اسلام ہی دنیا کا وہ واحد اور مقدس مذہب ہے. جس نے حیات انسانی کے کسی گوشے کو اکیلا نہیں چھوڑا. بلکہ ہر جگہ رہنمائی کی ہے۔
مذہب اسلام سے قبل عورت کا مقام
یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے. کہ مذہب اسلام سے قبل عورت کا کوئی خاص مقام نہ تھا۔ عورت کی خریدوفروخت عام تھی۔ نکاح اور طلاق کا کوئی خاص قانون نہ تھا۔ بلکہ عورت پر سرخ کپڑے کا ڈال دینا ہی۔ اسے بیوی بنانے کے لیے کافی تھا۔ عورت سے نفرت اتنی ہوگئی تھی. کہ باب نہایت سنگ دلی اور بے رحمی سے لڑکی کو زندہ زمین میں دفن کر دیتا تھا۔ مختصر یہ ہے کہ معاشرے میں عورت کی کوئی قدروقیمت نہیں تھی۔
مذہب اسلام میں عورت کا مقام
مذہب اسلام نے عورت کو عزت بخشی۔ اور کہا اے انسانوں عورت ذلت کی چیز نہیں ہے۔ یہ وہ مخلوق ہے۔ جس کی کوکھ سے موسیٰ علیہ السلام اور ابراہیم علیہ السلام جیسے ہزاروں انبیاء کرام نے جنم لیا۔ اسلام لڑکی کی پیدائش کو رحمت کہتا ہے۔ اس کی تعلیم و تربیت، اس کی پرورش۔ اور اس کے حق کو پورا کرنے والے کو جنت کا مستحق کہتا ہے۔ اور اگر یہ ماں ہے۔ تو اسلام خدا اور اس کے رسول کے بعد اس کی اطاعت کا حکم دیتا ہے۔
اسلام میں ماں، بیوی اور بیٹی کا مقام
ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا کہ۔ اگر میں عشاء کی نماز پڑھنے مصلے پر کھڑا ہوتا۔ اور میں نے سورۃ فاتحہ پڑھ لی ہوتی۔ اور یہاں سے میری ماں پکارتی محمد تو میں اپنی نماز چھوڑ کر کہتا۔ امی میں حاضر ہوں۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں اپنی ماں کے لئے اپنی نماز توڑ دیتا۔
اگر آپ کی حیثیت شوہر کی ہوگی تو اسلام کہتا ہے۔ کہ تمہاری بیویوں کا حق تمہارے اوپر ایسا ہی ہے۔ جیسا تمہارا حق ان کے اوپر ہے۔ اور تم میں بہتر وہ شخص ہے۔ جو اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے۔ اور اگر آپ کی حیثیت باپ کی ہوگی۔ تو اسلام کہتا ہے۔ بیٹی کی تربیت اور پرورش تمہیں جنت کا مستحق بناتی ہے۔ اور اگر آپ کی حیثیت فرزند کی ہوگی تو اسلام کہتا ہے۔ کہ جنت تمہاری ماؤں کے قدموں تلے ہے۔
مذہب اسلام نے عورت کو وہ مقام دیا۔ جو آج تک کوئی نہیں دے سکا
عورت کا مقام اور مرتبہ جاننا چاہتے ہو۔ تو اسلام کہتا ہے عورت سب سے بڑی نعمت ہے۔ عورت نفس کی تسکین ہے۔ اسلام ہی عورت کو اسلامی دائرے میں رہ کر آزادی کے تمام مواقع فراہم کرتا ہے۔
غرض کہ جو مقام اور عزت مذہب اسلام نے عورت کو دی ہے۔ میرا دعویٰ ہے۔ کہ کوئی ترقی یافتہ ملک دوبارہ جنم لے کر بھی آجائے۔ تو وہ ایسا مقام عورت کو نہیں دے سکے گا۔