میتھی ایک سبز پتوں والی سبزی یا ترکاری ہے ، اس میں آئرن وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے ، یہی وجہ ہے کچھ لوگ میتھی کو گرم سمجھ کر نہیں کھاتے ، میتھی کے پتے بنا کر اس کا سالن بھی بنایا جاتا ہے اور اس کے پتوں کو دھوپ میں سکھا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے ، جب یہ سوکھ جاتی ہے تو دور دور تک اس کے پتوں کی خوشبو پھیلتی ہے جو سونگھنے میں اچھی محسوس ہوتی ہے ، میتھی کے بہت سے فائدے ہیں یہ بہت سی بیماریوں کے خلاف لڑتی بھی ہے ، میتھی کے بیج یعنی جن کو میتھی دانے بھی کہا جاتا ہے ، ان کو طب میں کافی اہمیت حاصل ہے ، اور معالج اکثر اوقات انکا استعمال کرنے کی تلقین کرتے ہیں ، جن عورتوں کو ماہواری کا مسلہ درپیش ہوتا ہے ، اگر وہ عورتیں میتھی دانوں کو ایک کپ پانی میں ڈال کر ، ایک چمچ شہد ڈال کر اس کا قہوہ بنا کر پئیں گی.
تو ان کا ماہواری کا مسلہ حل ہوجاۓ گا ، میتھی کا یہی قہوہ اگر وہ افراد استعمال کریں جن کے گلے میں سوزش اور کھانسی رہتی ہے ، تو ان کو بھی آرام مل سکتا ہے ، اس کے علاوہ یہ میتھی اور میتھی دانے بواسیر ، سینے کی جلن ، معدے کی جلن ، خاص کر پرانی کھانسی کو دور کرنے کیلئے تریاق کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں ، اگر کی لڑکی کے بال گرتے ہیں تو وہ سرسوں کے تیل کے اندر میتھی کے دانے ڈال کر محفوظ کرلے اور اس تیل کو اپنے بالوں میں لگا کر اچھے سے مساج کرے ، اور دو گھنٹے بعد سر دھو لے ، ایک ہفتہ استعمال کرنے بعد فرق واضح نظر آۓ گا ، گرمیوں میں رات بھر میتھی دانوں کو ایک گلاس پانی میں بھگو کر رکھ دیں اور صبح اس کو استعمال کریں –
یہ پانی گرمیوں میں پیاس شدت کو کم کرنے کیلئے موزوں ثابت ہوتا ہے , میتھی دانے اندر پاۓ جانے والے فائبر اور دوسرے قدرتی منرلز جسم کے مدافعتی نظام کو درست کرتے ہیں ، جن بچوں یا بڑوں کا پیٹ خراب یا ہاضمہ خراب رہتا ہے ، جو لوگ تھوڑا سا کام کرلیں تو وہ تھک جاتے ہیں یا انکا سانس پھول جاتا ہے تو ایسے لوگ میتھی دانہ کا قہوہ یا چاۓ استعمال کریں ، سردیوں کے اندر ہونے والی چھوٹی چھوٹی نزلہ و زکام ، بخار اور سردی لگ جانے والے امراض سے میتھی دانہ حفاظت کرتا ہے ، سب کو چاہیے کہ سردیوں میں میتھی دانہ کے قہوہ اور چاۓ لازمی پئیں ۔
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
Wa-Alaikum-u-salam