پاکستانی ڈرامے

In شوبز
December 31, 2020

پاکستانی ڈرامے۔
*
پاکستانی ڈرامے پاکستان کے کلچر اور روایات کی عکاسی کرتی ہیں۔ شروع کے زمانے میں جب پاکستانی ڈرامے لگا کرتے تھے۔ تو سڑکیں سنسان ہو جایا کرتی تھی اور بازاروں سے لوگ غائب ہو جاتے تھے۔ پورے خاندان کے افراد ایک ساتھ مل کر پاکستانی ڈرامے دیکھا کرتے تھے۔ ڈراموں میں اس قدر لطف ہوتا تھا کہ اسے مہینوں مہینوں یاد رکھا جاتا تھا۔ کچھ ڈراموں کو صدیاں گزر جانے کے باوجود ابھی تک یاد رکھا جاتا ہے۔ جیسے دھوپ کنارے, خدا کی بستی ,عینک والا جن, الف نون۔
ان ڈراموں کے کرداروں کو ابھی تک کوئی بھی نہیں بھولا اور نہ ہی بھول سکتے ہیں۔ کیونکہ ایک تو یہ حقیقت پر مبنی ہوتے تھے اور دوسرا ان میں اخلاقیات ,راوایات کے احساس کا لحاظ رکھا جاتا تھا۔
ان ڈراموں کی سب سے بڑی بات یہ تھی کہ اس کو فیملی کے ساتھ دیکھا جا سکتا تھا اور یہ ڈرامے ہمارے کردار میں مثبت اثرات مرتب کرتے تھے۔
آج کل کے ڈرامے
آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے۔ روز بروز مختلف قسم کے چینلز ہمارے سامنے آ رہے ہیں سب کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کا چینل مشہور سے مشہور ترین کی فہرست میں شامل ہو جائے کچھ مشہور ڈرامہ چینلز جیو ,اے آر وائی ڈیجیٹل, ہم ٹی وی, ٹی وی ون, اور اس طرح دیگر مشہور چینلز ہیں جو اپنے چینلز کی پبلسٹی کے لئے بہت آگے جانا چاہتے ہیں۔ اس بھاگ دوڑ میں وہ اخلاقی اقدار اور معاشرے میں مثبت اثرات ڈالنے والے کلچر کو فروغ نہیں دے رہے۔ آج کل کے ڈراموں میں زیادہ تر ناجائز تعلقات کو فروغ دیا جانے پر فوقیت دی جاتی ہے۔ ڈرامے میں دیے گیے انجام سے اپنے آپ کو بے خبر رکھ کر ہمارا معاشرے کے نوجوان اس کو اپنانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ اور معاشرے میں منفی کردار ادا کرنے لگ جاتے ہیں۔
آج کل سب سے زیادہ ھٹ جانے والا ڈرامہ فطرت ھے ۔
ڈراما اپنے انجام کو تو نہیں پہنچا لیکن اس میں منفی کردار ادا کرنے والی اداکارہ نے اپنے کردار کے ساتھ پورا انصاف کیا۔ اس کے اس کردار کی وجہ سے پورے معاشرے میں غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ کہ اس منفی کردار کو ہر لمحہ کیسے اپنے مقصد پر کامیابی پر کامیابی کیسے ملتی جا رہی ہے اور مظلوم, مظلوم سے مظلوم تر ہوتا جا رہا ہے۔
اور سب سے بڑی بات یہ کہ کوئی اس حد تک کیسے بیوقوف ہو سکتا ہے کہ کسی کی چالوں کو نہ سمجھ سکیں۔
نتائج
بے تہاشا دولت کے اصول کی لالچ نے ویسے بھی ہمارے نوجوان نسل کو بہت سی برائیوں میں مبتلا کیا ہے۔
اور اس طرح کے ڈراموں سے ان کی اس منفی پہلو کو اور طاقت ملتی ہیں۔ جس سے ہماری نوجوان نسل روز بروز پستی کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔۔
عورت کو جینز اور بنا ڈوپٹے کے دیکھا کر اس معاشرے کو اس بات کی یقین دہانی کراہی جاتی ہے۔ کے یے آجکل کا فیشن ہے ۔
مختصر یہ کہ روایات کو مدنظر رکھ کر واپس وہی 1982 والا دور لانا چاہے ۔ جسے مدتوں یاد رکھا جاسکے۔