Skip to content

آج ہماری معاشی حالت اتنی بدتر کیوں ہے؟قسط نمبر01

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ترجمہ: اورجولوگ اللہ تعالیٰ اوراسکے رسولﷺ کی اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایاہے۔یعنی انبیاء،صدیقین،شہدا اورصالحین اوریہ لوگ بہترین رفیق ہیں۔ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا کہ۔ وَمَنْ یَّاْتِہِ مُؤمِناً قَدْ عَمِلَ الصّٰلِحٰتِ فَاُولٰءِکَ لَھُمْ الدَّرَجَاتُ الْعُلیٰ۔ (طہٰ:75)ترجمہ: اورجوشخص اللہ تعالیٰ کے سامنے ایماندارہوکر آیا اوراس نے عمل بھی نیک کیے تو ایسے لوگوں کے اونچے اونچے درجے ہیں۔

جنت اورجنت کی تمام نعمتیں اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندوں کیلئے تیار کررکھی ہیں۔ اوروہ نیک اور خاص بندے وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کواسکے حکم کے مطابق فرمانبرداری کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ اوراسکے رسول ﷺ سے بہت زیادہ محبت کرنے والے ہیں۔اسی طرح اعمال کے قدرتی نتائج ہوتے ہیں۔اچھے کام کا نتیجہ اچھا اورعزت والا ہوتاہے۔اوربرے کام نتیجہ ذلت اوررسوائی والاہوتاہے۔اس عارضی زندگی کے بعد آخرت کی دائمی زندگی آنے والی ہے۔ جہاں اچھے اوربرے اعمال کاوزن کیاجائے گا۔ اچھے عمل کی جزاء اچھی ملے گی، اوربرے عمل کی سخت ترین سزا ملے گی۔ انسان دنیااورآخرت کے اتنے بڑے چیلنجوں سے اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر کامیاب وکامران نہیں ہوسکتا۔

اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کامؤثرترین ذریعہ اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کرنا ہے اور وہ دعا اوراسکی عبادت سے حاصل ہوگا۔ اسی طرح کیسی کیسی عظیم ہستیاں اللہ تعالیٰ کے حضور مخلصانہ عبادتوں اوردعاؤں کے ذریعے کیسے کیسے انعامات وبرکات سے سرخروہوتی رہیں۔ اور اگر ان عظیم ہستیوں کے اعمال کی طرف غورکیا جائے توپتہ چلتا ہے کہ وہ عظیم ہستیاں صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کے احکامات کی ایسے ہیں پیروی کرتے تھے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ ان کو حکم فرماتاتھا۔لوگوں کی ضروریات،حاجات اورخواہشات بہت زیادہ ہیں اورکتنی ہی دفعہ وہ اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ آرزوؤں اورتمناؤں اورامنگوں کوپورا کرنا ان کی وسعت سے باہر ہوتاہے۔

اور وہ لاتعداد مصائب اورمشکلات میں الجھے ہوئے ہیں وہ بارہا اس بات کااظہار کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ درپیش الجھنوں اورپریشانیوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی ان میں سکت نہیں۔ایسے حالات میں انسان اپنی ضروریات کی تکمیل اورمصیبتوں سے نجات حاصل کرنے کی غرض سے کئی ایک ذرائع اورطریقے آزماتاہے۔ یاتوکسی ولی اوربزرگ کے پاس جاکر دعاکرواتاہے، یاپھر تعویز اوردھاگے باندھتاہے۔یاوظائف اوراذکار کرتاہے اسی طرح مختلف ذرائع سے اپنی ان الجھنوں اورپریشانیوں سے چھٹکارہ پانے کی کوشش کرتارہتاہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *