع کھانا کھانے باہر جا سکتا ہے-غرض یہ کہ اپنی روزمرہ زندگی میں کچھ تبدیلی کرنےسے، تھوڑا توقف کر کے اور تھوڑا سا خرچ کرنے سے ہم بوریت اوریکسانیت سے بچ سکتے ہیں ۔بس اس کے لئے تھوڑی توجہ دینے کی ضرورت ہے-

سوشل میڈیا اور اس سے ترقی

اسوشل میڈیا سے مراد وہ ایپلیکیشنز اور ویب سائٹس ہیں جو لوگوں کو باوقت مواد شئیر کرنے کیلئے ڈیزائن کی گئی ہیں۔ ابلاغ کا یہ آلہ کمپیوٹر سے شروع ہوا، اور اب لوگ باآسانی اسمارٹ فون ایپس کے ذریعے سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ یعنی ایک ہی وقت میں پوری دنیا سے جڑے رہنے کیلئے ہم سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔باوقت ویڈیوز، تصاویر،آراء اور واقعات کو دنیا تک پہنچانے اور کاروبار اور طرزِ زندگی ک طریقوں کو بدل دیا ہے۔ یہاں اصل بات سوشل میڈیا کو سمجھنے کی بنیادی بات ہے جس سے ہم سوشل میڈیا سے فائدہ اٹھاتےہوئےاپنے کاروبار کو فروغ دے سکتے ہیں۔ کوئی بھی شخص سوشل میڈیا کیلئے سائن اپ کر کے اسے استعمال میں لا سکتا ہے مگر اسکا درست استعمال تب ہوگا جب وقت ضیاع کرنے والے مواد کو چننے کی بجائے مستقبل کو بہتر بنانے کیلئے اسکا انتخاب کیا جائے۔ شروعات میں کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ یہ مکمل طور پر وقت کا ضیاع ہے خاص طور پر نوجوان نسل کیلئے جسے روزگار اور مستقبل بنانا ہوتا ہےمگر وہ نوجوان نسل اپنا زیادہ تر وقت مختلف گیمز،ویڈیوز، اور فیس بک جیسے کاموں میں صرف کر دیتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں میں نالج کا اضافہ ہوا پتا چلا کہ سوشل میڈیا کو کمائی کا بہترین ذریعہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ نتیجتاَ آج کی نوجوان نسل میں یہ شعور پیدا ہو گیا ہے کہ وہ اپنے کمپیوٹر کے علم کو استعمال کرتے ہوئے بہتر روزگار بنا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا سے کئی مختلف طریقوں سے کاروبار کیا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ آن لائن سروے، آن لائن مارکیٹنگ، اپنی ویب سائٹ بنانا، ای بک لکھ کر پبلش کرنا، ایفیلیٹ مارکیٹنگ، اپنی تعلیم اور ہنر کو استعمال کر کے آنل لائن لوگوں تک رسائی، تصاویری ہنر کو بیچنا، فری لانسگ، اپنی کہانیاں اور ویڈیوز بیچنا، یوٹیوب پر ویڈیوز بنا کر کمائی کرنا، ڈاٹا انٹری، ورچوئل اسسٹنٹ، لینگویج ٹرانسلیٹر، ویب ڈیزائننگ، بلاگنگ اور کنٹینٹ رائٹنگ وغیرہ۔ اب صحافت کے دائرے کار میں بھی داخل ہونا نہایت آسان ہوگیا ہے کوئی بھی کمپیوٹر یا اسمارٹ فون سے ایک شخص خود رپورٹر، ڈسٹری بیوٹر، ڈیزائنر، ایڈیٹر ، پبلشریا براڈ کاسٹر اور پروڈیوسر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ کسی بھی وقت کہیں بھی کوئی بھی مواد تحریر،تصویر، آوازاور ویڈیو کی صورت میں بلاگ، ٹویٹ، یوٹیوب یا فیس بک پوسٹ کر سکتا ہے۔ زندگی میں سامنے آنے والی ہر چیز یا ہر ذرائع کے دو پہلو ضرور ہوتے ہیں جس میں ایک مثبت اور دوسرا منفی ہے۔ جس طرح سوشل میڈیا اس دور کی بہترین کارکردگی کا حصہ ہے اسی طرح اس کے بھی منفی پہلو ضرور ہیں۔ہم جس دور میں زندگی جی رہے ہیں اس دور میں فیس بک ،واٹس ایپ، ٹویٹر، انسٹاگرام کو بڑی اہمیت دی جا رہی ہے۔ آج کا انسان اپنا زیادہ وقت انہی میں گزار رہا ہے جسکی وجہ سے کئی مثبت اور منفی نتائج سامنے آرہے ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم سوشل میڈیا سے فائدہ اٹھانے والوں پر بات کریں تو کہا جا سکتا ہے کہ جس شخص کو اپنی سوچ اور نظرئے سے فائدہ لینے کی ضرورت ہے تو اس کیلئے سوشل میڈیا اچھے میدان کی حیثیت رکھتا ہے۔پہلے زمین پر قبضہ کر کے وہاں حکومت کرنا سب سے بڑی کامیابی سمجھی جاتی تھی مگر اس دور میں سوشل میڈیا کے ذریعے انسانوں کے دماغ پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے کسی بھی قوم کے نوجوانوں کا قیمتی وقت غیر ضروری کاموں میں ضائع کروا کر اس قوم کو ترقی سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ اور اب یہی کام حقیقت میں چل رہا ہے۔ برِصغیر پر انگریز حکومت کرنے آئے مگر جاتے جاتے کئی ایسی غیر اسلامی عادات چھوڑ گئے کہ جنکا اثر آج بھی قوم پر دکھائی دیتا ہے بلکہ اب تو نہاہت بے شرمی اور غیر اخلاقیت سوشل میڈیا پر گردش کرتی دکھائی دیتی ہےکہ اگر پاکستان میں دیکھا جائے تو اندازَ پچاسی پرسنٹ لوگ غیر اخلاقیت کے جال میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ان میں سے پندرہ پرسنٹ وہ لوگ جو سامنے آکر غیر اخلاقیت پھیلاتے ہیں اور باقی ستر پرسنٹ لوگ ان پندرہ پرسنٹ لوگوں کا تعاقب کرتے نظر آتے ہیں جو کہ مختلف سوشل میڈیا اکاونٹس کے ذریعے پھیل رہے ہیں۔ اور باقی پندرہ پرسنٹ وہ لوگ ہیں جو کامیابی اور ترقی کیلئے آج بھی کوشاں ہیں۔ بہر حال دورِ حاضر میں نوجوانوں کو بے روزگاری کے غم میں ڈوبنے کی بجائے موجودہ ذرائع پر غور کرتے ہوئےمحنت کی ضرورت ہے کیونکہ اگر ٹھیک نظریے سے دیکھا جائے تو سوشل میڈیا کامیابی کا بہت اچھا ذریعہ ہے۔ اگر کسی ملک کے نوجوان سوشل میڈیا کو غلط رہنمائی کی بجائے بہتری کیلئے استعمال کریں تو کامیابی پوری قوم کا مقدر بن سکتی ہے۔

