من پسند نوکری کیسے حاصل کریں من پسند نوکری کون نہیں کرنا چاہتا مگر آج کل کے حالات میں یہ سب کتنا مشکل ہے یہ صرف وہی لوگ جانتے ہیں۔جو من پسند نوکری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔تاہم بہت سے لوگ اپنی خوش نصیبی کی بدولت نہایت کم مدت میں من پسند نوکری حاصل کر لیتے ہیں۔اسی طرح کچھ لوگ سفارش اور رشوت کا استعمال کر کے بھی کہیں نا کہیں اپنی من پسند فرم میں خود کو فٹ کرلیتے ہیں۔اس کے علاوہ بہت سے لوگ تو تھک ہار کر نوکری حاصل کرنے کا خیال ہی اپنے دل سےنکال دیتے ہیں۔جو کہ نہایت افسوس ناک بات ہے۔ تاہم ہم آج آپ کو ایسا راستہ دکھائیں گے۔جس پہ چل کہ 3 4 دن میں ہی اپنی من پسند نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور آپ مجھ ناچیز کو دعائیں دیے بغیر رہ نہیں پائیں گے تو چلیے مزید دیر نا کرتے ہوئے ہم آپ کو آپ کی منزل پانے کا صحیح راستہ دکھائے دیتے ہیں۔ سب سے پہلے تو ہم آپ کو سب سے اہم کام کی اور پتے کی بات بتاتیں چلیں کہ پاکستان میں آپ کو نوکری بغیر گیدڑ سنگھی کے تو مل ہی نہیں سکتی یہ لکھ لیں میری بات۔صرف اور صرف 2 صورتوں میں مل سکتی ہے وہ 2 صورتیں ہم اوپر بھی بیان کر چکے ہیں۔ یعنی کے سفارش اور رشوت۔ان 2 چیزوں کے بغیر جس نے بھی نوکری حاصل کی ہے سمجھ جائیں اس کے پاس گیدڑ سنگھی موجود تھی۔ڈگری تو خیر ان کے پاس موجود ہوگی ہی اسے کون پوچھتا ہے۔لوگ تو گیدڑ سنگھی کو پوچھتے ہیں۔ اب آپ شاید پوری طرح سے سمجھ چکے ہوں گے کہ کن کن بڑے بڑے لوگوں کے پیچھے کتنی بڑی بڑی گیدڑ سنگھیاں ہوتی ہے۔جو انہیں اس قدر بلندی پر پہنچا دیتی ہیں کے ان کے لیے نیچے دیکھنا بھی کافی دشوار ہوتا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ وہ اپنی نوکری سے ذیادہ اپنی گیدڑ سنگھی کی فکر کرتے ہیں۔کیونکہ نوکری چلی بھی گئی تو کیا ہوگا دوسری نوکری مل جائے گی گیدڑ سنگھی جو ہے پر گیدڑ سنگھی چلی گئی تو کیا ہوگا۔ لہذا میں آپ کو اپنے اس کالم کی وساطت سے یہی کہوں گا کہ کچھ بھی کریں کیسے بھی کریں بس گیدڑ سنگھی کہیں سے بھی ڈھونڈ لائیں ورنہ عمر بھر دھکے کھاتے پھریں۔لیکن اگر آپ کو اب بھی میری بات پر ذرا سا بھی شک و شبہ ہے تو آپ بلا شبہ نیازی کا تصور کرلیں یقناً آپ کو اس کے پیچھے ایک بہت بڑی گیدڑ سنگھی نظر آئی گی اور عین اسی وقت آپ اس خواب خرگوش سے جاگ جائیں گے اور اپنے چاروں انگ گیدڑ سنگھی کو پانے کی کھوج میں لگ جائیں گے۔
کروڑوں کمانے کا شارٹ کٹ کروڑوں کون نہیں کمانا چاہتا ہر کوئی اس کوشش میں لگا ہے کہ وہ کچھ بھی کر کے کیسے بھی کر کے کروڑوں کمانے میں کامیاب ہو جائے۔اور اس کے لیے وہ ہر حد تک جانے کو تیار ہوتے ہیں۔تاہم یہ سب اتنا آسان نہیں جتنا کہ نظر آتا ہے۔اسی طرح لوگ یوٹیوب اور گوگل پر بھی یہی سرچ کرتے رہتے ہیں کہ کروڑوں کمانے کا شارٹ کٹ کیا ہے اور یہ سب کیسے کیا جاتا ہے۔مگر یہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی انہیں اپنے سوالوں کا خاطر خواہ جواب نہیں مل پاتا اور آخر میں ان کے ہاتھ سوائے ناکامی کے کچھ نہیں آتا۔ تاہم آج ہم آپ کو آپ کے تمام سوالات کے جوابات اس ایک آرٹیکل میں ہی دے دیں گے۔لہذا اس حوالے سے اب آپ کو کسی قسم کی مزید پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا تو مزید دیر نا کرتے ہوئے ہم آپ کو آپ کے سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔تاہم ہم آپ سے یہ درخواست بھی کریں گے کے آرٹیکل پڑھنے کے بعد اس پر کمنٹس ضرور کریں۔کیونکہ ہم آپ کے لیے بہت محنت اور ریسرچ کرکے ایک ایک آرٹیکل لکھتے ہیں۔ اس لیے آپ اس پر کم از کم ایک چھوٹا سا کمنٹ تو ضرور کریں۔جس میں آپ ہمیں ہمارے آرٹیکل کے حوالے سے بتا سکتے ہیں کہ وہ اچھا تھا یا برا۔چنانچہ کمنٹ ضرور کریں اور پسند آنے کی صورت میں اپنے دوستوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی شیئر ضرور کریں۔سب سے پہلی بات تو یہ کہ شارٹ کٹ کسی بھی چیز کا اچھا نہیں ہوتا اور خاص کر پیسے کمانے کا شارٹ کٹ تو بالکل بھی نہیں کیونکہ پیسے کا شارٹ کٹ سب سے خطرناک ہوتا ہے اور اس میں انسان کی جان چلے جانے کا خدشہ بھی ہوتا ہے اور تو اور اگر لوگ کسی شارٹ کٹ سے پیسے کما بھی لیں تب بھی وہ بہت کچھ گنوا بیٹھتے ہیں۔جس میں ان کا ایمان بھی شامل ہوتا ہے اور ان کی عاقبت بھی تباہ ہو جاتی ہے کیونکہ کروڑوں کمانے کے شارٹ کٹس میں حرام حلال کی تمیز تو سرے سے ہوتی ہی نہیں۔یہی وجہ کہ آخر میں ان لوگوں کے ہاتھ سوائے پچتاوے کے کچھ نہیں آتا۔جس کے بعد بہت سے ایسے لوگ تو خودکشی بھی کرلیتے ہیں. اور حرام موت مر جاتے ہیں۔جو کہ ان کے والدین کے لیے بھی بہت بڑا صدمہ ہوتا ہے جسے وہ بمشکل ہی سہ پاتے ہیں۔لیکن یہاں پر سب سے دکھ کی بات یہ ہے کہ کچھ لوگ پھر بھی ان لوگوں کے انجام سے عبرت نہیں لیتے اور بدستور کروڑوں کمانے کے شارٹ کٹ کے چکر میں لگے رہتے ہیں۔جو کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے اور ان چکروں سے لوگوں کو دور رہنا چاہیے کیونکہ اس میں ہی اُن کی بھلائی اور خیر ہے۔ لہذا ہم آپ کو اس آرٹیکل کی وساطت سے یہی عرض کریں گے کہ اگر آپ کو کروڑوں ہی کمانے ہیں تو اس کے لیے کوئی سہی اور لیگل راستہ ہی چنیں۔شارٹ کٹ سے دور رہیں کیونکہ شارٹ کٹ آپ سے آپ کی زندگی بھی چھین سکتا ہے۔لہذا اگر آپ کو اپنی زندگی کی قدر و قیمت کا اندازہ ہے تو خدارا شارٹ کٹ سے دور رہیں۔
مشکلات تقریباً سب ہی کی زندگی کا حصہ ہیں۔کوئی بھی اس سے پیچھا نہیں چھڑا سکتا۔تاہم کچھ نکات کو سمجھ کر ہم اپنی زندگی کی مشکلات کا آسانی سے سامنا کر سکتے ہیں۔اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ زندگی کی مشکلات سے فرار کا کوئی راستہ ہے تو یہ آپ کی خام خیالی ہے اور اسے آپ کی ذہنی ناپختگی ہی سمجھا جائے گا۔اس کے علاوہ بہت سے لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ساری مشکلات ان کی ہی زندگی میں بھری پڑی ہیں اور دوسرے لوگوں کی زندگی میں تو مشکلات کا وجود ہی نہیں۔ یہ دونوں باتیں سراسر غلط ہیں اور ان کا حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں۔مگر زیادہ تر لوگ اسی غلط فہمی میں ساری زندگی گزار دیتے ہیں اور ان کو پھر بھی سمجھ نہیں آتی کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے جیسا وہ سوچ رہے ہیں۔تاہم کچھ ایسے بھی لوگ دنیا میں ضرور موجود ہیں جو کہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ مشکلات زندگی کا دوسرا نام ہے اور مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کرنے والے ہی زندگی میں کامیاب ہوتے ہیں اور وہ زندگی کے ہر میدان میں اپنی فتح کے جھنڈے گاڑتے ہیں اور ثابت کرتے ہیں کہ مشکلات کا سامنا کرنے سے ہی وہ حل ہوتی ہیں۔مشکلات سے فرار ہو کر مشکلات حل نہیں ہوتیں۔لہذا ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا چاہیے اور ان سے بالکل بھی گھبرانا نہیں چاہیے۔کیونکہ ہر مشکل ہمیں کوئی نا کوئی سبق سکھا ہی جاتی ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ زندگی میں کامیاب ہونا تن آسان لوگوں کا کام نہیں بلکہ جو بہادری کے ساتھ زندگی کی ہر مشکل کا سامنا کر پائیں یہ ان ہی لوگوں کا کام ہے۔اب بات یہاں پر یہ آتی ہے کہ مشکلات کو فیس کیسے کریں تو یہ بھی کوئی مشکل کام نہیں بس آپ کے ارادہ باندھنے کی دیر ہے اور آپ خود اپنی آنکھوں سے اپنی مشکلات کو حل ہوتا ہوا دیکھیں گے۔لیکن اس کے لیے آپ کو اپنے اندر موجود قوت ارادی کو بڑھانا ہوگا کیونکہ مظبوط قوت ارادی کے بغیر آپ مشکلات کا سامنا نہیں کر سکتے۔ لہذا اپنی قوت ارادی کو طاقت ضرور دیں۔بلکہ اگر اس کے لیے آپ کو مشقیں بھی کرنی پڑھیں تو ضرور کریں۔کیونکہ قوت ارادی مشکلات کا سامنا کرنے میں آپ کی بہت زیادہ مددگار ہوتی ہے اس لیے اسے بالکل بھی معمولی چیز خیال نا کریں اور اسے بڑھانے کی حسبِ توفیق کوشش ضرور کریں۔اگر آپ مشکلات کا سامنا کرنا سیکھ گئے تو پھر آپ کے لیے زندگی کسی گلستان سے کم نہیں ہو گی اور اس دن سے آپ اپنی زندگی کا لطف سہی سے لینا شروع کر دیں گے۔ نیوز فلیکس 02 مارچ 2021
پلاسٹک اس وقت پوری دنیا میں عام ہے اور بڑے پیمانے پر اس کا استعمال ہورہا ہے۔کرسی ہو یا ہو یا میز موبائیل ہو یا کپ برتن ہو یا کوئی بھی روزمرہ کی چیز پلاسٹک سے ہی کم لیا جاتا ہے۔غرض روزمرہ زندگی کی ہر چیز پلاسٹک میں مل جاتی ہے۔تاہم لوگ اس کے نقصانات سے ابھی تک پوری طرح سے واقفیت حاصل نہیں کر پائے کیونکہ نا ہی اس کے خلاف کوئی مہم چلائی جاتی ہے اور نا اس کے خلاف کوئی آواز اٹھائی جاتی ہے۔ جبکہ عالمی ماہرین ہزار بار لوگوں کو تنبیہ کر چکے ہیں کہ پلاسٹک صحت کے لیے مضر ہے اور اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔مگر اب تک اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور خاص کر پاکستان میں تو بالکل بھی نہیں جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔اگر پلاسٹک کا استعمال نہ روکا گیا تو ایک وقت آئے گا کہ ہم پلاسٹک کو ترک کرکے بھی پلاسٹک کو ختم نہیں کر پائیں گے۔اس کے بعد اگر بات کریں پلاسٹک کی مارکیٹنگ کی تو وہ بھی دھڑلے سے ہورہی ہے اور بڑی بڑی فوڈ اتھارٹیز خاموشی سے یہ تماشہ دیکھ رہی ہیں۔بڑی بڑی کمپنیز اپنی پلاسٹک کی مصنووات کو فروغ دیتی جارہی ہے اور لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتی جا رہی ہیں۔تاہم اگر عالمی سطع پر اس کا نوٹس لیا جائے اور اس کا بائیکاٹ کیا جائے تو اس کو روکا جا سکتا ہے۔ اگر فوڈ اتھارٹیز نوٹس نہیں لیتیں تو نا لیں لیکن اگر لوگ اس کا پوری طرح بائیکاٹ کر دیں تو اسکی برآمدگی بھی رک جائے گی اور اس کی درآمدگی بھی۔مگر یہ سب کرنے کے لیے لوگوں کو پلاسٹک کے نقصانات کے متعلق پوری طرح سے آگاہی ہونی چاہیے۔تبھی لوگ اس کا صحیح طریقے سے بائیکاٹ کر پائیں گے۔اس کے علاوہ پلاسٹک کی سیل بھی زیادہ ہوتی ہے۔کیونکہ لوگ ہمیشہ سستی سے سستی چیز خریدنا چاہتے ہیں چاہے وہ ان کی صحت کے لیے کتنی ہی خطرناک کیوں نا ہو۔ اسی وجہ سے پلاسٹک کی مصنووات کو دن بدن فروغ مل رہا ہے اور پلاسٹک کی بڑی بڑی کمپنیز بڑی تیزی سے پھل پھول ہی ہیں۔جبکہ پلاسٹک کے کئے سارے متبادل اختیار کئے جا سکتے ہیں۔جن میں سٹیل تانبا سلور شامل ہیں۔ لیکن لوگ پھر بھی دھڑادھڑ پلاسٹک کی مصنووات خریدتے جا رہے ہیں اور اپنے ہی پیروں پر کلہاری مارتے جا رہے ہیں۔جو کہ بے حد تشویش ناک صورتحال ہے۔لہذا ہمیں چاہیے کہ پلاسٹک کو اپنی زندگی سے نکال باہر کریں اور پلاسٹک کی مصنووات کا پوری طرح سے بائیکاٹ کریں اور پلاسٹک کے ہاتھوں مزید اپنی صحت کو خراب ہونے سے روک دیں۔آخر یہ آپ کی صحت کا معاملہ ہے۔لہذا اس معاملے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا اس لیے پلاسٹک کا استعمال آج ہی سے ترک کردیں۔
بلاگنگ کا نام تو یقناً سب نے ہی سنا ہوگا اور بہت سے لوگ بلاگنگ کرتے بھی ہونگے۔تاہم بہت کم لوگ ہی اس سے صحیح سے سمجھتے ہونگے۔مطلب کہ بلاگنگ سے پاکستان میں بہت سے لوگ لاکھوں کروڑوں کما رہے ہیں تو پھر آپ ان لوگوں میں شامل کیوں نہیں۔اگر آپ بھی بلاگنگ سے پیسے کمانا چاہتے ہیں اور یہ سوچ رہے ہیں کہ اس سے بس صرف گزر اوقات ہی ہوگی تو یہ آپ کی بہت بڑی غلط فہمی ہے۔بلاگنگ سے کمانے کی کوئی حد نہیں آپ اس سے ہزاروں لاکھوں اور کروڑوں تک کما سکتے ہیں۔ بس آپ کے اند تھوڑی سی اہلیت ہونی چاہیے ورنہ بلاگنگ کوئی مشکل کام نہیں۔لہذا اگر آپ بھی بلاگنگ کے میدان میں قدم رکھ رہے ہیں تو ہم آپ کو بلاگنگ سے متعلق ایسے ایسے طریقے بتائیں گے۔جس سے آپ کی انکم لاکھوں کروڑوں تک ہوگی اور آپ کے لیے بلاگنگ کرنا کوئی مشکل کام نہیں رہے گا۔تاہم آپ کو ٹھیک ٹھاک محنت بھی کرنی ہوگی تبھی آپ اس فیلڈ میں کامیاب ہو پائیں گے۔اس کے بعد ہی آپ اس درجے تک پہنچ پائیں گے جب آپ کے لیے بلاگنگ سے کروڑوں کمانا کوئی مشکل کام نہیں ہوگا۔تو چلیے اب مزید دیر نا کرتے ہوئے ہم آپ کو ان تمام طریقوں سے متعلق آگاہی دیتے ہیں جو آپ کو بلاگنگ کی فیلڈ میں زیادہ سے زیادہ کمانے میں مدد دے گی۔ نمبر1:سب سے پہلی بات کے آپ اپنا بلاگ بنانے کے بعد اسے ٹھیک سے موناٹائز کریں.کیونکہ جب آپ کا بلاگ ٹھیک سے موناٹائز نہیں ہوتا تو آپ کو ارننگ ملنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔لہذا اپنے بلاگ کو ایڈسِنس سے ٹھیک طرح سے موناٹائز کروالیں اس کے بعد ہی باقی چیزوں پر غور کریں۔ نمبر2۔دوسری بات یہ کہ ریگولر بلاگ لکھیں اور کاپی پیسٹ والا کام بالکل نہ کریں ورنہ گوگل ایڈسنس آپ کی موناٹائزیشن ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کردے گا۔جس کے زمے دار صرف اور صرف آپ ہونگے۔ نمبر3۔جو بھی بلاگ لکھیں اسے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر ضرور کروائیں۔کیونکہ شیئر کرنے سے آپ کے ویوز بڑھتے ہیں اور ویوز بڑھنے سے آپ کی انکم بڑھتی ہے۔اس لیے اپنے بلاگز جب بھی لکھیں اسے اسی وقت جلد سے جلد شیئر کروائیں تاکہ آپ کے بلاگ پر ویوز کی تعداد بڑھ سکے۔ نمبر4۔اپنے بلاگ کو سپانسر کروائیں۔اس سے بھی آپ کی بلاگ کی پاپولیرٹی بڑھتی ہے۔جس سے آپ کی انکم بھی بڑھتی ہے۔ نمبر5۔اپنے بلاگ پر کوئی نا کوئی گیواوے ضرور رکھیں کیونکہ گیواوے رکھنے سے آپ کے ویوز آپ کے بلاگ کی طرف اور بھی اٹریکٹ ہونگے۔تاہم کوئی اچھا گیواوے رکھیں۔ نمبر6۔اس کے علاوہ اپنے بلاگ پر کبھی کبھی گوگل ٹیسٹنوفی بھی لگایا کریں۔جس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کتنے کامیاب بلاگر بن چکے ہیں۔ نیوز فلیکس 27 فروری 2021
برگر ویسے تو بچوں جوانوں سب میں یکساں مقبول ہے اور اس کو کھانے کا سب کو بے حد شوق ہوتا ہے۔تاہم برگر کس قدر نقصان دہ ہے یہ بہت کم لوگ جانتے ہیں۔اس کے علاوہ فوڈ اتھارٹیز بھی اس حوالے سے کسی آگاہی مہم کو شروع نہیں کرتی اور اس حوالے سے بالکل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جسے مجرمامہ خاموشی ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔اگر فوڈ اتھارٹیز کو اپنی ذمے داریوں کا احساس ہوتا تو پھر تو کیا ہی بات تھی۔ لیکن جب فوڈ اتھارٹیز ہی کوئی نوٹس نہ لیں تو پھر تو لوگوں کا اللہ ہی حافظ ہے۔تاہم ہم آپ کو آج برگر کے نقصانات سے پوری طرح آگاہی دے دیں گے۔جس کے بعد آپ خود یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہوجائیں گے کہ اب آپ کو مزید برگر کا استعمال کرنا چاہیے یا نہیں۔ برگر کے حوالے سے دنیا بھر میں ماہرین کی کی گئی تحقیق سے ہم آپ کو آج پوری طرح سے آگاہی دیتے ہیں۔ برگر کے حوالے سے امریکہ میں اکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق نے برگر کو صحت کے لیے بالکل بھی سہی قرار نہیں دیا اور سالوں پر محیط انکی تحقیق یہ کہتی ہے کہ برگر کھانے سے ہمارے مٹابولزم پر بہت بڑا اثر پڑتا ہے اور ہمارے ہاضمے کا نظام بھی تباہ ہو کر رہ جاتا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرچہ برگر کے کچھ فوائد بھی ضرور ہیں۔ مگر اس کے فوائد کے مقابلے میں اس کے نقصانات کئی زیادہ ہیں جنہیں نظر انداز کرنا صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔اسی طرح کینیڈا میں بھی برگر پر کافی عرصے سے تحقیق جاری ہے۔جس میں ان بچوں اور جوانوں پر تحقیق کی گئی جو روز ایک برگر ضرور کھاتے تھے۔روزانہ برگر کھانے والے بچوں اور جوانوں میں بلڈ پریشر دل کی دھڑکن میں تیزی اور شوگر لیول کی زیادتی کو نوٹ کیا گیا۔جبکہ اس کے برعکس برگر نا کھانے والے یا کبھی کھبار کھانے والے بچوں اور جوانوں میں اس قسم کی کوئی علامات دیکھنے میں نہیں آئیں۔ اس کے علاوہ شکاگو میں بھی برگر پر کافی تحقیق ہوئی ہے۔جس میں لوگوں کو پوری طرح سے خبردار کیا جا چکا ہے کہ برگر کھانا کسی بھی صورت صحت کے لیے ٹھیک نہیں اور بے شمار بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔جن میں ہارٹ اٹیک شوگر السر بلڈ پریشر اور ہاضمے کی خرابی بھی شامل ہے۔اس تحقیق کے بعد اور بھی کافی ممالک نے برگر پر تحقیق کی اور آخر میں ان سب ممالک کے ماہرین نے اسے صحت کے لیے پوری طرح سے غیر صحت بخش قرار دیے دیا ہے۔ نیوز فلیکس 27 فروری 2021
فیس بک تو آپ یقناً ضرور استعمال کرتے ہوں گے۔لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ہم فیس بک سے پیسے بھی کما سکتے ہیں۔فیس بک سے آپ صرف کما نہیں سکتے بلکہ لاکھوں کما سکتے ہیں۔اگر آپ بھی فیس بک سے لاکھوں کمانا چاہتے ہیں تو آپ کے پاس ایک پیج ہونا چاہیے۔جس پر 10 ہزار لائک اور 10 ہزار فالوورز ہونے چاہئیں۔تاہم پیج موناٹائز ہونا بھی ضروری ہے۔تبھی آپ اپنے پیج سے لاکھوں کما پائیں گے۔کیوں کہ جب آپ کے پیج پر 10 ہزار سے کم فالوورز ہوتے ہیں تو آپ کی موناٹائزیشن نہیں ہوتی . اور اس وجہ سے آپ اپنے پیج سے پیسے کمانے میں ناکام رہتے ہیں۔تاہم اگر آپ موناٹائزیشن اپنے پیج پر آن کر لیتے ہیں تب آپ کے لیے اپنے پیج سے پیسے کمانا کوئی بڑی بات نہیں ہوتی پھر آپ باآسانی اپنے پیج سے لاکھوں سکتے ہیں۔جب آپ کا پیج موناٹائز ہو جائے تو پھر آپ اس پر وڈیو ڈالنا شروع کردیں۔تاہم آپ کی وڈیو اچھی ہونی چاہیے مطلب کہ وڈیو کا تھمبنیل اتنا دلچسپ بنائیں کے دیکھتے ہی لوگ اس پر کلک کرنا شروع کردیں تاکہ آپ کی اچھی ارننگ ہو اور آپ کے پیج کی پاپولیرٹی بھی بڑھے۔اپنی وڈیو پر ٹھیک ٹھاک محنت کرنے کے بعد ہی اسے اپلوڈ کریں تاکہ آپ سے وڈیو بنانے میں کوئی غلطی نہ ہو۔اور آپ کو وڈیو سے ٹھیک ٹھاک ارننگ ہو۔ اس کے بعد بات آتی ہے وڈیو وائرل کرنے کی تو وڈیو وائرل کیسے کریں۔یہ سوال تقریباً ہر پیج کے ایڈمن کے ذہن میں آتا ہے۔تو چلیے اس راز سے بھی ہم پردہ اٹھا دیتے ہیں۔ویسے تو فیس بک پر وڈیو وائرال کرنا اتنا مشکل کام نہیں تاہم ہم آپ کو بتا دیں فیس بک پر وڈیو صرف اور صرف شیئر کرنے سے وائرل ہوتی ہے۔بڑے بڑے پیج اپنے فالوور بڑھانے کے لیے شیئر کا سہارا لیتے ہیں اس لیے اسے معمولی نہ سمجھیں اور ہر حال میں اپنی وڈیو کو زیادہ سے زیادہ شیئر کروانے کی کوشش کریں۔ کیونکہ شیئر کرنے ہی سے تو آپ کی وڈیو زیادہ لوگوں تک پہنچے گی جس سے آپ کی زیادہ ارننگ ہوگی۔لہذا اسے زیادہ سے زیادہ شیئر کروائیں اور بڑے بڑے گروپوں میں شیئر کروائیں۔سب سے آخر میں اور سب سے اہم بات جو ہر ایک کے دماغ میں آتی ہے کہ ارننگ کہ بعد فیس بک سے پیسے کیسے نکلوائیں۔فیس بک سے پیسے نکلوانے کے لیے آپ کے پاس ایک بینک اکاؤنٹ ہونا چاہیے۔جس پر ہر ماہ آپ کی ارننگ آپ کو موصول ہوگی۔ نیوز فلیکس 26 فروری 2021
چائے ویسے تو ہر گھر میں بڑے شوق سے پی جاتی ہے اور چائے کے پینے فوائد بھی بے شمار ہیں پر کیا آپ جانتے ہیں کے چائے کے فوائد کے ساتھ ساتھ اسکے نقصانات بھی کافی زیادہ ہیں۔ جن سے ہر عام آدمی واقف نہیں ہوتا تو چلیے آج ہم آپ کو چائے پینے کے نقصانات سے متعلق آگاہی دیتے ہیں۔ سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ کون سے لوگ دن میں کتنی دفعہ چائے پیتے ہیں اور کتنی تیز یا کتنی کم تیز چائے پیتے ہیں۔ تاہم میڈیکل سائنس کے مطابق چائے کے نقصانات کا اطلاق آپ کے چائے پینے کی مقدار اور اوقات پر ہوتا ہے۔ اگر آپ ان لوگوں میں شامل ہیں جو چائے دن میں 2 بار پیتے ہیں تو آپ کا شمار نارمل لوگوں میں ہوتا ہے اور اگر آپ دن میں ایک ہی بار چائے پیتے ہیں تو آپ کا شمار نارمل سے بھی نیچے والے درجے میں کیا جائے گا لیکن اگر آپ چائے دن میں 2 سے زیادہ بار پیتے ہیں اور خاص کر سونے سے پہلے اور کھانے کے بعد پیتے ہیں تو آپ کا شمار ایبنارمل لوگوں میں کیا جائے گا۔ اور آپ کی یہ عادت آپ کو خطرناک بیماریوں میں مبتلا کر سکتی ہے۔ نیچے دیئے گئے نقصانات کو غور سے پڑھیں اور یہ جاننے کی کوشش کیجئے کے کہیں آپ اپنی اس عادت کی وجہ ان میں سے کسی نقصان کا شکار تو نہیں ہو گئے۔ نمبر1۔ چائے کے معاملے میں اعتدال سے کام نا لینے اور بے پروائی برتتنے سے جریان کا مرض بھی ہو سکتا ہے۔ جو کہ اگر کسی کو ایک بار لاحق ہو جائے تو بڑی مشکل سے جان چھوڑتا ہے۔ جریان کے مرض میں پرہیز بھی کافی سخت کروایا جاتا ہے جس میں چائے پینے سے پرہیز بھی شامل ہوتا ہے تب جاکہ جریان ختم ہوتا ہے۔ نمبر2۔ چائے کا کثرت سے استعمال کرنے سے معدے کا السر بھی ہوسکتا ہے جو کہ کافی تکلیف دہ بیماری ہے اور یہ ذیادہ تر چائے کی وجہ سے انسان کو لاحق ہوتی ہے۔ نمبر3۔ چائے ضرورت سے زیادہ پینے سے ہاضمے کی نظام میں بھی خرابی پیدا ہوسکتی ہے جس سے انسان جو بھی کھاتا اور پیتا ہے وہ ٹھیک سے ہضم نہیں ہو پاتا اور انسان کو کافی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن کم چائے پینے والے یا بالکل نہ پینے والے لوگوں میں یہ مسلہ کم ہی دیکھا گیا ہے۔ نمبر4۔ چائے زیادہ پینے سے بلڈ پریشر بھی بڑھتا ہے اور دل کی دھڑکن بھی کافی تیز ہو ہوتی ہے جس کس کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ چنانچہ ہمیشہ ماہرین لوگوں سے چائے کو کم سے کم پینے کی درخواست کرتے ہیں۔
ناکامی سے یقنناً ہر شخص بیزار ہوتا ہے۔ تاہم کچھ چیزوں اور باتوں کو سمجھ کر ہم اپنی ناکامیوں کے تناسب کو کم کر سکتے ہیں۔ جیسے کہ اپنی خامیوں پر غور کرنا انہیں سمجھنا اور پھر سمجھ کر انہیں خود سے دور کرنا اور دور کرنے کے بعد مزید خامیوں کو اپنے اندر تلاش کرنا اور پھر انہیں ختم کرنا۔ویسے تو ناکامی دنیا میں موجود ہر شخص کو کبھی نا کبھی ضرور ملتی ہے پر چند ہی وہ خوش نصیب ہوتے ہیں جو اپنی ناکامی سے کچھ سیکھتے ہیں۔ کیوں نا آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہوجائیں جنہوں نے اپنی ناکامیوں سے سیکھ کر بڑی کامیابی حاصل کرلی۔ اگر آپ بھی ان ہی کے جیسا عزم اور ولولہ اپنے اندر پیدا کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو سب سے پہلے اپنے اندر سے ناکامی کے خوف کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ کیونکہ ناکامی کا خوف ہی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ چنانچہ اگر آپ کے اندر بھی ناکامی کا خوف زرا سا بھی موجود ہے تو اسے اپنے اندر جڑ سے ختم کردیں۔ناکامی زندگی کا حصہ ہے یہ بات آپ کو سمجھنی ہوگی جب تک آپ اس بات کو دل سے تسلیم نہیں کریں گے آپ کی ناکامی دنیا کے ہر کام میں یقینی ہے۔ لہذا اپنی ناکامی سے کچھ نا کچھ ضرور سیکھیں۔ دوسروں سے کی کامیابیوں سے جلنا اور حسد کرنا چھوڑ دیں۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں بلکہ بہت بری بات ہے اور یہ برائی ہمارے معاشرے کو تباہی کے دہانے پہ لے جا چکی ہے۔ لہذا اس سے گریز کریں۔ اسلام میں بھی حسد کی کافی مذمت کی گئی ہے اور اس سے گریز کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس لیے بھی حسد سے بچنا بہت ضروری ہے۔ ناکامی کی وجہ بھی زیادہ تر حسد ہی ہوتا ہے۔محنت کرنے سے کترانا بھی آپ کی ناکامی کی بہت بڑی وجہ ہوتی ہے۔ تاہم اگر آپ پوری طرح سے یہ ٹھان لیں کے آپ نے محنت کرنی ہے اور ہر حال میں کرنی ہے تو پھر ناکامی آپ کے پاس بھی نہیں پھٹکتی۔ناکامی کو کبھی بھی اپنے ذہن پہ سوار نا کریں کیونکہ اس سے آپ کی ناکامی کامیابی میں تو نہیں بدلتی الٹا آپ کی صحت خراب ہو جاتی ہے۔ مڈیکل سائنس نے بھی اس کی کئی بار تصدیق کی ہے۔ لہذا کبھی بھی ناکامی کو اپنے سر پہ اتنا سوار نا کریں کے وہ آپ کا سارا چین سکون لوٹ لے۔ناکامی کامیابی کا ہی حصہ ہوتی ہے۔ لہذا اس بات کو دل سے تسلیم کریں اور اپنی زندگی میں ایک مثبت تبدیلی لائیں۔
یوں تو دنیا میں کامیابی کے ہزاروں اصول ہوں گے ۔ تاہم یہاں پر ہم کچھ ایسے خاص خاص اصول بیان کر رہے ہیں۔ جن پر عمل کر کے آپ بہت جلد کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ نمبر1۔ کامیابی کا پہلا اور سب سے اہم اصول یہ ہے کہ ناکام سست اور بےکار لوگوں سے دور رہیں۔ ایسے لوگوں کے بیچ رہنے سے آپ بھی ان ہی لوگوں جیسے ہو جاتے ہیں۔ نمبر2۔ ناکامی کا خوف جی ہاں ناکامی کا خوف کبھی بھی آپ کو کامیابی نہیں ملنے دیتا۔ لہذا اگر آپ کے اندر بھی ناکامی کا خوف موجود ہے تو اسے اپنے اندر سے اکھاڑ پھینکیں۔ورنہ زندگی بھر ناکامی آپ کا مقدر رہے گی۔ نمبر3۔ کامیابی کا تیسرا اصول یہ ہے کہ کبھی بھی اپنے اوپر مایوسی کو حاوی نہ ہونے دیں۔ مایوس آدمی کبھی بھی کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکتا۔ مزید یہ کے مایوسی کفر ہے۔ نمبر4۔ خود پہ یقین رکھیں کہ آپ ہر کام میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ جو چاہیں کرسکتے ہیں۔ جو چاہیں حاصل کرسکتے ہیں۔ اگر آپ میں یقین پیدا ہو جائے تو ہر کام میں آپ کی کامیابی یقینی ہو جاتی ہے۔ نمبر5۔ اگر آپ کے والدین حیات ہیں تو ان کی خدمت کریں اور ان سے دعائیں لیں۔ یقین جانئے ان کی دعائیں آپ کے لئے کامیابی کی نئی نئی راہیں کھولیں گیں۔ نمبر6۔ اپنی ناکامیوں سے کچھ نہ کچھ ضرور سیکھیں۔ کیونکہ ہر ناکامی میں کامیابی کا ایک راز چھپا ہوتا ہے۔ چنانچہ اپنی ناکامیوں کو دل پہ نہ لیں بلکہ ان سے کچھ سیکھیں۔ نمبر7۔ جس کام میں بھی کامیابی چاہتے ہوں اسے کرتے ہوئے اپنی تمام توجہ صرف اسی پر صرف کریں۔ اپنی توجہ کو ادھر ادھر بھٹکنے نہ دیں۔ نمبر8۔ محنت کرنے سے بالکل نہ کترائیں۔ اور خوب محنت کریں۔ تاکہ آپ جلد کامیابی حاصل کر سکیں۔ نمبر9۔ کامیابی کی امید کو کبھی بھی اپنے اندر ختم نا ہونے دیں۔ ہمیشہ اس کو قائم رکھیں۔ یہ چیز آپ کو کامیابی کے قریب کر دیتی ہے۔ نمبر10۔ کامیاب لوگوں سے دوستی کریں۔ ان کو اپنا آئیڈیل بنائیں۔ اس سے بھی آپ کی کامیابی کا امکان روشن ہوتا ہے۔ نمبر11۔ کامیابی کے موضوع پر لکھی جانے والی کتابیں پڑھیں۔ کتابوں سے آپ کو کامیابی کے متعلق بہت کچھ معلوم ہوتا ہے۔ اس لیے روز ایک کتاب پڑھنے کی عادت بنا لیں۔ اس سے آپ کے لیے کامیابی حاصل کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔ بلکہ آپ دوسروں کو بھی کامیابی کے طریقے بتا سکیں گے۔
کامیابی یقناً ہر کوئی چاہتا ہے اور اس کے لئے بے پناہ محنت بھی کرتا ہے۔ لیکن چند ہی وہ خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ اور وہ بہت سے ایسے لوگوں کے آئڈیل بن جاتے ہیں جنہیں محنت کے باوجود ناکامی پہ ناکامی مل رہی ہوتی ہے اور لاکھ بار بھی ناکام ہو کہ انہیں یہ سمجھ نہیں آتی کے کامیابی صرف محنت سے نہیں اندھادھند محنت سے بھی نہیں بلکہ سہی سمت میں سوچ سمجھ کر کی گئی محنت سے کامیابی ملتی ہے۔ اس لیئے کہا گیا ہے کہ گدھے اور گھوڑے میں فرق ہوتا ہے۔ اس لئے پہلے سوچ سمجھ کر سہی سمت میں محنت کریں۔ پھر اس کے بعد ہی کامیابی کی توقع رکھیں۔ کیونکہ جب آپ کو خود سہی سے معلوم نہیں ہوگا کے میں سہی جگہ پہ محنت کر رہا ہوں یا بیکار جگہ پہ سر کھپا کر اپنے قیمتی وقت کو ضایع کر رہا ہوں تو آپ کامیابی کیسے حاصل کر پائیں گے۔ تاہم آپ کچھ چیزوں کو سمجھ کر اپنی کامیابیوں کے گراف کو بڑھا سکتے ہیں۔ جیسے کہ محنت کرنے سے پہلے یہ ضرور دیکھیں کے آپ سے پہلے جن لوگوں نے اس کام پہ محنت کی تھی جہاں آپ کرنے کی سوچ رہے ہیں۔ کیا ان لوگوں کو کامیابی ملی تھی یا نہیں اگر نہیں تو کیوں اور اگر ملی تو کیوں ان میں کیا کمی تھی اور کیا خوبیاں تھی جن کی وجہ سے ان کو کامیابی یا ناکامی ملی اور پھر اس کے بعد اپنے اندر وہ خوبیاں اور خامیاں تلاش کرنا اگر خوبیاں ہوں تو انہیں مزید چمکانا اور اگر خامیاں ہوں تو انہیں ختم کرنا۔ جس کے بعد آپ خود ہی یہ فیصلہ کر پائیں گے کہ میں اس کام خواہ وہ کوئی بھی کام ہو میں اس میں کامیاب ہو سکتا ہوں یا نہیں اور میری محنت کا پھل مجھے ملے گا یا نہیں۔ اور اس کے بعد اپنی ناکامیوں سے سیکھنا اپنی ناکامیوں کو ہمیشہ تسلیم کریں۔ اور ان سے کچھ نہ کچھ ضرور سیکھیں۔ کیونکہ اپنی ناکامیوں سے سیکھ کر ہی آپ کامیاب ہو سکتے ہیں۔ کامیابی کا راز دراصل ناکامی میں ہی چھپا ہوتا ہے۔ بس اسے سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک بار کوئی اس راز کو جان لے تو پھر وہ اپنی ناکامی کو کبھی بھی دل پہ نہیں لیتا اور ہر ناکامی کے بعد ایک نئے جذبے نئے عزم کے ساتھ اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں لگ جاتا ہے۔ اور آخر کار کامیابی حاصل کرلیتا ہے۔