اپنے ہاتھوں اپنا نقصان

اپنے ہاتھوں اپنا نقصان

ہفتہ کادن تھا۔ایک پچاس ہو رہے تھے۔دروازے پر دستک ہوئی۔امی نے دروازہ کھولا تو دروازے پر حراب تھی۔(اس کو سب گھر والے پیار سے حور کہتے تھے۔حور کے گھر میں اس کے بڑے بھائی اور والدین تھے)حور نے اماں کو سلام کیا اور بستہ صوفے پر پھینک کر الماری کی طرف بڑھی اور الماری میں … Read more

چاندنی چِھینتا

چاندنی چِھینتا

میرے ہونٹوں سے پہلے ہنسی چِِھینتا پِھر مِرا دِل، مِری زِندگی چِھینتا اور لُٹتے کو ہی پاس کیا تھا مِرے آنکھ میں رہ گئی تھی نمی، چِھینتا جو اندھیروں میں پل کر ہُؤا خُود جواں کیا بھلا وہ مِری آگہی چِھینتا میں نے کُچلا ہے سر، اُس نے پہلے مِرا چاند چِھینا تھا اب چاندنی … Read more

بڑھا کر دُکان ہم

بڑھا کر دُکان ہم

وہ ہم سے بد گُمان رہے، بد گُمان ہم سو کیا گئے کہ چھوڑ کے نِکلے مکان ہم فاقے پڑے تو پاؤں تلے (تھی زمِیں کہاں) ایسے کہاں کے عِشق کے تھے آسمان ہم اب یہ کُھلا کہ جِنسِ محبّت تمام شُد پچھتائے اپنے دِل کی بڑھا کر دُکان ہم کرتا ہے پہلا وار جو … Read more

پالتا کیوں ہے؟

پالتا کیوں ہے؟

کسی کے درد کو سینے میں پالتا کیوں ہے نئے وبال میں وہ خود کو ڈالتا کیوں ہے پسند ہے جو اسے خود رہے غلاظت میں شریف لوگوں پہ چِھینٹے اُچھالتا کیوں ہے کسی سفینے کو ویران سے جزیرے میں جو لا کے چھوڑ دیا تو سنبھالتا کیوں ہے سمجھ سکا نہ کوئی اس کے … Read more

پیمانے میں آ کر

پیمانے میں آ کر

کبھی جھانکو صنم خانے میں آ کر رہو کُچھ دِن تو وِیرانے میں آ کر وہی خالق نُمایاں جا بجا ہے کُھلا ہے مُجھ پہ بُت خانے میں آ کر اِرادہ تو نہِیں تھا میرا لیکن بہایا خُوں کِسی طعنے میں آ کر پڑھو چہروں پہ غم کی داستانیں کچہری میں، کبھی تھانے میں آ … Read more

خم اور طرح کے

خم اور طرح کے

زلفوں میں تِری پائے ہیں خم اور طرح کے آنکھوں میں اُتر آئے ہیں نم اور طرح کے کیا ہم سے ہوئی بُھول، روا تم نے رکھے ہیں جور اور طرح کے تو ستم اور طرح کے پہلو میں ترے رہتے تھے ہم یاد اگر ہو ہوتے تھے مزے من کو بہم اور طرح کے … Read more

مگر منظر پرائے

مگر منظر پرائے

بجا أنکھیں ہماری تھیں مگر منظر پرائے ہمیں کچھ دِن تو رہنا تھا مگر تھے گھر برائے نجانے کِس کی آنکھوں میں اتاری نیند اپنی ہمیں بانہوں میں تھامے رہ گئے بِستر پرائے وہ کیا آسیب نگری تھی کہ جس میں سب ادھورے کہیں دھڑ تھے کہیں دھڑ پر لگےتھے سر پرائے غنیمت ہے کہ … Read more

بے لگام معاشرہ اور بے جا خواہشات

بے لگام معاشرہ اور بے جا خواہشات

ہمارا معاشرہ کئی طرح کے ناسور کا شکار ہے جو ہماری معاشرتی اقدار و روایات ہماری مزہبی و ملی احکامات کو پارہ پارہ کرنے میں اپنا بھرپور اور موئثر کردار ادا کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑے ہوئے حسن پرستی ایک فطری عمل ہے حسن پرستی اچھی سوچ کی بھی ہو سکتی ہے اچھی فطرت … Read more

روشن کل

روشن کل

روشن کل گھر کا دروازہ بند کرکے میں گلی میں نکل آیا مگر الجھنوں اور پریشانیوں کے جو دروازے میرے اندر کھلے تھے وہ بند نا ہو سکے میں نے اپنی زندگی میں ہر مشکل کا سامنا صبر اور سکون سے کیا تھا لیکن ساٹھ کو پہنچنے سے پہلے ہی یا تو میں سٹھیاگیا تھا … Read more

ہمارے معاشرتی رویے

ہمارے معاشرتی رویے

ماں کی ساری ہمدردی محبت بیٹی کے لیے تو بے شمار ہوتی ہے لیکن اپنی بہو کے لیے دل میں نرم گوشہ بھی نہیں ہوتا کیا وجہ ہے اس سخت رویے کی جبکہ ماں بھی ایک عورت ہے بہو بھی اور بیٹی بھی۔ ہم جس معا شرے کا حصہ ہیں وہاں عورت کا کام کرنا … Read more

نہ جانے مُجھ سے پُوچھا گیا تھا

نہ جانے مُجھ سے پُوچھا گیا تھا

نجانے مُجھ سے کیا پُوچھا گیا تھا مگر لب پر تِرا نام آ گیا تھا مُحیط اِک عُمر پر ہے فاصلہ وہ مِری جاں بِیچ جو رکھا گیا تھا سُنو سرپنچ کا یہ فیصلہ بھی وہ مُجرم ہے جِسے لُوٹا گیا تھا بِٹھایا سر پہ لوگوں نے مُجھے بھی لِباسِ فاخِرہ پہنا گیا تھا اُسے … Read more

نیچی ذات

نِیچی ذات

نِیچی ذات بہُت کم ظرف نِیچی ذات کا ہے یقیں پُختہ مُجھے اِس بات کا ہے نہیں آدابِ محفل اُس کو لوگو کہوں گا میں تو جاہِل اُس کو لوگو ذرا بھر بھی نہِیں تہذِیب جِس کو فقط آتی ہے بس تکذیب جس کو جہاں دیکھو نُمایاں خود کو رکھے سو ایسے لوگ آنکھوں کے … Read more

عجب سنسار لوگو

عجب سنسار لوگو

عجب سنسار لوگو بنے پِھرتے ہیں وہ فنکار لوگو ازل سے جو رہے مکّار، لوگو کوئی کم ظرف دِکھلائے حقِیقت ہر اِک جا، ہر گھڑی ہر بار لوگو ہُوئے ہیں اہلِ کُوفہ کے مُقلّد ہمارے آج کل کے یار لوگو رکھو یہ یاد جائیں بد دُعائیں بِنا ٹوکے اُفق کے پار لوگو مُعافی سر کے … Read more

اگرچہ مہربانی تو کرے گا

اگرچہ مہربانی تو کرے گا

اگرچہ مہربانی تو کرے گا وہ پِھر بھی بے زبانی تو کرے گا عطا کر کے محبّت کو معانی جِگر کو پانی پانی تو کرے گا بڑے دِن سے عدُو چُپ چُپ ہے یارو کہ حملہ نا گہانی تو کرے گا اُسے ناکامیابی ہی ملے گی وہ حل پرچہ زبانی تو کرے گا ہُوئے گر … Read more

سِتارے آ گِرے ہیں

سِتارے آ گِرے ہیں

ندی سمٹی کنارے آ گرے ہیں کنائے، استعارے آ گرے ہیں وہ لہریں، شوخیاں مستی، تلاطم مرے قدموں میں سارے آ گرے ہیں فلک پر جو کبھی رہتے فروزاں زمیں پر وہ ستارے آ گرے ہیں اُڑان اب تک نہ بھر پائے پرندے قفس میں غم کے مارے آ گرے ہیں مرے دل سے لہو … Read more

مُسکرانا لباس پہننے کی طرح معمول بن چُکا ہے

مُسکرانا لباس پہننے کی طرح معمول بن چُکا ہے

زندگی کے سفر میں بچپن جاتا رہتا ہے اور سفر چلتا رہتا ہے اور ہمیں یاد کرواتا رہتا ہے کہ اب ہم بچے نہیں رہے بلکہ بڑے ہوگئے ہیں ۔ اب ماجرہ یہ ہے کہ کچھ باتیں ہم بُھول نہیں پاتے اور جو باتیں یاد کرنا لازم ہوں وہ بُھول جاتے ہیں۔ پھر ہم ایسا قدم اُٹھا جاتے … Read more

ماں کے قدموں تلے جنّت ہے ۔

ماں کے قدموں تلے جنّت ہے ۔

شازیہ عبدالحمید (کراچی )۔ آٹھ مئی کو پوری دنیا میں ماؤں کا عالمی دن منایا جاتا ہے حالانکہ کوئی دن ماں کے بغیر نہیں ہوتا لیکن ہم نے ایک خاص دن مقرر کر لیا ہے اور اسی دن اپنی ماں کے ساتھ پیار اور محبت کا اظہار کرتے ہیں ۔آج کل سوشل میڈیا کا دور … Read more

حب رحمٰن

حب رحمٰن

کلامِ مختصر کروں تو اب گزارہ نہیں ہوتا جس محفل میں اُس ہستی کا تذکرہ نہیں ہوتا۔ بے چینی کا اک عجب ہے کیف طاری ہوتا جس ذکر میں میرے ذکرِ خدا نہیں ہوتا لکھتے لکھتے قلم رک گیا شاید آنکھوں کے موتیوں نے اس کی نظر سے سب کچھ مستور کر دیا شاید دل … Read more

آئینہ

آئینہ

آئینہ میٹنگ ختم ہوتے ہی میں اس شاندار بلڈنگ سے باہر آ گئی جو دنیا کی ایک مشہور ترین کمپنی کا ہیڈ کوارٹر ہے ۔ سوئیٹزر لینڈ میں واقع یہ شہر ویوے میری جائے پیدائش ہے زندگی کے پینتالیس سال میں نے یہیں گزارے کیونکہ مجھے اس کا حسن اور سکون پسند ہے میری ہر … Read more

گاؤں کو واپسی

گاؤں کو واپسی

گاؤں کو واپسی وہ مجُھ میں رہ گئی کوئی کمی ہے مِرا دِل ہے، نظر کی روشنی ہے سجی سازوں پہ میری دھڑکنوں کے کھنکتی، کھنکھناتی راگنی ہے اسے چاہت کِسی کی مانتا ہُوں نہ ہو گی، پر مجُھے اُس شخص کی ہے بڑی مُدّت کے بعد آیا ہوں گاؤں وُہی سرسوں کی پِیلی سی … Read more

اوٹ میں سے

اوٹ میں سے

دِکھا ہے ایک چہرہ اوٹ میں سے کھرا پایا ہے ہم نے کھوٹ میں سے تُم اپنے ہاتھ کا دو زخم کوئی سو پُھوٹے روشنی اُس چوٹ میں سے خُوشی کے شادیانے بج رہے ہیں چلا ہے گھوٹ کوئی گوٹ میں سے سمجھ آئی نہیں ناکامیابی کِیا تھا حل تو پرچہ نوٹ میں سے نہِیں … Read more

صدیوں کی دوری ہو

صدیوں کی دوری ہو

ضرُوری خُود کو سمجھو یا نہِیں سمجھو، ضرُوری ہو بظاہر اِستعارہ قُرب کا، صدیوں کی دُوری ہو اکڑ کر کہہ تو دیتے ہو کہ ہم ہیں جوہری طاقت بہے گا خُون اِنساں کا، وہ ہو شاہیں کہ سُوری ہو لو اب سے توڑ دیتے ہیں، جو محرُومی کے حلقے تھے مِلائیں ہاں میں ہاں کب … Read more

وہ بھی نہیں

وہ بھی نہیں

پناہ دے گا، کوئی سائباں تو وہ بھی نہِیں ہمیں فنا ہے مگر جاوِداں تو وہ بھی نہِیں ہمارے پیار کی ناؤ پھنسی ہے بِیچ بھن٘ور بچا کے لائے کوئی بادباں تو وہ بھی نہِیں جو سچ کہیں تو خزاں اوڑھ کے بھی خُوش ہیں بہُت نہِیں اُجاڑ مگر گُلسِتاں تو وہ بھی نہِیں جہاں … Read more

سراپا بد گمانی تھے

سراپا بد گمانی تھے

بِچھڑ جانا پڑا ہم کو لِکھے جو آسمانی تھے جُدا کر کے ہمیں دیکھا مُقدّر پانی پانی تھے تراشِیدہ صنم کُچھ دِل کے مندر میں چُھپائے ہیں کہِیں پر کابُلی تھے بُت کہِیں پر اصفہانی تھے ہوا بدلا نہِیں کرتی کہ جیسے تُم نے رُخ بدلا پرائے ہو گئے؟ کل تک تُمہاری زِندگانی تھے نجانے … Read more

پاک سرزمین

پاک سرزمین

استاد صاحب کلاس میں اسلامیات پڑھا رہے ہیں۔ وہ بہت ہی پر اثر انداز میں حقوق العباد پر روشنی ڈال رہے ہیں۔ وہ بچوں کو بتا رہے ہیں کہ اسلام میں یتیموں،مسکینوں،غریبوں اور بیواؤں کے کیا حقوق ہیں۔بچے بڑے انہماک سے استاد صاحب کا لیکچر سن رہے ہیں اور متاثر ہو رہے ہیں۔ جب کہ … Read more

بے زبانوں کو

بے زبانوں کو

ہم ترستے ہیں عمدہ کھانوں کو موت پڑتی ہے حکم رانوں کو جرم آزاد پھر رہا ہے یہاں بے کسوں سے بھریں یہ تھانوں کو چھپ کے بیٹھے گا تُو کہاں ہم سے جانتے ہیں تِرے ٹھکانوں کو سر پہ رکھتے ہیں ہم زمیں لیکن زیرِ پا اپنے، آسمانوں کو آئے دِن اِن کے بیچ … Read more

خوں آشام

خوں آشام

خوں آشام آج پھر رجو کی کمبختی آئی تھی ۔ شاید کوئی برتن اس سے ٹوٹ گیا تھا تبھی اسکی بھابھی اسے صلواتیں سنا رہی تھی ۔ میں چینی کے پیالے میں گدلی سی رنگت والی چائے میں گول پاپے ڈبو ڈبو کر کھاتا رہا ۔ میرے لیے یہ آئے دن کے معمول کی بات … Read more

ڈائری کا ایک ورق

ڈائری کا ایک ورق

ڈائری کا ایک ورق رات اللہ تعالی سے دعا مانگ کر سوئی تھی کہ تہجد کے لئے آنکھ کھل جائے اور اللہ تعالی نے دعا قبول کر لی۔ جب سے بڑی بہن کی طبیعت خراب ہوئی ہے ایک بے چینی سی ہر وقت دل کو لگی رہتی ہے۔نہ جانے کیوں یہ احساس دل کو جکڑنے … Read more

بھائیوں کے درمیان دراڑ

بھائیوں کے درمیان دراڑ

بھائیوں کے درمیان دراڑ ” افسانہ مشایم عباس سرخ اینٹوں سے بنی اس سنہری دیوا ر پر نظریں جمائے وہ ایک عمیق سوچ میں ڈوبا حجرے کی آہنی دیواروں کے اس پار بجتی گھنٹیوں کے شور سے بالکل بے خبر تھا ۔۔۔ ” سبطین قعقاع ” بنو قعقاع قلعے کا اکلوتا مالک جس کے ایک … Read more

جیسے ہو

جیسے ہو

بجا کہ دُور، مگر آس پاس جیسے ہو وہ اپنے آپ میں خُوشبُو ہے (باس جیسے ہو) کِسی کو تن پہ سجایا ہے پیرہن کی طرح میں اُس کی لاج، وہ میرا لِباس جیسے ہو دھڑک دھڑک کے مچلتا ہے میرا دِل ایسے اِسے کِسی کے پلٹنے کی آس جیسے ہو صدا بلند کوئی حق … Read more