کاروبار

طبقاتی اختراعات اور جدید ایجادات میں موجودہ دور کی بہترین پیشرفت میں ، پوری دنیا کے عوام ، خاص طور پر فریشرز اس بات کی توثیق کرنے کے لئے جو کچھ بھی کرسکتے ہیں وہ کر رہے ہیں تاکہ وہ اس بات کی تصدیق کر سکیں کہ وہ تازہ پیشوں پر اپنے ہاتھ رکھتے ہیں۔ تازہ پیشوں کی تلاش ، مثال کے طور پر ، بینک کے پیشے ، اس کے قبضے سے تازہ تر ، بورڈ کے پیشے ، پوزیشنز اور بی پی او پیشہ جات کو کام کی خبروں کی تعریف کرنے اور ٹیسٹ کی تاریخوں اور اہلیت کے معیارات کو دیکھنے کی پابندی نہیں ہے۔ اس سے گزرنے میں بہت طویل فاصلہ طے ہے فریشرز کو مستقل طور پر تجربہ کار دعویدار سے نصیحت کرنے کے لئے کوئی نکتہ اپنانا چاہئے تاکہ ان کی پیشہ ورانہ دلچسپی کو ناجائز توانائی سے شروع کیا جاسکے۔ اس موقع پر کہ آپ اس بات پر غور کررہے ہیں کہ فارغ التحصیل افراد کے پیشوں کے لئے تمام ضروریات کو پورا کرنے میں کیا ضرورت پڑتی ہے ، اس مضمون میں ہم صرف اس کی جانچ کریں گے۔ ذیل میں ریکارڈ کیے گئے کچھ ایسے اشارے بھی ہیں جو آپ کو ملازمت کے حصول کے کچھ حصوں میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ چونکہ کام سے متعلق تلاش کرنا آپ کی پہلی کوشش ہے لہذا ، اشارے ، پوزیشن پیپر ، مدد جاری رکھنے اور بہت کچھ کے بارے میں بات کرنے سے متعلق ورلڈ وائڈ ویب پر یک طرفہ تحقیق کرنے پر غور کریں۔ دور دراز کی یادیں وہ دن ہوتے ہیں جب آپ رسائل اور کاغذات کی طرف مڑ جاتے تھے اور اس بار آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ تازہ دم پیشہ افراد کے لئے پیشہ ورانہ شعبوں میں ہونے والی حالیہ پیشرفتوں کے ساتھ ساتھ رہیں۔ ان عہدوں کو حوالوں ، ان پٹ اور سسٹم ایڈمنسٹریشن کے ذریعہ بھرا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ، تجربہ کار ماہرین ، سینئر رہائشیوں ، پیاروں سے کہیں کہ وہ آپ کو تعلیم یافتہ رکھیں اگر اور جب انھیں فریشروں کے لئے نئے اقدامات کے بارے میں پتہ چل جائے۔ ہماری قوم میں اعداد و شمار کی جدت طرازی کی قابل ذکر ترقی نے اپنے پیشوں کو تازہ کرنے والوں کے لئے بے مثال دلچسپی کا باعث بنا ہے۔ اس مفاد کے پیچھے بھی مضبوط مقاصد ہیں۔ سب سے پہلے منافع بخش معاوضے اور محدود وقت کا خلاصہ ہوتا ہے ، پھر ، اس موقع پر محل وقوع کے منصوبوں پر سمندر پار جانے کا موقع ہوتا ہے۔ تنظیمیں یقینی طور پر ٹاسک اوپن نہیں کریں گی اس کے بعد وہ ماہر ہائپر لنکس کے ذریعہ مزدور مزدور کریں گے اور ان افراد کے ورک ڈیٹا سیٹ کا استعمال کریں گے جو پہلے زیر انتظام تھے ، لہذا آپ کو کمپنیوں کے HR آفس میں سرد فیصلے پر طے کرنا پڑے گا اور انہیں لے جانے کی ضرورت ہو گی۔ ایسی صورت میں جب وہ تصدیق کرسکتے ہیں کہ اب ان کے پاس دروازہ نہیں ہے ، اس کے بعد ان کے اپنے ای میل والے علاقے کو بھیجنے کے لئے کہیں تاکہ وہ آپ کے بارے میں سوچیں کہ جب ایک بار پھر کوئی پوزیشن کھلا ہے۔ مزید یہ کہ ، آپ کو حالیہ کام کی خبروں پر ہاتھ رکھنے کے لئے کسی بھی ویب پر مبنی انٹرفیس کے ساتھ کسی بھی طرح کا ریکارڈ کھولنے کی ضرورت نہیں ہے۔

کراچی: پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے قلفی بیچنے والے شخص کو امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تشبیہ دے دی۔

سوشل میڈیا صارفین نے قلفی بیچنے والے کو ’ڈونلڈ ٹرمپ‘ سے تشبیہ دے دی…. 11 جون 2021 کراچی: پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے قلفی بیچنے والے شخص کو امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تشبیہ دے دی۔معروف گلوکار شہزاد رائے کی طرف سے گزشتہ روز سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایک قلفی بیچنے والے ایک بوڑھے شخص کی ویڈیو شیئر کی گئی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔ چھوٹی سی ویڈیو میں بوڑھے شخص کو خوبصورت آواز میں اپنی کھوئے والی قلفی کی تعریفیں کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔کلپ میں قلفی والا موسیقی کی طرح گنگنا کر قلفی بیچنے کی کوشش کررہا ہے اور قلفی والے کی اسی کوشش اور انتہائی خوب صورت ترین آواز کے شہزاد رائے فین ہوگئے۔ https://www.instagram.com/p/CP78TlzhYQs/?utm_source=ig_embed&ig_rid=0770a1d9-eca1-4f4a-8c7a-fc5751c04dae

سانگھڑ غیر قانونی درخت کٹائی پر قانونی کارروائی ہوگی ڈی سی سانگھڑ عمران الحسن خواجہ

سانگھڑ ڈسٹرکٹ رپورٹ راشد جان بلوچ ڈپٹی کمشنر سانگھڑ ڈاکٹر عمران الحسن خواجہ نے کہا کہ ضلع سانگھڑ میں درختون کی غیر قانونی کٹائی میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں ضلع میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کی روک تھام کے لئے منعقد اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ایس ایس پی سانگھڑ ڈاکٹر فرخ لنجار، ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر، ایکسین پراونشل ہائی وے غلام فاطمہ، ایریگیشن سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے افسران بھی موجود تھے . اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عمران الحسن خواجہ نے واضع ہدایات دیں کہ درخت انسانی زندگی کے لئے بہت اہمیت کے حامل ہیں اس لئے ان کی دیکھ بھال کرنا ہم سب کا کام ہے اور فرض بھی ہے اس سے ہمیں ماحول کو صاف ستھرا بنانے میں بھی مدد ملتی ہے درختوں کی غیرقانونی کٹائی میں ملوث افراد کسی قسم کی رعایت کے حقدار نہیں اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ درختوں کو بچایا جا سکے اس موقع پر ایس ایس سانگھڑ ڈاکٹر فرخ لنجار نے کہا کہ پولیس ضلع انتظامیہ کے ساتھ مل کر غیر قانونی درختوں کی کٹائی کی روک تھام کے لئے اقدامات کررہی ہے اور ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی اور درختوں کی کٹائی میں ملوث افراد کو جیل بھیجا جائے گا. محکمہ جنگلات، ہائی وے ایریگیشن اور دیگر محکموں کے افسران کو چاہیے کہ وہ درختوں کی کٹائی کی اطلاع حد کے ایس ایچ او کو دیں تاکہ ملوث افراد کے خلاف قانونی کاروائی کی جاسکے اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر 1 اسداللہ کھوسو، تمام تعلقوں کے اسسٹنٹ کمشنرز ارشد ابراہیم صدیقی اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے.

بھارتی لڑکی کو مائیکروسافٹ میں نوکری مل گئی، تنخواہ اتنی زیادہ کہ یقین کرنا مشکل

بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد دکن سے تعلق رکھنے والی لڑکی کو مائیکروسافٹ کمپنی میں سوا چار کروڑ سالانہ میں نوکری مل گئی۔ فلکوڈا یونیورسٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے مائیکرو سافٹ کے لئے نارکوٹی ڈیپتی کا انتخاب کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ، کالج کے انٹرویو کے لئے 300 طلباء کا انتخاب کیا گیا تھا ، لیکن گہری تدریس کا مواد سب سےزیادہ ہے۔ انہیں متعدد ٹرپل اے کمپنیوں کے لئے نامزد کیا گیا تھا ، لیکن مائیکروسافٹ ڈپریشن کو ترجیح دی اور انہوں نے جے پی مورگن بینک میں این پی موتی دیپتی میں تین سال گزارے۔ اس نے فلوریڈا یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں بی ایس کیا ہے۔ میں سیئٹل میں مائیکروسافٹ کے صدر دفاتر میں سافٹ ویئر انجینئر کی حیثیت سے کام کرتا ہوں۔

