ذہنی سکون کا راز

In عوام کی آواز
December 31, 2020

زندگی میں اکثر ایسے لمحات اور واقعات روہنما ہوتے ہیں جن سے ہمارے ذہن پر گہرا منفی اثر پڑتا ہے، اور وقت کے ساتھ اس پر قابو نہ پانے کی وجہ سےاس میں نئے واقعات کے سبب مزید اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ایسی صورتحال میں ہم اپنے اطراف کے ماحول سے اکتانے لگتے ہیں اور چڑچڑےپن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

ذہنی کیفیت ایسی بن جاتی ہے جہاں خاموشی میں بھی اک شور سا برپا رہتاہے۔ ہم مسلسل ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں اور ذہن میں ہر وقت انگنت سوالات کا ناختم ہونے والا سلسلہ جاری رہتا ہے، جس کے جواب دینے کی کوشش میں ذہن ہمیں بےتکی بحث میں الجھائے رکھتا ہے، جس کے باعث انسان اپنی حالت پر افسوس کرتا سکون کی تلاش میں نکل پڑتا ہے اور کسی ایسے کام یا شخص کی تلاش میں رہتا ہے جو ذہنی سکون کا ذریعہ بنے،مگر یہ فرار وقتی ہوتا ہے اور کچھ ہی وقت بعدہم دوبارہ اس کیفیت کا شکار ہوجاتےہیں۔

ایسے وقت میں ہمیں اول تو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئیے کہ جب تک ہم خود اپنی مدد نہ کرنا چاہیں ، تب تک کوئ ہماری مدد نہ کرسکے گا۔۔ اپنے ذہنی سکون کی تباہی کے پیچھے دوسروں سے ذیادہ ہم خود ذمہ دار ہوتے ہیں، کیونکہ ایک کشتی کبھی بھی اپنے اطراف میں پانی موجود ہونے کی وجہ سے نہیں ڈوبتی بلکہ وہ اپنے اندر پانی داخل ہونے کی وجہ سے ڈوبتی ہے۔۔ ٹھیک ایسے ہی ہمارا ذہن بھی اک کشتی کے مانند ہوتا ہے جس کے اطراف دو پہلو رہتے ہیں؛ ایک منفی اور دوسرا مثبت۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم مثبت پہلو کو ذہن میں داخل ہونے دیں ، بجائے منفی پہلو کے جو ہمارے ذہن میں داخل ہوکر ہمیں اپنے بوجھ تلے دبا کر ذہنی دباؤ کا شکار بنالیتا ہے

اسی کے ساتھ ہمیں جسمانی صحت کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیئے کیونکہ ذہنی صحت کا براۂ راست تعلق جسمانی صحت سے ہوتا ہے، اگر آپ کی نیند مکمل نہیں اور خوراک کی کمی ہے توایسے میں آپ کے ذہن کی منفی حالات اور پریشانیوں سے مثبت انداز میں سامنا کرنے کی صلاحیت کمزور پڑ جاتی ہے، جس کے سبب ہم بنا مشقّت کیئے تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے بیماریوں کی زدمیں مبتلا ہوجاتے ہیں۔اسی لیئے ذہنی سکون کا راز انہیں باتوں میں ہے کہ خود کو ہر غیرضروری منفی بات سے متاثر ہونے سے روکیں اور اپنی جسمانی صحت کا خاص خیال رکھیں۔