Skip to content
  • by

چین نے مصنوعی سورج بنا لیا ! دنیا حیران

آپ کو یہ بات سن کر شوک تو لگے گا پر یہ سچ ہے کہ چین نے مصنوعی سورج بنا کر ورلڈ ریکارڈ قائم کر لیا ہے اور اسے زمین کا مصنوعی سورج کہا جا رہا ہے آئیے خبر کی تفصیل کی طرف چلیں .

کہا یہ جا رہا ہے کہ توانائی کے اعتبار سے یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے یعنی آنے والے وقتوں میں یہ ایک بہت سستی توانائی کا زریعہ ہے یہ ایک بہت بڑی بات ہے کہ انسان اس لیول پر پونچ گئے کہ سورج جس طرح توانائی پیدا کر رہا ہے روشنی دے رہا ہے حرارت پیدا کر رہا ہے اسکو بنیاد بناتے ہو اسے کاپی کرتے ہوئے چین مصنوعی سورج بنانے کی طرف آگے بڑھتا چلا جا رہا ہے .بیجنگ سے یہ خبر شائع کی گئی ہے کہ چینی سائنسدانوں نے تجرباتی فیوژن ری ایکٹر میں پلازما کو مسلسل 101 سیکنڈ تک 12 کروڑ ڈگری کے درجہ حرارت پر برقرار رکھ کر ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ہے
اب آپ کو بتاتے ہیں کہ فیوژن کہتے کسے ہیں ، فیوژن وہ جاری عمل ہے جس میں ہائیڈروجن کے مرکزے آپس میں جڑتے ہیں ،ہیلیئم کے مرکزے بناتے ہیں اور زبردست توانائی خارج ہوتی ہے اور سورج کے اندرونی حصہ میں یہ عمل ڈیڑھ کروڑ ( 15 ملین ) ڈگری سینٹی گریڈ اور سطح زمین کے مقابلے میں 265 ارب گنا جیسے شدید دباو پر ہوتا ہے یہ وہ توانائی ہے جو اربوں سال سے زمین تک مسلسل پونچ رہی ہے اور اسی کی بدولت یہاں زندگی کا سلسلہ بھی جاری ہے فیوژن کا عمل استعمال کرتے ہوئے انسان نے ہائیڈروجن بم بنا لیے ہیں جن کی دھماکہ خیز طاقت ایٹم بم کے مقابلہ میں کہیں زیادہ ہوتی ہے لیکن ان سے تابکاری یعنی ریڈیو ایکٹیویٹی کا اخراج بہت کم ہوتا ہے مختلف ممالک پچھلے ستر سال سے کوشش کر رہے ہیں کہ فیوژن ری ایکشن کو کنٹرول کر کے تجارتی پیمانے پر بجلی بنانے کے قابل ہو جائیں لیکن اب تک کامیاب نہیں ہوئے.

البتہ اگر یہ کوششیں کامیاب ہو گئیں تو شاید دنیا میں صاف ستھری یعنی آلودگی سے پاک توانائی کے حصول کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو جائے فیوژن ری ایکشن سے بجلی گھر بنانے کے حوالے سے چین کی یہ پیش رفت اسلیے اہم ہے کیونکہ پلازما کا اب تک اتنا زیادہ درجہ حرارت صرف چند سیکنڈ تک ہی برقرار رکھا جا سکا تھا لیکن اب چین کے تجرباتی فیوژن ری ایکٹر ” ایکسپیریمنٹل ایڈوانس سپر کنڈکٹنگ ٹوکامیک ” ( ایسٹ ) اس کو چین کا مصنوعی سورج بھی کہا جا رہا ہے ، اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ ماڈل چائنیز اکیڈمی آف سائنس کے زیلی ادارے انسٹیوٹ آف پلازما فزکس میں بنایا گیا ہے جو چینی شہر ہیفی میں واقع ہے اب امریکہ اور روس سمیت مختلف ممالک میں فیوژن ری ایکٹر بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں لیکن اس سلسلہ میں 35 ملکوں کا مشترکہ منصوبہ انٹرنیشنل تھرمو نیوکلئیر ایکسپیریمنٹل ری ایکٹر کہلاتا ہے جس کا ری ایکٹر فرانس میں زہ زیر تعمیر ہے .

( نوٹ )

یہ بات زہن مین رکھ لیں جو ملک جتنی زیادہ سستی بجلی بناتا ہے وہ اتنی ہی زیادہ ترقی کرتا ہے اور آجکل ساری دنیا میں یہ دوڑ چل رہی ہے کہ سستی سے سستی بجلی بنائیں تاکہ ملک ترقی کر سکے سوائے پاکستان کے ، کیونکہ یہاں پر آج بھی بھٹو زندہ ہے

( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *