عوام کی آواز
December 26, 2020

گھر بیٹھے بیٹھے لاکھوں کمانے والے بزنس

۱. فری لانسنگ : جی ہاں اگر آپ کو کوئی بھی ایک سکل آتی ہے تو آپ گھر بیٹھے بیٹے لاکھوں آسانی سے کما سکتے ہیں. آپ کے پاس اگر کوئی سکل نہیں بھی ہے تو بھی آپ نٹرنیٹ سےکوئی بھی سکل سیکھ سکتے ہیں. آپ یوٹیوب، گوگل اور مختلف سایٹس سے اپنی پسندیدہ سکل سیکھ سکتے ہیں. اُن کو سیکھنے کے بعد آپ مختلف ویب سائٹس پے جا کے اپنی سروسز دے سکتے ہیں. ان ویب سائٹس میں فایور، اَپ ورک، فری لنسر، گرو، پیپل پر آور اور ۹۹ ڈیزان سرےفہرت ہیں. ان ویب سائٹس کے علاوہ آپ سوشل میڈیا کا استمال کر کے بھی کلائنٹس لے سکتے ہیں جیسا کے فیسبک گروپس، ٹویٹر ہیش ٹیگ، او ایل ایکس، لنکڈ ان اور گوگل کو استمال کرتے ہوئے جوب لے سکتے ہیں. ۲. یوٹیوب: اگر آپ کے پاس کوئی ایسی سکل یا ٹیلنٹ ہے جو آپ لوگوں کو دکھانا چاہتے ہیں تو یوٹیوب ایک بہترین پلیٹفارم ہے. ایک بار آپ نے آڈینس اکٹھی کر لی تو آپ آسانی سے لاکھوں کما سکتے ہیں. اپنے پسندیدہ کام سے متعلق چینل بنائیں اور مستقل مزاجی سے وڈیوز اپلوڈ کرتے رہیں. اس پے کام کرنے کے لئے آپکو وڈیو ایڈٹنگ اور تھوڑی تھوڑی فوٹو ایڈٹنگ کا آنا ضروری ہے. ۱۰۰۰ سبسکرائبرز یا ۴۰۰۰ واچ ٹائم پورے ہوتے ہی آپ کمانے کے قابل ہو جاتے ہو. اس کے علاوہ آپ برینڈ ڈیلز اور ایفیلیٹ مارکٹنگ اور اپنا کورس بنا کر بھی بیچ سکتے ہیں. لڑکیاں اور وہ لوگ جو اپنا چہرہ نہیں دکھا نا چاہتے وہ بھی اپنا چینل بنا سکتے ہیں. مستقل مزاجی اور حائی کوالٹی آپکو بہت اوپر لے جائے گی۔ ۳. بلاگنگ: بلاگنگ سے آپ لاکھوں سے کروڑوں کما سکتے ہیں. ایک بلاگ شروع کرنے کے لیے آپکو ایک پلیٹ فارم کی ضرورت ہوتی ہے جیسا کے بلوگر یا ورڈ پریس اِن پلیٹ فارم پے رجسٹر کرنے کے بعد آپکو ہوسٹنگ اور ڈومین خریدنا پڑتا ہے. اس کے بعد آپکوایس ای اوکرتے ہوئے بلاگ لکھنا ہوتا ہے. لوگ اس ٹاپک کو گوگل کرنے کے بعد آپکی ویب سائٹ پر آئیں گے جسکے آپکو پیسے ملتے ہیں. یوٹیوب کی طرح بلاگنگ میں بھی آپ برینڈ ڈیلز اور ایفیلیٹ مارکٹنگ اور اپنا کورس بنا کر بھی بیچ سکتے ہیں. بلاگ لکھنا، ایس ای او اور ورڈ پریس یا جو بھی پلیٹ فارم آپ استعمال کریں گے ان سب کو چلانا آپ کو آنا ضروری ہے. ۴. کورس بنا کے بیچنا: اگر آپ کو کوئی بھی ایک سکل آتی ہے تو آپ اسکے لیکچرز بنا کے مختلف ویب سائٹس پے اپلوڈ کر سکتے ہیں. ان ویب سائٹس میں یوڈےمی، لےنڈا اور سکل شیئر سرے فہرست ہیں. لوگ آپکے کورس کو خریدیں گے اور یہ ویب سائٹس اپنا کچھ کمیشن لینے کے بعد آپکو پیسے دیتی ہیں. ۵. ایپ بنانا پلے سٹور پے: اگر آپکو ایک منفرد ایپ بنانا آتی ہے، تو آپ بنا کے پلے سٹور پہ اپلوڈ کر کے گھر بیٹھے بیٹھے آسانی سے لاکھوں کما سکتے ہیں. اس کے لئیے آپکو مارکیٹنگ کرنا ضروری ہو گا..

عوام کی آواز
December 26, 2020

ابراہیم بن ادھم اللہ کے ولی کیسے بنے

ابراہیم بن ادھم بخارا شہر کے سلطان کے بیٹے تھے ۔ دن گزرتے گئے اور وہ نئے سلطان بن گئے۔وہ امیر تھے خریداری کرنا پسند تھا۔خود کھانا دوسروں کو کھلانا ، ضیافت کرنا ، شکار کرنا ، قیمتی جانور پالنا اور سوناچاندی دنیا کی جو بھی چیز تھی ان کی شہوت تھی انہیں۔ان کی عقل کہتی تھی کہ وہ سب کچھ حاصل کرنے پر قدرت رکھتے ہیں۔ انہیں کسی قسم کی کمی نہیں تھی سب کچھ ہر اعتبار سے مکمل تھا مگر ان کے اندر ایک خلا تھا ایک تاریک خلا جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید گہرا ہوتا گیا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی بے قراری بڑھتی گئی۔ایک دن محل میں انہوں نے بہت بڑی دعوت کی ۔اچانک ایک دیو جیسی جسامت رکھنے والا آدمی محل میں داخل ہوا۔نہ کسی سپاہی نے، نہ خدمت گار نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو یہاں کیا کر رہے ہو؟کسی میں ہمت ہی نہیں تھی۔ ابراہیم بن ادھم نے پوچھا “کیا چاہتے ہو؟””میں کچھ دن اس سرائے میں رہنا چاہتا ہوں”اس نے کہا-ابراہیم بن ادھم نے اسے عجیب انداز سے دیکھا اور سوچا کہ شاید کوئی دیوانہ ہے۔انہوں نے اس آدمی سے کہا “تم ہوش میں تو ہو ٬ اے انسان؟یہ سرائے ہے کیا ؟یہ تو میرا محل ہے کیا تمہیں نظر نہیں آتا؟”وہ آدمی انہیں دیکھتا رہا اور پھر ہنستے ہوئے کہنے لگا “ذرا مجھے دیوانہ کہنے والے کو تو دیکھو اصل دیوانے ہیں تو آپ خود ہیں جناب- ٹھیک ہے یہ سرائے نہیں محل ہی سہی مگر آپ کا محل کیسے ہوا؟””میرے بابا میرے لیے چھوڑ کر گئے تھے” ابراہیم بن ادھم نے جواب دیا -وہ شخص بولا “اچھا تو پھر یہ بتائیے آپ کے بابا سے پہلے یہ کس کا تھا؟””میرے دادا کا تھا”ابراہیم بن ادھم نے جواب دیا”اور ان سے پہلے کس کا تھا؟” اس شخص نے دوبارہ پوچھا-“فلاں شخص کے پاس تھا”سلطان ابراہیم بولے”اور اس فلاں شخص سے پہلے کس کا تھا؟” اس شخص نے سوال کیا۔”اسے اس کے بابا نے دیا ہوگا” سلطان ابراہیم نے پھر جواب دیا۔”اچھا ٹھیک ہے تو یہ بتائیے کہ ان سب کے ساتھ کیا ہوا؟وہ سب کہاں چلے گئے؟”اس آدمی نے مسکراتے ہوئے پوچھا- “وہ مر گئے” ابراہیم بن ادھم بولے۔”اچھا یہ تمہارا محل کیسے ہوا جب اس میں اتنے لوگ رہے اور چلے گئے؟” اس آدمی نے حیرانگی سے پوچھا -یہ سوال سنتے ہی ابراہیم بن ادھم خاموش رہ گئے کیونکہ ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا- یہ الفاظ کہنے کے بعد وہ اجنبی جیسے آیا تھا ویسے ہی چلا گیا۔ ابراہیم بن ادھم کی زندگی پر اس واقعے کا بہت گہرا اثر ہوا ۔ انہوں نے اپنی سلطنت ایک موزوں شخص کے حوالے کی اور اپنی بقیہ زندگی کو دین کے لیے وقف کر دیا -اس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اس دنیا میں ہر انسان ایک عارضی مدت کے لیے آیا ہے اور کچھ بھی ہمیشہ کے لیے نہیں ہے ۔ انسان کو اس زندگی میں مال و دولت ، جائیداد یا عہدہ جو بھی ملے سب اللّہ کی امانت ہیں اور یہ سب یہیں چھوڑ کر چلے جانا ہے۔ ضرورت ہے تو اس امر کی کہ ہم اپنی زندگی کو کیسے گزارتے ہیں کیونکہ یہی کامیابی کا راز ہے۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو دنیا و آخرت میں کامیاب کرے۔ آمین

عوام کی آواز
December 26, 2020

ابراہیم بن ادھم بلخ شہر کے سلطان کے بیٹ

ابراہیم بن ادھم بلخ شہر کے سلطان کے بیٹے تھے ۔ دن گزرتے گئے اور وہ نئے سلطان بن گئے۔وہ امیر تھے خریداری کرنا پسند تھا۔خود کھانا دوسروں کو کھلانا، ضیافت کرنا ، شکار کرنا ، قیمتی جانور پالنا اور سوناچاندی دنیا کی جو بھی چیز تھی اس کی شہوت تھی انہیں۔ان کی عقل کہتی تھی کہ وہ سب کچھ حاصل کرنے پر قدرت رکھتے ہیں۔ انہیں کسی قسم کی کمی نہیں تھی سب کچھ ہر اعتبار سے مکمل تھا مگر ان کے اندر ایک خلا تھا ایک تاریک خلا جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید گہرا ہوتا گیا۔ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی بے قراری بڑھتی گئی۔ایک دن محل میں انہوں نے بہت بڑی دعوت کی ۔اچانک ایک دیو جیسی جسامت رکھنے والا آدمی محل میں داخل ہوا۔نہ کسی سپاہی نے، نہ خدمت گار نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو یہاں کیا کر رہے ہو؟کسی میں ہمت ہی نہیں تھی۔ ابراہیم بن ادھم نے پوچھا “کیا چاہتے ہو؟” “میں کچھ دن اس سرائے میں رکنا چاہتا ہوں”اس نے کہا- ابراہیم بن ادھم نے اسے عجیب انداز سے دیکھا اور سوچا کہ شاید کوئی دیوانہ ہے۔ انہوں نے اس آدمی سے کہا “تم ہوش میں تو ہو ٬ اے انسان؟یہ سرائے ہے کیا ؟یہ تو میرا محل ہے کیا تمہیں نظر نہیں آتا؟” وہ آدمی انہیں دیکھتا رہا اور پھر ہنستے ہوئے کہنے لگا “ذرا مجھے دیوانہ کہنے والے کو تو دیکھو اصل دیوانے ہیں تو آپ خود ہیں جناب- ٹھیک ہے یہ سرائے نہیں محل ہی سہی مگر آپ کا محل کیسے ہوا؟” “میرے بابا میرے لیے چھوڑ کر گئے تھے” ابراہیم بن ادھم نے جواب دیا – وہ شخص بولا “اچھا تو پھر یہ بتائیے آپ کے بابا سے پہلے یہ کس کا تھا؟” “میرے دادا کا تھا”ابراہیم بن ادھم نے جواب دیا “اور ان سے پہلے کس کا تھا؟” اس شخص نے دوبارہ پوچھا- “فلاں شخص کے پاس تھا”سلطان ابراہیم بولے “اور اس فلاں شخص سے پہلے کس کا تھا؟” اس شخص نے سوال کیا۔ “اسے اس کے بابا نے دیا ہوگا” سلطان ابراہیم نے پھر جواب دیا۔ “اچھا ٹھیک ہے تو یہ بتائیے کہ ان سب کے ساتھ کیا ہوا؟وہ سب کہاں چلے گئے؟”اس آدمی نے مسکراتے ہوئے پوچھا- “وہ مر گئے” ابراہیم بن ادھم بولے۔ “اچھا یہ تمہارا محل کیسے ہوا جب اس میں اتنے لوگ رہے اور چلے گئے؟” اس آدمی نے حیرانگی سے پوچھا – یہ سوال سنتے ہی ابراہیم بن ادھم خاموش رہ گئے کیونکہ ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا- یہ الفاظ کہنے کے بعد وہ اجنبی جیسے آیا تھا ویسے ہی چلا گیا۔ ابراہیم بن ادھم کی زندگی پر اس واقعے کا بہت گہرا اثر ہوا ۔ انہوں نے اپنی سلطنت ایک موزوں شخص کے حوالے کی اور اپنی بقیہ زندگی کو دین کے لیے وقف کر دیا – اس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اس دنیا میں ہر انسان ایک عارضی مدت کے لیے آیا ہے اور کچھ بھی ہمیشہ کے لیے نہیں ہے ۔ انسان کو اس زندگی میں مال و دولت ، جائیداد یا عہدہ جو بھی ملے سب اللّہ کی امانت ہیں اور یہ سب یہیں چھوڑ کر چلے جانا ہے۔ ضرورت ہے تو اس امر کی کہ ہم اپنی زندگی کو کیسے گزارتے ہیں کیونکہ یہی کامیابی کا راز ہے۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو دنیا و آخرت میں کامیاب کرے۔ آمین

عوام کی آواز
December 26, 2020

وزن میں کمی کے ل D ڈوپامائن غذا: ایک غذا جو آپ کو خوش رکھنے کا وعدہ کرتی ہے !

