ناکامی سے یقنناً ہر شخص بیزار ہوتا ہے۔ تاہم کچھ چیزوں اور باتوں کو سمجھ کر ہم اپنی ناکامیوں کے تناسب کو کم کر سکتے ہیں۔ جیسے کہ اپنی خامیوں پر غور کرنا انہیں سمجھنا اور پھر سمجھ کر انہیں خود سے دور کرنا اور دور کرنے کے بعد مزید خامیوں کو اپنے اندر تلاش کرنا اور پھر انہیں ختم کرنا۔ویسے تو ناکامی دنیا میں موجود ہر شخص کو کبھی نا کبھی ضرور ملتی ہے پر چند ہی وہ خوش نصیب ہوتے ہیں جو اپنی ناکامی سے کچھ سیکھتے ہیں۔ کیوں نا آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہوجائیں جنہوں نے اپنی ناکامیوں سے سیکھ کر بڑی کامیابی حاصل کرلی۔
اگر آپ بھی ان ہی کے جیسا عزم اور ولولہ اپنے اندر پیدا کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو سب سے پہلے اپنے اندر سے ناکامی کے خوف کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ کیونکہ ناکامی کا خوف ہی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ چنانچہ اگر آپ کے اندر بھی ناکامی کا خوف زرا سا بھی موجود ہے تو اسے اپنے اندر جڑ سے ختم کردیں۔ناکامی زندگی کا حصہ ہے یہ بات آپ کو سمجھنی ہوگی جب تک آپ اس بات کو دل سے تسلیم نہیں کریں گے آپ کی ناکامی دنیا کے ہر کام میں یقینی ہے۔ لہذا اپنی ناکامی سے کچھ نا کچھ ضرور سیکھیں۔ دوسروں سے کی کامیابیوں سے جلنا اور حسد کرنا چھوڑ دیں۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں بلکہ بہت بری بات ہے اور یہ برائی ہمارے معاشرے کو تباہی کے دہانے پہ لے جا چکی ہے۔ لہذا اس سے گریز کریں۔
اسلام میں بھی حسد کی کافی مذمت کی گئی ہے اور اس سے گریز کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس لیے بھی حسد سے بچنا بہت ضروری ہے۔ ناکامی کی وجہ بھی زیادہ تر حسد ہی ہوتا ہے۔محنت کرنے سے کترانا بھی آپ کی ناکامی کی بہت بڑی وجہ ہوتی ہے۔ تاہم اگر آپ پوری طرح سے یہ ٹھان لیں کے آپ نے محنت کرنی ہے اور ہر حال میں کرنی ہے تو پھر ناکامی آپ کے پاس بھی نہیں پھٹکتی۔ناکامی کو کبھی بھی اپنے ذہن پہ سوار نا کریں کیونکہ اس سے آپ کی ناکامی کامیابی میں تو نہیں بدلتی الٹا آپ کی صحت خراب ہو جاتی ہے۔
مڈیکل سائنس نے بھی اس کی کئی بار تصدیق کی ہے۔ لہذا کبھی بھی ناکامی کو اپنے سر پہ اتنا سوار نا کریں کے وہ آپ کا سارا چین سکون لوٹ لے۔ناکامی کامیابی کا ہی حصہ ہوتی ہے۔ لہذا اس بات کو دل سے تسلیم کریں اور اپنی زندگی میں ایک مثبت تبدیلی لائیں۔