Home > Articles posted by hassan abbas
FEATURE
on Feb 6, 2021

فروٹی اورنج مینگو کیک: کیک بنانے کے لیے اجزا: 1۔ میدہ 3 کپ 2۔ بیکینگ پاؤڈر 1 چائے کا چمچہ 3۔ بیکینگ سوڈا 1 چائے کا چمچہ 4۔ نمک 1 چائے کا چمچہ 5۔ مکھن 200 گرام 6۔ چینی پسی ہوئی 2 کپ 7۔ انڈے 5 عدد 8۔ اورنج جوس 1 پیالی 9۔ مینگو جوس 1 پیا لی 10۔ وینلا ایسنس 1 چائے کا چمچہ 11۔ ملک 3/4 کپ 12۔ دارچینی پاؤڈر 1 چائے کا چمچہ 13۔ اورنج ایسنس ½ چائے کا چمچہ 14۔ مینگوایسنس ½ چائے کا چمچہ سیرپ کے اجزا: اورنج جوس آدھا کپ مینگو جوس آدھا کپ چینی 1/2 کپ اورنج ایسنس ¼ چائے کا چمچہ مینگو ایسنس ¼ چائے کا چمچہ آئسنگ شوگر 2 کپ کیک بنانے کی ترکیب:۔ دو 8 انچ کے لوف پینز کو بٹرسے گریس کر کے بٹر پیپر سے لائن کر لیں ۔ میدہ بیکنگ پاؤڈر ، بیکنگ سوڈا ایک بڑے پیالے میں چھان لیں۔ نمک دار چینی پاؤڈرشامل کرکے مکس کریں اور ڈھک کر رکھیں۔ ایک بڑے پیالے میں مکھن کو ہینڈ بیٹنگ مشین سے بیٹ کر کے کریم کر لیں پسی ہوئی چینی ڈال کر بیٹ کریں کہ سب اچھا یکجان ہو جائے ۔ اب ایک ایک کرکے انڈے شامل کریں کہ بیٹر تیار ہو جا ئے۔ اب تھوڑا میدہ بیکنگ پاؤڈر مکسچر اور فروٹی اور بٹر ملک مکسچر ڈالیں ۔ مکس کریں تھوڑا تھوڑا کر کے سارا میدہ اور فروٹی بٹر ملک مکسچر میں مکس کریں۔ تیار لوف پینز میں ¾ مقدار برابرکی ڈالیں۔ 60-45 منٹ بیک کریں کوئی باریک چیز چھری کیک کے بیچ میں ڈال کر چیک کریں نرمی آئے تو کیک تیار ہے ۔ نکال کر10 منٹ کے لئے کھلا چھوڑ دیں۔ چینی اور فروٹی اورنج مینگو جوس کو گرم کر لیں کہ چینی گھل جائے ۔ سیرپ کو اتنا ٹھنڈا کرلیں کہ نیم گرم رہ جائے۔ چمچے سے تھوڑا تھوڑا سیرپ کیکس پ ڈالیں کہ جذب ہو جائے۔

FEATURE
on Feb 4, 2021

دولت، طاقت اور خوشحالی کا ” نشہ” السلام علیکم :۔ جی ہاں آپ نے صحیح سمجھا آج ہم تین ایسی چیزوں کے بارے میں بات کریں گےجن کی وجہ سے انسان مسلسل حالت جنگ میں رہتا ہے۔ پیسے کمانے کی لت میں انسان اتنا اندھا ہوجاتا ہے۔ کہ جب عبادت کا وقت ہوتا ہے تو وہ دنیاوی لذتوں میں کھویا رہتا ہے۔ اور خواہشات کے پیچھے بھاگتا رہتا ہے جسکی وجہ سے نہ وہ دین کا رہتا ہے نہ ہی دنیا کا۔دولت پیسہ اتنا ہی ہونا چاہیےجس سے انسان کی بنیادی ضرورت پوری ہو سکیں خواہشات کب کیسی کی پوری ہوئی ہیں؟ انسان صدا کا لالچی ہے ہر خواہش کی تکمیل چاہتا ہے۔ دنیا کی زندگی سطح بیں انسانوں کو مختلف قسم کی غلط فہمیوں میں مبتلا کرتی ہے۔ کوئی یہ سمجھتا ہے کہ جینا اور مرنا جو ہے بس اسی دنیا میں ہے، اس کے بعد کوئی دوسری زندگی نہیں ہے لہذا جتنا کچھ بھی تمہیں کرنا ہے بس یہیں کر لو ۔ کوئی اپنی دولت اور طاقت اور خوشحالی کے نشے میں بد مست ہو کر اپنی موت کو بھول جاتا ہے اور اس خواب وخیال میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ اس کا عیش اوراس کا اقتدار لا زوال ہے۔ کوئی اخلاقی وروحانی مقاصد کو فراموش کر کے صرف مادی فوائد اور لذتوں کو مقصود بالذات سمجھ لیتا ہے۔ اور معیاری زندگی کی بلندی کے سوا کسی دوسرے مقصدکو کوئی اہمیت نہیں دیتا خواہ نتیجے میں اس کا معیار آدمیت کتنا ہی پست ہوتا چلا جائے۔ کوئی یہ خیال نہیں کرتا ہے کہ دنیوی خوشحالی ہی حق و باطل کا اصل معیار ہے۔ کوئی اسی خوشحالی کو مقبول بارگاہ الہی ہونے کی علامت سمجھتا ہے اور یہ قاعدہ کلیہ بنا لیتا ہےکہ جس کی دنیا خوب بن رہی ہے ،خواہ کیسے ہی طریقوں سے بنے وہ خدا کا محبوب ہے اور جس کی دنیا خراب ہے چاہے وہ حق پسندی وراست بازی ہی کی بدولت خراب ہو، اس کی عاقبت بھی خراب ہے یہ اور ایسی ہی جتنی غلط فہمیاں بھی ہیں ان سب کو اللہ نے دنیوی زندگی کے دھوکے سے تعبیر فرمایا ہے۔ دنیا صرف ایک دھوکہ ہے ہر انسان اس دھوکے میں جی کر خوب سے خوب کی تلاش میں یہ بھول جاتا ہے کہ یہ فانی زندگی ہے اس میں اتنا مگن نہیں ہونا کہ ہمیں جس مقصد کے لیے بھیجا ہے ہم وہ مقصد یہ فراموش کر کہ خود کو اس میں مشغول نہ کر لیں۔اللہ ہم سب کو اپنا عبادت گزار بندہ بننے کی تو فیق عطا فرمائے آمین

FEATURE
on Feb 1, 2021

صحت کے خاص مسائل کے لیے خاص غذائیں ۔۔۔۔ السلام علیکم ۔ خون کی کمی۔۔۔۔۔ خون کی کمی کے مریض کا خون پتلا ہوتا ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے ۔جب جسم کا خون اتنی تیزی سے ختم ہوتا ہے کہ جسم اس کی جگہ دوسرا خون اتنی ہی تیزی سے پیدا نہیں کر سکتا۔ بڑے زخموں سے خون کا زیاں ، پیٹ کے زخموں (السر) سے خون نکلنا یا پیچش، ان سب سے خون کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اسی طرح ملیریا سے بھی یہ شکایت پیدا ہو سکتی ہے۔ کیوں کہ ملیریا میں خون کے لال ذرے ختم ہو جاتے ہیں۔ کم فولاد والی غزائیں کھانے سے بھی خون کی کمی ہو سکتی ہے اور اگر یہ بیماری پہلے سے ہے تو اور بڑھ سکتی ہے۔ اگر جسم کے لیے ضروری خوراک نہ کھائی جائے تو یہ مرض بڑھ بھی سکتا ہے۔ بچوں میں خون کی کمی اس وجہ سے ہوتی ہے کہ وہ ایسی خوراک کھاتے ہیں جس میں فولاد کم ہوتا ہے۔ دوسری وجہ یہ بھی ہوتی ہے انفکشن، اور پرانے دست وغیرہ کا ہونا۔ 1۔ خون کی کمی کی علامت۔ 2۔ زرد یا شفاف جلد 3۔ آنکھوں کے پپوٹوں کا اندرونی حصہ پیلا۔ 4۔ مسوڑھے پیلے 5۔ سفید ناخن 6۔ کمزوری اور تھکن 7۔ اگر خون کی کمی بہت شدید ہو تو چہرے اور پیروں پر سوجن ہو سکتی ہے۔ 8۔ دل تیز دھٹکتا ہے اور مریض ہانپتا ہے۔ 9۔ وہ عورتیں اور بچے جن کو مٹی کھانا پسند ہے عام طور سے خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ خون کی کمی کا علاج اور روک تھام: زیادہ فولاد والی غذائیں کھائیں۔ گوشت ، مچھلی اور مرغی کے گوشت میں زیادہ فولاد ہوتا ہے اور کلیجی میں خاص طور پر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ہر رنگ کے پتوں والی سبزیاں دالوں میں بھی فولاد ہوتا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ آج کل ہر چیز میں ملاوٹ ہو رہی ہے پھر چاہے وہ گوشت ہوانڈےیا مچھلی سب کے سب فارمی بازاروں میں فروخت ہو رہے ہیں۔ کیا صحیح ہے کہ نہیں بس ضرورت کے مطابق ہر کوئی لے رہا ہے ۔ بیماریوں کی اصل وجہ بھی ناقص غزائیں ہیں۔اس کے باوجود ہمیں ہر چیز لیتے ہوئے اچھی طرح چھان پٹکھ کرنی چاہیے۔ اور فاسٹ فوڈ وغیرہ کو اپنی غزا میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔

FEATURE
on Jan 31, 2021

دین سے محبت کے تقاضے۔۔۔ السلام علیکم:۔ انسان خدا کا بندا ہے۔ انسان کے لیے درست طریقہ صرف یہ کہ وہ دنیا میں خدا کا بندا بن کررہے۔ اسی بندگی کا دوسرا نام اسلام ہے۔ اسلامی زندگی خدا کی بندگی اور ماتحتی والی زندگی ہے۔ مومن ماں باپ کی اطاعت کرتا ہے۔ کیونکہ اس کے خدا نے اسے ایسا کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ وہ دوستوں سے محبت کرتا ہے اس لیے رفقا کے ساتھ پر خلوص رویوں کی اس کے خدا نے اسے تلقین کی ہے۔ وہ ہر بزرگ اورہر بڑے کا ادب ولحاظ رکھتا ہے، اس لئے کہ ادب سکھانے والی حقیقی ذات نے اسے یہی سکھایا ہے۔ مومن کے لیےصرف ایک ہی طاقت ہے جس کے آگے وہ سر جھکاتا ہے۔اس کی پیشانی کے لیے چوکھٹ بھی ایک ہی اور اس کی دل کا خریداربھی ایک ہی ہے۔اسلام کاخلاصہ جس کی ہرمومن ومسلمان کو قرآن مجید نے تعلیم دی ہے۔ ہر چیز سے زیادہ اللہ ،رسول(صلی اللہ علیہ وسلم ) اور دین کی محبت۔۔۔ اسلام جس طرح ہمیں اللہ اوررسول(صلی اللہ علیہ وسلم )پر ایمان لانے اور نماز، روزہ اور حج وزکوۃ ادا کرنے کی تعلیم دیتا ہے، اورایمانداری اورپرہیزگاری اور خوش اخلاقی اور نیک اطواری اختیار کرنے کی ہدایت او تاکید کرتا ہےاسی طرح اس کی ایک خاص ہدایت اور تعلیم یہ بھی ہے کہ ہم دنیا کی ہر چیزسے زیادہ ، یہاں تک کہ اپنے ماں باپ اور بیوی بچوں اور جان و مال اور عزت وآبرو سے بھی زیادہ خدا اور اس کےرسول(صلی اللہ علیہ وسلم )سے اور اس کے دین سے محبت کریں۔ یعنی اگر کبھی کوئی ایسا نازک اور سخت وقت آئے کہ دین پر قائم رہنے اور اللہ اور اس رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کے حکموں پر چلنے کی وجہ سے ہمیں جا ن ومال اور عزت وآبرو کا خطرہ ہو تو اس وقت بھی اللہ ورسول(صلی اللہ علیہ وسلم )کو اور دین کو نہ چھوڑیں اور جان ومال عزت وآبرو پر جو گزرے ،گزر جانے دیں۔ دین کی خدمت کریں اور اس کی دعوت کو عام کریں۔ ایمان لانے کے بعد ضروری ہے کہ ہم بحثییت مسلمان عمل کےحوالے سے ان کے تقاضے پورے کریں۔دین اور قرآن کی تعلیم کو عام کرنے میں اپنا فرض ادا کریں۔

FEATURE
on Jan 28, 2021

اسلام و علیکم:۔ آج کا میرا آرٹیکل ایک ایسے موضوع پر ہے جس سے آدمی عورت دونوں ہی پریشان ہیں۔ جی ہاں آج ہم بالوں کے گرنے کے مسئلے پر بات کریں گے۔ کیا آپ کے بال گر رہے ہیں؟؟؟ خواتین کے بال گرنے شروع ہو جائیں تو وہ پریشان ہو جاتی ہیں۔ بہت زیادہ ٹینشن کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اور اس کے باعث وہ ڈپریشن میں چلی جاتی ہیں۔مرد تو پھر بھی بڑی فراخدلی سے بالوں کا گرنا برداشت کرتے ہیں۔ مگر خواتین تو نت نئے شیمپو آزماتی ہیں پھر دوائیوں کی نو بت آجاتی ہے۔ بال گرنے کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ جیسے ناقص غذائیں کھانا، فاسٹ فوڈ کا کثرت سے استعمال کرنا ، غیر معیاری شیمپو استعمال کرنا، وٹامن ڈی کی کمی ہونا، اور کیلشیم کی کمی ہونا ، نیند کی کمی ہونا۔ دوسرا یہ کہ آج کل عورت ہو یا آدمی اسمارٹ بننے کے چکر میں ڈائٹنگ کرتے ہیں۔ اس سے بھوک مر جاتی اور بال گرنا شروع ہوجاتے ہیں۔ بالوں میں تیل نہ لگانے سے اور بالوں کو ہیئر ڈرائر سے روزانہ سکھانے سے بھی بال خشک ہو کر گرنے لگتے ہیں۔ بالوں کا ہیئر اسٹائل بھاپ سے بدلوانا، ان کو پرم کرنا، ان کو رنگ دینا بھی بالوں کو خراب کرتا ہے ۔ وٹامن بی کی کمی سے بھی بال گرتے ہیں۔۔ کچھ لوگ زیادہ ہی حساس طبیعت کت مالک ہوتے ہیں، ذراسی بات ان سے برداشت نہیں ہوتی ۔ خواتین چڑچڑی ہو جاتی ہیں۔ معمولی باتوں پر بھی گھر میں لڑنے لگتی ہیں۔وٹامن بی (تھایتامائن) ایسے لوگوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ مگر اس کا استعمال 14 ماہ تک کرنا پڑھتا ہے۔ بجائے گولیاں کھانے کے قدرتی طور پر وٹامن بی غذا میں شامل کریں۔ خالص مونگ پھلی کا تیل نکلوائیں اور روز اس کی مالش کریں ۔ آج کل سردیوں کا موسم ہے مونگ پھلی روزانہ کھائیں۔ اپنے معالج یعنی ڈاکٹر سے پوچھ کر ایسی غذائیں زیادہ زیادہ استعمال کریں جن میں وٹامن بی کافی مقدار میں پایا جاتا ہو۔ وٹامن بی سے ہمارے جسم کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ وٹامن ڈی کی کمی ۔۔۔ وٹامن ڈی کی کمی سے بال گرنا شروع ہوتے ہیں اور گنج پن شروع ہونے لگتا ہے۔ بال سفید ہونے لگتے ہیں ۔ مچھلی کھانے سے اس کی کمی پوری ہو سکتی ہے۔ ادھا یک گھنٹہ روزانہ دھوپ میں بیٹھں۔ مہندی بالوں کے لیے فائدہ مند ہے۔۔ مہندی قدرتی تحفہ بھی ہے اور سُنت بھی ہے۔ آج کل مارکیٹ میں بال رنگنے والے کلر الگ الگ برانڈ میں موجود ہیں ۔لیکن وہ بالوں کے لیے انتہائی مضر ہوتے ہیں ۔ مہندی سے بالوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا بلکہ یہ بالوں کی بیماریاں مثلا گنج پن، بالچر ، خشکی کو بھی ختم کرتی ہے مہندی میں تھوڑا سا سرکہ ملانے سے بھی رنگ آجاتا ہے۔اور بال چمک دار ہو جاتے ہیں۔ کڑی پتہ بالوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔ تیل میں کڑی پتوں کا پائوڈر ملا کہ لگانے سے دو ہفتے میں بال گرنا بند ہو جا تے ہیں۔ پیاز کا استعمال بالوں کے لیے بے انتہا مفید ہے تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو لو گ کھانے پیاز کا استعمال زیادہ کرتے ہیں انکے بال کم گرتےہیں۔ پیاز کو پیس کے پیسٹ بنا کر آدھا گھنٹہ لگانے سے بال لمبے ہوتے ہیں۔

FEATURE
on Jan 27, 2021

اعلی تعلیم میں جامعات کا کردار۔۔۔ اسلام و علیکم۔۔ آج میرا آرٹیکل ہمارے ملک پاکستان کی جامعات کے بارے میں ہے۔ پاکستان میں اچھی اور معیاری جامعات کی اشد ضرورت ہے۔ یہ بات اس وقت کی ہے جب پاکستان کاقیام ہوا اس وقت ہمارے ملک میں 2 بڑی یورنیورسٹیاں تھی۔ ایک پنجاب یونیورسٹی اور دوسری ڈھاکہ یونیورسٹی 1947 میں سندھ یونیورسٹی قائم ہوئی۔ 1951 میں کراچی یونیورسٹی قائم ہوئی۔ جامعہ یا یورنیورسٹی رسمی تعلیم کا اعلی ترین ادارہ ہوتا ہے۔ یہاں اعلی تعلیم دی جاتی ہے۔ جس کی بنیاد کالج میں پڑھ جاتی ہے۔ ملک وقوم کی شناخت وہاں کے تعلیمی معیار سے ہوتا ہے۔اس ضمن عمارت بھی اچھی اور مستحکم ہونی چاہیئے۔ جامعات کا مقصد طالب علموں میں تحقیقی صلاحیتں پیدا کرنا ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ طالب علم غور وفکر اور تجسس کو کام میں ہوئےملک وقوم کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ 1997 میں پاکستان میں یونیورسٹیوں کی کل تعداد 35 تھی جس میں دس نجی یورنیورسٹیاں تھی۔ ان تمام جامعات میں مختلف شعبوں میں تعلیم دی جاتی ہے۔ پاکستان میں ایک اوپن یونیورسٹی ہے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلامہ آباد اوپن یونیورسٹیباقی تمام یورنیورسٹیاں عموما الحاق امتحانی اور تدریسی اور تحقیقی کام فراہم انجام دیتی ہیں۔ چند مشہور یورنیورسٹیاں یہ ہیں جیسے 1۔ کراچی یونیورسٹی 2۔ سندھ یونیورسٹی جام شورو 3۔ پشاوریونیورسٹی 4۔ زرعی یونیورسٹی 5۔ بہا الدین یونیورسٹی ملتان 6۔ آغاخان یونیورسٹی اعلی تعلیم کا اہم ذریعہ یورنیورسٹیاں ہیں۔ اس لیے ان میں خصوصی مہارت کے مضامین جن کیمسٹری، فزکس، ریاضی، زراعت تجارت کے خصوصی مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ یوں بھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی ملک کے لیے وہاں کی تعلیم تدریس ثقافت آئینہ دار ہوتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کے ان کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کے میعار تعلیم پر بھی خاص توجہ دے۔ تاکہ پاکستان کے طالب علموں کا روشن مستقبل ہو۔آمین

FEATURE
on Jan 26, 2021

غیر معمولی/ فطین بچے۔۔۔۔ اسلام وعلیکم۔۔ آج کا میرا آرٹیکل نفسیات سے تعلق رکھتا ہے۔ آج ہم بات کریں گے کچھ ایسے بچوں کے بارے میں جو اعلی ذہانت کے مالک ہوں ایسے بچوں کوغیرمعمولی بچے یا فطین بچے کہا جا تا ہے ۔ فطین بچوں میں وہ بچے شامل ہیں جن کا مقیاس ذہانت 130 ہو اس سے زیادہ ہو۔ ہر عمر کے بچوں 2 سے 3 فیصد بچے اعلی ذہانت کے مالک ہوتے ہیں۔ ان بچوں کو اعلی ذہانت کا مالک سمجھ کر ان پر ہی چھوڑ دینا اور یہ باور کر لینا کہ یہ تو خود ذہین ہے اپنی ذہانت سے خود ہی آگے بڑھ جائے گئے تو بالکل غلط ہے۔ بلکہ ہمیں ایسے بچوں کو اور بھی زیادہ وقت دینا چاہیے۔ اور ان کی صلاحیت کو بہتر انداز میں سرہانہ چاہیے۔غیرمعمولی بچوں کی خصوصیات یہ ہے کہ وہ عام بچوں سے ذہانت میں ممتاز ہوتےہیں۔ فطین بچوں کی ذہانت عام بچوں سے بہتر ہوتی ہے۔ ان کا مقیاس ذہانت زیادہ ہوتا ہے۔ فطین بچے جسمانی طور پر صحت مند اور توانا محرک ہوتے ہیں۔ فطین بچے زیادہ سے زیادہ جاننے کے متلاشی ہوتے ہیں جو ہر وقت کسی نہ کسی جستجو اور تحقیق میں لگے رہتے ہیں۔ وہ ایسے سوال کرتے ہیں جن کا جواب والدین اور اساتذہ کے پاس بھی کبھی کبھی نہیں ہوتا اور بعض اوقات والدین اور اساتذہ کو کتابوں کا مطالعہ کرنا پڑھ جاتا ہے یا انٹرنیٹ وغیرہ تک رسائی کرنی پڑھ جاتی ہے۔ ہمارا دماغ ان کے دماغ سے تیز کام کرتا ہے اور ہماری سوچنے کی صلاحیت سے زیادہ ان کی سوچنےکی صلاحیت تیز ہوتی ہے۔ فطین بچے ان کاموں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہے۔ جس میں زیادہ ذہانت کی ضرورت ہوتی ہے ایسا ہر کام جو ان کے سامنے آئے سر کرنے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں۔ ایسے بچے کم سوشل ہوتے ہیں کم دوستوں سے ملتے جُلتے ہیں۔ یہ بچے کم گو ہوتے ہیں۔ فطین بچے عام بچوں کے مقابلے میں جلدی بولنا سیکھ جاتے ہیں۔ اور وہ جلدی پڑھنا لکھنا اور گنتی سیکھ جاتے ہیں۔ فطین بچے جذباتی طور پر متوازن ہوتے ہیں۔ اپنے والدین گھر کے تمام افراد اور اساتذہ سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ایسے بچوں کی تعلیم وتربیت خصوصی توجہ دیں کیونکہ یہ بچے ملک و قوم کے لیے ٖفخر کا باعث بنتے ہیں۔ اور اپنے والدین کا نام روشن کرتے ہیں۔ ان کی خصوصی ذہانت ہمارے بہت کام آسکتی ہے اور ایسے بچے ہی انجینیر، ڈاکٹر، سائنسدان بنتے ہیں۔ آپ بھی اپنے بچوں کا آئی کیو لیول یعنی مقیاس ذہانت چیک کر کہ ان پر خصوصی توجہ دیں۔

FEATURE
on Jan 24, 2021

کشمیر کا مستقبل۔۔۔۔ اسلام و علیکم ۔۔۔ جنوری کا اختتام ہو رہا ہے اور فروری کا عروج قریب آرہا ہے۔ فروری سنتے ہی ہمیں کشمیرکا نام یادآتا ہےذہنوں میں کشمیری بھائی بہنوں کا عکس سا بن جاتا ہے۔ خون جوش مارنے لگتا ہےمسلمان بھائی بہنوں کے لیے۔آئیے کچھ تاریخ پہ نظر ڈال لیتے ہیں۔ دو اہم ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اہم ترین مسئلہ ہے۔ قیام پاکستان کے بعد 1948میں بھارت نے اپنی فوج کشمیر میں اُتار دیں اور اس پر زبردستی قبضہ کر لیا۔ یہ قبضہ ایک طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی قائم ہے حالانکہ قانون آزادی ہند کے تحت یہ طے پایا تھا کہ جن علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہ پاکستان میں شامل کئے جائیں گے یا ریاستیں اپنی مرضی سے اپنے حالات کے مطابق جس سے چاہیں (یعنی پاکستان یابھارت) الحاق کر سکتی ہیں۔ کشمیریوں کو بھی اس کا حق دیا گیا تھا کیو نکہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت تھی ۔ مگر آہستہ آہستہ کر کہ مسلمان بھائیوں کا نہ حق خون بہایا جا رہا ہے ہر طرح کا رابطہ پوری دنیا سے منقطہ کر دیا گیا ہے ہزاروں ماؤں نے اپنے جگر کے گوشوں کو الوادع کردیا ہزاروں نوجوان جام شہادت نوش کر گئے۔ دل کٹ سا جا تاہے دیکھ اور سُن کے ظلم و بربریت کی یہ داستان سُن کہ۔ مگر یہ مسئلہ اب دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ نہیں رہا بلکہ اب بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اور نہایت شدت اختیار کر گیا ہے۔ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔پاکستن نے یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کو نسل میں بھی پیش کیا اور اس نے فیصلہ بھی دیا کہ کشمیریوں کو اُن کی مر ضی کے مطابق حق خود ارادیت دی جائے لیکن بھارت نے اس فیصلہ کی کوئی پرواہ نہ کی اور آج تک کشمیر میں رائے شماری نہیں کرائی۔پس اگر بھارت مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لے اور اسے حل کرنے کی کوشش کرے تو یہ بات اس کے بھی وسیع تر مفاد میں ہے اور بھارت کو بہت سے فوائد حصل ہو سکتے ہیں۔ مستقبل قریب میں یہ مسئلہ حل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا اب تک کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔مثلا بھارت کے راستے افغانستان اور ایران تک تجارتی سہولیات دستیاب ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ سارک ممالک کے اتحاد سے بہت سے معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں ۔ بھارت کی غربت میں خاصی حد تک کمی آسکتی ہے بصورت دیگر کسی کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا اور امن وامان کا مسئلہ یوں ہی بر قرار رہے گا کشمیر کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ خدا نہ کرے ایسا ہو کیوں ہمارے مسلمان بھائی ہمارے لیے بہت وققت رکھتے ہیں ہمارے دل ان کے دلوں سے جوڑے ہوئے ہیں۔ بھارت کو چاہیے کہ اب تو ہو ش کہ ناخن لے لے ۔ ورنہ دنیا وآخرت دونوں میں رسوا ہو گا۔ ہر سال 5 فروری آتا ہے اور یوں ہی گزر جاتا ہے۔ اللہ سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین

FEATURE
on Jan 22, 2021

ایک عورت: اسلام و علیکم: آج میرا آرٹیکل اسی جانب تو جہ مرکوز کروانا ہے۔ عورت ایک ماں بھی ہوتی ہے ۔ایک بی وی بھی ہوتی ہے ۔ اور ایک بیٹی بھی ہوتی ہے۔اتنے سارے رشتے نبھانے کے ساتھ ساتھ وہ اپنی ذمہ داریوں کو بھی اچھی طرح نبھاتی ہے۔ بچے بھی پالتی ہے ان کی اچھی پرورش کرتی ہے اور تعلیم اور تر بییت بھی کرتی ہے۔ بعض ہنر مند عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو گھر کے کام کاج ذمہ داریوں کے باوجود اپنی صلاحیتوں کو برؤے کار لاتے ہوئے مرد کے شانہ بہ شانہ اُنکے کندھے سے کندھے ملا کر باہر کی دُینا میں ٖقدم رکھتی ہیں ۔ ایسی عورتیں بہت بہ ہمت اور حوصلہ مند ہوتی ہیں۔ مردوں کو تو ہفتے میں ایک دن چھٹی مل بھی جاتی ہے مگر عورت سال کے 365 دن دن رات گھر اور باہر کے کام کرتی ہے۔ عورت مرد سے زیادہ مظبوط اور بہادر ہوتی ہے۔ حالات و واقعات کاڈٹ کے مقابلہ کرتی ہے۔ ہمارے ملک پاکستان میں بھی بہت سی عظیم مائیں بیٹیاں ہیں جنہوں اپنی کامیابی کی داستانیں رقم کی ہیں۔ جیسے محترمہ فاطمہ جناح ، رانا لیاقت، بی اماں ،شہناس خاتون،بے نظیر بھٹو شہید، نور جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی کامیاب لیڈز دل چاہتا ہے ایسی با ہمت خاتونوں کو سلام پیش کیا جائے۔ بیٹی تو رحمت ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔ بیٹی اللہ تعالی کی رحمت ہوتی ہے۔ اسکے دم سے گھر میں رونق ہوتی ہے۔ جب یہ شادی ہو کہ اپنے سسرال چلی جاتی ہے تو گھر ویران ہو جاتاہے۔ہمیں چاہیے کی عورت کی عزت کریں۔ اُسے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیں اسکی قدر کریں۔اس کا ہر مشکل میں ساتھ دیں۔ ہر کامیاب مرد کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے یہ بات سچ ہے۔آج کل کے دور میں عورت زندگی کے ہر میدان آگے بڑھ بڑھ کے کام کر رہی ہیں اور ملک و قوم کا نام روشن کر رہی ہیں۔ کئی ایسی بہ ہمت لڑکیاں اور عورتیں ہیں جو گولڈمیڈلیسٹ ہیں۔ اپنی کامیابی پہ فخر محسوس کر رہی ہیں۔

FEATURE
on Jan 21, 2021

اُردو ان پیج سافٹ وئیر آج میرا آرٹیکل ایک سافٹ وئیرکے بارے میں ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے دور میں ہرشخص چاہتا ہے کہ وہ ترقی کرے پیسے کمائے آگے بڑھے اور اپنی شناخت کوہر ایک کے سامنے متعارف کروائے۔ جس طرح کے حالات آج کل چل رہے ہیں ہر انسان یہ چاہتا ہے وہ اپنی اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ آمدنی بھی کمائے اس ضمن میں اُردو اِن پیج ایک بہترین سافٹ وئیر ہے۔ یوں تو اس سافٹ وئیر کا استعمال کئی برسوں سے ہو رہا ہے ۔ ٹیکس رائٹنگ (تحریر لکھنے) کے لیے بہت کار آمد سافٹ وئیر ہے۔ اس کے زریعے ہم اردو لکھائی کر سکتے ہیں۔ خبریں لکھ سکتے ہیں۔ کتابوں کا مواد بھی اس پے تحریر کیا جاتا ہے ۔ کمپوزنگ کی جاتی ہے ۔ خط و کتابت کی جاتی ہے۔ پینا فلکس پر اردو تحریر کی جا سکتی ہے۔کہانیاں رسالے وغیرہ تحریر کر کہ بنائے جا سکتے ہیں۔ اس میں فانٹس بھی آپکو نت نئے ملتے ہیں۔ اور بھی دوسرے کام انجام دئیے جاتے ہیں۔ آرٹیکل لکھے جاسکتے ہیں۔ تصاویر پہ اُردو شاعری تحریر کی جا سکتی۔ اسکول کالج کے طلبہ کے لیے نوٹس بنا ئے جا سکتے ہیں۔حساب کتاب کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ہر بندہ اتنا پڑھا لکھا نہیں ہوتا کے وہ اکاونٹس کے لیے انگریزی زبان والے سافٹ وئیر استعمال کر سکے۔ اس لیے یہ سافٹ وئیر بچہ بچہ بھی چلا سکتا ہے۔ ہم اپنی اسکلز کو استعمال کر کے روزگار کمپیوٹر پر تلاش کر سکتے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں آج کل ویب سائیٹوں پر بے شمار کام دیا جاتا ہے آپ جن پر جا کےآپ خود کو رجسٹر کروا سکتے ہیں اور پیسے کما سکتے ہیں۔ یہ بھی ایک ہنر ہے اور ہنر مند انسان کبھی بھوکا نہیں سوتا۔ آمید ہے کہ آپکو اس سافٹ ویر کی اہمیت کا اندازہ ہوا ہو گا۔

FEATURE
on Jan 21, 2021

پودا ایک فائدئے بے شمار۔۔۔ (سوہانجنا) کیلشیم کا خزانہ۔۔۔ اب صرف یہی کھانا۔۔ جی ہاں! دودھ سے بھی زیادہ طاقت اورکیلشیم اس پودے میں پایا جاتا ہے۔ اگر کسی کو یہ علم ہو جائے کہ سوہانجنا کے پھول ، پتیوں، پھلیوں کے بے شمارفائدے ہیں تو ہر دوسرا شخص اس کےپودے لگائے گا۔ شوگر،ہائی بلڈ پریشرکو کنٹرول کرتا ہے۔ ڈپریشن دور کرتا ہے ،خون کی کمی کوپورا کرتا ہے۔ امراض دل کے لیے فائدہ مندہے۔ موٹاپے جیسی بیماری کو چند دنوں میں ختم کرتا ہے ۔ 15 سے 20 پتے روزانہ کھانے سے گھٹنوں اور جوڑوں کے درد کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ اس کے پتوں کو دھوکر سوکھانے کے بعد اس کا سفوف یعنی پاؤڈر بنا لیا جاتا ہے۔ اور روزمرہ کے استعمال سے انسان فٹ فاٹ چاک و چوبند نظر آتا ہے۔ دودھ پلانے والی ماؤں کے بہترین غذا ہے اس کے پتوں کا پاؤڈر۔ سوہانجنا کی پھلیاں ایک سبزی کے طور پر کھائی اور پکائی جاتی ہیں۔ اور اس کا سالن اورسوپ بہت ہی عمدہ بنتا ہے۔ سوہانجنا کی جڑوں کا اچار بھی بنا یا جاتا ہے۔ پھتری کے علاج میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا پودا ہماری چراگاہوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔ اس سے بھیڑ ، بکریوں اور دیگر جانوروں کی پرورش اور اضافے میں بھی بے پناہ مدد مل سکتی ہے۔ اس سوہانجنا کے درخت کو اُگا کر کسان بھائی اضافی آمدنی بھی کما سکتے ہیں۔ اس پودے کے بارے میں اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے تو سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہے یہ پودا۔ کم سے کم پانی میں یہ پودا زیادہ اچھی پرورش پاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس پودے کی شجر کاری کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیں ۔ دوسرے ملکوں میں اس پودے کی بہت زیادہ کا شت کی جا رہی ہے۔ سائنس آئے دن اس پر اپنی نت نئی تجربات کر رہی ہے۔ اور ہمیں اس کے فائدے سے دوسروں کو بھی آگاہ کر کی نیکی کمائیں۔

