لوگو

In ادب
December 04, 2021
لوگو

بس ایک ہی حل اِس کا مِرے پاس ہے لوگو
جو حُکمراں بک جائیں وہ بکواس ہے لوگو

کِِس بُھوک سے گُزرے ہیں، ہمیں پیاس بلا کی
پُوچھا ہے کبھی، اِن کو یہ احساس ہے لوگو؟

ہم جِس کو سمجھ بیٹھے تھے کشکول شِکن ہے
افسوس وہی ذات کا ہی داس ہے لوگو

قانون یہاں پاؤ گے اِک اور طرح کا
ہے اِس کے لیئے عام، کوئی خاص ہے لوگو

تعلیم کا موقع ہے اُنہیں جن کو نہِیں شوق
مزدُوری کریں وہ کہ جِنہیں پیاس ہے لوگو

ماتھے پہ کہِیں بل نہ کوئی لب پہ گِلہ ہے
ہر جور و جفا اب تو ہمیں راس ہے لوگو

ہر حال میں انجام سے ہے سب کو گُزرنا
ہے دُور کوئی اِس سے کوئی پاس ہے لوگو

ہاری کی جواں بیٹی اُٹھا لایا وڈیرا
انصاف کی کیا اب بھی تُمہیں آس ہے لوگو

حسرتؔ یہ کِسی اور کو کیا دے گا تسلّی
جس سمت نظر جائے وہاں یاس ہے لوگو

رشید حسرتؔ

/ Published posts: 10

I am work in social worker