حضرت خرقیل ابن ژوری علیہ السلام
حضرت خرقیل ؑجن کانام قرآن مجید میں ذوالکفل آیا ہے۔اللہ تعالی کے حکم سے بزریعہ معجزے مردوں کوزندہ کیا کرتے تھے۔جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:واذکراسمعیل والسیع وذالکفل وکل من الاخبارترجمہ:اوریاد کر اسماعیل علیہ السلام کو اور لسیع اور ذوالکفل کو اور ہرایک میری خبر پہنچانے والوں سے تھے۔
خرقیلؑ کو اللہ تعالی نے نبی بنا کر بھیجا۔آپ نے ایک دن قوم بنی اسرائیل کو خدا کے فرمانے سے جہاد میں جانےکاحکم دیا۔ان لوگوں نےمرنے کے خیال سے جہاد میں جانا قبول نہ کیا تو اللہ تعالی نے اس کے بدلےمیں وبائی امراض (طاعون) میں مبتلا کر دیا۔اس وبائی بیماری میں کثیر تعداد میں لوگ مر گئے تو بہت سے لوگ ڈر کے مارے گھروں سے بھاگ نکلے۔جب وہ لوگ وہاں سے کافی میل دورچلے گئے تو وہاں ایک مہلک آواز نے ان سب لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا ۔مردوں کی کثرت کی وجہ سےان کو شہر میں لا کر دفن کرنا مشکل تھا اس لیے ان کے چاروں اطراف دیوار کر دی گئی ۔اور ان کو زمین میں دفن نہ کر سکے اور وہ تمام سورج کی گرمی سے گھل سڑ گئے تھے۔جامع التوریخ میں لکھا ہےاور حضرت عباس نے روایت کیا ہے کہ ڈھیر میں چار ہزار لاشیں تھیں اور حسن بصری نے کہا کہ وہ آٹھ ہزار تھے اور وہب ابن منبہ نے کہا کہ وہ اسی ہزار تھے۔
حضرت خرقیل ؐ سات دن بعد اعتکاف سے نکل کر شہر سے باہر جا کر دیکھتے ہیں کہ ان سب کی ہڈیاں باقی رہ گئی ہیں ۔یہ دیکھ کر دل میں رحم آیا ۔جناب کبریا میں عرض کی تونے میری قوم کو ہلاک کیا تو پھر ان کو زندہ کر۔ندا آئی اے خرقیل یہ سب وبا کے ڈر سے نکل بھاگے تھے اور انہوں نے میری قبضہ قدرت کا خیال نہ کیا اس لئے میں نے ان کو مار ڈالا ہے۔اور پھر تمہاری دعا کرنے سے زندہ کیا ہے۔جیسا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے(الم ترالی الذین خرجو من دیار ھم دھمالوف حذرالموت) ترجمہ:کیا نہ دیکھا تونے طرف ان لوگوں کے جو نکلے اپنے گھروں سےموت کے ڈر سے اور وہ تھے ہزارں پس ان لوگوں کے واسطے اللہ تعالی نے کہا مر جاو پھر جلا دیا ان کو تحقیق اللہ تعالی کایہ سب کچھ فضل ہے اوپر لوگوں کے وہ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے پھر وہ لوگ جب شہر میں آئے کہتے کہ ان سب کے بدن سے اور ان کی نسل کے بدن سے جب پسینہ نکلتا تو اس میں سے مردے کی بو آتی تھی۔
اور پھر وہ اپنی اپنی میراث پر جا بیٹھے اور کبھی تو متابعت اور کبھی مخالفت حضرت خرقیلؐ کی کرنے لگے اور انہوں نے رفتہ رفتہ دین موس چھوڑ کر بت پرستی شروع کر دی اور حضرت خرقیلؐ یہاں سے ہجرت کرکے دیار شام زمین بابل جا بسے اور وہیں انتقال فرمایا اور دجلہ اور کوفہ کے درمیان مدفون ہوئے۔