حوادث اور غلطیاں انسانی زندگی میں ہر ایک کے ساتھ مشروط ہیں۔ اگر غلطیاں نہ ہوں تو حادثے بھی نہ ہوں اور اگر حادثے نہ ہوں تو انسان کبھی بھی اپنی غلطیوں سے آگے نہ نکل سکے گا۔
یہی اس انسانی زندگی کی حقیقت ہے۔ جو انسان حادثے میں اپنے رب سے جا ملے وہ اپنی تمام تر غلطیوں کے ساتھ زمین کی گہرائیوں میں دفن ہو جاتا ہے اور اس کے پاس اپنی غلطیوں کو سدھارنے کوئ موقع نہیں ہوتا لیکن اگر حادثہ ایک سبق کی طرح آ کر چلا جائے تو ہمارے پاس وہی موقع ہوتا ہے کہ ہم اپنی ان سبھی غلطیوں سے اوپر جا سکیں جن غلطیوں کی وجہ سے وہ حادثہ رونما ہوتا ہے۔دراصل حادثے اور غلطیاں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزم ہیں۔ غلطیاں ہوں گی تو حادثے رونما ہوں گے اور حادثات کی بنیاد میں بہت سی غلطیاں کارفرما ہوتی ہیں۔
چلیں حالات کے تناظر میں بات کرتے ہیں۔ ملکی حالات کو لے لیں ہم میں سے ہر ایک ملک میں بہتر نظم و نسق کی چاہت تو رکھتا ہے لیکن اپنی روز مرہ کی زندگی میں کوئی بہتری لانے کی کوشش نہیں کرتا ہے۔ ہر ایک شخص یہ تو چاہتا ہے کہ ملک کی حکمرانی بہتر افراد کے ہاتھ میں ہو لیکن اپنے روزانہ کے معمول میں دھوکہ دہی اور جھوٹ کا ایک بھی موقع نہیں چھوڑتا۔ہر ایک بڑا کبھی چھوٹا رہا ہوتا ہے۔ اسی طرح ہمیشہ بڑے حادثات بہت سی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ سمجھدار انسان وہی ہوتا ہے جو اپنی غلطیوں کو آنے والے حادثات کے آنے سے پہلے سدھار کر اپنی زندگی کو بہتر بنا لیتا ہے اور یہ بات سمجھ لیتا ہے کہ اس کی چھوٹی سی غلطی کسی بڑے حادثے کی بنیاد میں شامل ہو رہی ہے۔
اس لئے ہمیشہ یاد رکھیں کے سب سے پہلے خود کا احتساب کریں اور پھر دوسروں کی تنقید براے تصحیح نہ کہ تنقید برائے تنقید۔
عمرالیاس بقلم خود