وار
پو پھٹنے کے بعد کی تازگی بھی کمال ہوتی ہے ۔چاہے گرمیوں کی ہو یا سخت جاڑےکی ۔ رفیعہ حسب معمول فجر کے بعد مخصوص وظائف کا ورد کرتی ہوئی وسیع لان میں نکل آئی تھیں ۔ آج کی صبح ان کے لیے کچھ معمول سےہٹ کر تھی ۔سید وصی شاہ ان کا بیٹا سخت ایکسرسائزمیں مصروف تھا ۔اس کی ہر ہر حرکت سے واضح تھا کہ وہ شدید غصے میں ہے ۔ ماں کو دیکھ کر وہ ان کے قریب چلا آیا ۔سخت سردی میں بھی اس کا سارا بدن بھیگا ہوا تھا۔
” وہ صحیح نہیں کر رہے ، آپ کو انھیں روکنا ہو گا “.
یہ کہہ کر وہ چھوٹے سے تولیے سے اپنا چہرہ اور گردن صاف کرتا گھر کے اندر چلا گیا شاید وہ اس مختصر سی بات میں اپنا پورا مفہوم واضح کر گیا تھا ۔رفیعہ کی نگاہیں اسکے جانے کے بعد دور خلاؤں میں نہ جانے کیا ڈھونڈتی رہیں۔
رفیعہ نے ایک نگاہ ڈائننگ ٹیبل پر ڈالی جہاں سید فصیح شاہ کے پسندیدہ ناشتے کے تمام لوازمات موجود تھے پھر اپنے بیڈ روم میں آگئیں ۔ سیدفصیح شاہ قد آدم آئینے کے سامنے کھڑے ٹائی باندھ رہے تھے ۔اس سے پہلے کہ وہ کوٹ اٹھاتے رفیعہ نے ان کا کوٹ اٹھا لیا۔ انہوں نے ایک گہری نگاہ رفیعہ کے وجود پر ڈالی پھر آئینے کی طرف گھوم کر کوٹ میں بازو ڈالنے لگے ۔
” وہ آپ کی بیٹی کی عمر کی ہے “.
ایک تمسخرانہ مسکراہٹ ان کے چہرے کو چھو گئی ۔
” مگر ہی نہیں “. وہ ان کی طرف گھومے اور بیدردی سے بیڈ پر دھکا دے دیا ۔
” اپنی اوقات میں رہو ۔بیوی سے عورت ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگتی “.
وہ جا چکے تھے لیکن کمرے کا سناٹا چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا بیوی سے عورت ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگتی ۔
***************
جدی پشتی سیاستدانوں کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے سید شفیع شاہ نے اپنی گدی سید فصیح شاہ کو سونپ دی تھی پانچ سال قبل ایک حادثے میں ان کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی تھی جب سے وہ بیڈ اور وہیل چیئر کے ہی ہوکررہ گئے تھے ۔ اسی لئے انھوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی ۔اب ان کی حکمرانی ایکڑ وں پر پھیلی اس حویلی تک ہی محدود تھی ۔ ان کا زیادہ تر وقت وسیع و عریض لاؤنج کی گلاس وال کے قریب گزرتا تھاجہاں سے وہ لان کا نظارہ کرتے تھے اور حویلی آنے جانے والوں پر نگاہ رکھتے تھے ۔یوں تو حویلی میں بیسیوں خدمت گزار موجود تھے لیکن انہیں اپنا ہر کام رفیعہ کے ہاتھوں سے ہی پورا کروانا ہوتا تھا ابھی بھی وہ ان کے لیے گرما گرم سوپ کا پیالا لیے لاؤنج میں داخل ہوئی تھیں ۔ وصی کے کمرے سے وصی اور فصیح شاہ کی گرجدار بلند آوازیں آ رہی تھیں ان کا دل دھک سے رہ گیا سوپ کا پیالہ انہوں نے قریبی ٹیبل پر رکھ دیا ورنہ شاید چھوٹ کر گرجاتا ۔