” سنا ہے دیار غیر سے اک شور سا اٹھا ہے “ بڑا شور اٹھا ہوا ہے پردے کے معاملہ پر. سب سے پہلے آپ سے یہ سوال کرتا ہوں یہ شور مچا کون رہا ہے؟ یہ آپ لوگوں کو اچھی طرح زہن نشین کر لینا چاہیے .بہرحال کچھ عرصہ پہلے عمران خان نے پردہ سے متعلق بات کی تھی جس پر کافی شور مچا تھا. اور ایک ٹرینڈ بھی چلا تھا” بے حیائی معاشرہ کی تباہی “.یہ پاکستان میں ٹرینڈ چلا تھا اور اس کے بعد جمائمہ نے بھی ٹویٹ کیے تھے .انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جس عمران خان کو میں جانتی ہوں وہ ایسا نہیں تھا بلکہ کہتا تھا کہ پردہ مرد کہ آنکھوں پر ڈالو نہ کہ عورت پر پر دیکھیں انسان وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے خان صاحب ماضی میں کچھ تھے اور آج کچھ ہیں ہر آدمی وقت کے ساتھ ساتھ سیکھتا ہے غلطیاں کرتا ہے پھر سیکھتا ہے. بعض دفعہ آدمی اندھیروں سے روشنی کی طرف چلا جاتا ہے بہرحال انہوں نے سورہ نور کی آیت ٹویٹ کی تھی اور لوگ بھی بار بار اسی کا حوالہ دیتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے ” مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کہ حفاظت کریں اور جو کام یہ کرتے ہیں ان کا رب ان سے خبردار ہے “ یہ سورہ نور کی آیت نمبر 30 ہے اور اس کا وہ لوگ حوالہ دیتے ہیں .اب دیکھیں اسی سورہ نور کی آیت نمبر 31 میں کیا ارشاد ہے. جو یہ لوگ حزف کر رہے ہیں اور بیان نہیں کر رہے اس میں اللہ تعالی نے عورتوں کو بھی یہی حکم دیا ہے. اور اس کو یہ لوگ چپھا لیتے ہیں اور اپنی مطلب کی آیت سامنے پیش کر دیتے ہیں تو لہذا اگر قرآن کو یہ لوگ مانتے ہیں تو پورا کہ پورا مانیں ایسے تو نہ کریں کی اپنی مطلب کی چیز نکال لی باقی رہنے دیا اب سنیں آیت نمبر 31 کیا کہتی ہے ” اور مومن عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ بھی اہنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ ہونے دیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہو جاے اور دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالیں رکھیں مگر اپنے شوہروں ، شوہروں کے باپ ، یا اپنے بیٹوں شوہروں کے بیٹوں یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے یا دین کی عورتیں یا کنیزیں یا نوکر یا وہ بچے جو معصوم ہوں اور زمین پر پاوں زور سے مار کر نہ چلیں جس سے ان کا چھپا ہوا سنگار واضح ہو اللہ سے توبہ کرو اے مسلمانوں اس امید سے کہ تم اب فلاح پاو گے “ خود ہی ظاہر ہونے سے مراد ہاتھ چہرہ اور پاوں ہے وہ بھی ضرورت کے تحت باقی بناوسنگار کو ظاہر نہ کریں اور احادیث میں تو اور بھی بہت کچھ مینشن ہے جیسا کہ مفہوم ہے کہ خوشبو لگا کر مردوں کے پاس سے نہ گزریں اپنی آواز کا پردہ رکھیں اونچی آواز میں بات نہ کریں اگر غیر محرم سے بات کرنی ہے تو سخت لہجہ رکھیں نرم لہجہ نہ رکھیں کہ کہیں وہ ان کی آواز پر فریفتہ نہ ہو جائیں اور آگے چل کر پھر محرم بھی بتا دیے کہ کون کون سے ہیں بہرحال اب ان لبرلز کو اس آیت سے تکلیف تو پہنچے گی نا وہ کیوں نہیں یہ لوگ بیان کر رہے اس پر کیوں خاموش ہیں اور مردوں کے لیے تو مختصر سا کہا کہ نگاہیں نیچی رکھو اور جب عورتوں کی باری آئی تو قرآن نے پوری وضاحت ہی ساتھ کر دی یہ ایک جگہ نہیں ہے ایسی کئی جگہیں ہے تو میرا سوال ہے اب کہاں گئے ہو جمائمہ خاتون صاحبہ آپ نے اگلی آیت ٹویٹ کیوں نہیں کی تو یہ تو اللہ کا حکم ہے محترمہ عمران خان صاحب کا تو نہیں وہ تو صرف آپ کو بتا رہے ہیں وہ کوئی اپنی طرف سے بات گھڑ کر نہیں لایا لیکن حیرت کا مقام یہ ہے کہ ( مولانا فضل الرحمن اس پردے کہ حق میں کیوں نہیں بول رہے ملا صاحب کہ کیا مقاصد ہیں اور سراج الحق صاحب دین کے اس معاملہ پر خاموش کیوں ؟؟؟؟؟ کیا صرف اس لیے کہ اس بندے سے پولیٹیکل مخالفت ہے یہ صاف غلط ہے ان لوگوں کو دین کا نام صرف بیچنا ہی آتا ہے اب یہاں تو اس دیندار طبقے کو بولنا چاہیے کوئی ایک بندہ بھی نہیں بولنے والا میرا سب علاماء سے سوال ہے اور یہ سوال رہے گا ( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )
آپ سب کے علم میں ہے کہ عمران خان کے حالیہ انٹرویو نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی ہے لیکن کچھ باتیں بہت اہم ہیں جو آپ سے زکر کرنے لگے ہیں کچھ اس تحریر میں ذکر کریں گے اور کچھ اگلی .میں بہرحال ساری دنیا کے اخبار اسے روپورٹ کر رہے ہیں سواے چند بڑے مشہور اخباروں کے ، آگے چل کر ان کا تذکرہ کرتے ہیں ، اس 80 منٹ کے انٹرویو میں ہر کوئی اپنے مطلب کی بات نکال کر پوزیٹیو یا نیگیٹو روپورٹ کر رہا ہے اور اس انٹرویو کو لے کر ہر کوئی اپنی سیاست چمکانے کے چکر میں ہے یہ اتنا بڑا کھیل چل رہا ہے کہ سوچنا بھی محال ہے اور یہ انٹرویو ہو بھی ایسا گیا ہے کہ تاریخ گواہ رہے گی کہ عمران خان نے کیسا آئینا دکھایا ہے مغرب کو – صحافتی اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے دنیا کے سارے اخباروں میں یہ مین ہیڈ لائن ہونی چاہیے تھی کہ ایبسلوٹلی ناٹ پر دنیا کا میڈیا غصہ اتارنے کے لیے اسے کسی اور طرح روپورٹ کر رہا ہے پر عجیب بات یہ کہ نیویارک ٹائم اخبار نے اسے رپورٹ نہیں کیا یہ وہ نیویارک ٹائم ہے جس میں چند دنوں سے اس طرح کے آرٹیکل آ رہے ہیں جن کی بنیاد پر پاکستان کے صحافی سیاستدان وغیرہ یہ کہہ رہے ہیں پاکستان نے امریکہ کو اڈے دے دیے ہیں نیویارک ٹائم میں چھپنے والے آرٹیکل کو لے کر جو عمران خان کے مخالف ہیں وہ یہ نتیجہ نکال رہے ہیں اب وہ نیویارک ٹائم اسے رپورٹ نہیں کر رہا چپ لگی پڑی ہے ، دی گارڈئین بھی نہیں رپورٹ کر رہا اور واشنگٹن اخبار نے بھی اسے رہورٹ نہیں کیا ، بہرحال یہ عمران خان کا اپنا موقف ہے اور ہے بھی پورانا یہ کوئی نیا نہیں ہے بلکہ یہ انہوں نے 2012 میں ٹوئیٹ کیا تھا کہ ہم آپ کے دوست بنیں گے خادم نہیں بنیں گے ہم آپ کی مدد ضرور کریں گے افغانستان سے انخلاء میں یہ ان کا پرانا موقف ہے وہ شروع سے کہتے ہوئے آ رہے ہیں کہ لڑائی کوئی حل نہیں ہے مزاکرات کریں ٹیبل پر بیٹھیں وہاں لوگوں کو سپورٹ کریں لوگوں کہ بہتری کے