مجھے خبر تھی گزر جائے گا راحتوں کا موسم
میں نے تو عمر بھر چاہا تھا چاہتوں کا موسم
بہاروں نے تو اجاڑا ہے مجھ کو جی بھر کے
میرے وجود کو راس آگیا ہے خزاؤں کا موسم
ایک مدت سے وہ ساتھ نہیں میرے پھر بھی
میں نے آج تک دل سے لگا رکھا اس کی یادوں کا موسم
خطا تو محبت کے سوا کبھی کوئی اور کی ہی نہیں
محبت نےہی لکھا میرے نصیب میں سزاؤں کا موسم
جس دن سے دیا جلا کر دہلیز پہ رکھا ہے میں نے
میرے گھر میں لوٹ آیا ہے ہواؤں کا موسم
اسے خبر ہی نہیں کہ اس کے جانے کے بعد کیسے
مجھ سے تو روٹھ گیا مسکراہٹوں کا موسم
مجھ میں میرا کچھ بھی باقی نہ رہا اس کے بعد اب
مجھ میں نظر آتا ہے فقط اس کی آہٹوں کا موسمنسیمہ فرحان