پنجاب کا ایک شہر اور ضلع ساہیوال سے بیس میل کے فاصلے پر مین ریلوے لائن پر دریائے راوی سے کچھ فاصلے پر دوآبے کے دامن میں واقع ہے۔ لاہو ر سے 110کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ قدیم زمانے سے قافلے اس بستی کے قریب سایہ دار درختوں میں سستانے کے لیے قیام کیا کرتے تھے۔ درختوں کا یہ جھرمٹ ”اوکاں والا“ کہلانے لگا۔ وقت کے ساتھ سا تھ بستی پھیلتی گئی اور اوکاں والا رفتہ رفتہ اوکاڑا بن گیا۔
انگریزوں کے عہد میں زرعی اہمیت کے پیس نظر اس بستی کو باقاعدہ طور پر آباد کرنے کی منصوبہ بندی ہوئی اور ایک باقاعدہ نقشے کے مطابق لال اینٹوں کا ایک شہر ابھرکر سامنے آیاجسے اے ، بی ،سی ڈی ای اور ایف بلاکوں میں تقسیم کیا گیا۔چار بڑے بازار بنے۔ ایک کا رخ ریلوے اسٹیشن کی جانب تھا اس لیے ریل بازار کہلاےا۔ ایک کا نام ہسپتال بازار، ایک کا رخ کچہری کی جانب تھا اس لیے کچہری بازار کا نام دیا گیا۔ چوتھا بازار چھاﺅنی کے رخ پر بنا اور صدر بازار کہلایا۔ چاروں بازار کے وسط میں چوک کا نام ”گول چوک“ رکھا گیا۔ 1852 میں اس کا ضلع گوگیرہ تھا۔مین بازار گول چوک (گول مسجد) صدر بازار، کچہری بازار، ہسپتال بازار، صمد پورہ بازار، ریلوے بازار، فوارہ چوک، گلہ منڈی، سبز منڈی، آٹو مارکیٹ یہاں کے تجارتی مراکز ہیں۔
گورنمنٹ کالونی، چوہدری کالونی، محلہ فیض آباد، فاروق آباد، اللہ داد کالونی، گارڑن ٹاؤن، غفور کالونی، مدینہ
ٹاؤن سوسائٹی، کریم ٹاؤن، سیٹھ کالونی، فتح کالونی، عامر کالونی، رحمت پور، مصیبت پورہ، اسلام پورہ، شفیق
ٹاؤن، پیپلز کالونی اور حسن پورہ وغیرہ یہاں کی رہائشی بستیاں ہیں۔
جب لاہو راور ملتان کے درمیان ریلوے لائن بچھائی گئی تو 1864 میں ضلع صدر مقام منٹگمری (ساہیوال) منتقل ہوگیا۔محمد طاہر حسین قادری ماہنامہ “آئینہ کرم” میں لکھتے ہیں:
سنہ 1915تک مختلف انتظامی تبدیلیوں کے بعد یہ ضلع تحصیل پاکپتن، تحصیل اوکاڑا، تحصیل دیپالپور اور
تحصیل منٹگمری کی شکل اختیار کر چکا تھا۔ستمبر1893میں نوٹیفائیڈایریااور 1930 میں میونسپل کمیٹی کا درجہ
دیا گیا اس وقت اس قصبے کا رقبہ تقریباًسوا دو مربع میل تھا۔ آبادی دولاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔1982
میں ضلع کا درجہ دیا گیا۔ شروع میں محض دو تحصیلیں اوکاڑا اور دیپالپور تھیں، بعد میں رینالہ خورد کو تیسری
تحصیل بنا دیا گیا۔ اس ضلع کے شمال مشرق میں ضلع قصور اور مغرب میں ضلع ساہیوال ہے۔ شمال
مغرب میں دریائے راوی کے پار ضلع ننکانہ صاحب اور ضلع فیصل آباد واقع ہیں۔ دریائے ستلج کے
اس پار اوکاڑا کی حدیں ضلع بہاولنگر اور ہمسایہ ملک بھارت سے ملتی ہیں۔