Skip to content
  • by

جیل میں بھائی کی ملاقات اور بیٹے کا سکول بیگ

گزشتہ روز سینٹرل جیل میانوالی کے سامنے ایک ایک نوجوان نے لفٹ لینے کے لئیے ھاتھ آگے کیا میں نے موٹر سائیکل روک کے اسے ساتھ بٹھا لیااور دل میں سوچا کہ اسے اڈے پہ چھوڑ آؤں گا لیکن۔آگے جاکے اسکی کھانی سن کے میری آنکھوں سے بھی آنسو نکل آۓ وہ میانوالی بھکر کی باؤنڈری کے ایک گاؤں سے اپنے بھائ کی ملاقات کے لئیے میانوالی جیل میں آیا تھا اسکا بھائی قتل کے کیس میں جیل میں بند ھے یہ نوجوان ایک دیھاڑی دار مزدور تھا اسنے ادھار اور مزدوری کرکے پانچ ھزار روپے اکٹھے جوڑے ان پیسوں سے ایک کلو دیسی گھیو لیا اور جب گھر سے نکلنے لگا تو بیٹا رونے لگا کہ بابا میرا سکول بیگ پھٹ چکا ھے مجھے نیا بیگ چاھئیے ورنہ میں اب سکول نھیں جاؤں گا-

اسنے بیٹے سے وعدہ کیا کہ سکول بیگ لیکر آؤں گا چھوٹی۔بیٹی کھنے لگی کہ میرے سکول شوز لیکر آنا بابا اسنے بیٹی سے بھی وعدہ کیا کہ آپکے سکول۔ شوز لاؤں گا اور جب وہ جیل ملاقات کے لئیے آیا تو سب پیسے بھائ کی ملاقات پہ لگ گۓ صرف واپسی کا کرایہ بچا یہ سب باتیں اسنے۔ لاڑی اڈا میانوالی۔ بشی والے ھوٹل پہ بیٹھ کر مجھے بتائیں یہ سب سن کے میرا دماغ ماؤف ھوچکا تھا کہ ھم لوگ انتھائی قدم اٹھا کے جیل چلے جاتے ھیں سیکیورٹی میں اور پچھلوں پہ کیا گزرتی ھے انکی سب خواھشات سب خوشیاں دفن ھو جاتی ھیں میں نے اسے زبردستی لاڑی اڈا میانوالی سے ایک سکول بیگ اور اسکی بیٹی کے لئیے سکول شوز لیکر دئیے اسکی آنکھ میں تشکر کے آنسو تھے خوشی کے لیکن میرا ضمیر مجھے کچھ اور کھ تھا تھا کہ نزیرعمر مانک گلی ملاقات پہ ناجانے یہ گھر والوں کی کتنی خواھشات کا گلا گھونٹ کے یہ بھائ کی ملاقات کرے گا۔

خدارا اپنے اندر برداشت پیدا کریں قتل دو خاندانوں کو بلکہ نسلوں کو اجاڑ دیتا ھے پیارے۔ نبی پاک کی تعلیمات اور اسوہ حسنہ ھم سب کے سامنے ھیں- اللہ پاک سب کو ایسی آزمائشوں سے بچاۓ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *