ماں بیٹی ایک کپڑے والی کی دوکان پر رک کر کپڑا دیکھ رہی ہوتی ہیں عمر موقع غنیمت جانتا ہے۔اور سب سے نظر بچا کہ خط افشاں کو دے دیتا ہے۔اور افشاں بھی اپنی امی سے نظر چرا کہ خط دوپٹے میں چھپالیتی ہے۔عمر مطمعین ہو کر گھر آجاتا ہے۔ اور افشاں کہ جواب کا منتظر ہوتا ہے۔
افشاں گھر آکر جلدی سے واش روم میں جاتی ہے۔اور خط کھول کر پڑنا شروع کرتی ہے۔اور موبائیل میں عمر کا فون نمبر سیوو کرتی ہے۔ اور پھرخط کو زائع کردیتی ہے۔ یعنی کمبوڈ میں پینھک کر پانی بہا دیتی ہے۔اور رات ہونے کا انتظار کرتی ہے۔جب سب کھانا کھاکر چلے جاتے ہیں تو وہ بھی اپنے کمرے میں چلی جاتی ہے۔یہاں ایک مسئلہ ہوتا ہے۔اس کی امی بھی اس کے ساتھ سوتی ہیں۔یہ تو افشاں کہ ذہن میں تھا ہی نہیں وہ خوشی میں یہ سب بھول گئی تھی۔افشاں کو نیند نہیں آرہی تھی وہ اپنی امی کہ سونے کا انتظار کرنے لگی۔اس کی امی کہ خراٹے آنے کی آوازیں آنے لگی تو اس نے اپنا موبائیل اٹھایا اور کمرے کی بالکنی میں آکر عمر کا نمبر ملانے لگتی ہے۔ اتنے میں باہر سے کسی کے آنے کی آہٹ محسوس ہوتی ہے۔۔۔۔
جاری ہے۔