عوام کی آواز
January 02, 2021

انسانی جسم اور اس کے دلچسپ حقائق۔

ہاں ، انسانی جسم واقعتا ایک ناقابل یقین نمونہ ہے۔ یقین نہیں آتا؟ ان دس حقائق پر ایک نظر ڈالیں ، آپ جو کچھ سیکھتے ہیں اس پر آپ کو حیرت ہوگی۔شیر خوار بچے تقریبا 300 ہڈیوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں ، لیکن ان میں سے کچھ ہڈیوں کے ساتھ مل جاتے ہیں۔ جوانی تک پہنچنے تک ، ان کی صرف 206 ہڈیاں ہیں۔آپ کی آدھی سے زیادہ ہڈیاں ہاتھوں ، کلائیوں ، پیروں اور ٹخنوں میں واقع ہیں۔ ہر سیکنڈ میں ، آپ کا جسم 25 ملین نئے خلیات تیار کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ 15 سیکنڈ میں ، آپ نے ریاستہائے متحدہ میں لوگوں کی نسبت زیادہ سیل بنائے ہوں گے۔انسانی جسم میں سب سے بڑی ہڈی فیمر ہے ، جسے ران کی ہڈی بھی کہا جاتا ہے۔ سب سے چھوٹی ہڈی اسٹروپ ہڈی ہے ، جو آپ کے کان کے ڈھول کے اندر واقع ہے۔انسانی جسم میں خون کی وریدوں کے 60،000-100،000 میل کے درمیان کہیں بھی موجود ہے۔ اگر انہیں باہر لے جایا جاتا اور اختتام آخر میں رکھا جاتا تو ، وہ دنیا بھر میں تین بار سے زیادہ کا سفر کرنے میں کافی طویل ہوجائیں گے۔دانت کنکال کے نظام کا حصہ سمجھا جاتا ہے ، لیکن انھیں ہڈیوں میں نہیں شمار کیا جاتا ہے۔ہمارے جسم بڑے پیمانے پر اکاؤنٹنگ کے باوجود ، دماغ ہمارے 20 فیصد آکسیجن اور خون کی فراہمی کا استعمال کرتا ہے۔اگرچہ انسان ارد گرد سب سے بڑا ، تیزترین ، یا مضبوط جانور نہیں ہے ، لیکن ہم کسی چیز میں سب سے بہتر ہیں: لمبی دوری سے چلنا۔ ہماری لمبی ٹانگیں ، سیدھی کرنسی ، اور پسینے کے ذریعے گرمی بہانے کی صلاحیت یہ سب عوامل ہیں جو ہمیں اچھے رنربناتے ہیں۔ دراصل ، ابتدائی انسان طویل عرصے تک اس کا پیچھا کرکے شکار کرتے تھے یہاں تک کہ جانور لفظی طور پر تھکن سے مر جاتے ہیں ، یہ ایک ایسی تکنیک ہے جسے استقامت کا شکار کہا جاتا ہے۔آپ کے جسم کا تقریبا 60 60 فیصد پانی سے بنا ہوا ہے۔پاؤنڈ کے لئے پاؤنڈ ، آپ کی ہڈیاں اسٹیل سے زیادہ مضبوط ہیں۔ میچ باکس کے سائز کی ہڈی کا ایک ٹکڑا 18،000 پاؤنڈ وزن کی حمایت کرسکتا ہے

عوام کی آواز
January 02, 2021

نئے سال کا تحفہ ۔۔پٹرول کی قیمت میں 2 روپے 32 پیسےفی لیٹر کا اضافہ ہوا

2021 کو خوش آمدید کہتے ہوئے وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں بالترتیب 2.32 اور 1.80 روپے کا اضافہ کیا ہے ۔جبکہ ایل پی جی کی قیمت میں نئے سال کے پہلے مہینے میں 15.94 روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا ہے۔جمعرات کو یہاں جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے۔ کہ حکومت نے یکم جنوری 2021 سے نافذ ہونے والے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3.95 روپے فی لیٹر تک اضافے کا اعلان کیا ہے۔ فنانس ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے مطابق جنوری کے ماہ میں تقریبا تمام پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔موٹر اسپریٹ (پٹرول) کی قیمت میں 2.31 روپے فی لیٹر ، ہائی اسپیڈ ڈیزل میں 1.80 روپے فی لیٹر ، مٹی کا تیل 3.36 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی قیمت میں 3.95 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمتیں موجودہ 103.69 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 106 روپے فی لیٹر ہوں گی ۔ ایچ ایس ڈی موجودہ 108.44 روپے فی لیٹر سے 110.24 روپے فی لیٹر ، مٹی کا تیل 70.29 روپے فی لیٹر سے 73.65 روپے فی لیٹر تک جائے گی اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) موجودہ فی لیٹر 67.86 روپے سے 71.81 روپے فی لیٹر۔وزیر اعظم آفس نے پہلے قیمت میں اضافے سے متعلق ایک بیان شیئر کیا۔جس میں دعوی کیا گیا ہے۔ کہ اوگرا نے پیٹرول میں 10.68 روپے فی لیٹر ، ایچ ایس ڈی میں 8.37 روپے فی لیٹر ، مٹی کا تیل 10.68 روپے فی لیٹر۔ اور ایل ڈی او کی قیمت میں 14.87 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔ تاہم ، صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کم از کم اضافہ کیا گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اوگرا کی سفارش 30 پیسے فی لیٹر پٹرولیم لیوی پر مبنی تھی۔ جو موجودہ پٹرولیم لیوی سے کہیں زیادہ ہے۔پٹرول پر موجودہ پیٹرولیم لیوی (16 دسمبر سے 31 دسمبر) 24.13 روپے فی لیٹر ، ایچ ایس ڈی 25.10 روپے فی لیٹر ، اور مٹی کے تیل پر 6.10 روپے فی لیٹر ہے۔

عوام کی آواز
January 02, 2021

پاکستان ایک امیر ملک ہے.

پاکستان امیر ترین ملک ہے جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن پاکستان ایک بڑا معدنیات کا ذخیرہ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے ۔ پاکستان میں دنیا کے بڑے بڑے پہاڑ ،گلیشیر ، پانی کے ذرائع ، جنگلات اور قدرتی وسائل جیسا کہ کوئلہ ، نمک، کرومائیٹ، چپسم وغیرہ موجود ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان سیاسی اور حکومتی وجوہات کی وجہ سے  ذرائع کا صحیح سے استعمال نہیں کر پا رہا ہے ۔ ان تمام وسائل کا مناسب استعمال پاکستان کو امیر اور طاقتور ملک بنا سکتا ہے۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں پانی کی مقدار کم نہیں ہیں ۔پاکستان میں دریا ،سمندر اور ندی نالے پانی کی موجودگی کی وجہ سے ہے ۔ بس ضرورت ہے تو اس بات کو سمجھنے کی کہ ہم اس پانی سے کس حد تک نفع حاصل کر سکتے ہیں پانی کی فراہمی ،گندے پانی کی نکاسی، زرعی زمین پر پانی کی مناسب مقدار کی فراہمی، پانی کو محفوظ کرنے اور ضائع ہونے سے بچانے کے لیے تدابیر اختیار کرنے سے ہم پانی سے اور بھی بہت سے فائدے حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ پاکستان میں کچھ علاقوں میں خشک سالی کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ پانی کی قیمت میں اضافہ کرکے لوگوں کو پانی ضائع کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ زمین میں چھپے ہوئے خزانوں مثلا سونا ،کوئلہ  اور دوسرے قدرتی وسائل اور معدنیات کو نکالنے کے لیے نئےطریقہ جات کا استعمال میں لایا جائے ۔ یہ قدرتی وسائل قومی سرمایہ ہیں انہیں کالے ہاتھوں میں دےکر برباد نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان کی زمین اپنے سینے میں اتنا سونا لیے بیٹھی ہے جتنا چین اور افریقہ کے پاس بھی نہ ہو ۔ بس سونے کو نئے طریقوں سے نکالنے کی ضرورت ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 185 بلین ٹن کوئلہ موجودہے۔ اس کے صحیح استعمال سے ہم اپنی قوت کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔ قدرتی گیس کی پیداوار پاکستان میں سب سے اونچے درجے پر ہے اسی طرح بجلی کی پیداوار بھی سب سے زیادہ ہے ۔ بیس ہزار میگاواٹ۔ پاکستان توانائی کے اعتبار سے بھی امیر ترین ملک ہے لیکن اس کی غیر منصفانہ تقسیم سے یہ وسائل ضائع ہو رہے ہیں۔ان تمام قدرتی ذرائع کی ہونے کے باوجود آج ہمارا ملک اس پستی میں گرا ہوا ہے۔  اپنے ملک و قوم کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے ہمیں ایک ہو کر اس ملک کے لئے سوچنا ہوگا۔ سیاسی استحکام ،اچھے رہنما، پڑھے لکھے نوجوان اور بہتر منصوبہ بندی ملک کو اچھی  اڑان دے سکتی ہے۔

عوام کی آواز
January 02, 2021

نسل انسانی سے متعلق قیمتی اور تاریخی معلومات

ہم مسلمانوں کا عقیدہ تو ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے پہلے دنیا میں کوئی آدم خاکی پیدا نہیں ہوا۔ اور ان کے دور سے لے کر اس وقت تک سات ہزار سال کا زمانہ گزرا ہے۔ دنیا کی مدت قیام کو لاکھوں میں سے بھی زیادہ منانا ہمارے نزدیک غلط ہے۔ اور ہماری تحقیق کے مطابق یہ درست ہے کہ ہندوستان بھی دنیا کے دوسرے خطوں کی طرح حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد سے آباد ہوا۔ جس کی تفصیل یہ ہے کہ طوفان کے بعد حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے تینوں بیٹوں یعنی سام، یافث ، اورحام کو ازروئے کھیتی باڑی اور کاروبار کا حکم دے کر دنیا کے چاروں اطراف میں روانہ کیا۔ حضرت نوح علیہ السلام کے دو بڑے بیٹے اور جانشین تھے۔ ان کے فرزند وں کی تعداد(۹۹) تھی ۔ جن میں ارشد، ارفخشد ، کئے ، نود، یود، ارم، قبطہ، عاداور قحطان مشہور ہیں۔ اور عرب کے تمام قبیلے انہیں کی نسل سے ہیں۔ حضرت ہود،صالح، اور ابراہیم اپنا سلسلہ نسب ارفحشد تک پہنچاتے ہیں۔ ارفعہ کا دوسرا بیٹا کیمورث شاہان عجم کا مورث اعلی ہے، کیمورث کے چھ بیٹے تھے ۔ سیامک ، عراق، فارس، شام، تو راور دمغان ۔ بڑا بیا سیامک باپ کا جانشین ہوا۔ اور باقی بیٹے جس جسجگہ گئے ۔ وہ جگہ انہیں کے نام سے موسوم ہوئی ۔ اور وہاں انہیں کی اولاد آبا د ہوئی۔ بعضوں کا خیال ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام عجم تھا۔ اور عجم کے سب رہنے والے اسی کی اولاد میں سے ہیں۔ سیامک کے بڑے بیٹے کا نام ہوشنگ تھا۔ عجم کے تمام بادشاه یزدجر‘ تک اسی کی اولاد سے ہیں۔حضرت نوح علیہ السلام کے دوسرے بیٹے یافث اپنے والد محترم کے ایما پرمشرق اور شمال کی طرف گئے اور وہیں آباد ہو گئے ۔ اس کے بہت سے بیٹے پیدا ہوئے جن میں سب سے زیادہ مشہور بیٹا ترک نام کا ہے۔ ترکستان کی تمام قومیں یعنی مغل، ازبک، ترکمانی اور ایران کے وردما کے ترکمانی اس کی اولاد میں ہیں۔ باقی کے دوسرے مشہور بیٹے کا نام چین تھا ۔ ملک چین کا نام اسی کے نام پر ہے، تیسرے بیٹے کا نام آر دیس ہے۔ اس کی اولا د شمالی ملکوں کی سرحد پر بحر ظلمات تک آباد ہوئی ، اہل تاجک ، غورو سقلاب انکی نسل سے ہیں۔ حضرت نوح کا تیسرا بیٹا حام اپنے عالی قدر والد کے علم سے دنیا کے جنوبی حصے کی طرف گیا اور اس کو آباد و خوشحال کیا۔ نام کے چھ بیٹے تھے جن کے نام یہ ہیں ۔ ہند ،سندھ، حبش ، افرنج ، ہرمز، اور بویہ ۔ ان سب بیٹوں کے نام پر ایک ایک شہر آباد ہوا۔ حام کے سب سے زیادہ مشہور بیٹے ہند نے ملک ہندوستان کو اپنایا اور اسے خوب آباد سرسبزوشاداب کیا۔ اس کے دوسرے بھائی سندھ نے ملک سندھ میں قیام کیا ۔ اور تہت اور ملتان کو اپنے بیٹوں کے نام سے آباد کیا۔ ہند کے چار بیٹے پیدا ہوئے۔ ان کے نام یہ ہیں۔ پورب۔ بنگ، دکن ،نہروال۔ جو ملک اور شہر آج کل ان ناموں سے مشہور ہیں وہ ان کے آباد کیے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ہند کے بیٹے دکن کے گھر تین لڑکے پیدا ہوئے۔ ایک کا نام مرہٹ اور دوسرے کا کنہڑا اور تیسرے کا تلنگ تھا۔ دکن نے اپنے ملک کو اپنے تینوں بیٹوں میں برابر برابر تقسیم کیا۔ آج کل دکن میں جوان ناموں کی تین مشہور قومیں ہیں وہ انہی تینوں کی نسل سے ہیں۔ ہند کے بیٹے نهروال کے بھی تین بیٹے تھے جن کے نام بھروج، کنباج ، اور مالراج ہیں۔ ان تینوں کے نام پر بھی تین شہر آباد ہوئے۔ اور ان شہروں میں ان کی اولادیں آج تک آباد ہیں۔ ۔۔۔۔ ہند کے تیسرے بیٹے بنگ کے گھر میں بہت سی اولاد ہوئی ۔ جنھوں نے ملک بنگالہ آباد کیا۔ چوتھے بیٹے پورب کے ہاں جو ہند کا سب سے بڑا بیٹا تھا بیالیس بیٹے ہوئے اور کچھ عرصے میں ان کی اولاد اس قدر بڑھی کہ انہوں نے ملک کے انتظام کے لئے اپنے خاندان میں سے ایک شخص کشن نامی کو اپنا سردار اور فرمانروا بنایا۔

عوام کی آواز
January 02, 2021

سائنس کا پہلا دانش کدہ اور سائنس کی پیدائش( Part-1)

( دانش کدہ ) آٹھویں صدی عیسوی کے اواخر میں عباسی خلافت نے دانش کدہ قائم کیا۔ یہ نئے دارالخلافہ کے وسط میں ایک عظیم الشان لائبریری تھی۔ جو اسلامی سائنس اور ٹیکنالوجی میں تیز تر پیشرفت کا محرک بنی۔ اسطرلاب کے علاوہ بہت سے حیرت انگیز میکانکی آلات ایجاد کیے گئے۔ اسطرلاب(Astrolabe) ایک ایسا آلہ تھاجو جہاز رانی کے دوران ستاروں کی مدد سے سمتوں کا تعین کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ الکیمیا کی نشوونما ہوئی اورتقطیر و کشید(Distillation) کے طریقے نمودار ہوئے۔ دانش کدہ میں علماء نے یونان اور ہندوستان سے انتہائی اہم کتابیں اکٹھی کیں۔ ان تمام کتب کا ترجمہ عربی زبان میں کیا گیا۔ اس کے بعد اہل مغرب نے قدما کے اسی کام کو دریافت کیا۔ یہ دریافت ان کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوئی۔ وہ عربوں کے علوم سے آگاہ ہوئے۔ انہوں نے صفر سمیت تمام کے تمام اعداد سیکھے۔ صفر کا تصور ہندوستان سے درآمد ہوا تھا۔ (جدید سائنس کی پیدائش) جب سائنسی حقائق پر چرچ کی اجارہ داری مغرب میں کمزور ہونا شروع ہوئی تو 1543ء کے سال میں دو بنیاد ساز کتابوں کی اشاعت دیکھنے میں آئی۔ بیلجیئم کے ماہر علم الاعضاء اینڈریاس ویسی لیس نے HUMANI CORPORIS FABRICA کے عنوان سے کتاب تصنیف کی جس میں انسانی بدن کے ڈھانچے کی وضاحت تصویروں کے ساتھ کی گئی تھی۔ اسی سال پولش ماہرطبیعات نکولس کوپرنیکس کی کتاب Revolutionibus Orbium Coelestium شائع ہوئی جس میں قطعیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ سورج کائنات کا مرکز ہے. اس نے سکندریہ کے بطیموس کے ایک ہزار سال پرانے نظریہ کو الٹ کر رکھ دیا کہ کائنات کا مرکز زمین ہے.1600ء میں انگلش طبیعات دان ولیم گلبرٹ نے De Magnete پیش کی۔ اس میں گلبرٹ نے بتایا کہ قطب نما کی سوئیاں اس لیے ہمیشہ شمال کی سمت میں رہتی ہیں کہ زمین بذات خود ایک مقناطیس ہے۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ زمین کا مرکز لوہے کا بنا ہوا ہے۔ 1623ء میں ایک اور انگلش طبیعات دان ولیم ہاروے نے پہلی مرتبہ بیان کیا کہ دل ایک پمپ کی طرح کس طرح کام کرتا اور پورے جسم کو خون مہیا کرتا ہے. یوں اس نے چودہ سو سالہ قدیم نظریہ کو ہمیشہ کے لئے پاش پاش کر دیا جو یونانی رومن طبیعات دان جالینوس نے پیش کیا تھا.1660ء کے عشرہ میں اینگلو۔آئرش کیمیا دن رابرٹ بوئیل نے کتابوں کا ایک سلسلہ پیش کیا جس میں The Sceptical Chymistبھی شامل تھی۔ اس میں اس نے ایک کیمیائی عنصر کا تعین کیا۔ اس کے ساتھ ایک سائنس کی حیثیت سے کیمیا Chemistry کی پیدائش ہوئی جو پر اسرار الکیمیا سے مختلف شناخت رکھتی ہے۔ تاہم یہ اسی سے ابھری تھی۔ رابرٹ ھک کچھ عرصہ تک بوئیل کے معاون کی حیثیت سے کام کر رہا تھا۔ اس نے سائنس پر پہلی ایسی کتاب لکھی جو بہت زیادہ فروخت ہوئی۔ 1665ء میں شائع ہونے والی اس کتاب کا نام Micrographia تھا۔ اس کی کتاب میں پسو اور مکھی کی آنکھ کے خاکوں نے ایک ایسی خوردبینی دنیا لوگوں پر کھول کر رکھ دی جس کو پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھا تھا۔ پھر 1687ء میں وہ کتاب منصہ شہود پر آئی جو بہت سے لوگوں کی نظر میں تمام وقتوں کی سب سے اہم سائنس کی کتاب قرار پائی۔ یہ کتاب آئزک نیوٹن کی Philosophiae Naturalis Principia Mathematica تھی جس کو عرف عام میں دی پرنسپیا کہا جاتا ہے۔ اس کے قوانین حرکت اور کشش ثقل کا اصول کلاسیکل فزکس کی بنیاد بنے.PART–1

عوام کی آواز
January 02, 2021

QLED بمقابلہ OLED: تصویری معیار کا موازنہ

میرے جائزوں کی بنیاد پر ، یہاں میں نےان دونوں کے مابین کچھ عمومی موازنہ کیا ہے۔ QLED ٹی وی تصویر کا معیار OLED سے زیادہ مختلف ہوتا ہے۔ Samsung اور TCL ہر ایک کے پاس ایک سے زیادہ کیو ایل ای ڈی سیریز ہیں اور سب سے مہنگے، سستے سے کہیں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ QLED سیٹوں کی تصویر کے معیار میں سب سے بڑی بہتری کا کوانٹم ڈاٹس سے زیادہ واسطہ نہیں ہے۔ اس کے بجائے وہ بہتر مکمل صف والے مقامی مدھم ، روشن جھلکیاں اور بہتر دیکھنے والے زاویوں کا نتیجہ ہیں ، جو QLED (اور غیر QLED) ٹی وی میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ان کی مدد کرتی ہیں جن میں ان اضافوں کی کمی ہے۔ اس دوران میں نے جس OLED TV کا جائزہ لیا ہے اس میں بہترامیج کا معیار ہے۔ سب نے میرے ٹیسٹوں میں تصویر کے معیار میں ایک ۔10 حاصل کیا ہے۔ مختلف OLED ٹی ویوں میں کچھ فرق ہے ، لیکن وہ اتنے زیادہ اہم نہیں ہیں جتنے مختلف QLED ٹی وی سیریز میں فرق ہے۔OLED میں اس کے برعکس اور بلیک سطح بہتر ہے۔ امیج کوالٹی کے سب سے اہم عوامل میں سے ایک بلیک لیول ہے ، اور ان کی غیر فطری نوعیت کا مطلب ہے کہ اولیڈ ٹی وی غیر استعمال شدہ پکسلز کو مکمل طور پر بند کر سکتے ہیں ، لفظی لامحدود اس کے برعکس کے لئے۔ کیلیڈ / ایل سی ڈی ٹی وی ، یہاں تک کہ سب سے زیادہ موثر مکمل صف والے مقامی مدھم ہونے والے بہترین ، یہاں تک کہ کچھ زیادہ روشنی ڈالیں ، جس کی وجہ سے زیادہ دھلائی ہوجاتی ہے ، کالی رنگ کی سطح بڑھ جاتی ہے اور روشن حصوں کے آس پاس کھلتے ہیں۔ کیلیڈ روشن ہے۔ سب سے روشن QLED اور LCD ٹی وی کسی بھی OLED ماڈل سے زیادہ روشن ہوسکتے ہیں ، جو روشن کمروں میں اور HDR کے مواد کے ساتھ ایک خاص فائدہ ہے۔ تاہم میرے ٹیسٹوں میں او ایل ای ڈی ٹی وی زیادہ تر کمروں کے ل still اب بھی کافی روشن ہوسکتے ہیں اور ان کے برعکس برعکس اب بھی انہیں کسی بھی QLED / LCD ٹی وی سے بہتر مجموعی طور پر HDR امیج فراہم کرنے کی اجازت دیتا ہے جس کا میں نے تجربہ کیا ہے۔OLED میں بہتر یکسانیت اور دیکھنے کا زاویہ ہے۔ LCD پر مبنی ڈسپلے کے ساتھ ، اسکرین کے مختلف حصے ہر وقت دوسروں کے مقابلے میں زیادہ روشن دکھائی دیتے ہیں ، اور بیک لائٹ ڈھانچہ بھی کچھ مواد میں دیکھا جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ بہترین ایل سی ڈی بھی مٹ جاتے ہیں ، اس کے برعکس کھو دیتے ہیں اور رنگین ہوجاتے ہیں جب اسکرین کے سامنے براہ راست میٹھی جگہ کے علاوہ دوسری نشستوں سے دیکھا جائے۔ OLED ٹی وی کے پاس بالکل بالکل یکساں اسکرینیں ہیں اور انتہائی زاویوں کے علاوہ سب سے مخلصی برقرار ہے۔ Resolution ، رنگ ، ویڈیو پروسیسنگ اور تصویری معیار کے دیگر عوامل بنیادی طور پر ایک جیسے ہیں۔ زیادہ تر QLED اور OLED ایک ہی ریزولوشن ، 4K رکھتے ہیں ، اور دونوں 8K ریزولوشن بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ کسی بھی ٹیکنالوجی کا رنگ یا ویڈیو پروسیسنگ والے علاقوں میں بڑا موروثی فائدہ نہیں ہے۔

عوام کی آواز
January 01, 2021

کیا ہوگا اگر ایک دن زمین پر موجود ہر شخص سبزی خور بن جائے

کیا ہوگا اگر ایک دن زمین پر موجود ہر شخص اپنے کانٹوں کو اپنی چھریوں سے دور کرکے سبزی خور بن جائیں ؟ چاہے ایک صحت مند طرز زندگی کی خاطر جانوروں کی تکلیف کو دور کیا جاسکے ، یا گلوبل وارمنگ کا مقابلہ کیا جائے۔ ہر شخص کومزدار برگر ، ایک نرم نرم آملیٹ ، یا گرم گرم پیزا کو نہ کہنے کی اپنی اپنی وجہ معلوم ہو۔ کیا ایک سبزی خورغذا سیارے کو آب و ہوا کی تبدیلی سے بچائے گی؟ کیا اس سے آپ کی صحت بہتر ہوگی؟ ان سب مویشیوں کا کیا ہوگا؟ اگر دنیا میں ہر کوئی سبزی خور بن گیا۔ صرف امریکہ میں 20 ملین سبزی خور ہیں جو 2015 کی نسبت چھ گنا زیادہ ہیں۔ توفو ریسٹوراں کے مینو پر بھر رہا ہے ، دودھ سے پاک دودھ کے متبادل اشیاء سپر مارکیٹ میں تیزی سے پھیل رہی ھیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ایک چوتھائی حصے کے لئے جانوروں سے تیار کردہ کھانا ذمہ دار ہے؟ اس کا بیشتر حصہ گائیوں سے آتا ہے۔ ہر سال دنیا کی مویشیوں کی آبادی جو کاربن کے نشان چھوڑتی ہے وہ دنیا میں ہر کار ، ٹرین ، جہاز ، اور ہوائی جہاز کے شریک اخراج کے برابر ہے۔ ایک منٹ، مویشیوں نے عالمی حرارت میں کس طرح حصہ ڈالا ہے؟ دنیا میں تقریبا ڈیڑھ ارب گائیں ہیں۔ ہر گائے ایک سال میں 120 کلوگرام میتھین چھوڑتی ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی کے پیمانے پر ، میتھین کا منفی اثر کاربن ڈائی آکسائیڈ سے 23 گنا زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ ، مویشی سیارے کی تمام زرعی زمین کا دوتہائی حصہ لیتے ہیں۔ اگر ہم سب سبزی خور بن جائیں ، تو ہم چراگاہ کی زیادہ تر زمین کو جنگلات اور گھاس کے علاقوں کی بحالی کے لئے ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے میں مدد کریں گے۔ ہم اپنی خوراک کی فراہمی میں موجود خلا کو پُر کرنے کے لئے مزید فصلوں کی کاشت شروع کریں گے۔ مویشیوں سے متعلق گیس کے اخراج میں 70 فیصد کمی واقع ہوگی۔ لیکن ان سبھی جانوروں کے ساتھ کیا ہوگا۔ جن کے گوشت کی طلب ہی نہیں ہوتی جب تک ان کو بھنہ نہ جائے جیسے کہ مرغی اوربھینس۔ اربوں جانور ذبح یا ترک کردیئے جائیں گے۔ کچھ جانور جیسے بھیڑ اور خنزیر جنگل میں واپس جاسکتے ہیں ، لیکن شکاریوں کی وجہ سے ان کی تعداد کم ہو جائے گی۔ دوسرے جانور جیسے کے فارمی مرغی، دوسرے جانوروں کی طرح جنگل میں زندہ نہیں رہ سکتے ہیں کیوں کہ انہیں نہیں معلوم کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ ان کا بہترین جگہ ان ٹھکانوں میں ہوسکتی ہے ، جہاں مرنے تک ان کا خیال رکھا جائے گا۔ آپ کے مقامی قصاب کو ایک اور ملازمت ڈھونڈنی ہوگی ، اور لاکھوں کسانوں کو بھی ، وہ زیادہ فصلیں اگانے یا جنگلات کی بحالی کا کام شروع کرسکتے ہیں۔ لیکن بڑے پیمانے پر دیہی برادریاں جو آپ کو دودھ ، انڈے اور گوشت کی فراہمی کرتے تھے انھیں نمایاں بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ترقی پذیر ممالک جنہوں نے مویشیوں کے آس پاس تجارتیں کیں وہ بڑے معاشی رکاوٹ کا سامنا کریں گے۔ لیکن ہر ایک تھوڑا سا صحت مند ہوگا یا انتظار کرے گا۔ سبزی خورغذا اپنانے سے آپ خودبخود صحتمند نہیں ہوجاتے۔ سبزی خور اکثر اہم غذائی اجزاء سے محروم رہتے ہیں ، ان میں اکثر کافی مقدار میں کیلشیم ، آئرن ، وٹامن ڈی زنک ، وٹامن بی 12 ، یا اومیگا تھری فیٹی ایسڈ نہیں ملتے ہیں۔ چونکہ گوشت ، انڈے ، اور پنیر کو اب پروٹین کا بہترین ذریعہ نہیں بنایا جائے گا ، لہذا آپ کو بہت ساری پھلیاں ، سویا ، اور دال کھانا پڑے گا۔ لیکن ایک مناسب غذا کے ساتھ ، ہم دل کی بیماری ، فالج اور ذیابیطس سے کم دوچار ہوں گے۔ اموات کی شرح میں 10٪ تک کمی ہوگی۔ اس کا مطلب ہر سال 8 ملین کم اموات ہوں گے اور صحت کی دیکھ بھال پر 1 ٹریلین ڈالر کی بچت ہوگی۔ لیکن ایسے ترقی پذیر ممالک میں نہیں جہاں 2 ارب سے زیادہ افراد پہلے ہی بڑے پیمانے پر غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔ ان کے لئے گوشت کے بغیر ، چیزیں صحت مند نہیں ہوں گی ،ان کے حالات خراب ہوجائیں گی۔ پوری دنیا میں سبزی خور ہو جانے کا عمل قدرے کم ہوسکتا ہے۔ لیکن جانوروں کے ذریعہ تیار کردہ کھانے کو اپنی خوراک میں رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آخر کار ہمیں گیس کے اخراج سے نمٹنا پڑے گا۔ خوش قسمتی سے ، مویشیوں کی صنعت کے اخراج کو کم کرنے کے صاف حل موجود ہیں۔ ان پر عملدرآمد کرنا باقی ہے۔ آپ کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا آپ اپنےگوشت سے بنے کوفتوں کو ” نہیں “ کہہ سکتے ہیں؟ آج رات اس کے بارے میں سوچیں

عوام کی آواز
January 01, 2021

اپنے گھر آرام سے آن لائن رقم کمانے کے 20 طریقے

اپنے گھر آرام سے آن لائن رقم کمانے کے 20 طریقے معیشت غیر متوقع ہوسکتی ہے۔ قابل اعتماد ملازمت یا قائم کاروبار دونوں کی خراب معیشت میں کمی آسکتی ہے۔ لیکن جب آپ کو واقعات کی غیر متوقع موڑ کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ، دوسرے ذرائع کے ذریعہ پیسہ کمانے کا ہمیشہ ایک طریقہ رہتا ہے۔ پھر ایسے ہی منظر نامے ہیں جہاں آپ ایک ہی ملازمت کے ساتھ مستحکم اور مضبوط معاشی زندگی کا متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔ آج کی طرح کی معیشت میں ، خاص طور پر پاکستان میں ، جزوی وقتی آمدنی کا وسائل ہونا یا اپنے گھر کے آرام سے آن لائن پیسہ کمانا ایک بہت بڑی تجویز ہے۔ آج کل آپ کے پاس ملازمت نہیں ہے ، یا آپ گھریلو خاتون ہیں جو باہر جاکر اپنے کنبے کے لئے رقم کمانے کے قابل نہیں ہیں یا آپ انٹرنشپ کی تلاش میں فارغ التحصیل ہوسکتے ہیں یا صرف طالب علم جو کسی کی قیمت ادا کرنا چاہتا ہے۔ تعلیم. کچھ لوگوں کے لئے ، آن لائن پیسہ کمانا معاشی خلا کو پُر کرنے کے برابر ہوسکتا ہے یا مجھ جیسے آن لائن ملازمت کا کیریئر ہونا ضروری ہے۔پاکستان کو عالمی سطح پر سب سے سستے لیبر میں شمار کیا جاتا ہے جو اس آبادی کے ساتھ دستیاب ہے جو انگریزی بول سکتا ہے۔ اس فہرست میں ہندوستان بھی شامل ہے۔ امریکہ ، برطانیہ ، آسٹریلیا اور کینیڈا میں کاروبار کال سینٹر کی نوکریوں کے لئے تازہ گریجویٹس کو آؤٹ سورس کرتے ہیں اور ایسے تجربہ کار پیشہ ور افراد کی تلاش کرتے ہیں جو ایک چھوٹا کاروبار قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔آپ کو شروع کرنے کی کیا ضرورت ہے بہت صبر۔ آن لائن آمدنی آسان ہے ، لیکن اچھی خاصی رقم کمانا کبھی کبھی مشکل ہوسکتا ہے۔ کچھ مہینے اچھ .ے طور پر اچھے اور کچھ ٹھیک ہوسکتے ہیں۔آپ کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے بارے میں کچھ معلوم ہونا چاہئے۔ اگر آپ کے پاس کمپیوٹر کو چلانے کے لئے بنیادی معلومات نہیں ہے یا انٹرنیٹ کیسے کام کرتا ہے تو آپ کے پاس آن لائن کمانے کا مستحکم ذریعہ نہیں ہوسکتا ہے۔آپ کو کم سے کم بنیادی سطح پر انگریزی سمجھنی چاہئے۔ انگریزی مواصلات میں مہارت حاصل کرنا ہمیشہ ایک پلس ہوتا ہے۔مستقل مزاجی اور محنت۔ آن لائن کمانا آسان ہوسکتا ہے ، لیکن مالی بہاؤ کو برقرار رکھنے کے ل کام میں مزاجی اور روضہ کی ضرورت ہوتی ہے جو سخت محنت کرتی ہے۔ آن لائن پیسہ کمانے کے طریقے بلاگنگ ڈیٹا انٹری کے ذریعے کمائیں مارکیٹ ریسرچ گروپوں کا حصہ بنیں سروے کے کچھ فارم پُر کریں مصنوعات اور معاوضہ حاصل کریں کبھی فوٹو بیچنے کا سوچا ایک جائزہ لینے والا بنیں ٹریول ایجنٹ بنیں فنون اور دستکاری ٹیلی مارکیٹنگ فری لانسنگ پبلشنگ ہاؤس کے لئے کام کریں اکیڈمک لکھیں اکاؤنٹس کے مشیر بنیں: ویڈیو سبق الحاق کی مارکیٹنگ ایک ویب سائٹ ڈیزائن کریں ویب سازی SEO ایک موبائل ایپ ڈیزائن کریں مذکورہ بالا میں سے ، میرے پسندیدہ 10 ، 11 اور 12 ہیں۔ میں نے ان میں سے ایک کیریئر بنایا۔ مذکورہ بالا تمام 20 مختلف طریقے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ پاکستانی جاب پلیٹ فارم آمدنی کے ان بیشتر ذرائع کو بھی شامل کرتے ہیں۔ او ایل ایس پاکستان میں آن لائن / انٹرنیٹ ملازمتوں کی ایک وسیع فہرست موجود ہے لیکن یہ سب قابل اعتماد کمپنیوں یا لوگوں سے نہیں ہیں۔گھوٹالہ سائٹوں سے آگاہ رہیں۔ ہاں ، آپ کو یقین نہیں ہوگا لیکن مقابلہ سازی کی تنخواہوں کی ادائیگی کرنے والے قابل بھروسہ مؤکلوں کے مقابلے میں آپ کو ڈھونڈنے کے لئے مزید اسکیمنگ سائٹس موجود ہیں اپنے تحقیقی کام کو صحیح طریقے سے کروائیں۔ مایوس نہ ہوں ، اندھا مت بنو۔ ہمیشہ سائٹ کے جائزے تلاش کریں ، اپنے مؤکل کا نام یا کمپنی جس کی وہ نمائندگی کرے ، گوگل کریں۔اپنے لئے ایک نشانہ بنائیں اور اپنی ورک پالیسیوں کو سیدھا کریں۔ ادائیگی کرنے سے پہلے کبھی بھی مکمل کام نہ کریں ، یا پیشگی ادائیگی نہ کریں۔دونوں طرف سے ادائیگی کے گیٹ وے پر اتفاق رائے ہونا چاہئے۔ پے پال (ابھی تک پاکستان میں اجازت نہیں ہے لیکن پھر بھی اسے استعمال کیا جاسکتا ہے) ، اسکرل ، پےونر ، بینک وائر ٹرانسفر یا دیگر۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ دونوں جماعتیں ان میں سے کسی ایک پر متفق ہوں۔

عوام کی آواز
January 01, 2021

مدینہ منورہ کے 26تاریخی کنویں

مساجد کی طرح مدینہ منورہ میں بہت سے کنویں کبھی ایسے تھے جن کا پانی ہمارے سردار جناب محمد رسول اللہ نے استعمال فرمایا ہے۔ان کنووں کی تعداد مورخین نے تقریبا 26 تک بیان کی ہے۔ ان میں سے بعض کا پانی کھارا تھا، مساجد کی طرح اب وہ کنویں بھی محفوظ نہیں رہے، کچھ مرور زمانہ کی وجہ سے منہدم و معدوم ہوگئے، کچھ نئی تعمیرات کی زد میں آ خر ختم ہو گئے۔ غیر اقوام اپنے آثار قدیمہ کی حفاظت اور دیکھ بھال رکھتی ہیں، مگر افسوس ! مسلمان اپنی تاریخی اور مقدس یادگاریں اپنے ہاتھوں سے ہی مٹادیتے ہیں۔تاریخ میں مدینہ طیبہ میں سات کنووں نے بہت ہی شہرت پائی ہے کیونکہ ان کا پانی سرکار دو جہاں ان کی ذات بابرکات نے مختلف موقع پر استعال فرمایا تھا۔حدیث شریف کی کتاب دارمی میں ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم نے مرض الموت میں صحابہ کرام کو سات مختلف کنوؤں سے پانی کے سات مشکیزےلانے کا حکم دیا تھا۔ چنانچہ خدمت اقدس میں مشکیزے پیش کئے گئے پھر نبی کریم نے انہی سات مشکیزوں سے حیات طیبہ کا آخری غسل فرمایا اور پھر اس کے بعد آخری نماز کے لیے کاشانہ اقدس سے باہرتشریف فرما ہوئے ۔ اسی نسبت سے وہ کنویں سات متبرک کنویں کہلائے جن کو ابیار سبعہ کہتے ہیں۔ 1 بئر اریس 2 بئرغرس 3 بئر بضاعہ 4 بئر بصہ 5 بئر حاء 6 بئر عهن 7 بئر رومہ 8 بئر عثمان ۔۔۔ یہ وہ مبارک اور تاریخی کنویں تھے کہ جن میں نبی کریم نے اپنالعاب مبارک ڈالا، ان کا پانی نوش فرمایا اور دعا بھی فرمائی۔ لعاب مبارک ایک ابدی معجزه۔۔سرور کائنات کے بے شمار معجزات ہیں۔ یہاں پر موضوع کی مناسبت سے صرف آپ کے لعاب مبارک کے معجزے کا ذکر کیا جاتا ہے جو کہ ابدی تھا اور پھر اس معجزے کے عجیب وغریب حیرت انگیز اثرات ظاہر ہوتے تھے، جن کا مشاہد ہ صحابہ کرام دن رات کیا کرتے تھے۔ سرکار دو جہاں کے لعاب مبارک کے بے شمار فضائل اور برکات ہیں صرف چند ایک کا تذکرہ درج ذیل ہے۔ نمبر1، :حدیبیہ کے کنویں میں آپ نے جب اپنا لعاب مبارک کنویں میں ڈالاتو کنوئیں میں اتنا پانی آ گیا کہ صحابہ کرام بیان فرماتے ہیں کہ ہم نے اور ہمارے جانوروں نے پانی پیا اور اگر ہم ہزاروں کی تعداد میں بھی ہوتے تو سیراب ہوجاتے۔نمبر2 ،غار ثور میں آپ نے جب اپنا لعاب مبارک حضرت ابو بکر صدیق کے پاؤں میں لگایا تو سانپ کے ڈسنے کی تکلیف بالکل ختم ہوگئی۔حضرت علی آشوب چشم میں مبتلا ہوئے تو نبی کریم نے اپنالعاب مبارک ان کی آنکھوں پرلگایا تو پھر زندگی بھر آپ کو یہ تکلیف نہ ہوئی۔نمبر2: سیدنا حضرت خالد بن ولید کے زخموں پر پیارے نبی جب اپنا لعاب مبارک لگاتے ہیں تو حضرت خالد کے زخم بالکل ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح آپ جب اپنا لعاب مبارک کنوؤں میں ڈالتے ہیں تو کھارے پانی میٹھے ہو جاتے ہیں اور جن میں پانی کم ہوتا وہ پانی سے لبریز ہو جاتے۔ ان کنوؤں میں سے اکثر کنویں عثمانی دور حکومت تک موجود تھے۔ بعد میں کچھ مسجد نبوی سال کی آخری توسیع اور کچھ شہرمدینہ کی توسیع میں شامل ہوگئے اور کچھ کی ہم خودحفاظت نہ کر سکے جس کی وجہ سے وہ بھی ختم ہو گئے۔اب صرف دو یا تین کنویں اس عظیم نبوی دور کی یاد دلاتے ہیں۔ ان کے کچھ آثار موجود ہیں۔ تلاش کرنےسے مل سکتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ ان کے بابرکت پانی سے مستفیض نہیں ہوا جاسکتا، کیونکہ ان کو بھی باہر سے بند کر دیا گیا ہے۔

عوام کی آواز
January 01, 2021

بے روزگار یا کم آمدنی والے کس طرح اپنی معاشی تنگی کو دور یا کم کر سکتے ہیں

بے روزگار لوگ :ـ جن کی کمائی کا کوئی ذریعہ نہ ہو، ان کے لیے دورِ حاضر میں ‘فنی تعلیم’ ایک اچھی ابتدا ہے- یہ کسی حد تک ارزاں بھی ہے اور آسان بھی- اس کو ہر خاص و عام حاصل کر سکتا ہے، چاہے وہ امیر ہو یا غریب- سرکار بھی مفت میں جوانوں کو فنی تعلیم دے رہی ہے- جس میں انھیں ماہانہ معاوضہ دیا جاتا ہے اور اچھے نمبروں سے پاس ہونے پر انعام کے طور پر ملازمت بھی دی جاتی ہے- اگر سرکاری ادارے کی بجائے کسی غیر سرکاری ادارے سے بھی فنی تعلیم کی سند حاصل کی جائے تو بھی غیر فنی تعلیم کے مقابلے میں سرکاری اور غیر سرکاری جگہوں پر ملازمت کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں- سفارش ہو تو سونے پر سہاگہ ہے- سول، الیکٹریکل، الیکٹرونکس، کیمیکل، مکینیکل، کمپیوٹر ہارڈ ویئر یا سوفٹ ویئر، ٹیکسٹائل یا گرافکس ڈیزائننگ وغیرہ فنی تعلیم کے ڈپلومے اور شارٹ کورسز ہیں- ان کی مدد سے بندے میں زیادہ نہیں تو تھوڑا بہت اپنے ہاتھ سے کام کرنے کا طریقہ آ جاتا ہے- کام کوئی بھی ہو، وقت کے ساتھ ساتھ اس کام میں مہارت بڑھتی جاتی ہے اور کام کرنے والا اپنے کام میں کاری گر بن جاتا ہے- جبکہ عموماً غیر فنی تعلیم لینے والوں کے ہاتھ کھلے نہیں ہوتے-کچھ لوگ قابل تو نہیں ہوتے مگر ان میں یہ قابلیت ہوتی ہے کہ دوسروں کے سامنے قابل ہی بن کر دکھاتے ہیں- اور کچھ لوگ قابل بھی ہوتے ہیں مگر ان میں یہ قابلیت نہیں ہوتی کہ اپنا آپ دوسروں کے سامنے دکھا سکیں- دنیا میں ویسے تو سینکڑوں پیشے ہیں مگر انسان کو اپنے مطلب کے پیشے سے ہی تعلق رکھنا چاہیے- اگر موجودہ حالات میں مطلب کے پیشے سے روزی کمانا مشکل ہے تو صیح وقت کا انتظار کر کے دوسرے پیشے سے گزارہ کر لیا جائے کہ اس میں حکمت ہے اور یہی عمل بہتر ہے- اور جب سال دو سال بعد اپنے پیڑوں پر کھڑے ہو جائیں تو مطلب کا پیشہ اختیار کرلیں- اگر آپ اچھی تعلیم حاصل نہیں کر سکتے تو کوئی ذاتی کام شروع کرلیں- جس کے آغاز میں کم سے کم سرمایہ کاری کریں- باقی اللہ تعالی برکت ڈالنے والا ہیں- جنھوں نے نو حصے رزق تجارت میں اور ایک حصہ نوکری اور باقی شعبوں میں رکھا ہے- اگر آپ کی سوچ منفرد ہوئی تو آپ کو ذاتی کام میں ترقی کرنے میں اتنی دقت نہیں ہوگی، جتنی کہ ایک کاروباری شخص کو رواجی کاروبار میں ہوتی ہے- عام دستور سے ہٹ کر کام کرنے کے لیے دماغ بھی تیز ہونا چاہیے- جس طرح بوتل اور پان کی دکانوں کی بجائے اب میزوں پر لڈو اور شطرنج کی کھیل لگائے چائے کیفے عام ہو رہے ہیں- اس کے علاوہ کسی ویب سائٹ پر لکھ کر یا ویڈیو لاگ بنا کر کمائی کی جا سکتی ہے- کم آمدنی والے لوگ :ـ ایمانداری، محنت اور لگن سے اپنا کام کرتے رہیں- ایک نہ ایک دن وقت بدل ہی جاتا ہے مگر وقت بدلنے میں بھی وقت درکار ہوتا ہے- مثل ہے کہ بارہ برس بعد کوڑے کے دن بھی پھرتے ہیں- غریبوں سے محبت بھی کی جائے اور امیروں سے کسی قسم کا ذاتی بغض بھی نہ رکھا جائے- ؎ یہ زیست اپنے اصولوں پہ ہی بسر کی ہے مٹے نہ بھوک تو میں ان کو بیچ کھاتا ہوں نوکر کیا اور نخرہ کیا- نوکری خالہ جی کا گھر نہیں- جب بھی کوئی کام کرنے لگیں یا پہلے سے کر رہے ہوں تو آپ میں غرور نہیں کرنا چاہیے- کام دونوں طرح سے ہی ممکن ہے چاہے رو دھو کر لو یا ہنس مسکراکر کر- کام کرنا تو پڑے گا ہی- چھوٹے سے پرندے کی بھی کوشش ہوتی کہ کسی طرح کسی بڑٰی چیز پر جھپٹ پڑے- مگر وہ صبر نہیں کرتا- بچوں کی حفاظت ان کی اپنی ماں ہی نے کرنی ہے کوئی باہر سے آکر نہیں ممتا جگانے لگا- رازق بے شک اللہ ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے سب کچھ اللہ پر چھوڑ دیا جائے- کوئی نیا کام کریں تو دوسروں سے بس داد نہیں لینی بلکہ روپے بھی وصول کرنے ہیں- یہ آپ کا حق ہے اور دوسروں کو بھی چاہیے کہ حق نہ ماریں- اب بھی گھروں میں عورتیں کپڑے سلائی کرنا، کپڑوں کے تھانوں پر سے دھاگے توڑنا، کروشیے سے جرسی سویٹر بننا، کھڈیوں پر صفیں بنانا، اڈوں پر تارے موتیوں کے کام وغیرہ کرتی ہیں- چوزے سے مرغی اور مرغی سے انڈہ، اور انڈہ بیچ کر بھی پیسے کمائے جا سکتے ہیں- اس کے علاوہ عورتیں چکلوں پر جا کر بھی اچھی خاصی کمائی کر سکتی ہیں- مگر ان پیشہ ور عورتوں کو ہمارا معاشرہ برا جانتا ہے اور ہمارے اسلام میں بھی اس کی مذمت کی گئی ہے- بجائے اپنے آپ کے اور اپنی قسمت کو کوسنے کے رزقِ حلال کمایا جائے- کوئی شک نہیں کہ اس میں محنت زیادہ کرنی پڑتی ہے- جتنی محنت زیادہ ہوگیی، اتنا رزق بھی پاک ہوگا- جن کی گائے بھینسیں ہوں، وہ گھر بیٹھے دودھ بیچ کر یا پھر گھر گھر جا کر سپلائی کر کے گھر بیٹھے دودھ بیچنے سے زیادہ اور گوبر کو اندھن کے طور پر فروخت کر بھی روپے کماتے ہیں- کوئی دکان خرید کر بھی کرائے پر دی جا سکتی ہے- گھر کے تمام افراد کو مل جل کر کام کرنا چاہیے- اگر گھر کا اکیلا فرد کام کرے گا تو سارا بوجھ اس پر آ جائے گا اور اگر گھر کے تمام افراد علاحدہ علاحدہ کام کاج کریں گے تو برکت رہے گی نہ بچت-

عوام کی آواز
January 01, 2021

کورونا وائرس کیا ہے؟

کورونا ایک قسم کا وائرس ہے جو ناک ، ہڈیوں یا گلے میں انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ کورونا وائرس خطرناک ہے۔چین میں دسمبر 2019 کی وباء کے بعد 2020 کے اوائل میں ، عالمی ادارہ صحت نے سارس -کووی2 کو ایک نئی قسم کی کورونا وائرس کے طور پر شناخت کیا۔اس پھیلنے کا عمل تیزی سے پوری دنیا میں پھیل گیا۔کوویڈ 19 ایک سارس-کووی 2 کی وجہ سے ایک بیماری ہے جو ڈاکٹروں کو سانس کی نالی کے انفیکشن کی وجہ سےمتحرک کرسکتی ہے۔ یہ آپ کے اوپری سانس کی نالی (سینوس ، ناک اور گلے) یا نچلے سانس کی نالی (ونڈ پائپ اورپھیپھڑوں) کو متاثر کرسکتا ہے۔ یہ دوسرے کورونا وائرس کی طرح ہی پھیلتا ہے ، بنیادی طور پر ایک شخص سے انسان سے رابطے کے ذریعے۔ انفیکشن ہلکے سے مہلک تک ہوتے ہیں۔سارس کووی -2 سات قسم کی کورونا وائرس میں سے ایک ہے ، جس میں وہ بھی شامل ہیں جو مشرق وسطیٰ کےسانس لینے والے سنڈروم (ایم ای آر ایس) اور اچانک شدید سانس لینے سنڈروم (سارس) جیسے شدید امراض کا باعث بنتی ہیں۔ دیگر کورونا وائرس زیادہ تر نزلہ زکام کا سبب بنتے ہیں جو سال کے دوران ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن بصورت دیگر صحت مند لوگوں کے لئے یہ سنجیدہ خطرہ نہیں ہیں۔کیا سارس کووی 2 کے ایک سے زیادہ دباؤ ہیں؟وائرس میں بدلاؤ یا تبدیل ہونا معمول کی بات ہے کیونکہ یہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ چینی 103 کوویڈ 19 معاملات کا ایک مطالعہ اس وائرس سے پتہ چلتا ہے جس کی وجہ سے اس نے ایسا ہی کیا ہے۔ انہوں نے دو تناؤ پائے ، جن کا نام انہوں نے ایل اور ایس رکھ دیا۔ ایس قسم بڑی ہے ، لیکن پھیلنے کے ابتدائی مرحلے میں ایل قسم زیادہ عام تھی۔ ان کے خیال میں ایک بیماری دوسرے کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ واقعات کا سبب بن سکتی ہے ، لیکن وہ اس پر کام کر رہے ہیں۔ کورونا وائرس کب تک چلے گا؟ ابھی یہ بتانا بہت جلد ہوگا کہ وبائی بیماری کب تک جاری رہے گی۔ یہ بہت سی چیزوں پر منحصر ہے ، بشمول محققین کے وائرس کے بارے میں مزید جاننے کے لئے کام ، علاج کے لئے ان کی تلاش ، ویکسین کی کمی اور عوام میں پھیلنےکو کم کرنے کی کوششیں۔کوویڈ 19 کی علامات،اہم علامات میں شامل ہیں: بخار کھانسی سانس میں کمی سانس لینے میں پریشانی تھکاوٹ سردی لگ رہی ہے ، کبھی کبھی لرزتے ہوئے بدن میں درد سر درد گلے کی سوزش بھیڑ / ناک بہنا بو یا ذائقہ کا نقصان متلی اسہال وائرس نمونیہ ، سانس کی ناکامی ، دل کی پریشانیوں ، جگر کے مسائل ، سیپٹک صدمے اور موت کا باعث بن سکتا ہے۔بہت سی 19-COVID پیچیدگیاں کسی ایسی حالت کی وجہ سے ہوسکتی ہیں جسے سائٹوکائن ریلیز سنڈروم یاسائٹوکائن طوفان کہا جاتا ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب کوئی انفیکشن آپ کے مدافعتی نظام کو متحرک کرتا ہے تاکہ آپ کےخون کے بہاؤ کو سیلاب کے لیے سوزش پروٹینز کہتے ہو جسے سائٹوکائنز کہتے ہیں۔ وہ ٹشو کو مار سکتے ہیں اورآپ کے اعضاء کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔اگر آپ اپنے یا اپنے کسی عزیز میں درج ذیل شدید علامات دیکھتے ہیں تو ، ابھی طبی امداد حاصل کریں:,سانس لینے میں تکلیف جاری سینے میں درد یا دباؤ نئی الجھن پوری طرح سے نہیں جاگتے نیلے ہونٹ یا چہرے کوویڈ 19 میں مبتلا کچھ لوگوں میں بھی اسٹروک کی اطلاع دی گئی ہے۔ فاسٹ یاد رکھیں:چہرہ. کیا اس شخص کے چہرے کا ایک رخ بے ہو گیا ہے یا کھسک رہا ہے؟ کیا ان کی مسکراہٹ ایک طرف ہے؟اسلحہ کیا ایک بازو کمزور ہے یا بے حسی؟ اگر وہ دونوں بازو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں تو کیا ایک بازو ڈگمگاتا ہے؟تقریر۔ کیا وہ واضح طور پر بول سکتے ہیں؟ ان سے ایک جملہ دہرانے کو کہیں۔وقت ہر منٹ کی گنتی اس وقت ہوتی ہے جب کوئی فالج کے آثار دکھاتا ہے۔ ابھی 911 پر فون کریں۔اگر آپ سنکردوست ہیں تو ، علامات 2 دن یا 14 سے زیادہ دنوں میں ظاہر ہوسکتے ہیں۔ یہ شخص سے دوسرے شخص میں مختلف ہوتا ہے۔چین میں محققین کے مطابق ، یہ لوگ ان لوگوں میں سب سے عام تھے جن کو اسی علامات تھیں بخار 99٪ تھکاوٹ 70٪ کھانسی 59٪ ٪40 بھوک کی کمی جسمانی درد 35٪ سانس کی قلت 31 31 بلغم / بلغم 27٪ کچھ لوگوں کو جو 19-COVID کے لئے ہسپتال میں داخل ہیں ، ان کے ٹانگوں ، پھیپھڑوں اور شریانوں سمیت خون کےخطرناک جمنے بھی ہوتے ہیں۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس ہے تو کیا اگر آپ کو سانس لینے میں تکلیف ہو تو ڈاکٹر کو کال کریں۔ آپ کو جلد سے جلد طبی مدد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔آگے (کال کرنے کے بجائے) کال کرنے سے ڈاکٹر آپ کو مناسب جگہ کی ہدایت کرے گا ، جو آپ کے ڈاکٹر کا دفتر نہیں ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کے پاس باقاعدہ ڈاکٹر نہیں ہے تو ، اپنے مقامی بورڈ آف ہیلتھ سے رابطہ کریں۔ وہ آپ کو بتا سکتے ہیں کہ جانچ اور علاج کے لئے کہاں جانا ہے۔اپنے ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کریں اور 19-COVID پر جاری رکھیں۔ اپنے ڈاکٹر اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے حکام کے مابین ، آپ کو اپنی ضرورت کی دیکھ بھال اور اس وائرس کو پھیلنے سے کیسے روکا جائے اس کے بارے میں معلومات حاصل کریں گے۔

عوام کی آواز
January 01, 2021

سردیوں میں کمزوری اور سستی کا علاج۔

سردیوں میں کمزوری اور سستی کا علاج۔ سردیوں میں ہمارے جسم کو درجہ حرارت برقرار رکھنے اور بدلتے موسم کا مقابلہ کرنے کے لیے اضافی طاقت اور نیوٹریشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لیے سردیوں میں خشک میواجات مثلا پستا، اخروٹ اور دیگر میواجات کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ لیکن مہنگائی کی وجہ سے ہر کوئی ان خشک میواجات کو خرید نہی سکتا۔ جس کی وجہ سے ان کا رنگ زرد پڑھ جاتا ہے۔ جسم میں کمزوری آجاتی ہے۔ ہر وقت ان پر سستی چھائی رہتی ہے۔ immune system کمزور ہونے کی وجہ سے مختلف موسمی بیماریاں جسے کے کھانسی، نزلہ اور ثر کا درد انہیں گھیر لیتا ہے۔لیکن میں آپ لوگوں کو ایسا طاقتوار علاج بتانے جا رہی ہوں جسکو اگر آپ رات سونے سے پہلے استعمال کر لیتے ہیں تو آپکو وہ تمام ہی فوائد حاصل ہونگے جو آپکو مہنگے خشک میواجات استعمال کرنے پر حاصل ہوتے ہیں اور یہ علاج ہے بھی بہت سستا۔ ہم بات کر رہے ہیں سونف ولے دودھ چھواروں کی۔اس علاج کو تیار کرنا بہت آسان ہے۔ اس کے لیے آپکو ایک گلاس دودھ لینا ہے اور اسے نیم گرم کر لینا ہے۔ دودھ کے نیم گرم ہونے کے بعد اسے گلاس میں نکال لینا ہے۔ اس کے بعد اس میں چند دانے سونف کے ڈالنے ہیں اور اس سونف ملے دودھ کے ساتھ آپ نے 4 عدد چھواروں کو چبا کر کھانا ہے۔ اس کو آپ نے سونے سے ایک گھنٹا پہلے پینا ہے۔ چھوارے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ رات کو سونے سے پہلے دودھ چھواروں کا استعمال آپکی دل کی صحت کے لیے بہت اچھا ہے۔ اس سے آپکا دل مضبوط ہوتا ہے۔ چھواروں میں magnesium اور potassium کیونکہ بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں اس لیے یہ آپکی دل کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔جو شخص رات کو سونے سے پہلے دودھ چھواروں کو استعمال کرتا ہے اسے کبھی زندگی میں قبض ہو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح آگر آپکو قبض کا مسئلہ ہے تو یہ علاج آپ کے لیے بہت مفید ثابت ہوگا۔ اسکو استعمال کرنے سے آنتوں کی خوشکی کا بھی خاتمہ ہوتا ہے۔ دودھ چھواروں کا استعمال ہماری دماغی صحت کے لیے بہت مفید رہتا ہے۔ کیونکہ چھوارے ہمارے دماغ کی حفاظت کرتے ہیں۔ دماغی کمزوری کا خاتمہ کرتے ہیں اور آپکی یاداشت کو بھی تیز کرتے ہیں۔ ایسے تمام لوگ جو دماغی نویت کا کام کرتے ہیں جیسے کہ طالب علم ان کے لیے دودھ چھواروں کا استعمال بہت بہترین رہتا ہے۔دودھ چھواروں کا استعمال آپکی ہڈیوں اور دانتون کے لیے بہت بہترین رہتا ہے۔ کیونکہ چھوارے اور دودھ دونو ں ہی calcium سے بھرپور ہوتے ہیں۔ جس سے آپکی ہڈیاں اور دانت مضبوط ہونگے۔ جوڑوں کے درد کا خاتمہ ہوگا۔جن لوگوں کے بالوں میں جان نہیں رہتی۔ بال روکھے سوکھے اور بے جان ہو جاتے ہیں بال گرنے لگتے ہیں۔ ان لوگوں کے لیے بھی یہ علاج بہت مفید ہے۔

عوام کی آواز
January 01, 2021

فاریکس ٹریڈنگ میں دلچسپی ہے؟ کچھ مفید نکات یہ ہیں!

فاریکس ٹریڈنگ میں دلچسپی ہے؟ کچھ مفید نکات یہ ہیں جب آپ کرنسی ٹریڈنگ کی مناسب تکنیک کو بروئے کار لانے میں وقت لگاتے ہیں تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ تحقیق کرتے ہیں اور آپ کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی تکنیکوں کو استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ، کسی دوسرے مہارت کے سیٹ کی طرح ، آپ ہمیشہ شامل اور بہتر کرسکتے ہیں۔ ذیل میں مدد کے لئے کچھ نکات ہیں۔ تجارت نہ کریں جب تک کہ آپ اپنے کام کے بارے میں پراعتماد نہ ہوں اور نقادوں کے خلاف اپنے فیصلوں کا دفاع نہ کرسکیں۔ افواہوں ، سماعت یا دور دراز کے امکانات کی بنا پر کبھی تجارت نہ کریں۔ آپ جو کر رہے ہیں اس کے بارے میں واضح اعتماد اور سمجھ بوجھ ہونا ، بازار میں طویل مدتی کامیابی کا یقینی ترین راستہ ہے۔غیر ملکی کرنسی کی مارکیٹ میں سب سے اوپر کتا بننے کی کوشش نہ کریں. یاد رکھیں کہ بہت سے دوسرے ، جیسے بینک اور انشورنس کمپنیاں ، بھی تجارت کررہی ہیں۔ بڑھ چڑھ کر منافع کمانے پر توجہ دیں۔ آپ پوری مارکیٹ پر قابو پانے کی کوشش نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہاں ہمیشہ ایسے لوگ رہیں گے جن کے پاس زیادہ سے زیادہ رقم اور زیادہ طاقت ہو۔اگر آپ بیمار یا بیمار محسوس کررہے ہو تو کبھی بھی تجارت نہ کریں۔ جب آپ تجارت کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو آپ کی جسمانی حالت ایک بنیادی شرح پر ہونی چاہئے ، کیونکہ اعلی کارکردگی پر بھاری تجزیہ کرنا ضروری ہے۔ صرف اس وقت تجارت کریں جب آپ اپنے کھیل کے اوپری حصے پر محسوس کر رہے ہو ، تاکہ وقت کے ساتھ اپنا فائدہ زیادہ سے زیادہ ہو۔ سافٹ ویئر ، یا فاریکس خودکار تجارتی نظام کا استعمال کرنے کا فیصلہ کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو فاریکس مارکیٹ میں فوری کامیابی ہوگی۔ فاریکس مارکیٹ میں تجارت کرتے وقت تجارتی مہارت اور منی مینجمنٹ کی مہارتیں ابھی بھی مطلوبہ ہیں۔ تجربے اور صبر سے سیکھنا بالآخر آپ کو ایک انتہائی کامیاب فاریکس مارکیٹ کا تاجر بننے کی راہ پر گامزن کرسکتا ہے۔ تجارت کرتے وقت اپنی حقیقی زندگی کے مالی معاملات کو ذہن میں رکھیں۔ کسی عمل کا انتخاب کرنے سے پہلے اپنی مالی حیثیت کو ایک مجموعی تصویر کے طور پر دیکھیں۔ اگر آپ اپنے تجارت سے 15٪ منافع کما رہے ہیں ، لیکن قرض پر 30٪ سود ادا کررہے ہیں تو ، آپ کا پیسہ کہیں اور آپ کے لیے کام کرنے سے بہتر ہوگا۔ فاریکس ٹریڈنگ کا ایک عمدہ ٹپ یہ ہے کہ اگر آپ ابتدائی ہیں تو ڈیمو اکاؤنٹ کو استعمال کرنے کی کوشش کریں۔ ڈیمو اکاؤنٹ کا استعمال بہت اچھا ہوسکتا ہے کیونکہ یہ آپ کو پانی کی جانچ کرنے کی اجازت دیتا ہے اور آپ بازار سے اپنے آپ کو تھوڑا سا واقف کرسکتے ہیں۔ آپ کو اپنے اصل رقم کا خطرہ مول لینے کی ضرورت نہیں ہے۔جب آپ تجارت کررہے ہو تو منافع بخش اور نقصان کے احکامات رکھیں۔ اگر آپ فاریکس ٹریڈنگ میں کامیاب ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کے پاس کسی نہ کسی طرح کی خارجی حکمت عملی ہونی چاہئے۔ صرف چیزوں کو جانے نہیں دیتے اور بھلائی کی امید کرتے ہیں۔ کامیاب ہونے کے لیے ، آپ کو یہ ٹولز اپنی تجارتی حکمت عملی کے حصے کے طور پر استعمال کرنا چاہیے.۔

عوام کی آواز
January 01, 2021

ملازمت کے تناؤ کم کرنا(managing job stress)

ملازمت کے تناؤ کم کرنا ملازمین کو کشیدگی کی طویل مدت سے نمٹنے اور اس سے بچنے میں مدد کے لئے ڈیزائن کردہ متعدد اہم حکمت عملیوں پر غور کرنا چاہئے- ان میں شامل ہوسکتا ہے۔ انتظامیہ اور ساتھیوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کےلئے مواصلات کی مہارت کو بہتر بناتے ہوئے دعویدار ہونا ‘ گھٹنے کے جھٹکے’ پر مشتمل ردعمل کی نشاندہی کرنا جو منفی رویہ میں ظاہر ہوتی ہے اور کام کے دباؤ کا باعث ہوتی ہے۔ اس صورتحال کا نظم کریں اور مستقبل میں ہونے والے منفی رد عمل کو دہرانے سے گریز کریں جسمانی اور جذباتی بہبود کو بہتر بنانے کی ذمہ داری قبول کرنا مذکورہ حکمت عملی کو متعدد مخصوص حربوں کے ذریعے نافذ کیا جاسکتا ہے جیسے اس عادت کو توڑیں اور اپنے دفاعی طرز عمل کو ختم کریں کنٹرول اور قابل کو قابو کرنے کی کوشش نہ کریں منفی سوچ سے مثبت سوچ کی طرف بدلاؤ صاف ستھرا اپنا ایکٹ _ ایک وقت ہو ، صاف ڈیسک دن کی فہرست بنانے کا منصوبہ بنائیں اور نظام الاوقات پر قائم رہیں کمال پسندی (جو غیر حقیقی ہے) کے خلاف مزاحمت کریں تناؤ کو دور کریں صورتحال میں طنز کے لئے دیکھو ، دوسرے نیٹ ورک سے جڑیں ، کسی سے اس پر بات کریں، کام کے لئے ایک وقفے پر جائیں جم کا دورہ کریں (کسی طرح کی جسمانی سرگرمی بڑی مدد کرے گی) جذباتی ذہانت کو بہتر بنائیں جذباتی ذہانت آپ کی ایجاد کو مثبت اور تعمیری طریقوں سے سنبھالنے اور استعمال کرنے کی صلاحیت ہے جذباتی ذہانت میں شامل ہیں: خود نظم و نسق معاشرتی بیداری تعلقات کا انتظام وقت کو پہنچنے اور ٹریفک پریشانی سے بچنے کے لئے ٹائم مینجمنٹ ، ہوائی جہاز کے باقاعدہ وقفوں کو ترجیح اور ترتیب دیں ، صبح سے پہلے روانہ ہوں۔ بہت سخت ہے کہ ایک شیڈول میں رہنے کے لئے خود سے زیادہ کا عہد نہ کرو. ‘بیک ٹو بیک میٹنگ’ اچانک اور لچک کے لئے کوئی وقت نہ بسر کریں . بیلنس شیڈول بنائیں۔ ٹاسک مینجمنٹ سمجھوتہ کرنے ، ذمہ داری تفویض کرنے ، سب ڈویژن پروجیکٹ کو چھوٹے سے قابل انتظام کام میں تیار کرنے کے لئے تیار ہے ، ضروری اور اہم ٹاسک بائی کو ترجیح دیں. خود ، باقاعدگی سے ورزش یا جم کا خیال رکھیں ، صحتمند اور وقت پر کھائیں ، نیکوٹین سے بچیں ، جلدی سونے پر اور کافی نیند حاصل کرو ، سپورٹ نیٹ ورک کاشت کریں ، ہفتے میں کم سے کم دو سے تین بار اپنے لئے وقت نکالیں ، سوشل میڈیا ایپ میں زیادہ دخل اندازی سے گریز کریں انتباہی علامت اور علامت کو پہچاننا انتظامیہ کی مہارت کو بہتر بنائیں ، دوستانہ آب و ہوا کاشت کریں ، ملازمین سے مشورہ کریں اور انہیں فیصلہ سازی میں شامل کریں مواصلات اور معلومات کا اشتراک بہتر بنائیں ، دوسروں پر معقول اعتماد رکھیں ، مثبت رہیں

عوام کی آواز
January 01, 2021

فاریکس مارکیٹ ٹریڈنگ کی بنیادی باتوں پر مشورہ

فاریکس مارکیٹ ٹریڈنگ کی بنیادی باتوں پر مشورہ اگر وہاں ایک مارکیٹ موجود ہے جو نئے تاجروں کو رس سیکھنے اور جلد منافع کمانے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔ یہ غیر ملکی کرنسی ہے. یہ ایک عالمی منڈی ہے جو 24/7 کی کرنسیوں کا سودا کرتی ہے اور اس سے تھوڑا سا اضافی گھر لینا شروع کرنے کے لئے بہت کم اسٹارٹ اپ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کسی بھی پیشے کی طرح ، آپ کے سفر میں یاد رکھنے کے لئے کچھ آسان نکات موجود ہیں۔ جب آپ تجارت کرتے ہو تو اپنے جذبات کو دور نہ ہونے دیں۔ جب کبھی بھی شدید جذبات جیسے حد سے زیادہ لالچ یا غصہ کھیل میں آجاتا ہے تو ، آپ کو تعلیم یافتہ اور عقلی فیصلے کرنے کا امکان کم ہی ہوتا ہے۔ اگرچہ فیصلہ سازی کے عمل سے اپنے جذبات کو مکمل طور پر ختم کرنا ناممکن ہے ، لیکن آپ پر ان کے اثر کو کم کرنے سے آپ کی تجارت میں بہتری آئے گی- اگر آپ غیر ملکی کرنسی کی تجارت میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں تو ، ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ اپنے منافع کو بڑھا دیں ، لیکن جب آپ کو نقصان ہوتا ہے تو ، فورا. ہی باہر ہوجائیں۔ یہ کہہ کر ، آپ اپنے منافع کو چلنے دیتے وقت زیادہ لالچ میں مبتلا نہیں ہونا چاہتے ہیں۔ ایک بار جب آپ اچھا منافع حاصل کرلیں تو ، آپ کو اگلی تجارت میں استعمال کرنے کے لئے رقم کا ایک حصہ نکالنے پر غور کرنا چاہئے۔ جب آپ فاریکس میں سرمایہ کاری کررہے ہیں تو ، یہ ضروری ہے کہ آپ یہ سمجھیں کہ سسٹم مکمل طور پر امکانات پر مبنی ہے۔ پیسہ ٹریڈنگ فاریکس بنانے کا کوئی واحد طریقہ نہیں ہے۔ ایک بار جب آپ یہ سمجھ گئے تو ، آپ اپنی سرمایہ کاری کو پوزیشن میں لے سکتے ہیں تاکہ آپ کے نقصانات کا آپ کے سرمائے پر بہت کم اثر پڑے اور آپ کی جیت کئی گنا بڑھ جائے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کی منڈیوں میں کھوئے ہوئے کاروبار میں کبھی بھی رقم شامل نہ کریں۔ اس سے زیادہ منافع بخش ادائیگی کی امید میں کھوئے ہوئے تجارت میں اضافے کا لالچ ہوسکتا ہے ، لیکن امکانات اچھے ہیں کہ تجارت ابھی کھوتی ہی رہے گی۔ اگر کوئی تجارت کامیاب ہونے کے آثار دیکھنا شروع کردیتی ہے تو پھر بھی اس میں اضافہ کرنے کا وقت ہوگا۔ اپنی کامیابیوکریں

عوام کی آواز
January 01, 2021

فاریکس مارکیٹ میں تجارت کے لیےبہترین نکات دریافت کریں

فاریکس مارکیٹ میں تجارت کے لیےبہترین نکات دریافت کریں https://pixabay.com/photos/stock-trading-financial-finance-2463798/ فاریکس کے ساتھ تجارت کرنا یہ ہے کہ سمجھنے کی تعداد اور کس طرح چیزوں کا رجحان ہے۔ یہ سمجھنے کے بارے میں بھی ہے کہ کچھ کرنسییں ایک دوسرے کے خلاف کیسے کام کرتی ہیں۔ ان چیزوں کو سیکھنا مشکل ہوسکتا ہے جب تک کہ آپ صحیح جگہ پر تلاش نہ کریں۔ اس آرٹیکل میں ، ہم فاریکس کے کچھ پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے تاکہ مارکیٹ میں منافع کرنے کے طریقوں کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں آپ کی مدد کی جاسکے۔ رجحانات کی سمت کو سمجھنا فاریکس مارکیٹ میں آپ کے منافع بخش انداز میں بہتری لائے گا۔ عام رجحانات کے مطابق موجودہ رہیں اور کونسی کرنسی مضبوط ہے ، یا اس سے بھی زیادہ مضبوط سمجھی جاتی ہے۔ خبروں کی اشاعت پڑھیں اور مارکیٹ کے رجحانات کی سمت پر عمل کریں۔ اگرچہ کسی بڑی خبر کی ریلیز کے بعد تجارت نہ کرنے کا خیال رکھیں ، کیوں کہ آپ انتظار کرنا چاہتے ہیں اور دیکھ سکتے ہیں کہ مارکیٹ کیا کرتا ہے۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے منافع سے بھی یکساں سلوک کریں۔ صرف اس وجہ سے کہ آپ نے تجارت کے ذریعہ ایک خاص رقم رقم کی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ رقم خرچ کرنے کے لئے آزاد ہے۔ اپنے آپ کو قابو میں رکھیں اور ان مقاصد پر قائم رہیں جو آپ شروع سے ہی طے کرتے ہیں ، کیونکہ آپ کو زیادہ تر منافع حاصل کرنا چاہئے۔ خود کار تجارت آپ کی حکمت عملی کا فائدہ مند حصہ ہوسکتی ہے ، خاص طور پر آپ کے تجارتی کیریئر کے آغاز پر۔ اس کا لازمی مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو کمپیوٹر آٹومیشن کی ضرورت ہے۔ جب بھی آپ کو کسی صورتحال سے پیش کیا جائے تو آپ ہر بار وہی فیصلہ کرنے کا عہد کر سکتے ہیں۔ یہ آپ کو جذباتی ردعمل کو ختم کرنے اور طویل مدتی منصوبے پر قائم رہنے میں مدد مل سکتی ہے۔ہمیشہ اپنے رسک کا انتظام کریں۔ فاریکس مارکیٹ مشکل ہے اور یہ آپ کو دل کی دھڑکن میں بدل سکتی ہے۔ نقصان کی صورتحال میں اپنے قمیض کو کھونے سے روکنے کے لئے اسٹاپ نقصان کی مقدار مرتب کریں۔ اگر آپ منافع کما رہے ہیں تو ، منافع کو مارکیٹ سے نکالیں اور ابتدائی سرمایہ کاری چھوڑ دیں۔ تجارت کرنے اور اس پر قائم رہنے کے لیے وقت کا افق چنیں۔ ایک مختصر ، درمیانی اور طویل مدتی سرمایہ کار کا تجارتی انداز بہت مختلف ہے۔ اگر آپ طویل مدتی پر تجارت کررہے ہیں تو ، آپ اس لئے اچھل نہیں سکتے کہ آپ کو بری خبر آرہی ہے۔ اگر آپ مختصر مدت کے لئے ہیں تو ، آپ فوری طور پر رد عمل ظاہر کرنا چاہیں گے۔سمجھیں کہ کس مقام کی تشکیل کرنا ہے اور اس کا استعمال کریں۔ خطرہ کم کرنے کے لئے سٹاپ نقصان آپ کا واحد ذریعہ نہیں ہے۔ اپنی پوزیشن کا سائز ایڈجسٹ کرکے آپ اس کا استعمال معقول اسٹاپ نقصان کی دوری پر بھی ڈال سکتے ہیں۔ اسٹاپ نقصان اور مقام کی تشکیل کے درمیان فرق جاننے کے لئے کچھ وقت لگائیں۔ اگر آپ فاریکس مارکیٹوں میں تجارت شروع کرنے کے خواہشمند اسٹاک تاجر ہیں تو ، اختلافات کو سیکھیں۔ مثال کے طور پر ، اسٹاک کو “خریدنے اور روکنے” کےیہ اکثر عمدہ حکمت عملی ہوتی ہے لیکن فاریکس ٹریڈنگ کے برعکس یہ سچ ہے۔ فاریکس کس طرح اسٹاک مارکیٹ سے مختلف ہے کے بارے میں یہ جان کر اسٹاک ٹریڈنگ کے طریق کار استعمال کرکے پیسہ کھونے سے بچیں۔غیر ملکی کرنسی کے تجارت کا ایک عمدہ اشارہ فاریکس روبوٹ اور اسی طرح کی مصنوعات کی افادیت ہے۔ بہت سارے بولی ڈالنے والے تاجر بڑی آسانی سے یہ مصنوعات خریدتے ہیں کہ انھیں یہ فائدہ ہو گا لیکن وہ کبھی ایسا نہیں کرتے ہیں۔ اگر ان عظیم مصنوعات کے موجدوں نے ان پر اتنا یقین کیا تو وہ خود کو دولت مند بنانے کے لئے کیوں ان کو استعمال نہیں کررہے ہیں؟ جب آپ فاریکس پروگرام میں اسٹاپ نقصان کا استعمال کرتے ہو تو ، اپنے آرڈر کی توثیق کرنے سے پہلے ہمیشہ اسے طے کرنا یاد رکھیں۔ اس بڑی تفصیل کو نظرانداز کرنے کے نتیجے میں بازار میں تجارت کا ایک بہت ، بہت برا دن بن سکتا ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں جو فاریکس تاجر کی حیثیت سے طویل مدتی کامیابی حاصل کرنے میں آپ کی مدد کرے گی۔غیر ملکی کرنسی میں سرمایہ کاری کرتے وقت ، وضاحت کریں کہ آپ کے اہداف کیا ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کتنے خطرات سے راحت ہیں؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کتنا پیسہ لگائیں گے اور باقاعدگی سے کتنا خرچ کریں گے؟ غیر ملکی کرنسی میں شامل ہونے سے پہلے آپ کو اپنے آپ کو اور آپ کیا چاہتے ہیں اور بازاروں سے کیا توقع کرلیتے ہیں۔ زرمبادلہ کے کاروبار میں کامیابی کے یے ایک اہم کام ورکنگ اسٹریٹیجی تیار کرنا ہے۔ چھوٹے کاروباروں پر تجربہ کرکے یہ تب تک کیا جاسکتا ہے جب تک کہ آپ کسی ثابت شدہ حکمت عملی پر قابو نہ لیں جس پر آپ قائم رہ سکتے ہیں۔ اس حکمت عملی کو بار بار دہرائیں جب تک کہ آپ اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کریں۔جب سیاسی یا معاشی خبروں کا اثر پڑتا ہے جس کا اثر کرنسی کی قدر پر پڑتا ہے تو ، غیر ملکی کرنسی کی منڈیوں میں سیدھے کودنے کے لالچ کا مقابلہ کریں اور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔ یہ برا خیال ہے کیوں کہ بہت سارے دیگر غیر سوچنے والے تاجر بھی یہی کام کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں مارکیٹ اڑن ، خطرناک اور غیر متوقع ہے۔

عوام کی آواز
January 01, 2021

گھر بیٹھے پیسے کمانا :۔

گھر بیٹھے پیسے کمانا :۔ ہم آپکو بتاتے ہے کے آپ گھر بیٹھے کیسے پیسے کما سکتے ہے ۔ گھر بیٹھے پیسے کمانے کے بہت سے طریقے ہے ۔ یہاں ہم چار طریقے آپکو بتاۓ گے جس سے آپ بھی گھر بیٹھے آسانی سے ۔ 50,000 سے 70,000 تک آسانی سے کما سکتے ہے ۔گھر بیٹھے پیسے کمانے کے چار طریقے :۔گھر بیٹھے پیسے کمانے کے چار طریقے مندرجہ ذیل ہے۔ یوٹیوب :۔ آپ کوئی ایک ٹوپک جس میں آپ کی دلچسپی ہو ۔ آپ اپنے موبائل یا کیمرے سے وڈیو بنا کے یوٹیوب پے اپلوڈ کر دے ۔ لیکن آپکو ایک ہزار سبسکرائبر اور چار سو واچٹائم چاہیۓ ۔ کیوں کے یہ یوٹیوب کی پولیسی میں شامل ہے ۔ اس کے بعد ہی آپ پیسے کما سکتے ہے ۔ فری لانسنگ :۔ فری لانسنگ کرنے کے لیۓ آپکے پاس کوئی سکلز ہونی چاہیۓ ۔ انٹرنیٹ پے بہت فری لانسنگ کی ویب سائیٹ ہے ۔ جہاں آپ آسانی سے سرویس دے کر پیسے کما سکتے ہے ۔ ویب سائیٹ :۔ أپ اپنی خود کی ویب سائیٹ بنا کے پیسے کما سکتے ہے ۔ آپ اپنے آرٹیکلز لکھ کے اپنی ویب سائیٹ پےاپلوڈ کرے ۔ أس پے ٹریفک آۓ گی جیتنے لوگ آپ کے آرٹیکلز پڑھے گے اتنے ہی آپکے پیسے بنے گے ۔ اور اس طریقے سے بھی آپ آسانی سے گھر بیٹھے پیسے کما سکتے ہے۔ لوکل سروس :۔ اگر آپ کے پاس کوئ بھی سکلس ہے ۔ جیسے کے گرافک ڈیزائینگ ، وڈیو ایڈیٹنگ , CV , ویب ڈیذائینگ اور سوشل میڈیا مارکیٹنگ تو آپ فیس بک کے گروپ جوائن کر کے وہاں پے بھی اپنی سروس دے سکتے ہے ۔ اور گھر بیٹھے پیسے کما سکتے ہیں۔

عوام کی آواز
January 01, 2021

راولپنڈی شہر کا پس منظر

راولپنڈی شہرسطح مرتفع پوٹھوہار پر واقع ہے ، جو کہ قدیم بودھ ورثہ کے لئے جانا جاتا ہے خاص طور پر پڑوسی قصبے ٹیکسلا میں – جو یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ ہے یہ شہر 1493 میں گکھڑوں کے قبضے سے قبل غزنی کے محمود کے حملے کے دوران تباہ ہوگیا تھا۔ 1765 میں ، یہ شہر سکھ کے اقتدار میں آنے کے بعد حکمران گکھڑوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ، اور بالآخر لاہور میں واقع سکھ سلطنت کے اندر ایک بڑا شہر بن گیا۔ یہ شہر 1849 میں برطانوی راج نے فتح کیا تھا ، اور 1851 میں برطانوی ہندوستانی فوج کا سب سے بڑا چوکی بن گیا تھا سن 1947 میں برطانوی ہند کی تقسیم کے بعد ، یہ شہر پاک فوج کے ہیڈکوارٹر کا گھر بن گیا لہذا اس نے ایک اہم فوجی شہر کی حیثیت برقرار رکھی۔ سن 1961 میں پاکستان کے مقصد سے تعمیر کردہ قومی دارالحکومت اسلام آباد کی تعمیر سے اس شہر میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ہوئی ، اور ساتھ ہی اسلام آباد کی تکمیل سے قبل ہی اس کا دارالحکومت ملک کا ایک مختصر مدار تھا۔ جدید راولپنڈی معاشرتی اور معاشی طور پر اسلام آباد اور اس سے زیادہ میٹروپولیٹن کے علاقہ سے جڑا ہوا ہے۔ اس شہر میں متعدد مضافاتی مکانات کا مکان بھی ہے جو اسلام آباد کے کارکنوں کے لئے سونے کے کمرے کی کمیونٹی کے طور پر کام کرتا ہے۔ پاکستان آرمی اور بینظیر بھٹو بین الاقوامی ہوائی اڈے کے جی ایچ کیو کے گھر کے طور پر ، اور ایم -1 اور ایم ٹو موٹر ویز سے رابطے کے ساتھ ، راولپنڈی شمالی پاکستان کے لئے ایک لاجسٹک اور ٹرانسپورٹ سینٹر ہے۔ شہر میں تاریخی حویلیاں اور مندر بھی ہیں ، اور روہتاس فورٹ ، آزادکشمیر ، ٹیکسلا اور گلگت بلتستان جانے والے سیاحوں کے لئے ایک مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔راولپنڈی کے آس پاس کا علاقہ ہزاروں سالوں سے آباد ہے۔ راولپنڈی گندھارا کی قدیم حدود میں آتا ہے ، اور اس خطے میں ہے جو بدھ کے کھنڈرات سے بھرا ہوا ہے۔ راولپنڈی کے شمال مغرب میں اس خطے میں ، خارشتی رسم الخط میں کم از کم 55 اسٹوپا ، 28 بودھ خانقاہوں ، 9 مندروں اور مختلف نوادرات کے آثار ملے ہیں۔ لندن کے برٹش میوزیم میں نمائش کے لئے پیش کردہ “روزہ دار بدھ” ، راولپنڈی میں دریافت ہوا۔جنوب مشرق میں مانکیال اسٹوپا کے کھنڈرات ہیں – دوسری صدی کا ایک اسٹوپا جہاں جاٹاکا کی کہانیوں کے مطابق ، بدھ کے پچھلے اوتار نے اپنے بھوکے شیروں کے کو اس کی لاش کی پیش کش کے لیے پہاڑ سے چھلانگ لگا دی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ قریبی شہر ٹیکسلا میں دنیا کی پہلی یونیورسٹی واقع تھی۔ سر الیگزنڈر کننگھم نے راولپنڈی کنٹونمنٹ کے مقام پر کھنڈرات کی شناخت عیسائی عہد سے پہلے کے زمانے میں بھٹی قبیلے کا دارالحکومت گنجی پور (یا گجنی پور) کے طور پر کیا تھا۔ راولپنڈی کی ابتدائی آباد کاری کا پہلا تذکرہ اس وقت سے شروع ہوا جب غزنی کے محمود نے راولپنڈی کو تباہ کیا اور گیارہ صدی کے اوائل میں یہ قصبہ گکھڑ کے سربراہ کائی گوہر نے بحال کیا تھا۔ یہ شہر چودہویں صدی میں منگولوں کے حملوں کے بعد ایک بار پھر تباہی کا شکار ہوگیا۔ یلغار کے راستے میں واقع ، یہ آبادکاری خوشحال نہیں ہوسکی اور 1493 تک ویران ہی رہی ، جب جھنڈا خان نے برباد شہر کو دوبارہ قائم کیا اور اس کا نام راول رکھا۔ 1559 میں کمال خان کی موت کے بعد گکھڑ سرداروں کے مابین انتشار اور دشمنی کے آغاز کے ساتھ ہی راولپنڈی کو مغل بادشاہ نے سید خان کو دیا۔ شہنشاہ جہانگیر نے 1622 میں راولپنڈی میں شاہی کیمپ کا دورہ کیا ، مغل اقتدار کے زوال کے ساتھ ہی راولپنڈی کی اہمیت میں کمی واقع ہوئی ، یہاں تک کہ سن 1760 کی دہائی کے وسط میں اس شہر کو گجر سنگھ اور اس کے بیٹے صاحب سنگھ کے ماتحت سکھوں نے مقرب خان سے قبضہ کرلیا۔ اس شہر کی انتظامیہ سردار میلھا سنگھ کے حوالے کی گئی تھی ، جس نے اس کے بعد پڑوسی تجارتی مراکز جہلم اور شاہ پور کے تاجروں کو 1766 میں اس علاقے میں آباد ہونے کی دعوت دی۔ اس کے بعد اس شہر نے خوشحال ہونا شروع کیا ، حالانکہ 1770 میں آبادی صرف 300 خاندانوں کی تھی۔ راولپنڈی ایک وقت کے لئے ، شاہ شجاع ، افغانستان کے جلاوطن بادشاہ ، اور انیسویں صدی کے اوائل میں اپنے بھائی شاہ زمان کی پناہ گاہ بنا۔ رنجیت سنگھ نے 1810 میں ضلع پر قبضہ کرنے کے بعد سکھ حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ نے سردار ملھا سنگھ کے بیٹے کو راولپنڈی کے گورنر کی حیثیت سے جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔ جولائی 1813 میں حیدران میں افغانوں کی شکست کےبعدراولپنڈی پر سکھ کا راج مستحکم ہوا۔ سکھ حکمرانوں نے اپنے آپ کو کچھ مقامی گکھڑ قبائل سے اتحاد کیا ، اور 1827 میں اکوڑہ خٹک میں سید احمد بریلوی کو مشترکہ طور پر اور 1831 میں بالاکوٹ میں دوبارہ مشترکہ طور پر شکست دی۔ یہودی پہلی بار راولپنڈی کے بابو محلہ کے علاقہ مشہد ، پارس سے 1839 میں پہنچے ، تاکہ قجر خاندان کے قائم کردہ یہودی مخالف قوانین سے فرار ہوسکے۔ 1841 میں ، دیوان کشن کور راولپنڈی کا سردار مقرر ہوا۔ 14 مارچ 1849 کو ، سکھ سلطنت کے سردار چتر سنگھ اور راجہ شیر سنگھ نے راولپنڈی کے قریب جنرل گلبرٹ کے سامنے ہتھیار ڈالے، اس شہر کو انگریزوں کے حوالے کر دیا اس کے بعد سکھ سلطنت کا اختتام 29 مارچ 1849 کو ہوا۔ راولپنڈی کی فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی وکٹورین حویلی میں واقع ہے۔ برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے راولپنڈی کے قبضے کے بعد ، کمپنی آرمی کی 53 ویں رجمنٹ نے نئے قبضہ کر لیا شہر میں کوارٹر لے لیا۔ شہر میں مستقل فوجی چھاؤنی کا فیصلہ کرنے کا فیصلہ مارکایس آف ڈلہوسی نے 1851 میں کیا تھا۔ اس شہر نے اپنا پہلا ٹیلیگراف آفس 1850 کے اوائل میں دیکھا۔

عوام کی آواز
January 01, 2021

عورتوں کے چہرے پر تل اور ان کی شخصیت

چہرے یا جسم پر تل کا نشان ہونا بہت عام سی بات ہے. بعض لوگ تل کو عیب یا برا سمجھتے ہیں اور اسے دوسروں سے چھپانا چاھتے ہیں. کچھ لوگ ان تل کو اپنی خوبصورتی یا دل کشی میں اضافے کا باعث سمجھتے ہیں اور دوسروں سے اپنے آپ کو الگ سمجھتے ہیں. لیکن بات یہی ختم نہیں ہوتی، خوبصورتی میں اضافہ یا عیب دار ہونے کے علاوہ چہرے پر تل کے اور بھی بہت سارے مقصد اور مطلب ہوتے ہیں. خواتین کے چہرے پر مردوں کے مقابلے میں زیادہ تل ہوتے ہیں. تل کی اصل اہمیت چہرے پر تل کا زیادہ ہونا نہیں بلکہ تل کی پوزیشن پر ہوتا ہے.ماہر نفسیات اور چہرے تجزیہ کار کا ماننا ہیں کہ چہرے پر تل کا ہونا کوئی نہ کوئی خاص مقصد رکھتا ہے اور یہ ہماری پوری زندگی پر کسی نہ کسی طرح ضرور اثر انداز ہوتے ہیں. میں اس آرٹیکل میں یہی بات سمجھوں گا. گال پر تل اگر آپ کے گال پر تل کا نشان ہے تو یہ اشارہ کرتا ہیں کہ آپ ایک حساس طبیعت کے مالک ہے. اس طرح کے لوگ عام طور پر لمبی عمر پاتے ہیں. اور رشتوں، فیملی اور دوستوں سب کا مقام جانتے اور سمجھتے ہے. ان لوگوں کو اپنے والدین کے ساتھ خاص طور پر لگاؤ ہوتا ہے. جتنا تل کا نشان ان کے منہ کے قریب ہوگا اتنے یہ لوگ امیر اور خوش قسمت ہونگے. کان پر تل اگر آپ کے کان پر یا کان کی لو پر تل کا نشان ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہیں کہ آپ بہت مخلص اور قابل بھروسہ انسان ہے. آپ ہمیشہ ہی دوسروں کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہے. آپ کے پاس ایک پیار کرنے والا دل ہے. آپ اپنی فیملی یا فرنڈز کے ساتھ بہت مخلص ہوتے ہے اور مل جل پسند کرتے ہے. انگلیوں پر تل ایسے لوگ جن کی انگلیوں پر تل کا نشان ہوتا ہے ان کو زندگی کی شروعات میں بعض اوقات مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے. یہ لوگ اپنے آپ کو ہر وقت مشکلات میں گھیرا محسوس کرتے ہے لیکن بعد میں ان کی زندگی میں اچھا وقت ضرور آتا ہے. اگر اس برے اور مشکل وقت کو ہمت سے گزار لیں تو ان کو انکی محنت اور صبر کا پھل ضرور ملتا ہے. ابرو پر تل اگر آپ کے ابرو پر تل کا نشان ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے اندر بہت سی خداداد صلاحیتیں پائی جاتی ہے. آپ ایک اچھے لیڈر بن سکتے ہے. دولت اور شہرت حاصل کرنا بہت ہی آسان کام ہے کیونکہ آپ ہر کام نہایت منصوبہ بندی سے کرنے کے عادی ہوتے ہے اس لئے کامیابی ہمیشہ آپ کے قدم چومتی ہے. ناک پر تل جن لوگوں کے ناک پر تل ہوتا ہیں وو تھورے جلد باز لوگ ہوتے ہیں. کسی بھی فیصلے میں بہت جلدی کرتے ہے اور ان کو غصہ بہت جلدی آ جاتا ہے. ایسے لوگوں کی ایگو(یگو) بہت ہائی ہوتی ہے. ان لوگوں کو اپنی عزت نفس بہت پیاری ہوتی ہے. اگر آپ کے ناک کے دائیں طرف تل کا نشان ہے تو ایسے لوگ قسمت کے بہت اچھے ہوتے ہے. بس تھوڑی سی محنت اور کاوش سے کامیاب ہوکر پیسہ حاصل کر لیتے ہے. تھوڑی پر تل جن لوگوں کے تھوڑی یعنی چن پر تل کا نشان ہوتا ہے وو لوگ شاندار شخصیت کے ملک اور خود اعتماد ہوتے ہے. ان لوگوں کو گفتگو میں مہارت حاصل ہوتی ہے. دوسروں کو قائل کرنا یا اپنی مشکل سے مشکل بات کو منوانا بہت آسان کام ہوتا ہے. یہ ہر دل عزیز ہوتے ہیں اور لوگوں سے کھلنا ملنا ان کو اچھا لگتا ہیں. گردن پر تل اگر آپ کے گردن پر تل کا نشان ہے تو اس کا مطلب آپ ایک اچھے اور مضبوط شخصیت کے ملک ہے. اپنی منفرد شخصیت کی وجہ سے آپ ہمیشہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بننے رہتے ہے.اگر آپ کے بھی چہرے پر تل کا نشان ہیں تو وہ کیا پوزیشن رکھتا اور کیا وہ آپکی شخصیت پر پورا اترتا ہیں یا نہیں؟ مجھے کمینٹ کر کے لازمی بتایں.

عوام کی آواز
January 01, 2021

عظیم باکسر محمد علی کلے

باکسر محمد علی17جنوری1942ءکو امریکی شہر لوئسویل میں سیاہ فام عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ سیاہ ہونے کی وجہ سے آپ کا بچپن گوروں کے برے رویے کا شکار رہا۔ اپنے والد كیسئس مار سلیس كلے سینئر کے نام پر كیسئس مار سلیس كلےجونیئر کہلائے۔ ایک روز بارہ سالہ کلے اپنے دوست کے ساتھ شہر کے سالانہ کنونشن میں گئےاور آئس کریم اور پاپ کارن کھانے کے بعد باہر آئے تو دیکھا کہ آپ کی سائیکل چوری ہو چکی تھی ۔ آپ بہت شدید برہم ہوئے اور اور فرائض سرانجام دینے والے پولیس اہلکار جو مارٹن كےپاس شکایت لے کرگۓ ۔ كلے نے کہا کہ وہ چور کے ملنے پر اس کی ایسی درگت کریںگےکہ چور کو یس کی نانی یاد آئی آجائے گی۔ پولیس والا ان کے جارحانہ انداز سے بہت متاثر ہوا اور آپ کو باکسنگ سیکھنے کا مشورہ دیا۔یہ الفاظ محمد علی کلی کے باکسنگ کیریئر کا پہلا قدم تھا اور یوں مارٹن ان کے پہلے استاد تھے۔ اس وقت آپ اپنے كیسئس مار سلیس ابتدائی نام سے جانے جاتے تھے۔ آپ نے بہت کم عمر اور میں ہی اس قدر ماہرانہ انداز میں باکسنگ کے کھیلنا شروع کی کے سب حیران ہوگئے۔ اس وقت باکسنگ کا خطرناک ترین باکسر سونی لسٹن نامی تھا۔ نوجوان کلے نے باکسر لسٹن لڑنے کا فیصلہ کیا اور اس فیصلے نے سب کو حیرت میں ڈال دیاکوئی بھی ماننے کو تیار نہیں تھا کہ نوجوان اس کے سامنے ٹہر پائے گا۔ میچ شروع ہوا تو نوجوان نے ایسے مکے برسانا شروع کیے ایک کے لسٹن نے چٹھے راؤنڈ میں اپنی ساتھیوں سے کہا کہ وہ ساتویں گراؤنڈ میں نہیں جائے گا جب اسے ساتویں راونڈ کے لئے تیار کیا جانے لگا تو وہ چیخ اٹھا اور بس اب وہ اور نہیں لڑ سکتا۔ 1965ءمیں دوبارہ مقابلہ ہوا اس کےلسٹن کے ساتھ تب اس کے سامنے کلے کلی نہیں بلکہ قبول اسلام کے بعد محمد علی کلے تھا۔لسٹن پہلی شکست کا بدلہ لینے کے لیے سخت مضطرب اور جوش سے میدان میں اترا۔ میچ شروع ہوتے ہیں پہلے منٹ کے اندر محمد علی کا ایسا مكا پر ا کہ وہ جہاں کھڑا تھا وہیں ڈھیر ہو گیا۔تاریخ میں اس طرح کی مثال نہیں ملتی تھی کہ کہ محمد علی کلی نے دنیا کا خوفناک ترین باکسر کولمحوں میں ناک آؤٹ ہو کر دیا ہو۔اس مکے کو بوکسنگ کا خطرناک ترین مكا کہا جاتا ہے۔ لیجنڈ باکسر محمد علی نے 1960ء میں پہلی بار لوئسویل پہلا مقابلہ جیتا ج کے بعد اسی سال روم اولمپکس میں سونے کا تمغۂ بھی اپنے نام کیا۔ آپ نے اپنے باکسنگ کے61 بڑے مقابلوں می حصہ لیا ان میں سے 56 میں کامیابی حاصل کی اوربکسرمحمحد علی كلے نے 1964ء میں پہلی ہیوی ویٹ چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتا۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

وزن میں کمی

وزن کم کرنے کے پروگرام میں اپنی سوچ کو کیسے تبدیل کریں اور زیادہ مثبت نتائج حاصل کریں۔ اپنی ماضی کی ناکامیوں یا مایوسیوں کو وزن میں کمی سے روکنے کی اجازت نہ دیں جو آپ کو ہمیشہ صحت مند ، توانائی بخش اور تفریحی زندگی سے گزارنے میں مدد کرتا ہے۔ اپنا وزن کم کرنے کے لیے ، آپ کو اپنے اس ماضی ، دوسروں کی توقعات ، اور اپنے جذبات سے پیدا ہونے والی نفی پر قابو پانا ہوگا۔ یہ کچھ طریقے ہیں جو آپ اپنے ذہن میں خود سے عائد کچھ پابندیوں سے آزاد ہوسکتے ہیں۔ پہلے ، ماضی کو آپ کو پھنسانے کی اجازت نہ دیں۔ صرف اس وجہ سے کہ آپ نے وزن کم کرنے کے دیگر طریقوں کی کوشش کی ہے اور ناکام ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ابھی ایسا کریں گے۔ اپنی ماضی کی غلطیوں کو قیمتی اسباق سیکھنے کے لیےاپنے ہر کام میں انتھک کامیابی کے حصول کی اپنی صلاحیت کو محدود کیے بغیر استعمال کریں۔ پائیدار وزن میں کمی کے بارے میں جو غلط معلومات آپ نے سیکھ رکھی ہیں اس کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی اجازت نہ دیں۔ آپ نے کھانے کی عادات سے پرہیز اور خوفزدہ ہونا سیکھا ہے . آپ نے ان چیزوں کو پسند کرنا سیکھا ہے جن سے آپ کو پرہیز کرنا چاہئے۔ مت بھولنا کہ ماضی آپ کی خدمت کے لئے موجود ہے ، آپ کی رہنمائی کے لئے نہیں۔ آج پر توجہ دیں۔ اپنے فیصلوں کے بارے میں فیصلے نہ کریں جو آپ میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر کرتے ہیں اور دوسرے کیا کہتے ہیں۔ آپ جو دیکھتے ہو اسے دیکھیں کیونکہ میڈیا حقیقت کے بارے میں مشکل ہی سے ہے۔ یہ درجہ بندی کے بارے میں ہے۔ ہوسکتا ہے کہ میڈیا حقائق سے متعلق معلومات پیش کرے ، لیکن معلومات عام نہیں ہیں۔ یہ دلچسپ اور سنسنی خیز چیزیں ہیں جو دیکھنے والوں کو رات کے بعد رات کے وقت دیکھتی رہتی ہیں۔ اس میں تحقیق کے نتائج اور آپ کو کیا کھانا کھانا چاہئے اور تناؤ کے نمونے شامل ہوں گے۔ غیر تصدیق شدہ معلومات کو اپنے اعمال کی بنیاد کا تعین کرنے کی اجازت نہ دیں۔ یاد رکھیں کہ زیادہ تر مارکیٹرز ایک خاص طرز زندگی کو مثالی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے اقدامات اور سرگرمیوں کا تعین کرنے کے لئے اپنی تحقیق کریں جو آپ کو خود غرقی میں اضافہ کرنے میں مدد فراہم کرے۔ یہ بے لوث خود مہارت حاصل کرنے کے عمل کا ایک حصہ ہے۔ جب آپ جنگل کے وسط میں ہوں تو ، آپ جو درخت دیکھ سکتے ہیں وہ درخت ہیں۔ لیکن دنیا میں سمندر ، صحرا ، اور پہاڑ بھی شامل ہیں۔ وزن میں کمی کے ایک آسان پروگرام پر قائم رہو جس کو آپ آسانی سے روزانہ نافذ کرسکتے ہیں۔ طے شدہ نمونے اور تناظر حقیقت میں اس وقت تک محدود ہوسکتے ہیں جب تک کہ آپ اپنے سوچنے کے انداز کو تبدیل کرنا نہ سیکھیں تاکہ آپ وقتا فوقتا اس سے الگ ہوجائیں اور ایک نیا نظریہ تلاش کریں۔ اپنے ماضی سے آگے بڑھیں اپنے ذہن کو آزاد کریں اور لامحدود نقطہ نظر حاصل کریں تاکہ آپ مستقل طور پر اپنا وزن کم سے کم رہیں۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

گردوں کا انفیکشن کیا ہے؟

گردوں کا انفیکشن کیا ہے؟ گردوں کا انفیکشن پیشاب کے نظام کے کسی بھی حصے میں انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ پیشاب کا نظام گردوں ، یوریٹری سسٹم ، مثانے اور پیشاب کی نالی پر مشتمل ہے۔ اس نظام کا کوئی بھی حصہ انفکشن کا شکارہوسکتا ہے۔ اور یہ انفیکشن گردوں میں پھیل سکتا ہے۔ گردے کے انفیکشن شدید (اچانک آغاز) یا دائمی (مدت کے ساتھ آہستہ آہستہ آغاز) ہوسکتے ہیں۔ گردے کے انفیکشن کی وجوہات کیا ہیں؟ گردے کے انفیکشن بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ جو پیشاب مثانے سے گردوں میں داخل ہوتا ہے۔ عام طور پر ، ایسچریچیا کولئی مثانے میں انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے ۔جو پیشاب کے ذریعے گردوں تک پھیل سکتا ہے (ایسی نلیاں جو گردوں سے پیشاب لے کر مثانے میں لے جاتی ہیں)۔ گردے کے انفیکشن کی دوسری وجوہات یہ ہیں: جسم میں کسی بھی دوسرے انفیکشن سے جراثیم جیسے مصنوعی جوڑ ، خون کے دھارے سے گردوں تک پھیل سکتا ہے۔ گردوں اور پیشاب کی مثانے کی سرجری جسم میں کچھ بیکٹیریا متعارف کروا سکتی ہے۔ جو مثانے اور گردوں میں انفیکشن کا سبب بن سکتے ہے۔پیشاب کی راہ میں رکاوٹ ، جیسے گردے کی پتھری ، پیشاب کی نالی میں ٹیومر ، مردوں میں ایک بڑھا ہوا پروسٹیٹ گلینڈ یا پیشاب کی نالی کی شکل میں کوئی مسئلہ گردوں کے انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔حاملہ خواتین میں یوٹیرس یا گردے میں انفیکشن پیدا ہوسکتا ہے۔ جس کی وجہ سے یوٹیرس پر رحم کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے پیشاب کی روانی سست ہوجاتی ہےغیر محفوظ جنسی عمل یو ٹی آیی ایس کا سبب بن سکتا ہے۔ پیشاب کی نالی کے نظام میں بیکٹیریا پیدا ہوسکتے ہیں۔گردے کے انفیکشن کی علامات کیا ہیں؟گردے کے انفیکشن کی علامات میں درجہ ذیل عومل شامل ہیں پیشاب کرتے وقت جلنا اور درد ہونا پیشاب میں پیپ یا خون ابر آلود اور بدبودار پیشاب بار بار پیشاب انا بخار سردی لگ رہی ہے پیٹ کا درد متلی اور قے کمر ، پہلو اور کمرا درد گردے کے انفیکشن کے خطرے کے عوامل کیا ہیں؟ خواتین گردوں کے انفیکشن کا زیادہ خطرہ بنتی ہیں ۔ کیونکہ خواتین کی پیشاب کی نالی مردوں سے چھوٹی ہوتی ہے ۔ اور اندام نہانی اور مقعد کے بہت قریب ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے بیکٹیریا پیشاب سے مثانے میں انفیکشن پھیلا سکتے ہیں۔ بیکٹیریم پیشاب کی نالی میں بڑھتا ہے ۔اور گردوں میں چڑھ جاتا ہے۔ اور گردوں میں انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔کمزور مدافعتی نظام: ایسی حالتوں مثلا ایچ آئی وی / ایڈز اور ذیابیطس کا ہونا ، اور کچھ ایسی دوائیں استعمال کرنا جو مدافعتی نظام کو دبا دیتے ہیں جس سے گردے کے انفیکشن اور یو ٹی آئی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

ذہنی سکون کا راز

زندگی میں اکثر ایسے لمحات اور واقعات روہنما ہوتے ہیں جن سے ہمارے ذہن پر گہرا منفی اثر پڑتا ہے، اور وقت کے ساتھ اس پر قابو نہ پانے کی وجہ سےاس میں نئے واقعات کے سبب مزید اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ایسی صورتحال میں ہم اپنے اطراف کے ماحول سے اکتانے لگتے ہیں اور چڑچڑےپن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ذہنی کیفیت ایسی بن جاتی ہے جہاں خاموشی میں بھی اک شور سا برپا رہتاہے۔ ہم مسلسل ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں اور ذہن میں ہر وقت انگنت سوالات کا ناختم ہونے والا سلسلہ جاری رہتا ہے، جس کے جواب دینے کی کوشش میں ذہن ہمیں بےتکی بحث میں الجھائے رکھتا ہے، جس کے باعث انسان اپنی حالت پر افسوس کرتا سکون کی تلاش میں نکل پڑتا ہے اور کسی ایسے کام یا شخص کی تلاش میں رہتا ہے جو ذہنی سکون کا ذریعہ بنے،مگر یہ فرار وقتی ہوتا ہے اور کچھ ہی وقت بعدہم دوبارہ اس کیفیت کا شکار ہوجاتےہیں۔ ایسے وقت میں ہمیں اول تو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئیے کہ جب تک ہم خود اپنی مدد نہ کرنا چاہیں ، تب تک کوئ ہماری مدد نہ کرسکے گا۔۔ اپنے ذہنی سکون کی تباہی کے پیچھے دوسروں سے ذیادہ ہم خود ذمہ دار ہوتے ہیں، کیونکہ ایک کشتی کبھی بھی اپنے اطراف میں پانی موجود ہونے کی وجہ سے نہیں ڈوبتی بلکہ وہ اپنے اندر پانی داخل ہونے کی وجہ سے ڈوبتی ہے۔۔ ٹھیک ایسے ہی ہمارا ذہن بھی اک کشتی کے مانند ہوتا ہے جس کے اطراف دو پہلو رہتے ہیں؛ ایک منفی اور دوسرا مثبت۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم مثبت پہلو کو ذہن میں داخل ہونے دیں ، بجائے منفی پہلو کے جو ہمارے ذہن میں داخل ہوکر ہمیں اپنے بوجھ تلے دبا کر ذہنی دباؤ کا شکار بنالیتا ہے اسی کے ساتھ ہمیں جسمانی صحت کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیئے کیونکہ ذہنی صحت کا براۂ راست تعلق جسمانی صحت سے ہوتا ہے، اگر آپ کی نیند مکمل نہیں اور خوراک کی کمی ہے توایسے میں آپ کے ذہن کی منفی حالات اور پریشانیوں سے مثبت انداز میں سامنا کرنے کی صلاحیت کمزور پڑ جاتی ہے، جس کے سبب ہم بنا مشقّت کیئے تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے بیماریوں کی زدمیں مبتلا ہوجاتے ہیں۔اسی لیئے ذہنی سکون کا راز انہیں باتوں میں ہے کہ خود کو ہر غیرضروری منفی بات سے متاثر ہونے سے روکیں اور اپنی جسمانی صحت کا خاص خیال رکھیں۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

میراثی

شام کے 4 بجے تھے اور میں آفس کے کام کو مکمل کرنے کی کوشش میں تھا.اس دوران میں ہلکا سا سر درد بھی محسوس کر رہا تھا.کیونکہ میری ڈیوٹی ختم ہونے میں ابھی کافی وقت باقی تھا،اور میرے لیے سر درد کے ساتھ ڈیوٹی کرنا کافی مشکل ہو جاتا ہے. میں اپنی کُرسی سے اُٹھا اور آفس کے کچن میں گیا.تاکہ اپنے لیے ایک کپ چائے بنا سکوں،کیونکہ سر درد شدت اخیتار کر رہاتھا.اتنے میں آفس کا دروازہ کھول کر ایک نو عمر لڑکا جس کے ہاتھ میں جوتے پالش کرنے والا ایک برش تھا،اور اس نے ایک بیگ اپنے کندھے پر لٹکا رکھا.جس میں شاید اس نے پالش وغیرہ رکھی ہونگی ہمارے آفس کے اندر داخل ہوا.میں نے اس لڑکے کو دیکھتے ہی کہا کے کیا کام ہے۔۔۔؟اس نے مجھ سے کہا کہ آج مجھے کوئی کام نہیں ملا، اور میرے آگے ہاتھ جوڑ کر اس نے کہا کے مجھے اللہ کے نام کچھ دے دو میری مدد کر دو.کیونکہ میرے سر میں درد تھا پہلے تو میں نے اس سے کہا معاف کرو اور یہاں سے چلے جاوُ اللہ تمہارا بھلا کرے. مگر وہ لڑکا مسلسل مجھے سے مدد کی اپیل کرتا رہا.کیونکہ میں کچن میں چائے بنانے میں مصروف تھا.اور وہ دروازے میں کھڑا مجھے دیکھ رہا تھا.پھر پتا نہیں میرے دل میں اس کے لیے رحم آگیا اور میں نے جیب سے کچھ پیسے نکال کر اُسے دیے.اور میں ساتھ ہی اُسے کچھ نصیحت کرنے لگا۔کہ دیکھو مانگنا ٹھیک نہیں یہ عمر تمہاری پڑھائی کرنے کی ہے.نہ کہ کام کرنا یا مانگنا اور میں نے اس سے یہ بھی کہا کے یہ پہاڑ جیسی زندگی مانگنے سے نہیں گزرے گی.کچھ اور کام کرنے کی سوچو جس سے تمہارا گزر بسر بہتر ہو.مانگنا اچھی عادت نہیں.اُس لڑکے نے مجھے جواب میں کہا بھائی جان میں ایک ’’میراثی‘‘ ہوں.میں نوکری کے لیے جس کے پاس بھی جاتا ہوں تو وہ مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تمہاری ذات یا قوم کیا ہے.؟اور جب میں یہ کہتا ہوں کہ میں ’’میراثی‘‘ ہوں تو کوئی مجھے کام پر نہیں رکھتا.مجبور ہوکر مجھے لوگوں سے مانگنا پڑ رہا ہے. میرے گھر میں میری ماں اور دو بہنیں ہیں اور باپ فوت ہوگیا ہے.اب اُن کی ذمہ داری مجھ پر ہے میں جو کماتاہوں شام کو اپنے گھر والوں کے لیے کچھ کھانے کو لے جاتا ہوں.اب آپ ہی بتائیں کہ میں مانگو نہ تو اور کیا کروں۔۔۔۔۔؟مجھے اُس کی باتیں سُن کر افسوس ہو رہا تھا.مجھے نہیں معلوم وہ سچ بول رہا ہے یا جھوٹ….خیر میری جیب میں اُس وقت جتنے پیسے تھے.میں نےاس لڑکے کو دے دیے اور وہ پیسے لیتا اور دُعا دیتا ہوا چلا گیا.مگر اس کی باتیں میرے دماغ میں گھوم رہی تھیں۔اور دل ہی دل میں خود سے کہہ رہا تھا،کہ سب سے پہلے ہم ایک انسان ہیں.اللہ تعالی نے ہم سب انسانوں کو ایک جیسا ہی پیدا کیا ہے.ہمیں ایک دوسرے کا احساس کرنا چاہیے.میں یہاں بخاری شریف سے ایک حدیث کا ذکر کرتا چلوں.نبی اکرم (ص) نے فرمایا. “اللہ تعالی ہر انسان کو فطرت اسلام پیدا فرماتا ہے.اُس کے ساتھ رہنے والے لوگ اُسے اپنے جیسا بنا دیتے ہیں.(بخاری شریف)ساری مخلوق اللہ تعالی کا کنبہ ہے۔اور وہ بلاتفریق سب کو رزق عطا کر رہا ہے تو ہمیں بھی ایسے لوگوں کا خیال کرنا چاہیے.

عوام کی آواز
December 31, 2020

ہچکی کیوں آتی ہے؟ نجات کے آسان نکات پڑھیں-

ہچکی کیوں آتی ہے؟ نجات کے آسان نکات پڑھیں- آپ کے پیٹ کو لگنے والے جھٹکے نقصان دہ نہیں ہیں ، لیکن جب آپ ہچکی 79 علاج تلاش کریں گے تو یہ حالت یقینا دور ہوجائے گی۔ سب سے پہلے ، کیا آپ اکثر ہچکی کا شکار ہیں اور ان کو روکنے میں پریشانی؟ تو کیا آپ جانتے ہیں کہ ہچکیوں نے آپ کو کیوں مارا؟ ہچکی بہت تیزی سے کھانا ایک عام چیز ہے جو چند منٹ سے چند گھنٹوں تک رہتی ہے ، تاہم اگر آپ بہت تیزی سے کھاتے ہیں تو اگر آپ اپنے کھانے کی رفتار کو کم کرنے کے عادی ہیں ، کیونکہ زیادہ یا زیادہ ناشتہ کھانے سے ہچکی ہوجاتی ہے ، اس سے تھوڑا سا کھانا کھانے سے اس عارضی تکلیف سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ تمباکو نوشی صرف صحت کے لئے ہے۔ ان لوگوں میں ہچکی کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو نہ صرف خطرناک ہوتے ہیں بلکہ ان کے عادی بھی ہوتے ہیں۔ جذباتی حالات طبی ماہرین کے مطابق جذباتی تناؤ یا جوش بھی ہچکی کا سبب بنتے ہیں۔ یہ تیز دھڑکنا شروع کردیتا ہے ۔ معدے یا پیپٹک السر: یہ عام معدے کی نالیوں میں انفیکشن ہے جو ہچکی کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ ہچکیوں کو کیسے کنٹرول کیا جا ؟ کچھ مٹھائیاں نگلنا ایک چائے کا چمچ چینی نگلنا ہچکی کو روکنے کا ایک مقبول طریقہ ہے کیونکہ اس کے دانے پیٹ کے استر کو ہلکے سے چھوتے ہیں جس کی وجہ سے اعصاب خود کو ‘ری سیٹ’ کر دیتے ہیں۔ کچھ کھانے کا سرکہ ایک کھانے کا چمچ آزمائیں ، اس کا کھٹا ذائقہ جسم میں جائے گا اور ہچکی بند ہوجائے گا۔کچھ مسالہ دار کھانا کھانے کی کوشش کریں۔چلی کی مصنوعات ہچکی کو روکنے کے لئے مفید ہے کیونکہ ان کی حرارت اور جلن جسم کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس طرف مرکوز اور ہچکی روکنے کے ل کافی ہے۔ شہد کا لطف اٹھائیں۔ چاکلیٹ پاؤڈر کوکا یا اوولٹائن کی اتنی ہی مقدار میں نچوڑ لیں ، نگلنا اتنا آسان نہیں ہے اور ہچکی بند کردی گئی ہے۔کسی چھوٹے کاغذی تھیلے میں کاغذ تھیلیسیمیا۔ سانس لیں اور آہستہ آہستہ سانس لیں ، یہ خون میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کو بڑھاتا ہے اور پیٹ کی گہا کی طرف گہری آکسیجن کھینچتا ہے ، جس سے ہچکی کو روکنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ٹشو کی جانچ کرو۔گلاس کے اوپر پیپر ٹشو کی ایک پرت بچھائیں۔ اور پھر ٹشو کے ذریعہ پانی پینے کی کوشش کریں۔ اس سے ہچکیوں کا سبب بننے والے پٹھوں کی نقل و حرکت بھی رک جائے گی ، جس سے پیٹ کو پانی کھینچنا مشکل ہوجائے گا۔ نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ اس سلسلے میں قارئین بھی اپنے معالج سے مشورہ کریں۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

نئے سال میں نئی ​​تازگی اور صحت

ہماری طرز زندگی اور عادات ہماری صحت پر گہرے اثرات چھوڑتے ہیں-فعال رہنے کے لئے آپ کی جو بھی وجہ ہے۔ وزن کم کرنا ، طاقت بڑھانا ، اپنی مجموعی فٹنس کو بہتر بنانا۔ آپ کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ آپ کامیابی کے لئے صحیح راستے پر ہیں۔صحت مند اور تندرست رہنے کے لئے باقاعدگی سے ورزش کرنا بہت ضروری ہے۔ اگرچہ یہ الفاظ بہت سارے لوگوں کے دلوں میں خوف زدہ کر سکتے ہیں ، لیکن شوق کو طرز زندگی میں تبدیل کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کرنا اور فٹنس روٹین تیار کرنا پہلا قدم ہے۔ نمبر1- روزانہ ورزش کرنے اور دوڑنے سے جسم کے زہریلے مادے پسینے کے ذریعے نکل آتے ہیں اور جسم تندرست رہتا ہے۔ ورزش اور دوڑنے سے جسم کے پٹھوں کو مضبوط اور مضبوط تر بنایا جاتا ہے۔ اس سے جلد میں جکڑ پن پڑتا ہے ، جس سے جھریاں نہیں ہوتی ہیں۔ جو لوگ روزانہ بھاگتے ہیں اور ورزش کرتے ہیں وہ کم بیمار ہوجاتے ہیں نمبر2- جسم میں توانائی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لئے، دن کا آغاز ہلکے گرم پانی پینے سے کریں نمبر3- سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈینٹ جسم کے زہریلے مادے کو خارج کرتے ہیں اور جسم سے زیادہ چربی کو کم کرتے ہیں۔ گرین چائے نہ صرف وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے بلکہ سر درد کے مسئلے سے بھی نجات دیتی ہے۔ اسی طرح ، چینی کے بغیر ، بلیک کافی میں بہت کم کیلوری ہوتی ہے ، جبکہ کیلشیم اور پوٹاشیم وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ نمبر4- آرام اتنا ہی ضروری ہے جتنا ورزش -اچھی اور مناسب نیند صحت کے لئے بہت ضروری ہے۔ جو لوگ رات 10 بجے سوتے ہیں اور 6 بجے بیدار ہوتے ہیں وہ دن بھر تروتازہ محسوس ہوتے ہیں اسی طرح ایسے لوگوں میں تناؤ اور اضطراب کی پریشانی بھی کم ہوتی ہے نمبر5- صحیح وقت پر صحیح کھانا کھائیں- کھانے کا فیصلہ کریں اور پھر اس پر عمل کریں۔ صبح 8-9 کے درمیان ناشتہ کریں ، دوپہر کا کھانا 1-2 کے درمیان اور رات کا کھانا صبح 7:30 سے ​​شام 8:30 بجے کے درمیان کھائیں۔ درمیان میں طویل فاصلے کی وجہ سے ، آپ خود کو بھوک محسوس کرنا شروع کردیں گے۔ دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے بیچ زیادہ فرق کی وجہ سے ، آپ شام 4 سے 5 بجے کے درمیان ہلکا ناشتہ کرسکتے ہیں۔ نمبر6- کھیلوں کو اہمیت دیں- آج کے دور میں ، لوگ بچوں کو مول میں دستیاب گیمنگ ایریا میں لے جاتے ہیں ، جہاں ان کی تفریح ​​کی جاتی ہے ، لیکن جسمانی اور ذہنی نشوونما ممکن نہیں ہے۔ پہلے والے بچوں کو گھر میں کھیلنے سے زیادہ باہر کھیلنا پسند تھا ، جس کی وجہ سے ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما اچھی تھی۔ کرکٹ ، بیڈ منٹن ، فٹ بال ، والی بال ، کبڈی جیسے کھیل مجموعی طور پر ترقی کے لئے اچھے ہیں۔ نمبر7- گھر والوں کے ساتھ روزانہ 1 گھنٹہ قیام کریں۔ دن میں 1 گھنٹہ گھر والوں کو دیں۔ جب آپ کنبہ کے افراد کے ساتھ وقت گزارتے ہیں ، تب آپ ان کے ساتھ اپنی دلی باتیں بانٹنے اور ان کو سمجھنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ لہذا اپنے گھر والوں کے ساتھ روزانہ 1 گھنٹہ قیام کریں- نمبر8-ہنسنا – ہنسنا- ہنسنا صحت کے لئے بہت اچھا ہے۔ ہنسنے سے نہ صرف انسان کا تناؤ کم ہوتا ہے بلکہ بہت ساری بیماریوں کا علاج بھی ہوتا ہے۔ اپنے آپ کو ہنسنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی ہنسائیں۔ کھلے عام ہنسنا خون کی گردش کو صحیح رکھتا ہے۔ ہنسنے کے دوران ، آکسیجن بھی جسم میں بڑی مقدار میں پہنچ جاتی ہے۔ نمبر9-سبزیاں اورپھل- دوسری طرف پھل اور سبزیاں کھانے سے کینسر سے محفوظ رہتا ہے ، دوسری طرف ، دل سے متعلق بیماریوں کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ ان میں فائبر کے ساتھ وٹامن اے ، سی ، اینٹی آکسیڈینٹ اور معدنیات پائے جاتے ہیں ، جو آپ کو فٹ اور فعال محسوس کرتے ہیں نمبر10-سگریٹ نوشی نہ کریں- سگریٹ میں موجود زہریلے عناصر کی وجہ سے جلد پر شکنیں پڑنا شروع ہوجاتی ہیں اور انسان وقت سے پہلے ہی بوڑھا نظر آنے لگتا ہے۔ سگریٹ نوشی کی وجہ سے ، جسم میں آکسیجن کی کمی ہے ، جو جلد کو بے جان بنا دیتا ہے۔ نہ صرف یہ ، سگریٹ نوشی سے بھی زرخیزی متاثر ہوتی ہے۔ لہذا ، اگر آپ صحت مند اور لمبی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو آج سے تمباکو نوشی چھوڑ دیں۔ نمبر11-تنہا کچھ وقت گزاریں- ہر دن آدھا گھنٹہ تنہا خرچ کرنے سے انسان کو خود کو سمجھنے کا موقع مل جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں ، لوگ تنہا چیزیں لے کر سوچ سکتے ہیں ، جس سے انہیں صحیح فیصلہ لینے میں مدد ملے گی۔ جو تنہا وقت گزارتے ہیں وہ ان لوگوں سے زیادہ پرسکون اور خوش ہوتے ہیں جو اکیلے وقت نہیں گزارتے۔ نمبر12-جسم اور گھر کی صفائی- ہماری صحت کا انحصار ہمارے جسم کی صفائی کے ساتھ ساتھ گھر اور گردونواح کی صفائی پر ہے۔ گرمی ہو یا سردی ، روزانہ نہانا چاہئے اور نہانے کے بعد دھوپ میں بیٹھ کر کناکونا کا تیل جسم پر ملائیں۔ ایسا کرنے سے آپ بہت ساری بیماریوں سے بچ جائیں گے۔ نمبر13-کھانے سے پہلے ہاتھ دھوئے- دن بھر ، ہم نہیں جانتے کہ کتنی چیزیں چھوتی ہیں ، جس کی وجہ سے ہمارے ہاتھوں میں ان گنت بیکٹریا چپک جاتے ہیں۔ اگر ہم ہاتھ دھوئے بغیر کھانا کھاتے ہیں ، تو بیکٹیریا کھانے کے ساتھ ہمارے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں ، جس کی وجہ سے ہم بیمار ہوجاتے ہیں۔ نمبر14- سونے سے پہلے دانت صاف کرنا- یاد رکھیں کہ اس کو صحت مند رکھنے کے لئے رات کو دانتوں کو برش کرنا چاہئے۔ یہ تختی کو دور کرنے میں بھی مددگار ہے جو دانتوں میں بیکٹیریا پیدا کرتا ہے۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

پولیس آن وہیل

کراچی اپنے آپ میں ایک الگ دنیا یے جو کہ پاکستان کے گنجان آباد شہروں میں سے ایک ہے۔ گنجان آباد علاقہ ہونے کی وجہ سے خوشحال ہونے کے ساتھ جرائم کی آماج گاہ بھی ھے۔ گلی سے لے کر چوراہوں تک کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں چوری کی واردات نہ ہوتی ہو۔ چوراہوں پر جب سگنل کھلنے کے انتظار میں عام شہری اس واردات کا بڑا ہدف ہوتا ہے اور چور آن کی آن میں نشانہ بنا کر یہ جا اور وہ جا۔ اس رش میں چور کو پکڑنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن سا لگتا ہے۔ اس پریشانی سے نمٹنے کے لے حکومت سندھ کا اپنی نوعیت کا منفرد قدم خوش آئند ہے۔ اس کے لیے الگ تھلگ ادارہ “اسپیشل پروٹیکشن یونٹ” قائم کیا گیا جس میں تربیت یافتہ “سکیٹرز(ایسے افراد جن کے جوتوں کے نیچے ٹائر لگے ہوتے ہیں)” شامل ہیں۔ان افراد کی ایسی تربیت کی گئی ہے کہ وہ ان جوتوں پر اپنا توازن برقرار رکھ کر سکیں اور کسی کا بھی پچھا کرسکیں۔یہ فورس جدید اسلحہ اور جدید تقاضوں کی تربیت سے لیس ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ فورس اپنی نوعیت کی پہلی فورس ہے جو پاکستان میں متعارف کرائی گئی ہے۔یہ فورس کراچی کی عوام کےلیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے بشرطیکہ یہ فورس اپنے فرائض کو خوش اسلوبی سے سرانجام دے۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

شیخ مصلیح الدین سدی

فارسی کے شاعر شیخ مصلیح الدین سدی (سن 1184-1291) ایران میں آج اپنے سب سے بڑے اخلاقی اور دنیاوی عقلمند شاعر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کے کاموں میں عالمی ادب میں ایک کم ظرفی بہت کم ہے۔شیراز میں پیدا ہوا ، سدی ایک نابالغ شاعر کا بیٹا تھا۔ ان کے والد کے سرپرست صاد بین زنگی تھے ، جن سے چھوٹے شاعر نے اپنا ٹخالوس یا سدی کا شاعرانہ تخلص لیا۔ بدقسمتی سے ، سدی کے بارے میں ہمارا تمام علم ان کی اپنی تحریروں سے اخذ کیا جانا چاہئے۔ عام طور پر اس کی زندگی کو تین اہم ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلے ، اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے اپنی پیدائش کی جگہ شیراز ، اور 1226 تک بغداد میں تعلیم حاصل کی ، ان شہروں کو صرف مختلف مذہبی مقامات کی زیارتوں کے لئے چھوڑ دیا۔ بغداد میں رہتے ہوئے ، انہوں نے معروف صوفی شیخ شہاب الدین سہروردی کے زیر تعلیم تعلیم حاصل کی ، جس کا بے لوث تقوی سدی اپنے پہلے بڑے کام ، بستان میں ذکر کرتا ہے۔ وہ ایک بہت ہی عمدہ طالب علم ثابت ہوا اور جلد ہی مختصر وضاحتی حصagesوں کے ایک عقل اور شاعر کی حیثیت سے شہرت حاصل کرلی۔ مجموعی طور پر ان کی ابتدائی شاعری فارسی کردار کے ہوشیار ، آدھے متقی ، آدھی دنیاوی پہلو کی نمائندگی کرتی تھی۔ یہ دوسرے دور کے دوران ، 1226 سے 1256 تک ، سادی نے بڑے پیمانے پر سفر کیا اور ایسے تجربات حاصل کیے جن کا بعد میں ان کے کاموں میں اتنے پرسکون انداز میں اظہار خیال کیا جانا تھا۔ انہوں نے شیراز کو بڑی حد تک اس لئے چھوڑ دیا کہ پرانا معاشرتی اور سیاسی ڈھانچہ ٹوٹ رہا تھا۔ یہ فارس میں لڑائی اور انتشار کا دور تھا۔ سعدی نے وسطی ایشیاء ، ہندوستان ، شام ، مصر ، عربیہ ، ایتھوپیا اور مراکش کا دورہ کیا۔ میجر ورکس اس کے بعد سادی 1256 میں اپنے آبائی شہر شیراز اپنے بہت سے تجربات ریکارڈ کرنے کے لئے گھر لوٹی۔ اس کی زندگی کا یہ تیسرا مخصوص دور ہے۔ واپسی کے ایک سال بعد اس نے بستان (فروٹ گارڈن) ختم کیا۔ یہ اخلاقی مضامین پر نظموں کا ایک مجموعہ ہے جو ہمیشہ فکر کی عملی ٹرین کو واضح کرتا ہے۔ پھر ، 1258 میں ، اس نے گلستان (روز گارڈن) ختم کیا ، جو آیت کے ساتھ ملحق گدی میں اخلاقی کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ ان کا آخری اہم کام دیوان اپنی زندگی کے اختتام کے قریب مکمل ہوا تھا اور یہ فطرت میں زیادہ سوانح حیات ہے۔ سدی کی تحریر کی “اخلاقی” نوعیت کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے ، لیکن یہ ایک انوکھے معنی میں ہے۔ گلستان میں پہلی کہانی کی اخلاقیات یہ ہیں کہ “شرارتی سچائی سے ایک مبہم باطل ترجیح دی جاتی ہے۔” چوتھی کہانی یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ اگر مردانہ طور پر مجرمانہ رجحانات پائے جاتے ہیں تو انسان کی بہترین تعلیم بیکار ہے۔ آٹھویں وارننگ دیتی ہے کہ ایک گھریلو بلی چیتے کی آنکھیں کھرچ دے گی۔ نویں نے اس افسوسناک سچ کا اعادہ کیا کہ اکثر انسان کے بدترین دشمن اس کے مال کے وارث ہوتے ہیں۔ اور چودھویں نے ایک فوجی کی تعریف کی جو صحرا تھا کیونکہ اس کی تنخواہ بقایا تھی۔ ایک اخلاقیات کی حیثیت سے ، سادی نے زندگی کے ایسے ماحول سے بہت کچھ حاصل کیا جو اس نے اپنے سفر کے دوران تجربہ کیا تھا۔ اس کا دنیا سے متعلق علم اس کے آفاقی نظریہ میں اور بھی اضافہ کرتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ دنیا کو ہمدرد طنزیہ نگاہوں سے دیکھتا ہے نہ کہ سخت طنزیہ۔ اور پھر بھی وہ کبھی کبھی مچیاویلین ہوتا ہے۔ رحمت کی جگہ بعض اوقات سچائی کی جگہ بدصورتی کی سفارش کی جاتی ہے۔ سب سے بڑھ کر ، انسان کو دوسرے لوگوں سے اپنی آزادی برقرار رکھنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ سدی کی اخلاقیات کے مختلف پہلوؤں سے اس کے اخلاص پر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم ، ایک فارسی شاعر کے ساتھ یہ الگ ہونا مشکل ہوتا ہے کہ خود شاعر سے کیا تعلق ہے اور ان کے سرپرستوں کو کیا مراعات ہیں۔ کسی بھی صورت میں ، مشرقی دنیا میں اس کی مقبولیت کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ سدی نے اپنی پوری انسانیت میں اپنے آپ کو ظاہر کیا ہے ، اور اس نے اخلاقیات کے لئے فارسیوں کی پیش گوئوں کو پورا کیا ہے ، یہ ایک خصلت جو اسلام سے پہلے کا زمانہ ہے۔ آخر ، جب اس کے فلسفیانہ نظریہ کی بات کی جائے – اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سدی ایک محنتی طالب علم اور مومن تھا۔ لیکن جب اپنے دور کے صوفیوں کا ذکر کرتے ہیں تو ، وہ ہمیشہ ایک صوفیانہ سے زیادہ اخلاقی پسند ہوتا ہے۔ یہ خاص طور پر دنیا کی تباہی تھی جس نے اسے سعدی کے لئے اہمیت کا حامل بنا دیا تھا۔ اس نے صرف ایک اعتدال پسندانہ مہلکیت کے ساتھ اس دنیاویت کی تبلیغ کی ، اور اس نے انتہائی تقویٰ سے انکار کیا۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

مہنگائی کا جن بے قابو

پاکستان میں اس وقت مہنگائی اپنی بدترین شکل کو پہنچ چکی ہے اور غریب عوام کا جینا دوبھر ہوچکا ہے لیکن ابھی تک کوئی ریلیف ملنے کا امکان نظر نہیں آرہا۔ مہنگائی کا تعلق طلب اور رسد کے ساتھ ہوتا ہے اس کے علاوہ بھی بہت ساری وجوہات ہوتی ہیں جن پر کئی کتابیں بھی لکھ دی جائیں تو کم ہیں۔ لیکن سب سے اہم وجہ پرائیویٹائزیش(نجکاری) ہے جیسے جیسے مصنوعات یا خدمات نجی ملکیت میں جاتی ہیں ویسے ویسے ہی نجی مالکان اپنی مرضی کی قیمتیں وصول کرنا شروع کردیتے ہیں اس میں بہت حد تک حکومت بھی ذمہ دار ہوتی ہے مثال کے طور دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اسی فیصد کارخانے یا خدمات پرائیویٹ ہوتی ہیں اور بیس فیصد سرکاری ہوتی اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے پرائیویٹ مالکان اپنی من مرضی نہیں کرسکتے اور نا ہی ذخیرہ اندوزی کرکے قیمتیں بڑھا سکتے ہیں کیونکہ حکومت ہر چیز کی نا صرف قیمت خود طے کرتی ہے بلکہ کسی چیز کی قلت بھی پیدا نہیں ہونے دیتی۔ پاکستان میں گھی چینی یا باقی دوسرے کارخانے جو حکومت کے تھے وہ اسی کی دہائی کے بعد بیچ دیے گئے اب لے دے کے ریلوے اور سٹیل مل ہی بچی ہے یا کوئی دوچار اور ہونگے جن کو کسی بھی وقت پرائیویٹ کیا جاسکتا ہے ۔ میں آپکو جی ٹی ایس یعنی گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس کی مثال دیتا ہوں جو سرکار کی ملکیت تھی وہ سب سے بہترین بس سروس بھی تھی گورنمنٹ ہی تمام روٹس کا کرایہ طے کرتی تھی اور اس کرایہ نامہ پر نجی بسوں کو بھی عمل کرنا پڑتا تھا پھر جی ٹی ایس کو بیچ دیا گیا اور اس سے نا صرف لوگ بے روزگار ہوئے بلکہ اب ہم نجی بس کمپنیوں کے رحم وکرم پر ہیں اور نجی کمپنیاں حکومتی کرایہ نامہ کو بالکل نہیں مانتیں اور اگر حکومت سختی سے عمل کروانے کی کوشش کرتی ہے تو بس مالکان پہیہ جام ہڑتال کر دیتے ہیں اور مجبوراًحکومت کو ان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑتے ہیں یہی حال باقی مصنوعات کا ہے چینی گھی گندم اور باقی اشیاء بڑے تاجر پہلے ذخیرہ کرتے ہیں اور پھر من مانی قیمت مقرر کرکے غریب عوام کا خون چوستے ہیں میری ارباب اختیار کو تجویز ہے کہ بے روزگاری کے خاتمے اور مہنگائی کے خاتمے کے لیے حکومت صنعتی پالیسی بنائے اور بیس فیصد ہر چیز کے کارخانے سرکاری سطح پر قائم کرے اس سے حکومت کی آمدن میں بھی اضافہ ہوگا بے روزگاری کم ہوگی اور مہنگائی بھی ختم ہوجائے گی نجی مالکان لوگوں کا استحصال نہیں کرسکیں گے اور سب سے اہم بات یہ ہوگی کہ حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنے میں بہت زیادہ آسانی ہوگی

عوام کی آواز
December 31, 2020

گوگل پلے پر ایپ کو کیسے شائع کریں: ایک مرحلہ وار گائیڈ

گوگل پلے پر ایپ کو کیسے شائع کریں: ایک مرحلہ وار گائیڈ-اپنی پہلی ایپ لانچ کرنے کے بارے میں پرجوش ہیں؟ یہاں آپ اپنے اینڈرائڈ صارفین کے لئے گوگل پلے اسٹور پر شائع کرنے کا ایک مرحلہ وار گائیڈ ہے۔ نمبر1- بلین سے زیادہ ماہانہ متحرک استعمال کنندگان کے ساتھ ، گوگل پلے اینڈروئیڈ ایپس کی تقسیم ، تشہیر اور فروخت کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔نوزائیدہوں اور پہلی بار ٹائمرز کے لیےGoogle ، گوگل پلے پر ایپ کو شائع کرنا ایک دھمکی آمیز عمل کی طرح لگتا ہے۔ کسی بھی دوسرے ایپ اسٹور کی طرح ، پلیٹ فارم اپنے ہی قواعد ، قواعد و ضوابط اور طریقہ کار کے سیٹ کے ساتھ آتا ہے ، اور آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ آئندہ کے مسائل سے بچنے کے لیے یہ کس طرح کام کرتا ہے۔یہ مضمون Google Play Store پر کامیابی کے ساتھ آپ کی ایپ کو کس طرح شائع کرنا ہے اس کے بارے میں ایک قدم بہ قدم ہدایت نامہ ہے۔ مرحلہ 1: ایک ڈویلپر اکاؤنٹ بنائیں اس سے پہلے کہ آپ گوگل پلے پر کوئی ایپ شائع کرسکیں ، آپ کو ایک ڈویلپر اکاؤنٹ بنانے کی ضرورت ہے۔ آپ اپنے موجودہ گوگل اکاؤنٹ کا استعمال کرتے ہوئے کسی کے لئے آسانی سے سائن اپ کرسکتے ہیں۔سائن اپ کا عمل کافی سیدھا ہے ، اور آپ کو-25 کی ایک بار رجسٹریشن فیس ادا کرنے کی ضرورت ہوگی۔ آپ کے ڈویلپر تقسیم معاہدے کا جائزہ لینے اور قبول کرنے کے بعد ، آپ اپنے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کا استعمال کرکے ادائیگی کرنے میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔سائن اپ کے عمل کو ختم کرنے کے لیے، اپنے ڈویلپر کا نام سمیت اکاؤنٹ کی اپنی تمام ضروری تفصیلات کو پُر کریں ، جو آپ کے صارفین کو گوگل پلے پر نظر آئیں گے۔ آپ بعد میں ہمیشہ مزید تفصیلات شامل کرسکتے ہیں۔نیز ، یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ کے اندراج کو مکمل طور پر کارروائی کرنے میں 48 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ مرحلہ 2: فروخت کرنے کا ارادہ ہے؟ اپنے مرچنٹ اکاؤنٹ کو لنک کریں اگر آپ کوئی معاوضہ ایپ شائع کرنا چاہتے ہیں یا ایپ خریداریوں کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کو ادائیگی کے مرکز کا پروفائل ، یعنی مرچنٹ اکاؤنٹ بنانے کی ضرورت ہے۔ آپ یہاں یہ کیسے کرسکتے ہیں:اپنے پلے کنسول میں سائن ان کریں-ڈاؤن لوڈ کی رپورٹ پر کلک کریں۔ مالی”ابھی ایک مرچنٹ اکاؤنٹ مرتب کریں” کو منتخب کریں۔اپنی کاروباری معلومات کو پُر کریں ایک بار جب آپ پروفائل بناتے ہیں تو ، یہ خود بخود آپ کے ڈویلپر اکاؤنٹ سے لنک ہوجائے گا۔ایک مرچنٹ اکاؤنٹ آپ کو آپ کی ایپ کی فروخت اور ماہانہ ادائیگیوں کا انتظام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے پل کنسول میں اپنی فروخت کی اطلاعات کا تجزیہ کرنے دیتا ہے۔ مرحلہ 3: ایک ایپ بنائیں اب جب کہ آپ نے اپنا پلے کونسول ترتیب دیا ہے ، آخر کار آپ اپنی ایپ شامل کرسکتے ہیں۔ یہ کرنے کا طریقہ یہاں ہے: مینو میں موجود ‘تمام ایپلیکیشنز’ ٹیب پر جائیں’ایپلیکیشن بنائیں‘ پر کلک کریں ڈراپ ڈاؤن مینو سے اپنی ایپ کی ڈیفالٹ-لینگویج منتخب کریں اپنی ایپ کے لیے عنوان میں ٹائپ کریں”بنائیں” پر کلک کریں-آپ کے شائع ہونے کے بعد آپ کی ایپ کا عنوان گوگل پلے پر ظاہر ہوگا۔ اس مرحلے پر اس کے بارے میں زیادہ فکر نہ کریں؛ آپ ہمیشہ بعد میں نام تبدیل کر سکتے ہیں۔اپنی ایپ بنانے کے بعد ، آپ کو اسٹور کے اندراج والے صفحے پر لے جایا جائے گا۔ یہاں ، آپ کو اپنے ایپ کی اسٹور لسٹنگ کے لئے تمام تفصیلات پُر کرنے کی ضرورت ہوگی۔ مرحلہ 4: اسٹور لسٹنگ تیار کریں اپنی ایپ کو شائع کرنے سے پہلے ، آپ کو اس کی اسٹور لسٹنگ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ وہ تمام تفصیلات ہیں جو Google Play پر آپ کی ایپ کی فہرست میں موجود صارفین کو دکھائیں گی۔نوٹ: اگلے مرحلے میں جانے سے پہلے آپ کو لازمی طور پر یہ قدم مکمل نہیں کرنا ہوگا۔ جب آپ شائع کرنے کے لیے تیار ہوں تو آپ ہمیشہ مسودہ کو محفوظ کرسکتے ہیں اور اس پر دوبارہ نظرثانی کرسکتے ہیں۔آپ کے اسٹور لسٹنگ کے لئے درکار معلومات کو کئی قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ مصنوعات کی تفصیلات یہاں تین فیلڈز ہیں جن کو آپ کو پُر کرنے کی ضرورت ہے۔آپ کے ایپ کا ٹائٹل اور تفصیل صارف کے بہترین تجربے کو ذہن میں رکھتے ہوئے لکھنا چاہئے۔صحیح کلیدی الفاظ استعمال کریں ، لیکن اسے زیادہ نہ کریں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی ایپ اسپام وائی یا پروموشنل کے طور پر نہیں آتی ہے ، یا اس سے پلے اسٹور پر معطل ہونے کا خطرہ ہوگا۔ گرافک اثاثے گرافک اثاثوں کے تحت ، آپ اسکرین شاٹس ، تصاویر ، ویڈیوز ، پروموشنل گرافکس اور شبیہیں شامل کرسکتے ہیں جو آپ کی ایپ کی خصوصیات اور فعالیت کو ظاہر کرتے ہیں۔گرافک اثاثوں کے تحت کچھ حصے لازمی ہیں ، جیسے اسکرین شاٹس ، فیچر گرافک اور اعلی ریزولوشن آئیکن۔ دیگر اختیاری ہیں ، لیکن آپ اپنی ایپ کو صارفین کے لیے زیادہ پرکشش بنانے کے لیےان میں شامل کرسکتے ہیں۔ہر گرافک اثاثہ کے لئے مخصوص تقاضے ہوتے ہیں جو آپ اپ لوڈ کرتے ہیں ، جیسے فائل کی شکل اور طول و عرض۔ آپ یہاں ہر ضرورت کے بارے میں مزید پڑھ سکتے ہیں۔ زبانیں اور ترجمہ آپ اسٹور کی فہرست کی تفصیلات میں زبان میں اسکرین شاٹس اور دیگر مقامی تصاویر کے ساتھ اپنی ایپ کی معلومات کے ترجمے بھی شامل کرسکتے ہیں۔صارفین کو گوگل کے استعمال سے آپ کی ایپ کی معلومات کے خودکار ترجمے دیکھنے کا ایک آپشن بھی موجود ہےاگر آپ اپنے ترجمہ مت شامل نہ کریں تو ، ترجمہ کریں (ارمینیائی ، ریتو رومانس ، تگالگ اور زولو کے علاوہ)۔ درجہ بندی اس حصے کے لئے آپ سے موزوں قسم اور زمرہ منتخب کرنے کی ضرورت ہے جو آپ کی ایپ سے ہے۔ ڈراپ ڈاؤن مینو سے ، آپ ایپلی کیشن کیلئے کسی بھی ایپ یا گیم کو منتخب کرسکتے ہیں۔پلے اسٹور پر ہر قسم کی ایپ کے لیےمختلف قسمیں موجود ہیں۔ جس میں

عوام کی آواز
December 31, 2020

6 ثابت شدہ طریقے جو آپ فوری طور پر وزن کم کرنا شروع کرسکتے ہیں

کیا وزن کم کرنے کے مشورے چاہتے ہیں؟ یہ حکمت عملی سبھی ثابت شدہ نتائج کے مطالعہ پر مبنی ہیں پوری کھانوں کا ذخیرہ کریں کیا آپ کی پینٹری ناشتے کی کھانوں سے بھری ہوئی ہے جو “10 فیصد کم سوڈیم کم ہے!” اور “اب زیادہ فائبر کے ساتھ”؟ ان مصنوعات کو مزید پوری کھانوں کے حق میں کھودیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایسے پیکیجوں کا انتخاب کریں جو صرف ایک یا دو اجزاء کی فہرست بنائیں۔ جیسے کہ گندم کا کزکوس یا غیر بنا ہوا ، شوگر فری مونگ پھلی مکھن۔ سافٹ ڈرنک فری زون بنائیں ہارورڈ میں 6000 افراد کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ ایک دن میں صرف ایک سافٹ ڈرنک (غذا یا باقاعدہ) پینے سے موٹاپے کے خطرے میں 31 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایک اور تحقیق میں پتا چلا ہے کہ 10 دن تک مصنوعی طور پر میٹھے پینے والے چوہوں نے کھائے جانے والے شوگر میٹھے مشروبات سے زیادہ وزن حاصل کیا۔ محققین نے نظریہ کیا کہ ڈائٹ ڈرنکس پینا آپ کے جسم کو کیلوری کی ایک بڑی مقدار کےلیے تیار کرتا ہے۔ جب یہ معیاد میں ناکام ہوجاتے ہیں تو ، آپ کا بھوک محسوس کرتے ہوئے آپ کا جسم خوراک کا مطالبہ کرتا ہے۔ نرم مشروبات پینے کے بجائے انفلوژنڈ پانی کا انتخاب کریں۔ سبز چائے کا گھونٹ اس کے دل سے تحفظ دینے والے فوائد کے علاوہ ، گرین چائے میں وزن کم کرنے کے کچھ فوائد بھی ہوسکتے ہیں ، ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ جس شرح سے آپ کیلوری جلاتے ہیں اور اس رفتار میں اضافہ ہوتا ہے جس میں آپ کے جسم میں چربی کا استعمال ہوتا ہے۔ چربی کھائیں بوسٹن میں ہارورڈ میڈیکل اسکول اور بریگم اور خواتین کے اسپتال کے محققین نے وزن کم کرنے والی دو خوراکوں پر لوگوں کا مطالعہ کیا۔ دونوں غذا میں یکساں تعداد میں کیلوری ہوتی ہے ، لیکن ان میں سے ایک کی چربی کم ہوتی ہے جبکہ دوسری میں زیتون کا تیل اور گری دار میوے جیسے مونوسوٹریٹڈ چربی زیادہ ہوتی ہے۔ محققین نے پایا کہ زیادہ چکنائی والے صحتمند افراد (جو روزانہ 45 سے 60 جی زیادہ چربی کے ساتھ ہوتے ہیں) اپنی غذا پر زیادہ دیر تک قیام کر سکتے ہیں اور اپنے وزن میں کمی کو بہتر طریقے سے برقرار رکھتے ہیں۔ آہستہ سے کھائیں رہوڈ آئی لینڈ یونیورسٹی کے محققین نے دو گروپوں کو پاستا کی بڑی پلیٹوں سے خواتین کی فراہمی کی ، ایک گروپ کو جلدی سے کھانے کے لئے اور دوسرے کو آہستہ سے کھانے کی ہدایت کی۔ وہ لوگ جنہوں نے آہستہ آہستہ کھایا وہ خاصی طور پر کم کیلوری کا استعمال کرتے ہوئے ختم ہوگئے ، زیادہ تر اس وجہ سے کہ وہ اپنی بھوک سے زیادہ مطابقت رکھتے تھے اور جب وہ بھر جاتے تھے تو رکنے میں کامیاب رہتے تھے۔ انہوں نے اپنے کھانے سے بھی زیادہ لطف اندوز ہونے کی اطلاع دی (وہاں کوئی تعجب کی بات نہیں!)۔ لہذا لنچ کے دوران اسے آسانی سے لیں ، چاہے آپ جلدی پہنچ گئے ہوں۔ سلاد ڈریسنگ سوئچ کریں ریستوراں میں سلاد ڈریسنگ تبدیل کرنا آسان ہے اور آپ کو ایک ٹن کیلوری کی بچت ہوسکتی ہے۔ “گھر کے لباس” سے بچو۔ اس نام کا کوئی مطلب ہوسکتا ہے ، اور اس میں پیرسیان یا کریم جیسے اعلی کیلوری والے اجزاء شامل ہوسکتے ہیں۔ پوچھیں کہ آپ کا ترکاریاں سادہ تیل اور سرکہ کے ڈریسنگ کے ساتھ آتے ہیں ، جس کی پہلو پر پیش کی جاتی ہے۔ ہر شیف کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ وہ کس طرح کوڑے مار سکتا ہے۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

سیاحت اور پاکستان میں سیاحت کا پس منظر

* سیاحت اور پاکستان میں سیاحت کا پس منظر * سیاحت کا تعارف  سیاحت موجودہ دور میں انسان کی ایک اہم ثلاثی سرگرمی بن چکا ہے ، جسے دور جدید میں بلاشبہ ایک انڈسٹری کا درجہ دیا جانے لگا ہے ۔ البتہ سیاحت ایک انڈسٹری نہیں ہے جس میں مصنوعات سازی کی جاتی ہے یا دستیاب خام مال کی ہیئت میں تبدیلی کی جاتی ہے ، بلکہ یہ وہ صنعت ہے جس میں ملکی اور غیر ملکی سیاح کسی علاقے یا ملک کی سیاحت کرتے اور وہاں کے نظاروں ، جگہوں ،مقامات اور شہروں اور دیہات سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ اس حوالے سے وہ مقامی لوگوں سے بہت سی خدمات ، جیسے : رہائش، خوراک، نقل و حمل اور دیگر سہولیات حاصل کرتے ہیں اور ان خدمات کے لیے باقاعدہ ادائیگی کرتے ہیں ۔ یوں سیاحت وہ انڈسٹری ہے جو ثلاثی سرگرمیوں میں شمار ہوتی ہے اور اس حوالے سے روزی کمانے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہے ۔ سیر و سیاحت کے شعبے نے دوسری عالمی جنگ عظیم کے بعد بڑی تیزی سے ترقی کی ، خصوصا مغربی یورپی ممالک اور شمالی امریکہ میں اس صنعت نے بڑی تیزی سے فروغ حاصل کیا ۔ مگر آج سیروسیاحت کم و بیش دنیا کے تمام اہم خطوں میں پھیل چکی ہے اور ہر سال لاکھوں ،کروڑوں لوگ سیاست کرتے ہیں ۔ اس طرح بہت سے اہم معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا باعث بنتے ہیں ۔ سیاحت ملکی اور عالمی سیاسی صورتحال سے براہ راست متاثر ہوتی ہے ۔ امن و امان، معاشی و سیاسی استحکام اس صنعت کے فروغ کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ بدقسمتی سے اکیسویں صدی کے آغاز سے عالمی امن، سلامتی اور معاشی استحکام کے حوالے سے پیدا ہونے والی منفی صورتحال نے اس صنعت پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں ، مگر اس کے باوجود آج بھی سیروسیاحت انسان کی ایک اہم ثلاثی معاشی سرگرمی ہے، جس کے فروغ کے لیے بہت سی عالمی تنظیمیں، ادارے اور ملکی ایجنسیاں کام کرتی ہیں۔ ایسی بہت سی تنظیمیں اور ادارے کم و بیش ہر ملک اور خطے میں قائم ہیں جو سیاحت کے فروغ اور اس حوالے سے باہمی تعاون میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ پاکستان بھی اس حوالے سے مستثنیٰ نہیں ہے، جو عالمی سیاحتی تنظیموں سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ اندرون ملک بھی سیاحت کے شعبے کی ترقی ا و رترویج کے لیے مسلسل کوشاں ہے ۔ پاکستان میں سیاحت کا پس منظر پاکستان میں سیاحت کا آغاز قیام ملک کے وقت ۱۹۴۷ء میں ہی شروع ہو گیا تھا، جب ۱۹۴۷ء میں ملکی وفد نے پیرس میں منعقدہ عالمی سیاحت کی تنظیم کی کانفرنس میں بھی لینا شرکت کی ۔ ۱۹۴۹ء میں پاکستان باقاعدہ طور پر عالمی تنظیم سیاحت کا ممبر بن گیا ۔ حکومت پاکستان نے ملک میں سیاحت کے شعبے کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے قیام ملک کے فورا بعد اس شعبے کی ذمہ داری پاکستان ریلویز کو سونپ دی جو ایک عرصے تک ملک کی سیاحت کے حوالے سے خدمات فراہم کرتا رہا ۔ ۱۹۶۴ء میں ملک میں سیاحت کی ذمہ داری سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حوالے کر دی گئی اور بعد میں ۱۹۷۰ء میں اس شعبے کی ترقی اور ترویج کے لئے ایک خود مختار ادارہ : پاکستان ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ یہ ادارہ وزارت سیاحت و امور نوجوانان کے تحت کام کرتا ہے اور ملک میں سیر و سیاحت کے شعبے کی ترقی و فروغ کے لئے سرکاری سطح پر خدمات فراہم کرتا ہے ۔ پاکستان ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے علاقائی دفاتر، تفریحی مقامات، ہوٹلز اور ریسٹ ہاؤسز ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہیں جو ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو سیاحت کے حوالے سے بہت سی خدمات اور سہولیات فراہم کرتے ہیں ۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

بے لچک یا بے لگام؟

بے لچک یا بے لگام؟ دماغ کا ایک بڑا چیلنج زندگی کی طویل مدت کا ہے۔ جاندار کو قسم قسم کے چیلنج کا سامنا ہے۔ طرح طرح کا ماحول ہے۔ سالوں اور دہائیوں میں نئی انفارمیشن مسلسل آتی رہے گی۔ زندگی بھر سیکھنے کا چکر جاری رہے گا اور یہاں پر دو مخالف مسائل ہیں۔ ایک طرف پرانے ڈیٹا کو سنبھال کر رکھنا ہے اور دوسری طرف نئے کو لکھنا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے نیٹورک ایک “تربیتی فیز” سے گزرتے ہیں (مثلاً، انہیں کروڑوں مثالیں دی جائیں گے جن سے یہ سیکھ سکیں)۔ اور پھر اس کے بعد اس لرننگ کی بنیاد پر اگلی فیز میں اس تربیت کا استعمال آئے گا۔ جانداروں کو یہ آسائش میسر نہیں۔ انہوں زندگی بھر سیکھنا اور دہرانا ہے۔ زندگی رکتی نہیں۔ ایک تسلسل میں اس نے جاری رہنا ہے۔ صرف ایک غلطی سب کچھ تلپٹ کر سکتی ہے۔ اس کھیل کو ہی ختم کر سکتی ہے۔ (دریائی گھوڑا انسان کا دوست نہیں۔ ننگی تار کو ہاتھ لگانا مناسب نہیں۔ گاڑی بریک لگانے پر ہی رکے گی۔ اس سے آگے دشمن کا علاقہ ہے۔ اور نہیں، ضروری نہیں کہ ان غلطیوں پر دوسرا موقع بھی ملے)۔ نصابی کتابوں میں یادداشت کو سائناپٹک تبدیلی کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے یہ عام بیان کیا جانے والا اصول ابتدا میں ہی مسئلے کا شکار ہو جاتا ہے۔ نئی لرننگ پرانی لرننگ کے اوپر لکھ دے گی۔ مصنوعی ذہانت کے نیٹورک کی بھری ہوئی میموری جلد ہی ایک کیچڑ بن جائے گی۔ پرانی یادیں نئی ایکٹیویٹی کے بعد ختم ہو جائیں گی۔ اتنی جلد کہ ڈرامہ دیکھتے ہوئے پہلا سین بھی یاد نہیں رہے گا۔اس کو stability/plasticity dilemma کہا جاتا ہے۔ بیک وقت پرانے کو برقرار اور نئے کو حاصل کیسے کیا جائے؟ یادوں کو محفوظ رکھنا ہے۔ وقت کے کچوکوں سے نہیں بلکہ دوسری یادوں کے حملوں سے۔ یادوں کا دشمن وقت نہیں، دوسری یادیں ہیں۔ مصنوعی ذہین نیٹورک کے لئے یادداشت کا کیچڑ بڑا مسئلہ ہے۔ یہ بائیولوجیکل دماغوں کے لئے مسئلہ نہیں۔ ایسا نہیں ہوتا کہ نئی کتاب پڑھنے کے بعد آپ کے شریکِ حیات کا نام یاد رکھنے والا حصہ مٹ جائے۔ ذخیرہ الفاظ میں نئے لفظ کا اضافہ باقی سب کو کمزور کر دے۔یہ فیکٹ ہمیں اس سے آگاہ کرتا ہے کہ نیٹ ورک کے سائناپس کا مضبوط اور کمزور ہو جانا مکمل تصویر پیش نہیں کرتا۔ اس سے بہت کچھ زیادہ ہو رہا ہے۔اس مسئلے کا پہلا حل اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام سسٹم بیک وقت تبدیل نہ ہو رہا ہو۔ لچک کو چھوٹے سے حصے میں آن اور آف ہونا ہے اور اس کا تعلق انفارمیشن کے متعلقہ ہونے سے ہے۔ نیوروموڈولیٹر یہ کام احتیاط سے کنٹرول کرتے ہیں اور اس طرح لرننگ کا عمل ٹھیک وقت اور مقام پر ہوتا ہے، نہ کہ پورا نیٹورک لچکدار ہو جاتا ہے۔ یہ میموری کا کیچڑ بن جانے سے بچاتا ہے کیونکہ صرف اہم ہونے پر سائناپس مضبوط ہوتے ہیں۔ مثلا آپ نے نئے ہم جماعت کا نام سنا۔ والد کے بارے میں کوئی خبر سنی یا پتا لگا کہ پسندیدہ ڈرامہ کب ہو رہا ہے۔ یہ یاد کا حصہ بن گئے۔ لیکن انفارمیشن کا بے شمار حصہ ایسا ہے کہ نیٹورک کو تبدیل ہونے کی ضرورت نہیں۔ راہگیر کی قمیض کا رنگ، فٹ پاتھ پر پڑی دراڑ کا پیٹرن ۔۔۔ “صرف اس وقت بدلنا جب انفارمیشن متعلقہ ہو” کا فیچر یہ بتاتا ہے کہ دماغ خالی تختی نہیں جس پر دنیا اپنی کہانیاں لکھ جاتی ہے۔ اس کے پاس یہ مہارت ہے کہ اس کو چھانتا رہتا ہے کہ کونسی صورتحال میں کونسی لرننگ کرنی ہے۔ تجربے اس وقت یاد بنتے ہیں جب ان کا تعلق جاندار کی زندگی سے ہو۔ اور ان کا جذبات سے تعلق گہرا ہے۔حیرت، خوف اور خوشی جیسے جذبات میں یہ تبدیلی کے لئے تیار رہتا ہے۔ اس حربے سے فائدہ یہ ہے کہ نیٹورک پر تبدیل ہونے کا زیادہ بوجھ نہیں رہتا۔ ہر چیز نے لکھے نہیں جانا۔یہ بہت مفید حربہ ہے لیکن stability / plasticity کا مسئلہ حل نہیں ہوا کیونکہ ابھی بھی بہت کچھ سٹور ہونا ہے۔ دماغ اب اگلے حربے کا استعمال کرتا ہے اور وہ یہ کہ یاد کو ہمیشہ کسی ایک جگہ محفوظ نہیں کرتا۔ سٹوریج کے لئے کئی علاقے ہیں۔ہنری مولیسن ستائیس سالہ مریض تھے جن کے دماغ میں سے ہپوکیمپس دونوں اطرف سے نکال دیا گیا تھا۔ 1953 میں ہونے والے اس آپریشن کے بعد مولیسن بھولنے کی بیماری کا شکار ہو گئے۔ یہ نئی چیزیں بالکل یاد نہیں رکھ سکتے تھے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر، وہ کچھ نئی مہارتیں سیکھنے کے قابل تھے (مثلاً، آئینے سے الٹا پڑھنے کے) لیکن انہیں کوئی یاد نہیں رہتی تھی کہ انہوں نے یہ نئی مہارت کب سیکھی۔ سرجری سے پہلے کے واقعات کی یادیں بالکل نارمل تھیں۔ ان کے کیس نے نیوروسائنس میں توجہ ہپوکیمپس کی طرف کروا دی۔ یہ نئے فیکٹ یاد رکھنے میں اہم ہے لیکن جو فیکٹ پہلے سے یادداشت کا حصہ ہیں انہیں یاد کرنے میں نہیں۔ ایسا کیوں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس حصے کا کردار وقتی ہے۔ یہاں پر کچھ سٹور نہیں ہوتا۔ نئی یادداشت کو بنانے میں اس حصے کی ضرورت ہے لیکن یہ ان کو کورٹیکس کے حصوں کی طرف روانہ کر دیتا ہے جہاں پر یہ مستقل طور پر سٹور ہو جاتے ہیں۔ لیکن یاد ہپوکیمپس کے سٹیشن سے کورٹیکس کے گھر تک کیسے جاتی ہے؟ اس پر ایک خیال یہ ہے کہ مستحکم سٹور پہلی بار کی ایکٹیویٹی میں نہیں بنتا۔ ہپوکیمپس اس کو بار بار ایکٹیویٹ کرتا ہے اور اس دہرائی کے سبب کورٹیکس میں یاد مستقل ہو جاتی ہے۔ چونکہ مولیسن کا ہپوکیمپس نہیں تھا۔ کوئی دہرائی نہیں تھی اور طویل مدت کا ذخیرہ نہیں تھا۔یہ ویسا ہی ہے جیسا بار بار کی مشق نئی چیز سکھا دیتی ہے۔ یہ طریقہ stability / plasticity مسئلہ تو حل کر دیتا ہے لیکن محدود جگہ کا نہیں۔ یہ جگہ تو اس طریقے سے بھر جائے گی اور یہ ہمیں تیسرے اور گہرے حل کی طرف لے جاتا ہے۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

صحت

السلام علیکم پیا رے دوستو. آج جس موضوع پر تحریر لکھ رہی ہو ں وہ صحت کے حوالے سے ہے -صحت اللہ تعالی کی بھت بڑی نعمت ہے اور امانت بھی – صحت کی حفاظت کریں ہمیشہ صحت کا خیال رکھیں اور صحت کے معاملے میں کبھی لا پرواہی نہ برتیں – ایک بار جب صحت خراب ہو جاتی ہے تو پھر بڑی مشکل سے بنتی ہے – صحت کے معاملے میں معمولی سی غفلت بھی بیماریوں کا سبب بنتی ہے صحت کا خیال نہ رکھنا بے حسی ہے اور اللہ تعالی کی ناشکری بھی -صحت مند اور زندہ دل افراد ہی معاشرے کےلیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں صحت مند افراد سے ہی زندہ قومیں بنتی ہیں اور ایسی ہی قومیں زندگی کے ہر میدان میں اعلی قربانیاں پیش کر کے اپنا مقام پیدا کرتی ہیں -ہم بھترین صحت اسی وقت پا سکتے ہیں جب ہم خوش رہنے کی کوشش کرتے ہیں ہمیشہ خوش اور ہشاش بشاش رہیں خوش اخلاقی اور مسکراھٹ سے زندگی کو پر کششش اور صحت مند رکھیں کوشش کریں کہ دماغی الجھنوں سے دور رہیں یہ ﺫہنی الجھنیں معدے کو بری طرح متاثر کرتی ہیں اور معدےکا فساد صحت کا بدترین دشمن ہے-صحت کا خیال رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ کھانے پینے میں خوراک کا خاص خیال رکھیں یعنی ایسی غزائیں استعمال کریں جن سے جسم کو توانائی ملتی ہے نہ ہی اتنی کم مقدار میں کھا نا کھائیں کہ جسمانی کمزوری ہونے لگے اور نہ اتنا زیادہ کھائیں کہ معدہ متاثر ہو جاۓ ہمیشہ سادہ کھانا کھائیں سادہ غذائیں کھانے سے طبیعت پر اچھا اثر پڑتا ہے زیادہ مصالحے دار اور چٹخارے والی غزائیں کھانے سے صحت بگڑ جاتی ہے ایک اہم بات یہ ہے کہ غم غصہ اور گھبراھٹ کی حالت میں کھانے سے پرہیز کریں کیونکہ ایسی حالت میں کھانا کھانے سے معدہ بری طرح متاثر ہو سکتا ہے خوشی اور ﺫہنی سکون کی حالت میں جو کھانا کھایا جاتا ہے وہ جسم کو طاقت دیتا ہے اورصحت پر اچھا اثر ﮈالتا ہے-صحت مند زندگی گزارنے کےلیے صفائی کا خاص خیال رکھیں دانتوں کی صفائی اور حفاظت کا اہتمام کریں دانتوں کی صفائی سے ہاضمے پر اچھا اثر پڑتا ہے اور دانت مظبوط بھی رہتے ہیں-جسم کی صفائی کے لیے غسل اور وضو کا اہتمام کریں اٹھنے بیٹھنے کی جگھوں کو صاف ستھرا رکھیں روزانہ استعمال ہونے والی ضرورت کی اشیا کو بھی صاف ستھرا رکھیںلباس کو بھی پاک صاف رکھیں کیونک صفایئ نصف ایمان ہے اور یہ سب کرنے سے انسانی صحت پر بھی نھایت ہی خوشگوار اثر پڑتا ہے اللہ تعالی ہم سب کو صحت و تندرستی والی زندگی عطا کرے آمین جزاک اللہ خیر

عوام کی آواز
December 31, 2020

شہد کا مختلف بیماریوں میں استعمال

شہد کا استعمال امراض سینہ و تنفس میں پھیُھڑوں میں جمے ہوئے بلغم کو خارج کرتا ہے۔ نمونیہ باالخصوص شیر خوار بچوں کے نمونیہ اور سینے پر بلغم کے اجتماع و کھانسی اور نزلہ زکام کو دفع کرتا ہے اس کے لیے کیسٹر آئل اور شہد کو ہم وزن ملا کر رکھ لیا جائے اور حسب عمر ایک یا دو انگلی ڈبو کر چٹایا جائے یا پھر 10 گرام سہاگہ سفید کو گرم توے پر بون کر جب سہاگہ اچھی طرح کھل جائے اس میں 60گرام شہد حل کر کے چٹانے سے سینے کے غلیظ مادوں کو صاف کرنے میں بہت مدد گار ہے بچوں میں سانس کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔ شہد نزلہ زکام گلے کی خرابی میں بہت موئثر ہے۔ ایک بڑا چمچ شید کا لے کر آدھے لیموں کا رس ملا کر چٹانے سے نزلہ میں افاقہ ہوتا ہے۔ اسی طرح نیم گرم ایک گلاس پانی میں ایک بڑا چمچ شہد اور آدھا چمچ پسی ہوئی سونٹھ ڈال کر حل کر کے پینے سے سردی کا زکام دور ہو جاتا ہے۔ شہد کا معدے کے مرض میں استعمال شہد قبض دور کرتا ہے اور ملائمت پیدہ کر کے کھلی اجابت لاتا ہے۔ شہد میں یہ دوہرا خاصہ ہے کہ قبض کو رفع کرنے کے ساتھ ساتھ جسم کو طاقت بھی بخشتا ہے۔ جس کے جسم کمزور ہو اور کمزوری کی وجہ سے سخت پاخانہ باہر نکالنے میں مشکل ہو تو انہیں شہد کا ستعمال ضرور کرنا چاہیے۔ یا کمزوری کی وجہ سے کھانسی کر کے بلغم نکالنا مشکل ہو تو شہد سے سینے سے بلغم نکالنے سے بہت طاقت ملتی ہے۔معدہ میں انتڑیوں کی سوزش اور ورم دور کرتا ہے۔ انتڑیوں میں موجود فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے، پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے، قے و متلی کو دور کرتا ہے۔ ہیضہ اور قے کی صورت میں ہونے والی پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔ اور جسم میں ہونے والی کمی کو دور کر کے جسم کو تندرست اور طاقت ور بناتا ہے۔ اسی طرح جگر کی خرابی میں بھی اس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔ گردہ و مثانہ کے امراض میں شہد کا استعمال گردے اور مثانے میں اگر پتھری ہو تو ایک گلاس گرم پانی میں ای بڑا چمچ شہد ملا کر پینے سے گردے اور مثانے کی پتھری ریزا ریزا ہو کر نکل جاتی ہے۔ لیکن اس کا استعمال صبح دوپہر اور شام باقاعدگی سے ایک سے دو ما کیا جائے۔ اس کے علاوہ پتھری کی وجہ سے ہونے والے درد کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ اگر کہا جائے کہ گردہ و مثانہ کو طاقت دے کر اس کی صفائی کرتا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ دماغی اور اعصابی کمزوری میں شہد کا استعمال شہد دماغ کو تقویت دیتا ہے اور اس کے مسلسل استعمال سے دماغی اور اعصابی کمزوری دور ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ شہد اعصابی امراض میں مثال کے طور پر رعشہ، فالج اور لقوہ جسم کے بعض حصوں کا سن ہو جانا ، اعصابی تھکان اور دردوں میں مفید ہے۔ اور خاص طور پر دماغی کام کرنے والوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