مساجد کی طرح مدینہ منورہ میں بہت سے کنویں کبھی ایسے تھے جن کا پانی ہمارے سردار جناب محمد رسول اللہ نے استعمال فرمایا ہے۔ان کنووں کی تعداد مورخین نے تقریبا 26 تک بیان کی ہے۔ ان میں سے بعض کا پانی کھارا تھا، مساجد کی طرح اب وہ کنویں بھی محفوظ نہیں رہے، کچھ مرور زمانہ کی وجہ سے منہدم و معدوم ہوگئے، کچھ نئی تعمیرات کی زد میں آ خر ختم ہو گئے۔
غیر اقوام اپنے آثار قدیمہ کی حفاظت اور دیکھ بھال رکھتی ہیں، مگر افسوس ! مسلمان اپنی تاریخی اور مقدس یادگاریں اپنے ہاتھوں سے ہی مٹادیتے ہیں۔تاریخ میں مدینہ طیبہ میں سات کنووں نے بہت ہی شہرت پائی ہے کیونکہ ان کا پانی سرکار دو جہاں ان کی ذات بابرکات نے مختلف موقع پر استعال فرمایا تھا۔حدیث شریف کی کتاب دارمی میں ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم نے مرض الموت میں صحابہ کرام کو سات مختلف کنوؤں سے پانی کے سات مشکیزےلانے کا حکم دیا تھا۔ چنانچہ خدمت اقدس میں مشکیزے پیش کئے گئے پھر نبی کریم نے انہی سات مشکیزوں سے حیات طیبہ کا آخری غسل فرمایا اور پھر اس کے بعد آخری نماز کے لیے کاشانہ اقدس سے باہرتشریف فرما ہوئے ۔ اسی نسبت سے وہ کنویں سات متبرک کنویں کہلائے جن کو ابیار سبعہ کہتے ہیں۔ 1 بئر اریس 2 بئرغرس 3 بئر بضاعہ 4 بئر بصہ 5 بئر حاء 6 بئر عهن 7 بئر رومہ 8 بئر عثمان ۔۔۔ یہ وہ مبارک اور تاریخی کنویں تھے کہ جن میں نبی کریم نے اپنالعاب مبارک ڈالا، ان کا پانی نوش فرمایا اور دعا بھی فرمائی۔
لعاب مبارک ایک ابدی معجزه۔۔سرور کائنات کے بے شمار معجزات ہیں۔ یہاں پر موضوع کی مناسبت سے صرف آپ کے لعاب مبارک کے معجزے کا ذکر کیا جاتا ہے جو کہ ابدی تھا اور پھر اس معجزے کے عجیب وغریب حیرت انگیز اثرات ظاہر ہوتے تھے، جن کا مشاہد ہ صحابہ کرام دن رات کیا کرتے تھے۔ سرکار دو جہاں کے لعاب مبارک کے بے شمار فضائل اور برکات ہیں صرف چند ایک کا تذکرہ درج ذیل ہے۔
نمبر1، :حدیبیہ کے کنویں میں آپ نے جب اپنا لعاب مبارک کنویں میں ڈالاتو کنوئیں میں اتنا پانی آ گیا کہ صحابہ کرام بیان فرماتے ہیں کہ ہم نے اور ہمارے جانوروں نے پانی پیا اور اگر ہم ہزاروں کی تعداد میں بھی ہوتے تو سیراب ہوجاتے۔نمبر2 ،غار ثور میں آپ نے جب اپنا لعاب مبارک حضرت ابو بکر صدیق کے پاؤں میں لگایا تو سانپ کے ڈسنے کی تکلیف بالکل ختم ہوگئی۔حضرت علی آشوب چشم میں مبتلا ہوئے تو نبی کریم نے اپنالعاب مبارک ان کی آنکھوں پرلگایا تو پھر زندگی بھر آپ کو یہ تکلیف نہ ہوئی۔نمبر2: سیدنا حضرت خالد بن ولید کے زخموں پر پیارے نبی جب اپنا لعاب مبارک لگاتے ہیں تو حضرت خالد کے زخم بالکل ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
اسی طرح آپ جب اپنا لعاب مبارک کنوؤں میں ڈالتے ہیں تو کھارے پانی میٹھے ہو جاتے ہیں اور جن میں پانی کم ہوتا وہ پانی سے لبریز ہو جاتے۔ ان کنوؤں میں سے اکثر کنویں عثمانی دور حکومت تک موجود تھے۔ بعد میں کچھ مسجد نبوی سال کی آخری توسیع اور کچھ شہرمدینہ کی توسیع میں شامل ہوگئے اور کچھ کی ہم خودحفاظت نہ کر سکے جس کی وجہ سے وہ بھی ختم ہو گئے۔اب صرف دو یا تین کنویں اس عظیم نبوی دور کی یاد دلاتے ہیں۔ ان کے کچھ آثار موجود ہیں۔ تلاش کرنےسے مل سکتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ ان کے بابرکت پانی سے مستفیض نہیں ہوا جاسکتا، کیونکہ ان کو بھی باہر سے بند کر دیا گیا ہے۔