وٹس ایپ کی نئی پالیسی

In عوام کی آواز
January 11, 2021

وٹس ایپ 8 فروری کے بعد سے نئی پالیسی متعارف کرانے جا رہا ہے جس کے بعد سے وٹس ایپ کا سارا ڈیٹا فیس بک سے لنک کر دیا جائے گا۔اور فیس بک کے ڈیٹا اکٹھا کرنے والے سینٹر پر محفوظ ہو جائے گا جس کو فیس بک پرائیویٹ سیکٹر میں بیچ کر اچھا خاصا مال بنائے گی ۔
یاد رہے کہ دنیا میں ہر تیسرا بندہ وٹس ایپ استعمال کر رہا ہے اور اس وقت وٹس ایپ سے 2.4 ارب لوگ استعمال کر رہے ہیں اور ان اپڈیٹس کے بعد دنیا کے ایک تہائی افراد کی پراویسی خطرے میں پڑ جائے گی کیونکہ ان اپڈیٹس کے بعد آپ کے وٹس ایپ بات چیت،آپ کی شئیر کردہا تصاویر،آپ کے سٹیٹس یہاں تک کہ آپ کا موبائل نمبر،آپ کونسا موبائل فون استعمال کر رہے،کونسا انٹرنیٹ کنیکشن اور آپکے موبائل فون کی بیٹری کتنی رہ گئی ہے ساری معلومات فیس بک کے ڈیٹا سینٹر پر محفوظ ہوں گی اور کوئی بھی کمپنی یا فرد فیس بک کو پیسے دے کر آپکا ڈیٹا کے سکتا ہے اور یوں جو ایپلیکیشن جو اس عہد کے ساتھ بنائی گئی تھی کہ ہم آپکی پراویسی کا احترام کریں گے اور آپکی معلومات کسی کے ساتھ شئیر نہیں کی جائیں گی اب وہ محض ایک دہائی کے بعد اس مقام پر آپہنچے کہ اگر آپ اپنی پراویسی بازار میں نہیں بیچنے دیں گے تو ہم آپکا وٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیں گے مطلب یا تو بیچ بازار ننگے ہوں یا وٹس ایپ سے دفع ہو جائیں۔مشہور قول ہے کہ اگر آپ کوئی چیز یا سروس فری میں استعمال کر رہے تو یقیناً آپ اسکی ایک دن پراڈکٹ بن جائیں گے اور یہی حال وٹس ایپ 2.4ارب لوگوں کے ساتھ کرنے جا رہا ہے

ڈیٹا کی اہمیت آج کے دور میں خام تیل کی سی ہے اور اس کی مانگ روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔کیونکہ اس ٹیکنالوجی کے دور میں جس کے پاس ڈیٹا ہے وہ اس کو استعمال کر کے اپنے کاروبار کو نئی بلندیوں پر پہنچا سکتا ہے اسی بات کو مدنظر رکھ کر مارک زکر برگ نے 2014 میں وٹس ایپ خریدی تو پوری دنیا نے اس اقدام کو بیوقوفی قرار دیا مگر مارک زکر برگ کی نظر ڈیٹا پر تھی محض وٹس ایپ خریدنے کے دو سال بعد وٹس ایپ ڈیٹا بیچنا چاہتے تھے مگر اس وہ وٹس ایپ کے بانی جو اس وقت وٹس ایپ کے چیف ایگزیکٹو تھے اس پالیسی سے اختلاف کیا اور کچھ عرصے بعد اپنی پوزیشن سے مستعفیٰ ہو گئے۔
وٹس ایپ کی حالیہ اپڈیٹس کے حوالے سے لوگوں میں شدید غصہ پایا جا رہا ہے اور لوگ وٹس ایپ کی جگہ ٹیلی گرام کو استعمال کرنے کا سوچ رہے کیونکہ بیچ بازار ننگے ہو نے سے بہتر ہے بندہ سوشل میڈیا ہی بدل دے۔