چین کے بھٹکتے ہاتھی اب بین الاقوامی ستارے بن چکے ہیں

  چین کے بھٹکتے ہاتھی اب بین الاقوامی ستارے بن رہے ہیں۔ یہ قریبا پندرہ ہاتھیوں کا ایک ریوڑ ہے  جس میں ہاتھیوں کے بچے بھی شامل ہیں۔ ہاتھیوں کا ریوڑ اپنی رہائش گاہ یعنی جنگل سے نکلا ہے  اور اندازے کی غلطی کی وجہ سے اس کا رُخ آبادی کی طرف ہو گیا  ہے۔ اب یہ ریوڑ مختلف مقامات  سے گزر رہا ہے۔ ہاتھیوں کے ریوڑ کی وڈیواور تصویر  سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہو رہی ہے۔ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے چین کو انٹرنیٹ پر ایک نئی سنسنی نے جکڑ رکھا ہے۔سب سے دلچسپ چیز جودیکھنے کو مل رہی ہے وہ چین کی عوام اور حکومت کا ردعمل ہے کیونکہ آج سے پہلے ایسے نہیں دیکھا گیا۔ کم از کم ایک درجن گونجنے والے ڈرون چوبیس گھنٹے ان کی نگرانی کرتے ہیں۔ وہ جہاں بھی جاتے ہیں، پولیس ان کی نگرانی کرتی ہے اور جب وہ کھاتے ہیں یا سوتے ہیں تو انہیں لاکھوں لوگ آن لائن دیکھتے ہیں۔  15 ڈاکو ہاتھیوں کا ایک ریوڑ، جو بڑے ہیں، کھو گئے ہیں اور ملک کے جنوب مغرب میں تباہی مچا رہے ہیں۔ گزشتہ سال جنوبی چین میں قدرت کے ذخائر سے فرار ہونے کے بعد لاکھوں افراد نے ہاتھیوں کی لائیو سٹریم کو ٹیون کیا ہے جنہوں نے ملک بھر میں 500 کلومیٹر (310 میل) سے زیادہ ٹریکنگ کی ہےاور ہاتھیوں نے فصلوں کو پامال کیا ہے جس سے ایک ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے اور وہ قصبوں میں گھومتے ہیں جس کی وجہ سے مقامی باشندے اندر رہتے ہیں۔ چینی سرکاری ٹیبلائڈ گلوبل ٹائمز کے مطابق ناظرین خاص طور پر ریوڑ کے تین بچھڑوں سے مسحور ہیں جن میں سے ایک وہ بھی ہے جو اس سفر کے دوران پیدا ہوا تھا۔ اس ہفتے لی  گئی ایک ویڈیو 80 لاکھ سے زائد افراد نے دیکھی جس میں ایک بچھڑا دکھایا گیا ہے جو جنوب مغربی صوبہ یونان کے شہر کنمنگ کے قریب ایک گروپ نیپ کے دوران خود کو بالغ ہاتھی کے نیچے پھنسا ہوا پایا۔  ایک اور کلپ میں ہاتھیوں کے بچے کو ایک کھیت کے پار ریوڑ کا پیچھا کرتے ہوئے دکھایا گیا جبکہ ایک علیحدہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بچھڑا پانی پینے کی کوشش کرتے ہوئے پہلے ایک تالاب میں سر ڈوب رہا تھا۔  ریوڑ کےسوتے ہوئے وقت کی تصاویر وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا کا ایک صارف پریشان ہو گیا کہ کیا انہیں سوتے وقت سردی لگے گی؟ “میں انہیں ایک رضائی کے نیچے کرنا چاہتا ہوں۔

آن لائن پیسے کمانے کے طریقے

آن لائن پیسے کمانے کے طریقے آج کےدور میں ہر انسان پریشان ہے آجکل کی نوجوان نسل ایم اے بی اے پاس ہے لیکن ان کے پاس جاب نہیں جس کی وجہ سے ھمارا معاشرہ بے روزگاری کی طرف جا رہا ہے تو آجکل ایک اور مسئلہ سامنے آرہا ہے کر ونا وائرس جس کی وجہ سے ھم سب لوگ گھر بیٹھے ہے دوکانیں کاروبار سب کچھ بند ہے تو آپکو پریشان ھونے کی بلکل ضرورت نہیں تو آج آپ کو آن لائن پیسے کمانے کے طریقے بتائیں جائے گئے جن کو استعمال کر کے آپ اچھے خاصے پیسے کما سکتے ہیں۔ تو اس کیلئے آپ کو کہیں بھی جانے کی ضرورت نہیں ہے آپ گھر بیٹھے کر آرام سے کام کر کے آن لائن پیسے کما سکتے ہیں۔ اگر آپ انٹرنیٹ استعمال کرتے تو آپ گوگل فیسبک انسٹاگرام ٹک ٹاک پینٹرسٹ یو ٹیوب ان کواستعمال کرتے ھیں تو آپ کو اندازہ ھوا ھو گا ہزاروں لوگ پیسے کماتے ھیں لوگوں کو سمجھ نہیں ھوتی لوگ مشکل سمجھتے ھیں. آج میں آپ کو چار چیزیں بتاوں گی .. سب سے پہلے یہ بتاوں گی ھم آن لائن پیسے کیسے کماتے ھیں؟ پھر میں آپ کو ںتاوں گی کہ کون لوگ آن لائن پیسے کما سکتے ہیں۔؟ اور آن لائن کمانے کیلیئے کتنی تعلیم ھونی چاہیے؟ اور پھر آپ کو تین طریقے بتاوں گی جس کو استمال کر کےآپ اچھا خاصا کماسکتےہیں؟ آن لائن کمانےکیلے یا تو آپ کوئی سکل سیکھ لیں .اگر تو آپ کوئی سکل سیکھنا نہیں چاہتےتو آپ فیس بک انسٹاگرام پر بہت سے ایسے کام ہیں جن کو آپ آن لائن گھر بیٹھے کر کر سکتے ہیں اگر آپ يہ بھی نہیں کرسکتے تو آپ اپنا یو ٹیوب کا چینیل بنا لیں_ا ب سوال يہ کون لوگ کما سکتے ہیں جو لوگ تھوڑا بہت ٹیکنالوجی کو جانتے جن کو موبائیل استعمال کر نا آتا وہ لوگ آن لائن کما سکتے ھیں. پھر ہم سوچتےہیں ہماری تعلیم کتنی ہونی چاہیے؟ اگر آپ بہت کم پڑھے لکھے ہیں تو بھی آپ کما سکتے ھیں اگر آپ زیادہ پڑھے لکھے ھیں تو آپکو زیادہ فائدہ ہے تو آپ زیادہ اچھے طریقے سے چیزوں کو سمجھ سکتے ہیں۔ اور زیادہ اچھے طریقے سے آن لائن کما سکتے ہیں۔ آن لائن پیسے کمانے کیلئے آپ کو کن آلات کی ضرورت ہے؟ آج کل موبائل ہر گھر میں ہے آپ کے پاس موبائل ہونا چاہیےاور تیز انٹرنیٹ ہونا چاہئے اگر آپ کے پاس لاپ ٹا پ ہے تو آپ کو زیادہ فائدہ ہے آپ زیادہ اچھے طریقے سے کما سکتے ہیں۔ گر آپ کے پاس لاپ ٹاپ نہیں ہے تو کو ئی پر یشانی والی بات نہیں آپ موبائل پے بھی کام کر سکتے ہیں .اب میں آپ کو بتاوں گی کونسے تین ایسے طریقے ہیں جن کو آپ استعمال کر کے آرام سے گھر بیٹھے کر پیسےکماسکتے ہیں. اشتہارات ایک تو ھم اشتہارات کی وجہ سے آن لائن کما سکتے ہے اشتہارات یہ ہے جسے ٹی وی چینل سب اشتہارات سے چلتے آپ کسی ویب سائیٹ پے اشتہارات دیکھتے ان کو دیکھ کر آپ پیسے کما سکتے آپ کسی ویڈیو پے اشتہارات دیکھ کر کما سکتے ہے آپر ر وزانہ یوٹیوب پر اشتہارات دیکھتے ہے ان کو دیکھ کر آپ پیسے کما سکتے ہیں۔ سکلز اب دوسرا طریقہ یہ ہے اگر آپ کے پاس کو ئی سکلز ہے مثال کے طور پر آپ کو گرافک ڈایزائینگ آتی ہے آپ ویب ڈویلپمنٹ میں مہارت رکھتے ہے آپ کو سوشل میڈیا مارکیٹنگ آتی ہے آپ کو ڈیٹا انٹری کا کام آتا تو انٹرنیٹ پر بہت سے ایسے پلیٹ فارم جہاں آپ اپنی سکل بیچ کر ہزاروں ڈالر کما سکتے ہزاروں کیا آپ لاکھوں کما سکتے ہیں وہ بھی آرام سے گھر بیٹھے کرکما سکتے ہیں. فلیٹ مارکیٹنگ افلیٹ مارکیٹنگ یہ ہے کہ ھم کسی دوسرے بندے کا پراوڈکٹ سیل کر کے ھم اپنا کیمشن بنا سکتے ہیں. اور اب آپ یہ سوچتے ہوں گئے یہ پر اوڈکٹ سیل کہاں کرنی ہے تو انٹرنیٹ پر بہت سی ایسی ویب سائٹ ہیں جہاں ہم اپنی پراوڈکٹ بیچ سکتے ہیں مثال کے طور پر علی بابا اور ای بے جیسی ویب سائٹ پر بیچ سکتے ہیں آپ یہ چیزیں مختلف ویب سائٹ اور مختلف آپس میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

روح اداس ہے آج ہر انساں کی

روحیں اداس ہیں آج ہر انساں کی…..میں نے ایک ویڈیو دیکھی جس میں بولے گئے ہرالفاظ نے مجھے متاثر کیا۔ ان الفاظ کو بولنے والا انسان جس نے سنیک ویڈیو بناتے ہوئے کہا”میں حیران ہوں کہ دنیا کے پردے پر ایک ایسی قوم بھی موجود ہے جسکا قومی ترانہ فارسی میں قومی زبان اردو ہے ، قانون انگریزی زبان میں مذہب اربی زبان میں ، ڈرامے ترقی کےفلمیں ہندوستانی ، خواہشات یورپیئن عادات جاہلانہ ، حرکات درندگانہ اور خواب مدینہ منورہ میں دفن ہونے کے” جی ہاں بلکل کئی لوگوں کو یہ الفاظ ٖغیر اخلاقی لگیں گے اور کافی لوگ اسکو دیکھتے ہوئے مسکراہٹ کے ساتھ کہیں گے کہ اس بندے نے بلکل درست بات کہی ہے۔ پھر اسے آگے شیئر کرکے آپس میں گفتگو کا موضوع بناتے ہوئے کوئی سسٹم کو برا بھلا کہے گا تو کوئی حکومت کو اس طرح شکائتیں دہرا کہ پھر کسی نئی بات پہ یہ عمل دہرائیں گے ۔پاکستان عالم اسلام کے مرکز میں واقع ہے اور اسے عالم اسلام کا قلع کہا جاتا ہے۔ پاکستان کا شمار اسلامی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے۔ یہ پہلی اسلامی ایٹمی قوت بھی ہے ہمارے ملک نے دنیا کے مسلمانوں کے معاملات میں ہمیشہ گہری دلچسپی لی ہے۔ یہ وہ معلومات ہے جو ہمیں پاکستان کے مطالعہ سے ملتی ہے۔ اور یہ وہ پاکستان ہے جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کہا گیا ہے۔ جسے حاصل کرنے کا مقصد ہی مکمل طور پر اسلامی آزادی ہے۔ پاکستان اور یہاں کے مسلمانوں کیلئے اس مکمل آزادی کو حاصل کرنے والے قائد اعظم محمد علی جناح نے اسلام اور پاکستان کے باہمی رشتے کی ان الفاظ میں وضاحت فرمائی:”وہ کونسا رشتہ ہے جس سے منسلک ہونے سے تمام مسلمان جسدو واحد کی طرح ہیں؟ وہ کونسی چٹان ہے جس پر اس ملت کی عمارت استوار ہے؟ وہ کونسا لنگر ہے جس سے اس امت کی کشتی محفوظ کر دی گئی ہے؟ وہ رشتہ ، وہ چٹان ، وہ لنگر خدا تعالی کی کتاب قرآن مجید ہے۔” یعنی مزہبی علماء کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنماوں نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ اس ملک میں مکمل طور پر اسلامی طرز زندگی گزارنا محض کچھ لوگوں پر نہیں بلکہ مکمل مسلم قوم کا حق اور فرض ہے۔ تو میں پوچھتی ہوں کہ جب ہم سب ایک ہیں اور سب پر مقدس کتاب پر عمل کرنا فرض ہے تو رویئے ، سوچیں ، عادات اور ترجیحات میں اتنا فرق کیوں؟ آئے دن سوشل میڈیا پر مردوں کو عورتوں سے ، عورتوں کو مردوں سے، عوام کو حکومت سےاور غرباء کو مکمل سسٹم وغیرہ سےمسئلہ ہے۔ ایسی ان گنت مثالیں موجود ہیں کوئی غلط نہیں بس تنگ ہے انساں ہی انساں سے، کوئی غربت کی قربناک موت سے مر رہا ہے تو کسی کی شہنشاہی کی خواہشات ہی ختم نہں ہو رہیں، کوئی معصوم سارا دن مزدوری کی مجبوری میں مبتلا ہو کر علم کی محرومیت پہ تڑپتا ہے تو کوئی تعلیم کے شاندارموقع کے باوجود سوشل میڈیااکاونٹس پر دکھی شاعری کر کے جلتا ہے، کوئی ماں کا لال سرحدوں پر خود کو بھلا کر ہم وطنوں کی حفاظت میں مصروف ہے تو کسی کو اپنے ہی مسلم بھائیوں سے دشمنی اور نفرت سے فرصت نہیں،کوئی بیٹی علم حاصل کر کے اتنی کھلے دل و دماغ کی مالک ہوگئی ہے کہ حدوں کو پہچاننے سے قاصر ہے تو کسی باحیا بیٹی کا ان باعلم بہنوں کی وجہ سے حق تلف کیا جا رہا ہے۔ ہاں مانا کہ ہر انسان زندگی کے دائرے میں اسطرح قید ہے کہ مجبوری بھی اسکا مقدر ہے مگر سرعام لاعلمی بھی زوال کیلئے کوئی کم وجہ نہیں۔ میرے یہ لکھے گئے چند الفاظ کئی لوگوں کو غیر اخلاقی معلوم ہونگے مگر میں کہتی ہوں کہ ہر الفاظ بلکل سچ ہے۔ جس طرح گاڑی پہ سوار انسان کو ہرگز پتہ نہیں چل سکتا کہ اسکی گاڑی کے ٹائر کے نیچے کتنی چیونٹیاں کچلی گئی یا نہیں، اسی طرح انسان آج کے جدید دور میں بھی دوسرے انسان سے اتنا غافل ہے کہ احساس تک ہی نہیں ہالانکہ ایک انسان کے حدود پار کرنے یا خواہشات کی تکمیل سے کئی لوگوں کی زندگیاں مشکلات سے دوچار ہو جاتی ہیں۔ اور یہ تصدیق شدہ سچ ہے۔ آج کے دور میں ڈرامہ اور فلم انڈسٹری وغیرہ بہت اہم خیال کئے جاتے ہیں۔ مسئلہ فلموں اور ڈراموں کے بنانے کا نہیں سوال صرف اتنا ہے کہ آج جو کہانیان اور ان میں کردار کے ساتھ اکثر حلیہ پیش کیا جا رہا ہے کیا وہ واقعی اسلام کے لحاظ سے ٹھیک ہے؟فیشن آخر کیوں کیا جاتا ہے خوبصورتی اور کشش کیلئے ہی ناں؟ تو اگر خوبصورتی اور اٹرکشش پھٹی جینزاور جسمانی نمائش سے ہوتی توحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم با پردہ شخصیت دنیا کے حسین ترین اور پرکشش انسان کیسے۔۔۔۔۔۔ اور اگر کسی مسلمان کے دل میں اس بات کا یقیں نہیں تو کیا مطلب اس کے ایمان کا؟کیا اصل مسلمان آزاد خیال نہیں؟کیا مسلمان دور حاضر میں اپنے وجود کا ثبوت دیتے ہوئے اپنا جدید پرکشش فیشن اختیار نہیں کرسکتا؟ یہ وہ وقت ہے جب فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کیلئے صرف میسج کرنا نہیں بلکہ ہم پر جہاد فرض ہوچکا ہے۔ اور سب سے پہلے جہاد نفس جوقریباً آج کے ہر مسلمان مردوعورت پر فرض ہوچکا ہے۔یہاں پہ آخرت کی بات تو ہوئی ہی نہیں موضوع صرف دنیاوی ہے۔ظاہر ہے دنیا میں اس قوم کا جدت اختیار کرنا اور ترقی کرنا لازم ہے تو نئے دور کو اپناتے ہوئے فیشن کو فحاشی اور آزاد خیالی کو وجہِ زوال بنانا تو ہم مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا۔دورحاضر میں ہمیں جس اخلاقی اور ذہنی للکار کا سامنا ہے وہ دنیا کو اپناتے ہوئے دنیا کے شر سے بچے رہنا ہے ہمیں ترقی کی راہ پر چلتے ہوئے سب مسلمانوں کو یکجا ہو کر بڑھنا ہے وگرنہ موجودہ حالات میں یہ بات تو طے ہے کہ ہماری حالتِ اضطراب ہمیں مسلسل زوال کی طرف لے جا رہی ہے۔ پھر ہم شکوہ کرتے ہیں کہ ہماری دعائیں نہیں سنی جا رہیں جسطرح مسلمان قوم کافروں کے دکھاوے اور بہکاوے میں الجھی ہے اسے تو صاف ملاوٹ کا نام دوں گی میں۔

پچیس کامیابیاں پاکستان کی اور عمران خان کی ، تحریر پارٹ2

( تیرہ ) سعودی عرب اور یو اے ای سے دوبارہ تعلقات بحال ہو گئے ہیں اور اس دفعہ غلامانہ تعلق نہیں بلکہ برابری کی سطح پر بحال ہوئے ہیں جس طرح اس حکومت کے آنے کے بعد وقتا فوقتا وہ ہمارے قیدی چھوڑ رہا ہے اور قریب میں دوبارہ چھوڑے اور پھر انہوں نے پاکستان کو آفر بھی کی کہ اگلے دس سالوں میں ہمارے ہاں تقریبا ایک کروڑ نوکریاں نکل رہی ہیں تو ہم ان میں زیادہ تر پاکستانیوں کو رکھیں گے ( چودہ ) پونے دو لاکھ کے قریب نوجوانوں کو سکولرشپ دی جاے گی تاکہ وہ ٹیکنکل تعلیم حاصل کر سکیں اس میں سو ارب روپیہ مختص کیا گیا ہے اب ہمارے اس ملک کے نوجوان کے اوپر ہی ٹیکنالوجی کا انحصار ہے یہ اب اس ملک کو کس لیول پر لے کر جاتے ہیں یہ وقت بتاے گا ( پندرہ ) کرونا کی حکمت عملی جو پاکستان نے اپنائی آج اس کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے سب نے مزاق بنایا تھا پاکستان کا پر ہوا کیا پاکستان کی حکمت عملی غالب آ گئی اور یہ کریڈٹ بھی عمران خان کو جاتا ہے ( سولہ ) ایشیائی ترقیاتی بینک نے بالاکوٹ میں پن بجلی کی پیداوار کے لیے 300 ملین امریکی ڈالر دینے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ بھی نیشنل گرڈ میں جاے گا ایک شاندار منصوبہ ہے ( سترہ ) آئی ٹی کے شعبہ کی برادات بڑھتے ہوے اس سال دو ارب ڈالر تک کمائی کر رہی ہیں 46% فیصد اضافہ ہوا ہے آئی ٹی کے شعبہ میں اور اس کو تو اور بھی آگے جانا چاہیے اور یہ حکومت سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک بنانے جا رہی ہے راولپنڈی اور اسلامآباد میں اور ہمیں تو فیسبک اور وٹساپ کے مقابلے میں سافٹ وئیر بنانے چاہیے تاکہ اپنا، اسلام اور ملک کا دفاع تو اچھے طریقہ سے کر سکیں اس پلیٹفارم پر بھی ،، کب تک غیروں کے سافٹ وئیرز پر چلتے رہے گے یعنی ہمارا سارا سوشل میڈیا ان کے ہاتھ کی ایک انگلی کے نیچے ہے وہ ایک بٹن دبا دیں ہمارے رابطے ہی ختم ہو جائیں بہرحال بات لمبی ہو جاے گی ( اٹھارہ ) سیاحت کے لیے گلگت بلتستان میں ائیر پورٹ بناے جا رہے ہیں دنیا پاکستان میں کافی دلچسپی لے رہی ہے اور وہاں نئے سے نئے علاقہ متعارف کرواے جا رہے ہیں اور نئے نئے ہوٹل اور اور بہترین قسم کے ریسٹورنٹ تیار کئے جا رہے ہیں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اب یہ وہاں کے لوگوں اور ہم لوگوں پر ڈیپینڈ کرتا ہے کہ ہم سوشل میڈیا کے زریعہ پاکستان کی خوبصورتی کو کتنا پھیلا سکتے ہیں یہاں کے کلچر ، ثقافت ، تہزیب ، پیار ، اخلاق ، کو کہاں تک دیکھا سکتے ہیں ( انیس ) بلین ٹری ارب کا سونامی کا جو منصوبہ تھا تو عمران خان صاحب نے ایک ارب پورے ہونے کا آخری پودا ابھی کچھ دنوں پہلے لگایا ہے یعنی ایک ارب درخت پاکستان میں پورے لگ چکے اور مزید کا کام جاری ہے اور حال ہی میں عالمی ماحولیاتی ادارہ نے قیادت پاکستان کے سپرد کی ہے دنیا مان رہی ہے ( بیس ) پورے خطہ میں پٹرول کی قیمت سب سے کم ہمارے ملک میں ہے یہ یقین کرنا آپ لوگوں کے لیے مشکل ہو گا آپ چاہیں تو تحقیق بھی کر سکتے ہیں اگرچہ یہاں مہنگائی کا رونا رویا جاتا ہے پر جو سچ ہے وہ سچ ہے اور ہم سچ ہی بتائیں گے ( اکیس ) ایف بی آر نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ چار ہزار ارب سے زیادہ کا ٹیکس کولیکٹ کیا ہے یہ تاریخ کا وہ ریکارڈ ہے جس کا سوچنا بھی ناممکن تھا آخر لوگوں کو کچھ اعتماد تو حاصل ہوا اس حکومت سے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب کاروبار کرونا کی وجہ سے ٹھپ ہوے پڑے ہیں ( بایس ) پہلی مرتبہ پاکستان نے اپنے وینٹیلیٹر بنانا شروع کر دئیے ہیں اور اپنی کرونا ویکسین بھی بنا لی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں انشاءاللہ ہمارے ہی وینٹیلیٹر اور ویکسین کی مانگ کثرت سے ہو گی مجھے اللہ سے امید ہے ہم نے قدم اٹھایا اب اللہ کی مدد ہو گی ضرور ( تئیس ) اس حکومت نے بھارت کو دنیا کے سامنے جتنا ایکسپوز کیا ہے وہ تاریخ میں یاد رکھیں گے اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا بلکہ دنیا کے سامنے اس کی حقیقت چپھی ہوئی تھی اور اسی طرح اسرائیل کو جتنا ایکسپوز کیا ہے اس حکومت نے وہ بھی آپ کے سامنے ہے ان دونوں ملکوں کی ہڈھدھرمی دنیا کے سامنے آ گئی اور آپ نے اس کے نتائج دیکھے بھی انشاءاللہ آنے والے وقتوں میں اس مزید اس کے ثمرات نظر آئیں گے ( چوبیس ) نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں کافی حد تک غریبوں کو مکان مل چکے اور مزید کو مل بھی رہے ہیں ( پچیس ) ٹیکسٹائیل انڈسٹری کی ایکسپورٹ اتنی بڑھ گئی کہ تاجروں نے امریکہ اور یورپ اور کئی ممالک سے ریکارڈ تجارت کی ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں تھی “”” نوٹ “”” پاکستان نے ایسی ایچیومنٹ حاصل کی ہیں کہ ان میں سے ہر ہر خبر پر پورا قالم لکھا جاسکتا تھا اور کتنی تو لکھی ہی نہیں گئی پر فلحال اتنا ہی مزید انشاءاللہ اس بارے میں ڈسکشن چلتی رہے گی اللہم زد فزد آمین ( تحریر از اسامہ اسفرائینی )

پائیتھن(PYTHON)کے ساتھ متاثر کن ڈیٹا کی کہانیاں ظاہر کرنے کا طریقہ:

جیسا کہ میں نے اپنے پچھلے مضمون میں ذکر کیا ہے ، ڈیٹا سائنس کی دنیا میں ویژنائزیشن ایک اہم نکتہ ہے۔ کسی بھی ڈیٹا سائنس پروجیکٹ کا بنیادی مقصد قدر پیدا کرنا ہوتا ہے۔ ڈومین سے قطع نظر ، ڈیٹا سائنس ٹیمیں کسی نہ کسی طرح کاروبار کو دل سے چھو لیتی ہیں اور کیے جانے والے ہر فیصلے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اگر آپ منصوبے کے نتائج کو اچھی ترتیب سے دیکھ نہیں سکتے ہیں تو ، آپ اس منصوبے کی قدر کو صحیح طریقے سے نہیں بتاسکتے ہیں۔ ڈیٹا سائنسدان ذمہ دار ہیں کہ اس کے لئے کون سی ٹیکنالوجیز انسٹال ہیں جن کے ساتھ پروجیکٹ کے مواد میں کون سے ڈھانچے ہیں۔ کسی اسٹیک ہولڈرز یا دوسرے محکموں سے ملاقاتوں میں ، بطور ڈیٹا سائنسدان ، آپ کو تکنیکی تفصیلات کے بجائے منصوبے کے نتائج کی رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اعداد و شمار کی بصیرت اجلاس کو رہنمائی کرنے میں معاون ہوگی۔ یہ آرٹیکل اس بارے میں معلومات فراہم کرے گا کہ آپ تیار کردہ ڈیٹا سیٹوں کا استعمال کرکے آپ کے تصوراتی منصوبے کو کیسے ہونا چاہئے۔ مضمون کو تجزیہ کی مانگ پر مبنی نظری منصوبوں کے لئے لکھا گیا تھا اس کی بجائے پروڈکشن کو بھیجے جانے والے منصوبوں کے تصوراتی میکانزم کی بجائے۔ میں زیادہ تفصیل میں جانے کے بغیر بنیادی چارٹ کی اقسام کے تصورات کی وضاحت کروں گا۔ پیچیدہ ڈیٹا بصریوں کی تیاری کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اچھی کہانی بنائیں۔ ان نمونوں کا انکشاف کرنا جن کو آپ کے ڈیٹا میں زیادہ سے زیادہ سادہ پلاٹوں کے ساتھ سمجھانا ضروری ہے اس منصوبے کی روانی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ عام نقطہ نظر ضروری طریقہ یہ ہے کہ جپٹر نوٹ بک میں کوڈز کا تحفظ کیا جائے ، جو اعداد و شمار کے خواہشمندوں کا بنیادی دباو ہے۔ جوپیٹر کے لئے نوٹ بک کی شکل میں ہونا اور سیل کے ذریعہ سیل چلانا فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔ کوڈ سب وہاں موجود ہیں ، اور آپ کو بے ضابطگی سے لکھنے والے کوڈز کے درمیان آپ کو جو نظارے پیش کیے جائیں گے ان کو تلاش کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ جپٹر نوٹ بک کو صاف کرنا اکثر ممکن نہیں ہوتا ہے ، جس پر کام ہو رہا ہے ، یا تو ‘وقت کی کمی’ یا دوسری وجوہات کی بنا پر۔ اگر آپ یہاں سے تصویری ڈیٹا پیش کرتے ہیں تو کسی بھی اسٹیک ہولڈر یا کسی دوسرے شعبہ کو آپ کی ملاقات کے دوران اچھا نہیں لگے گا۔ مشترکہ نقطہ نظر کو پائیدار بنانے کا واحد حل یہ ہے کہ جیوپٹر نوٹ بک سے پیش کی جانے والی تصو .رات کو دیکھیں اور کسی بھی پیش کش کے آلے کے ذریعہ انھیں بیان کریں۔ دراصل ، یہ کام کے آس پاس کا طریقہ کار ہے جس نے آپ کی کاہلی شروع کردی ہے۔ میں صرف کسی ایمرجنسی کی صورت میں اس طرح کرنے کی سفارش کرتا ہوں۔ حقیقی زندگی سے ایک مثال پیش کرنے کے لئے ، میری پچھلی کمپنی میں ہمارے نقشے کے نظام میں کچھ پریشانی ہوئی تھی۔ دشواریوں کا تعلق تیزی سے کیے گئے نئے کاروباری فیصلوں سے تھا۔ لائسنس شدہ کارٹوگرافک سروس کو ایک اوپن سورس روٹنگ سروس سے تبدیل کیا گیا جسے او ایس آر ایم کہتے ہیں ایک ہفتے میں پسدید کی طرف ، اور اس میں دونوں خدمات کے موازنہ کے بارے میں کچھ اعدادوشمار کی درخواست کی گئی۔ اگر آپ ان حالات میں ہیں اور آپ کے پاس صرف چند گھنٹے ہیں تو ، آپ جپٹر میں اپنے نظارے کرنے کے بعد کسی بھی پریزنٹیشن ٹول (یا اسی نوٹ بک میں) میں اپنے نتائج پیش کرسکتے ہیں۔ ایک اور اہم خصوصیت جس سے پہلا راستہ تیز ہوجاتا ہے وہ یہ ہے کہ تخلیق شدہ تصو .رات عام طور پر جامد ہوتے ہیں۔ اس صورتحال کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ دیکھنے میں آسانی سے استعمال ہونے والے آسان پیکجوں جیسے پانڈوں ، میٹ پلٹلیب ، اور سیبرن کے تحت کام کو ترجیح دی جاتی ہے۔ذیل میں میں نے عام طریقوں میں تیار کردہ چارٹ اقسام میں سے کچھ کی مثال دی ہے جن کا میں نے عام اصطلاحات میں ذکر کیا ہے۔ پلاٹوں میں سے پہلے دو مستحکم ہیں جبکہ آخری دو نقشہ کی تصنیف ایک انٹرایکٹو لیفلیٹ نقشہ ہیں۔ آپ انٹرایکٹو کے کوڈز تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں جو ریجن میں موجود امگر_فری_وائف_لوکس نامی ازگر کی فائل سے ہیں۔ ذیل میں تصو .رات میں ، میں نے آئی ایم ایم ڈیٹا پورٹل سے مرتب ایک ڈیٹا کا استعمال کیا ، جس سے میں مضمون میں بہت کچھ کے بارے میں بات کروں گا۔ مندرجہ ذیل ڈیٹا سیٹ میں وائی فائی سروس میں نئے رجسٹرڈ سبسکرپشنز کی تعداد موجود ہے جو استنبول کے کچھ مقامات پر بلا معاوضہ پیش کی جاتی ہیں۔ ہولیسٹک اپروچ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کوڈوں پر پراجیکٹ ڈیزائن کیا جائے۔ میں نے اس کے لئے جیٹبرینز کا ’پی چیرم پراڈکٹ‘ استعمال کیا۔ کوائف کو منظم رکھنے کے ساتھ ساتھ ڈیزائن کردہ ڈیٹا ویژنائزیشن اسٹڈی میں ، آپ مختلف مقامی لائبریریوں ، جیسے اسٹریم لِٹ کے ذریعہ اپنے مقامی میں پروجیکٹ کی آؤٹ پٹ پیش کرکے آپ کو بہتر ملاقات کا تجربہ فراہم کرسکتے ہیں۔ اس منظم نقطہ نظر کا اگلا مرحلہ یہ ہے کہ نتائج کو متعلقہ ٹیموں کے سامنے ایک مقررہ تاریخ کی منصوبہ بندی کے ساتھ پیش کیا جائے۔ اس مضمون میں ، میں اس بارے میں معلومات دوں گا کہ منصوبے کو دوسرے طریقے کی تفصیل دے کر کیسے اختتام پذیر ہونا چاہئے۔ میں نے “پلاٹ” لائبریری کا استعمال کرتے ہوئے استنبول میٹرو پولیٹن بلدیہ (آئی ایم ایم) ڈیٹا سیٹوں پر بنائے گئے بنیادی نظریاتی نتائج کی کچھ مثالیں بھی دکھائں گی۔سب سے اہم خصوصیات میں سے ایک جو پہلے سے دوسرا راستہ ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ منظر عام طور پر متحرک اور انٹرایکٹو ہوتا ہے۔ آپ ٹول بار کا استعمال کرکے پلاٹوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں یا پلاٹوں کو بطور تصویر محفوظ کرسکتے ہیں جو کوڈ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پلاٹوں میں خود بخود ظاہر ہوتا ہے۔ آئی ایم

