Skip to content

ذہنی دباؤ سے کیسے چھٹکارا حاصل کریں ؟

آج کل کے دورمیں ہر انسان کسی نا کسی الجھن کا شکار ہے ۔کوئی دولت کے پیچھے بھاگ رہا ہے اور کوئی شہرت اور عیش و آرام کے پیچھے ہے۔انسان نےاپنی صحت اور آرام کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ایسے حالات میں انسان ذہنی تناؤ کا شکآر ہوتا جا رہا ہے ۔ذہنی تناؤ کے متاثرین افراد بہت سی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔دن بہ دن ذہنی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔چنانچہ اس بیماری پر جب ڈاکٹروں نے تحقیقات کیں تو ذیل نقطہ ہاۓ نظر سامنے أۓ ہیں

بعض ڈاکٹروں کے مطابق متواتر جسمانی ورزش ،چکنآئی سے مبرا متوازن غذا کا استمال ،سگریٹ اور دیگر نشاط اشیا ءسے پرہیز ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے ۔لیکن بعض ڈاکٹر وں کے نزدیک صرف یہی اقدامات کافی نہیں ہیں ۔بلکہ وہ انسان کی خود اعتماد ی کو بنیادی بناتے ہوۓ آرام ،اور غور و فکر کو ذہنی دباؤ سے نجات کا راستہ بتاتے ہیں ۔ان کے نزدیک مریضوں کااپنے اوپر یقین اور بھروسہ، بڑھتے ہوۓبلڈ پریشر ،خون میں شکر کی مقدار اور دل کی دھڑکن کم کر سکتا ہے۔

لیکن کچھ ڈاکٹر اسے بھی قابل قبول قرار نہیں دیتےاور یہ کہتے ہیں کہ اس طرح کا عمل صرف سطحی طور ذہنی دباؤ کم کرتا ہے ۔اور وہ انسان کے رویے کی تبدیلی جیسے علاج پر یقین رکھتے ہیں۔لہٰذا فرد کو اپنے آپ کو اس صورت حال سے نکالنے کے لئے اپنا رويه تبدیل کرنا پڑے گا ۔مثال کے طور پے اگر کوئی انسان کسی لمبی قطار میں کھڑا ہونے سے گهبراتا ہے تو اسے چاہیے کہ یا تو وہ لمبی قطا روں میں جانا ہی چھوڑ دے یا پھر وہ صورت حال کا مثبت پہلو سوچے کہ دوسرے لوگ بھی آرام سے قطار میں کھڑےاپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں ۔چنانچہ اس کی یہ سوچ اس کے حق میں کافی بہتر ثابت ہو سکتی ہے ۔تا ہم یہ ذہنی تبدیلی ان لوگوں کے حق میں بہتر ہے جو ہمہ وقت ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ایسے لوگوں کو ہر چیز کا مثبت پہلو دکھایا جاتا ہے تا کہ وہ اپنی سوچ اور رویے کو بدل سکیں ۔

اگر چہ رویے کی تبدیلی بہت افراد کے حق میں بہتر ثابت ہوئی پھر بھی اس میں بہت نقصانات ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کا رویہ تبدیل کرنا آسان نہیں ہے ۔اس سے مریض پر برے اثرات پڑ سکتے ہیں ۔لیکن ایک بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ انسانی خیال کی قوت ایک حقیقت ہے جسے جانا جا سکتا ہے چاہے اس سے ذہنی دباؤ میں کمی ہو یا نہ ہو ۔

لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی طرح کا جذبہ اور احساس جسم میں کئی طرح کی سرگرمیاں شروع کر دیتا ہے ۔
ہر چیز کو مثبت پہلو سے سوچ کر اگر ذہن میں ایک بار اس کا سامنا کرنے کا سوچ لیا جائے تو دنیا کی کوئی بھی طاقت اسے ذہنی اذیت میں نہیں ڈال سکتی ۔کیونکہ انسان جب تک اپنے اندر خود اعتمادی پیدا نہیں کرے گا اسے کوئی ڈاکٹر نہیں ٹھیک کر سکے گا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *