عوام کی آواز
December 31, 2020

ناخنوں سے بیماریوں کی شناخت

ناخن ناخن آپکی صحت اور خوبصورتی کا آئینہ ہے۔ ناخن کا ازخود کوئی رنگ نہیں ہوتا۔ وہ ٹرانسپیرنٹ ہوتے ہیں۔ تندرست حالت میں ناخنوں کا رنگ جو موتیوں کی طرح گلابی دکھائی دیتا ہے۔ وہ ناخن کے نیچے کےتندرست خون کے باعث چمکتا ہے۔ اگر آپ کسی ناخن کو زور سے دبا کر دیکھیں تو وہ خون کے ادھر اُدھر سمٹ جانے کے باعث دودھیا رنگ کا دیکھائی دینے لگتا ہے۔ جن لوگوں میں خون کی کمی ہوتی ہے، یا جو تناؤ میں مبتلا ہوتے ہیں،یا افسردہ رہتے ہیں ، ان کے ناخن گلابی نہ ہوکر زردیا سفید نظرآتے ہیں۔ چکنے ،دھبّے یا دھاریوں والے ناخن آپکی تندرستی یا خوبصورتی کی صحیح شناخت ہے دل کی بیماری انگلیوں کے آخری سرے کے اوپر مڑے ہوئے ہونا دل یا پھیپھڑوں کی بیماری کی علامت ہے۔ خون کی کمی ناخن ٹیڑھے یا توا شکل کے ہوں۔ تو خون کی کمی میں مبتلا ہونے کے باعث ایسا ہوتا ہے۔ اعصابی کمزوری ناخنوں میں آڑے ابھار پیدا ہونا ناخنوں کے اضافے میں روکاوٹ سے ہوتا ہے۔ اسکی وجہ کمزور یا خاص کر زیادہ اعصابی کمزوری میں مبتلا ہونا ہے۔ گنجا پن کبھی کبھی بغیر ناخنوں کی انگلیوں والے بچے بھی پیدا ہوتے ہیں۔ اس علامات والے بچے میں عموماً پیدائشی گنجاپن پایا جاتا ہے۔ کیلشیم کی کمی ناخنوں میں کھردرا پن ہے،ہموار پن نہیں ہے۔ چھوٹے بچےناخن چباتے ہیں۔ یہ سب کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ناخن چھوٹے رہ جاتے ہیں اور چمک جاتی رہتی ہے۔ یا اگر ناخن بڑھتا ہو تو وہ نرم اور پتلا رہتا ہے۔ ناخن کا غذا سے علاج ناخنوں کا جلد سے الگ ہونا اگر ناخن پھٹے ، جلد سے الگ ہو گئے ہوں۔ تو سرسو کے نیم گرم تیل میں انگلیاں 10 منٹ تک ڈبوئیں۔ بعد میں آہستہ آہستہ ملیں تاکے ان میں خون کا دور دورہ ہو۔ ناخنوں کا ٹوٹنا اگر آپکے ناخن آسانی سے ٹوٹ جاتے ہیں تو کیلشیم والا کھانا اور دودھ لازمی استعمال کریں۔ ناخنوں کی ہر طرح کی شکایت میں دودھ بہت مفید رہتا ہے۔ ناخنوں کا نہ بڑھنا اگر آپکے ناخن نہیں بڑھتے تو گرم پانی میں لیموں نچوڑ کر اس میں 5منٹ انگلیاں رکھیں پھر فوراً ہی ہاتھ ٹھنڈے پانی میں رکھیں اس سے ناخن بڑھنے لگے گے ۔ ناخن کی مضبوطی کے لیے ناخن پر لیموں کا رس لگانے سے وہ بہت مضبوط اور خوبصورت رہتے ہیں۔ انگلیوں کو دھوکر انکا اگلا حصّہ لیموں میں رگڑکر خشک کر لیں۔ تحریر: محمد احمر ( ملتان)

عوام کی آواز
December 31, 2020

سینٹر بٹ کوائن ٹریڈنگ پر 18٪ جی ایس ٹی لگا سکتا ہے

سی ای آئی بی نے کریپٹو کرنسیوں پر جی ایس ٹی لگانے پر ایک مطالعہ کیا ہے۔ اس نے وزارت خزانہ کو مشورہ دیا کہ بٹ کوائن کو ‘غیر منقولہ اثاثوں’ کی کلاس کے تحت درجہ بندی کیا جاسکتا ہے اور تمام لین دین پر جی ایس ٹی نافذ کیا جاسکتا ہے سنٹرل اکنامک انٹیلیجنس بیورو (سی ای آئی بی) ، جو وزارت یونین کی وزارت خزانہ کا ایک دستہ ہے ، نے بٹ کوائن کے لین دین پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگانے کی تجویز پیش کی ہے۔ سی ای آئی بی نے سنٹرل بورڈ برائے بالواسطہ ٹیکس اور کسٹمز (سی بی آئی سی) کو بتایا کہ حکومت بٹ کوائن کی تجارت پر سالانہ 7،200 کروڑ روپئے حاصل کرسکتی ہے۔ سی ای آئی بی نے کریپٹو کرنسیوں پر جی ایس ٹی لگانے پر ایک مطالعہ کیا ہے۔ ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ، اس نے وزارت خزانہ کو تجویز کیا کہ بٹ کوائن کو ‘غیر منقولہ اثاثوں’ کی کلاس کے تحت درجہ بندی کیا جاسکتا ہے اور تمام لین دین پر جی ایس ٹی نافذ کیا جاسکتا ہے۔ اس نے مزید کہا کہ کریپٹورکرنسی کو اس دھارے کے اثاثوں اور جی ایس ٹی کے ساتھ اس کے ٹریڈنگ میں ہونے والے مارجن پر وصول کیا جاسکتا ہے۔ پچھلے سال ، سپریم کورٹ نے حکومت سے کریپٹوکرنسی ریگولیشن پالیسیوں کے ساتھ آنے کو کہا۔ اس سال مارچ میں عدالت عظمیٰ نے ہندوستان میں کریپٹوکرنسی تجارت پر پابندی عائد کردی۔ سپریم کورٹ نے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی طرف سے بٹ کوائن جیسی ورچوئل کرنسیوں میں تجارت پر عائد پابندی کو ختم کردیا۔ آر بی آئی نے 2018 میں کریپٹو کرینسی ٹریڈنگ پر عملی طور پر پابندی عائد کردی تھی اور ہدایت کی تھی کہ اس کے ذریعہ باقاعدہ تمام ادارے مجازی کرنسیوں کا معاملہ نہیں کریں گے یا ان سے نمٹنے یا ان کے تصفیہ میں کسی شخص یا ادارے کی سہولت کے لئے خدمات فراہم نہیں کریں گے۔ فی الحال ، بٹ کوائن ، ادائیگی کے ایک ذریعہ کے طور پر ، ہندوستان میں کسی بھی مرکزی اتھارٹی کے ذریعہ نہ تو اسے اختیار دیا گیا ہے اور نہ ہی ان کو باقاعدہ بنایا گیا ہے۔ مزید یہ کہ ، ویکیپیڈیا سے نمٹنے کے دوران پیدا ہونے والے تنازعات کے حل کے لئے کوئی مقررہ قواعد ، ضوابط یا ہدایات مرتب نہیں کیے گئے ہیں۔ لہذا ، بٹ کوائن کے لین دین اپنے ہی خطرات سے متعلق ہیں۔ اس ماہ کے شروع میں ، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے چینی آپریٹرز کے ساتھ ایک آن لائن بیٹنگ ریکیٹ سے منسلک منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں گجرات سے تعلق رکھنے والے ایک کریپٹوکرنسی تاجر کو گرفتار کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ، اس گھوٹالے کا تخمینہ ایک ہزار کروڑ روپے تھا اور اس میں متعدد تبادلے کے ذریعہ کریپٹوکرنسی ٹریڈنگ شامل تھی۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

آج ہماری معاشی حالت اتنی بدتر کیوں ہے؟قسط نمبر01

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ترجمہ: اورجولوگ اللہ تعالیٰ اوراسکے رسولﷺ کی اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایاہے۔یعنی انبیاء،صدیقین،شہدا اورصالحین اوریہ لوگ بہترین رفیق ہیں۔ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا کہ۔ وَمَنْ یَّاْتِہِ مُؤمِناً قَدْ عَمِلَ الصّٰلِحٰتِ فَاُولٰءِکَ لَھُمْ الدَّرَجَاتُ الْعُلیٰ۔ (طہٰ:75)ترجمہ: اورجوشخص اللہ تعالیٰ کے سامنے ایماندارہوکر آیا اوراس نے عمل بھی نیک کیے تو ایسے لوگوں کے اونچے اونچے درجے ہیں۔ جنت اورجنت کی تمام نعمتیں اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندوں کیلئے تیار کررکھی ہیں۔ اوروہ نیک اور خاص بندے وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کواسکے حکم کے مطابق فرمانبرداری کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ اوراسکے رسول ﷺ سے بہت زیادہ محبت کرنے والے ہیں۔اسی طرح اعمال کے قدرتی نتائج ہوتے ہیں۔اچھے کام کا نتیجہ اچھا اورعزت والا ہوتاہے۔اوربرے کام نتیجہ ذلت اوررسوائی والاہوتاہے۔اس عارضی زندگی کے بعد آخرت کی دائمی زندگی آنے والی ہے۔ جہاں اچھے اوربرے اعمال کاوزن کیاجائے گا۔ اچھے عمل کی جزاء اچھی ملے گی، اوربرے عمل کی سخت ترین سزا ملے گی۔ انسان دنیااورآخرت کے اتنے بڑے چیلنجوں سے اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر کامیاب وکامران نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کامؤثرترین ذریعہ اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کرنا ہے اور وہ دعا اوراسکی عبادت سے حاصل ہوگا۔ اسی طرح کیسی کیسی عظیم ہستیاں اللہ تعالیٰ کے حضور مخلصانہ عبادتوں اوردعاؤں کے ذریعے کیسے کیسے انعامات وبرکات سے سرخروہوتی رہیں۔ اور اگر ان عظیم ہستیوں کے اعمال کی طرف غورکیا جائے توپتہ چلتا ہے کہ وہ عظیم ہستیاں صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کے احکامات کی ایسے ہیں پیروی کرتے تھے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ ان کو حکم فرماتاتھا۔لوگوں کی ضروریات،حاجات اورخواہشات بہت زیادہ ہیں اورکتنی ہی دفعہ وہ اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ آرزوؤں اورتمناؤں اورامنگوں کوپورا کرنا ان کی وسعت سے باہر ہوتاہے۔ اور وہ لاتعداد مصائب اورمشکلات میں الجھے ہوئے ہیں وہ بارہا اس بات کااظہار کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ درپیش الجھنوں اورپریشانیوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی ان میں سکت نہیں۔ایسے حالات میں انسان اپنی ضروریات کی تکمیل اورمصیبتوں سے نجات حاصل کرنے کی غرض سے کئی ایک ذرائع اورطریقے آزماتاہے۔ یاتوکسی ولی اوربزرگ کے پاس جاکر دعاکرواتاہے، یاپھر تعویز اوردھاگے باندھتاہے۔یاوظائف اوراذکار کرتاہے اسی طرح مختلف ذرائع سے اپنی ان الجھنوں اورپریشانیوں سے چھٹکارہ پانے کی کوشش کرتارہتاہے۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

آنکھوں کی صفا ئی ؟ نعمت ایک زحمت بھی بن جا تی ہے۔

آنکھیں خدا کی نعمت ہیں انسان کی لا پرواہی سے یہ نعمت ایک زحمت بن جا تی ہے۔ اسی وجہ سے آنکھوں کی حفا ظت کو اہمیت دی جا تی ہے۔ آنکھوں کو نقصان دہ چیزوں سے بچانا ضروری ہے۔اگر آنکھیں نہ ہوں تو انسان منا ظر قدرت اور چیزوں کے حسن سے محروم رہ جائے۔آنکھوں کی دیکھ بھا ل میں سستی برتنے سے آنکھیں خراب ہونے لگتی ہیں۔ اور رفتہ رفتہ بینا ئی کمزور ہونا شروع ہو جا تی ہیں اوربہت جلد چشمہ لگا نا پڑتا ہے۔مسلسل راتیں جا گنے سے بھی آنکھیں خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہیں۔موجودہ دور کمپیوٹر ،لیپ ٹاپ اورموبائل کا کہلاتا ہے۔ اب ہر گھرمیں کمپیوٹر ،لیپ ٹاپ اورموبائل موجودہے۔بچے فلموں کو موبا ئل پر گھنٹوں دیکھتے ہےاور انٹر نیٹ پر تو گھنٹوں بیٹھے رہ کر سر گرمیاں انجا م دیتے ہیں۔مسلسل کمپو ٹراور موبا ئل کے استعمال سے آنکھوں کے ساتھ ساتھ بچوں کی گردن اور مہرے بھی متا ثر ہو جا تے ہیں۔اور رفتہ رفتہ بنائی بینائی کم ہونے لگتی ہے۔ آنکھوں کی حفاظت کے لئے بچوں کے موبا ئل ، لیپ ٹاپ کے استعمال کو منا سب وقت کا پا بند بنایا جا ئے۔اور قدرتی آرام بھی ضروری ہے۔ سونے سے جسم کو بھی آرام ملتا ہے۔ اورآنکھوں پر بھی زیادہ بوجھ نہیں پڑتا آنکھوں کو صاف اور تازہ پا نی سے صاف کرنا چاہیے۔آنکھوں کی صفائی کے لیے: ایک کھلے منہ کے برتن میں ٹھنڈا پانی لے کر اس میں تھوڑا سا عرق گلاب ملا کر آنکھوں کو اس پانی سے دھوئیں پانی کاچھنٹا مار کر پتلیوں کو چاروں طرف گھمائیں اس عمل سے آنکھوں کے گرد جمی ہوئی میل گرد صاف ہو جائے گی۔ آنکھ میں داخل ہونے والی کوئی بھی گندگی ، ریت ، دھول اور دیگر غیر ملکی معاملات کو فوری طور پر صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر نہیں کیا تو ، گندگی جمع ہوتی رہتی ہے اور آنکھوں میں جلن کا سبب بن سکتی ہے۔ذاتی صحت وصفائی خود اپنی صحت وتندرستی ہے۔ اگر ہر فرد حفظان صحت کے اصولو ں پر قائم رہ کراپنے روزہ مرہ کام انجام دیتا ہے تو وہ ایک خوش وخرم زندگی اللہ کی عطا کر دہ نعمتوں کا ساتھ گزار سکتا ہے- آنکھیں اللہ کی عطا کردہ ایک نعمت ہیں اور ہمیں اس نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے۔اور ان لوگوں کو دیکھ کر سبق حا صل کرنا چاہیے جو اس نعمت سے محروم ہیں۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

ڈیجیٹل مارکیٹنگ کیا ہے؟

آج کے جدید دور میں ٹیکنالوجی نے انسان کا کام بہت آسان کردیا ہے اب کاروبار کرنا اور پیسہ کمانا بہت آسان ہےلیکن اسکے لئے آپ کے پاس ڈیجیٹل ہنرہونا بہت ضروری ہےجسے استعمال کرتے ہوئے آپ گھر بیٹھ کر کاروبار کرسکتے ہیں اور اپنے لئے ایک اچھی آمدنی بناسکتے ہیں۔ اس موضوع کو پڑھنے کے بعد ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے حوالہ سےآپ کے علم میں کافی حد تک اضافہ ہوگا۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کو آن لائن،ویب ، انٹرنیٹ مارکیٹنگ بھی کہا جاتا ہے۔ڈیجیٹل ڈیوائسس جیسے کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل وغیرہ کا استعمال کرتے ہوئے انٹرنیٹ کی مدد سے جو کاروبار یا مارکیٹنگ کی جاتی ہے اسے ڈیجیٹل مارکیٹنگ کہا جاتا ہے۔اس میں ہم اپنے پروڈکٹس کو اپنی ویب سائٹ یا پھر سوشل میڈیا کے ذریعے بیچ سکتے ہیں۔ بہت سی بڑی ای کامرس ویب سائٹس مثلا دراز، ایمازون، فلپ کارٹ، علی بابا اپنی ویب سائٹ پر سیل کرکے آمدنی کماتے ہیں۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی اقسام ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے آپکو میں چند مشہور اقسام بتا ؤں گا:۔ نمبر1َ۔ سرچ انجن آپٹیمائیزیشن نمبر 2۔ سرچ انجن مارکیٹنگ نمبر3۔ افیلئیٹ مارکیٹنگ نمبر4۔ سوشل میڈیا مارکیٹنگ نمبر5۔ ایمیل مارکیٹنگ مجھے امید ہے آپ کو ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے حوالہ سے کافی آگاہی حاصل ہوئی ہوگی۔ آپ بھی اس جدید دور میں انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھا سکتے ھیں۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

متعدد امراض سے بچاؤ کے لیے لیے احتیاطی تدابیر

متعدد امراض سے بچاؤ کے لیے لیے احتیاطی تدابیر—-ہمیں مرض کو روکنے اور مرض کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مریض کو اطلاع دینی چاہیے۔ تا کہ وہ بروقت چیک اپ کروا سکیں۔مرض کو روکنے اور اس سے بچنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ محکمہ صحت کو فوراً اطلاع دی جائے۔ کیونکہ جب تک مرض کی اطلاع محکمہ صحت کو نہیں ملے گی تو اس کے روکنے کی تدابیر نہیں کی جا سکتی۔ اس لیے مرض کی اطلاع دینا اس کو پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سب سے پہلا قدم ہے. اس میں ہمیں مریض کو دوسرے لوگوں سے بھی علیحدہ رکھنا چائیے۔ مریض کے ساتھ براہ راست میل ملاپ کرنے سے۔مریض کی ایشیا استعمال کرنے سے ہوا کے زریعے سے بھی جراثیم منتقل ہوتے ہیں۔کیو نکہ اس سے مرض سے جراثیم منتقل ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔لہذا مریض کو صحت مند لوگوں سے دور رکھنا چاہیے۔ مریض کو ہوادار اور روشن کمرے میں رکھا جائے۔ اس کے علاوہ مریض کے کھانے پینے کے برتن اور اس کے کپڑے اور بستر الگ رکھا جائے۔ متعدی امراض میں مبتلا مریضوں کے کپڑے،بستر ،کھانے کے برتن اور دیگر اشیاء کو جراثیم سے پاک کرنا انتہائی ضروری ہے تا کہ جراثیم صحت مند لوگوں تک نہ پہنچ سکیں۔ بیماریوں کے جراثیم عام طور پر مریض کے منہ اور ناک سے نکلنے والی بلغم،تھوک ،قے اور فضلات کے زریعے جسم سے خارج ہوتے ہیں اور ہوا میں شامل ہو کر صحت مند انسان کو بیمار کر دیتے ہیں۔ ایسے افراد جن میں بیماری کے خلاف قوت مدافعت کمزور ہو ان کو چائیے کہ وہ انسدادی ٹیکے لگوائیں اور اپنے آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں تا کہ جراثیم ان کے پاس با آسانی سے نہ آ سکے۔ خوش قسمتی سے آج کل چند مہلک امراض کے انسددای ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔جیسے چیچک کی بیماری۔ تب دق معیاری بخار کای کھانسی اور آج کل تو لازمی بچنا چاہیے کیونکہ کرونا جیسی مرض بھی پھیلی ہوئی ہے اس سے بچنے کے لیے بھی انسان کو یہی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔ خود کو بھی محفوظ رکھیں اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے گھر والوں کو بھی محفوظ رکھیں۔۔جب ایک علاقہ بیماریوں سے محفوظ ہو گا تو سس طرح ہمارا ملک بھی بیماریوں سے محفوظ ہو گا۔ ہمیں ماحول کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد پاک ہے۔ کہ ” صفائی نصف ایمان ہے ” تندرست رہنے کے لیے ہمیں صفائی کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔ اچھی صحت کے لیے ورزش بہت ضروری ہے۔ آرام اور اچھی نیند کے لیے بھی صحت ضروری ہے۔ہمیں خوراک کھانے سے پہلے اچھی طرح ہاتھوں کو صاف کرنا چاہیے۔ اور ارد گرد کو بھی صاف رکھنا چاہیے۔محفوظ ہم محفوظ پاکستان

عوام کی آواز
December 31, 2020

اپنے کاروبار میں فیس بک مارکیٹنگ کے استعمال کے لئے نکات

اپنے کاروبار میں فیس بک مارکیٹنگ کے استعمال کے لئے نکات رجحانات میں سرفہرست رہنا اور اپنے سامعین کے ساتھ مطابقت برقرار رکھنا تشہیر میں اہم ہے۔ بہت سے لوگوں کے ذریعہ فیس بک استعمال ہوتا ہے اور اس سے فائدہ اٹھایا جانا چاہئے۔ مندرجہ ذیل مضمون کو پڑھیں اور آپ کو مارکیٹنگ کا منصوبہ تیار کرنے کے قابل ہونا چاہئے جو اچھی طرح سے کام کرتا ہے۔ مقابلوں کی پیش کش آپ کے پرستار اڈے کو بڑھانے کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔ ان لوگوں کو چھوٹ اور انعامات فراہم کریں جو آپ کے صفحے کو “پسند” دیتے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اس کی پیروی کرتے ہیں اور واقعتا کسی کوانعام کو دیتے ہیں ، یا آپ کو ایک بے ایمان کاروباری شخصیت کے طور پر دیکھا جائے گا۔ جانیں کہ آپ کے مقاصد کیا ہیں۔ آپ فیس بک مارکیٹنگ کیوں استعمال کرنا چاہتے ہیں؟ آپ کو اس سے کیا تکمیل کی امید ہے۔ شروع کرنے سے پہلے ، یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اپنے اہداف کی واضح وضاحت کے لئے وقت نکالیں۔ ایک موثر حکمت عملی کا فیصلہ کریں۔ پہلی بار اسے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اپنی سائٹ سے لنک شیئر کرنے کیلئے فیس بک کا استعمال کریں۔ آپ کو ہفتہ وار مضامین لکھنے یا ویڈیو بلاگ شروع کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ آپ مستقل بنیاد پر مزید مواد تخلیق کرسکیں۔ اگر آپ معیاری مواد تیار کرتے ہیں تو آپ کے سامعین فیس بک پر آپ کی تازہ کاریوں کو سبسکرائب کریں گے۔ یقینی بنائیں کہ آپ اپنے مضمونوں یا ویڈیوز میں اپنی فیس بک مہم کا ذکر کرتے ہیں۔ ہر وقت پیشہ ور رہنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرو۔ یہاں تک کہ اگر آپ کو کسی ایسی پوزیشن میں رکھا گیا ہے جہاں آپ کو پرو سے کم ہونے کی طرح محسوس ہوتا ہے تو ، دو بار سوچئے۔ آپ جو کچھ بھی کرتے ہیں اس سے آپ کے کاروبار کو سمجھنے کے انداز پر اثر پڑے گا ، لہذا اپنے آپ کو دوسروں کے سامنے پیش کرنے کے طریقے سے محتاط رہیں۔ آپ کی ضروریات پر منحصر ہے ، ایک فیس بک گروپ آپ کے لئے کسی صفحے سے بہتر کام کرسکتا ہے۔ اس سے بہتر تعامل کے لیے ایک آن لائن برادری کی تشکیل میں مدد ملے گی۔ آپ گروپس اور پیج کو تازہ ترین معلومات دینے اور صارفین کو مواد کا اشتراک کرنے کی اجازت دینے کے لئے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

لکھنے کا معاوضہ حاصل کریں مگر کیسے؟

لکھنے کا معاوضہ حاصل کریں مگر کیسے؟اکثر فیسبک سمیت مخلتف سوشل میڈیا ویبسائٹس پر نوجوان لکھاری یہ سوال کرتے ہیں۔آج میں آپ کے سامنے ایک ایسی ویب سائٹ رکھنے لگا ہوں جس میں آپ اپنی تحاریر کا مناسب معاوضہ حاصل کرسکتے ہیں۔آپ اپنی تحریر سے کمائی جانے والی رقم کی کم از کم 80 فیصد معاوضہ وصول کرسکتے ہیں۔پاکستان میں پہلی مرتبہ عمران خان کے ویژن کے مطابق ایک ایسی ویب سائٹ جو لارہا ہے لکھاری حضرات کے لیے ایک کروڑ نوکریاں۔ کونسی ویب سائٹ؟ تو وہ ویب سائٹ نیوز فلیکس ہے۔یہ ایک ایسی ویب سائٹ جس نے حال ہی میں اپنی ویب پر ایک کروڑ نوکریوں کا اعلان کیا۔ اہلیت کیا ہونی چاہیے؟ میری تحریر پڑھنے کے بعد یقیناً آپ پہلا سوال ہوگا کہ کیا اہلیت ہونی چاہیے۔تو اس کا جواب ہے صرف آپ خود لکھ سکتے ہوں.مطلب آپ لکھنا جانتے ہوں۔آپ میں لکھنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔کسی مشاہدے,ویڈیو,بزنس,کتاب کو اپنی زبان میں ڈھالنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔ کاپی شدہ مواد؟ کاپی پیسٹر اس ویب سے ہزاروں کلو میٹر دور رہیں کیونکہ اس ویب کے پاس کاپی پیسٹ چیک کرنے کا بہترین سسٹم ہے۔ اگر آپ کسی کی کوئی تحریر کاپی کرتے ہیں تو آپ کا اکاؤنٹ ختم کردیا جائے گا۔ کیسے رجسٹر ہوسکتے ہیں؟ نیوز فلیکس میں رجسٹرڈ ہونے کی کوئی فیس یا چارجز نہیں بس آسان سے معلومات دیں اور اکاؤنٹ بنا لیں۔جیسے کہ نام,یوزرنام,ای میل,اپنی کسی تحریر کا سیمپل پی ڈی ایف میں کمانے کا طریقہ کیا ہوگا؟ آپ کو اپنی تحریر لگانے کے بعد اسے مختلف جگہوں پر شیئر کرنا ہوگا۔جیسے کہ فیسبک,واٹس ایپ,ٹیلیگرام,ٹوئیٹر وغیرہ۔ آپ کی کمائی آپ کے پوسٹ لوگوں کو لانا ہوگا۔جتنے زیادہ لوگ آپکی تحریر کو پڑھیں گہ اتنا زیادہ آپ اس ویب سے کماسکیں گے۔ تحریر کتنے الفاظ کا ہونا چاہیے؟ نیوز فلیکس پر تحریر شائع کروانے کے لیے آپکی تحریر کم از کم 400 الفاظ پر مشتمل ہونا چاہیے۔اس کے علاوہ آپ اپنے کسی ویب سائٹ یا یوٹیوب چینل کی مشہوری کے لیے پوسٹ لگا سکتے ہیں۔ کمائے ہوئے پیسے کیسے کب مل سکیں گے؟ آپکی کمائی جب دس ہزار کے قریب ہوگی تو آپ سے موجودہ معلومات لینے کے بعد آپ کے بینک اکاؤنٹ یا جاز کیش اکاؤنٹ میں منتقل کردیئے جائیں گے۔تو لکھاری حضرات مفت میں لکھنے کے بجائے اپنی محنت کا معاوضہ حاصل کریں۔ابھی نیوز فلیکس کی ویبسائیٹ کا دورہ کریں۔اکاؤنٹ بننے کے 24 گھنٹوں کے اندر اپروو ہوجائے گا۔ شکریہ

عوام کی آواز
December 31, 2020

دل کے مریضوں کے لئے ضروری ہدایات

بیماری اللہ کی طرف سے ہے اور شفاء بھی اللہ پاک ہی عطا کرتے ہیں.علاج تو صرف شفاء کا ذریعہ ہے.بیماری کے دوران اور بعد میں بھی اللہ پاک کی طرف متوجہ رہیں.نماز دعاؤں اور استغفار کا اہتمام کریں.مرغی اور مچھلی ہفتے میں دویا تین باراستعمال کر سکتے ہیں. مگر بغیر تلے ہوئے شوربےمیں یاسٹیم میں تلی ہوئی اشیاء کا سختی سے پرہیز کریں.بڑے گوشت سے پرہیز کریں بکرے کا گوشت چربی کے بغیر استعمال کر سکتےہیں. دودھ ملائی کےبغیر یا Skimmed Milk استعمال کر سکیں چائے اور کافی پی سکتےہیں.چینی کم سے کم استعمال کریں.سادہ روٹی (گندم مکئی جو) اور ابلے ہوئے چاول استعمال کر سکتے ہیں.سبزیاں دالیں اور فروٹ زیادہ استعمال کریں.اگر آپ کو ذیابیطس ہے تو آم انگور کیلا کھجور سے پرہیز کریں ہر قسم کے جوس سےپرہیز کریں.ڈرائی فروٹ(بادام پستہ اور اخرواٹ) تھوڑی مقدار میں استعمال کرسکتےہیں.ابلے ہوئے انڈے کی سفیدی روزانہ کھا سکتے ہیں انڈے کی زردی ہفتے میں ایک بار کھا سکتے ہیں.کھانا پکانے کیلئے تھوڑی مقدارمیں سورج مکھی مکئی کنولا سرسوں یا زیتون کا تیل استعمال کر سکتےہیں.مکھن دیسی گھی ڈالڈا بناسپتی گھی بلکل منع ہے. اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو حتی الوسیع ہر قسم کے تیل سے پرہیز کریں.اگر آپ کو ہائی بلڈ پریشرکی شکایت ہے تو نمک استعمال کم کریں.سگریٹ نوشی مکمل پرہیز کریں.ڈرائیونگ ڈاکٹر کے مشورے کے بعد شروع کریں.تمام ادویات پابندی سے استعمال کریں. کھانے کے بعد ایک گھنٹہ تک آرام کریں.تیز چلنےاور ورزش سے پرہیز کریں.روزانہ خالی پیٹ 20سے 30 منٹ تک چلیں (100-120قدم فی منٹ کی رفتارسے)ابتدامیں 5منٹ سے شروع کریں ہر روز ایک منٹ سے دو منٹ کا اضافہ کریں.سینہ میں درد ہونے کی صورت میں زبان کے نیچےAngisidکی گولی رکھیں.

عوام کی آواز
December 31, 2020

5 کھیل آپ کو نئے پلے اسٹیشن 5 پر کھیلنا چاہئے

تقریبا ایک مہینہ پہلے اور اس سے زیادہ ، دو X Box سیریز ایکس اور پلے اسٹیشن 5 ڈیوائسز کا اعلان کیا گیا تھا ، اور ظاہر ہے کہ ان کا بہت خیرمقدم کیا گیا ہے ، اور دونوں ڈیوائسز زیادہ طاقت مہیا کرتی ہیں ، چاہے وہ کھیلوں یا گیم پلے کے لحاظ سے ہوں ، اور خاص طور پر ، PS5 کو کھیلوں کے ایک سیٹ سے ممتاز کیا گیا ہے ، جو آپ کے ساتھ یہاں اپنا وقت گزارنے کے لائق ہے۔ ہم نے کھیلوں کیلئے آپ کے لئے پانچ عنوانات مرتب کیے ہیں جو آپ کے لئے جگہ کے مستحق ہیں ، اور ایک نمبر کے ساتھ شروع کرنے کے لئے سیدھے ہیں۔ پہلا کھیل: Spider-Man: Miles Morales پہلے کھیل ، اور اگر آپ اپنا ایک وقت کسی عنوان پر کھیلنے میں صرف کرنا چاہتے ہیں تو ، اس بات کو یقینی بنائیں کہ کھیل Spider Man Miles Morales ہے ، اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ پچھلی نسل کے سب سے اہم عنوانات کا تسلسل ہے ، لیکن اس میں PlayStation 5 کی طاقت کو اجاگر کیا گیا ہے ، اور اس تناظر میں ، کھیل کو بہتر میکانکس ، اور ایک بہت بڑا اور حقیقت پسندانہ Version کی خصوصیات ہے۔ اور شہر کے ارد گرد پرواز کے بارے میں مت بھولنا ، تاکہ Game Developers نے اس فن کو مستحق طور پر مہارت حاصل کرلی ہو ، مختصر میں ، Miles Morales PlayStation 5 پر حقیقی خوشی کا باعث ہوں گے۔ دوسرا کھیل: Bugsnax ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ Bugsnax ٹائٹل PS5 کا عظیم آزاد ورژن ہے ، اور آپ مرکزی کردار Bugsnax ہونگے ، جو روشن کارٹونی اسناکوٹوتھ جزیرے میں آرہے ہیں ، جہاں کیڑے کھانے والے جانور بیابان میں گھوم رہے ہیں ، اور آپ کا مشن جزیرے کی کھوج کرنا ہے ، Bugsnax پکڑنا ہے اور اپنے کھوئے ہوئے دوست کو ڈھونڈنا ہے ، اور بدلے میں بھی کھیل آتا ہے۔ خوبصورت بصری اور صوتی اثرات کے ساتھ ، آپ ان کے ساتھ زندہ محسوس کریں گے ، کیوں کہ ان کا مقصد بچوں اور بڑوں کے لئے یکساں ہے۔ تیسرا کھیل: Demon’s Souls یہ بہت توقع کی جاتی ہے کہ آپ نے PS3 ورژن پر Demon کی روحیں کھیلی اور اس میں برائی کے ستون کو شکست دی ، آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ PS5 پر نیا ورژن ایک اور مہم جوئی کا مستحق ہے ، اور سب سے پہلے ، یہ عنوان نہ صرف بہت اچھا ہے ، کیوں کہ اس کے Developers Bluepoint نے اس کے کچھ سسٹم کو اجاگر کیا اور کچھ نئے ٹکڑوں کو شامل کیا مثال کے طور پر ، پراسرار دروازہ اور سیرامک ​​سکے ، اور باقی جو ہم کہہ سکتے ہیں وہ محض ایک کھیل سے زیادہ نہیں ہے۔ چوتھا کھیل: Astro’s Playroom یہ کھیل PS5 آلات پر پہلے سے نصب ہے ، اور پہلی نظر میں آپ کو یہ محسوس ہوگا کہ یہ بچوں کے لئے ڈیزائن کیا گیا ایک تجرباتی کھیل ہے ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک دلچسپ خلاصہ ہے کہ PlayStation کی پانچویں نسل کیا پیش کرتی ہے ، دوسرے لفظوں میں ، یہ PS5 کا ایک جامع اور عمومی تعارف ہے ، کیونکہ اس میں نئی ​​خصوصیات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ DualSense کنٹرول پینل کے ساتھ ساتھ ہاپٹک فیڈ بیک سسٹم کو منفرد انداز میں واضح کرنے سے اس Dashboard پر رابطے سے حساس میکانکس کی نئی دنیا کھل گئی ہے۔ پانچواں اور آخری کھیل: Devil May Cry 5 Special Edition ایک زبردست Action Game کے برابر کام ، اور اس تازہ ترین ورژن کے ساتھ ، یہ ثابت ہوا ہے کہ کھیل کا مرکزی کردار ، ڈینٹے ، عمر کے ساتھ بہتر ہو رہا ہے ، جو اس کے جڑواں بھائی “ورجل” کے ساتھ جڑا ہوا ہے ، جو اب پوری طرح سے کھیل سکتا ہے ، اور سب سے بہتر ، یہ کھیل بہت ہی تیز رفتار لوڈنگ اوقات کے ساتھ کام کرتا ہے 4K اور 30fps رے ٹریسنگ ، یا 4K اور 60fps پر کوئی کرن کی کھوج نہیں ، اس کے علاوہ ، نئے اور واقف گیم پلے طریقوں کو متعارف کرایا گیا ہے جو اپنے ایس رینک کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

بغیر کسی “غذا” کے سے پرہیز کیے اپنا وزن کم کرنے میں مدد کےلیے ان میں سے ایک یا زیادہ آسان طریقے اپنائیں:

نمبر۱۔ہر دن ناشتہ کھائیں۔ ایک عادت جو بہت سارے لوگوں کے لئے عام ہے جنھوں نے اپنا وزن کم کیا ہے اور اسے دور رکھا ہے وہ ہر دن ناشتہ کھانا ہے۔اپنے دن کی تیز اور غذائیت سے بھرپور شروعات کے لئے پھل اور کم چربی والی دودھ کے ساتھ ٹاپ ساری اناج کا ایک گلاس آزمائیں نمبر۲۔مشروبات سے کیلوری کا انتخاب کریں۔ لیموں ، لت پت یا کم چکنائی والا دودھ ، یا 100 fruit پھلوں کے رس کے چھوٹے حصوں سے چمکتا ہوا پانی۔ اگر آپ کو کھانے کے درمیان بھوک لگی ہے تو ایک گلاس متناسب اور کم کیلوری والے سبزیوں کا رس آزمائیں۔ الکحل کیلوری سے محتاط رہیں ، جو تیزی سے اضافہ کرتی ہیں۔ اگر آپ زیادہ تر دنوں میں ایک گلاس یا دو شراب یا ایک کاک پینے کی کوشش کرتے ہیں تو ، اختتام ہفتہ تک شراب کو محدود رکھنا ایک بہت بڑی کیلوری سیور ہوسکتا ہے۔ نمبر۳۔ اناج کا استعمال۔ بہتر اناج جیسے سفید روٹی ، کیک ، کوکیز اور پریٹزیل کے لئے سارا اناج ڈال کر ، آپ کو ضرورت سے زیادہ ریشہ مل جاتا ہے اور تیزی سے بھر جائے گا لہذا آپ کو مناسب حصہ کھانے کا زیادہ امکان ہے۔ پوری گندم کی روٹی اور پاستا ، بھوری چاول ، بران فلیکس ، پاپ کارن ، اور پورے رائی کریکر کا انتخاب کریں۔ نمبر۴۔روز مرہ کا چلنا۔ روزانہ ۱۰ کلومیٹر چلنے کی کوشش کریں – رفتار سے جب آپ فون پر گفتگو کرتے ہو ، کتے کو اضافی سیر کے لئے نکلواتے ہو ئے چلیں۔ نمبر۵۔اپنے ماحول کو کنٹرول کریں۔ کیلوری کو کاٹنے میں مدد کے لئے ایک اور آسان حکمت عملی اپنے ماحول کو قابو کرنا ہے – آپ کے باورچی خانے میں بہت سے صحت مند اختیارات کے ساتھ ذخیرہ کرنے سے لے کر صحیح ریستوران منتخب کرنے تک کی ہر چیز۔ Also Read: اس کا مطلب ہے کہ آپ کھا سکتے ہیں سبھی ریستوران سے دور رہ کر فتنہ سے بچیں۔ اور جب پارٹیوں کی بات آتی ہے ، “اس سے پہلے صحت مند ناشتا کھاؤ تاکہ آپ بھوکے نہ مریں ، اور جب آپ پلیٹ بوفے پر بھریں گے تو منتخب کریں ،” وارڈ کا مشورہ ہے۔ زیادہ کھانے کے لیے واپس جانے سے پہلے کم از کم 15 منٹ انتظار کریں اور پانی کا ایک بڑا گلاس رکھیں۔ ٹرم پورشنز۔ اگر آپ نے اور کچھ نہیں کیا لیکن اپنے حصوں کو 10٪ -20٪ کم کردیں تو آپ کا وزن کم ہوجائے گا۔ ریستوران میں اور گھر میں پیش کیے جانے والے بیشتر حصے آپ کی ضرورت سے کہیں زیادہ بڑے ہیں۔ اپنے معمول کے حصے کے سائز کو سنبھالنے کے لیے ماپنے والے کپ نکالیں ، اور انہیں نیچے باندھنے پر کام کریں۔ مائنڈ لیس ایٹنگ کے مصنف ، برائن وانسک ، پی ایچ ڈی کا کہنا ہے کہ چھوٹی چھوٹی پیالوں ، پلیٹوں اور کپوں کا استعمال کرکے فوری طور پر حصے پر قابو پالیں۔ آپ کو محروم محسوس نہیں کریں گے کیونکہ کھانا داغدار برتنوں پر کافی لگے گا

عوام کی آواز
December 31, 2020

دندار علی عثمان

خلافت عثمانیہ کا باقاعدہ قیام عثمان غازی نے جولائی1299 میں کیا اور یہ عظیم سلطنت یکم کو1922 تک قائم رہی۔اس 623 سالہ دور حکومت میں خلافت عثمانیہ نے بے شمار علاقے فتح کر کے اپنی سرحدیں تین براعظموں تک پھلا دیں اور خلافت عثمانیہ کے36 عثمانی سلاطین نے فرمانروائی کی۔ آخری عثمانی سلطان عبدالمجید ثانی تھے جنہیں رسمی طور پر خلیفہ مقرر کیا گیا تھا۔سلطنت عثمانیہ کے آخری خلیفہ و سلطان عبدالمجید ثانی کو 3 مارچ 1924 کو معزول کر دیا گیا اور سلطنت عثمانیہ ختم ہو گئی۔ خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد عثمانی خاندان کو رات کی تاریکی میں جلاوطن کر کے مختلف ممالک میں بھیج دیا گیا۔جہاں ایک مشکل زندگی ان کی منتظر تھی۔عثمانی خاندان معاشی بدحالی کا شکار ہو گیا اور شہزادے معمولی ملازمتیں کر کے گزر بسر کرنے لگے۔خلافت تو نہ بچ سکی مگر عثمانی خاندان نے انتہائی مشکل حالات میں بھی اپنے آباؤ اجداد کی روش کو قائم رکھا اور ہر دور ميں اپنا ایک خلیفہ مقرر کرتے رہے۔اس وقت دندار علی عثمان سلطنتِ عثمانیہ کے آخری شہزادے ہیں اور اب بھی حیات ہیں۔اکثر یہ سوال ہمارے ذہن میں آتا ہے کہ کیا سلطنتِ عثمانیہ کا کوئی فرد یا ارطغرل غازی یا عثمان غازی کی نسل اور ان کا خاندان اب بھی موجود ہے۔عثمانی خاندان آج کل کہاں ہے۔ استنبول میں رہنے والے خلیفہ دندار علی عثمان خلافتِ عثمانیہ کے آخری وارث آج بھی موجود ہیں اور ان کا خاندان آج بھی استنبول میں موجود ہے ۔دندار علی عثمان30 دسمبر1930 کو دمشق میں پیدا ہوئے ۔اس حوالے سے ترکی کے مرمرہ یونیورسٹی کے پروفیسر اکرم نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ دندار علی عثمان کے والد شہزادہ محمد عبدالکریم کافی عرصے تک سلطنتِ عثمانیہ کی بحالی کیلئے جدوجہد کرتے رہے اور بالآخر1935 میں ان کو قتل کر دیا گیا ۔ جس وقت شہزادہ دندار علی عثمان کی عمر تقریباً 6 برس تھی۔ اسی دوران شہزادہ دندار علی عثمان کی والدہ آپ کو لے کر دمشق روانہ ہو گئیں ۔ اکرم لکھتے ہیں کہ دندار علی عثمان نے انتہائی پرسکون اور خاموش زندگی بسر کی اور ان کو اور موسیقی پسند نہیں تاہم کئی سال اپنے ملک سے دور رہنے کے باوجود انتہائی خوبصورت انداز میں ترکی زبان بولتے ہیں ۔اس حوالے سے اکرم نے لکھا کہ دندر علی عثمان کے والد کی وفات كے بعد ان کے حلقۂ احباب میں ترکی زبان بولنے والا کوئ بھی نہیں تھا،یہاں تک کہ ان کی والدہ بھی ترکی زبان نہیں جانتی تھیں ۔تاہم دندار علی عثمان نے وہاں ترکی زبان کی تعلیم یونیورسٹی سے حاصل کی ۔اس کے علاوہ دندار علی عثمان نے فارمیسی کی تعلیم بھی حاصل کر رکھی ہے ۔دندار علی عثمان عظیم عاشق رسول سلطان عبدالمجید ثانی کے پوتے اور خلیفہ محمد عبدالکریم کے بیٹے ہیں ۔ 1974 میں عثمانی خاندان کو دوبارہ ترکی جانے کی اجازت دی گئی تھی تاہم دندار علی عثمان نے واپس آنے سے انکار کر دیا ۔2011 میں شام میں خانہ جنگی شروع ہوئی تو یہ خبریں سامنے آئیں کہ دندار علی عثمان شام میں پھنسے ہوئے ہیں ۔جس کے بعد انہیں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے حکم پر وہاں سے نکال کر لبنان پہنچایا گیا اور اب وہ استنبول میں مقیم ہیں ۔1922 میں سلطنتِ عثمانیہ ختم ہونے کے بعد معاہدہ لوزان لکھا گیا جو عیسائیوں اور ترکوں کے درمیان100 سالہ پابندی کا معاہدہ تھا ۔سلطنت عثمانیہ اور سلطان کو ترکی سے جلا وطن کر دیا گیا ۔تب سے لے کر آج تک ارطغرل غازی اور عثمان غازی کے قائی قبیلے کے تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ افراد دنیا کے تقریباً سات ممالک میں مزدوروں کی زندگی گزار رہے ہیں ۔مگر ہر سال ان کا ایک جرگہ بلایا جاتا ہے اور وہ اپنے آباؤ اجداد کے اصولوں کے مطابق اپنے خاندان کے قوانین مرتب کرتے ہیں اور اب بھی ان سب کے سربراہ ایک خلیفہ اور سلطان ہیں جن کا نام خلیفہ دندار علی عثمان ہے ۔جو اس سے پہلے دمشق میں رہائش پذیر تھے ۔شجرۂ نسب کے مطابق دندار علی عثمانی ارطغرل غازی کے 45 ویں پوتے ہیں ۔ کچھ ذرائع سے انکشافات کیے جا رہے ہیں کہ 2023 میں معاہدہ لوزان کی رو سے ترکی کی کمان سلطان دندار علی عثمان یا پھر رجب طیب اردوگان کے حوالے کی جائے گی ۔ رجب طیب اردگان کی یہ خواہش رہی ہے کہ وہ دندار علی عثمان کو ترکی کا سلطان اور خلیفہ دیکھیں مگر دوسری جانب بدقسمتی سے خلیفہ دندار علی عثمان کی عمر 90 برس کے قریب ہو چکی ہے اور مزید یہ کہ آپ کا کوئ بیٹا بھی نہیں تاہم آپ کی ایک بیٹی ہے جن کا نام شہزادی نعمت خاتون ہے ۔ ممکنہ طور پر 2023 میں معاہدہ لوزان کے خاتمے کے بعد ترکی کی بجائے اس ملک کو سلطنتِ عثمانیہ بلایا جائے گا اور تمام اسلامی قوانین نافذ کیے جائیں گے ۔ جس کے بعد ترکی ایک سیکولر ریاست سے اسلامی ریاست اور سلطنت میں تبدیل ہو جائے گا ۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

بلڈ گروپس اور ٹرانسفیوژن ری ایکشن

بلڈ گروپس اور ٹرانسفیوژن ری ایکشن …انسانوں کے خون کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔جنہیں ہم بلڈ گروپس کے نام سے جانتے ہیں۔ان مختلف اقسام یا بلڈ گروپس کا تعین خون کے سرخ خلیوں کی سطح پر موجود چند ذروں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔جنہیں اینٹی جینز کہا جاتا ہے۔اینٹی جینز وہ بیرونی مادے یا ذرات ہوتے ہیں جو جب بھی کسی جاندار کے جسم میں قصداَ یا خطاََ داخل ہوں تو وہ اس کے مدافعتی نظام کو متحرک کرکے اپنے خلاف اینٹی باڈیز بننے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اور مدافعتی نظام کا اس طرح متحرک ہونا بعض اوقات بیماری کا باعث بن جاتا ہے۔ اب تک خون کے سرُخ خلیوں پر تقریباِ” 346 مختلف اقسام کے ایسے اینٹی جینز دریافت ہوچکے ہیں جن کی بنیاد پر مختلف قسم کے تقریبا” 36 بلڈ گروپس کا تعین کیا جا چکا ہے۔جن میں سب سے ذیادہ مشہور اور اہم اے ،بی ،او اور ریسس بلڈ گروپس ہیں۔بلڈ گروپ کے اے،بی،اور او، سسٹم کو دراصل دو قسم کےاینٹی جینز اے اور بی کی بنیاد پر چار گروپس میں تقسیم کیا جا تا ہے۔جنہیں ہم گروپ اے،بی،اے بی یا او کہتےہیں۔پھر ان میں سے ہر ایک ایک اور اینٹی جن ریسس یا ڈی اینٹی جن کی موجودگی یا غیر موجودگی کی بنیاد پر مزید دو دو اقسام میں تقسیم ہو جاتا ہے۔اور اس طرح خون کی آٹھ مختلف اقسام وجود میں آجاتی ہیں۔مثللا اگر کسی شخص کے سُرخ ذروں پر دونوں یعنی اے اور ڈی اینٹی جن موجود ہوں تو اس کا بلڈ گروپ اے پازیٹیو ہوگا۔اور اگر اے اینٹی جن تو موجود ہو مگر ڈی اینٹی جن نہ ہو تو اسے ہم اے نیگٹیو کہیں گے۔اسی طرح اگر کسی شخص کے کون کے سُرخ ذروں پر بی اور ڈی اینٹی جن ذرے موجود ہوں تو اس کا بلڈ گروپ بی پازیٹیو ہوگا وغیرہ۔اور اگر کسی کے خون کے سُرخ ذروں پر دونوں قسم کے اینٹی جنز موجود نہ ہوں تو اسکا بلڈ گروپ او نیگٹیو ہوگا۔ ہمارے یہاں (ساوتھ ایسٹ ایشیا میں) لوگوں آر ایچ منفی خون کے ہونے کا تناسب اُوسطاَ دو آعشاریہ چھ فیصد ہے۔جبکہ مغربی ممالک میں رہنے والوں میں آر ایچ منفی بلڈ گروپ ہونے کا تناسب 0-15 فیصد تک ہوسکتا ہے۔بلڈ گروپس کے اس مختصر تعارف کے بعد ریسس تضاد اور انتقال خون کی وجہ سے ہونے والے ردعمل ٹرانسفیوژن ری ایکشن کو سمجھنے کے لئے میں یہاں تھوڑا سا اینٹی باڈیز کے بارے میں بتاتا چلوں۔اینٹی باڈیز وہ پروٹین ہوتی ہیں جو ہمارے بدن میں ہمارا مدافعتی نظام حفاظتی طور پر ہر اس بیرونی اینٹی جینز یا ذروں کے خلاف بناتا ہے۔جو کسی طریقے سے باہر سے ہمارے جسم میں داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔با الفاظ دیگر وہ ہمارے جسم کا حصہ نہیں ہوتے۔اور دوسرا یہ کہ اینٹی باڈیز صرف اس وقت بنتی ہیں جب انکا سامنا کسی بیرونی اینٹی جن سے ہوتا ہے۔تاہم بلڈ گروپ اے،بی اور اس سے متعلق اینٹی جینز کا معاملہ کُچھ مختلف اور خاص ہے۔اور وہ خاص بات یہ ہے کہ ہر انسان کے جسم میں اے یا ،بی اینٹی جینزکے خلاف اینٹی باڈیز ،بغیر اس اینٹی جن کا سامنا کئے ہوئے قدرتی طور پر موجود ہوتی ہیں۔ اس پیچیدہ بات کو میں ایک مثال سے واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔مثلاَ اگر کسی شخص کے خون کے سُرخ ذروں پر اے اینٹی جن کے ذرے موجود ہوں۔(یعنی اس کا بلڈ گروپ اے ہو) تو اس کے خون میں ( بلڈ گروپ بی کے خون کا سامنا کئے بغیر بھی) اینٹی باڈیز کافی ٹھیک ٹھاک مقدار میں پائی جائیں گی۔اور اگر غلطی سے کسی بلڈ گروپ اے کے مریض کو بی گرُوپ کا خون لگ جائے تو وصول کرنے والے کے خون میں پہلے سے موجود اینٹی باڈیز لگنے والے خون کے سُرخ ذروں کو ( جن پر بی اینٹی جینز موجود ہونگے) فوراَ تباہ کر دیگی۔اور اسی مظہر کو ہم ٹرانسفیو ژن کہتے ہیں جو کبھی کبھی جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

عوام کی آواز
December 31, 2020

ذرائع آمدو رفت – (طارق منظور ملک)

