نایاب ہیرا ہے آپ کے پاس قدر کریں اس کی

In ادب
August 24, 2021
نایاب ہیرا ہے آپ کے پاس قدر کریں اس کی

جس چیز کا کوئی نعم البدل نہ ہو اور نہ ہی کہیں سے وہ چیز مل سکتی ہو۔ اور وہ چیز بہت زیادہ قیمتی ہوتی ہے۔ لیکن بعض اوقات انسان کو اس چیز کی قدر اس وقت ہوتی ہے جب وہ چیز اس کے ہاتھوں سے نکل جاتی ہے۔ان بے مثل نایاب اور اپنی نعم لبدل نہ رکھنے والی چیزوں میں سے ایک سستی باپ کی ہستی ہوتی ہے۔ جس  کی ساری دنیا ساری کائنات اس کی اولاد ہوتی ہے۔ وہ اپنی اولاد کی خوشی کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار رہتا ہے۔ اس کی ہاتھوں پر محنت مزدوری  سے جو نشان پڑ جاتے ہیں وہ اسے سب سے زیادہ محبوب ہوتے ہیں۔

اور وہ محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا رزق حلال سے پیٹ پالتا ہے۔ رزق حلال کے حصول کے لیے اسے جو مشقیں جو تکلیف ہوتی ہے۔ وہ اس کے لئے لیے کسی خوشی سے کم نہیں ہوتی کیوں کہ ان مشقتوں کے بدولت اس نے مالی طور پر پر معاوضہ لے کر اپنے بچوں کا پیٹ پالنا ہوتا ہے۔ اگر غور کریں تو تو یہ حقیقت ہمیں نظر آتی ہے۔وہ بچے خاص کر وہ بیٹیاں بہت خوش نصیب ہوتی ہے جن کے سر پر ان کے باپ کا سایہ ہوتا ہے۔  ہمیں پتہ نہیں کیوں قدر نہیں ہوتی اس رشتے کی جو سب سے انمول اور  واحد رشتہ ہوتا ہے  جو ہمیں کبھی دھوکہ نہیں دیتا۔ جو ہمیں کبھی تکلیف نہیں دیتا۔ جو کبھی ہمیں یہ محسوس نہیں ہونے دیتا کہ ہم کتنا غریب ہیں۔

جس کی قدر ہمیں اس کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد ہوتی ہے  ہم کیوں نہیں سمجھ پاتے اس وقت۔؟جب وہ ہمارے پاس ہوتا ہے۔ کیوں ہم  پچھتاتے ہیں اس وقت جب وہ ہمارے پاس نہیں ہوتا ہے کیوں ایسا ہوتا ہے کہ اس کمی کوئی پوری نہیں سکتا۔  وہ ہوتا ہے تو جیسے ہم اس دنیا کے امیر ترین انسان اپنے آپ کو تصور کرتے ہیں اور وہ نہیں ہوتا تو اپنےآپ کو دنیا کا غریب ترین انسان تصور کرتے ہیں۔باپ ٹین کےاس ڈکن کی مانند ہوتا ہے جو کھڑکتا ہے شور کرتا ہے لیکن ٹین کے اندر موجود چیزوں کی حفاظت کرتا ہے۔ ایسی کوئی کچرا کوئی گندی چیز ٹین میں نہیں کرنے دیتا۔اسی طرح باپ بھی سب کچھ کرتا ہے مگر اپنے بچوں کی عزت ناموس پر کوئی آنچ اور حرف نہیں آنے دیتا۔

:باپ کون ہوتا ہے

اپنے خواہشوں کا گلہ گھوٹ کر جو ہماری خواہشوں کو پورا کرتا ہیں وہ ہوتا ہےباپ۔جو اپنا خون پسینہ ایک کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے اس کو کہتے ہیں باپ۔جو عید آنے پر اپنے لئے کچھ خریدنے یا نہ خرید پھٹے پرانے کپڑوں اور جوتوں کے ساتھ اپنے بچوں کے لئے نئے جوتے اور کپڑے خریدنے کی خواہش رکھے اس کوکہتے ہیں باپ۔جو بیٹی پیدا ہونے پر پہلے دن سےاس کے جہیز تیاری کرنا شروع کردے اس کو کہتے ہیں باپ۔جو محنت مزدوری کر کے اپنا آرام و سکون قربان کر کے بچوں کو پڑھائے لکھائے اور ان کی ضروریات پوری کرے اس کو کہتے ہیں باپ۔

!دوستو

آج وقت ہے جن کے والدین زندہ ہیں وہ اپنے والدین کی قدر کریں اپنے ماں باپ کی قدر کریں کل یہ وقت ہاتھ سے نکل جائے گا۔ پھر رونے اور پچھتانے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا والدین کی خدمت وہی ہوتی ہے جو کہ زندگی میں کی جائے۔ جن کے سروں پر والدین کا سایہ نہیں وہ آج خود کو بہت بڑی دولت سے محروم سمجھتے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ جن کے والدین زندہ ہیں ان کو صحت و سلامتی کے ساتھ لمبی عمر عطا فرمائے اور ان کے بچوں کو ان کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

تحریر محمد توقیر رعنائی
mtoqueer799@gmail.com

/ Published posts: 11

I am blog writer. I write Urdu blogs in different topics.