شاطر حاکم۔
اک ظلم اُس پہ دیکھو آنکھیں دِکھا رہا ہے ‘انجام بے حیا کا نذدیک آ رہا ہے” پچھلی دہائیوں میں پاپی اکائیوں کا سب جانتے ہو یارو کردار کیا رہا ہے دھرتی ہے ایک ڈھانچہ، کرگس ہیں چار جانب اک نوچ کر گیا اب اک اور آ رہا ہے حاکم کی ہے ضیافت چونتیس لاکھ … Read more