کراچی اپنے آپ میں ایک الگ دنیا یے جو کہ پاکستان کے گنجان آباد شہروں میں سے ایک ہے۔ گنجان آباد علاقہ ہونے کی وجہ سے خوشحال ہونے کے ساتھ جرائم کی آماج گاہ بھی ھے۔ گلی سے لے کر چوراہوں تک کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں چوری کی واردات نہ ہوتی ہو۔
چوراہوں پر جب سگنل کھلنے کے انتظار میں عام شہری اس واردات کا بڑا ہدف ہوتا ہے اور چور آن کی آن میں نشانہ بنا کر یہ جا اور وہ جا۔ اس رش میں چور کو پکڑنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن سا لگتا ہے۔ اس پریشانی سے نمٹنے کے لے حکومت سندھ کا اپنی نوعیت کا منفرد قدم خوش آئند ہے۔ اس کے لیے الگ تھلگ ادارہ “اسپیشل پروٹیکشن یونٹ” قائم کیا گیا جس میں تربیت یافتہ “سکیٹرز(ایسے افراد جن کے جوتوں کے نیچے ٹائر لگے ہوتے ہیں)” شامل ہیں۔ان افراد کی ایسی تربیت کی گئی ہے کہ وہ ان جوتوں پر اپنا توازن برقرار رکھ کر سکیں اور کسی کا بھی پچھا کرسکیں۔یہ فورس جدید اسلحہ اور جدید تقاضوں کی تربیت سے لیس ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ فورس اپنی نوعیت کی پہلی فورس ہے جو پاکستان میں متعارف کرائی گئی ہے۔یہ فورس کراچی کی عوام کےلیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے بشرطیکہ یہ فورس اپنے فرائض کو خوش اسلوبی سے سرانجام دے۔