Skip to content

غزل

مجھے خبر تھی گزر جائے گا راحتوں کا موسم
میں نے تو عمر بھر چاہا تھا چاہتوں کا موسم
بہاروں نے تو اجاڑا ہے مجھ کو جی بھر کے
میرے وجود کو راس آگیا ہے خزاؤں کا موسم
ایک مدت سے وہ ساتھ نہیں میرے پھر بھی
میں نے آج تک دل سے لگا رکھا اس کی یادوں کا موسم
خطا تو محبت کے سوا کبھی کوئی اور کی ہی نہیں
محبت نےہی لکھا میرے نصیب میں سزاؤں کا موسم
جس دن سے دیا جلا کر دہلیز پہ رکھا ہے میں نے
میرے گھر میں لوٹ آیا ہے ہواؤں کا موسم
اسے خبر ہی نہیں کہ اس کے جانے کے بعد کیسے
مجھ سے تو روٹھ گیا مسکراہٹوں کا موسم
مجھ میں میرا کچھ بھی باقی نہ رہا اس کے بعد اب
مجھ میں نظر آتا ہے فقط اس کی آہٹوں کا موسم

نسیمہ فرحان

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *