( دانش کدہ ) آٹھویں صدی عیسوی کے اواخر میں عباسی خلافت نے دانش کدہ قائم کیا۔ یہ نئے دارالخلافہ کے وسط میں ایک عظیم الشان لائبریری تھی۔ جو اسلامی سائنس اور ٹیکنالوجی میں تیز تر پیشرفت کا محرک بنی۔ اسطرلاب کے علاوہ بہت سے حیرت انگیز میکانکی آلات ایجاد کیے گئے۔ اسطرلاب(Astrolabe) ایک ایسا آلہ تھاجو جہاز رانی کے دوران ستاروں کی مدد سے سمتوں کا تعین کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ الکیمیا کی نشوونما ہوئی اورتقطیر و کشید(Distillation)
کے طریقے نمودار ہوئے۔
دانش کدہ میں علماء نے یونان اور ہندوستان سے انتہائی اہم کتابیں اکٹھی کیں۔ ان تمام کتب کا ترجمہ عربی زبان میں کیا گیا۔ اس کے بعد اہل مغرب نے قدما کے اسی کام کو دریافت کیا۔ یہ دریافت ان کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوئی۔ وہ عربوں کے علوم سے آگاہ ہوئے۔ انہوں نے صفر سمیت تمام کے تمام اعداد سیکھے۔ صفر کا تصور ہندوستان سے درآمد ہوا تھا۔
(جدید سائنس کی پیدائش)
جب سائنسی حقائق پر چرچ کی اجارہ داری مغرب میں کمزور ہونا شروع ہوئی تو 1543ء کے سال میں دو بنیاد ساز کتابوں کی اشاعت دیکھنے میں آئی۔ بیلجیئم کے ماہر علم الاعضاء اینڈریاس ویسی لیس نے HUMANI CORPORIS FABRICA کے عنوان سے کتاب تصنیف کی جس میں انسانی بدن کے ڈھانچے کی وضاحت تصویروں کے ساتھ کی گئی تھی۔ اسی سال پولش ماہرطبیعات نکولس کوپرنیکس کی کتاب Revolutionibus Orbium Coelestium شائع ہوئی جس میں قطعیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ سورج کائنات کا مرکز ہے. اس نے سکندریہ کے بطیموس کے ایک ہزار سال پرانے نظریہ کو الٹ کر رکھ دیا کہ کائنات کا مرکز زمین ہے.1600ء میں انگلش طبیعات دان ولیم گلبرٹ نے De Magnete پیش کی۔ اس میں گلبرٹ نے بتایا کہ قطب نما کی سوئیاں اس لیے ہمیشہ شمال کی سمت میں رہتی ہیں کہ زمین بذات خود ایک مقناطیس ہے۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ زمین کا مرکز لوہے کا بنا ہوا ہے۔ 1623ء میں ایک اور انگلش طبیعات دان ولیم ہاروے نے پہلی مرتبہ بیان کیا کہ دل ایک پمپ کی طرح کس طرح کام کرتا اور پورے جسم کو خون مہیا کرتا ہے. یوں اس نے چودہ سو سالہ قدیم نظریہ کو ہمیشہ کے لئے پاش پاش کر دیا جو یونانی رومن طبیعات دان جالینوس نے پیش کیا تھا.1660ء کے عشرہ میں اینگلو۔آئرش کیمیا دن رابرٹ بوئیل نے کتابوں کا ایک سلسلہ پیش کیا جس میں The Sceptical Chymistبھی شامل تھی۔ اس میں اس نے ایک کیمیائی عنصر کا تعین کیا۔ اس کے ساتھ ایک سائنس کی حیثیت سے کیمیا Chemistry کی پیدائش ہوئی
جو پر اسرار الکیمیا سے مختلف شناخت رکھتی ہے۔ تاہم یہ اسی سے ابھری تھی۔
رابرٹ ھک کچھ عرصہ تک بوئیل کے معاون کی حیثیت سے کام کر رہا تھا۔ اس نے سائنس پر پہلی ایسی کتاب لکھی جو بہت زیادہ فروخت ہوئی۔ 1665ء میں شائع ہونے والی اس کتاب کا نام Micrographia تھا۔ اس کی کتاب میں پسو اور مکھی کی آنکھ کے خاکوں نے ایک ایسی خوردبینی دنیا لوگوں پر کھول کر رکھ دی جس کو پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھا تھا۔ پھر 1687ء میں وہ کتاب منصہ شہود پر آئی جو بہت سے لوگوں کی نظر میں تمام وقتوں کی سب سے اہم سائنس کی کتاب قرار پائی۔ یہ کتاب آئزک نیوٹن کی Philosophiae Naturalis Principia Mathematica تھی جس کو عرف عام میں دی پرنسپیا کہا جاتا ہے۔ اس کے قوانین حرکت اور کشش ثقل کا اصول کلاسیکل فزکس کی بنیاد بنے.PART–1