وزن کم کرنا اتنا آسان نہیں جتنا لگتا ہے ، خاص طور پر اگر آپ ایسا کرتے ہوئے صحت مند دماغ اور جسم کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ وزن کم کرنے والی غذا ایک درجن ایک پیسہ ہے اور یہ بہت پریشان کن ہوسکتا ہے کہ کوئی ان اضافی کلو کو بہانا چاہتا ہو ، اس ساری معلومات پر کارروائی کرے اور کسی غذا کی منصوبہ بندی کے لئے طے کرے جو حقیقت میں کام کرتی ہے۔ وزن کم کرنے کے لئے غذا بہت ضروری ہے اور یہ ورزش سے بھی زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے ، اگر آپ کچھ پاؤنڈ تیزی سے بہانا چاہتے ہیں۔ متعدد نام نہاد صحت پر اثر انداز اور مشہور شخصیات آپ کو یہ باور کرانے کی کوشش کریں گی کہ ان کی پیروی کی جانے والی غذا یا وزن میں کمی کی مصنوعات جن کا وہ استعمال کرتے ہیں واقعی میں کام کرتی ہے ، لیکن یہ معلوم کرنا مشکل ہے کہ ان کے دعوے سچے ہیں یا نہیں۔ کچھ خاص غذا کافی پریشان کن ہوسکتی ہے کیونکہ وہ فطرت میں کافی حد تک پابندی عائد کرتے ہیں۔ تاہم ، وزن کم کرنے کے لئے ڈوپامائن غذا ایک ہے جو نہ صرف پتلی جسم ، بلکہ خوش دماغ کے ساتھ وعدہ کرتی ہے۔ یہ آکسیمرون کی طرح لگ سکتا ہے ، لیکن ڈوپامائن غذا کھانے کے استعمال کے اصول پر مبنی ہے جو دماغ میں نیوروٹرانسمیٹر ڈوپامائن کی پیداوار کو فروغ دیتا ہے۔ لہذا ، غذا کو ‘خوشگوار خوراک’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ مشیلین پر مبنی اسٹار شیف کے بعد ، جس نے تین سالوں میں تقریبا 70 کلوگرام وزن کم کرنے کا دعوی کیا تھا ، اس کے بعد اس غذا کو ٹام کیریج ڈائیٹ بھی کہا جاتا ہے! زیادہ تر غذائیت طویل مدتی پر عمل پیرا ہونا بہت مشکل معلوم ہوتا ہے ، کیونکہ وہ صحت مند کاربوہائیڈریٹ کی کھپت کو محدود کرتے ہیں یا غذا کے پورے گروپوں کو آپ کے کھانے سے ختم کرتے ہیں۔ لیکن ڈوپامائن کی غذا مختلف معلوم ہوتی ہے کیونکہ اس سے کارب ، پروٹین یا چربی ختم نہیں ہوتی ہے ، بلکہ اس کے بجائے شراب اور نشاستے والے کاربس کے استعمال پر پابندی عائد ہوتی ہے۔ ڈوپامائن غذا میں ترکیبوں کے ارد گرد کام کرنا بھی شامل ہے جس میں پھلوں ، سبزیوں کے ساتھ ساتھ کافی مقدار میں پروٹین بھی شامل ہے۔

عوام کی آواز
December 26, 2020

کھانا سنت کے مطابق کھائیں

کھانا توآپ نے اپنے لیے کھانا ہی ھوتا ہے اگر وہی کھانا آپ سنت کے مطابق کھائے تو اُسی کھانے کا ثواب ستر گنّا زيادہ ملے گا تو کیوں نا کھانا آج سے سنّت کے مطابق کھایا جائے ؟کھانا کھانے سے پہلے اور کھانا کھانے کے بعد ہاتھوں کو دھوئےـ کھانا سر ڈھانپ کے کھائےـ کھانا سکون کے ساتھ بیٹھ کے کھائےـ کھانا دُعا پڑھ کے کھائےـ کھانا سامنے آنے کے وقت کی دُعاـ اَللّھُمّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَاَنْعَمْنَا خَیْرََا مِّنْہُ ترجمہ ـ یا اللہ ہمارے لیے اِس ( کھانے) میں برکت عطا فرما اور ہمیں اِس سے بہتر عطا فرماـ کھانا کھانے سے پہلے کی دُعاـ بِسْمِ اللّٰہِ وَعَلٰی بَرَکَۃِاللّٰہِ ترجمہ ـ شروع اللّٰہ کے نام سے اور اللّٰہ کی برکت سےـ پہلا لقمہ کھاتے وقت کی دُعاـ یَا وَاسِعَ الْمغْفِرَۃِ ترجمہ ـ اے وسیع مغفرت والے ـ کھانا کھانے کے درمیان کی دُعاـ بِسْمِ اللّٰہِ اَوّلَہُ وَاٰخِرَہ‘ ترجمہ ـ شروع اللّٰہ کے نام سے اس کے اوّل اور آخر میں ـ کھانا کھا لینے کے بعد کی دُعا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ترجمہ ـ تمام تعریفیں اللّٰہ کے لیے ہیں جس نے ھمیں کھلایا اور پلایا اور مسلمان بنایا ـ آپ درخواست ہے لائک شیئر اور کومنٹ ضرور کریں شکریہ ـ

عوام کی آواز
December 26, 2020

تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے

ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں لیکن کندھے اچکا کر۔ ہم سے اگر استفسار کیا جائے کہ کیسے حالات چل رہے ہیں؟ تو پہلے چہرے کا رنگ تبدیل کرتے ہیں تھوڑا لال پیلے ہوتے ہیں پھر کندھے اچکاکر کہتے ہیں: “بس جی شکر ہے اللّٰه کا” کیا ہم ایسا کرکے واقعی اللّٰه پاک کی نعمتوں کا شکر ادا کررہے ہوتے ہیں یا اپنے حالات کا منافقت سے رونا رو رہے ہوتے ہیں؟ سچا مسلمان یوں شکر ادا کرنے کی محض رسم پوری نہیں کیا کرتا بلکہ وہ ہر حال میں شکر ادا کرتا ہے۔ وہ حالات کی طلاطم خیز موجوں میں پروردگار کی ان نعتموں کو نہیں بھولتا جو اربوں روپے دے کر بھی حاصل نہیں کی جاسکتیں۔ چاند و تارے، زمین و آسمان، سورج، ماحول، موسم، ہوا اور پانی وغیرہ یہ نعمتیں ہم نے کب سے استعمال کرنا ترک کردیں ہیں؟ کیا ہم نے بھوکا سونا شروع کر دیا ہے؟ کیا روٹی پانی کے بغیر پل رہے ہیں؟ کیا ہوا کی آکسیجن کے بغیر سانس لے رہے ہیں؟ کیا روشنی کے بغیر دیکھتے آرہے ہیں؟ کیا یہ نعمتیں اس پروردگار کی عطا کردہ نہیں؟ کیا ہم انہیں کہیں سے خرید سکتے ہیں؟ ہر سوال کا جواب اگر نہیں ہے تو کیسا رونا اور کیسا دھونا؟ Also Read: https://newzflex.com/54096 مری مری اور دبی دبی آواز میں رب العالمین کا شکر ادا نہیں کیا جاتا بلکہ مسلمان تلواروں کی نوک پہ چڑھ کر بھی رب کا شکر ادا کرنے والے حسین رضی اللّٰه عنہ کی طرح ہوتا ہے. الله تعالٰی سوره رحمٰن میں بار بار فرماتے ہیں: “تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟” یہ جھٹلانا دراصل ہمارے اسی اندازِ تشکر میں بھی پایا جاتا ہے جس کا میں نے شروع میں تذکرہ کیا تھا تو گفتگو کو سمیٹتے ہوئے میں شکر کے اس انداز کو ترک کرکے خوشی خوشی شکر ادا کرنے کی گزارش کرتا ہوں۔ جب بھی ہم اللّٰه پاک کا شکر ادا کریں تو وہ شکر ایسا ہو جو واقعی ہی شکر ہو ہمارے شکر میں اللّٰه تبارک وتعالیٰ کی وہ تمام نعمتیں بول رہی ہوں جو ہم استعمال کرتے ہیں اور اس کے تمام احسان بھی ہماری سوچ و فکر میں سموئے ہونے چاہئیں جن کے بغیر ہم نہ تو زندہ رہنے کے قابل ہوتے اور نہ ہی سانس تک لینے کے۔

عوام کی آواز
December 26, 2020

ذیابیطس: بلڈ شوگر کی سطحوں کا انتظام کرنے کے لئے اپنے موسم سرما کے کھانے میں امرود کی خوبی شامل کریں

ذیابیطس: بلڈ شوگر کی سطح کو مؤثر طریقے سے قابو پانے کے لیے، آپ کو اپنے بلڈ شوگر پر کھائے جانے والے کھانے کے اثر کو مدنظر رکھتے ہوئے صحت مند غذا کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ ذیابیطس کے مریض اس موسم سرما میں امرود کھا سکتے ہیں جاننے کے لئے یہاں پڑھیں۔ یہ بھی جان لیں کہ امرود کھانے کا بہترین وقت کتنا اور کب ہے؟ ذیابیطس کے مریضوں کو اکثر خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے کے لئے صحت مند غذا اور طرز زندگی کا انتخاب کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اگر بے قابو ہو تو ، ذیابیطس جسم کے مختلف اعضاء کو متاثر کر سکتی ہے۔ خون میں شکر کو کنٹرول کرنے میں غذا کا اہم کردار ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ذیابیطس والے پھل نہیں کھا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے ، ذیابیطس کے مریض اعتدال کے ساتھ پھل کھا سکتے ہیں کیونکہ ان میں قدرتی شوگر ہوتی ہے جو آپ کے جسم کے لئے نقصان دہ نہیں ہے۔ دوسری طرف ، ایسے مطالعات موجود ہیں جن پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کچھ پھل کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ سردیوں کے موسم میں ، عام طور پر دستیاب پھلوں میں سے ایک امرود ہوتا ہے۔ بہت سے لوگ امرود کھانا پسند کرتے ہیں اور اس میں صحت سے متعلق متعدد فوائد ہیں۔ لیکن پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے امرود صحت مند ہے؟ کیا یہ بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کرسکتا ہے؟ ایک دن میں ذیابیطس کے مریض کتنے گواڈ کھا سکتے ہیں؟ ہمیں یہ سب سوال اس مضمون میں شامل ہیں۔ یہ جاننے کے لئے پڑھتے رہیں کہ ذیابیطس کے مریض اس موسم سرما کے پھل سے کس طرح محفوظ طریقے سے لطف اٹھا سکتے ہیں۔ کیا امرود سے بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے؟ آئیے معلوم کریں جرنل آف کلینیکل اینڈ تشخیصی ریسرچ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ، اپنی غذا میں چھلکے کے بغیر امرود شامل کرنے سے بلڈ پریشر ، بلڈ شوگر اور سیرم لپڈ پیرامیٹرز کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لئے مزید مطالعات کی جارہی ہیں،

عوام کی آواز
December 26, 2020

پاکستان میں انٹرنیٹ سے پیسے کمانے کے 5 آسان طریقے

انٹرنیٹ سے پیسے کمانے کی ہر پاکستانی کوشش کرتا ہے ۔ اس میں زیادہ تر لوگ لاعلمی یا غلط طریقے کی وجہ سے ناکام ہو جاتے ہیں ۔ انٹرنیٹ سے پیسے کمانے کے بہت سارے طریقے ہیں ، لیکن کچھ طریقے ایسے ہیں جس سے ہر بندہ انٹنیٹ سے پیسے کما سکتے ہیں ۔ یوٹیوب یوٹیوب سے پیسے کمانے کے لئیے ہمیں یوٹیوب پر ایک چینل بنانا پڑتا ہے ۔ جس پر اچھی کوالٹی کے ویڈیوز ڈالتے رہے ہوں ۔ یوٹیوب مونیٹائزیشن پالیسی کے تحت جب کسی چینل کے ایک ہزار سبسکرائبرز اور چار ہزار گھنٹے کا واچ ٹائم پورا ہو جاتا ہے ۔ ایسے چینل کے ذرئیعے یوٹیوب اشتہارات چلاتا ہے ۔ جس سے چینل کو پیسے ملتے ہیں ۔ بلاگنگ بلاگنگ کا مطلب کچھ معلوماتی تحاریر لکھ کر ایک سسٹم کے تحت لوگوں تک پہنچانا ۔ پاکستان میں بہت سارے ایسے لوگ موجود ہیں جو بلاگنگ سے پیسے کماتے ہیں اور اپنا گھر بساتے ہیں ۔ بلاگنگ سے پیسے کمانے کے لئیے ہمیں سب سے پہلے ایک اچھی بلاگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ جو ہم بلاگر یا ورڈپریس پر بنا سکتے ہیں ۔ بلاگ بنانے کے بعد ہمیں اپنے بلاگ پر اچھے کولٹی والے تحاریر لکھنا ہوتا ہے ۔ جب ہمارے بلاگ پر 30 سے 50 تحاریر ہو جائیں ، تو گوگل ایڈسینس کے ذرئیعے ہم اپنے بلاگ سے پیسے کما سکتے ہیں ۔ بلاگنگ شروع کرنے کے لئیے ایک موبائل ہی کافی ہے ، لیکن اگر آپ کے پاس کوئی کمپیوٹر ہے ، تو اُس کے ذرئیعے سے بھی ہم بلاگنگ کر سکتے ہیں ۔ بلاگنگ میں کسی قسم کا کوئی خرچہ نہیں آتا ، لیکن اگر آپ جلدی کمائی شروع کرنا چاہتے ہیں ، تو آپ ورڈپریس اور اپنے بلاگ کے ایڈز چلا کر بلاگنگ سے پیسے کما سکتے ہیں ۔ فری لانسنگ کوئی بھی ایسا کام جس میں آپ ماہر ہو ، فری لانسنگ کے ذرئیعے اپنے لئیے آمدنی کا باعث بنا سکتے ہیں ۔ آج کے دور میں ویب ڈیزائننگ ، ویب ڈیویلپمنٹ ، اسسٹنٹ ، ڈیٹا اینٹری بہت زیادہ مشہور ہیں ۔ لیکن اس کے علاوہ بھی اگر آپ کو کوئی کام آتا ہے ، تو آپ آسانی سے فری لانسنگ کے ذرئیعے پیسے کما سکتے ہیں ۔ فری لانسنگ کے لئیے آپ فائیور یا اپ ورک کو استعمال کر سکتے ہیں ۔ موبائل ایپ موبائل ایپ سے آپ پورے زندگی پیسے کما سکتے ہیں ۔ بہت سارے لوگ اچھے اچھے کہانیوں ، تصویروں ، ڈراموں ، فلموں یا کسی بھی طرح کے معلوماتی موبائل ایپ بنا کر گوگل ایڈ موب سے پیسے کما رہے ہیں ۔ موبائل ایپ بنانے کے لئیے آپ کو شروعات میں خرچہ کرنا ہوتا ہے ۔ ایک اچھا موبائل ایپ آپ کو 3000 ڈالز دے سکتے ہیں ۔ موبائل ایپ میں مشہور ایپ تصویروں ، ڈراموں ،وغیرہ کے ہوتے ہیں ۔ اگر آپ زیادہ خرچہ کر کے ایک گیم والی ایپ بناتے ہیں تو زیادہ پیسے کمانے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ٹول ویب سائٹ ٹول ویب سائٹ ایک ایسی سائٹ ہوتی ہے جہاں انسان مفت میں اور خرید کر سروس استعمال کر سکتے ہیں ۔ ٹول ویب سائٹ بھی آپ کو زندگی بھر تک کا ئی دیتی ہے ۔ آج کل یوٹیوب سے ویڈیو ڈاؤن لوڈ کرنے کے ، ویڈیو کو آڈیو میں تبدیل کرنے کے ، کی – ورڈ سرچ کرنے کے ، آن لائن تھمبنیل بنانے کی ، وغیرہ جیسے ٹول ویب سائٹ بہت زیادہ مشہور ہیں ۔

عوام کی آواز
December 26, 2020

حضرت بابا بلھے شاہ

بلھے شاہ بلھے شاہ کا اصل نام عبداللہ شاہ تھا ، ایک پنجابی مسلمان صوفی شاعر ، ایک انسان دوست اور فلسفی تھا۔ پیدائش: 1680 اوچ ، بہاولپور ، پنجاب ، پاکستان وفات: 1757 (عمر 77) قصور ، پنجاب ، پاکستان ابتدائی زندگی اور پس منظر خیال کیا جاتا ہے کہ بلھے شاہ 1680 میں ، اب پاکستان میں ، پنجاب کے بہاولپور ، پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں اچک ، میں پیدا ہوئے تھے۔ اس کے آباؤ اجداد جدید ازبکستان میں بخارا سے ہجرت کرچکے ہیں۔جب وہ چھ ماہ کا تھا تو ، اس کے والدین ملاکوال منتقل ہوگئے۔ وہاں اس کے والد ، شاہ محمد درویش گاؤں کی مسجد میں مبلغ اور ایک استاد تھے۔ بعد میں ان کے والد کو قصور سے تقریبا 50 50 میل جنوب مشرق میں پانڈوکی میں ملازمت ملی۔ بلھے شاہ نے ابتدائی تعلیم پنڈوک میں حاصل کی ، اور اعلی تعلیم کے لئے قصور چلا گیا۔ انہوں نے مولانا محی الدین سے بھی تعلیم حاصل کی۔ ان کے روحانی استاد نامور صوفی تھے شاعری کا انداز بنیادی طور پر ملازمت والے آیت فارم بلھے شاہ کو کافی کہا جاتا ہے ، جس کا انداز پنجابی ، سندھی اور سرائیکی اشعار ہیں جو نہ صرف سندھ اور پنجاب کے صوفیاء ہی استعمال کرتے ہیں ، بلکہ سکھ گرووں نے بھی استعمال کیا ہے۔بلھے شاہ کی شاعری اور فلسفہ اپنے دور کے اسلامی مذہبی قدامت پسندی پر کڑی تنقید کرتا ہے۔ امن کا پیکر بلھے شاہ کا وقت مسلمانوں اور سکھوں کے مابین فرقہ وارانہ تنازعہ کا تھا۔ لیکن اس دور میں بابا بلھے شاہ پنجاب کے شہریوں کے لئے امید اور امن کا ایک چراغ تھے۔ جب بلھے شاہ پانڈوکے میں تھے تو ، مسلمانوں نے سکھوں کے ذریعہ کچھ مسلمانوں کے قتل کے انتقامی کارروائی میں ایک نوجوان سکھ نوجوان کو مارا جو اپنے گاؤں میں سوار تھا۔ بابا بلھے شاہ نے ایک بےگناہ سکھ کے قتل کی مذمت کی اور اسے پانڈوکے کے ملاؤں اور مفتیوں نے سینسر کیا۔ بلھے شاہ کا کہنا تھا کہ تشدد تشدد کا جواب نہیں ہے۔ بلھے شاہ نے بھی گرو تیغ بہادر کو ایک غازی (اسلامی اصطلاح ایک مذہبی جنگجو) کے طور پر سراہا اور اس وقت جنونی مسلمانوں کا غصہ اٹھایا۔بندہ سنگھ بیراگی بلھے شاہ کے ہم عصر تھے۔ اورنگ زیب کے ذریعہ گرو گوبند سنگھ کے دو بیٹوں کے قتل کا بدلہ لینے میں ، اس نے عام مسلمانوں کو قتل کرکے بدلہ لیا۔ بابا بلھے شاہ نے بندہ سنگھ بیراگی کو اپنی انتقام کی مہم ترک کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی۔ بلھے شاہ نے اسے بتایا کہ وہی تلوار جو گرو گوبند سنگھ کے بیٹوں اور معصوم سکھوں پر پڑی وہ بھی بے گناہ مسلمانوں پر گرا۔ لہذا معصوم مسلمان کا قتل اورنگ زیب کے ظلم و ستم کے دور کا جواب نہیں ۔ انسانیت پسند بلھے شاہ کی تحریریں انھیں انسانیت پسند کی حیثیت سے پیش کرتی ہیں ، کوئی اس کے ارد گرد کی دنیا کے معاشرتی مسائل کو حل فراہم کرتا ہے ، اور اس ہنگامے کو بیان کرتا ہے جو اس کی مادر وطن پنجاب سے گزر رہا ہے ، اور ساتھ ہی خدا کی تلاش میں ہے۔ ان کی شاعری تصوف کے چار مراحل: شریعت (راہ) ، طریقت (پیروی) ، حقیت (حق) اور مرفعت (یونین) کے ذریعے ان کی صوفیانہ روحانی سفر کو اجاگر کرتی ہے۔ بلھے شاہ جس سادگی سے زندگی اور انسانیت کے پیچیدہ بنیادی مسائل کو حل کرنے میں کامیاب رہے ہیں وہ ان کی اپیل کا ایک بڑا حصہ ہے۔ اس طرح ، بہت سے لوگوں نے اس کے قافیوں کو موسیقی میں شامل کیا ہے ، گلی گلوکاروں سے لے کر وڈالی برادرز ، عابدہ پروین اور پٹھان خان جیسے نامور صوفی گلوکاروں ، برطانیہ میں مقیم ایشین فنکاروں کی ترکیب شدہ ٹیکنو قوالی ریمکس سے لے کر راک بینڈ جونون تک۔ بلھے شاہ کی مقبولیت ہندوؤں ، سکھوں اور مسلمانوں میں یکساں طور پر پھیلا ہوا ہے کہ اس فلسفی کے بارے میں زیادہ تر تحریری مواد ہندو اور سکھ مصنفین کا ہے

عوام کی آواز
December 26, 2020

متوازن غذا اور اور صحت کا باہمی تعلق

متوازن غذا اور صحت صحت کے لیےاچھی غذا بہت اہم ہے لیکن غذا ایسی ہو جو ہماری صحت کے لیے مفید ہو ایسی چیزوں سے احتراز کرنا چائیے جو صحت کے لیے نقصان دہ ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے جب کھانا آتا تو اس کے بارے میں دریافت کرتے اگر مزاج مناسب ہوتا تو دریافت کرتےاگر مزاج مناسب نہ ہوتا تو چھوڑدیتے ذوق اور مزاج کی اہمیت ہے اس پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی لیکن جو چیزیں حلال اور طیب ہیں ان سے خوامخوااجتناب صحیح نہیں عملا حلال کو حرام اور مباح کو ممنوع قرار دے لینا شریعت کے خلاف ہےایک شخص نے رسول اللہ سے عرض کیاکھانوں میں ایک کھانا ایسا ہے کہ اس کے کھانے میں مجھے تکلیف اور حرج محسوس ہوتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاتہمارے دل میں ایسی کوئی چیز کھٹک اور تر دو پیدا کرےتو اسکی وجہ سے تم نصرانیت سے مشابہت اختیار کر لو جن غذاوں کو اللہ نے حرام ٹھرا دیاہے انکے علاوہ سب ہی غذائیں حلال ہیں ان کے جواز میں شک وتردو اور انکے استعمال میں بلاوجہ تکلیف اور تامل رہباکی طرف لے جاتا ہے

عوام کی آواز
December 26, 2020

فری لانسنگ کیا ہے؟

تعارف فری لانسنگ کیا ہے؟ آج میں آپ کو اس کے بارے میں بتانے جارہا ہوں۔ اس وقت یہ دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ہے۔ یہاں اس کے لغوی معنی کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کا بنیادی مقصد آن لائن پیسہ بنانا ہے۔ آؤ ، اب آن لائن کام کرنے اور پیسہ کمانے کا طریقہ جانتے ہیں۔ جو شخص آنلائن کام کر رہا ہے اس کے پاس ایسی مہارت ہونی چاہئے جو پوری دنیا کے لئے خدمت کے طور پر دی جاسکے۔ یہ ویب ڈویلپمنٹ ، گرافک ڈیزائننگ ، مارکیٹنگ وغیرہ ہوسکتی ہے ۔کوئی بھی ہنر جو اس شخص کے پاس جانے کے بغیر خدمت کے طور پر دی جاسکتی ہے ، اس کا نام فری لانسنگ ہے۔ آپ آن لائن کسی کے بھی ذاتی معاون کے طور پربھی کام کرسکتے ہیں۔ فری لانسنگ کون کرسکتا ہے؟ ہر وہ شخص جس کے پاس آن لائن کام کرنے کی ذہنیت ہے اور اسے اپنی صلاحیتوں کا تقاضا ہے وہ بغیر کسی مطالبہ کے فری لانسنگ کر سکتا ہے۔ اس کے پاس مہارت ہونا ضروری ہے جو مؤکلوں کو دی جاسکتی ہے۔ فری لانسرز نئی مہارتیں بنانے پر بھی کام کر رہے ہیں جو ان کے مؤکلوں کو بھی پیش کیا جاسکتا ہے جو پرکشش اور انوکھا ہوسکتا ہے۔ فری لانسنگ کہاں کی جاے؟ بہت ساری ویب سائٹیں ہیں جو فری لانسنگ میں استعمال ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر فیورر ، اپ ورک ، فری لانس ، گرو وغیرہ اس کے علاوہ آپ مقامی کلائنٹس کے لئے بھی کام کرسکتے ہیں نیز آپ فیس بک سے بھی کام حاصل کرسکتے ہیں۔ فیس بک بھی کسی کام کی جگہ سے کم نہیں ہے کیونکہ ہزاروں کام پوسٹ کیے جاتے ہیں اور لوگ بھی وہاں کام کر رہے ہیں۔ ہم فری لانسنگ سے کتنا کما سکتے ہیں؟ کم سے کم یا زیادہ سے زیادہ رقم کمائی نہیں ہے جو آپ فری لانسنگ سے حاصل کرسکتے ہیں۔ یہاں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کو ہر ماہ پانچ ڈالر مل سکتے ہیں ہر مہینہ میں پانچ لاکھ ڈالر بھی مل سکتے ہیں۔ کمائی آپ کی قسمت پر مبنی ہے اور ایک اور چیز یہ ہے کہ کمائی بھی اس بات پر مبنی ہے کہ آپ کتنا کام کرتے ہیں۔ کچھ لوگ دن میں پانچ گھنٹے کام کرتے ہیں اور کچھ دن میں اٹھارہ گھنٹے کام کرتے ہیں۔ سب کچھ آپ کی کوششوں پر مبنی ہے جو آپ کام پر خرچ کرتے ہیں۔ لوگ کس عمر میں فری لانسنگ کرسکتے ہیں؟ کوئی بھی فری لانسنگ کر سکتا ہے۔ عمر فری لانسنگ میں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ، یہاں کلائنٹس کے لئے کسی ڈگری کی ضرورت نہیں ہے اور گاہکوں کے ذریعہ کوئی عمر طے نہیں کی جاتی ہے کہ وہ صرف اس عمر کے فرد کو ہی چاہتے ہیں۔ 10 سال جیسے بچے بھی فری لانسنگ کر رہے ہیں اور 70 سال سے زیادہ عمر والے لوگ بھی کر رہے ہیں۔ یہاں صرف مہارت کی اہمیت ہے اگر آپ کے پاس مہارت ہے تو آپ کام کرسکتے ہیں کوئی بھی آپ کو فری لانسنگ کرنے سے نہیں روک سکتا ہے۔ پیسہ کمانا ایک مشغلہ ہے جو آپ کی خوبصورتی سے کسی اور شوق کی تکمیل کرے گا

عوام کی آواز
December 26, 2020

سائکلوٹران کیا ہے؟

سائکلوٹران کیا ہے؟ تعریف سائکلوٹران ایک مشین ہے جو چارجڈ ذرات یا آئنوں کو تیز تر توانائیوں میں تیز کرتی ہے۔ ای ای لارنس اور ایم ایس لیونگسٹن نے 1934 میں ایٹمی ڈھانچے کی چھان بین کے لئے ایجاد کی تھی۔ چارج شدہ ذرات کی توانائی کو بڑھانے کے لئے الیکٹرک اور مقناطیسی دونوں شعبوں کو سائکلروٹرن میں استعمال کیا جاتا ہے۔ چونکہ دونوں فیلڈز ایک دوسرے کے لئے کھڑے ہیں ، انہیں کراس فیلڈز کہا جاتا ہے۔ کا م کرنے کا طریقہ ایک چکروٹرون میں ، چارجڈ ذرات ایک سپارل والے راستے کے ساتھ مرکز سے باہر کی طرف تیز ہوجاتے ہیں۔ یہ ذرات جامد مقناطیسی فیلڈ کے ذریعہ سپا رل کے راستے پر فائز ہوتے ہیں اور تیزی سے مختلف برقی فیلڈ کے ذریعے تیز ہوجاتے ہیں۔ شکل کام کرنے کے اصول 1. ایک سائیکلوٹران ایک اعلی تعدد باری والے وولٹیج کا استعمال کرتے ہوئے چارجڈ پارٹیکل بیم کو تیز کرتا ہے جو ویکیوم چیمبر کے اندر “ڈیس” کے نام سے معروف دو شیٹ میٹل الیکٹروڈ کے درمیان لگایا جاتا ہے۔2. ان ڈیس کو آمنے سامنے رکھا گیا ہوتا ہے ۔جو کہ پارٹیکلز کو حرکت کے لیے جگہ مہیا کرتے ہیں۔پارٹیکلز کو اس کے درمیان میں رکھ دیا جاتا ہے۔3. ڈیسیں برقی مقناطیس کے کھمبوں کے بیچ واقع ہوتی ہیں جو الیکٹروڈ طیارے میں مستحکم مقناطیسی فیلڈ پر کھڑے ہوتے ہیں۔4. مقناطیسی فیلڈ لورینٹز فورس کی حرکت کی سمت کے لئے کھڑے ہونے کی وجہ سے ذرہ کی راہ کو دائرے میں موڑنے کا سبب بنتا ہے۔؎کئی ہزار وولٹ کی باری باری والی وولٹیج ڈیزیوں کے درمیان لگائی جاتی ہے۔ وولٹیج دواروں کے مابین کے وقفے میں ایک تیز بجلی پیدا کرتی ہے جو ذرات کو تیز کرتی ہے۔5. وولٹیج کی فریکوئنسی طے کی گئی ہے تاکہ وولٹیج کے ایک ہی چکر کے دوران ذرات ایک سرکٹ بنائیں۔ سائکلوٹرن فریکوئینسی کے لئے اظہار f=qB/2πm Bمقناطیسی میدان کی طاقت ہے۔ q ذرہ کا برقی چارج ہے۔ m چارجڈ ذرات کا ریلیٹسٹک ماس ہے۔ پارٹیکل انرجی کے لئے اظہار ذرات کی توانائی مقناطیسی فیلڈ کی طاقت اور ڈیزیوں کے قطر پر منحصر ہے۔ذرات کو کسی مڑے ہوئے راستے پر رکھنے کے لئے درکار مرکز کی طاقت کو فارمولا کے ذریعہ دیا گیا ہے:اس فو ر س کو سینٹر ی پیٹل فورس بھی کہتے ہیں۔ Fc=mv2/r لورنٹز فورس کی مدد سے FB=qvB دونوں کو جمع کرنے سے mv2/r=qvB آخری رزلٹ v=qBR/m

عوام کی آواز
December 26, 2020

2020کس طرح سال تھا

ہر سال کا اختتام لوگوں کے ذہنوں میں بہت کچھ چھوڑ دیتا ہے بہت سے لوگ تھے جن سے ہم نے تھوڑی دیر کے لئے ملاقات کی ہوتی ہے ہمیشہ ہمارے ذہنوں میں رہ جاتے ہیں ہم ہر سال بہت سے تجربات سے گزرتے ہیں کچھ تجربات اچھے ہوتے ہیں اور کچھ اچھے نہیں ہوتے اس سال کے شروع میں زندگی تھوڑی مختلف تھی نہ صرف ایشین ممالک بلکہ یورپی ممالک بھی ایک وبا کے لپیٹ میں آ چکے تھے کرونا وائرس ایک مہلک وائرس ہے جو دنیا میں بہت نیا ہے اور اس سے پہلے اس وائرس کے بارے میں معلوم کسی کو بھی نہ تھااس وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے خصوصاً یورپی ممالک میں بہت ہی بری صورتحال رہی اور ایشیائی ممالک میں بھی صورتحال اس کرونا وائرس کے بارے میں کچھ خاص اچھی نہ تھی ناہیں اس وائرس کے بارے میں کوئی پہلے کبھی تحقیق ہوئی تھی اور نہ ہی اس کے لیے کوئی دوائی ایجاد کی گئی تھی اب ڈاکٹروں نے ماسک پہننے اور باقاعدگی سے ہاتھ دھونے کی تجویز دی ہے ڈاکٹروں کے مطابق اگر کوئی شخص اس وائرس سے متاثر ہو جائے تو فوری طور پر وہ علیحدگی اختیار کرے اور اپنے آپ کو گھر کے ایک کمرے میں چودہ دن کے لئے الگ تھلگ رہے یہ مہلک وائرس گزشتہ سال شروع ہوا چین سے پہلا کیس رپورٹ ہوا اور پھر اس کے بعد یہ شہر چینی حکومت کی طرف سے بند کر دیا یعنی نہ کوئی شہر میں آ سکتا تھا اور نہ ہی اس شہر سے باہر جاسکتا تھا تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے لیکن بعد میں وائرس باقی ممالک میں بھی پھیل گیا اور ہر ملک میں اس سے متاثر لوگ نکلنے لگے جو بھی اس وائرس سے متاثر ہوتا تو تحقیق سے پتا چلا ہے کہ اس کے پھیپھڑے بڑے بہت متاثر ہو ئے ہیں اگر جسم کے اعضاء زیادہ مضبوط نہ ہو تو اس وائرس سے لڑنا ناممکن ہے اس بیماری سے ہمارے بہت سے ڈاکٹر بھی متاثر ہو ئے ہیں اور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ناصر ڈاکٹر کے اور شعبہ زندگی کے لوگ بھی اس بیماری سے متاثر ہو ئے ہیں بہت سے سیاستدانوں وزیر اعظم صدر اور انجینئرز اور دوسرے شہر اس بیماری سے دوچار ہوئے ہیں ان متاثر لوگوں میں سے کچھ تو صحت یاب ہو گئے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو صحت یاب نہیں ہو ئے ہر ملک کا دوسرے ملک سے زمینی اور فضائی رابطہ معطل کر دیا گیا تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے اس کے علاوہ حکومت نے بہت سے اقدامات اٹھائے جس سے اس کے لوگوں کو محفوظ رکھا جا سکے اس وائرس سے بچا جا ے

