ٹیکنالوجی کا میدان

In عوام کی آواز
December 26, 2020

ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑی کمپنیو ں کے درمیان جنگیں چلتی رہتی ہیں ۔ہر کمپنی ایک سے ایک بڑھ کے نت نئی ایجادات کرتی رہتی ہیں لیکن جو ایجادات ایپل کی کمپنی کرتی ہے وہ شاید ہی کوئی کمپنی کرتی ہو ۔ اس دفعہ جو جنگ چل رہی ہے وہ فیس بک اور ایپل کے درمیان چل رہی ہے۔
فیس بک ڈیجیٹل اشتہارات کی سب سے بڑی کمپنی ہے اور 90 فیصد کاروباری حضرات فیس بک ایڈز کے ذریعے اپنے کاروبار کی تشہیر کرتے ہیں اور کروڑوں روپے کما رہے ہیں ۔ہم تمام فیس بک ،گوگل، یوٹیوب جیسے بڑے پلیٹ فارم کو فری میں استعمال کرتے ہیں اور انکو استعمال کرنے کے لیے ہمیں کوئی فیس نہیں دینا پڑتی لیکن آپ سوچتے ہونگے کہ پھر ان بڑی بڑی کمپنیوں کو کیا فائدہ ہے فری میں سروس دینے کا ۔ یہی ایک چھپا ہوا پوائنٹ ہے جو آپ کو فری میں سروس دے کر یہ کمپنیاں آپکا ڈیٹا اکٹھا کرتی ہیں ۔آپ کیا کرتے ہیں کیا کھاتے ہیں اور کیا بولتے ہیں سب یہ ریکارڈ کرتی ہیں اور اس معلومات سے وہ کاروبار ی حضرات کے لیے ٹھیک ٹارگٹ سیٹ کرتی ہیں ۔کبھی آپ نے غور کیا ہو جو آپ گوگل یا یوٹیوب پہ سرچ کرتے ہیں پھر کچھ دیر بعد آپکو اُسی کے اشتہارات دکھائی دیتے ہیں ۔یہ ساری معلومات کمپنیاں آپ کے سیل فون سے لیتی ہیں۔
ایف بی آر(امریکہ کی انٹیلی جنس ) والے کسی شخص کا ڈیٹا لینا چاہیں تو وہ ایپل کے پاس جاتے ہیں کہ اس کا ڈیٹا ہمیں دیں۔لیکن ایپل اسکا ڈیٹا نہیں دیتا کیونکہ وہ اپنے کسٹمرز کو یقین دلاتا ہے کہ آپ کا ڈیٹا محفوظ ہے۔لیکن اس دفعہ جو ایپل نے اپنے ورژن کو اپ ڈیٹ کیا ہے وہ فیسبک والوں کے لیے بہت پریشانی کا سبب بن گیا ہے۔ اب جب بھی فیسبک یا کوئی اور کمپنی ایپل کسٹمر کے موبائل سے کوئی ڈیٹا لینا چاہے گی اُس یوذر کے موبائل پر ایک پرومٹ آئے گا کہ کیا آپ فیسبک یا دوسری کمپنی کو اپنا ڈیٹا دینا چاہیں گے۔
اگر وہ یوذر Allowکرے گا تو ڈیٹا کمپنی کے پاس جائے گا ۔اب فیسبک نے اپنے تمام چھوٹے چھوٹے کاروباری حضرات کے ساتھ اخبار کے اندر ایپل کے خلاف اشتہارات دیئے ہیں لیکن ابھی تک اسکے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی ۔ایپل کے CEOٹم کاک نے ٹویٹ کیا ہے کہ فیسبک والو تمہیں جو کرنا ہے کرلو جسکا ڈیٹا لینا ہے لے لو لیکن یوذر کی اجازت کے ساتھ۔

ایک طرف دیکھا جائے تو پرائیویسی کے طور پر یہ بلکل ٹھیک ہے کہ آپکی مرضی کے بغیر کوئی بھی آپکا ڈیٹا حاصل نہیں کر سکتا۔لیکن ایپل کی اس پرائیویسی سے چھوٹے کاروباری حضرات کو 60 فیصد نقصان ہو سکتا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ Privacy Warکہاں تک چلتی ہے۔