پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے۔ وسیع ریگزار ہوں یاتند خو دریا، پر سکون جھیلیں ہوں یا پرشور ندی نالے، پنجاب کے سرسبز کھلیان ہوں یا گلگت بلستان کے آسمان کو چومتے پہاڑ، جنوب کا سمندر ہو یا شمال کے قراقرم، غرض ارضِ وطن کا گوشہ گوشہ اپنی مثال آپ ہے۔ دنیا بھر سے سیاح پاکستان کے شمال و جنوب کی خوبصورتیوں کا لطف اٹھانے سال بھر یہاں موجود رہتے ہیں۔
جاذبیت کی انہی قدرتی رمزوں میں سے ایک بلند پہاڑ بھی ہیں۔ دنیا بھر میں آٹھ ہزار میٹر سے بلند چودہ چوٹیاں ہیں، جن میں سے پانچ چوٹیاں پاکستان کے شمال میں پائی جاتی ہیں۔ نیپال کے بعد آٹھ ہزار میٹر سے بلند چوٹیوں کی تعداد پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔ جنہیں دیکھنے اور سر کرنے کا فتور دماغوں میں لیے سر بکف کوہ نوردوں کے گروہ دنیا بھر سے پاکستان یاترا پر آتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ پانچ چوٹیاں کہاں کہاں واقع ہیں اور آپ کن طریقوں سے ان چوٹیوں کے بیس کیمپس تک پہنچ سکتے ہیں۔
کے ٹو (چھگوری)
کے ٹو دنیا کا دوسرا اور پاکستان کا بلند ترین پہاڑ ہے۔ اس کی بلندی آٹھ ہزار چھ سو گیارہ (8611) میٹر ہے۔ کے ٹو دنیا بھر کے کوہ پیماؤں کے لیے یوں بھی ایک بڑا چیلنج ہے کہ یہ پہاڑ آج تک موسمِ سرما میں سَر نہیں کیا جا سکا۔ یہ دیو ہیکل پربت پاکستان کے شمال میں سکردو شہر سے پاکستان چائنہ بارڈر کی طرف تقریباً سات روز کی پیدل مسافت پر واقع ہے۔ اگر آپ کے من میں اس معجزاتی بلندی کو دیکھنے کا شوق بھڑک اٹھے تو آپ جیپ کے ذریعے سکردو سے براستہ شگر ، اسکولے پہنچیں اور وہاں سے ماہر پورٹرز کی ٹیم اور گائیڈ کے ہمراہ چودہ دن کے سفر کا زادِ راہ لے کر نکل پڑیں۔
نانگا پربت
نانگا پربت، جو دنیا بھر میں قاتل پہاڑ (Killer Mountain) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، پاکستان کا دوسرا اور دنیا بھر میں نواں بلند ترین پہاڑ ہے۔ یہ پہاڑ کئی ماہر کوہ پیماؤں کی آخری آرام گاہ ہے۔ نانگا پربت کی بلندی آٹھ ہزار ایک سو چھبیس (8126) میٹر ہے۔ اگر آپ اس کے در پر حاضری دینے کے خواہش مند ہوں تو چلاس سے پچاس کلو میٹر آگے رائے کوٹ پل پر اپنی گاڑی پارک کیجئے اور جیپ کے ذریعے تاتو گاؤں تک پہنچیے۔ یہاں سے آگے ٖفیری میڈوز تک آپ کو پیدل جانا ہے جو دو گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔فیری میڈوز سے نانگا پربت کا دلکش نظارہ آپ کا منتظر ہے۔
(جاری ہے۔)