جب آپ کسی شہر ،گاؤں ،دیہات یا کسی قصبے میں رہتےہیں تو آپ کو وہاں کے ٹرانسپورٹ سسٹم کا سہارا لینا پڑتا ہے –ہمارا ٹرانسپورٹ کا سسٹم مکمل طور پہ ناکام ہو چُکا ہے اور بڑے شہروں میں تو نا پید ہے – اگر ہم غور کریں تو اندازہ ہو گا لوگوں کی ایک بُہت بڑی تعداد صبح سویرے اپنے گھر وں سے نکل پڑتی ہے-بُہت سے لوگ روزگار کی خاطر اپنے دفاتر کی طرف نکلتے ہیں – بُہت سے بچے تعلیم کے حصول کے لیئےاپنے اپنے تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہیں-اب ان لوگوں کو فکر لا حق ہوتی ہے کہ وہ اپنے دفاتر ،اسکول ،کالج ،یا یونیورسٹی کیسے پہنچیں گے-روڈ پہ پبلک ٹرانسپورٹ بہت کم موجود ہوتی ہے اور جو بسیں موجود ہوتی ہیں وہ کچھا کھچ بھری ہوتی ہیں اور لوگ اُن میں بھیڑ بکریوں کی طرح بھرے ہوتے ہیں-اتنی بھِیڑ میں سفر کر کے جب انسان سواری سے باہر نکلتا ہے تو اُس کی شکل پہچانی نہیں جاتی- دوسری طرف اگر ہم ایسے مسافروں کی بات کریں جو ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر کرتے ہیں-اگر آپ کو خیبر سے کراچی کا سفر کرنا پڑے تو مسافر سفر کرنےسے پہلے سو مرتبہ سوچتا ہے – میرے کئی دوست احباب نے آج تک کراچی نہیں دیکھا –اُن سے وجہ پُوچھی تو کہنے لگے ہمیں اگر اپنے شہر میں ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا پڑے تو ہماری دُرگت بن جاتی ہے تو اتنا لمبا سفر کون کرے –ایک ضرب المثل ہےسفر وصیلہ ظفر ہے- یعنی سفر کامیابی کی ضمانت ہے-جب آپ کے ذرائع آمدو رفت بہتر نہیں ہوں گے تو بہت سے لوگ کامیابی سے محروم رہ جایئں گے –دور دراز کے علاوقوں کے سفر میں سڑکو ں کا جال اوربہتر دوہرے ریلوے ٹریک بھی نمایاں اہمیت رکھتے ہیں-سڑکوں میں موٹر ویز اور ہائی ویز تو کسی حد تک موجودہیں- مگرسن1861 کا ریلوے ٹریک بُہت کمزور ہے-ٹرین میں سفر کرتے ہوئے جب آپ واش روم جاتے ہیں اور آپ جب اُس کی دیواروں سے ٹکراتے ہیں تو ریلوے ٹریک کی تبدیلی کی اہمیت اُجا گر ہو جاتی ہے-اب ہم سفری سہولیات میں موجودہ سواریوں بسوں اور ٹرینوں کی بات کریں تو ٹرینیں تو ملک کے بیشتر علاقوں میں جاتی ہی نہیں-ملک کے بہت کم علاقوں میں ریل کے سفر کی سہولت موجود ہے-سرکاری بسیں تو سرے سے موجود ہی نہیں-تو لمبے سفر کے لیے ہمارے پاس سفری سہولیات کا فقدان ہے- اب ہم اگر اندرونِ شہر سفر کی بات کریں اور اگر ہم ملک کے بڑے شہروں کا ذکر کریں جن میں لاہور،کراچی،پشاور،کوئٹہ اور اسلام آباد شامل ہیں- تو لوکل ریلوے سفر کی سہولت لاہورکے علاوہ کسی شہر میں سرے سے موجود نہیں اور سرکاری بس سہولت میٹرو کی صورت میں لاہور ،مُلتان ،پشاور راوالپنڈی اسلام آباد میں موجود تو ہے مگر صرف چند روٹس پر یہ سہولت موجود ہے-ان شہروں کے ساٹھ فیصد لوگ اس سے استفادہ نہیں اُٹھا پاتے-جب لوگوں کو مناسب بس اسٹاپ نہیں ملتے مناسب ریلوے اسٹیشن نہیں ملتے – سفر کے لئےخوبصورت با وقار اور خوش گوار ماحول نہیں ملتا تو ہر فرد اپنی گاڑی کو روڈ پہ لے آتا ہے-اب روڈ پہ گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ جاتی ہیں – ٹریفک جام ہو جاتا ہے لوگوں کو اپنے آفس پُہنچنے میں دیر ہو جاتی ہے بچے وقت پر اسکول ،کالج یا یونیورسٹی نہیں پُہنچ پاتے –ایک ایک گاڑی میں ایک ایک فرد موڈبنا کے بیٹھا ہوتا ہے –پیٹرول الگ سے ضائع ہوتا ہے –فیول کنزمشن کہیں زیادہ ہوتی ہے- ہمیں مغربی ممالک کو فالو کرنا چاہیے-اُن کی طرح لوکل ٹرینوں اور بسوں کا نظام لانا چاہیے-خوبصورت پک اینڈ ڈراپ پوائینٹ بنانے چاہیے تاکہ لوگ اپنی گاڑیوں کو گھروں میں کھڑا کر کے اجتماعی سفر کو ترجیح دیں اور بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ سہولیات دوسرے شہروں میں بھی پُہچانی چاہیے-اس اقدام کے اُٹھانے سے نہ صرف یہ کے ہم اپنے شہریوں کو اچھے ذرائع آمدورفت دیں گے بلکہ پٹرول کی کنزمشن بچا کے اپنی درآمدات کو بھی کم کر سکیں گے-

عوام کی آواز
December 30, 2020

کیا مونگ پھلی کے استعمال سے وزن کم ہوتا ہے؟

کیا مونگ پھلی کے استعمال سے وزن کم ہوتا ہے؟عام طور پر مونگ پھلی کو خشک میوہ جات سمجھا جاتا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بھی بادام اخروٹ اور دیگر میواجات کی طرح ہی ایک خشک میواجات ہے۔ مگر اصل میں مونگ پھلی کا تعلق دالوں کے خاندان سے ہے۔اگر ہم 100گرام مونگ پھلی کی بات کریں تو اس میں کیلوریز 560گرام ، 56گرام پروٹین، فائبر 8/5گرام، 49.2گرام فیٹس، پائے جاتے ہیں۔ لیکن مونگ پھلی میں زیادہ تر فیٹس ہوتے ہیں۔ مونگ پھلی میں بےشک بہت زیادہ کیلوریز موجود ہوتی ہیں لیکن ساتھ ہی میں فیٹس اور اعلا معیار کے پروٹین بھی موجود ہوتے ہیں جو کہ وزن کم کرنے کے لیے بہت مفید ہیں۔ایک جدید تحقیق میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ اگر آپ ایک خاص مقدار اور وقت میں مونگ پھلی کا استعمال کرتے ہیں تو نہ صرف مونگ پھلی کا استعمال اپکو وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ وزن کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ یعنی اگر آپ مونگ پھلی کا ٹھیک طرح سے استعمال کرتے ہیں تو ایک مہینے میں کئی کلو تک کم کر سکتے ہیں۔مونھگ پھلی کا استعمال اپکو 5 طرح سے وزن کم کرنے میں مدد کرتا ہے ۔ نمبر1۔مونگ پھلی پھوٹین سے بھرپور ہوتی ہے۔ 100گرام میں 20g سے بھی زیادہ پروٹین پایا جاتا ہے۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پروٹین کے زیادہ استعمال سے آپکا وزن تیزی سے کم ہوتا ہے۔ نمبر2۔ مونگ پھلی فیٹس سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ فیٹس آپکے جسم میں کیلوریز کے جلنے کی مقدار کو بڑھاتے ہیں جسے اپکا وزن کم ہونے لگتا ہے ۔ نمبر3۔ مونگ پھلی کا استعمال میٹابولزم کو فروغ دیتا ہے۔ نمبر4۔ مونگ پھلی کونکہ آہستہ آہستہ ہضم ہوتی ہے اس لیے مونگ پھلی کھانے کے کافی دیر بعد تک آپکو بھوک نہی لگتی اور آپ غیر ضروری وقت پر غیر ضروری چیزیں کھانے سے بچ جاتے ہیں۔ نمبر5۔ مونگ پھلی فائبر سے بھرپور ہوتی ہے۔ جس کو وزن کم کرنے کے لیے بہت زیادہ موثر مانا جاتا ہے۔ لیکن وزن کم کرنے کے لئے مونگ پھلی کا استعمال کے سے کرنا ہے یہ ایک ضروری بات ہے۔ اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو اپنے روزانہ مونگ پھلی کی ایک مٹھی استعمال کرنی ہے جسے آپ اپنا وزن ایک مہینے کے اندر اندر کم کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اس مقدار میں مونگ پھلی کا استعمال کرتے ہیں تب ہی مونگ پھلی آپکا وزن کم کرنے میں مدد کرے گی لیکن اگر آپ اسے زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں تو کیونکہ مونگ پھلی میں بہت زیادہ مقدار میں کیلوریز پائی جاتی ہیں تو مونگ پھلی آپکا وزن کم کرنے کی جگہ بڑھائے گی۔

عوام کی آواز
December 30, 2020

پھل اور سبزیوں کے بیج اور صحت

بیجوں کو بیکار نہ سمجھیں ، ان میں دواؤں کی بہت سی خصوصیات ہیںاگرچہ سائز میں چھوٹا ہے لیکن فوائد میں بڑا ہے ، لیکن بیج موثر ہیں۔ پھل اورسبزیاںہم نادانستہ طور پر بیجوں کے بیج پھینک دیتے ہیں ، وہ متناسب عناصر سے بھرے پڑے ہیں۔ ان کا استعمال صحت کے لئے بہت فائدہ مند ہے۔ اگر آپ بھی صحتمند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو آج سے ہی ان پانچ بیجوں کا استعمال شروع کردیں۔ انار کے دانے انار کے چھوٹے بیج جوس سے بھرا ہوا ہے ، لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ ایک ایسا پھل ہے جس کے بیج اور چھلکے میں بھی بہت سی خصوصیات ہیں۔ انار کے بیجوں میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس خلیوں کو نقصان سے بچاتے ہیں۔ انار کے بیجوں کا استعمال دل سے متعلق بیماریوں کا خطرہ کم کرتا ہے۔ یہ جلد کی اوپری پرت کی حفاظت کے لئے کام کرتا ہے۔ یہ چہرے کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ سورج مکھی کے بیج سورج مکھی کے پھولوں کا شمار دنیا کے خوبصورت پھولوں میں ہوتا ہے۔ وہ پرکشش لگنے سے کہیں زیادہ نیک ہیں۔ اس کا سارا راز سورج مکھی کے بیجوں میں پوشیدہ ہے۔ اس سے جسم کی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے۔ اس میں وٹامن بی اور ای بھی موجود ہیں۔ وٹامن ای جسم کو نقصان سے بچاتا ہے اور ساتھ ہی جلد اور بالوں کو بھی صحت مند رکھتا ہے۔ ان بیجوں میں کافی پروٹین بھی ہوتا ہے ، جو دل کی دیکھ بھال کرنے میں کام کرتا ہے کدو کے بیج یہ سب جانتے ہیں کہ کدو کی سبزی صحت مند ہے ، لیکن اس کے بیج جسم کے لئے اتنے ہی متناسب ہیں۔ یہ وٹامن بی کے اچھے ذرائع ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں ایک کیمیکل بھی موجود ہے ، جو ہمارے مزاج کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ نہ صرف یہ ، کدو کے بیجذیابیطسجیسے یہ بیماریوں میں بھی بہت فائدہ مند ہے۔ یہ جسم میں انسولین کی مقدار کو متوازن کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ آپ ان بیجوں کو بھون سکتے ہیں اور انہیں اپنی غذا میں شامل کرسکتے ہیں۔ بیج چیا یہ بیج کاربوہائیڈریٹ اور فائبر سے مالا مال ہیں۔ یہ جسم میں بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ عمل انہضام کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔ چیا کے بیج پروٹین اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کا ایک اچھا ذریعہ ہیں۔ چیا کے بیجوں میں اینٹی آکسیڈینٹ ہوتے ہیں جو نقصان شدہ خلیوں کو بھرنے میں مدد کرتے ہیں۔کسی بھی وقت پھلاور سبزیوں کے بیجوں کو ضائع نہ پھینکیں۔ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ آپ کو ہر قسم کے بیج میں بہت سے غذائیت والے اجزا مل سکتے ہیں ، جو آپ کی صحت کے ل a بہتر آپشن ثابت ہوسکتے ہیں۔

عوام کی آواز
December 30, 2020

جسم کو طاقتور اور خوبصورت بنانے کے 15 ٹوٹکے

السلام وعلیکم قارئین سردیوں کا سیزن آچکا ہے دیہات اور پہاڑی علاقوں میں خنکی بڑھ چکی ہے،سردیوں کے یہ تین چار ماہ جان بنانے کا موسم کہلاتا ہے،جو کھائیں ہضم ہوتا ہے،کمزور سے کمزور معدہ والے کی بھی بھوک چمک اٹھتی ہے ۔میرے پاس جسم کو طاقتور اور خوبصورت بنانے کے 15نسخہ جات ہیں جو میں قارئین کی نذر کرتا ہوں۔ نمبر1۔دودھ میں بادام،پستہ،الایچی،زعفران اور شکر ڈال کر خوب جوش دیں،اس کے پینے سے جسم میں خوب طاقت آتی ہے۔ نمبر2۔انجیر کو دودھ میں جوش دے کر کھانے سے اور اس دودھ کو پینے قوت آتی ہے اور خون بڑھتا ہے۔ نمبر3۔بھینس کے گرم دودھ میں دو چمچ شہد کو اچھی طرح سے ملا کر پی لیا کریں۔عام جسمانی قوت اور طاقت اور طاقت بڑھانے کے لیئے مفید ہے۔ نمبر4۔پانی میں بھگو کر چھیلے ہوئے بادام دس عدد لے کر خوب پیس لیں اور جوش کھاتے ہوئے آدھ سیر دودھ میں ملا دیں۔جب دو تین جوش آجائیں تو دودھ آگ سے اتار کر ٹھنڈا کریں جب پینے کے قابل ہو جائے تو مصری یا شہد حسب ذائقہ ملا دیں۔نہایت طاقتور نسخہ ہے۔ نمبر5۔اگر صبح کے وقت سات عدد مغز بادام کھا کر اوپر سے گاجروں کا جوس دس تولہ گائے کا دودھ آدھا کلو ملا کر نوش کریں،اس سے دماغ کو تقویت ملتی ہے۔جسم خوبصورت اور طاقتور ہو جاتا ہے۔ نمبر6۔روزانہ صبح اور رات کو سوتے وقت شکر اور سنامکی برابر ملا کر اس کا چورن پھانکنے سےقوت آتی ہے۔ نمبر7۔چنے کے آٹے کا حلوہ بنا کر روزانہ کھانے سے اعصابی اور دماغی ضعف سے نجات ملتی ہے۔ نمبر8۔رات کو اکیس دانے کشمش اور ایک چمچ شہد کا دودھ میں بھگو کر رکھیں صبح کو کشمش دودھ سے نکال کر نہار منہ کھا لیں،اوپر سے یہی دودھ نیم گرم کر کے پی لیں،دماغی قوت کے لئے فائیدہ مند ہے،جسم کو خوبصورت بناتا ہے۔۔ نمبر9۔گاجر کا جوس روزانہ نہار منہ پینے سے جسم میں طاقت آتی ہے۔یرقان کے مریض کے لئے فائیدہ مند ہے۔اگر گاجر کے جوس میں ایک چمچ شہد مکس کر دیا جائے تو دو گنا فائیدہ ہوتا ہے۔ Also Read: https://newzflex.com/39476 نمبر10۔ایک کپ دودھ میں ایک چمچ شکر اور چٹکی بھر دار چینی ڈال کر پینے سے کمزوری فوری دور ہو جاتی ہے11۔ناشتے میں دودھ کے ساتھ دو یا تین پکے ہوئے کیلے کھانے سے دبلا پن دور ہو جاتا ہے نمب11۔میٹھے مالٹے کا رس پینے سے جسمانی قوت بحال ہو جاتی ہے۔ نمب12۔روزانہ صبح کے ناشتے میں ایک پختہ سیب کھانے سے جسمانی قوت بحال رہتی ہے۔ نمبر13۔ایک خشک انجیر،پانچ بادام۔شکر دودھ میں جوش دے کر پینے سے خون صاف ہوتا ہے۔جسم میں توانائی آتی ہے۔ نمبر14۔مغز اخروٹ،بادام،منقی اور انجیر کو آپس میں ملا کر کھانا مقوی اعضائے رئیسہ اور دماغ کے لئے طاقتور چیز ہے۔

عوام کی آواز
December 30, 2020

پنجاب کے علاقے بہاولپور میں واقعہ خوبصورت “نور محل”

نور محل پنجاب کے علاقہ بہاولپور میں واقع پاک فوج کی ملکیت ہے۔ یہ 1872 میں نیوکلاسیکل لائنوں پر ایک اطالوی چیٹاؤ کی طرز پر تعمیر کیا گیا ۔ ایک ایسے وقت میں جب جدیدیت قائم ہوئی تھی۔ یہ برطانوی راج کے دور میں ، بہاولپور کی سلطنت کے نوابوں سے تعلق رکھتا تھا۔ تاریخ اس کی تعمیر سے متعلق مختلف کہانیاں ہیں۔ ایک لیجنڈ کے مطابق ، نواب عدنان عباسی چہارم نے اپنی بیوی کے لئے محل بنایا تھا۔ تاہم ، وہ صرف ایک رات کے لئے وہاں موجود تھی ، جب اسے اپنی بالکونی سے ملحقہ قبرستان دیکھنے کو ملا ، اور وہاں ایک اور رات گزارنے سے انکار کردیا ، نور مہل تشہیر نہ ہونے کی وجہ سے بہاولپور کے پوشیدہ جواہرات میں سے ایک ہے۔ محل عوام کے لئے کھلا ہے۔ اس وقت یہ پاک فوج کے قبضے میں ہے اور اسے ریاست کے درباروں کے انعقاد اور غیر ملکی وفود سے ملاقاتوں کے لئے بطور سرکاری گیسٹ ہاؤس استعمال کیا جاتا ہے۔ دیکھنے کی چیزیں اس میں بہت ساری پرانی چیزیں موجود ہیں۔ اس میں نوابوں کی بہت سی استعمال شدہ چیزیں شامل ہیں۔ بہت ساری پرانی تلواریں ، پرانے کرنسی نوٹ اور سککوں ، پرانے قوانین جو اس وقت بنائے گئے تھے ، ایک پرانا پیانو جسے نوابوں نے ادا کیا تھا ، پرانا فرنیچر نوابوں نے استعمال کیا تھا۔ اس میں ایک لمبی دیوار بھی ہے جس کی خیالی تصویروں پر مشتمل ہے۔ نوابوں۔ صرف ایک تصویر اصلی ہے ، باقی سب خیالی ہیں۔ محل کو چھوڑ کر ایک جیل سیل بھی ہے۔ فن تعمیر مسٹر ہینن ، جو ایک انگریز تھا جو ریاستی انجینئر تھا ، نے اس عمارت کو ڈیزائن کیا۔ نور پیلس کی بنیاد 1872 میں رکھی گئی تھی۔ ریاست کے نقشے اور سکے ایک اچھے شگون کی حیثیت سے اس کی بنیاد میں دفن کردیئے گئے تھے۔ محل کا بیشتر سامان اور فرنیچر انگلینڈ اور اٹلی سے درآمد کیا گیا تھا۔ اس محل کی تعمیر کا کام 1875 میں تین کروڑ روپئے کی لاگت سے مکمل ہوا تھا۔ 1.2 ملین۔ سن 1862 میں ہندوستانی روپیہ سکے میں 11.66 گرام پر چاندی کی مقدار کو مد نظر رکھتے ہوئے ، 2016 میں یہ رقم تقریبا 8.1 ملین امریکی ڈالر ہوجائے گی۔ نور محل 44،600 مربع فٹ (4،140 m2) کے رقبے پر محیط ہے۔ اس میں 32 کمرے ہیں جن میں تہہ خانے میں 14 ، 6 برآمدے اور 5 گنبد شامل ہیں۔ اس ڈیزائن میں کورنٹیائی اور اسلامی طرز کے فن تعمیرات کی خصوصیات شامل ہیں جن کا رنگ برصغیر کے طرز پر ہے۔ کورینشین ٹچ کالموں ، بالسٹریڈ ، پیڈیمنٹ اور دربار ہال کی واولٹ چھت میں نظر آتا ہے۔ اسلامی گنبد پانچ گنبدوں میں واضح ہے ، جبکہ کونیی بیضوی شکل برصغیر کے طرز کا ایک جھٹکا ہے۔ پانچویں نواب محمد بہاول خان نے سن1906 میں ایک مسجد 2000روپے کی لاگت سے محل میں شامل کی۔ ڈیزائن ایڈیسن کالج کی مسجد پر مبنی ہے۔1956 میں ، جب بہاولپور ریاست کو پاکستان میں ضم کر دیا گیا ، تو عمارت کو محکمہ اوقاف نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ یہ محل 1971 میں فوج کو لیز پر دیا گیا تھا۔ 1997 میں فوج نے اسے 119 ملین کی رقم میں خریدا۔ حکومت پاکستان کے محکمہ آثار قدیمہ نے ستمبر 2001 میں اس عمارت کو ایک “محفوظ یادگار” قرار دیا تھا ، اور اب یہ عام زائرین ، طلباء کے دوروں اور دیگر دلچسپی والے افراد کے لئے کھولا ہے۔

