ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شہر میں دو دوست رہا کرتے تھے ۔ایک دفعہ وہ اہک سفر پر روانہ ہوگئے ۔سفر بوھت لمبا تھا ۔راستے میں کئ جنگل آتے تھے ۔وہ ایک دوسرے سے عہد کرتے ہیں کہ وہ ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دے گے ۔ ان کا گزر ایک جنگل سے ہوتا ہے ۔ جب وہ جنگل کے درمیان جاتے ہیں تو ان کو ایک شیر کے آواز آتی ہے ۔ وہ ڈر جاتے ہیں ۔تھوڑی دیر تک شیر پوھنچ جاتا ہے اور وہ بوھت خوفناک ہو گئے ۔ان میں سے ایک جلدی سے ایک درخت پر چڑ گیا ۔
اس کا دوسرا دوست درخت پر نہ چڑ سکا ۔ وہ اس کی مدد نہیں کرتا ۔ اسے بوھت دکھ ہوا ۔ وہ اپنا سانس بند کر کے نیچے لیٹ گیا ۔ وہ اپنے آپ کو مردہ ظاہر کرتا ہے۔ کیوںکہ شیر مردار نہیں کھاتا ۔ وہ اس کو سونگ کر سوچتا ہے جیسے وہ مردہ ہو ۔ اور اس کے بعد وہ وہاں سے چلا گیا ۔ اس طرح اس کی جان بچ گئی ۔ دوسرا دوست یہ دیکھ کر حیران ہو گیا کہ وہ کیسے بچ گیا ۔جب وہ نیچے آیا تو اس سے پوچھتا ہے کے شیر اس کے کان میں کیا کہا ۔ وہ بتاتا ہے کہ وہ که کر گیا ہے کہ تمارا دوست مطلب کا ہا۔ وہ تم کو مشکل سے دوچار کر گیا اور تماری مدد نہیں کی ۔اور اپنا وعدہ پورا نہیں کیا ۔ اس لیے وہ مطلبی دوست ہے۔ اس طرح کے دوست نہیں بنایا کرو ۔ جو مشکل وقت میں بھی ساتھ نہ دے ۔ اس کے بعد ان کے راستے جدا ہو گئے ۔ اور اس کو مطلب کے دوست سے چھٹکارا حاصل ہو گیا ۔ مطلبی دوست بوھت شرم سار ہوتا ہے ۔ اور پچھتاتا ہے۔ مگر اس وقت تک سب کچھ ہو چکا تھا ۔اب اس سے کچھ حاصل نہیں ہونا تھا ۔ وہ اس کے بعد وہاں گیا ۔ اس لیے ہمے بھی اچھے دوست بنانے کی کوشش کرنی چاہے جو مشکل سے نکلنے مہں مدد دے ۔دوست کو چناؤ کرتے وقت عقل سے کام لینا ہوگا تاکہ ہم بعد میں افسوس نہ کرے ۔ ہر آدمی اپنے دوستو سے پہچانا جاتا ہے اور جو اچھا ہوتا ہے اس کے دوست اچھے ہوتے ہیں اور جو برا ہوتا ہے اس کے دوست برے ہوتے ہیں ۔دوست کا زندگی پر بوھت گہرا اثر پڑتا ہے ۔
اخلاقی سبق
مطلبی دوست سے بچو