“ماں ہمارا دوسرا بھائی کب مرے گا” چار سالہ چھوٹی سی بچی نے روتے ہوئے اپنی والدہ سے پوچھا۔”یہ تم کیا کہہ رہی ہو کم عقل ، تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے کیا؟” ماں نے غصے سے لال پیلا ہو کر بیٹی کو گھورتے ہوئے کہا۔”بہنیں تو اپنے بھائیوں پر جان بھی دے دیتی ہیں اور تم ہو کہ اپنے بھائی کے مرنے کا سوال کر رہی ہو” ماں بولییتیم معصوم بچی نے مایوسی کے انداز میں پھر سے کہا “ماں کچھ عرصہ پہلے جب بڑے بھائی کا ایکسیڈنٹ کے بعد انتقال ہوا تھا تو سب آئے تھے-
محلے والوں نے پورے تین دن کھانا بھی دیا تھا اور مجھے بھی اپنے گھر لے گئے تھے۔ سب نے اتنا پیار دیا اور ترس کھایا تھا- ہم ان دنوں کبھی بھی بھوک سے نہیں سوئے تھے – اب تو اتنا عرصہ گزر گیا ہے مگر کوئی آیا بھی نہیں۔ اتنے دن سے آپ بیمار ہیں اور ہم روز بھوکے سوتے ہیں، پھر بھی کوئی نہیں آیا۔ دوسرا بھائی مر جائے تو شاید پھر سے سب آ جائیں ۔ آپ کے پاس بھی دوائیوں کے پیسے آجائیں گے اور ہمیں کھانا بھی مل جائے گا۔ سب پیار بھی کریں گے”ماں نے جب معصوم بچی کے یہ الفاظ سنے تو اس کا کلیجہ پھٹ سا گیا۔ اس نے اپنی ننھی سی جان کو گلے سے لگایا اور پھر آنسوؤں کو اپنی آنکھوں میں ضبط کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے بولی “بیٹی، وہ سب عارضی تھا- کیونکہ انسان کسی دوسرے انسان کی زیادہ دیر تک مدد نہیں کر سکتا، وہ تھک جاتا ہے- صرف اللہ کی ذات ہے جو انسان کو بہت نوازتی ہے اور کبھی نہیں تھکتی – اس لیے تم دوبارہ سے اپنے دوسرے بھائی کے بارے میں ایسا کبھی نہ سوچنا کیونکہ ایسا کرنے پر بھی ایک مختصر وقت کے بعد کوئی ہم سے پوچھنے نہیں آئے گا- بس تم دعا کرو کہ اللہ پاک ہمیں اس آزمائش سے نکالیں”
اس چھوٹی سی حکایت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ بحیثیت انسان ہمیں اپنے آس پاس کے تمام لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ روز محشر ہم سے ان کے بارے میں سوال ہو گا- حدیث میں آتا ہے کہ اللہ پاک قیامت کے دن اپنے بندے سے پوچھے گا اے ابن آدم، میں بھوکا تھا تو نے مجھے کھانا نہیں کھلایا- بندہ کہے گا یا رب آپ تو خود سارے جہان کے مالک ہیں، آپ کو کیسے کھلاتا۔ اللہ پاک فرمائیں گے “میرا فلاں بندہ بھوکا تھا، اگر تو اس کو کچھ کھلا دیتا تو مجھے وہاں پالیتا”- ہم خود تو روزانہ پیٹ بھر کے طرح طرح کے کھانے کھا لیتے ہیں مگر ہمارے ارد گرد لوگ کس تنگ دستی کا شکار ہیں اس کا ہمیں وہم وگمان تک نہیں۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
عجب رسم ہے چارہ گروں کی
لگا کے زخم نمک سے مساج کرتے ہیں
غریب شہر ترستا ہے اک نوالے کو
امیر شہر کے کتے بھی راج کرتے ہیں
Also Read:
https://newzflex.com/32002
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو راہ راست پر لائے، تنگ دستی کی زندگی گزارنے والے بے سہارا افراد کی مدد کرنے کی تو فیق دے اور دنیاوآخرت میں کامیاب کرے- آمین اس تحریر سے متعلق اپنی قیمتی رائے ضرور دیجیے گا۔ شکریہ