عوام کی آواز
December 30, 2020

یورک ایسڈ کا جڑ سے خاتمہ ایک گھریلو ٹوٹکے کے ساتھ

نیوز فلیکس کے پڑھنے والو اسلام علیکم, امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے. آج ہم بات کریں گے یورک ایسڈ کے بارے میں کہ کےسے یہ ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے اور کیا نقصانات کرتا ہے اور اس کا خاتمہ کیسے کیا جائے. تو وقت ضائع کئے بغیر چلتے ہیں عنوان کی طرف. دوستو یورک ایسڈ وہ زیادہ تر گھروں میں پائی جاتی ہے اور بہت لوگ اس کی وجہ سے پریشان ہیں. دوستو یورک ایسڈ خوراک کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے اور خون کے ذریعے گردوں سے ہوتا ہوا پیشاب کی نالی سے باہر نکل جاتا ہے. اور جب ہم فاسٹ فوڈز کھاتے ہیں اور چکنائیاں کھاتے ہیں اور بدپریزی کرتے ہیں تو اس کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے اور اس کو جسم سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ملتا تو یورک ایسڈ جوڑوں میں بیٹھ جاتا ہے جس کی وجہ سے ہماری ہڈیاں اور جوڑوں میں درد ہونا شروع ہوتا ہے اور ہڈیوں کی شکل تبدیل ہونا شروع ہو جاتی ہے. جب آپ سو کر اٹھیں تو تھکاوٹ اور جسم میں درد محسوس ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں. اب میں آپ کو یورک ایسڈ کے خاتمے کیلئے گھریلو اور آسان ٹوٹکہ بتاتا ہوں. اسے ہر بندہ استعمال کر سکتا ہے. اس کے لئے ہمیں چاہیے لوکی, کالی مرچ اور اجوائن. Also Read: سب سے پہلے اجوائن کو ہلکا سا بھون لیں اور اسکا پاؤڈر بنا کر ایک باول میں رکھ دیں, پھر لوکی کو اچھی طرح صاف کر لیں لوکی اتنی ڈالیں گراءینڈر میں کہ ایک گلاس جوس بن جائے پھر اس جوس میں ایک چٹکی اجوائن کا پاؤڈر اور دو چٹکی کالی مرچ پسی ہوئی اس جوس میں ڈال کر اچھی طرح مکس کر لیں اور صبح ناشتے کے ساتھ باقاعدگی سے استعمال کریں. دو ہفتے میں فرق نظر آئے گا. نیز جتنا زیادہ ہو سکے ہلکا گرم پانی کا استعمال بھی عمل میں لائیں. اور استعمال کے بعد کمنٹ میں ضرور بتائیے گا. ریمڈی : ایک گلاس لوکی جوس, ایک چٹکی اجوائن پاوڈر اور دو چٹکی کالی مرچ پاؤڈر.

عوام کی آواز
December 30, 2020

ایک امیر آدمی اور اس کا بیٹا

ایک امیر آدمی اور اس کا بیٹا ایک امیر آدمی اور اس کا بیٹا۔ ایک اخلاقی کہانی ایک امیر آدمی کا بیٹا کالج سے فارغ التحصیل تھا۔مہینوں سے ، بیٹا اپنے والد سے نئی گاڑی مانگ رہا تھا ، یہ جان کر کہ اس کے والد کے پاس کافی رقم ہے۔جب گریجویشن کا دن آیا ، نوجوان کے والد نے اسے مطالعہ میں بلایا۔ والد نے اسے لپیٹا ہوا تحفہ دیا اور اس کی گریجویشن اور اس کے کارنامے پر مبارکباد پیش کی۔مایوس نظر آتے ہوئے ، بیٹے نے ایک خوبصورت ، چمڑے کی پابند جریدہ تلاش کرنے کے لئے تحفہ کھولا ، جس میں اس نوجوان کا نام ڈھانپ دیا ہوا تھا۔ اس نے غصے سے آواز اٹھائی ، جریدے کو نیچے پھینک دیا اور باہر نکل آیا۔ اس نوجوان نے گریجویشن کے دن سے اپنے والد کو نہیں دیکھا تھا۔ وہ کامیاب ہوگیا اور ایک خوبصورت گھر اور کنبہ کے ساتھ اپنے والد کی طرح دولت مند تھا۔ اسے احساس ہوا کہ اس کے والد کی عمر بڑھ رہی ہے اور ہوسکتا ہے کہ ان کے پیچھے ماضی ڈال دیا جائے۔تب ہی ، اسے پیغام ملا کہ اس کے والد گزر چکے ہیں ، اور اسے اس جائداد کی دیکھ بھال کے لئے گھر واپس جانا پڑا۔جب غم زدہ بیٹا افسوس کے ساتھ گھر واپس آیا تو اس نے اپنے والد کے اہم کاغذات کے ذریعے تلاش کرنا شروع کیا اور دیکھا کہ ابھی بھی کوئی نیا جریدہ جس طرح اس نے چھوڑا تھا۔اس نے اسے کھولا ، اور صفحات پر پھسلتے ہی اس کی گاڑی کی چابی جریدے کے عقب سے گرا۔ایک ڈیلر ٹیگ اس کلید کے ساتھ منسلک تھا جس میں لکھا گیا تھا “پورا معاوضہ ادا کیا گیا ہے۔ جہاں بھی یہ کار آپ کو لے جاتی ہے اسے ہمیشہ یاد رکھنے کے لیےاس کے بارے میں لکھیں۔ کہانی کا اخلاقی سبق اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کیا توقع کرتے ہیں ، آپ کو جو دیا جاتا ہے اس کے لئے ان کا مشکور ہوں۔ یہ آپ کے خیال سے کہیں زیادہ نعمت کا باعث ہوسکتا ہے۔اگر آپ کو اس کہانی میں کوئی اہمیت ملی ہے تو براہ کرم شیئر کریں تاکہ ہم مزید کام کرسکیں۔شکریہ!

عوام کی آواز
December 30, 2020

اوکاڑا کا تاریخی پس منظر

پنجاب کا ایک شہر اور ضلع ساہیوال سے بیس میل کے فاصلے پر مین ریلوے لائن پر دریائے راوی سے کچھ فاصلے پر دوآبے کے دامن میں واقع ہے۔ لاہو ر سے 110کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ قدیم زمانے سے قافلے اس بستی کے قریب سایہ دار درختوں میں سستانے کے لیے قیام کیا کرتے تھے۔ درختوں کا یہ جھرمٹ ”اوکاں والا“ کہلانے لگا۔ وقت کے ساتھ سا تھ بستی پھیلتی گئی اور اوکاں والا رفتہ رفتہ اوکاڑا بن گیا۔ انگریزوں کے عہد میں زرعی اہمیت کے پیس نظر اس بستی کو باقاعدہ طور پر آباد کرنے کی منصوبہ بندی ہوئی اور ایک باقاعدہ نقشے کے مطابق لال اینٹوں کا ایک شہر ابھرکر سامنے آیاجسے اے ، بی ،سی ڈی ای اور ایف بلاکوں میں تقسیم کیا گیا۔چار بڑے بازار بنے۔ ایک کا رخ ریلوے اسٹیشن کی جانب تھا اس لیے ریل بازار کہلاےا۔ ایک کا نام ہسپتال بازار، ایک کا رخ کچہری کی جانب تھا اس لیے کچہری بازار کا نام دیا گیا۔ چوتھا بازار چھاﺅنی کے رخ پر بنا اور صدر بازار کہلایا۔ چاروں بازار کے وسط میں چوک کا نام ”گول چوک“ رکھا گیا۔ 1852 میں اس کا ضلع گوگیرہ تھا۔مین بازار گول چوک (گول مسجد) صدر بازار، کچہری بازار، ہسپتال بازار، صمد پورہ بازار، ریلوے بازار، فوارہ چوک، گلہ منڈی، سبز منڈی، آٹو مارکیٹ یہاں کے تجارتی مراکز ہیں۔ گورنمنٹ کالونی، چوہدری کالونی، محلہ فیض آباد، فاروق آباد، اللہ داد کالونی، گارڑن ٹاؤن، غفور کالونی، مدینہ ٹاؤن سوسائٹی، کریم ٹاؤن، سیٹھ کالونی، فتح کالونی، عامر کالونی، رحمت پور، مصیبت پورہ، اسلام پورہ، شفیق ٹاؤن، پیپلز کالونی اور حسن پورہ وغیرہ یہاں کی رہائشی بستیاں ہیں۔ جب لاہو راور ملتان کے درمیان ریلوے لائن بچھائی گئی تو 1864 میں ضلع صدر مقام منٹگمری (ساہیوال) منتقل ہوگیا۔محمد طاہر حسین قادری ماہنامہ “آئینہ کرم” میں لکھتے ہیں: سنہ 1915تک مختلف انتظامی تبدیلیوں کے بعد یہ ضلع تحصیل پاکپتن، تحصیل اوکاڑا، تحصیل دیپالپور اور تحصیل منٹگمری کی شکل اختیار کر چکا تھا۔ستمبر1893میں نوٹیفائیڈایریااور 1930 میں میونسپل کمیٹی کا درجہ دیا گیا اس وقت اس قصبے کا رقبہ تقریباًسوا دو مربع میل تھا۔ آبادی دولاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔1982 میں ضلع کا درجہ دیا گیا۔ شروع میں محض دو تحصیلیں اوکاڑا اور دیپالپور تھیں، بعد میں رینالہ خورد کو تیسری تحصیل بنا دیا گیا۔ اس ضلع کے شمال مشرق میں ضلع قصور اور مغرب میں ضلع ساہیوال ہے۔ شمال مغرب میں دریائے راوی کے پار ضلع ننکانہ صاحب اور ضلع فیصل آباد واقع ہیں۔ دریائے ستلج کے اس پار اوکاڑا کی حدیں ضلع بہاولنگر اور ہمسایہ ملک بھارت سے ملتی ہیں۔

عوام کی آواز
December 30, 2020

ڈرون اور میدان جنگ

وقت گزرنے کے ساتھ جیسے جیسے انسان کے رہن سہن میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اسی طرح وقت کے حساب سے جوں جوں سائنس ترقی کرتی جاتی ہے میدان جنگ اور دفاعی نظام میں بھی تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ افواج پاکستان نے بہت سی جنگیں لڑیں اور اللّہ کے کرم سے دشمن کے دانت کھٹے کیا اور انھیں بھاگنے پر مجبور کیا ان میں سے بہت سی جنگیں ہم پر مسلط کی گئی جن کا افواج پاکستان اور قوم نے مقابلہ کیا اور جیت کر دیکھایا۔میدان جنگ میں ٹینک کو ایک فصیلہ کن ہتھیار کے طور پر دیکھا جاتا تھا ٹینک نے تقریباً ایک صدی تک میدان جنگ پر حکومت کی ہے جو کہ دشمن کی صفوں میں تبائی مچا دیتا تھا ایسا نہیں ہے کہ اب ٹینک ناکارا ہے ٹینک اب بھی بہت سی جاگہوں پر استعمال ہوتا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بہت سی چیزوں نے اسکی اہمیت کو کم کر دیا ہے ۔ جوں جوں وقت گزرتا بحری بری افواج کے ساتھ اب جو چیز فصیلہ کن ثابت ہوتی ہے وہ ہے ایئر فورس جس کا نظارہ ہم 27 فروری2019 میں دیکھ چکے ہیں اور آج دنیا میں سبھی ممالک اس میں جدید سے جدید ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں لیٹیسٹ جہاز تیار کر رہے ہیں اور جدید اسلحہ نصب کر رہے ہیں اس میں کیوں کہ اب جنگوں کا فصیلہ یہ کریں گے۔اپنی جنگی طاقت جو بڑھانے کے لیا اس میں بہت تیزی سے ڈرونز اضافہ ہو رہا ہے ملک کے اندر دشمن ہوں یا باہر کسی کی جاسوسی کرنی ہو یا حملہ اب زیادہ تر ان ڈرونز کا ہی استعمال کیا جاتا ہے اور وقت کے ساتھ اب ان میں باومبینگ اور جدید میزائل کا نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے آرمینیہ اور آظہر بھائی جان کی جنگ میں ہم یہ دیکھ چکے ہیں کے کس طرح آظہر بھائی جان نے آرمینی فوج کو تباہ کر دیا تھا ڈرونز کی مدد سے اور اس جنگ کو جیتنے میں نمایاں کردار ادا کیا تھا ڈرونز نے ۔ بہت سے ممالک اب اپنے ڈرونز تیار کرتے ہیں اور دوسرے ممالک کو بیچتے بھی ہیں اور خدا کا شکر ہے کے پاکستان بہت سے ڈرونز حاصل کر چکا اور jf-17 تھنڈر کے بعد اب چائنا کے ساتھ مل کر اپنے ڈرونز بنا کر اس ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا رہا ہےانشاءلله جب تک افواج پاکستان اور یہ قوم ہے یہ ملک قائم دائم رہے گا ۔ تحریر:: ملک جوہر

عوام کی آواز
December 30, 2020

چلتے چلتے ایک نظر یو ٹیو ب پر بھی

ہمارا مشن ہے کہ ہر ایک کو آواز دیں اور انہیں دنیا دکھائیں۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہر ایک آواز اٹھانے کا مستحق ہے، اور جب ہم اپنی کہانیوں کے ذریعہ د نیا کو سنتے، جا نتے اور تعمیر کرتے ہیں تو دنیا بہتر جگہ ہے۔یوٹیوب ایک ویڈیو شیئرنگ سروس ہے جہاں صارفین اپنی ویڈیو زکو دیکھ سکتے ہیں، پسند کرسکتے ہیں، تبصرہ کرسکتے ہیں اور اپ لوڈ کرسکتے ہیں۔ ویڈیو سروس پی سی، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اور موبائل فون کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہے۔ جو صارفین کو دوسرے صارفین کے ذریعے پوسٹ کردہ ویڈیوز دیکھنے اور اپنے ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کی سہولت دیتی ہے۔ یہ خدمت 2005 میں ایک آزاد ویب سائٹ کے طور پر شروع کی گئی تھی اور اسے گوگل نے 2006 میں حاصل کیا تھا۔… یوٹیوب کے ویڈیوز پوری دنیا کے لوگ، ہر طرح کے پس منظر سے شائع کرتے ہیں۔ YouTube لوگوں کو ویڈیو آن لائن اسٹور کرنے اور دوسروں کے ساتھ ان کا اشتراک کرنے کا ایک آسان طریقہ فراہم کرتا ہے۔ YouTube ویڈیوز کسی بھی عنوان کو احاطہ کرتا ہے جس کے بارے میں کوئی ویڈیو اپ لوڈ کرنا چاہتا ہے۔ یہ ویڈیوز سوشل میڈیا، ای میل اور ویب سائٹس کی دوسری شکلوں کے ذریعہ اشتراک کرنا آسان ہیں اور دوسری ویب سائٹوں میں بھی سرایت کرسکتے ہیں۔ یو ٹیوبر وہ ہوتا ہے جو ویب سائٹ کے لئے ویڈیو مواد تیار کرتا ہے۔ جا و ید کر یم کو پہلا یو ٹیو برما نا جا تا ہے جب اس نے 2005میں اپنی میں چڑ یا گھر میں نا می18 second کی ویڈیو اپ لو ڈ کی تھی۔یوٹیوب کے زبردست ہونے کی کچھ وجوہات یہ ہیں۔ ویڈیو مشمولات کی مقبول شکلوں میں سے ایک ہے، اور اسے باقاعدگی سے سوشل میڈیا کے ذریعے شیئر کیا جاتا ہے۔ گوگل اور دوسرے سرچ انجن ویڈیو کے حق میں ہیں، لہذا اچھے عنوانات، تفصیلات اور ٹیگز کے ذریعہ یوٹیوب کے ذریعے ویڈیو کا اشتراک کرنا آپ کے سرچ انجن کی درجہ بندی کو بہتر بنانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ ا گر آپ یو ٹیو ب پر و ڈیو ز اپ لو ڈ کر نا چا ہتے ہو تو آ پکو درج ذیل با توں کا خیا ل ر کھنا ہو گا۔ نمبر1۔ جا نئیے کہ کا میا بی کا کیا مطلب ہے اور آپ کیا حا صل کر نے کی کو شش کر ر ہے ہیں۔ نمبر2۔ اپنے بقا بلے کے با رے میں جا نو۔ نمبر3۔ کک گدا و ڈیو بنا ئیں۔ نمبر4- ا پنی وڈیو کی تفصیلا ت پر کر یں۔ نمبر5- نما یا ں و ڈیو ز سیکشن کا ا ستعما ل کر یں۔ نمبر6- ا پنی و ڈیو ز میں لینکس کا استعما ل کر یں۔ نمبر7- اعلٰی قیمت و ا لے صا ر فین کے سا تھ با ت چیت کر یں۔ نمبر8- ا پنی و ڈیو ز میں ٹیگز کا ا ستعما ل کر یں۔ نمبر9- ا پنی و ڈیوز کا سبجیکٹ یو نیق ر کھیں۔ دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو سائٹ 100 فیصد مفت ہے۔اس کو چلا نے کے لیے آپ کے پا س صر ف ا نٹر نیٹ کنکشن ہو نا چا ہیئے۔یو ٹیو ب کے کچھ نقصا نا ت بھی ہیں۔ نمبر1- سب کچھ عوامی ہے یو ٹیو ب ایک عوامی سو شل میڈیا پلیٹ فا رم ہے۔ نمبر2- کسی دوسرے سو شل میڈیا پلیٹ فا رم کی طر ح ا س کے بھی بہت سا رے قو ا ئد ہیں۔ نمبر3- آپ کا ا کا ؤ نٹ بغیر کسی و جہ کے غیر فعا ل کیا جا سکتا ہے نمبر4- کسی بھی قسم کا ا شتہا ر آ پ کی و ڈیو ز پر چل سکتا ہے۔ نمبر5- خراب تبصر وں پر کسی بھی قسم کو ئی روک ٹوک نہیں ہے۔ نفر ت ا نگیز تقا ریر، تشد د، بد نیتی پر مبنی حملو ں اور مضا مین کو نقصا ن دہ یا خطر نا ک رویے کو فر و غ دینے والی و ڈیوز کی یو ٹیو ب پر مما نعت ہے۔ آ پ ان کو اپ لو ڈ نییں کر سکتے۔ اللہ حا فظ