عوام کی آواز
December 26, 2020

زلزلے کی وجوہات اور اس کے متعلق سوالات

ہم سب جانتے ہیں کہ زلزلہ زمین کو حرکت دینے کا سبب بنتا ہے جو ہمارے تعمیر شدہ علاقوں کی تباہی کا باعث بنتا ہے۔ کچھ علاقوں میں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ زلزلے آتے ہیں اور کچھ میں کم. اس آرٹیکل میں، ہم دنیا بھر میں زلزلے کی وجوہات اور اس کے متعلق کچھ سوالات غور کریں گے۔ زلزلہ کیا ہے؟ اچانک انرجی ریلیز کے نتجے میں زمین کی سطح حرکت کرنا شروع کردیتی ہے تو اسے ہم زلزلہ کہتے ہیں. زیادہ تر زلزلے وہاں آتے ہیں جہاں ٹیکٹونک پلیٹس ملتے ہیں لیکن زلزلہ آتش فشاں ، لینڈ سلائیڈنگ اور دھماکوں کی وجہ سے بھی ہوسکتے ہیں۔ یہ خاص طور پر اس وقت پائے جاتے ہیں جب زمین کے لتھوسفیر میں چٹان کی اچانک حرکت ہوتی ہے۔ آتش فشاں سے ملنے والی ایک مثال یہ ہے کہ جب زمین کی سطح کے نیچے دباؤ بنتا ہے تو اسے ریلیز کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ اچانک دھماکا زلزلے کی لہروں کا سبب بن سکتا ہے ، جس کے نتیجے میں زلزلے آتے ہیں۔ زلزلہ لہر کیا ہے؟ زلزلہ لہر اس انرجی کا نام ہے جب اچانک زمین میں حرکت ہوتی ہے تو زمین کی تہوں سے گذرتی ہے۔ جدید دور میں ان توانائی والی لہروں کی پیمائش کے لئے سیسمومیٹر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا استعمال نہ صرف زلزلوں کا پتہ لگانے اور پرڈ کشن کے لئے ہوتا ہے بلکہ زمین کے اندرونی سٹرکچر کا مطالعہ کرنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ آسان الفاظ میں ، یہ زمین کے اوپر اور زمین کی نیچے کی موومنٹ کی پیمائش کرنے کے لئے کام کرتا ہے. جدید تحقیق کے سیسمومیٹر الیکٹرانک ہیں اور ہر سمت میں حرکات کا پتہ لگاتے اور ریکارڈ کرتے ہیں۔ سیسمومیٹر پر ایک پین لگا ہوا ہوتا ہے، جب زمین میں موومنٹ ہوتی ہے تواسی موومنٹ کو کاغذ پر ریکارڈ کرتا ہے۔ ہم زلزلے کی پیمائش کیسے کریں گے؟ زلزلے کی پیمائش ریکٹر اسکیل کے مدد سے کی جاتی ہے۔ چارلس ریکٹر نے سن 1935 میں ریکٹر اسکیل ایجاد کیا تھا اور یہ پیمائش کرنے کا یونیورسل طریقہ بن گیا تھا کہ زلزلہ کتنا مضبوط ہے ۔ ریکٹر اسکیل نمبرزکا ایک مجموعہ ہے جو زلزلے کی طاقت کو بتانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر 3.0 کی شدت والا زلزلہ 2.0 کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہے۔ ریکٹر اسکیل 62 میل (100 کلو میٹر) دور سے آنے والے زلزلوں کا پتہ لگاسکتا ہے۔ کیا ریکٹر اسکیل صرف اور صرف زلزلوں کی پیمائش کے لئے استعمال ہوتا ہے؟ اسکیل خود یہ فیصلہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے کہ زمین کی سطح پر اثر انداز ہونے والا کوئی بھی عمل کتنا زیادہ طاقتور ہے۔ اس کی ایک مثال پوری تاریخ کے کچھ واقعات میں دیکھی جاسکتی ہے جو اسکیل کے ذریعے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ سب سے زیادہ زلزلے کس ملک میں ہیں؟ جاپان میں ریکارڈ ترین سب سے زیادہ زلزلے آتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کا سب سے زیادہ زلزلے والا نیٹ ورک جاپان کے نیچے پایا جاتا ہے. اس کا مطلب یہ ہے کہ ریگولر بنیاد پردوسرے علاقوں کے مقابلے میں جاپان میں زلزلے کے امکانات زیادہ ہیں۔ آج تک کا سب سے مہلک زلزلہ کہا آیا تھا؟ تاریخی طور پر سب سے بڑا زلزلہ 23 جنوری 1556 میں چین کے صوبے شانسی میں ریکارڈ کیا گیا۔ اس طاقتور زلزلے سے قریب 830،000 افراد ہلاک ہوگئےتھے ۔ جب 1930 کی دہائی میں ریکٹر اسکیل ایجاد ہوا تو سائنس دانوں نے پیش گوئی کی کہ اس زلزلے کی شدت کیا ہوسکتی ہے۔ پیش گوئی کے نتائج نے بتایا کہ یہ ریکٹر اسکیل پر 8.0 سے 8.3 کے درمیان پیمائش ہے ۔

عوام کی آواز
December 26, 2020

گردے میں پتھری کیسے بنتی ہے اور اس کا علاج کیاہے؟

گردے میں پتھری کا ہونا ایک عام بیماری ہے جس کی علامات پیٹ یا پہلو میں ناقابل برداشت درد ہونا، پیشاب میں ریشہ یا پیپ (pus) آنا اور گردے کے فعل کا فیل ہو جانا ہیں۔ اس لئے گردے میں پتھری اور اس کے سدباب کے بارے میں جاننا لازم ہے۔ پتھری کیا ہے؟ گردے میں مختلف قسم کی معدنیات (minerals) مل کر ایک ٹھوس شکل بنا لیتی ہیں اور آہستہ آہستہ گردے میں جمع ہوتی رہتی ہیں، اور اس طرح گردے میں پتھری کا موجب بنتی ہیں۔ پتھری کتنی بڑی ہوتی ہے؟ دیکھنے میں کیسی لگتی ہے؟ پیشاب کے نظام میں کہاں کہاں پائی جا سکتی ہے؟ پتھری الگ الگ لمبائی اور مختلف شکل کی ہوتی ہے۔ اس کا سائز ریت کے کنکر سے لے کر ایک عام گیند جتنا ہو سکتا ہے۔ کچھ گول، کچھ بیضوی اور کچھ نوکیلی ہوتی ہیں۔ پتھری گردے، مثانے اور پیشاب کی نالی میں پائی جا سکتی ہے۔ مندرجہ ذیل عناصر گردے میں پتھری کی وجہ بن سکتے ہیں۔ (1) کم پانی پینے کی عادت (2) موروثی طور پہ پتھری کا ہونا (3) بار بار پیشاب میں ریشے ( pus) کا آنا (4) پیشاب کی نالی میں رکاوٹ ہونا (5) وٹامن سی یا کیلسیئم والی ادویات کا بے جا استعمال اور (6) شوگر اور پیراتھائی رائیڈ گلینڈ کی بیماری کا ہونا۔ گردے میں پتھری کی علامات کیا ہوتی ہیں؟ عام طور پہ پتھری کی بیماری 30 سے 40 سال کی عمر میں ہوتی ہے۔ پتھری مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ کچھ مریضوں میں گردے میں پتھری کی کوئی علامت نہیں ہوتی، اس لئے ایسی پتھری کو “خاموش پتھری” (silent stone) کہتے ہیں۔ تاہم گردے میں پتھری کی علامات میں پیٹ کے اطراف اور پیچھے درد ہونا، بار بار متلی ہونا، پیشاب میں جلن ہونا، پیشاب میں خون آنا، پیشاب کے نظام میں بار بار انفیکشن ہونا، اور پیشاب کا بند ہونا یا رک رک کے آنا ہیں۔ گردے میں پتھری کے درد کی مخصوص نشانی کیا ہے؟ پتھری کا درد اچانک شروع ہوتا ہے اور ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ یہ درد کمر کی ایک طرف سے شروع ہو کر آگے کی طرف آنت میں محسوس ہوتا ہے۔ یہ درد چلنے پھرنے اور ناہموار راستوں پہ سفر کرنے سے بڑھ جاتا ہے۔ یہ درد عام طور پہ گھنٹوں رہتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ عموما شدت درد کو کم کرنے کیلئے درد کا ٹیکہ لگوانا پڑتا ہے۔ کیا پتھری کی وجہ سے گردے خراب ہو سکتے ہیں؟ جی ہاں! اگر زیادہ عرصے تک گردے میں پتھری موجود رہے تو یہ پیشاب میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ جس سے پیشاب گردے میں اکٹھا ہو جاتا ہے اور گردہ پھول جاتا ہے۔ اور جب زیادہ عرصے تک گردہ پھولا رہے تو گردہ کمزور ہوجاتا ہے۔ اور پھر مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ گردے کے خراب ہو جانے کے بعد اگر پتھری نکال بھی دی جائے تو گردہ دوبارہ ٹھیک کام نہیں کرتا۔ گردے میں پتھری کی تشخیص کیسے کرتے ہیں؟ پتھری کی تشخیص کے لئے گردے اور مثانے کا الٹراساونڈ (ultrasound) اور پیٹ کا ایکسرے (x-ray) کروائے جاتے ہیں۔ تاہم پیچیدہ صورت میں سی ٹی سکین (CT scan) کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ خون اور پیشاب کے ٹیسٹ بھی کروائے جاتے ہیں۔ جن سے گردے کے فعل اور پیشاب میں انفیکشن کی معلومات ملتی ہیں۔ گردے میں پتھری کا علاج کیسے کرتے ہیں؟ گردے میں پتھری کو ختم کرنے کے لئے مختلف طریقے استعمال کئے جاتے ہیں، جن کا فیصلہ پتھری کے سائز، شکل، ساخت اور جگہ پر منحصر ہوتا ہے۔ کچھ پتھریاں ادویات کے استعمال سے نکل جاتی ہیں۔ کچھ پتھریوں کے لئے لتھوٹرپسی (lithotripsy) کروانی پڑتی ہے، عرف عام میں جسے شعاعیں لگوانا کہتے ہیں۔ کچھ پتھریوں کیلئے کیمرے والا آپریشن (endoscopy) کروانا پڑتا ہے۔ اور کچھ پتھریوں کو نکالنے کے لئے چیرے والا آپریشن (surgery) کروانا پڑتا ہے۔ گردے میں پتھری کی روک تھام کے لئے کیا کیا حفاظتی اقدامات کیے جا سکتے ہیں؟ ایک بار پتھری کے علاج کے بعد 80 فیصد مریضوں میں پتھری دوبارہ بننے کے امکانات ہوتے ہیں۔ اس لئے احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہوتی ہیں۔ مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اپنانے سے گردے میں پتھری جمع ہونے کو کافی حد تک روکا جا سکتا ہے۔ (1) روزانہ کم از کم تین لیٹر (12 گلاس) پانی پینا چاہئے، (2) اتنا پانی پینا چاہئے کہ روزانہ 2 لیٹر سے زیادہ پیشاب آئے، (3) پیشاب کی رنگت سفید ہونی چاہئے۔ پیشاب کا گہرا پیلا رنگ جسم میں پانی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، (4) کھانے میں نمک (سوڈیم کلورائیڈ) کم مقدار میں لینا چاہئے۔ نمک والی غذا جیسا کہ پاپڑ، اچار سے پرہیز کیا جائے، (5) لیموں پانی، ناریل پانی، مسمی کا رس، گاجر، کریلا، کیلا، جو، اور بادام کا استعمال گردے میں پتھری کو بننے سے روکتا ہے، (6) روزانہ ایک گلاس دودھ پیئں۔ جسم میں کیلسیئم کی مقدار متوازن ہونی چاہئے، (7) وٹامن سی 4 گرام سے زیادہ نہیں لینا چاہئے، (8) ساگ، پالک، ٹماٹر، بینگن اور بھنڈی سے پرہیز کریں، (9) چیکو، آملہ، انگور اسٹرابری، رس بھری، شریفہ اور کاجو سے پرہیز کریں، (10) کڑک چائے، انگور کا جوس، کیڈبری، کوکا، چوکلیٹ اور پیپسی وغیرہ سے پرہیز کریں، (11) دال، مٹر، اور مسور کی دال سے پرہیز کریں، (12) گوشت، مرغا، مچھلی اور انڈوں سے پرہیز کریں، (13) 70 گرام سے زیادہ گوشت کھانے سے پرہیز کریں۔ گردے میں پتھری کے مریض کی مستقل جانچ یا نگرانی (monitoring) کیسے کی جائے؟ گردے کی پتھری مکمل طور پر نکل جانے کے بعد بھی دوبارہ پتھری جمع ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ اس لئے سال میں ایک دفعہ پتھری والے مریض کا الٹراساونڈ کروانا چاہئے۔ اور کسی بھی علامت کے ظاہر ہونے کی صورت میں معالج سے رجوع کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر عمار رزاق (ماہر امراض گردہ مثانہ)، میڈیکل آفیسر، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر لیہ

عوام کی آواز
December 26, 2020

ہیپاٹائیٹس “B” اور “C” کیا ہیں؟ ان کی وجوہات اور علاج کیا ہیں؟

ہیپاٹائیٹس “جگر کی سوزش” کا نام ہے۔ یہ وائرسز، ڈرگز کے مضر اثرات اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ وائرسز میں عموما ہیپاٹائیٹس وائرس اے، بی، سی، ڈی اور ای ہیپاٹائیٹس کرتے ہیں۔ ڈرگز میں اینٹی بائیوٹکس، درد کی دوائیوں اور ٹی بی کی دوائیوں کے علاوہ دیگر دوائیاں ہیپاٹائیٹس کر سکتی ہیں۔ مزید یہ کہ کچھ بیماریاں جنہیں ہم “آٹوایمیون ڈیزیز (Autoimmune Diseases)” کہتے ہیں، وہ بھی ہیپاٹائیٹس کر سکتی ہیں۔ ایسی بیماریوں میں جسم کے اندر پیدا ہونے والے کیمیکلز جسم کے خلاف ہی کام کرنا شروع کر دیتے ہیں اور پھر جسم کے کسی بھی حصے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ہیپاٹائیٹس “بی” اور “سی” آلودہ نیڈلز، سرنجز، سرجیکل آلات، نیل کلپرز، ریزز، ٹوتھ برش اور نیڈل سٹک انجریز سے ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ ماں سے بچے کے اندر، اور میاں سے بیوی یا بیوی سے میاں میں ہم بستری کے دوران منتقل ہو سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ کان چھیدوانے اور جسم پہ نقش نگار (Tattoos) بنانے والے آلودہ آلات سے بھی یہ وائرسز ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو سکتے ہیں۔ صوبہ پنجاب کے اندر 2.4 فیصد لوگ ہیپاٹائیٹس “بی” اور 6.7 فیصد لوگ ہیپاٹائیٹس “سی” کا شکار ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق صوبہ پنجاب کے اندر پچاس لاکھ مریض ہیپاٹائیٹس “بی” کے ہیں اور ایک کروڑ مریض ہیپاٹائیٹس “سی” کے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 2016 میں 23720 لوگ ہیپاٹائیٹس کی وجہ سے لقمہ اجل بنے۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے پاکستان میں ہر روز 64 مسافروں سے بھری بس کسی دریا میں ڈوب جائے۔ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب گورنمنٹ نے 2009 میں “پنجاب ہیپاٹائیٹس کنٹرول پروگرام” شروع کیا تاکہ لوگوں کو ہیپاٹائیٹس “بی” اور “سی” کی فری تشخیص اور علاج مہیا کیا جا سکے۔ اسکے علاوہ انفیکشن کنٹرول، انجیکشن سیفٹی اور ہسپتال کے آلودہ فضلے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے جیسے عوامل کی مدد سے ہیپاٹائیٹس کے پھیلاو کو روکا جا سکے۔ لیہ میں بشمول ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے تمام تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں “ہیپاٹائیٹس کلینک” فعال ہیں۔ جہاں پہ ہیپاٹائیٹس “بی” اور “سی” کی سکریننگ سے لیکر تشخیص اور علاج فری کیا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ ہیپاٹائیٹس “بی” کی ویکسینیشن کا تین انجیکشنز کا کورس بھی فری کیا جا رہا ہے۔ ہیپاٹائیٹس “بی” کا علاج مریض کی حالت اور کچھ ٹیسٹوں کی رپورٹ پہ منحصر ہے۔ آج کل عام طور پہ ایک گولی روزانہ لینی پڑتی ہے۔ اور یہ دوائی باقی ساری زندگی بھی لینی پڑ سکتی ہے۔ جبکہ ہیپاٹائیٹس “سی” کے علاج کیلئے تین ماہ دوائی لینی پڑتی ہے۔ یاد رہے کہ ہیپاٹائیٹس “بی” اور “سی” اکٹھے کھانا کھانے سے، کھانے پینے کے برتنوں سے، بچے کو دودھ پلانے سے، ہاتھ پکڑنے سے، گلے ملنے سے، بوسہ دینے سے اور کھانسنے یا چھینکنے سے نہیں پھیلتے۔ ڈاکٹر مزمل ارشاد، انچارج ہیپاٹائیٹس کلینک تحصیل ہیڈکوارٹر تھل ہسپتال لیہ

عوام کی آواز
December 26, 2020

ٹیکنالوجی کا میدان

ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑی کمپنیو ں کے درمیان جنگیں چلتی رہتی ہیں ۔ہر کمپنی ایک سے ایک بڑھ کے نت نئی ایجادات کرتی رہتی ہیں لیکن جو ایجادات ایپل کی کمپنی کرتی ہے وہ شاید ہی کوئی کمپنی کرتی ہو ۔ اس دفعہ جو جنگ چل رہی ہے وہ فیس بک اور ایپل کے درمیان چل رہی ہے۔ فیس بک ڈیجیٹل اشتہارات کی سب سے بڑی کمپنی ہے اور 90 فیصد کاروباری حضرات فیس بک ایڈز کے ذریعے اپنے کاروبار کی تشہیر کرتے ہیں اور کروڑوں روپے کما رہے ہیں ۔ہم تمام فیس بک ،گوگل، یوٹیوب جیسے بڑے پلیٹ فارم کو فری میں استعمال کرتے ہیں اور انکو استعمال کرنے کے لیے ہمیں کوئی فیس نہیں دینا پڑتی لیکن آپ سوچتے ہونگے کہ پھر ان بڑی بڑی کمپنیوں کو کیا فائدہ ہے فری میں سروس دینے کا ۔ یہی ایک چھپا ہوا پوائنٹ ہے جو آپ کو فری میں سروس دے کر یہ کمپنیاں آپکا ڈیٹا اکٹھا کرتی ہیں ۔آپ کیا کرتے ہیں کیا کھاتے ہیں اور کیا بولتے ہیں سب یہ ریکارڈ کرتی ہیں اور اس معلومات سے وہ کاروبار ی حضرات کے لیے ٹھیک ٹارگٹ سیٹ کرتی ہیں ۔کبھی آپ نے غور کیا ہو جو آپ گوگل یا یوٹیوب پہ سرچ کرتے ہیں پھر کچھ دیر بعد آپکو اُسی کے اشتہارات دکھائی دیتے ہیں ۔یہ ساری معلومات کمپنیاں آپ کے سیل فون سے لیتی ہیں۔ ایف بی آر(امریکہ کی انٹیلی جنس ) والے کسی شخص کا ڈیٹا لینا چاہیں تو وہ ایپل کے پاس جاتے ہیں کہ اس کا ڈیٹا ہمیں دیں۔لیکن ایپل اسکا ڈیٹا نہیں دیتا کیونکہ وہ اپنے کسٹمرز کو یقین دلاتا ہے کہ آپ کا ڈیٹا محفوظ ہے۔لیکن اس دفعہ جو ایپل نے اپنے ورژن کو اپ ڈیٹ کیا ہے وہ فیسبک والوں کے لیے بہت پریشانی کا سبب بن گیا ہے۔ اب جب بھی فیسبک یا کوئی اور کمپنی ایپل کسٹمر کے موبائل سے کوئی ڈیٹا لینا چاہے گی اُس یوذر کے موبائل پر ایک پرومٹ آئے گا کہ کیا آپ فیسبک یا دوسری کمپنی کو اپنا ڈیٹا دینا چاہیں گے۔ اگر وہ یوذر Allowکرے گا تو ڈیٹا کمپنی کے پاس جائے گا ۔اب فیسبک نے اپنے تمام چھوٹے چھوٹے کاروباری حضرات کے ساتھ اخبار کے اندر ایپل کے خلاف اشتہارات دیئے ہیں لیکن ابھی تک اسکے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی ۔ایپل کے CEOٹم کاک نے ٹویٹ کیا ہے کہ فیسبک والو تمہیں جو کرنا ہے کرلو جسکا ڈیٹا لینا ہے لے لو لیکن یوذر کی اجازت کے ساتھ۔ ایک طرف دیکھا جائے تو پرائیویسی کے طور پر یہ بلکل ٹھیک ہے کہ آپکی مرضی کے بغیر کوئی بھی آپکا ڈیٹا حاصل نہیں کر سکتا۔لیکن ایپل کی اس پرائیویسی سے چھوٹے کاروباری حضرات کو 60 فیصد نقصان ہو سکتا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ Privacy Warکہاں تک چلتی ہے۔

عوام کی آواز
December 26, 2020

دودھ جلیبی

*دودھ جلیبی انسان کو کن کن بیماریوں سے بچاتی ہے …..!!!*  دودھ جلیبی بہت سے لوگ بہت شوق سے کھاتے ہیں لیکن کیا وہ یہ جانتے ہیں کہ اس کے کھانے سے کتنی بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ ماہرہین کے مطابق یہ سردی کے موسم میں یہی جلیبی جب گرم گرم دودھ میں ڈبو کر کھائی جاتی ہے تو اس کی حیثیت صرف ایک مٹھائی کی نہیں رہتی ہے بلکہ یہ یونانی حکیموں کے مطابق ایک طاقت فراہم کرنے والے کشتے میں تبدیل ہوجاتی ہے اور بیش بہا طبی فوائد کی حامل غذا بن جاتی ہے۔ جسم کے درد کو دور کرتی ہے سردی کے موسم میں ہڈیوں میں درد ہونا ایک عام سی بات ہوتی ہے- ایسے مریض دن میں ایک بار دودھ جلیبی کا استعمال کریں اس سے ان کی ہڈيوں کی سوزش میں نہ صرف کمی واقع ہو گی بلکہ دودھ جلیبی کی گرمی سے دردوں میں بھی آرام ملے گا۔ نزلہ زکام میں افاقہ ناک کا بند ہو جانا یا پھر نزلہ کا بہنا بخار اور سردرد کا سبب بن سکتا ہے۔  اس صورت میں گرم چیزوں کا استعمال نہ صرف اس کیفیت کا خاتمہ کرتا ہے بلکہ دودھ جلیبی کا روزانہ استعمال اس سے محفوظ رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ پٹھوں کے کھنچاؤ کو ختم کرتی ہے انسانی جسم میں پٹھے جسم کو نہ صرف حرکت دینے میں استعمال ہوتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تمام اہم افعال میں اہم کردار ادا کرتے ہیں مگر سردی کے موسم میں ان میں سوزش اور سختی کے باعث شدید درد کی شکایت ہو سکتی ہے۔ اس صورت میں دودھ جلیبی کا ایک پیالہ نہ صرف ان پٹھوں کی سوزش کا خاتمہ کرتا ہے بلکہ ان میں گرمی فراہم کر کے ان کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کرتا ہے۔ واضح رہے کہ جلیبی کی مٹھاس انسان کے خوش ہونے والے ڈوپامائن کے افراز کا سبب بنتی ہے جس سے انسان کا موڈ بہتر ہوتا ہے -!!!’