FEATURE
on Jan 19, 2021

میرا پسندیدہ مشغلہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بچپن ہی سے باغ بانی کا بے انتہا شوق تھا۔ اس شوق کو میں نے ابھی تک قائم رکھا ہے۔ طرح طرح کے پودے میں نے اپنی کیاری میں لگائیں ہیں۔ جن میں کچھ تو سبزیاں ہیں لیموں کا پودا ، پودینہ کا پودا ، کڑی پتہ ، ٹماٹر کا پودہ، ہری پیاز، ادرک لہسن وغیرہ یہ سب میں نے اپنے ہاتھ سے لگائیں ہیں اور ماشااللہ پھل پھولرہے ہیں۔ کچھ شو پیس لگائیں ہیں ایلو ویرہ ، منی پلانٹ جیسے۔ میں نے پھلوں کے پودے بھی لگائیں ہیں۔ آم کا پودہ،چیکو، اور جامن کا پودا۔ پودے لگانا بڑی بات نہیں ان کی دیکھ بھال کرنا انہیں پانی دھوپ ہوا ایک تناسب میں دینا -کھاد کو تبدیل کرنا کچھ گھریلو نسخے کر کے ان میں انڈے کا چورا ملانا ، کیچن میں بچی ہوئی سبزیوں کے چھلکے کے ذریعے کمپاس بنانا ، پودوں کو تیز دھوپ اور بارش سے بچانا ضروری ہوتا ہے۔ پودے بچوں کی مانند ہوتے ہیں ان کو بہت پیار اور حفاظت سے رکھنا چاہیۓ۔پودے اثر لیتے ہیں ہماری باتوں اگر ہم بولیں کہ کتنا اچھا لگ رہا ہے تو وہ اچھا پھلتا پھولتا ہے۔ اگر اسے رات کے وقت چھوا جائے تو یہ بددُعا بھی دیتے ہیں اور مرجھا سے جاتے ہیں۔ صبح صبح اُٹھ کرجب میں آفس جاتا ہوں ۔ جانے سے پہلے اپنے پودوں کو اچھی طرح پانی دیتا ہوں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کےصبح صبح اُٹھ کر ہریالی دیکھ آنکھوں کو سکون ٹھنڈک سی ملتی ہے۔ جس گھر میں پودے نہیں وہ گھر ویران لگتا ہے۔ جس طرح کہ پا کستان کے حالات چل رہے ہیں ہیمں چاہیے کہ ہم گھروں کے باہر ایک ایک پودہ ضرور لگائیں۔ پودے ہمیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں۔ میرے پیارے ابو جان کو بھی پودے لگانے کا بہت شوق تھا اور مجھے بھی ہے اللہ کرے کہ یہ شوق سب میں پیدا ہو۔

FEATURE
on Jan 18, 2021

مٹکا بریانی / ہانڈی بریانی۔۔۔۔۔ اجزا۔۔ ۔ چکن بون لیس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1 کلو ۔ لہسن ادرک کا پیسٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 چھوٹےچمچے ۔ لال مرچ پسی ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 چھوٹےچمچے ۔ ہلدی پاؤڈر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 چھوٹےچمچے ۔ دھنیا پاؤڈر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 چھوٹےچمچے ۔ گرم مصالحہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 چھوٹےچمچے ۔ نمک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حسب ضرورت ۔ براؤن پیاز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 عدد ۔ دہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1 کپ ۔ ٹماٹر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 4 عدد ۔ گھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 3 چمچے ۔ پودینہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آدھی گڈی ۔ ہری دھنیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آدھی گڈی ۔ چاول باسمتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 گلاس ۔ زردہ رنگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 چٹکی ۔ کیوڑہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1چمچہ ۔ ہری مرچوں کا پیسٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1چمچہ 18۔ ثابت گرم مصالحہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (زیرہ 1 چمچہ ، بڑی الایچی ، چھوٹی الایچی، لونگ ، دار چینی، پھول بادییان (تمام ایک ایک عدد چاول اُبالنے کے لیے) 19۔ کوکنگ آئل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 چمچے 20۔ لیمو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 عدد ترکیب: ایک پیالہ لیں اس میں چکن دھو کے شامل کریں۔ اب چکن کو میرینیٹ کرنے کے لیے اس میں لہسن ادرک کا پیسٹ نمک ہلدی لال مرچ دھنیہ پاؤڈر گرم مصالحہ پاؤڈربراؤن پیاز سلائس ٹماٹر تھوڑا ہری دھنیہ پودینہ دہی اور ہری مرچوں کا پیسٹ 2 چمچمے کوکنگ آئل شامل کر کہ تمام مصالحہ جات کو یکجاں کرلیں۔اب اسے 3 گھنٹے مصالحہ لگارہنے دیں۔ ایک دیگچی میں ڈیڑلیٹرپانی لیں۔ اسے چولھے پر جوش آنے دیں اب اس میں تمام ثابت گرم مصالحہ ڈالیں اور 1 چمچہ آئل اور حسب ضرورت نمک ڈالیں اب اس میں چاول شامل کر دیں اور ایک کنی چاول میں رہے اتنا چاول کو بوائل کریں۔ مٹکا/ ہانڈی لیں اس میں گھی ڈالیں میرینیٹ کی ہوئی چکن شامل کر دیں اب چاول کی تہہ لگائیں۔ براؤن پیاذہری دھنیہ پودینہ ہری مرچ زردہ رنگ کیوڑہ اور 2 لیموں کا رس چاول کی تہہ کے اوپر ڈالیں۔ ہانڈی کو آٹے کی لوئی سے ڈھکن کے اطراف میں کور کر دیں۔ عمدہ لزیذمصالحے دار بریانی پیش خدمت ہے۔ سلاد چٹنی رائتے کے ساتھ مہمانوں کے آگے پیش کریں۔اور داد وصول کریں۔ہانڈی بریانی کاروباری حضرات بنا کر اپنا اچھا کروبار کر سکتے ہیں۔ حسن عباس کو دعاؤں میں یاد رکھیں!

