اداس چاند

In عوام کی آواز
May 29, 2021
اداس چاند

اداس چاند

 کیا ہوا آج بہت خاموش ہو چاند  چاندنی نے چاند کی طرف دیکھ کر کہا کچھ نہیں بس یوہی چاند  کوئی بات ہے چاندنی  نہیں ایسی کوئی بات نہیں چاند نے اداس ہوکے کہاکچھ تو بات ہے  چاندنی نے چاند کو دیکھ کر پوچھنے کی کوشش کی تمہیں پتا ہے جب اندھیرا چھا جاتا ہے جب سب اپنے اپنے گھروں میں اندھیروں میں گم ہو کے سونے چلے جاتے ہیں جب ہر طرف خاموشی ہوتی ہے تمہیں پتا ہے اس   بھری دنیا میں کچھ لوگ میری طرح کے بھی ہوتے ہیں تنہا اور اکیلے جب ہر طرف خاموشی ہوتی ہے تو کچھ لوگ مجھ سے باتیں کرتے ہیں کوئی اپنا دکھ سنا تا ہے تم کوئی خوش ہونے کی وجہ بتاتا ہے.

  میں سب کی سنتا ہوں لیکن کچھ دنوں سے ایسا لگ رہا ہے لوگوں کی دنیا گھٹن زدہ ہو گئی ہے کبھی کوئی روتا سسکتا ہوا مجھے بتاتا ہے کہ  اے چاند تمہیں پتا ہے آج میں اتنا اداس کیوں ہو تو کبھی کوئی بتاتا ہے کہ اس میں اتنا خوش کیوں کچھ اس طرح ہیں پچھلے کچھ دنوں سے چل رہا ہے لیکن کوئی خوش نظر نہیں آ رہا کل ہی میں نے دیکھا ایک ماں نے اپنے چار بچوں کے ساتھ مل کر ندی میں چھلانگ لگادی  چھلانگ لگانے  تھوڑی دیر بعد   ہیں ان کی لاشیں مجھے پانی پر تیرتی ہوئی نظر آئیں صبح تک  صبح تک ان سب کی لاشیں وہیں پڑی ہوئی تھی کچھ لوگ آئے انہیں اٹھا کے لے  گئے میری طرح شاید انہیں بھی نہیں پتا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا کبھی کبھی لگتا ہے کہ میری روشنی صرف ان لوگوں کے لیے ہے  جو دنیا سے  چھپ جانا چاہتے ہیں یا پھر اپنی بے بسی کو چھپانے کے لئے میری مدد سے ان لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہو کر مر جانا چاہتے ہیں میں دنیا کو کیوں ہوگیا ہے ہر طرف صرف غم دکھائی دیتا ہے خوشیاں تو جیسے ان لوگوں سے روٹھ گئی ہو کبھی کوئی کچھ کھو دینے کا غم منا آتا ہے تو کبھی کوئی کچھ پا کر بھی اپنے آپ کو تنہا محسوس کرتا ہے.

آج کل دنیا میں جیسے کوئی خوش ہی نہیں امیر سکون کے لیے رو رہاہے تو غریب بھوک مٹانے کے لیے ہر کوئی الجھا ہوا ہے پہلے ایسی بھی دن ہوا کرتے تھے جب لوگ سونے لگتے تھے تو پہلے مجھے دیکھ کر اپنی خوشی کا اظہار کرتے تھے پر مجھے دیکھ کر بتاتا تجھے پتا ہے آج میں بہت خوش ہوں آج میری پڑھائی کمپلیٹ ہو گئے آج کے بعد صبح جلدی اٹھنے کا جھنجھٹ ختم تمہیں شب بخیر کہنے کے بعد سیدھا سورج ماموں کو  صبح بخیر کی گے تو کوئی اپنی کامیابی کی خوشی بتاتا تھا کوئی اپنی پسند کی پسند سے شادی کرلی کے بعد میری طرف دیکھ کر اپنی محبت کا قصہ سنا دیا کرتا تھا تو کبھی کوئی محبت میں ناکام  ہونے کا سوگ منانے کے لیے بے قراری سے میرا انتظار کرتا تھا اب تو نہ خوشی ہے نہ ہی وہ چھوٹے موٹے  غم  اب تو صرف اداسیوں کے  ڈھیر  بکھرے پڑے نظر آتے ہیں نہ کسی رشتے کا وجود ہے اور نہ ہی کسی انسانیت کا احساس تم دیکھ رہے ہو خوش کوئی بھی نہیں ہے  نہ دکھ دینے والا اور نہ کسی کا دکھ سینے والا ہر کوئی اپنے میں مگن ہے سینے میں چھپائے راز کسی زندہ لاش کی طرح چلتے پھرتے یہ انسان نہ جانے کیا چاہتے نہ انہیں اپنی خوشی کی پرواہ  ہے نہ کسی اور کے غم کا احساس ہر طرف جیسے میں بکھری پڑی ہیں اداسیاں۔ غم۔ بے قراریاں

 پر تم اتنے اداس کیوں ہو رہے ہو چاندنی نے حیران ہو کر پوچھا یہ سب دیکھنے کی عادت نہیں ہے نہ بس اس لئے شائد  چاند نے اداس ہو کر کہا اچھا کہ تم بالکل ٹھیک رہے ہو اللہ تعالی کی ذات ہے نا سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا تم پریشان مت ہو چلو بھٹو چلنے کی تیاری کرو  سورج کے آنے کا وقت ہو گیا ہے اچھا مجھے تو وقت کا احساس ہی نہیں ہوا کہاں سے گزر گیا تم اپنی اداسی میں اتنے کھوئے ہوئے تھے تو میں وقت کا احساس نہیں ہوا چلو اب گھر چلیں ہاں چلتے ہیں چاند نے کہا اس کے بعد وہ اپنی راہ پر چل دیے