جینگویٹائٹس ، دانت کے درد اور منہ سے ہونے والے زخموں کا قدرتی علاج

ہر ایک کے منہ میں طرح طرح کے بیکٹیریا ہوتے ہیں۔ کچھ دوسروں سے زیادہ رکھتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا ہاضمہ عمل شروع کرکے آپ کی مدد کرتا ہے۔آپ کے منہ میں اضافی بیکٹیریا اب دانتوں کی خرابی ، گنگیوائٹس یا مسوڑھوں کی بیماری سے زیادہ ہونے کا سبب پائے گئے ہیں۔ لہذا ، آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے ، اگرچہ آپ کو جینگوائٹس نہیں ہوسکتے ہیں ، لیکن آپ اپنے منہ میں تختی بنانے والے بیکٹیریا کو کیسے کنٹرول کریں۔ بیکٹیریا جو گرجائیوائٹس کو تیار کرتے ہیں وہ آپ کی تختی میں رہتے ہیں اور آپ کے مسوڑوں کو سوزش ، خون بہہ رہا ہے اور اپنے دانتوں سے جدا کرتے ہیں۔ جب آپ کو جینگوائٹس ہوتا ہے تو آپ کو سانس کی بو بھی آسکتی ہے۔ زیادہ سنگین صورتوں میں ، آپ کے مسوڑوں میں زخم آتے ہیں ، دانت میں تکلیف ہوتی ہے ، مسوڑھوں کی کمی ہوتی ہے اور دانت کھل جاتے ہیں۔سوزش اور مسوڑھوں کی جدائی کو روکنے کے لئےان قدرتی تدابیر کا استعمال ان بیکٹیریا میں سے کچھ کو ختم کریں اور اپنے منہ میں مسوڑھوں کو مضبوط کریں۔یہ جڑی بوٹیاں اور فارمولا ہیں جن میں آپ کو گرجائیوائٹس کے معتدل معاملے کا علاج کرنے کی ضرورت ہوگی۔ 2 حصے سفید بلوط کی جڑی بوٹی پاؤڈر 1 حصہ مرر گم جڑی بوٹیوں کی طاقت یا دانے دار 3/4 حصہ کالی مرچ کے پتے پاؤڈر میں تبدیل ہوجاتے ہیں حصہ جڑی بوٹی کی طاقت یا بیج 1/8 حصہ لونگ – پاؤڈر اگر جڑی بوٹیاں اور پتے پاؤڈر کی شکل میں نہیں ہیں تو ، انہیں کافی چکی میں پیس لیں۔ جتنا چاہیں پاؤڈر بنانے کے لئے اس فارمولے کا استعمال کریں۔مرکب کو ایک چھوٹے سے برتن میں رکھیں۔ میں عام طور پر ایک چھوٹی غیر استعمال شدہ وٹامن بوتل استعمال کرتا ہوں۔میں عام طور پر تھوڑی مقدار میں مل جاتا ہوں اور اپنے پیمائش کے آلے کے طور پر ایک چمچ استعمال کرتا ہوں۔ مثال کے طور پر ، سفید چمچ کے 2 چمچ ، مرچ گم کا 1 چمچ ، مرچ کے پتوں کا چمچ ، وغیرہ۔ پیمائش اتنی عین مطابق ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیسے استعمال کریں اپنے منہ میں بیکٹیریا کو قابو کرنے کے لئے ، ہفتے میں ایک بار اس طاقت کا استعمال کریں۔ اگر آپ کو گرجائٹس ہے تو ، آپ اسے دن میں 3 بار استعمال کرسکتے ہیں۔ اپنے دانتوں کے برش پر تھوڑا سا پاؤڈر رکھیں اور اپنے دانتوں اور مسوڑوں کو برش کریں۔ تھوک باہر برش کرنے کے بعد ، کچھ وقت ، تھوک اور اوشیش پاؤڈر. اپنے منہ کو کللا نہ کریں کیوں کہ آپ اپنے مہینے میں جڑی بوٹیوں کے فعال پاؤڈرز رکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کسی بھی چیز کو نگل سکتے ہیں جو آپ کے منہ میں باقی ہے بغیر کسی پریشانی کے۔ یہ پاؤڈر مرکب تلخ ہے ، لیکن کافی طاقتور ہے اور یہ کام انجام دے گا۔ اگر آپ چاہیں تو ، اس کو کم تلخ بنانے کے لئے آپ زیادہ کالی مرچ پاؤڈر شامل کرسکتے ہیں۔گرجائیوائٹس اور دانت میں درد کے سنگین معاملات کے ل. ، آپ کچھ پاؤڈر کو آسودہ پانی سے نم کرسکتے ہیں اور پھر اس کے پیسٹ کو اپنے دانتوں اور مسوڑوں کے سامنے اور پیچھے رکھ سکتے ہیں۔ جب تک ہو سکے اپنے منہ میں پیسٹ چھوڑ دیں۔ اپنے دانتوں کے درمیان جڑی بوٹیوں کے داخل ہونے کی فکر نہ کریں۔ یہ علاج کام کرتا ہے۔ میری اہلیہ گذشتہ سال جڑ کی نہر کا شیڈول رکھتی تھیں اور اس سے چند ہفتوں پہلے کہ اس کے دانت میں درد ہونا شروع ہوگیا اور اسے نیند نہیں آتی تھی۔ تو میں نے یہ علاج کیا۔ اس نے صرف دردناک علاقے کے آس پاس اختیارات رکھے۔ درد ختم ہونے میں زیادہ دن نہیں گزرے تھے اور وہ سونے کے قابل ہوگئی تھیں۔دوسرے کلائنٹ بھی موجود ہیں جنہوں نے ایک مہینے تک اس تدارک کا استعمال کیا ہے اور دانتوں کے ڈاکٹر نے گنگوائٹس کے علاج کو کامیابی سے روکنے سے گریز کیا ہے۔ شدید جینگوائٹس کے معاملات میں ، اپنے دانتوں کا ڈاکٹر سے مل کر دیکھیں اور اسی وقت اس تدارک کا استعمال کریں۔

زندگی بھر دانت صحت مند رکھنے کے لئے سات (7) اقدامات۔

اگر آپ اس کا خیال رکھیں تو مسکراہٹ زندگی بھر چل سکتی ہے۔. اسی وجہ سے ، والدین کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ جلد سے جلد بچوں میں زبانی صحت کی اچھی عادات پیدا کریں۔. امریکی سرجن جنرل رچرڈ ایچ کارمونہ کی “زبانی صحت کو فروغ دینے کے لئے نیشنل کال ٹو ایکشن” کی رپورٹ کے مطابق ، بچوں کو دانتوں کی بیماری یا دانتوں کے دورے کی وجہ سے ہر سال 51 ملین سے زیادہ اسکول کے اوقات ضائع ہوجاتے ہیں اور بالغ افراد ہر سال 164 ملین سے زیادہ کام کے اوقات سے محروم ہوجاتے ہیں۔. دانتوں کی خدمات کے لئے ملک کا کل بل 2002 میں 70.1 بلین ڈالر سے زیادہ کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔. “زبانی صحت کی بیماری ملک بھر کی کمیونٹیز میں پریشان کن راستہ بنا رہی ہے ،” ڈاکٹر. کولگیٹ پامیو کے نائب صدر ، عالمی زبانی صحت اور پیشہ ورانہ تعلقات ، مارشا بٹلر وضاحت کرتے ہیں۔. “یہاں امریکہ میں 5 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کے لئے ، دانتوں کا خاتمہ دمہ سے زیادہ عام ہے ، گھاس بخار سے زیادہ عام ہے ، اور یہ ہمارے بچوں کی مجموعی صحت اور تندرستی کے لئے ایک خاص خطرہ ہے۔.”۔ حال ہی میں ، قومی بچوں کے دانتوں کے صحت کے مہینے کے جشن کے دوران ، کولگیٹ اور ڈاکٹر۔. کارمونا نے دانتوں اور مسوڑوں کو مضبوط اور صحت مند رکھنے میں مدد کے ل Col ، کولگیٹ پامولیو کی گرانٹ کے ساتھ تیار کردہ نکات ، “امریکی سرجن جنرل کے ایک روشن مسکراہٹ کے سات اقدامات” کی نقاب کشائی کی۔ نمبر1۔ دن میں کم از کم دو بار فلورائڈ ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ دانت اور مسوڑھوں کو برش کریں ، خاص طور پر ناشتہ کھانے کے بعد اور سونے سے پہلے۔. نمبر2 دانتوں کے ڈاکٹر سے باقاعدگی سے ملیں۔. نمبر3 مضبوط ، صحت مند دانت اور مسوڑوں کے لئے فلورائڈ کللا استعمال کریں۔. نمبر4 آپ ہر دن نمکین کھانے کی تعداد کو محدود کریں- اور صحتمند کھانے کی مشق کرنا اور کافی مقدار میں کیلشیم لینا یاد رکھیں۔. نمبر6۔ کھیل کھیلتے وقت ایک محافظ پہنیں۔. نمبر7۔ اپنے دانتوں کے پیشہ ور سے دانتوں کے سیلنٹ کے بارے میں پوچھیں۔. اپنے برائٹ مسکراہٹوں ، برائٹ فیوچر پروگرام کے ذریعے ، کولگیٹ 50 ملین سے زیادہ بچوں تک پہنچ گیا ہے جن میں مفت دانتوں کی اسکریننگ ، علاج معالجے اور زبانی صحت کی تعلیم ہے۔. یہ کمپنی عوامی وابستگی کو پورا کرنے کے لئے آدھے راستے سے زیادہ ہے جس نے سال 2010 تک ان خدمات کے ساتھ 100 ملین بچوں تک رسائی حاصل کی تھی۔. روشن مسکراہٹیں ، برائٹ فیوچر بچوں کو اپنی زبانی صحت پر قابو پانے کی طاقت دیتی ہیں اور دانتوں کی اچھی حفظان صحت کو برقرار رکھنے کی اہمیت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ ۔شعور پیدا کرنے میں مدد دیتی ہیں.

