دولت، طاقت اور خوشحالی کا ” نشہ”
السلام علیکم :۔
جی ہاں آپ نے صحیح سمجھا آج ہم تین ایسی چیزوں کے بارے میں بات کریں گےجن کی وجہ سے انسان مسلسل حالت جنگ میں رہتا ہے۔ پیسے کمانے کی لت میں انسان اتنا اندھا ہوجاتا ہے۔ کہ جب عبادت کا وقت ہوتا ہے تو وہ دنیاوی لذتوں میں کھویا رہتا ہے۔ اور خواہشات کے پیچھے بھاگتا رہتا ہے جسکی وجہ سے نہ وہ دین کا رہتا ہے نہ ہی دنیا کا۔دولت پیسہ اتنا ہی ہونا چاہیےجس سے انسان کی بنیادی ضرورت پوری ہو سکیں خواہشات کب کیسی کی پوری ہوئی ہیں؟ انسان صدا کا لالچی ہے ہر خواہش کی تکمیل چاہتا ہے۔ دنیا کی زندگی سطح بیں انسانوں کو مختلف قسم کی غلط فہمیوں میں مبتلا کرتی ہے۔ کوئی یہ سمجھتا ہے کہ جینا اور مرنا جو ہے بس اسی دنیا میں ہے، اس کے بعد کوئی دوسری زندگی نہیں ہے لہذا جتنا کچھ بھی تمہیں کرنا ہے بس یہیں کر لو ۔ کوئی اپنی دولت اور طاقت اور خوشحالی کے نشے میں بد مست ہو کر اپنی موت کو بھول جاتا ہے اور اس خواب وخیال میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ اس کا عیش اوراس کا اقتدار لا زوال ہے۔ کوئی اخلاقی وروحانی مقاصد کو فراموش کر کے صرف مادی فوائد اور لذتوں کو مقصود بالذات سمجھ لیتا ہے۔ اور معیاری زندگی کی بلندی کے سوا کسی دوسرے مقصدکو کوئی اہمیت نہیں دیتا خواہ نتیجے میں اس کا معیار آدمیت کتنا ہی پست ہوتا چلا جائے۔ کوئی یہ خیال نہیں کرتا ہے کہ دنیوی خوشحالی ہی حق و باطل کا اصل معیار ہے۔ کوئی اسی خوشحالی کو مقبول بارگاہ الہی ہونے کی علامت سمجھتا ہے اور یہ قاعدہ کلیہ بنا لیتا ہےکہ جس کی دنیا خوب بن رہی ہے ،خواہ کیسے ہی طریقوں سے بنے وہ خدا کا محبوب ہے اور جس کی دنیا خراب ہے چاہے وہ حق پسندی وراست بازی ہی کی بدولت خراب ہو، اس کی عاقبت بھی خراب ہے یہ اور ایسی ہی جتنی غلط فہمیاں بھی ہیں ان سب کو اللہ نے دنیوی زندگی کے دھوکے سے تعبیر فرمایا ہے۔ دنیا صرف ایک دھوکہ ہے ہر انسان اس دھوکے میں جی کر خوب سے خوب کی تلاش میں یہ بھول جاتا ہے کہ یہ فانی زندگی ہے اس میں اتنا مگن نہیں ہونا کہ ہمیں جس مقصد کے لیے بھیجا ہے ہم وہ مقصد یہ فراموش کر کہ خود کو اس میں مشغول نہ کر لیں۔اللہ ہم سب کو اپنا عبادت گزار بندہ بننے کی تو فیق عطا فرمائے آمین