لیے کام کریں تجارت کریں اور ایک پرامن ماحول وہاں بن جائے بہرحال ایک سوال ہے ( کیا اس سے پہلے کبھی کسی نے ایبسلوٹلی ناٹ کہا ہے امریکہ کو ) تو جواب ہے نہیں ، نہ نواز شریف نے نہ زرداری نے بلکہ نواز شریف کو جب امریکہ نے منع کیا کہ ایٹمی دھماکہ نہیں کرنا تو اس پر بھی میاں صاحب خاموش ہو گئے تھے جواب نہیں دیا کیونکہ یہاں فوج کسی حال میں پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھی ہلانکہ کہ میاں صاحب بڑا شور مچا رہے تھے امریکہ نے منع کیا ہے یہ کام نہیں کرنا کیونکہ ان کا ابو جو ہے امریکہ بہرحال آج تک کوئی امریکہ کے سامنے اس کلیئرٹی کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا سواے عمران خان کے ، اب آتے ہیں اپوزیشن کی طرف چند دن پہلے ن لیگ یہ الزام لگا رہی تھی کہ عمران خان نے امریکہ کو اڈے دے دیے ہیں ppp بھی اس میں شامل تھی مولانا فضل الرحمن نے سب سے زیادہ اس پر پراپیگنڈا کیا اور پھر بعد میں جب بات کھل گئی تو اس بندے نے الگ سا پراپیگنڈا کیا وہ بھی آپ کو بتاتے ہیں آگے چل کر اب وہ لوگ جو عمران خان پر الزام تراشی کرنے میں پیش پیش تھی ان کا کیا ان لوگوں کو تو شرم سے مر جانا چاہیے پر اس صورت میں جب ان کے اندر شرم ہو تو ان کو معافی مانگنی چاہیے پر ایسا ہو گا نہیں (اپوزیشن کا اڈے نہ دینے پر سارا کریڈٹ اپنے اوپر لینے کا پورا زور ) بلکہ انہوں نے تو اپنے اوپر اس کا کریڈٹ ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ ہم نے عمران خان پر دباو ڈالا جس کہ وجہ سے وہ امریکہ کو اڈے نہیں دے رہا ، کہہ رہے بھی کون ہیں جن کو مر کر بھی این آر او نہیں مل رہا جیسا کہ مولانا فضل الرحمن نے بھی یہ کہہ دیا ہے صاف لفظوں میں پر یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ مولانا صاحب نے کیسے گھر بیٹھے بیٹھے امریکہ کو اڈے دینے سے عمران خان کو روک دیا جو جلسے جلوس کر کہ عمران خان سے این آر او نہیں لے سکے اور جب مولانا کی خیبر پختون خوا میں حکومت تھی تو اس وقت مشرف کو کیوں نہیں روک سکے امریکہ کو اڈے دینے سے ہلانکہ اس وقت یہ اقتدار میں بھی تھے اور ابھی تو ہیں بھی نہیں تو سنیے سچ یہ ہے کہ اس وقت نہ تو یہ روکنا چاہتے تھے اور نہ ہی کوئی اور کیونکہ معاملہ ڈالرز کا تھا اور مولانا تو وہ شخص ہیں جنہوں نے امریکی سفیر کو بلا کر کہا کہ حکومت ہمیں دے دو ہم امریکہ کو زیادہ اچھا ریسپانس دیں گے اور ان سے زیادہ اچھی خدمت کریں گے کیونکہ خفیہ خبر دی اس لیے کچھ عرصہ بعد ویکی لیکس نے اس خبر سے پردہ اٹھا دیا اور مولانا صفائی بھی پیش نہیں کر سکے تو یہ لوگ تو اڈے دینے والوں میں سے تھے نہ کہ روکنے والوں میں سے (شاباشی کے مستحق ) اب بجاے خان کو شاباش دینے کے اس انٹرویو میں سے نیگیٹیویز نکال کر اس پر واویلا شروع کر دیا گیا ہے جیسے کہ میں نے شروع میں کہا بہرحال سارا انٹرویو منظر عام پر آ رہا ہے اور ساری حقیقت کھلتی جا رہی ہے اور جو لوگ پروپیگنڈا کر رہے تھے اس سب سے پردہ اٹھ رہا ہے اور لوگوں کو حقیقت پتہ لگنا شروع ہو گئی ہے ۔ بہرحال چند اور نکات ہیں ان پر بات ہو گی انشاءاللہ دعا ہے کہ لوگ حقیقت سے آشنا ہو جائیں ( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )
” پڑھا لکھا زوال “ نیسلے دنیا کیایک بہت بڑی اور نامی گرامی کمپنی ہے. جسے ہمارے ہاں بھی بڑا استعمال کیا جاتا ہے. اور شاید آب زم زم کے بعد دنیا کا پاک ترین پانی ہمارے پاکستانی بھائی سمجھتے ہیں اسے ، اور چاہے کوئی بیمار ہو اسے نیسلے کا جوس پلایا جاتا ہے یا سفر کر رہا ہو تو راستے سے نیسلے کی پانی کی بوتل جب تک ہمارے ہاں پڑھے لکھے لوگ نا پی لیں ان کی پیاس نہیں بجھتی تو چلیں آپ کے سامنے حالیہ روپورٹ رکھتے ہیں. نیسلے کی کمپنی نے ہی دعوی کیا ہے کہ 60% مصنوعات ان کی غیر معیاری ہیں. جسے “انڈیپینڈنٹ اردو” فانینشل ٹائم ” روئیٹر جیسے بڑے بڑے میڈیا نے شائع کیا ہے اور ہمارے ہاں ریاست والوں کو علم ہی نہیں. پوری دنیا میں خبر چھپ رہی ہے اور آپ کے علم میں ہو گا کہ حالیہ رونالڈو کون نہیں جانتا ان کو ، میچ سے پہلے پریس کانفرنس کرتے ہوے انہوں نے کوکا کولا کی بوتلیں اپنے سامنے سے ہٹا لیں جس کی وجہ سے 4 ارب ڈالر کا کمپنی کو نقصان ہوا. اور بوتلیں ہٹاتے ہوے انہوں نے پانی کی بوتل اٹھا کر اس پر اشارہ کرتے ہوے کہا کہ سادہ پانی کا استعمال کریں کتنا بڑا اسپورٹ مین ہے اور یہاں ہر بندہ پیسوں کی خاطر مشہوری بنانے لگا ہو ہے چاہے خود کبھی نہ پیے بہرحال نیسلے کمپنی کی اہنی ہی اندرونی روپورٹ کے مطابق ان کی 60% مصنوعات کو صحت کے متعین کردہ ضوابط کے تحت محفوظ قرار نہیں دیا جا سکتا. دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول والوں کو اس کا علم ہی نہیں تھا .واہ واہ کیا کہنے ان کے بہرحال نیسلے والے دنیا بھر میں اسوقت تنقید کی زد میں ہیں فنانشل ٹائمز کے مطابق نیسلے کے اعلی عہدیداروں کو دی جانے والی اندرونی روپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیسلے فوڈ کی صرف 37% اشیاء آسٹریلیا کے ہیلتھ ریٹنگ سسٹم کے تحت فائیو اسٹار میں سے 3.5 سے اوپر ریٹنگ حاصل کر سکیں اس روپورٹ کے سامنے آتے ہی انڈیپینڈنٹ اردو نے نیسلے کے سامنے کچھ سوالات رکھے کہ آیا اس روپورٹ کے مطابق پاکستانی مصنوعات پر کچھ اثر تو نہیں پڑے گا اور کیا نیسلے پاکستان نے اس بارے میں کوئی اندرونی جانچ پڑتال بھی کی ہے کہ ان کی مصنوعات میں کوئی مسائل تو نہیں ہیں . اس کے جواب میں کمپنی نے بتایا کہ فنانشل ٹائمز کی روپورٹ کی بنیاد ایک اندرونی ابتدائی دستاویز ہے جس میں صرف ہماری نصف مصنوعات کا فروخت کی بنیاد پر تفصیلی تجزیہ کیا گیا ہے اس تجزیہ میں بچوں کی خوراک ، خصوصی خوراک ، پالتو جانوروں کی خوراک اور کافی شامل نہیں جو باضابطہ معیار کے مطابق تیار کی جاتی ہیں بہرحال اس ملک کے لوگوں کو پرواہ نہیں کسی قسم کی ہلانکہ ان جیسے برانڈز پر کتنے ملکوں نے کیس کیے جن کی وجہ سے کینسر تک کی بیماریاں پھیلیں اور وہ ملک کیس جیتے بھی ، بہرحال کمپنی اپنی صفائیاں پیش کرنے میں لگی ہوئی ہے اور بیان دے رہے ہیں کہ ہماری کوششیں ہیں کہ اپنی مصنوعات کو غزائیت کے حوالے سے بہتر بنا سکیں جب انڈیپینڈنٹ نے پاکستان اسٹینڈرٹ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی علم ہی نہیں ہے پھر جب روئیٹرز میں شائع ہونے والی روپورٹ انہیں بھیجی گئی اور دوبارہ جانچ پڑتال کے لیے ان سے رابطہ کیا گیا تو ان کے ایڈوائزر رحمت اللہ صاحب کا کہنا تھا کہ نیسلے پاکستان کا نیسلے گلوبل سے کوئی تعلق نہیں اور نیسلے پاکستان کا کولٹی کنٹرول مختلف ہے یہ ان کا حال ہے شرم تو نہیں آتی نا ایسے لوگوں کو جنہیں کسی کی زندگی یا صحت کہ کیا پرواہ اور پھر بہانا یہ بنایا کی ہم 3 ماہ بعد ہر چیز کی جانچ پڑتال کرتے ہیں یعنی پورے سال میں صرف چار مرتبہ تو باقی سال کیا کرتے ہیں اور رپورٹ آنے کے بعد بھی ابھی تک کوئی ٹیسٹنگ کا عمل نہیں کیا جا رہا کیا اب بھی عوام ان کے خلاف سوئی رہے گی . ” نوٹ “ ہم سے اچھے تو رونالڈو کے فین ہیں جنہوں نے آدھے گھنٹے میں صرف ایک اشارہ پر کمپنی کا 4 ارب ڈالر کا نقصان کر دیا .پر ایک ہم زہنی غلام ہیں جو خبر کے شائع ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں کر رہے.حا لا نکہ ہم موت کا سامان خرید کر کھا پی رہے ہیں .اور دوکانوں پر دھڑا دھڑ چیزیں بک رہی ہیں. اسے کہتے ہیں پڑھا لکھا زوال….. جب ہم رد عمل نہیں دے گے تو کیا کسی کو اثر پڑے گا ؟؟؟ ( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )
روس نے روبوٹ آرمی تیار کر لی اب وہ پاکستان کو دینے جا رہا ہے لیکن کیوں ؟ سب سے پہلے آپ لوگوں کے زہن میں ہونا چاہیے کہ اس وقت پیوٹن اور جوبائیڈن کے درمیان ملاقات جاری ہے اور بہت ساری چیزیں ڈس ایگریمنٹ ہو رہی ہیں اور جوبائیڈن پوری طرح کوشش کر رہا ہے کہ رشیہ کو پاکستان سے علیحدہ کر دیا جائے جو اس سے ہو نہیں رہا اور اس تعلق کو ختم کرنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ پاکستان نے ایک ایگریمنٹ کیا ہے روس سے اور وہ ہے ریبوٹک ہتھیاروں کا ،، یاد رکھیں ہتھیاروں کے معاملہ میں روس کی کوئی بھی ٹکر نہیں لے سکتا نہ چائنا اور نہ ہی امریکہ ،، اس کی سادہ سی مثال آپ کو دیتے ہیں کہ ایس 400 روس کا ڈیفنس سسٹم ایسا شاندار ہے کہ نہ تو چائنا ابھی تک اس کا توڑ نکال سکا ہے اور نہ ہی امریکہ ہالانکہ ان کی ٹیکنالوجی کا کوئی مقابلہ نہیں ، بہرحال پاکستان اور روس کے درمیان 10،12 ارب کی ڈیل چل رہی ہے جو کہ سیکرٹ ہے اور روس کی فارن منسٹر نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا اور ڈیل کی یقین دہانی کرائی اصل میں روس اپنی پوری آرمی بلڈاپ کر رہا ہے جسے ریبوٹک آرمی کہا جاتا ہے یا آرٹفیشل انٹیلجینس یہ کام کیسے کرے گا پہلے یہ سمجھیں ،،، آرٹفیشل انٹیلیجنس اور روبوٹک آرمی کیا ہے ؟ اس آرمی میں ٹینکس جہاز وغیرہ جیسی چیزیں ہوں گی اور ان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس سسٹم ہو گا،،، ہو گی تو ریبوٹک آرمی وہ کام ایسے کرے گی کہ وہ خود ڈسیژن لے گا خود حملہ کرے گا جہاں ٹارگٹ کرنا ہو گا وہ خود کرے گا کیسے ٹارگٹ کرنا ہے کس اینگل سے کرنا ہے کس کو کرنا ہے یہ سب کچھ وہ خود کرے گا یعنی انسان سے زیادہ تیز اس میں ڈسیژن لینے کی پاور ہو گی کیونکہ انسان کی مشین کے مقابلہ میں سپیڈ بہت کم ہے ہر اعتبار سے چاہے ڈسیژن لینے کے معاملہ میں ہی کیوں نہ ہو انسان کو ڈسیژن لینے میں وقت لگتا ہے پر مشین کا تعلق اس کے برعکس ہے وہ نہ تو ڈسیژن لینے میں وقت لگاتی ہے اور نہ اٹیک کرنے میں لمحوں میں وہ کام کر دے گی اس کی عام مثال کمپیوٹر یا کلکولیٹر ہے جو پلک جبھکتے ہیں سب کچھ سامنے لے آتے ہیں اور انسان کو وقت لگتا ہے سوچنا پڑھتا ہے. بہرحال روس نے وہ آرمی تیار کر لی ہے تاکہ انسان کا نقصان نہ ہو. مشین کو جو بھی ہونا ہے ہو. اور وہ اس روبوٹیک آرمی سے اب جنگ کیا کریں گے انسان صرف بیٹھ کر اسے کنٹرول کرے گا اور یہ چیز آپ نے بارہا فلموں میں دیکھی ہو گی روبوٹوں کی جنگ وغیرہ یہ اب ہونا ہے .اگر کسی کو یقین نہیں تو اس کے لیے ڈرون ایک بہت بڑی مثال ہے لہزااب پاکستان کی اس پر نظریں ہیں اور پاکستان ان سے یہ چیزیں خریدنا چاہتا ہے اور پاکستان کے پیچھے چائنا کا ہاتھ ہے کیونکہ چائنا جانتا ہے کہ پاکستان کے ہاتھ میں اگر وہ ٹیکنالوجی آ گئی تو پاکستان سے زیادہ اچھی طرح استعمال کرنے والا کوئی نہیں اس ٹیکنالوجی کو اور دوسری وجہ ہے سیپیک کے حوالے سے کہ پاکستان پوری طرح سیپیک کو محفوظ بنا لے کیونکہ اس میں چین کا فائدہ ہے لہزا چین پوری طرح پاکستان کی مدد کرنے جا رہا ان ہتھیاروں کو خریدنے میں اب دیکھیں آنے والے وقت میں کیا ہوتا ہے ! ( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )
” شرم مگر تم کو نہیں آتی “ صاف اور مختصر بات یہ ہے کہ عوام کو چونا لگانے میں حکومت کامیاب ہو گئی بہرحال آتے ہیں اصل بات کی طرف- ہوا یہ یے کہ ان لوگوں نے 850 سی سی جو گاڑیاں ہیں صرف ان کی قیمت کم کی ہے اور یہ وہ گاڑیاں ہیں جو پاکستان میں بنتی ہیں اور وہ بھی صرف چار گاڑیاں ہیں اور ان میں سے 3 گاڑیاں وہ ہیں جو عام آدمی استعمال ہی نہیں کرتا آگے چل کر ان کا تذکرہ کرتے ہیں. بہرحال وہ گاڑیاں جو باہر سے آتی ہیں 660 سیسی والی جاپانی گاڑی وہ پاکستان میں بننے والی 850 سیسی والی گاڑی سے زیادہ مضبوط اور زیادہ پائیدار اور زیادہ فنکشن والی ہوتی تھی جو یہ کار مافیا تقریبن بند کروانے کے قریب ہیں. اور ان کی قیمتوں میں کوئی اتنا ڈیفرنس بھی نہیں ہوتا تھا وہ ان گاڑیوں کے مقابلہ میں ہزار درجہ اچھی تھی اور یہ یہاں پر ٹین ڈبا بنا رہے ہیں نہ ان کی گاڑہوں میں پاور ونڈو ہے نہ اسٹیرنگ نہ اے سی کام کرتا ہے. نہ بریک نہ اور کچھ .بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ آپ موت کی سواری پر سفر کر رہے ہیں تو غلط نہ ہو گا اور اس کے مقابلہ میں جاپانی گاڑی میں سب فیچر ہوتے تھے بس صرف سیسی کم تھا وہ بھی ہمارے بھلے کے لیے ، اب ہوا یہ کہ جو لوکل مینو فیکچرینگ کمپنیاں تھی یہ عوام کو چونا لگا رہی تھی. جیسے اب بھی لگا رہی ہیں جب ایمپورٹڈ گاڑیاں آنا شروع ہوئی تو ان کی مارکیٹ گرنا شروع ہو گئی تو یہ لوگ گورمنٹ کے پاس گئے اور کہا کہ ہمارے لیے کچھ کرو تو گورمنٹ نے براے نام ایک ریلیف پیکج تیار کیا وہ یہ کی سوزوکی آلٹو سوزوجی بالان ” کیری ڈبہ ” روڈ پرنس جسے جانتا بھی کوئی نہیں اور چائنہ کی یونائیٹڈ براوو ان گاڑیوں کی قیمتیں سستی کر دیں جو یہاں پر کوئی خریدتا بھی نہیں ہے . پرائز ڈیفرنس ؟ یو نائیٹڈ براوو پچھلی قیمت دس لاکھ نناوے ہزار ، نئی قیمت دس لاکھ تیس ہزار پرنس پچھلی قیمت تقریبا ساڑھے گیارہ لاکھ ، نئی قیمت دس لاکھ ستر ہزار سوزوکی آلٹو گیارہ لاکھ اٹھانوے ہزار ، نئی قیمت گیارہ لاکھ چوبیس ہزار یہ وہ ٹین ڈبہ ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ سستی کر دیں زرا انصاف سے بتانا انہیں کون سستی ہونا کہے گا ادھر تو بڑے لمبے چوڑے دعوے کر رہی ہے حکومت کہ اب عام آدمی بھی گاڑی لے سکے گا جو صرف ڈرامہ ہے ان سے اچھا تو انڈیا ہے جو اچھے سے اچھے فیچر کی گاڑی ایک لاکھ میں بنا کر اپنی عوام کو دے رہا ہے بہرحال سوال یہ اٹھتا ہے کہ جو گاڑیاں لوگوں کے استعمال میں زیادہ ہیں ان کا کیا کیا ہے مثلا مہران ، ویگن آر ، ہونڈا وغیرہ صرف اپنی پولیٹیکس بچا رہی ہے حکومت اور کچھ نہیں یہ وہ گاڑیاں ہیں جن کی قیمت کم کرنا مخصوص تھی اور ان میں بھی کوئی اتنے خاص فیچر ہیں ہی نہیں اگر کوئی ان گاڑیوں کا جاپانی گاڑیوں سے موازنہ کرنا چاہے تو سچ بتانا ہو سکتا ہے موازنہ مہران میں کیا ہے آج تک یہ عوام مہران کے ہاتھوں پستی ہوئی آ رہی ہے جو اےسی تک لگانے کے لیے تیار نہیں ” شرم مگر تم کو نہیں آتی “ اب بات کرتے ہیں کہ پاکستان میں 800 سیسی سے نیچے بننے والی کوئی گاڑی بھی نہیں ہے سواے کھٹارا آلٹو کے اور اس کے علاوہ آپسن ہی کوئی نہیں اب بھی عام آدمی 10،12 لاکھ کی گاڑی لینے کے لیے نکلے تو یہ اس کا خواب ہی ہے کیا ریلیف ہے یہ کیا غریب کا سوچ رہے ہو اگر ریلیف دینا ہے تو ہزار سیسی والی گاڑیو میں دے نا یہ حکومت یہ بجٹ عوام کے توقعات کے بلکل مخالف ہے وہی ٹیوٹا ہونڈا سوزوکی اس کے علاوہ تو پاکستانیوں نے نام ہی نہیں سنے یہی مافیا ابھی تک 73 سالوں سے راج کر رہا ہے کوئی بولنے والا دیکھنے والا نہیں ان کو جو ماڈل دنیا میں فلاپ ہو رہا ہوتا ہے وہ لا کر پاکستان میں بیچ دیتے ہیں اگر تو یہ انسانوں والا ملک ہوتا کوئی چیکنبیلنس ہوتا تو ان گاڑیوں کے بنانے پر مقدمات قائم ہونے چاہیے تھے الٹا ان کو لائسنس دیے گیے کہ لوٹو اس جاہل عوام کو ،، ان مافیا کو ڈالر سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا چاہے سستا ہو یا مہنگا ان کی قیمتی دن بدن اوپر ہی جا رہی ہیں نہ کی نیچی آتی ہیں بس اب آکر حکومت نے اپنا ایک نام بنانا تھا اور چند ہزار سستی کر کے ہیرو بن گیے کیا کہیں کیا نہ کہیں اللہ ہی حافظ ہے ان لوگوں کا . ( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )
بیرون ملک پاکستانیوں کو مبارک ہو 73 سال بعد اوور سیز پاکستانیوں کے رائٹ آف ووٹ کا بل قومی اسمبلی نے منظور کر لیا ہے اور اس کے مقابلہ میں اپوزیشن نے اس بل کا بائکاٹ کیا اور اس کی مخالفت بھی کی یہ اب آپ لوگوں نے یاد رکھنا ہے تاریخ میں کس نے آپ کو ووٹ کا حق لے کر دیا اور کس نے مخالفت کی بہرہال اب یہ بل سینیٹ میں جائے گا اور یقینی بات ہے کہ وہاں سے بل ضرور پاس ہو گا اور جو پاکستانی جہاں بھی جس ملک میں ہو گا وہ وہیں سے ووٹ ڈال سکے گا کس طرح یہ آنے والے وقت میں بتا دیا جاے گا کیسا کمپیوٹرائزڈ سسٹم ہو گا وہ پتہ لگ جائے گا اوور سیز پاکستانیوں کا ووٹ کاسٹ کرنا کیوں ضروری ہے ؟ اس لیے کہ سب سے پہلے وہ اس ملک کا حصہ ہیں اور یہ ملک جس طرح ہمارا ہے اسی طرح ان کا لہزا جس طرح ہمیں ووٹ کا حق حاصل ہے انہیں بھی ہونا چاہیے کیونکہ ایک بہت بڑی تعداد جو بیرون میں ہے وہ اپنے حق سے دور ہے اور یہ کتنی تعداد ہے ہم آپ کے سامنے رکھتے ہیں بیرون ملک پاکستانیوں کی تعداد کل ملا کر 90 لاکھ پاکستانی باہر ممالک میں رہتے ہیں خود اندازہ لگائیں کتنے پاکستانیوں سے ان کا حق چھینا جا رہا کبھی موقع نہیں دیا گیا ان لوگوں کو سواے ایک دفعہ کے جب ثاقب نثار صاحب نے 2018 میں جب ضمنی الیکشن ہو رہے تھے اس وقت موقع دیا تھا اوت اس وقت 85% اوور سیز پاکستانیوں نے ووٹ ڈالے تھے اور سوچیں وہ بھی ضمنی انتاخابات تھے بہرحال 26 لاکھ سعودی عرب میں پاکستانی رہتے ہیں 15 لاکھ کے قریب یو اے ای میں برتانیہ میں 12 لاکھ تک امریکہ میں 4 لاکھ تک اومان میں ڈھائی لاکھ تک کینیڈا میں سوا دو لاکھ تک قطر میں سوا لاکھ فرانس میں ایک لاکھ بیس ہزار اٹلی میں بھی ایک لاکھ بیس ہزار تک اور کتنے ملک ہیں جن کا اندازہ لگانا مشکل ہے یہ تو چند اہم ممالک تھے پاکستان کی خدمت اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اوور سیز پاکستانی جتنی ملک کی خدمت کر رہے اتنی کوئی نہیں اب آپ کے سامنے ڈیٹا رکھتے ہیں پھر آپ کو پتا چلے گا کہ ووٹ کا حق انہیں ملنا چاہیے تھا یا نہیں ، پچھلے گیارہ مہینوں سے جو فارن رمیٹنس ہے یعنی جو پیسہ وہ باہر سے کما کر پاکستان بھیجتے ہیں بینکنگ سسٹم کے زریعہ وہ ہر مہینہ دو ارب ڈالر سے زیادہ آ رہا ہے 30% زیادہ باہر سے پاکستانیوں نے پاکستان پیسہ بھیجا ہے یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہو رہا ہے کیونکہ انہیں پتہ چل گیا ہے کہ اب ہمارا پیسہ پاکستان میں زیادہ محفوظ ہے ورنہ پچھلی حکومتیں ان سے پیسہ لوٹتی تھی کرپشن کرتی تھی جس کی وجہ سے وہ لوگ پاکستان پیسہ نہیں بھیجتے تھے یا بھیجتے تو تھے پر بہت کم لیکن اس حکومت میں ایسا نہیں ہو رہا اور لوگوں کا اس حکومت پر پورا اعتبار ہے اس لیے وہ دھڑا دھڑ پاکستان پیسہ بھیج رہے بہرحال یہ ٹرسٹ کی بات ہے انہیں یہ نظر آ رہا ہے پاکستان میں کون فراڈیے تھے اور کون نہیں میں دل کی اتہہ گہرائیوں سے اوور سیز پاکستانیوں کی مبارک دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں وہ اپنے ووٹ کے حق کو صحیح استمال کریں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کون صحیح اور کون غلط ہے ( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )
میرے نزدیک سب سے بڑا کام جو ہوا ہے وہ یہ کہ قرآن پاک کے لیے درآمد شدہ کاغذ پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے…………. بہت خوب کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے مہانا مقرر کر دی گئی. تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا وفاقی اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10% اضافہ کیا جائے گا . بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم | اسٹاک مارکیٹ ، ائیر ٹریول سروسز پر ڈبلیو ایچ ڈی ختم | ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے بین الاقوامی ٹرانزیکشن پر ڈبلیو ایچ ڈی ختم | ٹیلی مواصلات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 17% سے 16% کمی کی تجویز ( یعنی ان سب پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم ) حکومت کا پاکستان میں تیار 850 سی سی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 17 سے کم کر کے 12.5% کرنے کا فیصلہ ، 850 سی سی امپورٹڈ گاڑیوں پر کسٹم ڈیوٹی ختم ، مقامی چھوٹی گاڑیوں کو ویلیو ایڈڈ ٹیکس نہیں دینا ہو گا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی چھوٹ بھی دی جا رہی ہے ، الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 1% کرنے کا فیصلہ اور مقامی بائیک ، ٹرک ، ٹرکٹر پر ٹیکس میں کمی کی گئی ہے. تین منٹ سے لمبی کال پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگے گی. انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال ، ایس ایم ایس پر ڈیوٹی نافز ، فون پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں 2.5% کمی یعنی ساڑھے بارہ سے کم کر کے دس فیصد کی جاے گی ، حکومت کا ای کامرس کو سیلز ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ ،آئی ٹی زون کے لیے سامان ( پلانٹ ، مشینری ، خام مال ) پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز | موبائیل فونز سروسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس 8% تک کم ہو گا . پاکستان کو ایک کروڑ رہائشی مکانوں کی کمی کا سامنا ہے ، ہاوسنگ اسکیموں کے لیے ٹیکس رعایت کا پیکج تیار ، کم آمدن والوں کے لیے گھروں کی تعمیر کے لیے تین لاکھ روپے سبسڈی دی جائے گی. بینکوں کو سو ارب قرض کی درخواستیں ملی. مکانات کی تعمیر کے لیے 70 ارب کی منظوری دی جا چکی ہے ترقیاتی بجٹ چالیس فیصد بڑھایا جا رہا ہے. کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 739 ارب مختص ، وفاق 98 ارب دے گی سرکاری و نجی اشتراک سے 509 ارب روپے آئیں گے .انکم ٹیکس اتھارٹی کے صوابدیدی اختیارات کم ہوں گے ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرنے پر سخت کاروائی ہو گی سیلف اسیسمنٹ اسکیم اصل شکل میں بحال ہو گی سادہ فارم اور نئے قوانین لائے جائیں گے . قابل تقسیم ٹیکس محصولات سے 3310 ارب روپے حاصل ہوں گے ، پنجاب کو 1691 ارب،سندھ کو 848 ، کے پی کے کو 559 ارب ، بلوچستان کو 313 ارب روپے ملیں گے .اگلے سال کے لیے 8487 ارب کا بجٹ پیش کیا گیا معاشی ترقی کا حدف 4.8% رکھا گیا کوویڈ ریلیف فنڈ کے لیے 100 ارب مختص بلدیاتی، مردم شماری کے لیے 5-5 ارب مختص پی آی اے کے لیے 20 ارب مختص سٹیل ملز کے لیے 16 ارب مختص ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 66 ارب مختص اینٹی ریپ فنڈ کے لیے 10 کروڑ مختص زرعی شعبہ کے لیے 12 ارب مختص پھلوں کے رس پر عائد ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ ، زرعی اجناس کے گوداموں کو ٹیکس چھوٹ کی تجویز اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لیے 2 ارب مختص زیتون کی کاشت کے لیے 1 ارب مختص 8487 ارب کے بجٹ میں 964 ارب ترقیاتی کاموں کے لیے مختص جاری اخراجات کے لیے سات ہزار 523 ارب مختص ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا حدف 5829 ارب بجٹ دستاویز نان ٹیکس ریونیو 2 ہزار 80 ارب اور حکومت کی مجموعی آمدن سات ہزار نو سو نو ارب ہو گی. نان بینکنگ قرض ایک ہزار 241 ارب ہو گی ، بیرونی زرائع سے قرض 1 ہزار 246 ارب ہو گا .بینکوں سے ٹی بلز ، پی آی بیز ، اور سکوک بانڈز سے 681 ارب روپے حاصل ہونگے .نجکاری پروگراموں سے 252 ارب حاصل کیے جائیں گے .سود اور سود کی ادائیگی پر 3 ہزار 60 ارب روپے خرچ ہونگے .پینشن کی ادائیگی کے لیے 480 ارب ، دفاعی اخراجات کے لیے 1 ہزار 370 ارب مختص کیے گئے .اگلے سال بجٹ خسارہ 3 ہزار 990 ارب روپے ہو گا تو یہ تھا اس سال کا بجٹ ( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائنی )
( تیرہ ) سعودی عرب اور یو اے ای سے دوبارہ تعلقات بحال ہو گئے ہیں اور اس دفعہ غلامانہ تعلق نہیں بلکہ برابری کی سطح پر بحال ہوئے ہیں جس طرح اس حکومت کے آنے کے بعد وقتا فوقتا وہ ہمارے قیدی چھوڑ رہا ہے اور قریب میں دوبارہ چھوڑے اور پھر انہوں نے پاکستان کو آفر بھی کی کہ اگلے دس سالوں میں ہمارے ہاں تقریبا ایک کروڑ نوکریاں نکل رہی ہیں تو ہم ان میں زیادہ تر پاکستانیوں کو رکھیں گے ( چودہ ) پونے دو لاکھ کے قریب نوجوانوں کو سکولرشپ دی جاے گی تاکہ وہ ٹیکنکل تعلیم حاصل کر سکیں اس میں سو ارب روپیہ مختص کیا گیا ہے اب ہمارے اس ملک کے نوجوان کے اوپر ہی ٹیکنالوجی کا انحصار ہے یہ اب اس ملک کو کس لیول پر لے کر جاتے ہیں یہ وقت بتاے گا ( پندرہ ) کرونا کی حکمت عملی جو پاکستان نے اپنائی آج اس کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے سب نے مزاق بنایا تھا پاکستان کا پر ہوا کیا پاکستان کی حکمت عملی غالب آ گئی اور یہ کریڈٹ بھی عمران خان کو جاتا ہے ( سولہ ) ایشیائی ترقیاتی بینک نے بالاکوٹ میں پن بجلی کی پیداوار کے لیے 300 ملین امریکی ڈالر دینے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ بھی نیشنل گرڈ میں جاے گا ایک شاندار منصوبہ ہے ( سترہ ) آئی ٹی کے شعبہ کی برادات بڑھتے ہوے اس سال دو ارب ڈالر تک کمائی کر رہی ہیں 46% فیصد اضافہ ہوا