تنہائی آٹھواں حصہ

In افسانے
June 10, 2021
تنہائی آٹھواں حصہ

افشاں بالکونی کا دروازہ کھول کر دیکھتی ہے۔اس کی امی مزے سے سو رہی ہوتی ہیں۔اس کی جان میں جان آتی ہے۔لیکن جو ہی اس کی نظر بالکنی کےدروازے کے پاس پڑتی ہے۔وہاں موٹا سا بلابیٹھا ہوتا ہے جسکی وجہ سے اس کی چیخ نکل جاتی ہے۔اور اسکی امی ہڑبڑا کہ اٹھ جاتی ہیں۔ساتھ میں چور چور کی آوازیں لگانا شروع کردیتی ہیں۔سارے گھر والے اٹھ کر آجاتے ہیں۔کہاں ہے چور کہاں ہے چور افشاں کہتی ہے امی آپ بھی حد کرتی ہیں ۔بلا تھا ۔جس کو دیکھ کر میں ڈرگئی تھی۔

سب کہتے ہیں اماں جی آپ نے ہماری نیند خراب کردی۔افشاں کی امی کہتی ہے مجھے بتا نہیں سکتی تھی آپ نے بتانے کا موقع کب دیا۔بس شور مچانا شروع کردیا۔چلو سوجاؤ۔منہوس ماری نیند پتا نہیں اب آے گی کہ نہیں افشاں دل میں شکر ادا کرتی ہے بال بال بچ گے۔اور فون چپھا کر رکھ لیتی ہے۔اب اس کو بھی زبردست نیند آرہی تھی اور وہ چپ چاپ آنکھیں موندیں سوگئی۔ادھر عمر افشاں کے فون کا انتظار کرتا رہا صبح جب وہ اٹھا تو اس کی آنکھیں بھاری ہورہی تھیں۔نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے اس کی امی کہتی ہے کیا ہوا بیٹا تمھاری طبعیت تو ٹیھک ہے۔ عمر کہتا ہے امی کڑرک سی چائے پلادیں اور ڈسپیرین کی گولی بھی دے دیں۔وہ تو میں بنا دیتی ہوں مگر میں کچھ دنوں سے دیکھ رہی ہوں تو کچھ الجھا سا پریشان کھویا کھویا سا نظر آرہا ہے۔ سب خیریت ہے نہ عمر کہتا ہے امی آب بھی شک کرنا شروع کردیتی ہیں۔بیٹا میں نے بال دھوپ میں سفید نہیں کیے۔ ایک زمانہ دیکھا ہے۔اگر کوئی بات ہے تو بتا دو۔عمر جواب دیے بغیر باہر نکل جاتا ہے۔ جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

/ Published posts: 10

my name is khawerzia iam from punjaband i live in lahore myqulification is B.A

2 comments on “تنہائی آٹھواں حصہ
Leave a Reply