صحت مند زندگی اور متوازن غذا

بیشک صحت ایک نعمت ہے- اور ہم سب انسانوں کو اللہ تعالٰی نے ہزار اور بیشتر نعمتوں سے نوازا ہے- جس میں صحت کا شمار قابل غور ہے- کچھ ہی نعمتیں ایسی ہیں جسں کا اندازہ انسان کر پاتا ہے اور بیشمار ایسی ہیں جس کا احساس عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے- اور ان سب نعمتوں کا تعلق ہماری غذا سے بھی ہوتا ہے اور یقیناً صحیح غذا کا استعمال کرنا اور اچھی صحت آپس میں بہت گہرے تعلقات رکھتے ہیں- اب آپ پانی ہی کو لے لیں جب تک گھر میں پانی پینے کو اور استعمال کرنے کے لئے ملتا رہتا ہے ہمیں اسکی اتنی قدروقیمت نہیں ہوتی پر جونہی پانی کی کمی پڑ جاتی ہے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ کتنی بڑی نعمت ہے- بلکل اسی طرح انسان کو صحت کا احساس اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک کوئی نعمت اس سے چھین نہیں لی جاتی ہے- صحت میں غذا کا ایک اہم رول ہے جس میں متوازن غذا کا حصول ہے- انسانی جسم میں وافر مقدار میں چینی اور نمک بھی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ یہ انسانی صحت پر اچھا اثر نہیں چھوڑتے ہیں اور کھانا بھی ہمیں زیادہ نہیں کھانا چاہئے کہ ہمارا چلنا پھرنا ہی مشکل ہو جائے- وٹامنز اور معدنیات ہمارے جسم میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں یہ ہمارے جسم کی خوراک کو ہضم کرنے میں نا صرف مدد دیتے ہیں بلکہ وٹامنز خوراک کو کیمیائی طور پر حل کر کے جسم کو توانائی بخشتے ہیں اور ہمارے اعضاء کی بھی بھرپور حفاظت کرتے ہیں- متوازن غذا میں کافی وٹامنز شامل ہوتے ہیں اگر ہم غذا کا صحیح استعمال کریں مثلا اپنی غذا میں سبزیاں خاص کر کہ ہری اور کچی شامل کر لیں سبزیاں اس میں کافی توانائی ہوتی ہے اور پھل ہماری صحت کی لئے اتنے ہی مفید اور توانائی بخش ہوتے ہیں- ہماری غذا ایسی ہونی چاہئے جس سے ہماری صحت اچھی رہے نا کہ خراب ہوجائے- ہماری صحت خراب ہونے کی اصل وجہ باہر کے کھانے ہیں جس میں برگر، چپس، رول، بسکٹ، اور کیک اور تمام بیکری کے آئٹمز ہیں جس نے ہم سب کی صحت کا بیڑا غرق کر دیا ہے- ہماری زندگی میں اچھی غذا کا ہونا بہت ضروری ہے- اچھی غذا میں روزانہ انڈے، دہی، دودھ، پھل، اور سبزیاں شامل ہیں- چونکہ صحت کی حفاظت، اس نعمت پر اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرنے کے مترادف ہے- اور ہمیں اللہ سے یہ دعا لازمی کرنی چاہئے کہ ہم اللہ تعالٰی کے شکر گزار بندے بن کے رہیں- اور یہ تب ہی ہوگا جب ہم ہر کسی کی قدر کرنا سیکھیں گے- قدر انسانوں کی ہی نہیں بلکہ اللہ کی عطا کردہ تمام چیزوں کی قدر کرنی چھاہئے اور وقت کی قدر بھی بہت ضروری ہے- کیونکہ ناقدری ایک طرح کی ناشکری ہے- صحت کی قدر نہ کرنا گویا بیماری کو دعوت دینا ہے- اسلام بھی ہمیں یہی ترغیب دیتا ہیے کہ ہم اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہیں اور اس کی حفاظت اور قدر کرتے رہیں- اور اللہ تعالٰی بھی اس بندے سے خوش ہوتا ہے جو اس کی عطا کردہ نعمتوں کی قدر کرتا ہے- “اور تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو ٹھکراوگے”-

سوشل میڈیا سے مشہور ہونے والی چار پاکستانی شخصیات

سوشل میڈیا گزشتہ چند سالوں میں ایک یقینی گیم چینجر رہا ہے اور اس نے ایک عام شخص کو دنیا بھر میں عوام سے جڑنے کی اجازت دی ہے۔ متعدد پاکستانیوں نے بھی دستیاب آن لائن وسائل کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کیا ہے اور یہاں ملک کی سرفہرست  چار مشہور شخصیات کی فہرست ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے شہرت حاصل کی۔ چائے والا ارشد خان چند سال پہلےفیس بک اور ٹویٹر پر چائے بناتے ہوئے ارشد خان کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی۔ پاکستانی اس بات پر فخر کیے بغیر نہ رہ سکے کہ ان کا چائے والا (چائے کا لڑکا) بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی سے کہیں زیادہ خوبصورت تھا۔ موازنہ اس لئے کیا گیا کیونکہ مودی اپنے بچپن میں چائے بھی فروخت کرتے تھے۔ قندیل بلوچ متنازعہ امور پر بات چیت کے لئے مشہور قندیل بلوچ نے سوشل میڈیا کے ذریعے شہرت حاصل کی اور جلد ہی پاکستان میں سب سے زیادہ سرچ کیے جانے والے لوگوں میں سے ایک بن گئیں۔  اس کے قتل کے بعد ٹیلی ویژن نیٹ ورک اردو  نے مقتول  کی سوشل میڈیا سنسنی کی زندگی پر ایک ڈرامہ سیریل تیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ ڈرامہ بہت کامیاب ثابت ہوا ہے۔ طاہر شاہ  طاہر شاہ، پاکستانی گلوکار  ہیں ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کو اس کا کام پسند ہے یا نہیں کیونکہ اس نے اب تک جو کچھ بھی تیار کیا ہے اسے ممکنہ طور پر کسی کے تصور سے زیادہ ہٹ فلمیں ملی ہیں۔اس کا پہلا گانا  Eye to Eye  یوٹیوب اور فیس بک پر راتوں رات مشہور ہوا تھا۔اس کا دوسرا گانا  Angel دنیا میں نمبر تین پر ٹرنیڈ کرتا رہا تھا اور پاکستان اور انڈیا پر ٹاپ ون پر رہا تھا۔ دانیر مبین پاکستانی اثر ورسوخ والی دانیر مبین، جنہیں پواری لڑکی بھی کہا جاتا ہے، عروج پر ہیں انہوں نے انسٹاگرام پر دس لاکھ سے زائد فالوورز حاصل کیے ہیں۔فروری میں ان کی پواری ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان کا عروج شروع ہوا۔دانیر کے مشہور ہونے میں یاش راج کا ریمکس گانا پواری ہو رہی ہے ، نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے ۔ان شخصیات کے لیے سوشل میڈیا حقیقی  طور پر ایک گیم چینجر ثابت ہوا ہے۔