Skip to content

پہلے دہشتگردی کا اب کتے کے کاٹنے کا خوف، بچے گھروں میں محصور

سندھ بھر میں کتے کے کاٹنے کے بے پناہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔۔ اکثر کتے کے کاٹنے سے زخمی ہونے والوں میں بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ کوئی وقت ہوتا تھا کہ والدین بچوں کو یا اہل خانہ کو دہشتگردی کے خوف سے گھر سے باہر جانے سے روکتے تھے، جب تک بچہ یا کوئی گھر کا فرد گھر واپس نہیں آجاتا تھا تب تک گھر والوں کی نگاہیں دروازے پر ٹکی رہتی تھی۔۔

مگر اب پاک فوج کے تعاون سے ملک بھر کی طرح سندھ میں بلخصوص کراچی میں مکمل امن امان ہو چکا ہے، اب والدین بچوں کو کسی کام سے یا کھیلنے کے لئے باہر جانے دیتے ہیں تو باہر جاتے وقت کتوں سے محفوظ رہنے کی احتیاط کی ہدایت کرتے ہیں، اس کے باوجود شہری و دیہی علاقوں میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔۔ سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی بھن فریال تالپور سمیت دو رکن صوبائی اسمبلی کی میمبرشپ معطل کردی، ادہر سندھ کے وزراء کتا مار مہم چلانے کے بجائے مختلف بیانات دیتے نظر آتے ہیں۔۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے مطابق کتوں کو مارنا گناہ ہے۔۔ مگر کتے کے کاٹنے سے ریبیز پھیلنے سے شکار پور کی ہاسپیٹل میں بچہ ماں کے ہاتھوں میں تڑپ تڑپ کر دم توڑ گیا۔۔ اسی طرح سندھ کے متعدد اضلاع میں معصوم بچوں و بڑوں کو کتوں نے جھنجوڑ کر زخمی کردیا ہے۔۔

عوام نے وزراء سے سوال کیا ہے کہ کیا کتے کے کاٹنے سے کوئی بچہ ماں کی گود میں تڑپ تڑپ کر دم توڑ جائے اس کا گناہ کس کے سر پر ہے۔۔ پہلے عوام دہشتگردی کا نشانہ بنتے تھے اب گھر سے نکلتے ہی کتوں کے کاٹنے کا نشانہ بنتے ہیں، یہی وجہ ہے میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک سال میں دو سے زائد کتے کے کاٹنے کے واقعات پیش آتے ہیں۔۔ دوسری جانب والدین سندھ حکومت سے مایوس نظر آتے ہیں۔۔۔ والدین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کتا مار مہم نہیں چلا سکتی تو کم سے کم ویکسین اور سول اسپتالوں میں ادویات تو مفت میں فراہم کی جائیں۔۔ کیوں کہ سندھ کی اکثر سول ہسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین نایاب ہو چکی ہے۔۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ سول ہاسپیٹل میں ادویات کی بھی کمی ہونے کے باعث مریض اپنے پیسوں سے ادویات خرید کرتے ہیں۔ سندھ بھر کا شعبہ صحت کے لئے اربوں روپے سالانہ بجیٹ پیش کیا جاتا ہے مگر عوام دس روپے کی ڈسپوزل انجیکشن بھی پیسوں سے خرید کرنے پر مجبور ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *