پاکستان میں دنیا کی دوسری بڑی کان

In عوام کی آواز
December 30, 2020

دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کان جسے سکندر اعظم کے گھوڑے نے دریافت کیا۔ جو ایشیاء سے افریقہ اور یورپ تک سلطنت فتح کرتے ہوئے پاکستان بھر میں اپنا سفر کر رہا تھا۔ کہا جا تا ہےکہ اس مقام پر پہنچ کر جب سکندراعظم اپنےقافلےکے ساتھ یہاں آرام کے لیے روکا تو ایک عجیب واقع پیش آیا۔ سکندر کا گھوڑا زمین پر پتھر چاٹنے لگا۔ جسے دیکھ کر تمام گھوڑے بھی پتھر چاٹنے لگے۔

گھوڑوں کو دیکھ کرایک سپاہی نے آزمایا تو پتہ چلا کہ پتھر کافی نمکین ہیں۔آج تقریباََ 2330 سال بعد بھی کھیوڑا دنیا کی دوسری بڑی کان ہے۔ یہ کان معدنیات سے مالا مال پہاڑی نظام جو پوٹھوہار پلوٹو کے جنوب میں دریائے جہلم سے تقریبا 200 کلومیٹر تک پھیلا ہوئی ہے۔جہاں دریائے جہلم دریائے سندھ سے ملتا ہے۔ کھیوڑا کان سطح سمندر سے 945 فٹ اور 2400 فٹ پہاڑ میں ہے۔ ضلع جہلم کی تحصیل پنڈ دادن خان میں واقعہ یہ کان گلابی نمک کی تیاری کے لئے مشہور ہے۔جوپوری دنیا میں مشہور ہے۔ ہر سال 250000 سیاح اس کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ بادشاہی مسجد کا مجسمہ جو کہ کثیر رنگ کے نمک کی اینٹوں سے تعمیر کی گیا ہے۔جو کے بہت سے سیاحوں کواپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

کان میں دیگرمجسموں میں مینار پاکستان اورعلامہ اقبال کا ایک مجسمہ چین کی عظیم دیوار کا ایک نمونہ اور مال روڈ شامل ہیں۔ کان میں آنے والے دیگر افراد کی توجہ میں 245 فٹ اونچا اسمبلی ہال شامل ہے۔ پل صراط ایک نمک کا پل جس میں80 فٹ گہرا نمکین تالاب جس کے اوپر کوئی ستون نہیں ہے۔ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔کھیوڑا نمک کی کان میں یہاں تک کہ اپنا مکمل طور پر کام کرنے والا ڈاک خانہ ہے۔ جو دنیا میں نمک سے بنا ہوا واحد پوسٹ آفس ہے۔کان میں نمک کے ذخائر کا اندازہ 82 ملین ٹن سے 600 ملین ٹن سے زیادہ ہے۔اس میں کیلشیم ، میگنیشیم ، پوٹاشیم ، سلفیٹس اور نمی کی نہ ہونے کے برابر مقدار ہوتی ہے۔اس میں آئرن ، زنک ، تانبا ، مینگنیج ، کرومیم ، اور ٹریس عناصر کی حیثیت سے بھی شامل ہیں۔

کھیوڑا کا نمک سرخ ، گلابی اور سفید ہے۔

مقامی رہائشیوں کو فخر ہے کہ وہ قریب دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان ایک مشہور سیاحتی مقام بھی ہیں۔کیھوڑا کی کان میں ایک ہسپتال بھی موجود ہے۔جس میں دمہ کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ دمہ کے مریضوں کو چھ سے آٹھ گھنٹےہسپتال میں رکھا جاتا ہے۔جہاں مریض قدرتی نمک کی موجودگی میں سانس لیتے ہیں۔ جو نظام تنفس کی تنگ رگوں کوکھول دیتے ہیں۔دمہ کے مریضوں کو مکمل صحت یابی کے لیے 120 گھنٹے اس ہسپتال میں رکھا جاتا ہے۔ جس سےمریض دمہ کی بیماری مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتا ہے۔