کمپیوٹر کی ایجاد نے دُنیا کیا ہر انسان کی زندگی میں انقلاب بر پا کر دیا تھااور انٹرنیٹ کے آنے سے یہ دُنیا گلوبل ورلڈ کہلائی ۔ ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ اس میدان میں جدت اور تیزی آتی گی اور آنے والے دنوں میں دُنیا شاہد ڈیجیٹل ورلڈ کہلائے گی۔
آج ہم اپنے قارئین کو دُ نیا کے دو ایسے ممالک کے متعلق بتانے جارہے ہیں جنہوں نے جنگِ عظیم دوم کے بعد مسلسل پانچ عشروں تک 5 کی اوسط سے ترقی کرتے ہوئے خود کو ترقی یافتہ دُنیا میں شامل کرلیا۔اِن دونوں ممالک نے اپنے اپنے مُلکوں میں سب سے زیادہ “ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ” پر دُنیا کے تمام ملکوں سے زیادہ خرچ کیا۔اسی وجہ سے اِن دونوں مُلکوں کو ریسرچ لیڈرز بھی کہتے ہیں۔ ان کے نام ہیں۔
1۔تائیوان 2۔ جنوبی کوریا
تائیوان؛ ۔ ایک چھوٹے سے جزیرے پر مشتمل ہے۔جسکی کل آبادی 24 ملین ہے۔اس مُلک میں کھلونے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری تھی، 1970ء میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جگہ الیکٹرونکس انڈسٹری نے لے لی۔ 1980ء میں تائیوان کی حکومت نے سائنس پارک بنائے جس میں اعلیٰ اور عالمی معیار کی ٹیکنالوجی یونیورسٹی بھی شامل تھی۔تائیوان کی حکومت نے ٹیکنالوجی سے وابستہ بیرونِ مُلک مقیم تائیوانی باشندوں کو کافی مراعات دے کر تائیوان واپس بُلوایا ۔ اِس حوالے سے امریکن یونیورسٹی ایم آئی ٹی سے تعلق رکھنے والے موریس چانگ کا نام قابلِ ذکر ہے ، جنہوں نے تائیوان میں پہلی فاونڈری ” تائیوان سیمی کنڈکٹر مینو فیکچرنگ کمپنی” کی بنیاد رکھی۔
یہ فاونڈری تائیوان کے لیے ایک جادو اور کرشمہ ثابت ہوئی۔ بیرونِ مُلک سے آئے قابل ہنر مندوں اور مقامی گریجویٹس کے امتزاج سے یہ انڈسٹری 430 بلین ڈالر کی پراڈکٹ دُنیا کو برآمد کررہی ہے۔تائیوان کے کی فاونڈری (ٹی ایس ایم سی) نے جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے کہ یہ کمپنی اب دُنیا کو دو تہائی الیکٹرونکس چپس فراہم کررہی ہے۔سب سے بڑھ کر یہ کہ آئی فون کمپنی بھی سام سنگ کو الوداع کہہ کر تائیوانی کمپنی سے منسلک ہونے جارہی ہے۔
201ء تک فاکس کان ٹیکنالوجی دُنیا بھر کی الیکٹرونکس مصنوعات کا 40 فیصد اسمبل کررہی تھی۔ جس میں سمارٹ فونز ، ای پیپرڈسپلے ، کمپیوٹرکی باریک ، تیز اور طاقت ور چپس شامل ہیں۔ پرسنل کمپیوٹر سے لے کر سوفٹ وئیر ز اور موبائل انٹرنیٹ تک تائیوانی فیکٹریوں نے تیز رفتاری سے اپنے آلات کو بہتر بنانے میں شبانہ روز محنت کی ہے تاکہ عالمی سپلائرز میں اپنا منفرد مقام حاصل کر سکیں۔