ہے آئی ٹی کے شعبہ میں اور اس کو تو اور بھی آگے جانا چاہیے اور یہ حکومت سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک بنانے جا رہی ہے راولپنڈی اور اسلامآباد میں اور ہمیں تو فیسبک اور وٹساپ کے مقابلے میں سافٹ وئیر بنانے چاہیے تاکہ اپنا، اسلام اور ملک کا دفاع تو اچھے طریقہ سے کر سکیں اس پلیٹفارم پر بھی ،، کب تک غیروں کے سافٹ وئیرز پر چلتے رہے گے یعنی ہمارا سارا سوشل میڈیا ان کے ہاتھ کی ایک انگلی کے نیچے ہے وہ ایک بٹن دبا دیں ہمارے رابطے ہی ختم ہو جائیں بہرحال بات لمبی ہو جاے گی ( اٹھارہ ) سیاحت کے لیے گلگت بلتستان میں ائیر پورٹ بناے جا رہے ہیں دنیا پاکستان میں کافی دلچسپی لے رہی ہے اور وہاں نئے سے نئے علاقہ متعارف کرواے جا رہے ہیں اور نئے نئے ہوٹل اور اور بہترین قسم کے ریسٹورنٹ تیار کئے جا رہے ہیں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اب یہ وہاں کے لوگوں اور ہم لوگوں پر ڈیپینڈ کرتا ہے کہ ہم سوشل میڈیا کے زریعہ پاکستان کی خوبصورتی کو کتنا پھیلا سکتے ہیں یہاں کے کلچر ، ثقافت ، تہزیب ، پیار ، اخلاق ، کو کہاں تک دیکھا سکتے ہیں ( انیس ) بلین ٹری ارب کا سونامی کا جو منصوبہ تھا تو عمران خان صاحب نے ایک ارب پورے ہونے کا آخری پودا ابھی کچھ دنوں پہلے لگایا ہے یعنی ایک ارب درخت پاکستان میں پورے لگ چکے اور مزید کا کام جاری ہے اور حال ہی میں عالمی ماحولیاتی ادارہ نے قیادت پاکستان کے سپرد کی ہے دنیا مان رہی ہے ( بیس ) پورے خطہ میں پٹرول کی قیمت سب سے کم ہمارے ملک میں ہے یہ یقین کرنا آپ لوگوں کے لیے مشکل ہو گا آپ چاہیں تو تحقیق بھی کر سکتے ہیں اگرچہ یہاں مہنگائی کا رونا رویا جاتا ہے پر جو سچ ہے وہ سچ ہے اور ہم سچ ہی بتائیں گے ( اکیس ) ایف بی آر نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ چار ہزار ارب سے زیادہ کا ٹیکس کولیکٹ کیا ہے یہ تاریخ کا وہ ریکارڈ ہے جس کا سوچنا بھی ناممکن تھا آخر لوگوں کو کچھ اعتماد تو حاصل ہوا اس حکومت سے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب کاروبار کرونا کی وجہ سے ٹھپ ہوے پڑے ہیں ( بایس ) پہلی مرتبہ پاکستان نے اپنے وینٹیلیٹر بنانا شروع کر دئیے ہیں اور اپنی کرونا ویکسین بھی بنا لی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں انشاءاللہ ہمارے ہی وینٹیلیٹر اور ویکسین کی مانگ کثرت سے ہو گی مجھے اللہ سے امید ہے ہم نے قدم اٹھایا اب اللہ کی مدد ہو گی ضرور ( تئیس ) اس حکومت نے بھارت کو دنیا کے سامنے جتنا ایکسپوز کیا ہے وہ تاریخ میں یاد رکھیں گے اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا بلکہ دنیا کے سامنے اس کی حقیقت چپھی ہوئی تھی اور اسی طرح اسرائیل کو جتنا ایکسپوز کیا ہے اس حکومت نے وہ بھی آپ کے سامنے ہے ان دونوں ملکوں کی ہڈھدھرمی دنیا کے سامنے آ گئی اور آپ نے اس کے نتائج دیکھے بھی انشاءاللہ آنے والے وقتوں میں اس مزید اس کے ثمرات نظر آئیں گے ( چوبیس ) نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں کافی حد تک غریبوں کو مکان مل چکے اور مزید کو مل بھی رہے ہیں ( پچیس ) ٹیکسٹائیل انڈسٹری کی ایکسپورٹ اتنی بڑھ گئی کہ تاجروں نے امریکہ اور یورپ اور کئی ممالک سے ریکارڈ تجارت کی ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں تھی “”” نوٹ “”” پاکستان نے ایسی ایچیومنٹ حاصل کی ہیں کہ ان میں سے ہر ہر خبر پر پورا قالم لکھا جاسکتا تھا اور کتنی تو لکھی ہی نہیں گئی پر فلحال اتنا ہی مزید انشاءاللہ اس بارے میں ڈسکشن چلتی رہے گی اللہم زد فزد آمین ( تحریر از اسامہ اسفرائینی )
آپ کو یہ بات سن کر شوک تو لگے گا پر یہ سچ ہے کہ چین نے مصنوعی سورج بنا کر ورلڈ ریکارڈ قائم کر لیا ہے اور اسے زمین کا مصنوعی سورج کہا جا رہا ہے آئیے خبر کی تفصیل کی طرف چلیں . کہا یہ جا رہا ہے کہ توانائی کے اعتبار سے یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے یعنی آنے والے وقتوں میں یہ ایک بہت سستی توانائی کا زریعہ ہے یہ ایک بہت بڑی بات ہے کہ انسان اس لیول پر پونچ گئے کہ سورج جس طرح توانائی پیدا کر رہا ہے روشنی دے رہا ہے حرارت پیدا کر رہا ہے اسکو بنیاد بناتے ہو اسے کاپی کرتے ہوئے چین مصنوعی سورج بنانے کی طرف آگے بڑھتا چلا جا رہا ہے .بیجنگ سے یہ خبر شائع کی گئی ہے کہ چینی سائنسدانوں نے تجرباتی فیوژن ری ایکٹر میں پلازما کو مسلسل 101 سیکنڈ تک 12 کروڑ ڈگری کے درجہ حرارت پر برقرار رکھ کر ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ہے اب آپ کو بتاتے ہیں کہ فیوژن کہتے کسے ہیں ، فیوژن وہ جاری عمل ہے جس میں ہائیڈروجن کے مرکزے آپس میں جڑتے ہیں ،ہیلیئم کے مرکزے بناتے ہیں اور زبردست توانائی خارج ہوتی ہے اور سورج کے اندرونی حصہ میں یہ عمل ڈیڑھ کروڑ ( 15 ملین ) ڈگری سینٹی گریڈ اور سطح زمین کے مقابلے میں 265 ارب گنا جیسے شدید دباو پر ہوتا ہے یہ وہ توانائی ہے جو اربوں سال سے زمین تک مسلسل پونچ رہی ہے اور اسی کی بدولت یہاں زندگی کا سلسلہ بھی جاری ہے فیوژن کا عمل استعمال کرتے ہوئے انسان نے ہائیڈروجن بم بنا لیے ہیں جن کی دھماکہ خیز طاقت ایٹم بم کے مقابلہ میں کہیں زیادہ ہوتی ہے لیکن ان سے تابکاری یعنی ریڈیو ایکٹیویٹی کا اخراج بہت کم ہوتا ہے مختلف ممالک پچھلے ستر سال سے کوشش کر رہے ہیں کہ فیوژن ری ایکشن کو کنٹرول کر کے تجارتی پیمانے پر بجلی بنانے کے قابل ہو جائیں لیکن اب تک کامیاب نہیں ہوئے. البتہ اگر یہ کوششیں کامیاب ہو گئیں تو شاید دنیا میں صاف ستھری یعنی آلودگی سے پاک توانائی کے حصول کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو جائے فیوژن ری ایکشن سے بجلی گھر بنانے کے حوالے سے چین کی یہ پیش رفت اسلیے اہم ہے کیونکہ پلازما کا اب تک اتنا زیادہ درجہ حرارت صرف چند سیکنڈ تک ہی برقرار رکھا جا سکا تھا لیکن اب چین کے تجرباتی فیوژن ری ایکٹر ” ایکسپیریمنٹل ایڈوانس سپر کنڈکٹنگ ٹوکامیک ” ( ایسٹ ) اس کو چین کا مصنوعی سورج بھی کہا جا رہا ہے ، اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ ماڈل چائنیز اکیڈمی آف سائنس کے زیلی ادارے انسٹیوٹ آف پلازما فزکس میں بنایا گیا ہے جو چینی شہر ہیفی میں واقع ہے اب امریکہ اور روس سمیت مختلف ممالک میں فیوژن ری ایکٹر بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں لیکن اس سلسلہ میں 35 ملکوں کا مشترکہ منصوبہ انٹرنیشنل تھرمو نیوکلئیر ایکسپیریمنٹل ری ایکٹر کہلاتا ہے جس کا ری ایکٹر فرانس میں زہ زیر تعمیر ہے . ( نوٹ ) یہ بات زہن مین رکھ لیں جو ملک جتنی زیادہ سستی بجلی بناتا ہے وہ اتنی ہی زیادہ ترقی کرتا ہے اور آجکل ساری دنیا میں یہ دوڑ چل رہی ہے کہ سستی سے سستی بجلی بنائیں تاکہ ملک ترقی کر سکے سوائے پاکستان کے ، کیونکہ یہاں پر آج بھی بھٹو زندہ ہے ( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )
کہتے ہیں کہ جس قوم کو شکست دینی ہو اس کے ہمت و حوصلہ کو پست کرو. ان میں جھوٹی خبریں پھیلا کر یا ان کو آپس میں لڑوا کر یا ان کو مایوسی دلا کر . جو قومیں ہمت ہار جاتی ہیں وہ سب کچھ ہار جاتی ہیں “ تو میڈیا پر ہمیشہ نیگیٹو خبریں چلتی رہتی ہیں کچھ اچھی خبریں بھی ہونی چاہیے چلیں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اس حکومت نے جو کامیابیاں پاکستان کے حق میں حاصل کی ،، ہیں تو بہت ساری پر ان میں سے پچیس آپ کے سامنے رکھتے ہیں ( ایک ) پاکستان 4 سپیشل اکنامک زون بنانے جا رہا ہے نمبر ایک، رشکئی نوشہرہ نمبر دو ، ڈھابھیجی ٹھٹھہ سندھ میں نمبر تین ، علامہ اقبال انڈسٹریل آف پنجاب نمبر چار ، بوستان بلوچستان میں فوائد ان اکنامک زون سے 15 لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا ). فارن رمیٹنس ( یعنی بیرون سے جو) لوگ پاکستان پیسہ بھیجتے ہیں ) وہ گزشتہ ایک سال سے 2 ارب ڈالر سے زیادہ ہے جو وہ لوگ ہر مہینے بھیجتے ہیں یہ بہت بڑی کامیابی ہے . زرعی آمدن اس سال 11 سو کروڑ کی اضافی آمدن پاکستان کو ہوئی جو کسان کے لیے بہت زیادہ منافع بخش تھی اور تحریک انصاف کے تینوں سالوں میں کسان کی کوئی فصل نہیں ڈوبی ، کریڈٹ تو جاتا ہے اس حکومت کو ملکی و غیر ملکی 19 کمپنوں کو لائسنس جاری کر دیے گئے جو پاکستان میں آ کر موبائیل فون بنائیں گی اور پاکستان اس سے ٹیکس کولیکشن کرے گا بہت بڑی اچیومنٹ ہے پاکستان کے لیےکامیاب پروگرام میں بیوہ اور غریب خواتین کو آگے بڑھنے اور محنت کر کے اپنے بچوں کو پالنے کے لیے 1 ارب کا قرضہ دیا جا چکا ہے جس سے وہ اپنا کاروبار کر کے اپنے لیے کوئی روزی روٹی کا بندوبست کر لیں گی انشاءاللہ . ایمازون نے پاکستان کو سیلر کی لسٹ میں ڈال لیا ہے جس سے پاکستانی تاجر اور ملکی معیشت کو فائیدہ ہو گا . سٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق 3.9 % شرح نمو پاکستان کی ہے ترقی کے اعتبار سے اس سال کی جو بڑھ کر اگلے سال یہ شرح ساڑھے چار % سے بھی اوپر جاے گی انشاءاللہ نیب نے گزشتہ 18،19 سال میں جو پیسہ ریکور کیا وہ صرف 290 ارب روپے تھا اور اس حکومت نے ڈھائی سال میں جو پیسہ ریکور کیا وہ ہے 484 ارب روپیہ ( یعنی اتنے کم عرصہ میں ڈبل پیسہ ریکور کیا کہاں 18،19 سال اور کہا ڈھائی سال ) کریڈٹ تو جاتا ہے ویسے ” سوچنے کی بات ” نواز شریف کی جائیداد کی نیلامی بہت بڑا ثبوت ، کہیں نا کہیں تو ہاتھ ڈلنا شروع ہو گیے. پاکستان کے نیشنل گرڈ میں پہلی مرتبہ ایٹمی بجلی شامل کر دی گئی ہے اور 105 میگاواٹ وہ نیشنل گرڈ میں چلی گئی ہے 1100 میگاوٹ k2 اٹامک پاور گھر بنایا گیا ہے جو سستی بجلی دے گا اور k3 بھی 2021 کے آخر تک مکمل ہو کر اس کے ساتھ منسلک ہو گا وہ بھی اتنی ہی بجلی دے گا اور یہ ماحول دوست بجلی ہو گی ، اب بات آتی ہے کہ پچھلی حکومتیں یہ کام کیوں نہیں کرتی تھی تو ہم آپ کو بتاتے ہیں ۔ کیونکہ اس بجلی میں کمیشن نہیں ہوتا تھا مثلا تیل کا کمیشن یا جو پاور پلانٹ لگتے تھے ان کا کمیشن نہیں ہوتا تھا اس لیے پچھلی حکومتیں یہ لگنے نہیں دیتی تھی صدر ایوب خان کے بعد تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنے بڑے بڑے ڈیم بننا شروع ہو گئے ، داسو ڈیم ، دیامیر بھاشا ڈیم ، مہمند وغیرہ ، آپ خود اندازہ لگائیں ان سے ہمیں کیا کیا فائدہ ہو گا اس کے لیے مجھے علیحدہ لکھنا پڑے گا فلحال مختصر ہی … سی پیک مکمل ہونے جا رہا اور یہ ایشاء کی تجارت کا سب سے بڑا مرکز بننے جا رہا اور اس سے کتنے روزگار کے مواقع آئیں گے یہ تاریخ ہی بتاے گی سیپیک جنرل پرویز مشرف کے دور میں شروع ہوا تھا اور اب اس پر مزید تیزی سے کام جاری ہے افغان بارڈر کے ساتھ 17 نئے بازار تعمیر کئے جا رہے ہیں اور وہاں جو لوگ سمگلنگ کر کے ناجائز طریقہ سے تجارت کر رہے تھے ان کے لیے باڑ لگا کر وہ راستے بند کر دئیے گئے ہیں تاکہ وہ جائز طریقہ سے پیسے کمائیں جس سے تاجر اور حکومت دونوں کو فائدہ ہو اور عام آدمی کے لیے زیادہ سے زیادہ روزگار ہو. ( نوٹ ) انشاءاللہ بقیہ، اگلی تحریر از اسامہ اسفرائینی میں
پولیوشن کے سبب تو شہروں میں بہت زیادہ ہیں .جن سے روز بروز مختلف بیماریاں جنم لے رہی ہیں. اور اس کو ختم کرنا بھی انسان کی اپنی ذمہ داری ہے ،، انہیں میں سے ایک خاص چیز، وہ ہیں ہماری مشرابات کی بوتلیں جو استعمال ہونے کے بعد پھینک دی جاتی ہیں اور جگہ جگہ کچرا ہو جاتا ہے اب اس کا حل بھی نکل آیا . پاکستان میں ،، پرائم منسٹر آف پاکستان ( عمران خان ) کی طرف ایک ویڈیو بھیجی گئی سنگاپور سے تو عمران خان نے وہ ویڈیو معاون خصوصی برائے محولیات امین اسلم صاحب کو فاروڑڈ کر دی اور کہا کہ اس حوالے سے پاکستان میں بھی کچھ ہونا چاہیے وہ ویڈیو کیا تھی آئیے آپ کو بتاتے ہیں آپ لوگوں نے اکثر ویڈیوز میں دیکھا ہو گا کہ کئ ایڈوانس ممالک میں پلاسٹک ری سائکل کرنے کے لیے بہت ساری ایسی مشینیں لگائی گئی ہیں جن میں آپ پلاسٹک کی بوتل پھینکتے ہیں اور بدلے میں آپ کو پیسے یا کسی بھی قسم کا انسینٹیو ملتا ہے جیسے آپ نے دیکھا ہو گا ایک مشین ہوتی ہے جس میں آپ پیسے ڈالیں تو اس کے بدلے کوئی بھی بوتل خرید سکتے ہیں اس کے اوپوزیٹ یہ مشین ہے ، تو اب پاکستان میں بھی سب سے پہلی ایسی مشین لگا دی گئی ہے جس میں آپ پلاسٹک کی بوتل پھینکے گے اور بدلے میں آپ کو سو روپے ملیں گے یا کچھ اینسنٹو ملے گا ، کس طرح یہ ہم آپ کو آگے چل کے بتائیں گے پہلے مشین کا کچھ تعارف ضروری ہے ، یہ سب سے پہلی مشین ہے جو ایکوافینا کی طرف سے اسلام آباد کی جناح سپر مارکیٹ میں افتتاح کے طور پر لگائی گئی ہے اور آہستہ آہستہ سارے ملک میں لگانا شروع کر دی جائے گی اور خاص بات یہ کہ وقت کے ساتھ اس اینسیٹو میں کمی بھی نہیں آئی گی اگر سو روپے ہے تو سو روپے ہی رہے گا کم نہیں کیا جائے گا . نمبر1. اس مشین کا نام ہے( reverse vending mashine ) اور اس کا موٹیو ہے why waste when you can recycle ) نمبر2).پاکستان میں جو سب سے پہلی مشین بنائی گئی ہے اس مشین کو استعمال کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کوئی بھی خالی بوتل پلاسٹک کی اس مشین کے بنے ہوئے سوراخ میں ڈال دیں اور ساتھ ہی سٹارٹ کا بٹن دبا دیں تو وہ بوتل اندر چلی جائے گی اور اس کے بدلے مشین سے ایک کوپن نکلے گا جو وؤچر کے طور پر استعمال ہو گا اور اس پر لکھا ہوا ہو گا “we thank you for partcipating in aquafina,s sustain ability lnitiative . you may use this voucher to claim rps 100 off at any kfc outlet islamabad , recycle for tomorrow , terms and conditions apply “ اب اس کوپن کو آپ kfc میں لے جا کر استعمال کریں گے تو جو چیز بھی خریدیں گے تو 100 کا ڈسکاونٹ آپ کو مل جاے گا اور مزید اس کو سمجھاجارہا ہے ۔ نمبر3. اس کا فائدہ یہ ہے کہ جتنا بھی ویسٹ جنریٹ ہوتا ہے وہ ہم صرف ویسٹ ہی نہ کریں بلکہ اسے پک کریں دوسرا انوائرمنٹ صاف ہو گا تیسرا لوگوں میں اویرنس پیدا ہو گی چوتھا اینسینٹو ملے گا .بہرحال کلایمٹ چینج کے حوالے سے یہ بہت ہی کارآمد ثابت ہو گا جو کہ پاکستان کا گلوبلی ویژن ہے اور ہم اس پر پرائم منسٹر آف پاکستان اور تمام پاکستانیوں کو مبارک باد دیتے ہیں ! نوٹ ! میرا خیال یہ ہے کہ اس کا فائدہ ایک غریب آدمی کے بچے کو ہونا چاہیے جو kfc پر جا کر برگر نہیں کھا سکتا بلکہ سارا دن لگا کر کچرے سے بوتلیں اکھٹی کر کے 25 سے 30 روپے کلو کے اعتبار سے بیج دیتا ہے بھلا وہ کہاں kfc پر جا کر ڈسکاونٹ پر برگر کھائے گا تو یہ انسینٹو صرف امیروں کے لیے ہوا نہ کہ غریبوں کے لیے تو لہزا ایسا انسینٹو لایا جاے جس سے غریب کو بھی فائدہ ہو .شکریہ ( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )
بھارت میں ہی بلیک فنگس کا حملہ اتنا سخت کیوں ہوا اس کی وجہ آخر میں بیان کریں گے ، پہلے یہ سمجھیے کہ کرونا اگر کسی کو ہو جاے تو اس میں سے صرف 10% کے چانس مرنے کے ہوتے ہیں باقی 90% کے بچنے کے ہوتے ہیں لیکن بلیک فنگز میں ایسا نہیں بلکہ اس بیماری میں 54% لوگ مر جاتے ہیں باقی کے کچھ بچنے کے چانس موجود ہوتے ہیں – نمبر(1) اب فنگس کہتے کسے ہیں یہ سمجھنا ضروری ہے .آسان لفظوں میں آپ نے دیکھا ہو گا کہ اکثر جو پھل سبزیاں ہوتی ہیں وہ گل سڑ جاتی ہیں ان میں فنگس لگ جاتا ہے یا جو کھانے پینے کی اشیاء خراب ہو جائیں ان میں لگ جاتا ہے یہ بھی اسی طرح کا ہوتا ہے پر انسانوں پر اٹیک نہ ہونے کے برابر کرتا ہے پر بھارت میں بہت زیادہ اس کا اٹیک ہو رہا ہے . نمبر(2) یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس بیماری سے ہوتا کیا ہے ، اس بیماری سے عموما ہوتا یہ ہے کہ جس کو یہ بیماری لگ جاے اسکی آنکھیں پہلے سوجنا شروع ہوتی ہیں پھر بلیک یا وائٹ(black fungus , white fungus ) ہو جاتی ہیں اور آخر میں آنکھیں ضائع ہو جاتی ہیں ، بھارت میں اسوقت 11 ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور اس کو وبا ڈکلیئر کر دیا گیا ہے . نمبر(3) اس بیماری کے پھیلنے کی وجوہات ،، یہ بیماری تین طریقوں سے زیادہ پھیلتی ہے ، مثلا ہوا سے ، یا کسی بھی قسم کی چوٹ سے ، یا وہ لوگ جن کو کرونا وائرس ہو چکا ان کو یہ بیماری جلدی لگتی ہے ایمیون سسٹم کے کمزور ہونے کی وجہ سے اور بہت سارے ایسے لوگ بھی جو شوگر کے مریض ہیں ان سے بھی بیماری بہت زیادہ پھیل رہی ہے. نمبر(4) اس بیماری کا علاج کیا ہے ؟اس بیماری کا علاج بھی بہت خطرناک ہے اس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے صرف ایک ہی حل ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ مریض کی آنکھیں نکال دی جائیں اور اسوقت بھارت میں ہزاروں لوگوں کی آنکھیں نکالی جا چکی ہیں اس مرض کو ختم کرنے یا پھیلنے سے روکنے کے لیے اور اگر آنکھیں نہ نکالی جائیں تو اس کا اثر دماغ پر پڑھتا ہے اور مریض کا بچنا ناممکن ہو جاتا ہےاس بیماری سے بچنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے جارہے ہیں پر یہ فنگس رک نہیں رہا بلکہ دنبدن بڑھتا چلا جا رہا ہے اور یہ بیماری اکثر انہیں لوگوں کو لگ رہی ہے جو کرونا میں مبتلا ہو چکے ہیں. ( نوٹ ) ایسا بھارت میں ہی کیوں ہو رہا ؟؟؟ اب میں آتا ہوں اپنی اس اصل بات کی طرف جو میں نے شروع میں لکھی تھی کہ ایسا بھارت میں ہی کیوں ہو رہا تو اب آپ کو یاد دلاتے ہیں کہ بھارت نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ایسی گنز خریدی تھیں کشمیریوں پر حملہ کے لیے جن میں ایسے کارتوس ڈلتے تھے جس میں ہزارون چھوٹے چھوٹے پیلٹس ہوتے تھے، یوں سمجھ لیں باریک باریک چھرے ، اور وہ ان گنز کے زریعہ ڈائرکٹ کشمیریوں کے سروں کو نشانہ بناتے تھے جس کی وجہ سے وہ پیلٹس ان کی آنکھوں اور سر میں گھس جاتے تھے اور اس کی وجہ سے کتنے کشمیریوں کی آنکھیں ضائع ہو جاتی تھی اور یہ سب کچھ اس وجہ سے تھا کہ یہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا چھوڑ دیں اور اس پر بھارت سے کوئی پوچھ گچھ کرنے والا نہیں تھا پر کہتے ہیں نا کی ظلم کرنے والا کبھی بھاگ نہیں سکتا کبھی نا کبھی پکڑ میں آتا ہے تو آج ہمارا رب ان سے پوچھ گچھ کر رہا ہے اور ایسی کر رہا ہے کہ ان کی آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی ،، اللہ سے دعا ہے اللہ ہماری ہر طرح سے اور ہر اعتبار سے حفاظت فرماے ۔ آمین “تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی “