سائنس دانوں کے مطابق یہ دنیا ایک دھماکے کے باعث وجود میں آئی ہے جسے سائنسی زبان میں بگ بینگ کا نام دیا گیا ہے ، سائنس دانوں کے مطابق بگ بینگ دھماکہ ہونے کے بعد ایک آسمانی سوراخ سے مادہ تقسیم ہونا شروع ہوا اور دنیا میں کئ طرح کی کہکشائیں پیدا ہوتی رہیں ، یہ مادہ آسمان میں انتہائی تیزی کے ساتھ پھیلنا شروع ہوا اور کہکشاں بنتی گئی
اس آسمانی سوراخ سے نکلنے والے مادے نیوٹرونز ایک دوسرے سے ٹکرائے بھی اور بہت سے مادوں کے سیلز ٹکراؤ کی وجہ سے ٹوٹتے بھی رہے ، اور ان کہکشاؤں کا پھیلنا اب تک جاری و ساری ہے ، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہماری زمین بھی اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بگ بینگ کا دھماکہ ، یعنی کے ساڑھے چار ارب سال پرانی ! سائنس دان آج تک اس تحقیق میں بےبس نظر آۓ ہیں کہ وہ بیان نہیں کرسکے کہ آیا یہ دنیا آخر کتنی پرانی ہے ، اور یہ کب وجود میں آئ ، کیونکہ ماضی میں جھانکنا ، تجربات اور مشاہدات کے زریعے دنیا کی موجودگی کا پتہ لگانا کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے ، اب بات کرتے ہیں کہ قرآن اس بارے میں کیا کہتا ہے ، قرآن مجید میں سورہ الانبیاء میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ ” اور کیا یہ اہل کفر غور نہیں کرتے کہ یہ تمام دنیا پہلے ایک اکائی کی شکل میں تھی اور پھر ہم نے اسے پھیلا دیا” ( الانبیاء 30)
جیسا کہ ہم اوپر بیان کر چکے کہ سائنس کا کہنا ہے کہ دنیا ایک دھماکے سے وجود میں آئی ، تو اس بات پر ہمیں قرآن اور سائنس دونوں ہی متفق نظر آتے ہیں ، پھر اللہ نے قرآن میں واضح فرما دیا کہ “ہم نے آسمان اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا” لیکن سائنس اس تحقیق میں بےبس نظر آتی ہے کہ آیا کائنات چھ سو ہزار سال میں بنی ہے ، چھ سال میں بنی ہے یا چھ دن میں ؟ اور کب سے وجود میں آئ ہے۔ یعنی کہ اس مرحلے میں سائنس بھی بےبس نظر آتی ہے ، قرآن نے واضح الفاظ میں یہ تو بتا دیا کہ کائنات چھ دنوں میں بنی ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ کائنات اپنے وجود کے بعد کتنے عرصے سے قائم ہے ، اس حوالے سے سائنسی تحقیقات اور مشاہدے بھی صرف زبانی کلام میں موجود ہیں کیونکہ آج تک کوئی بھی سائنس دان یہ ثابت نہیں کرسکا یہ کائنات چار سو ارب سال پرانی ہے یا چھ سو ارب ، کیونکہ یہ سب نتائج قیاس پر مبنی ہیں ،