عوام کی آواز
December 30, 2020

ہائبرڈ ہدایات 2021 میں پیش کی جائیں گی

سن پریری ایریا اسکول ڈسٹرکٹ جنوری میں 3-5 گریڈ سے شروع ہونے والے ہائبرڈ انسٹرکشن کی طرف منتقل ہوگا اور فروری کے آخر میں 6-12 گریڈ کے ساتھ جاری رہے گا ، سن پریری اسکول بورڈ نے پیر ، 21 دسمبر کو سیکھا۔ یہ عمل پبلک ہیلتھ میڈیسن ڈین کاؤنٹی کے ذریعہ فراہم کردہ حالیہ اسکول رہنمائی سے ممکن ہوا ہے ، جس میں کہا گیا تھا کہ سماجی دوری کی ضروریات کو چھوڑ کر ، K-12 طلباء کو کلاس روم میں واپس جانے سے روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ایس پی اے ایس ڈی کے ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ پالیسی اینڈ اسکول آپریشنز نک ریخوف نے کہا کہ ڈین کاؤنٹی کے تمام گریڈ کے تمام اسکولوں کی رہنمائی کچھ سفارشات اور ضروریات پوری ہونے پر دوبارہ کھل سکتی ہے۔ پہلے سے موجود اسپیسڈ انفیکشن کے خاتمے کی حکمت عملیوں کی بنا پر ، ریچھ نے کہا ، ایس پی اے ایس ڈی دوبارہ کھولنے کے تمام معیار پر پورا اترتی ہے۔ لیکن – آرڈر # 11 کے لئے چھ فٹ معاشرتی دوری کی ضرورت ہے ، اس کا مطلب ہے کہ اگر ہر فرد فرد وقتی ، ذاتی طور پر ذاتی ہدایت پر واپس جانا چاہتا ہو تو ، تمام طلباء کو جگہ نہیں دی جاسکتی۔ سن پریری نے دو دیگر بڑے ڈین کاؤنٹی اسکول اضلاع – ویرونا اور مڈلٹن-کراس میدانی علاقوں کے فیصلوں کا مقابلہ کیا ہے۔ ہائبرڈ انسٹرکشن کا مطلب یہ ہے کہ اسکول میں ایک دن کے دوسرے ممبروں کے ساتھ اور دو دن کمپیوٹر اسکرین کے سامنے ، اور ہر اسکول کی سہولت میں بدھ کے دن گہری صفائی کے دن کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ K-2 ہائبرڈ ہدایات کی طرح ، SPASD والدین اپنے بچوں کو فاصلاتی تعلیم کے لئے گھر میں رکھنے کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ کچھ تبدیلیاں پہلے ہی اشارے دے چکی ہیں- ایس پی اے ایس ڈی کے ڈائریکٹر ایلیمنٹری ٹیچنگ اینڈ لرننگ ریک مولر نے کہا کہ گریڈ کے 5 میں طلباء کے ساتھ والدین کو 17 دسمبر کو ایک خط موصول ہوا جس میں انہیں یہ بتانے دیا جائے کہ ان کی دلچسپی کا اندازہ لگانے کے لئے ایک سروے بھیجا جائے گا۔ یہ سروے 28 دسمبر سے 4 جنوری کو کھلا رہے گا۔مولر نے کہا کہ اسکول کی سائٹ کی ٹیمیں کسی ڈھیلے سارے حصوں کی تصدیق کے لیے عمل کریں گی ، لیکن 8 جنوری تک طلبا کی تمام معلومات کی تصدیق ہوجائے گی تاکہ کوبوسن بس کے راستے بناسکیں۔ ایک یاد دہانی کے طور پر ، مولر نے کہا کہ کے ٹو خاندان جو پہلے ہی ایک سروے میں شریک تھے ، انہیں بھی ہر سہ ماہی میں دوبارہ سروے کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سروے کا جواب دینا ضروری ہے کیونکہ موسم سرما کے وقفے کے دوران بسوں کے راستے جنوری میں ہائبرڈ انسٹرکشن شروع کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ مولر نے کہا ، “اپنے ان باکس دیکھیں۔ مولر نے کہا کہ K-2 کے ایک ساتھی جماعت کے بہن بھائیوں والے بڑے بچوں کو کنبہوں کو ساتھ رکھنے کے لئے ایک ہی گروپ کو تفویض کیا جائے گا۔ سروے کے جوابات فاصلہ ، یا آن لائن ، سیکھنے میں پہلے ہی کچھ تبدیلیاں کر چکے ہیں۔ ایس پی اے ایس ڈی کے لئے سیکنڈری ٹیچنگ ، ​​لرننگ اینڈ ایکویٹی کی ڈائریکٹر ، سارا چاجا کلارڈی نے کہا کہ حالیہ سروے میں 3،632 مجموعی ردعمل سامنے آئے جن میں 1،780 طلباء اور 1،405 خاندانی ردعمل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ، 166 انفرادی اور چھوٹے گروپ طلباء کے فوکس انٹرویو لئے گئے۔ چاجہ کلارڈی نے کہا کہ طلباء ، اساتذہ اور والدین کے مابین مضبوط معاہدہ ہے کہ فاصلاتی تعلیم کا تجربہ (طلباء میں 67 فیصد) شامل ہے ، جبکہ ایک سروے کے سوال نے مثبت تجربہ (70 فیصد) رکھنے کے بارے میں کنبوں کی طرف سے سب سے کم جواب دیا۔ سروے میں یہ بھی پتا چلا کہ تقریبا 50 فیصد طلبا 1 بجے کے بعد اساتذہ سے مل رہے تھے۔ ہر ہفتے میں چار سے پانچ دن۔ لیکن طلباء بھی اپنے اسکول کے دن کو بڑی حد تک 1 بجے تک پورا کرتے ہوئے دیکھ رہے تھے۔ سروے کی ایک خاص بات اس سوال کا جواب تھا: مجموعی طور پر میں اس سال فاصلاتی تعلیم کے تجربے سے مطمئن ہوں۔ طلبا نے وقت کا yes 73 فیصد جواب دیا ، جبکہ عملے نے ہاں کے٪ 84 فیصد وقت اور کنبہ کے 78 78٪ ہاں میں جواب دیا۔ لیکن اس تاثر کی وجہ سے کہ اسکول کا دن زیادہ تر 1 بجے تک ختم ہو گیا ہے ، اس کے بعد 25 جنوری سے تعلیمی دن آہستہ آہستہ بڑھایا جائے گا۔ نگہداشت کرنے والا سروے جنوری کے آخر / فروری کے شروع میں بھیجا جائے گا جس میں نگہداشت کرنے والے اپنے طلباء کو تیسری سہ ماہی کی تدریسی انتخاب یعنی ہائبرڈ یا فاصلاتی تعلیم – کے بارے میں تیسری سہ ماہی کے مکمل حصول کے لئے پابند کریں گے۔ “سروے میں ہم نے ایک چیز سیکھی۔ . . خاندانوں کا زبردست ردعمل طلباء کو اسکول واپس آنا تھا ، “چاجا کلارڈی نے کہا۔28 دسمبر ، جنوری ، ابتدائی بچپن-گریڈ 5 والدین کے لئے ہائبرڈ سروے سے آگے اگلے اقدامات کی تدریس سیکھنے اور ایکوئٹی اسٹیفنی لیونارڈ وٹ نے ایس پی اے ایس ڈی اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ برائے ٹیچنگ لرننگ اینڈ ایکویٹی اسٹیفنی لیونارڈ وٹ نے۔ 4 ، سمیت: secondary گریڈ 6-12 میں سیکنڈری ہائبرڈ انسٹرکشن کے لئے منصوبہ بندی کے عمل کا آغاز۔ اس میں نقل و حمل کی منصوبہ بندی ، اسکول کی تغذیہ اور گریڈ کی سطح کے طلباء کے لئے تعاون کی تشکیل شامل ہوگی جہاں ابھی تک ان کا قیام نہیں ہوا ہے۔

عوام کی آواز
December 30, 2020

ماں ہمارا بھائی کب مرے گا , یتیم بچی کا سوال

“ماں ہمارا دوسرا بھائی کب مرے گا” چار سالہ چھوٹی سی بچی نے روتے ہوئے اپنی والدہ سے پوچھا۔”یہ تم کیا کہہ رہی ہو کم عقل ، تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے کیا؟” ماں نے غصے سے لال پیلا ہو کر بیٹی کو گھورتے ہوئے کہا۔”بہنیں تو اپنے بھائیوں پر جان بھی دے دیتی ہیں اور تم ہو کہ اپنے بھائی کے مرنے کا سوال کر رہی ہو” ماں بولییتیم معصوم بچی نے مایوسی کے انداز میں پھر سے کہا “ماں کچھ عرصہ پہلے جب بڑے بھائی کا ایکسیڈنٹ کے بعد انتقال ہوا تھا تو سب آئے تھے- محلے والوں نے پورے تین دن کھانا بھی دیا تھا اور مجھے بھی اپنے گھر لے گئے تھے۔ سب نے اتنا پیار دیا اور ترس کھایا تھا- ہم ان دنوں کبھی بھی بھوک سے نہیں سوئے تھے – اب تو اتنا عرصہ گزر گیا ہے مگر کوئی آیا بھی نہیں۔ اتنے دن سے آپ بیمار ہیں اور ہم روز بھوکے سوتے ہیں، پھر بھی کوئی نہیں آیا۔ دوسرا بھائی مر جائے تو شاید پھر سے سب آ جائیں ۔ آپ کے پاس بھی دوائیوں کے پیسے آجائیں گے اور ہمیں کھانا بھی مل جائے گا۔ سب پیار بھی کریں گے”ماں نے جب معصوم بچی کے یہ الفاظ سنے تو اس کا کلیجہ پھٹ سا گیا۔ اس نے اپنی ننھی سی جان کو گلے سے لگایا اور پھر آنسوؤں کو اپنی آنکھوں میں ضبط کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے بولی “بیٹی، وہ سب عارضی تھا- کیونکہ انسان کسی دوسرے انسان کی زیادہ دیر تک مدد نہیں کر سکتا، وہ تھک جاتا ہے- صرف اللہ کی ذات ہے جو انسان کو بہت نوازتی ہے اور کبھی نہیں تھکتی – اس لیے تم دوبارہ سے اپنے دوسرے بھائی کے بارے میں ایسا کبھی نہ سوچنا کیونکہ ایسا کرنے پر بھی ایک مختصر وقت کے بعد کوئی ہم سے پوچھنے نہیں آئے گا- بس تم دعا کرو کہ اللہ پاک ہمیں اس آزمائش سے نکالیں” اس چھوٹی سی حکایت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ بحیثیت انسان ہمیں اپنے آس پاس کے تمام لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ روز محشر ہم سے ان کے بارے میں سوال ہو گا- حدیث میں آتا ہے کہ اللہ پاک قیامت کے دن اپنے بندے سے پوچھے گا اے ابن آدم، میں بھوکا تھا تو نے مجھے کھانا نہیں کھلایا- بندہ کہے گا یا رب آپ تو خود سارے جہان کے مالک ہیں، آپ کو کیسے کھلاتا۔ اللہ پاک فرمائیں گے “میرا فلاں بندہ بھوکا تھا، اگر تو اس کو کچھ کھلا دیتا تو مجھے وہاں پالیتا”- ہم خود تو روزانہ پیٹ بھر کے طرح طرح کے کھانے کھا لیتے ہیں مگر ہمارے ارد گرد لوگ کس تنگ دستی کا شکار ہیں اس کا ہمیں وہم وگمان تک نہیں۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے عجب رسم ہے چارہ گروں کی لگا کے زخم نمک سے مساج کرتے ہیں غریب شہر ترستا ہے اک نوالے کو امیر شہر کے کتے بھی راج کرتے ہیں   Also Read: https://newzflex.com/32002 اللہ سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو راہ راست پر لائے، تنگ دستی کی زندگی گزارنے والے بے سہارا افراد کی مدد کرنے کی تو فیق دے اور دنیاوآخرت میں کامیاب کرے- آمین اس تحریر سے متعلق اپنی قیمتی رائے ضرور دیجیے گا۔ شکریہ

عوام کی آواز
December 30, 2020

لہسن کے چھلکوں کے حیرت انگیز فوائد

ہمارے گھروں میں ایک سبزی جسے لہسن کہتے ہیں اورجو سالن میں تو استعمال ہوتا ہے۔ لیکن اس کو اس سے زیادہ کوئی جانتا ہے۔اس کو اور کہاں کہاں اور کیسے استعمال کر سکتے ہیں اور اس کے کیا کیا فائدے ہیں اور ان سے کیسے فائدے اٹھاےَ جاسکتے ہیں ۔ لہسن کا استعمال آج سے نہیں ہزاروں سالوں سے کیا جاتا ہے اس سے مختلف بیماریوں کا علاج کیا جاتا رہا۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم اس کے فوائد اور اسکے استعمال کو جاننا ضروری ہے۔ جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج اگرایک چمچ لہسن کے چھلکوں کو ایک گلاس پانی میں ابال کرکے روزانہ استعمال کرنے سے جسم کے زہریلے مادوں سے چھٹکارا ملتا ہے چہرا پر رونق اور تازہ رہتا ہے۔ جسم کوجوان بنائے تین گلاس کھولتا ہوا پانی دو،تین لہسن کے چھلکوں میں ملا کر رات باہر رکھ دیں پھر اور بغیر کھاےَ پییے صبح پانی پی لیں۔ خون کی چکنائی کم ہو گی اور آپ ہشاش بشاش رہیں۔ نزلہ زکام فلو میں دے راحت ابلتے ہوےَ پانی میں لہسن کے چھلکے ڈالیں اور اسکی بھاپ لینے سے آپ کی بند ناک کھلے گی اور فلو زکام سے راحت ملے گی۔ پھپھڑے مضبوط دمے میں افاقہ شہد اور لہسن کے چھلکے ملا کر صبح شام استعمال کرنے سے پھپھڑے مضبوط اور دمے کی مرض میں افاقہ ہوگا۔ سوجھے پیراوردرد سے نجات اگر سردیوں میں آپ کے پیروں میں درد اور سوجن ہوتی ہے۔ تو لہسن کے چھلکے پانی میں ابال کر اس میں پیر ڈال کر بیٹھنے سے پیروں کی سوجن اور درد سے نجات ملے گی۔ چہرے کے کیل مہاسے اور ان کے نشان دور کریں لہسن کے چھلکوں کے پاوَڈر کوکیل مہاسوں اوران کے نشانات پر لگائیں سب غائب ہو جائیں گے۔ Also Read: https://newzflex.com/36100 گرتے بالوں کا علاج لہسن چھلکوں کا نیم گرم پانی بالوں میں مساج کرنے سے ایک مہینے میں بال گرنا بند اور چمکدار۔ سرکی جوؤں کا علاج لیموں اور لہسن کے چھلکے کے آمیزے کوسر کے بالوں میں لگائیں اور سر کی جووَں سے نجات پائیں۔ سفید بال کالے زیتون کے تیل میں لہسن کے چھلکوں کے پیسٹ کو ملا کر بالوں میں ہلکے ہاتھوں سے مساج کریں۔اس سے سفید بال کالے اور مزید سفید نہیں ہوں گے۔

عوام کی آواز
December 30, 2020

کونسی عادات والے لوگ ذہین ہوتے ہیں ؟

کونسی عادات والے لوگ ذہین ہوتے ہیں؟ ویسے تو اکثر انہیں ہی ذہین سجھا جاتا ہے. جو امتحان میں اچھے نمبر لیکر پاس ہوتا ہے ۔ یعنی کامیابی کا دارومدار نمبر ز آنے پر ہوتا ہے ۔۔ اس کے علاوہ اگر کسی نے کوئی انو کھا اور بڑا کام کر لیا ہے. تو بھی اسے ذہین افراد میں شمار کیا جاتا ہے ۔ لیکن سائنس نے اتنی ترقی کر لی ہے. کہ اس نے ذہانت کے بھی نئے فارمولے بتا ئے ہیں ۔ جو عام زندگی میں کم ہی تصور کیے جاتے شاید ایسی عادتوں والے لوگوں کو ہم کسی بھی صورت ذہین نہیں سمججھتے ۔ بلکہ بیوقوف ہی تصور کیا جا تا ہے ۔ آئیے ان عادتوں کا ذکر کرتے ہیں. جسے سائنس نے ذہین ہونے کا حقدار قرار دیا ہے ۔امریکہ کی یونیورسٹی مینسوٹا میں ایک تحقیق کے دوران یہ ثابت کیا گیا ۔ کہ یونیورسٹی میں دو گروپس کو لیا گیا. جن میں سے ایک ۔ کو بہت منظم ماحول دیا گیا . اور ایک کو غیر منظم ۔ جب دونوں سے کسئ موضوع پر بحث کی گئی تو غیر منظم والا گروپ زیادہ بہتر جواب دیتا رہا ۔ تو یہ ثابت کیا . کہ منظم لوگ روایات سے جڑے ہوتے ہیں ۔ اس لیے بہترین نتیائج نہٰیں دے سکتے. جبکہ غیر منظم لوگ روایات سے عاری ہوتے ہیں. اور بہترین نتائج دیتے ہیں. ایک تحقیق میں بتا یا گیا ہے. کہ اپنے آپ سے باتیں کرنا بھی ذہانت کی ایک نشانی ہے . اس طرح کر نے سے کسی دوسرے کو بہتر طریقے سے قائل کیا جا سکتا ہے. جو ذہانت کیلیے بہترین مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔ کسی چیز سے آسانی سے توجہ ہٹ جانا بھی ذہانت کے زمرے میں آتا ہے ۔ اگر صحیح ماحول اور وقت میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے ۔ تو یہ آپکی توجہ ایک چیز سے ہٹا کر دوسری چیز پر لگا دیتی ہے ۔ اور نت نئی راہیں کھولتی ہے ۔ یعنی ٹیکنا لوجی کا بہترین طریقے سے استعمال کرنے والے بھی ذہین افراد میں شامل ہوتے ہیں .رات گئے دیر تک جاگنے کی عادت کو اکثر برا کہا جا تا ہے .،کہ یہ فارغ لوگوں کا کام ہے .کہ رات دیر تک جاگنا ۔ لیکن تحقیق نے اس بات کو بھی غلط ثابت کر دیا ۔ انکا کہنا ہے کہ جو لوگ رات کو زیادہ دیر سے سوتے ہیں ۔ صبح جلدی اٹھنے والوں کی نسبت بہترین آئی کیو لیول ہو تا ہے ۔ Also Read: https://newzflex.com/9248

عوام کی آواز
December 30, 2020

پاکستان کی بلند و بالا چوٹیاں

پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے۔ وسیع ریگزار ہوں یاتند خو دریا، پر سکون جھیلیں ہوں یا پرشور ندی نالے، پنجاب کے سرسبز کھلیان ہوں یا گلگت بلستان کے آسمان کو چومتے پہاڑ، جنوب کا سمندر ہو یا شمال کے قراقرم، غرض ارضِ وطن کا گوشہ گوشہ اپنی مثال آپ ہے۔ دنیا بھر سے سیاح پاکستان کے شمال و جنوب کی خوبصورتیوں کا لطف اٹھانے سال بھر یہاں موجود رہتے ہیں۔ جاذبیت کی انہی قدرتی رمزوں میں سے ایک بلند پہاڑ بھی ہیں۔ دنیا بھر میں آٹھ ہزار میٹر سے بلند چودہ چوٹیاں ہیں، جن میں سے پانچ چوٹیاں پاکستان کے شمال میں پائی جاتی ہیں۔ نیپال کے بعد آٹھ ہزار میٹر سے بلند چوٹیوں کی تعداد پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔ جنہیں دیکھنے اور سر کرنے کا فتور دماغوں میں لیے سر بکف کوہ نوردوں کے گروہ دنیا بھر سے پاکستان یاترا پر آتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ پانچ چوٹیاں کہاں کہاں واقع ہیں اور آپ کن طریقوں سے ان چوٹیوں کے بیس کیمپس تک پہنچ سکتے ہیں۔ کے ٹو (چھگوری) کے ٹو دنیا کا دوسرا اور پاکستان کا بلند ترین پہاڑ ہے۔ اس کی بلندی آٹھ ہزار چھ سو گیارہ (8611) میٹر ہے۔ کے ٹو دنیا بھر کے کوہ پیماؤں کے لیے یوں بھی ایک بڑا چیلنج ہے کہ یہ پہاڑ آج تک موسمِ سرما میں سَر نہیں کیا جا سکا۔ یہ دیو ہیکل پربت پاکستان کے شمال میں سکردو شہر سے پاکستان چائنہ بارڈر کی طرف تقریباً سات روز کی پیدل مسافت پر واقع ہے۔ اگر آپ کے من میں اس معجزاتی بلندی کو دیکھنے کا شوق بھڑک اٹھے تو آپ جیپ کے ذریعے سکردو سے براستہ شگر ، اسکولے پہنچیں اور وہاں سے ماہر پورٹرز کی ٹیم اور گائیڈ کے ہمراہ چودہ دن کے سفر کا زادِ راہ لے کر نکل پڑیں۔ نانگا پربت نانگا پربت، جو دنیا بھر میں قاتل پہاڑ (Killer Mountain) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، پاکستان کا دوسرا اور دنیا بھر میں نواں بلند ترین پہاڑ ہے۔ یہ پہاڑ کئی ماہر کوہ پیماؤں کی آخری آرام گاہ ہے۔ نانگا پربت کی بلندی آٹھ ہزار ایک سو چھبیس (8126) میٹر ہے۔ اگر آپ اس کے در پر حاضری دینے کے خواہش مند ہوں تو چلاس سے پچاس کلو میٹر آگے رائے کوٹ پل پر اپنی گاڑی پارک کیجئے اور جیپ کے ذریعے تاتو گاؤں تک پہنچیے۔ یہاں سے آگے ٖفیری میڈوز تک آپ کو پیدل جانا ہے جو دو گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔فیری میڈوز سے نانگا پربت کا دلکش نظارہ آپ کا منتظر ہے۔ (جاری ہے۔)

عوام کی آواز
December 30, 2020

پاکستان میں دنیا کی دوسری بڑی کان

دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کان جسے سکندر اعظم کے گھوڑے نے دریافت کیا۔ جو ایشیاء سے افریقہ اور یورپ تک سلطنت فتح کرتے ہوئے پاکستان بھر میں اپنا سفر کر رہا تھا۔ کہا جا تا ہےکہ اس مقام پر پہنچ کر جب سکندراعظم اپنےقافلےکے ساتھ یہاں آرام کے لیے روکا تو ایک عجیب واقع پیش آیا۔ سکندر کا گھوڑا زمین پر پتھر چاٹنے لگا۔ جسے دیکھ کر تمام گھوڑے بھی پتھر چاٹنے لگے۔ گھوڑوں کو دیکھ کرایک سپاہی نے آزمایا تو پتہ چلا کہ پتھر کافی نمکین ہیں۔آج تقریباََ 2330 سال بعد بھی کھیوڑا دنیا کی دوسری بڑی کان ہے۔ یہ کان معدنیات سے مالا مال پہاڑی نظام جو پوٹھوہار پلوٹو کے جنوب میں دریائے جہلم سے تقریبا 200 کلومیٹر تک پھیلا ہوئی ہے۔جہاں دریائے جہلم دریائے سندھ سے ملتا ہے۔ کھیوڑا کان سطح سمندر سے 945 فٹ اور 2400 فٹ پہاڑ میں ہے۔ ضلع جہلم کی تحصیل پنڈ دادن خان میں واقعہ یہ کان گلابی نمک کی تیاری کے لئے مشہور ہے۔جوپوری دنیا میں مشہور ہے۔ ہر سال 250000 سیاح اس کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ بادشاہی مسجد کا مجسمہ جو کہ کثیر رنگ کے نمک کی اینٹوں سے تعمیر کی گیا ہے۔جو کے بہت سے سیاحوں کواپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ کان میں دیگرمجسموں میں مینار پاکستان اورعلامہ اقبال کا ایک مجسمہ چین کی عظیم دیوار کا ایک نمونہ اور مال روڈ شامل ہیں۔ کان میں آنے والے دیگر افراد کی توجہ میں 245 فٹ اونچا اسمبلی ہال شامل ہے۔ پل صراط ایک نمک کا پل جس میں80 فٹ گہرا نمکین تالاب جس کے اوپر کوئی ستون نہیں ہے۔ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔کھیوڑا نمک کی کان میں یہاں تک کہ اپنا مکمل طور پر کام کرنے والا ڈاک خانہ ہے۔ جو دنیا میں نمک سے بنا ہوا واحد پوسٹ آفس ہے۔کان میں نمک کے ذخائر کا اندازہ 82 ملین ٹن سے 600 ملین ٹن سے زیادہ ہے۔اس میں کیلشیم ، میگنیشیم ، پوٹاشیم ، سلفیٹس اور نمی کی نہ ہونے کے برابر مقدار ہوتی ہے۔اس میں آئرن ، زنک ، تانبا ، مینگنیج ، کرومیم ، اور ٹریس عناصر کی حیثیت سے بھی شامل ہیں۔ کھیوڑا کا نمک سرخ ، گلابی اور سفید ہے۔ مقامی رہائشیوں کو فخر ہے کہ وہ قریب دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان ایک مشہور سیاحتی مقام بھی ہیں۔کیھوڑا کی کان میں ایک ہسپتال بھی موجود ہے۔جس میں دمہ کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ دمہ کے مریضوں کو چھ سے آٹھ گھنٹےہسپتال میں رکھا جاتا ہے۔جہاں مریض قدرتی نمک کی موجودگی میں سانس لیتے ہیں۔ جو نظام تنفس کی تنگ رگوں کوکھول دیتے ہیں۔دمہ کے مریضوں کو مکمل صحت یابی کے لیے 120 گھنٹے اس ہسپتال میں رکھا جاتا ہے۔ جس سےمریض دمہ کی بیماری مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتا ہے۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

شیطانی حملے اور صوفیاء کا ردعمل

شیطان انسان پرمختلف شکلوں میں حملہ کرتا ہے اور انہیں اپنے جال میں پھنسا لیتا ہے ان میں سے ایک غصہ ہے ۔ شیطان نے حضرت یحیٰ سے عرض کی کہ میرا سب سے بڑا مکر غصہ ہے جس کے سبب میں لوگوں کو قید کرتا ہوں اور جنت کے راستے سے روکتا ہوں۔فضیل بن عیاض سے جب کہا جاتا کہ فلاں شخص آپ کی بد گوئی کرتا ہے تو فرماتے بخدا میں اس کے فعل سے ابلیس کو ناراض کروں گا۔ پھر فرماتے اے اللہ اگر وہ سچا ہے تو مجھے معاف کر دے اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اس درگزر فرما۔ ایک آدمی نے حضرت ابو ہریرہ سے کہا تو ابو ہریرہ ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ پھر اس نے کہا تو بلی کا چور ہے؟ حضرت ابو ہریرہ نے جواب میں فرمایا اے اللہ مجھے اور میرے اس بھائی کو معاف فرما دے- پھر فرمایا ہمیں حضور کا یہی حکم ہے کہ جو تم پر ظلم کرے اس کے لئے استغفار کرو۔حضرت علی فرماتے ہیں ظالم کے ظلم پر صبر کرنے کا پہلا بدلہ یہ ہے کہ تمام لوگ مظلوم کے مددگار ہوتے ہیں۔ایک شخص نے حضرت ابوذر غفاری سے کہا تم ہی ہو جس کو امیر معاویہ نے جلاوطن کر دیا گیا تھا؟ اگر تم نیک ہوتے تو تمہیں جلاوطن نہ کرتے۔ اس پر آپ نے فرمایا: اے دوست میرے سامنے ایک سیاہ گھاٹی ہے اگر اس سے بچ گیا تو تیرا برا کہنا مجھے کچھ نقصان نہ دے گا اور اگر نہ بچا تو جو تو کہتا ہے میں اس سے بھی برا ہوں۔ایک عورت نے مالک بن دینار سے کہا اے ریا کارتو آپ نے فرمایا اے فلانی تو نے میرا وہ لقب معلوم کر لیا، جسے اہل بصرہ نہیں جانتے تھے۔حضرت عیسی فرماتے تھے جو کوئی ایک برا کلمہ برداشت کرتا ہے اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ حضرت علی فرماتے ہیں جب تم کوئی برا کلمہ سنو تو اس سے اعراض کرو جواب نہ دو کیونکہ اس کے کہنے والے کے پاس اور بھی ایسے کلمات ہیں جو ہمیں جواب میں کہے گا۔حضرت مالک بن دینار فرماتے ہیں وہ شخص بردبار ہیں جو اپنا غصہ بلی یا کتے پر نکا لے۔ نیز فرمایا بے وقوف آدمی کو اس کی بات کا جواب نہ دینا یا اس کے کہنے پر کسی اور کا اظہار نہ کرنا سخت برا معلوم ہوتا ہے۔ حضرت امام حسین ان کو جب کوئی گالی دیتا تو فرماتے اے بھائی اگر تو اپنے قول میں سچا ہے تو اللہ تجھے تیری سچائی کا بدلہ دے گا اور اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالی تجھ سے سخت بدلہ لینے والا ہے۔ایک مرتبہ ایک آدمی نے حضرت امام حسین کے منہ پر طمانچہ مارا۔ آپ ناراض نہ ہوئے بلکہ پو چھا کہ یہ کسی نے مقدر کیا ہے؟ لوگوں نے کہا الله تعالى نے آپ نے فرمایا تو تم مجھے تقدیر الہی کا لوٹانے والے خیال کرتے ہو۔ابن مقنع فرماتے ہیں غصے کو پی جانا عذر کرنے کی ذلت سے بہتر ہے۔ ایک دفعہ کسی نے آپ سے حزن و غضب میں فرق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا حزن تجھ سے کسی بڑے آدمی کا تیری آرزو کے خلاف ہونے سے پیدا ہوتا ہے اور غضب کمزور آدمی کا تیری آرزو کے مخالفت کرنے سے۔ ایک شخص نے بکر بن عبدالله المزنی کو بہت سی گالیاں دیں، آپ خاموش رہے۔ کسی نے آپ سے کہا آپ اسے کیوں گالیاں نہیں دیتے۔ فرمایا میں اس کی کوئی برائی نہیں جانتا جس کی وجہ سے میں اسے برا کہہ سکوں اور بہتان لگانا میرے لئے جائز نہیں۔ایک آدمی نے ثور بن یزید سے کہا اے قدری اے رافضی آپ نے اس سے کہا اگر میں ایسا ہی ہوں جبیا تم نے کہا تو میں برا آدمی ہوں اور اگر ایسا آدمی نہیں ہوں تو مجھے میری طرف سے معافی ہے۔مکحول دمشقی فرماتے ہیں انسان کا حلم اس پر جاہلوں کے مسلط ہونے سےمعلوم ہوتا ہے۔۔۔۔۔ثواب کی نیت سے شعر ضرور کریں شکریہ۔۔لکھائی میں کوئی غلطی ہوئی ہو تو میں اللہ سے معافی مانگتا ہوں۔۔ رائٹر۔۔۔۔۔ اعجاذ احمد اور حمزہ شاہ۔۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

صحت مند رہنے کے لیے زیادہ پانی کیوں پینا چاہیے

انسانی جسم کا ایک ضروری جز ہے انسانی جسم 43 سے 75 فیصد تک پانی پر مشتمل ہے۔ جس کا انحصار انسان کی عمر اور جسم کی چربی وغیرہ پرہے۔ آپ خوراک کے بغیر تو تین سے چار ہفتے تک زندہ رہ سکتے ہیں لیکن اندازہ لاگایا گیا ہے کہ انسان عام درجہ حرارت پر پانی کے بغیر صرف 10 دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔ پانی ایک قوت بخش عامل کے طور پر کام آتا ہے۔ پانی ایک قوت بخش کے طور پر کام آتا ہے۔ پانی جسم میں گردش کرتا ہے اسی کے ذریعے آکسیجن اور دیگر غذائی اجزاء جسم کے دوسرے حصوں اور خلیوں تک پہنچتے ہیں۔ یہ بہت سے غذائی اجزاء اور نمکیات کے لیے بطور محلل کام کرتا ہے۔ تاکہ وہ حل ہو کر جسم کے کام آ سکیں۔پانی جسم کی صفائی کرتا ہے۔پانی انسانی جسم کی صفائی کا ذریعہ بھی بنتا ہے یہ پیشاب اور پسینے کی صورت میں بہت سے غیر ضروری مادہ جات کو جسم سے خارج کرتا ہے۔ جو کہ ہمارے جسم میں پانی کا ایک انتہائی اہم کام ہے جسے عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ پانی گردے کی پتھری کے خطرات کو کم کرتا ہے۔پانی گردے کی پتھری کے خطرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ گردے خون سے پیشاب کے عمل کے ذریعہ جسم سے باہر نکل جاتے ہیں۔ پیشاب میں چند مخصوص قسم کے نمکیات کا اضافہ گردے کی پتھری بننے کے خطرات کو بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔ اکثر اوقات اس قسم کے خطرات کو پانی کے کثرت استعمال کو کم کیا جا سکتا ہےتا کہ پیشاب میں کم سے کم نمکیات پیدہ ہوں۔ عام طور پر بالوتں کو گردے کی پتھری سے خود کو محفوظ رکھنے کے لئے 250 ایم ایل سے 350 ایم ایل کا گلاس پانی کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔پانی بلڈ پریشر کو کم کرنے کا موجب بنتا ہے۔پانی بلڈ پریشر کو کم کرنے کا موجب بنتا ہے جب آپ کے جسم سے مختلف حالات جیسا کہ پانی نہ پینا ، بہت زیادہ ورزش کرنا یا بخار وغیرہ ہو جانا کی وجہ سے بہت سے مائعات کا اخراج ہونے لگے تا ہمارا جسم پانی کی اس کمی کو خون کی نالیوں سے پانی حاصل کر کے پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔ لہزا اس قسم کی صورت حال سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ پانی کی ایک مناسب مقدار کا استعمال کیا جائے۔ پانی ہماری جلد کے لیے کو بھی عمدہ حالت میں رکھتا ہے۔پسینہ کی صورت میں ہمارے جسم سے بہت سا غیر ضروری مواد خارج ہو جاتا ہے۔ اور ہماری جلد شفاف ۔ صحت مند اور جاذب نظر ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر پانی کی کمی ہو ہماری جسم خشک اور جھری دار ہو جائے گی۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

ہیپاٹائیٹس بی اور سی سے بچنے کی تدابیر

ہیپاٹائٹس بی اور سی-جگر ہمارے جسم کا سب سے بڑا نالی دار غذا ہے جگر ہمارے جسم میں خون پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے جگر جو کہ پیٹ میں ہمارے دائیں طرف اوپر واقع ہے ۔جگر کا وزن تقریبا 1400 گرام سے لے کر 1600 گرام تک ہوتا ہے.جگر ہمارے جسم میں بہت سے کام کرتا ہے ہے ہمارے جسم میں زہریلے مادوں کو بے اثر کرنے جگر اہم کردار ادا کرتا ہے۔جگر ہمارے جسم کی ایک قسم کی کمی کی فیکٹری ہوتی ہے۔میں میں بائیلی روبن کو بھی کم کرتا ہے۔جگر زیادہ تر پروٹین بناتا ہے ہے اور خون جمنے کے لیے لیے پروٹین فائبرینوجن بناتا ہے۔ جگر صفرا کے جو نمکیات بناتا ہے وہ ہمارے جسم میں چربی کو ہضم کرنے میں اور اس کو جسم میں جزب کرنے کے لئے بہت ضروری کام کرتا ہے۔وائرس جو بنیادی طور پر جگر کو متاثر کرتے ہیں ان کو ہم سوزش جگر کے وائرس بھی کہتے ہیں۔گروپ کے وائرس ہیں ہیں جن کو اے، بی ،سی ، اور ای کا نام دیا گیا ہے۔ ہیپیٹائٹس اے اور ای کی مدت کم ہوتی ہے اور جبکہ ہیپیٹائٹس بی اور سی کی مدت طویل ہوتی ہے۔ سوزش جگر یا ہیپیٹائٹس پاکستان میں وبائی امراض کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق 20 کروڑ کی آبادی میں 80 لاکھ سے کے کر ایک 1 کروڑ کی آبادی اس مرض کا شکار ہو چکی ہے۔ہیپی ٹائٹس کی کچھ علامات ہوتی ہیں جو ہر ایک کو معلوم ہونی چاہیے۔ہیپیٹائٹس بی اور سی میں انسان کو بھوک کم لگتی ہے۔ قے اور متلی کی کیفیت بھی ہوتی ہے ۔ ہلکا یا تیز بخار ہوتا ہے جسم پر خارش کے اثرات بھی ہوتے ہیں پاخانہ مٹیالی رنگت کا انا۔ سخت تھکاوٹ کا احساس ہونا۔پٹھوں اور جوڑوں میں کچھاؤ اور درد رہنا بالوں کا جھڑنا جگر کامی خرابی کی وجہ سے گردوں کا بھی ناکارہ ہو جانا ۔ یہ علامات ظاہر ہونے پہ ہمیں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ہیپیٹاٹیٹس بی اور سی کی وجوہات کچھ اس طرح ہیں ۔اگر کسی مریض کو ہیپاٹائٹس کے مریض کا خون لگ جائے۔نشے کے عادی افراد میں نشہ آور ادویات کے لیے ایسی سرنج کا استعمال جس میں ہیپی ٹائیٹس کے وائرس موجود ہو۔کھانے پینے کی کھلی ایشیا جو گندی جگہ پر فروخت ہو رہی ہوں۔ آلودہ پانی پینے سے بھی ہیپیٹائٹس کا مرض ہو جاتا ہے۔اس لے ہمیں کھانے پینے کی اشیاء میں بھی صفائی کا خیال رکھنا چاہیے۔حجام کی دکان میں بال کٹوانے سے اور ناک کان چھیدنے والے افراد کے اوزار سے۔حجام ایک اوزار دوسرے پہ استعمال کرتے ہیں ۔اور ڈاکٹر بھی استعمال شدہ سرنج کا استعمال کرتے ہیں۔جس ڈے ہمیں خود غور سے دیکھنا چاہیے۔ حجام سے شیو کرواتے وقت نئے بلیڈ کا اصرار کرنا چاہیے۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

COVID-19 کی تازہ ترین معلومات فراہم کرنے کے لئے آفیشل کورونا وائرس ایپ کا آغاز

جیسا کہ اینڈروئیڈ پولیس نے اطلاع دی ہے ، ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ ایپ کا نام “WHO COVID-19 تازہ ترین معلومات” ہے اور وہ عوام کو مستند معلومات اور رہنمائی پیش کرنے کے مقصد کو پورا کرتا ہے۔ ایپ کے ذریعہ ، آپ اپنے علاقے اور دنیا بھر میں کورونا وائرس کے معاملات کی تعداد ، COVID-19 کے آس پاس کی تازہ ترین قابل بھروسہ خبروں ، ماسک پہننے کے گرد بنیادی حفظان صحت سے متعلق بنیادی معلومات ، معاشرتی فاصلے ، اور بہت کچھ پر ٹیب رکھ سکتے ہیں۔ لوگ سفر ، عمومی سوالات جو لوگوں کے پاس ہیں ، ان کے بارے میں بھی مشورے حاصل کرسکتے ہیں۔ “WHO CoVID-19 تازہ ترین معلومات” ایک “چیک اپ” سیکشن کے ساتھ آتا ہے جہاں صارفین اپنے آپ کو بہتر تعلیم دینے کے لیے ہلکے اور سنگین COVID-19 علامات کی ایک فہرست تلاش کرسکتے ہیں۔ اور وہاں ترتیبات کا سیکشن موجود ہے جہاں لوگ کچھ اختیارات جیسے ملک کو بہتر بناسکتے ہیں ، ایپ کی اطلاعات کی اجازت دیتے ہیں ، اور تجزیات۔ مختصر اطلاق تمام قابل اعتماد معلومات کے لئے ایک اسٹاپ پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے جس کی کورونا وائرس کے آس پاس کی ضرورت ہوتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اس سال اپریل میں پہلی بار ایپ کو جاری کیا تھا ، تاہم ، اسے جلد ہی عوامی جگہ سے ہٹا دیا گیا۔ ایپ کا تازہ ترین مستحکم ورژن اس پرانے ورژن کی طرح ہی کام کرتا ہے جو اس سال کے شروع میں جاری کیا گیا تھا۔ایپ ابھی تک تمام ممالک کے لی نہیں چل سکی ہے اور فی الحال نائیجیریا میں گوگل پلے اسٹور پر رواں ہے۔ ایپ جلد ہی دوسرے علاقوں میں براہ راست جائیگی۔ تاہم ، اگر آپ اسے اپنے فون پر ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں اور آپ نائیجیریا میں نہیں ہیں تو ، آپ اسے سائڈلو لوڈ کرکے کر سکتے ہیں۔ یہ ایپ Android کے ساتھ ساتھ iOS آلات دونوں کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

جسمانی سرگرمی کیوں ضروری ہے؟

جسمانی سرگرمی ،ورزش یا حرکت ہر شخص کی اچھی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ خواہ آپ بچے ہیں، نوجوان ہیں، یا بزر گ، آپ کو یومیہ بنیادوں پراس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ آپ ہر روز کم سے کم آدھا گھنٹہ کسی جسمانی کام ، کھیل یا ورزش میں صرف کرتے ہیں۔ آسان الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہےکہ جسمانی سرگرمی کی ضرورت میں عمر کی کوئی قید نہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ موٹے ہیں، دبلے پتلے ہیں، مرد ہیں یا عورت، یا آپ کا بی ایم آئی کتنا ہے، آپ کو عمر کے ہر حصے میں سرگرم، متحرک ، چست اور فعال رہنا چاہیے کیوں کہ جان ہے تو جہان ہے، اور جان صحت کی بدولت ہے۔ آپ جس قدر صحتمند ہوں گے ، اپنی جان سے اس قدر ہی زیادہ لطف اندوز ہو سکیں گے۔ جسمانی ورزش سے آپ کی مجموعی صحت برقرار رہتی ہے اور آپ دردِ دل، ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسے امراض کے خطرات سے دور رہتے ہیں۔ تاہم، کسی بھی چیز کی زیادتی آپ کی صحت کے لیے مضر ہے خواہ وہ خوراک ہو جو آپ کھاتے ہیں یا ورزش۔ سب سے بہتر طریقہ یہ ہےکہ ابتدا میں ہلکی پھلکی ورزش جیسے پیدل تفریحی سفر یا واک پر اکتفا کریں اور پھر گذرتے دنوں کے ساتھ ورزش کے دورانیہ اور شدت میں بتدریج اضافہ کرتے جائیں۔ پھر جب مطلوبہ ہدف حاصل کریں ، تو اپنی من پسند جسمانی سرگرمی کو اپنی زندگی کا باقاعدہ حصہ بنالیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ ہر بار ایک ہی قسم کی جسمانی وزش اپنائیں کیوں کہ ایک ہی قسم کی جسمانی ورزش سے آپ کو بوریت اور تھکاوٹ محسوس ہو سکتی ہے۔ کبھی کسی کھیل میں حصہ لے کر اپنے جسم کو گرمائیں تو کبھی پیدل چل کر، تو کبھی سائیکل چلاکر ۔ آپ دیکھیں گے کہ کچھ دنوں میں آپ کو اپنی زندگی میں مثبت اور خوشگوار تبدیلی رونما ہوتی ہوئی نظر آئے گی جس سے آپ کو اپنا معیارِ زندگی بہتر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ آپ جتنی مرضی اچھی خوراک کھالیں، آپ جتنا مرضی اچھا لباس پہن لیں، اگر آپ تمام دن بیٹھ کر یا لیٹ کر گذار دیں گے تو آپ ایک صحت مند اور سرگرم طرزِ حیات سے محروم رہیں گے، اور آپ پر سستی اور کاہلی غالب رہے گی، جو آپ کی کامیابیوں کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بن سکتی ہے۔ اپنے آپ کو جسمانی طو ر پر سرگرم رکھنےسے آپ کئی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کئی ادویات سے بھی بچ سکتے ہیں ۔ اس طرح، نہ صرف آپ اپنی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں بلکہ ادویات ، جو کہ آج کل بہت مہنگی ہو چکی ہیں، پر آنے والی لاگت بھی بچا سکتے ہیں۔ اس کو کہتے ہیں ایک تیر سے دو شکار، صحت بھی اور بچت بھی! متعدد تحقیقات اس بات سے پردہ اٹھاتی ہیں کہ وہ لوگ جو جسمانی طور پر سرگرم اور متحرک ہوتے ہیں ان کی عمر طویل ہوتی ہے اوروہ طویل عرصے تک ، یہاں تک کہ بڑھاپے تک بھی بستر کی نظر کم ہی ہوتے ہیں۔ باقاعدہ جسمانی ورزش آپ کی ہڈیوں اور پٹھوں کو قوی کر کے آپ کو ایک تندرست اور توانا زندگی فراہم کرتی ہے ۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ اکثر بیمار رہنے والا انسان اپنی زندگی سے تنگ اور بیزار رہتا ہے اور اس میں چڑچڑاپن اور غصہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس ، جسمانی طور پر فِٹ شخص میں خود اعتماد ی کا عنصر نمایاں نظر آتا ہے جو کامیاب اور خوشگوار زندگی کے لیے ضروری ہے۔

عوام کی آواز
December 29, 2020

ہمارے پیارے پاکستان کی سیر

پاکستان کی اگر بات کی جائے تو اللہ تعالی کی دی ہوئی اور نعمت یہاں خوبصورت جھیلیں ، ندیاں ، آبشاریں ، دریا ، بلند پہاڑ ، سمندر ، سہرا اور سب سے بڑھ کر پیار کرنے والے لوگ بس ضرورت ہیں تو صرف اچھے حکمرانوں کی جو ان تمام نعمتوں کو خاطر میں لاتے ہوئے اس ملک پاکستان کی تقدیر بدل سکیں_ سیاحت سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے نہایت ہی اہم تحریر اس میں آپ کو پاکستان کے کچھ خوبصورت ترین مقامات کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہیں جہاں اپکو زندگی زندگی میں ایک بار ضرور جانا چائیے ۔  سکردو بڑے بڑے گلیشیئر ، اونچے بلند پہاڑ ، دشوارگزار مشکل راستے ، خوبصورت جھلیں ، ٹھنڈا سہرا ، بل کھاتے اور خطرے سے بھرپور ٹریک جی ہاں بات ہو رہی ہے سکردو کی جہاں یہ تمام نعمتیں موجود ہیں جو اسلام آباد سے تقریباً 640 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ ماؤنٹ ایورسٹ کے بعد دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی یہاں موجود ہے جس کو دیکھنے کی غرض سے لاکھوں سیاح ادھر کا رخ کرتے ہیں اور کئی اس کے دیوانے اس کو سر کرنے کی کوشش میں اپنی جان بھی خوشی خوشی اسکے حوالے کر دیتے ہیں _ اس کے علاوہ سکردوں کا ایک خوبصورت مقام دیوسائی بھی ہے جس کے سیاح دیوانے ہیں جو ایک بار اس کو دیکھ کر ساری زندگی اس کی خوبصورتی کو نہیں بھولتے اور اس کی خوبصورتی کے گن گاتے ہیں _ یہاں طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کا نظارہ دل میں ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے اور آنکھیں اس خوبصورت منظر کی تصویر نکالتی ہیں۔ دیوسائی میں یہاں ایک خوبصورت جھیل شوسر بھی واقع ہے اس کے علاوہ سکردو کی مشہور معروف جھیلوں میں شنگریلا لیک ، اپر کچورا لیک اور کسدپارہ لیک شامل ہے۔  ملکہ کوہسار مری سطح سمندر سے تقریباً 7500 فٹ کی بلندی پر اور اسلام آباد سے 50 کلو میٹر کی دوری پر ملکہ کوہسار مری واقع ہے۔ مری پاکستان کا ایک بہت خوبصورت علاقہ ہے جہاں کی وادیوں میں کھو کر جنت کا گماں ہوتا ہے اونچی اور بلند چوٹیوں پر چھائے بادل اللہ تعالی کی قدرت کا احساس دلاتے ہیں _ قدرتی وسائل سے مالا مال مری برطانوی حکومت نے 1851 میں اپنے فوجیوں کی آرائش کے لئے بسایا تھا۔ اسلام آباد سے نزدیکی کی وجہ سے یہاں 12 مہینے سیاحوں کا رش لگا رہتا ہے جن میں غیر ملکی سیاح بھی یہاں آتے ہیں۔ نتھیاگلی ، ایوبیہ ، کشمیر پوائنٹ ، نیو مری اور مال روڈ سیاحوں کی تفریح کے لئے مری کے خوبصورت ترین مقامات ہیں_ مال روڈ سیاحوں میں انتہائی اہمیت کا حامل کیونکہ یہ ایک بازار ہے جہاں سے سیاح خریداری کرنا پسند کرتے ہیں_ نومبر سے جنوری تک ملکہ کوہسار پوری طرح سفید چادر اوڑھ لیتا ہے نومبر دسمبر اور جنوری میں یہاں خوب پڑتی ہے جو اس کی خوبصورتی کو نکھار دیتی ہے اور سردی اپنی دھاگ بٹھا لیتی ہے ٹمپریچر مائنس 5 ڈگری تک گر جاتا ہے _ یہاں مال روڈ پر اور اس کی آس پاس بہت سے ہوٹل ہے جہاں دور سے آئے سیاح اپنی رائش رکھتے ہیں_ وادی ہنزہ گلگت بلتستان میں واقع وادی ہنزہ کو اگر زمین پر جنت کا ٹکڑا کہا جائے تو غلط بالکل بھی نہ ہوگا_ قدرتی خوبصورتی سے مالامال جہاں کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لئے ہر سال لاکھوں ملکی و غیر ملکی سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں یہاں سردیوں کے موسم میں برفباری کا راج چلتا ہے اور پارہ مائنس 15 ڈگری تک گر جاتا ہے اور گرمیوں کے موسم میں زیادہ سے زیادہ 28 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ وادی میں یہاں دو مشہور قلع ہیں جہاں سیاحوں کا رجحان رہتا ہے جو کہ قلع الٹٹ اور بلتت کے نام سے جانے جاتے ہیں قلعہ الٹٹ قدیم ترین قلع جو ایک پہاڑ پر تعمیر ہے دوسرا قدیم ترین قلعہ بلتت کے نام سے جانا جاتا ہے جو قریم آباد چوٹی پر بنا ہیں۔ ہنزہ کی مشہور چوٹیوں میں راکا پوشی پہاڑ، پاسو چوٹی اور لیڈی فنگر چوٹی شامل ہیں جو سارا سال برف کی سفید چادر اوڑھے رہتی ہےـمشہور اور خوبصورت جھیلوں میں سے عطا آباد جھیل بھی یہاں واقع ہے جو 2010 میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے وجود میں آئی تھی جو اب ایک مشہور سیاحتی مقام بن چکی ہے۔ کثیر تعداد میں خشک میوہ جات پورے ملک میں یہاں کے جاتے ہیں جس میں اخروٹ چلغوزے شامل ہے اس کے علاوہ کئی قسم کے فروٹ کے باغات بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔ وادی نیلم آزاد کشمیر وادی نیلم آزاد کشمیر پاکستان کا ایک خوبصورت ترین مقام اسلام آباد سے تقریبا 234 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وادی نیلم آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی سرحد بھی ہے_ وادی سالہا سال سیاحوں کا مرکز بنی رہتی ہیں_ یہاں کی قدرتی خوبصورتی میں خوبصورت جھیلیں ، ٹھنڈے پانی کے چشمے ، ندیاں ، اونچے پہاڑوں پر بادلوں کے گہرے ساۓ جو سیاحوں کو اپنی خوبصورتی سے کھینچ لاتے ہیں۔رتی گلی لیک وادی نیلم کا خوبصورت ترین مقام ہے یہ جھیل چاروں طرف سے پہاڑوں میں جکڑی ہے رتی گلی جھیل سطح سمندر سے تقریباً بارہ ہزار فٹ بلندی پر ہے اس جھیل کے علاوہ بنجوسہ جھیل اور چٹا کٹھا جھیل بھی وادی نیلم کی خوبصورت ترین جھیلیں ہیں۔ دور سے ائے سیاحوں کی رہائش کے لیے خوبصورت ہوٹل موجود ہیں_ سیاحوں کی تفریح کے لئے وادی نیلم کا ایک مقام بابون ویلی بھی ہیں جو سرسبز و شاداب اور اپنی مثال آپ ہے۔چاروں طرف سرسبز پہاڑوں کے اوپر نیلا آسمان اور حلقے خوبصورت بادل جنہیں دیکھ کر انسان کا دل انہیں بنانے والے کی نعمتوں کا احساس دلاتا ہیں_ وادی نیلم میں نومبر سے جنوری کے مہینے انتہائی ٹھنڈ کے ہوتے ہیں۔ وادی نیلم کو وزٹ کرنے کے لیے بہترین دن مارچ سے اپریل کے ہوتے ہیں کیونکے سردیوں میں یہاں خوب برف پڑتی ہے اور راستے آنے جانے کے لیے بلاک ہو جاتے ہیں ٹمپریچر مائنس 6 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے چلا جاتا ہے فروری اور مارچ سے حلات معمول پر آنا