FEATURE
on Jan 17, 2021

مہنگائی کا طوفان ہر شخص ہے پریشان۔۔۔۔۔ ہم جس دور سے گزر رہےہیں۔ ترقی پزیر ملک کے لیے اور اسکی عوام کے لیے یہ انتہائی مشکل دور تھا مگر اچانک کرونا وائرس جیسی بیماری کی وجہ سے انسان کا جینا اور محال ہو گیا۔ ایک شخص جس کے مالی حالات مستحکم تھے۔ وہ بھی اس وائرس کی زد میں آیا اور اُس کے حا لات بھی ابتر ہوگئے۔ 2 روپے سے 20 روپے تک کا سفر۔۔۔۔ جی ہاں یہ کسی اور چیز کی بات نہیں ہو رہی بلکہ یہ بات مرغی کے انڈےسے مطالق ہے۔ میرے وقتوں میں انڈے کی قیمت 2 روپے ہوا کرتی تھی آج وہ انڈہ 20 روپےکی بلند ترین قیمت تک پہنچ گیا۔ میں سوچ بھی نہیں سکتاکہ روزانہ کی تعداد میں کتنے لوگوں کے گھروں کا چولھاجلنا بندہوگیاہے۔ ایک وقت کی روٹی کھاناہوا مشکل۔۔۔۔۔۔ ہر شخص ہی بہت پریشان ہےحال ہے پہلے زمانے میں لوگ کہا کرتے تھے دووقت کی روٹی کھانا مشکل ہے اس دور میں تو ایک وقت کی روٹی ملانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ کاروبار ٹھپ ہو چکا ہے مہنگائی سے ہر شخص پریشان ہے۔ آئے دن لوگوں کو کرونا وائرس کی وجہ سے نوکرریوں سے فارغ کر دیا جا تا ہے۔ لوگ انتہائی اذایت کا شکار ہیں۔ مخیر حضرات سے گزارش ہے کہ اس کار خیر میں اپنا حصہ ملائیں غریبوں کے لیے اُمید کی کرن بنیں۔ مجھے اکثر یہ سوچتے سوچتے نیند آتی کئی لوگ آج سردی کی شدت سے ٹھٹھہر رہے ہونگے سٹرکوں پر اور کئی لوگ بھوک کی شدت سےبِلکتےبِلکتے بھوکے ہی سو گئے ہونگے۔ ہمیں اس مشکل وقت میں اپنے بہن بھائیوں کے کام آنا چاہیے اوران کی مدد کرنی چاہیے جہاں تک ممکن ہو سکے۔ جس کی جتنی استطاعت ہے وہ اتنی ہی مددکرے توغریبوں کابھلاہوسکتا ہے۔ قطرہ قطرہ کر کہ سمندر بنتا ہے۔آئیں ہم اور آپ مل کر خود سے روز کسی نہ کسی کو ایک وقت کا کھانا اورپہننے کے لیے کپڑا دیں تا کہ ہم بھی سکون چین کی ننید سو سکیں۔ اللہ پاکستانیوں کی مدد فرمائے۔ اس میں رہنے والوں پر اپنا خاص کرم کرے آمین

FEATURE
on Jan 15, 2021

سوپ بناؤ۔۔۔۔ سردی بھاگاؤ۔۔۔ مزیدار چکن ویجیٹبل کارن سوپ۔۔ اجزا:۔ 1۔ چکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک پاؤ (بون لیس) 2۔ ٹماٹر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1 عدد (باریک چوپ کٹے ہوئے) 3۔ مٹر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1 کپ (دانے نکال لیں) 4۔ گوبی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1 عدد چھوٹی 5۔ گاجر ۔۔۔۔۔۔۔ 1 عدد 6۔ کارن ۔۔۔۔۔۔ 1 عدد (دانے نکال لیں) 7۔ شملہ مرچ ۔ 1 عدد 8۔ ہری مرچیں 2 عدد (باریک چوپ کٹی ہوئی) 9۔انڈے۔۔۔۔۔۔۔ 2عدد 10۔ ہری پیاز 1 عدد (باریک چوپ کٹی ہوئی) 11۔ کالی مرچ پسی ہوئی 1 چمچہ 12۔ چکن پاوڈر۔۔۔۔ آدھا چمچہ 13۔ کارن فلور ۔۔۔۔ 2 چمچے 14۔ نمک حسب ضرورت 15۔ ساس ۔۔۔۔۔۔۔ (سویا ساس ، چیلی ساس، سرکہ ساس) حسب ضرورت ترکیب:۔ سب سے پہلے ایک دیگچی میں 2 لیٹر پانی ڈالیں اور چولھے کی درمیانی آنچ پرپانی کو پکائیں۔ پھراس میں چکن شامل کریں اور پندرہ منٹ دھمیی آنچ پر یخنی تیار کر لیں۔ اب مٹر اور کارن کے دانےشامل کریں اور انھیں گلنے تک پکائیں۔اس کے بعد اس میں گاجر ہری پیازٹماٹر شملہ مرچ ہری مرچیں کالی مرچیں نمک اور چکن پاؤڈر شامل کریں۔ اب دو انڈے بغیر زدی کے اس میں شامل کریں مگر انڈے ڈالنے کے 5 سکینڈ بعد اسے ہلکے ہاتھ سے ہلائیں۔ ۔ایک پیالی میں تھوڑا سا پانی لیں اوردو چمچے کارن فلور کو اچھی طرح گھولیں اب اسے ہلکے ہاتھ سے سوپ میں آہستہ آہستہ ملائیں۔ جب سوپ گاڑھا ہو نے لگے اس میں سرکہ ساس چیلی ساس سویا ساس حسب ضرورت ڈالیں۔اور ڈش میں گرما گرم پیش کریں۔ سردیوں کی سوغات ذائقہ داد مزیدارچکن ویجیٹبل کارن سوپ خود بھی انجوائے کریں اور دوسروں کو بھی پلائیں۔ایسا غذایئت سے بھر پور سوپ آپ نے پہلے کبھی نہیں پیا ہوگا۔ یہ سوپ آپکے جسم میں قوت مدافعیت پیدا کرتا ہے اور سردی سے محفوظ رکھتا ہے اگر آپ اس سوپ کو بزنس کے طور پہ بھی لگا سکتے ہیں یہ منفہ بخش کاروبار ہے۔

FEATURE
on Jan 14, 2021

ماں ماں لفظ شیرنی کی طرح میٹھا اور دل کی گہرائیوں سے بولے جانے والا لفظ ہی نہیں بلکہ اپنے اندر کل کائنات سَموئے ہوئےہے۔ کہتے ہیں کہ جب بچہ کسی تکلیف میں ہوتا ہےتو اُس کے منہ سے بے ساختہ نکلتا ہےماں۔ زندگی کی کڑی دھوپ میں ممتا ایک درخت کی چھاؤں کی طرح ہوتی ہے۔ ماں جیسی ہستی دنیا میں کوئی نہیں یہ اُن بچوں سے پوچھیں جن کی مائیں اب اس دنیا میں موجود نہیں۔ وہ لوگ بہت تنہا رہ جاتے ہیں جنکےسروں پہ ماں کا سایہ نہیں ہوتا۔ گھر میں اگرسارے افراد موجودہوں اور ما ں نہ ہو تو گھر بلکل ویرانہ سا لگتا ہے۔ ماں کی ڈانٹ سُننے کا بھی الگ ہی لطف ہوتا ہے۔ اس دنیا میں ماں کا کوئی نعم البدل نہ ہے نہ ہی کبھی ہوگا۔ ماں بچوں کو تسبیح کے دانوں کی طرح جوڑے رکھتی ہے۔ اگر ماں نہ ہو تو یہ تسبیح ٹوٹ جاتی ہے اور بچے اس کے دانوں کی طرح بِکھر جاتے ہیں۔ کچھ بد قسمت لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں اس دنیا میں جو ماں کے ہوتے ہوئے بھی اُن کی قدر نہیں کرتے اور اُنھیں اولڈہوم وغیرہ جیسی جگہوں پر چھوڑآتے ہیں اورخود اپنا سکون کھو بیٹھتے ہیں۔ اللہ ہر ایک پہ ماں کا سایہ سلامت رکھے کیونکہ ماں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔ خود کو ہر تکلیف پریشانی میں ڈال کر اولاد کو سکون دینے والی ماں ہی ہوتی ہے۔ بوڑھاپےمیں ماں کو سب سے زیادہ بچوں کی محبت و شفقت کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے آپ سب سے التجا ہے اپنی ماوؤں کا خاص خیال رکھیں۔ آج کل کےجدید دورمیں جہاں ہر کوئی مصروف ہے اپنی اپنی مشینی زندگی میں ہمیں رشتوں کو وقت دینے کے لیے بھی ٖفرصت نہیں وہاں ہماری بوڑھی ماوؤں کی نظریں بچوں کے لیے آج بھی دو میٹھے بول کو ترستی ہیں۔ دنیا میں جوشخص ماں کی خدمت کرتا ہے وہی آخرت میں سکون پاتا ہے۔ ماں شمع کی مانند ہوتی ہے جو خود جل کہ بچوں کو روشنی دیتی ہے۔

FEATURE
on Jan 13, 2021

مایوسی کفر ہے۔۔۔ زندگی اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے ۔ ہمیں اس نعمت پہ اللہ کا ہمیشہ شکر ادا کرتے رہناچاہیے۔ کبھی بھی اللہ کی ذات سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔زندگی ہم سے بہت سے امتحان لیتی ہے۔ کامیابی اور نا کامی دونوں ہی زندگی کا حصہ ہے ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے بلکہ حالات کا ڈٹ کہ مقابلہ کرنا چاہیے۔انسان کی راہ میں رکاوٹیں اُسے کمزور نہیں بلکہ بہادر بناتی ہیں۔انسان وہی کامیاب و کامران ہے دنیا اور آخرت میں جو اللہ کی بتائے ہوئے راستے پہ دین کہ راستے پر چلےاور اللہ کی رضا میں راضی رہے۔ہمیں نیکی کرتے رہنا چاہیے اور اسکی ترغیب دوسروں کو بھی کرتے رہنا چاہیے۔شروعات خود سے کریں۔اور اپنی زندگی کو پرُ سکون بنائیں۔ لوگ اس دنیا میں آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں لیکن یاد ہمیشہ وہ لوگ رہ جاتے ہیں جو دوسروں کے درد کو اپنا دردسمجیھں۔انکی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجیھں۔ انسان خود کے لیے نہیں دوسرں کے جیتاہے۔۔۔۔۔ کبھی سوچ کبھی کسی کے لیے کچھ کر کہ جو خوشی انسان کو ملتی ہے وہ خود کے لیے جی کے نہیں ملتی ۔ہم نے اکثر کتابوں میں پڑھا ہے کہ دوسرے کو دو دوسرے کے لیے آسانی پیدا کرو۔لیکن جب ہم اصل زندگی میں کبھی ایسا کرتے ہیں تو دلی سکون اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔ کوڈ نہ کھا کہ دوسرے کو کھلاناخود نہ پہن کہ دوسرے کو پہنناہمارے دل میں انسانیت کے جذ بےکو پروان چڑھتا ہے۔ اُمید کی روشنی پھلانے کا عزم کرتے رہیں اور دلوں کو اللہ کی یاد سے منورکرتے چلیں۔۔۔۔۔ اس مشکل ترین دور میں اپنا حصے کی نیکی اپنا فرض سمجھ کر پورا کریں۔روزانہ کسی کی مدد کیے بنا ناسونے کی عادت بنا لیں۔ اللہ نے اس دنیا میں ہر انسان کو ایک خاص مقصد کے لیے پیدا کیا ہے ہر شخص اگر یہ سوچ کر زندگی گزارنے میں مصروف عمل ہو جائے تو ہرشخص کو زندگی بہ مقصد اور خشگوار محسوس ہونے لگے گی۔۔ انشااللہ

FEATURE
on Jan 13, 2021

مایوسی کفر ہے۔۔۔۔۔زندگی اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے ۔ ہمیں اس نعمت پہ اللہ کا ہمیشہ شکر ادا کرتے رہناچاہیے۔ کبھی بھی اللہ کی ذات سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔زندگی ہم سے بہت سے امتحان لیتی ہے۔ کامیابی اور نا کامی دونوں ہی زندگی کا حصہ ہے ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے بلکہ حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔انسان کی راہ میں رکاوٹیں اُسے کمزور نہیں بلکہ بہادر بناتی ہیں۔ انسان وہی کامیاب و کامران ہے دنیا اور آخرت میں جو اللہ کی بتائے ہوئے راستے پہ دین کے راستے پر چلےاور اللہ کی رضا میں راضی رہے۔ہمیں نیکی کرتے رہنا چاہیے اور اسکی ترغیب دوسروں کو بھی کرتے رہنا چاہیے۔شروعات خود سے کریں۔اور اپنی زندگی کو پرُ سکون بنائیں۔لوگ اس دنیا میں آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں لیکن یاد ہمیشہ وہ لوگ رہ جاتے ہیں جو دوسروں کے درد کو اپنا دردسمجیھں۔انکی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجیھں۔انسان خود کے لیے نہیں دوسرں کے جیتاہے۔۔۔۔۔کبھی سوچ کبھی کسی کے لیے کچھ کر کہ جو خوشی انسان کو ملتی ہے وہ خود کے لیے جی کے نہیں ملتی ۔ہم نے اکثر کتابوں میں پڑھا ہے کہ دوسروں کے لیے آسانی پیدا کرو۔لیکن جب ہم اصل زندگی میں کبھی ایسا کرتے ہیں تو دلی سکون اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔ خود نہ کھا کردوسرے کو کھلاناخود نہ پہن کہ دوسرے کو پہنناہمارے دل میں انسانیت کے جذ بےکوپروان چڑھتا ہے۔ Also Read: اُمید کی روشنی پھیلانے کا عزم کرتے رہیں اور دلوں کو اللہ کی یاد سے منور کرتے چلیں۔۔۔۔۔اس مشکل ترین دور میں اپنا حصے کی نیکی اپنا فرض سمجھ کر پورا کریں۔روزانہ کسی کی مدد کیے بنا نہ سونے کی عادت بنا لیں۔ اللہ نے اس دنیا میں ہر انسان کو ایک خاص مقصد کے لیے پیدا کیا ہے ہر شخص اگر یہ سوچ کر زندگی گزارنے میں مصروف عمل ہو جائے تو ہرشخص کو زندگی بامقصد اور خوشگوار محسوس ہونے لگے گی۔۔ انشااللہ