کہتے ہیں کہ محنت کامیابی کی طرف ایک سفر کا نام ہے انسان جتنی زیادہ محنت کرتا ہے اس کو اس کی محنت کا پھل آخر کسی نہ کسی دن مل ہی جاتا ہے بےشک کامیابی کی کنجی محنت پر ہی منحصر ہے ۔لیکن محنت کے ساتھ ساتھ وسائل بھی بروکار لانا بہت ضروری ہوتا ہے وسائل اور محنت لازم و مظلوم ہیں۔
کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار اس کے وسائل پر ہوتا ہے جتنے زیادہ وسائل ہوگئے افراد کی کھپت زیادہ ہوگی اور اتنا زیادہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔وسائل کسی بھی شخص کی کامیابی کی تکمیل کے لیے اہم ہوتے ہیں جو کہ اس کے مقصد کے حصول کے لیے کامیابی سے اس کی منزل مقصود تک لے جاتے ہیں۔اس وقت ملک پاکستان ایک طوفان میں گھری ہوئی کشتی کی طرح ہچکولے کھا رہا ہے معیشت کا بحران زور پکڑ چکا ہے اگر کسی بھی ملک میں معیشت ٹھیک سمت میں نہیں جا رہی تو اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس ملک کے سیاسی حالات ٹھیک نہیں ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا راز اس کی معاشی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے آئے روز پاکستان میں بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے ہزاروں نوجوان اپنی ڈگریاں ہاتھ میں اٹھائے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔اس وقت پاکستان میں بے روزگار نوجوان کی افرادی کھپت شاید کسی اور ملک سے سب سے زیادہ ہے ۔ترقی یافتہ ممالک نے اپنے نوجوانوں کو وسائل فراہم کیے اور ان کے نوجوانوں نے اسی بنا پر محنت کی اور ان کے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوئے لیکن پاکستان اس کے برعکس ہے جہاں پر نوجوان اپنی سولہ سالہ تعلیم مکمل کرنے کے باوجود بھی اپنے مستقبل کے لیے پریشان نظر آتا ہے اور کئی نوجوان اسی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہوگئے اور کئی نوجوانوں نے اپنی زندگی چراغ گل کر دیا۔پاکستان میں تعلیم کے پروگرام تو جاری کر دیا جاتے ہیں
لیکن مستقبل میں ان پروگراموں کے ذریعہ سند یافتہ نوجوانوں کے بارے میں کچھ نہیں سوچا جاتا افسوس کے پاکستان میں تعلیم ایک بزنس کی حد تک رہ گیا ۔تعلیم پر لاکھوں روپے خرچ کرنے اور سولہ سال کا ایک طویل عرصہ گزرنے کے باوجود جب ایک نوجوان کو اس کا صلہ نہیں ملتا تو وہ مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے اور محض اپنی ڈگری کو ایک کاغذ کا ٹکڑا سمجھتا ہے کتنے افسوس کی بات ہے کہ ایک نوجوان کی 16 سال کے طویل عرصے کو برباد کردیا جاتا ہے اور نوجوان صرف اپنا مستقبل تلاش کرتا رہ جاتا ہے ۔پاکستان میں کئی ایسے تعلیمی پروگرام ہیں ان کے محض پیسے بٹورے جا رہے ایسے تعلیمی پروگرام کو جاری کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہیےآیا کی مستقبل قریب میں نوکریاں ہوگی کیا یہ صرف محض ایک کاغذ کا ٹکڑا بن کر رہ جائے گی ۔میری حکومت پاکستان سے گزارش ہے اگر وہ چوہا بلی کے کھیل سے باہر نکل آئی ہو تو خدارا ان بے روزگار پڑھے لکھے نوجوانوں کی طرف بھی کچھ دھیان دیا جائے پڑھے لکھے نوجوان کسی بھی ملک کی ترقی کا سرمایہ ہوتے ہیں پاکستان میں جب تک پڑھے لکھے نوجوانوں کو ان کی اہلیت کے مطابق کام نہیں دیے جاتے تو ترقی کا سوا ل تب تک ناممکن ہے ۔خاص طور پر جب موجودہ حکومت جس نے نوجوانوں کے بل بوتے پر اپنا ووٹ بینک بنایا اور عمران خان جو کہ موجودہ وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ہے نے نوجوانوں کو اس ملک کی تبدیلی کا عنصر قرار دیا تھ میں وزیراعظم عمران خان صاحب کو یاد دہانی کرانا چاہتا ہوںجن نوجوانوں کو ووٹ لے کر آپ اس منصب پر تشریف فرما ہے ان نوجوانوں کے مستقبل کے بارے میں سوچا جائے نہیں تو یہ نوجوان صرف مستقبل کی تلاش کرتےہی رہ جائیں گے ۔
اپنی راۓ ضرور دے !