عوام کی آواز
December 26, 2020

کورین مصنوعی سورج – (کے ایس ٹی آر فیوژن ری ایکٹر ) کا نیا عالمی ریکارڈ

کوریا کے سپرکنڈکٹنگ ٹوکامک ایڈوانسڈ ریسرچ (KSTAR) ، ایک سپر کنڈکٹنگ فیوژن آلہ جس کو کورین مصنوعی سورج بھی کہا جاتا ہے ، نے نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا کیونکہ وہ آئن درجہ حرارت کو 100 ملین ڈگری سے زیادہ 20 سیکنڈ تک اعلی درجہ حرارت پلازما برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگیا۔ 24 نومبر ، 2020 کو ، کوریا انسٹی ٹیوٹ آف فیوژن انرجی (کے ای ایف) کے کے ایس ٹی آر ریسرچ سنٹر نے اعلان کیا کہ سیئول نیشنل یونیورسٹی (ایس این یو) اور ریاستہائے متحدہ کی کولمبیا یونیورسٹی کے ساتھ مشترکہ تحقیق میں ، اس کے لئے پلازما کے مستقل آپریشن میں کامیاب رہا۔ آئن کا درجہ حرارت 100 ملین ڈگری سے زیادہ 20 سیکنڈ ، جو 2020 کے ایس ٹی آر پلازما مہم میں جوہری فیوژن کی بنیادی شرائط میں سے ایک ہے یہ ایک کامیابی ہے جس میں 2019 کے ایس ٹی آر پلازما مہم کے دوران 8 دوسرے پلازما آپریشن کے وقت کو 2 گنا سے زیادہ بڑھایا جائے۔ اپنے 2018 کے تجربے میں ، کے ایس ٹی آر پہلی بار پلازما آئن کا درجہ حرارت 100 ملین ڈگری تک پہنچا (برقرار رکھنے کا وقت: تقریبا 1.5 سیکنڈ) زمین پر سورج میں پائے جانے والے فیوژن کے رد عمل کو دوبارہ تخلیق کرنے کے لئے ، ہائیڈروجن آاسوٹوپس کو پلازما اسٹیٹ بنانے کے لئے کے ایس ٹی آر جیسے فیوژن ڈیوائس کے اندر رکھنا ضروری ہے جہاں آئنوں اور الیکٹرانوں کو الگ کیا جاتا ہے ، اور آئنوں کو گرم اور تیز درجہ حرارت پر برقرار رکھنا چاہئے۔ اب تک ، دوسرے فیوژن آلات موجود ہیں جنہوں نے 100 ملین ڈگری یا اس سے زیادہ درجہ حرارت پر پلازما کا مختصرا. انتظام کیا ہے۔ ان میں سے کسی نے بھی 10 سیکنڈ یا اس سے زیادہ طویل عرصے تک آپریشن برقرار رکھنے میں رکاوٹ نہیں توڑ ڈالا۔ یہ معمول سے چلانے والے ڈیوائس کی آپریشنل حد ہے * اور ایک لمبے عرصے تک اس طرح کے اعلی درجہ حرارت پر فیوژن ڈیوائس میں پلازما کی مستحکم حالت کو برقرار رکھنا مشکل تھا اپنے 2020 تجربے میں ، کے ایس ٹی آر نے اندرونی ٹرانسپورٹ بیریئر (آئی ٹی بی) کے طریق کار کی کارکردگی کو بہتر بنایا ، جو اگلے نسل میں پلازما آپریشن طریقوں میں سے ایک ہے جو پچھلے سال تیار ہوا تھا اور موجودہ حدود کو عبور کرتے ہوئے پلازما ریاست کو طویل عرصے تک برقرار رکھنے میں کامیاب رہا تھا۔ انتہائی اعلی درجہ حرارت پلازما آپریشن. کے ایف ای میں کے ایس ٹی آر ریسرچ سنٹر کے ڈائریکٹر سی وو یون نے وضاحت کی ، “100 ملین پلازما کے طویل آپریشن کے لئے درکار ٹیکنالوجیز فیوژن انرجی کے حصول کی کلید ہیں ، اور اعلی درجہ حرارت پلازما کو 20 تک برقرار رکھنے میں کے ایس ٹی آر کی کامیابی ہے۔ مستقبل میں تجارتی جوہری فیوژن ری ایکٹر کا ایک اہم جزو ، طویل کارکردگی سے چلنے والے پلازما آپریشن کے ل the ٹکنالوجیوں کی حفاظت کی دوڑ میں سیکنڈ ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔ “آئی ٹی بی طریقوں کی کچھ خرابیوں پر قابو پانے کے ذریعے ، لمبے ، اعلی درجہ حرارت کے آپریشن میں کے ایس ٹی آر کے تجربے کی کامیابی ہمیں ایٹمی فیوژن انرجی کے حصول کے ل of ٹکنالوجی کی ترقی کے قریب ایک قدم لاتی ہے۔” نیوکلیئر انجینئرنگ کے محکمہ ، ایس این یو ، جو مشترکہ طور پر کے ایس ٹی آر پلازما آپریشن پر تحقیق کر رہا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ڈاکٹر ینگ سیوک پارک ، جس نے اعلی درجہ حرارت پلازما کی تشکیل میں کردار ادا کیا ، نے کہا ، “ہمیں اعزاز ہے کہ کے ایس ٹی آر میں اس طرح کی اہم کارنامے میں حصہ لیا گیا ہے۔ اتنے لمبے عرصے تک موثر کور پلازما ہیٹنگ کو چالو کرنے کے ذریعہ حاصل کردہ 100 ملین ڈگری آئن درجہ حرارت نے سپر کنڈکٹنگ KSTAR ڈیوائس کی انوکھا قابلیت کا مظاہرہ کیا ، اور اعلی کارکردگی ، مستحکم ریاستی فیوژن پلازما کی ایک مجاز بنیاد کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ کے ایس ٹی آر نے پچھلے اگست میں اس آلے کو چلانے کا آغاز کیا تھا اور 10 دسمبر تک اپنے پلازما جنریشن کے تجربے کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے ، جس میں پلازما کے 110 اعلی تجربات کیے گئے ہیں جن میں پلازما کی اعلی کارکردگی اور پلازما میں خلل پیدا کرنے والے تخفیف کے تجربات شامل ہیں ، جو ملکی اور بیرون ملک تحقیق کے مشترکہ تحقیقی تجربات ہیں۔ تنظیموں. اعلی درجہ حرارت پلازما آپریشن میں کامیابی کے علاوہ ، کے ایس ٹی آر ریسرچ سنٹر متعدد موضوعات پر تجربات کرتا ہے ، جس میں آئی ٹی ای آر ریسرچز بھی شامل ہیں ، جن کو تجرباتی مدت کے باقی حصے میں فیوژن ریسرچ میں پیچیدہ مسائل حل کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ کے ایس ٹی آر 2020 میں اپنے اہم تجرباتی نتائج شیئر کرنے جا رہا ہے جس میں یہ کامیابی آئی اے ای اے فیوژن انرجی کانفرنس میں مئی میں ہونے والی آئی اے ای اے فیوژن انرجی کانفرنس میں دنیا بھر کے فیوژن محققین کے ساتھ بھی شامل ہے۔ کے ایس ٹی آر کا حتمی مقصد یہ ہے کہ 2025 تک آئن کا درجہ حرارت 100 ملین ڈگری سے زیادہ کے ساتھ 300 سیکنڈ کے مسلسل آپریشن میں کامیابی حاصل کرے۔ کے ایف ای کے صدر سک جاء یو نے بیان کیا ، “مجھے کوریا کی آزاد تحقیقی تنظیم کے طور پر کے ایف ای کے نئے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے بہت خوشی ہوئی ہے۔” کے ایف ای انسانیت کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے زیر غور چیلینجنگ تحقیقات کی اپنی روایت کو جاری رکھے گی۔

عوام کی آواز
December 26, 2020

وزن میں اضافے کی 10 بڑی وجوہات

اگر آپ بھی ان لوگوں میں سے ایک ہیں جو اپنے بڑھتے ہوئے وزن کے بارے میں پریشان ہیں تو ظاہر ہے کہ آپ اس کی وجوہات جاننے میں دلچسپی لیں گے۔ جانئے کہ آپ کا وزن درست ہے یا نہیں؟ یہاں میں وزن بڑھانے کے دس وجوہات آپ کے ساتھ بانٹوں گا۔ 1. حد سے زیادہ کھانا پینا: وزن میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہمارا کھانا پینا ہے۔ اگر ہمارے کھانے میں کیلوری کی مقدار زیادہ ہو تو پھر وزن بڑھنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ زیادہ تلی ہوئی ، فاسٹ فوڈ ، دیسی گھی ، کولڈ ڈرنک ، وغیرہ پینے سے جسم میں ضرورت سے زیادہ کیلوری پیدا ہوتی ہے ، جو ہم اضافی کوشش کے بغیر نہیں جلا سکتے اور نتیجہ ہمارے بڑھتے ہوئے وزن میں نظر آتا ہے۔ . اگر آپ اپنے جسم کو روزانہ کتنی کیلوری کی ضرورت کے بارے میں معلومات دیتے رہتے ہیں اور اتنا کھاتے ہیں تو آپ کے وزن میں اضافہ نہیں ہوگا۔ 2. غیر فعال رہنا : اگر آپ کا معمول ایسا ہے کہ آپ کو اپنے ہاتھ پاؤں منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، تو آپ کا وزن بڑھنا تقریبا یقینی ہے۔ خاص طور پر جو لوگ دن میں صرف کرسی پر بیٹھ کر گھر بیٹھے رہتے ہیں یا کام کرتے ہیں ، انہیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں جان بوجھ کر کچھ جسمانی سرگرمی کرنا چاہئے۔ جیسے اگر آپ لفٹ کی بجائے سیڑھیاں استعمال کرتے ہیں تو اپنی دلچسپی کا کھیل کھیلو ، جیسے بیڈ منٹن ، ٹیبل ٹینس وغیرہ۔ اگر آپ ٹریڈمل یا جم چکانے کے متحمل ہوسکتے ہیں اور باقاعدگی سے اس کا استعمال کرتے ہیں تو یہ کافی فائدہ مند ہوگا۔ ویسے ، سب سے سستا اور آسان حل یہ ہے کہ ہر دن تھوڑی دیر چلنے کی عادت ڈالیں۔ 3. جینیات: اگر آپ کے والدین میں سے ایک کا وزن زیادہ ہے تو آپ کے زیادہ وزن بڑھنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ، جینیات کے اثر سے یہ متاثر ہوتا ہے کہ آپ کے جسم میں کتنی بھوک ہے ، آپ کے جسم میں کتنی دور اور پٹھوں کی موجودگی ہے۔ یہ کسی شخص کی میٹابولک ریٹ پر بھی اثر ڈالتا ہے اور جب غیر فعال ہوتا ہے تو اس کا جسم کتنی کیلوری میں جلتا ہے۔ 4. عمر: عمر کے ساتھ وزن میں اضافہ ایک فطری عمل ہے ، یہ اس لئے ہوتا ہے کیونکہ جیسے جیسے عمر میں اضافہ ہوتا ہے ہمارے عضلات چربی میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ محض چربی میں اضافے کی وجہ سے بڑھ جاتا ہے۔ بڑھاپے کے ساتھ ، ہماری میٹابولزم بھی کم ہوتی ہے ، جس کی وجہ سے خواتین میں وزن بڑھنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ 5. صنف: عورت یا مرد ہونے کی وجہ سے آپ کے وزن پر بھی اثر پڑتا ہے۔ خواتین کے جسم میں چربی کی مقدار مردوں کی نسبت زیادہ ہے۔ عام وزن کی صحت مند عورت کے جسم میں چربی کی 25 فیصد مقدار ہوتی ہے جبکہ اسی طرح کے آدمی میں یہ صرف 15 فیصد ہے۔ 6. نفسیاتی وجوہات: بعض اوقات وزن میں اضافہ نفسیاتی ہوتا ہے۔ جذباتی مسائل ، یا افسردگی ، ایک شخص کو زیادہ سے زیادہ شراب پینے کا باعث بنتے ہیں ، جس کی وجہ سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ 7. حمل: حمل کے دوران وزن میں اضافہ ایک عام عمل ہے۔ عام طور پر ، ایک عورت کا وزن 5 سے 10 کلو تک بڑھ جاتا ہے ، جو بچے کے کپ کی تغذیہ فراہم کرنا ضروری ہے۔ 8. دوائیں: مخصوص قسم کی دوائیں آپ کے وزن میں اضافہ کرسکتی ہیں۔ جیسے antidepressants یا corticosteroids ۔ پیدائشی کنٹرول کی گولیوں کو کھانے سے وزن میں ڈھائی کلو تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ 9. بیماری: بیماری میں بھی وزن میں  اضافہ ہوسکتا ہے ، کیونکہ اس وقت کے دوران انسانی سرگرمیاں بہت کم ہوتی ہیں ، اور جسمانی چربی بھی بڑھ سکتی ہے۔ 10. سگریٹ چھوڑنے پر: سگریٹ پینا چھوڑنے کے بعد ، ایک شخص کو 3-4 کلو تک وزن ہوسکتا ہے۔ لیکن تمباکو نوشی چھوڑنے کے فوائد اس سے کہیں زیادہ ہیں ، لہذا چھوڑنا بہتر ہے

عوام کی آواز
December 26, 2020

انٹرنیٹ سے پیسے کمانا کوئی مذاق نہیں حقیقت ہے۔

انٹرنیٹ سے پیسے کمانا کوئی مذاق نہیں ہے۔ 2020 میں بھی جہاں ٹیکنالوجی کی ہرطرف دھمیں ہیں پاکستانیوں کو انٹرنیٹ سے پیسے کمانا مذاق اور فراڈ لگتا ہے۔ لیکن یہ مذاق نہیں حقیقت ہے۔ انٹرنیٹ سے پیسے کمانے کے طریقے انٹرنیٹ سے پیسے کمانے کے بشمار طریقے ہیں جن میں ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل طریقے شامل ہیں ۔ یعنی ایسے طریقے بھی ہیں جن کو باقاعدہ سکیھنا ضرور ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایسے آسان طریقے بھی ہیں کہ تھوڑی سی محنت کر کے کہ بہت اچھی آمدن حاصل کی جا سکتی ہے ٹیکنیکل طریقے ٹیکینیکل طریقوں میں سرفہرست ویب سایٹ ڈیولیپ مینٹ ، گرافکس ڈیزائنگ اور سرچ ایجن اپنییمائزیشن جیسی سکلز شامل ہیں نان ٹیکنیکل طریقے ایسے طریقے جس میں تھوڑی سی محنت کر کے اچھی آمدن حاصل کی جا سکتی ہے ان میں شوشل میڈیا مارکیٹنگ ، یوٹیوب ، فیس بک اور آرٹیکل رائیٹینگ شامل ہیں آرٹیکل رائیٹینگ سے پیسے کمانا آرٹیکل رائیٹینگ سے پیسے کمانا بہت آسان ہے اگر آپ کولکھنے کا ہنر آتا ہے تو میں آپ کوایک ایسی ویپ سایٹ بتاتا ہوں جہاں پر مختلف آرٹیکل لکھ کر آپ باسانی روز کما سکتے ہیں ویب سایٹ https://newzflex.com/ اس ویب سایٹ سے آپ کم از کم 300 الفاظوں پر مشتمل یونیک آرٹیکل لکھ کر اپنے روزگا ر کی مشکل کو حل کر سکتے ہیں آپ کے آرٹیکلز سے جو بھی آمدن ہو گی اسکا 80٪ اپ کو دیا جائے گا اور 20٪ ویب سایٹ کو جائے گا مکمل معلومات اور رجسٹریشن https://newzflex.com/registration/

عوام کی آواز
December 26, 2020

حمل اور ویکسین: ماہرین آپ کے سوالات پر وزن ڈالتے ہیں

امریکہ میں ویکسین large بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائلز میں 95٪ موثر ثابت ہوئی. بہت سے لوگوں کو وبائی امراض میں ایک اہم موڑ کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ چونکہ کوئنس میں ایک آئی سی یو نرس پیر کو ویکسین وصول کرنے والی پہلی نیو یارکر بن گئی ، اس نے اس چیز کو متاثر کیا جو اس سال تک ناواقف ہے: امید اور وعدے کا احساس۔ لیکن یہ بھی سوالات کی ایک بہت بڑی تحریک ہے: ہم میں سے باقی اسے کب ملے گا؟ یہ کہاں دستیاب ہوگی؟ کیا یہ مفت ہوگا؟ اور رسد سے ہٹ کر ، ویکسین کی حفاظت کے بارے میں کچھ کے لئے وسیع تر خدشات ہیں ، خاص طور پر ان لوگوں میں جو حاملہ ہیں یا حاملہ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور چھوٹے بچوں کے والدین ، ​​جن میں سے اب تک کم سے کم کلینیکل ٹرائلز سے خارج ہیں۔ 11 دسمبر تک ، ایف ڈی اے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو ویکسین تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دے گی ، یہاں تک کہ اگر ان پر ٹیسٹ نہیں لیا گیا ہے ، لیکن یہ 16 سال سے کم عمر والے کسی بھی شخص کے لئے دستیاب نہیں ہے۔ کیوں کہ ہم ویکسین کی ٹائم لائن میں اتنی جلدی ہیں ، بہت سارے سوالوں کے جوابات دیکھنا باقی ہیں۔ ہمیں اس بات پر چلنے کے ل we کہ ہم کیا جانتے ہیں اور ہمیں ویکسین کے بارے میں کیا نہیں معلوم کیوں کہ یہ زچگی کی صحت سے متعلق ہے ، ہم نے دو ماہرین سے پوچھا جن کی خصوصیات خواتین اور بچوں کے علاج معالجے میں پڑتی ہیں — ہیڈی کے لیفٹویچ ، ڈی او ، اسسٹنٹ پروفیسر زچگی اور جنین طب کی UMass کی ڈویژن میں پرسوتی اور گائناکالوجی ، اور نیویارک میں مقیم اطفال کے ماہر اور ایم پی ، کیلی فریڈین ، جو حال ہی میں (اور بہت ہی بروقت) کتاب پیرنٹینگ ان اینڈیمیک میں مصنف ہیں۔ COVID-19 کی بڑی ویکسینوں میں سے کسی بھی کلینیکل ٹرائل میں حاملہ افراد کیوں شامل نہیں ہیں؟ تاریخی طور پر ، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو ماں اور بچے کی حفاظت کے خدشات کی وجہ سے کلینیکل اور ویکسین ٹرائلز سے خارج کردیا گیا ہے۔ لیکن یہ اخراج اپنے خطرات لاحق ہوسکتا ہے ، ایک ایسا نقطہ جسے معاشرے کی زچگی کی دوائیوں اور متعدد طبی پیشہ ور افراد نے بار بار اٹھایا ہے۔ “یہ ایک عام بات ہے ، اور یہ تشویش کا باعث ہے۔” جب 1940 ء اور 1960 کی دہائی میں ڈی ای ایس اور تھیلیڈومائڈ کے زہریلے دوائوں کے نتائج نوٹ کیے گئے تو 1977 میں ایف ڈی اے نے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو مرحلہ 1 اور مرحلہ 2 کے مطالعے سے روک دیا۔ اس کا مقصد حاملہ خواتین ، جنین اور نوزائیدہ بچوں کی حفاظت میں اضافہ کرنا تھا۔ تاہم ، عملی طور پر اس سے طبی تحقیق میں تولیدی عمر کی خواتین سمیت رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں ، جو خواتین کی صحت میں کم علم ، ترقی اور جدت کی طرف جاتا ہے۔ ” یہ ایک مسئلہ ہے کہ بہت سارے قومی معاشرے مستقبل میں اصلاح کے لئے انتھک محنت کر رہے ہیں۔ “بہت سے افراد مستقبل میں کلینیکل ٹرائلز میں حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو اخلاقی طور پر شامل کرنے کی وکالت کر رہے ہیں ، لیکن جب تک یہ زیادہ عام نہ ہوجائے ، ڈاکٹروں اور دیگر صحت سے متعلق ماہرین کو اپنے مریضوں کو COVID-19 ویکسین کے بارے میں بہتر طور پر آگاہ کرنے کے لئے اعداد و شمار میں تازہ کاریوں کی نگرانی جاری رکھنا ہوگی۔ لیفٹویچ کا اضافہ۔ کیا COVID-19 حاملہ خواتین پر زیادہ سخت اثر ڈال سکتا ہے؟ لیفٹچ کا کہنا ہے کہ ، مختصرا. ، صرف اس وجہ سے کہ حمل کو ہی شدید بیماری ، ہسپتال میں داخل ہونے ، اور یہاں تک کہ موت کی ترقی کے لئے اعلی خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ “ایم ایم ڈبلیو آر [بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز کی طرف سے موذی مرض اور موت کی ہفتہ وار رپورٹ] نے اندازہ لگایا ہے کہ حاملہ خواتین کو کسی آئی سی یو میں داخلہ لینے یا وینٹیلیٹر کی ضرورت کے لئے تین گنا زیادہ خطرہ ہوتا ہے [کیونکہ COVID-19] اور ان کا خطرہ فریڈین نے مزید کہا ، موت ان کے غیر مافیا ساتھیوں سے 70٪ زیادہ ہے۔ رنگ کی حاملہ خواتین کے لئے یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کالی ماؤں کی زچگی کی شرح سفید ماؤں کی شرح میں پہلے سے دگنی ہے ، اور قومی سطح پر سیاہ فام اور لیٹینا خواتین حمل کے دوران COVID-19 سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوتی ہیں۔ COVID-19 اور زچگی کی شرح اموات کے بارے میں یہ تشویشناک صورتحال ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے قانون سازی اس سال میساچوسیٹس کی سینیٹر الزبتھ وارن اور الینوائے کے نمائندے لارین انڈر ووڈ نے پیش کی تھی۔

عوام کی آواز
December 26, 2020

سائنس اور ٹکنالوجی کی اہمیت

سائنس اور ٹکنالوجی کی مدد سے زندگی آسان ہو گئی۔ سائنس اور ٹکنالوجی نے دنیا بھر میں زندگی کے حالات کو بہتر بنانے میں جو کردار ادا کیا ہے وہ واضح ہے ، لیکن اس کا فائدہ تمام ممالک کو حاصل کرنا پڑا۔ سائنس اور ٹکنالوجی نے دوائیوں کی ترقی اور بیماریوں پر تجزیہ کے ساتھ زندگی کو بہت آسان بنایا ہے۔ سائنس نے ٹیکنالوجی لائی ہے ، اور اس کے نتیجے میں ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جس میں بہت ساری آسائشیں ہیں جن کا سو سال پہلے خواب بھی نہیں دیکھا جاسکتا تھا. ہمیں اب کسی کھیت میں غلامی کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، یا بیشتر حصے میں عورتیں ولادت کے دوران ہی مر جاتی ہیں۔ ہم مختصر وقت میں زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک سفر کرسکتے ہیں – اس سے کہیں زیادہ تیزی سے جو گھوڑے یا نیل کے ذریعہ روایتی طور پر ممکن تھا، اور ہمارے پاس ان کاموں کے لئے زیادہ وقت ہے جو ہم کرنا چاہتے ہیں. گذشتہ 2 سے 3 دہائیوں کے دوران ، ٹیکنالوجی ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک زیادہ سے زیادہ حصہ بن چکا ہے ، جہاں اس نے ہماری زندگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ایک لمحے کے بعد ، اس اشاعت کو پڑھنا چھوڑ دیں اور اپنے آس پاس دیکھیں۔ آپ نے کیا دیکھا؟ کیا آپ ٹیک ، گیجٹ ، کمپیوٹر ، ویڈیو مانیٹرنگ دیکھ رہے ہیں؟ غور کریں کہ کس طرح ہماری زندگی گیجٹ اور ٹیک آلات سے گھرا ہوا ہے۔ آپ کے ڈیسک پر موجود پی سی ، آپ کے بستر کے ساتھ موجود سیل فون ، وائی فائی روٹر یہ سب اس کی مثالیں ہیں کہ کس طرح ٹکنالوجی نے ہماری زندگی کے ہر پہلو کو تبدیل کردیا ہے۔ ٹکنالوجی اور سائنس کا مطالعہ انسانیت اور معاشرتی علوم کے نقطہ نظر سے ٹکنالوجی ، سائنس اور علم کی تفہیم اور جانکاری کی بصیرت دیتا ہے۔ مطالعے کے دوران طلبا معاشرتی ، سیاسی ، معاشی اور تبدیلی کے ثقافتی عمل کے ساتھ تعامل میں جدید سائنس اور ٹکنالوجی کے معاشرتی اور ثقافتی تجزیوں میں ترمیم سے واقف ہوں گے۔

عوام کی آواز
December 25, 2020

ملک غلام محمد کی کہانی

ملک غلام محمد 1895 میں پیدا ہوئے ، موچی گیٹ ، لاہور سے ایک متوسط ​​طبقے کے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ اس کا بچپن دیوار والے شہر لاہور میں گزرا اور یوں خالص لاہوری ثقافت کا اثر ان کی شخصیت پر بہت زیادہ نظر آیا۔ علی گڑھ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ، غلام محمد نے انڈین اکاؤنٹس سروس میں شمولیت اختیار کی۔ ابتدا میں انہوں نے ریلوے بورڈ میں خدمات انجام دیں اور پھر جنگ کے دوران انہوں نے جنرل سپلائی اور خریداری کے کنٹرولر کی حیثیت سے کام کیا۔ پہلی گول میز کانفرنس کے دوران ، غلام محمد نے بھولپور کے نواب کی نمائندگی کی۔ انہوں نے حیدرآباد کے نظام مشیر کے مالیاتی مشیر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ جب لیاقت علی خان عبوری حکومت میں وزیر خزانہ بنے تو غلام محمد نے تکنیکی امور میں ان کی مدد کی۔ غلام محمد نے تاریخی “غریب آدمی کا بجٹ” تیار کرنے میں بھی ان کی مدد کی۔ جب 1947 میں پاکستان معرض وجود میں آیا ، غلام محمد کو وزیر خزانہ کی حیثیت سے ملک کی پہلی کابینہ میں شامل کیا گیا۔ کابینہ میں خزانہ کے رکن کی حیثیت سے ، اس معاشی مددگار نے مالی بحرانوں کے دور میں اس ملک کی مدد کی اور حیدرآباد کے نظام سے اپنے ذاتی تعلقات کی وجہ سے ، اس نے اسے نوزائیدہ پاکستان کو مالی امداد دینے پر راضی کیا۔ ان کے اقدام پر ہی پاکستان نے 26 نومبر سے 6 دسمبر 1949 تک کراچی میں بین الاقوامی اسلامی اقتصادی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ کانفرنس میں تمام مسلم ممالک کے وزرائے خزانہ نے شرکت کی۔ غلام محمد نے اپنے خطاب میں مسلم ممالک کے معاشی بلاک کے قیام کا خیال پیش کیا۔لیاقت علی خان نے ، اپنی حکمرانی کے آخری دنوں کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی کے دوران ، غلام محمد کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے انہیں کابینہ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن لیاقت کی موت نے غلام محمد کے لیےتختہ پلٹ دیا۔ جب خواجہ ناظم الدین نے وزیر اعظم بننے کے لئے گورنر جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دیا تو ، کابینہ نے غلام محمد کو پاکستان کا تیسرا گورنر جنرل منتخب کیا۔ گورنر جنرل کی حیثیت سے یہ چارج سنبھالنے کے بعد ، غلام محمد نے ملکی معاملات پر غلبہ حاصل کرنا شروع کردیا اور خواجہ ناظم الدین محض ایک بے اختیار وزیر اعظم بن گئے۔ جب خواجہ ناظم الدین اور ان کی کابینہ نے غلام محمد کے اختیار کو چیلنج کرنے کی کوشش کی تو آخر کار ، بیوروکریٹک اور فوجی قیادت کی حمایت سے ، کابینہ کے خلاف سازش کا منصوبہ بنا۔ انہوں نے عارضی آئین کے تحت اپنی صوابدیدی طاقتوں کا استعمال کیا ، جس کی وجہ سے وزیر اعظم گورنر جنرل کی خوشنودی کے عہدے پر فائز رہے ، اور ناظم الدین کی وزارت کو برخاست کردیا۔ غلام محمد نے اگلے وزیر اعظم بننے میں امریکہ میں اس وقت کے سفیر ، محمد علی بوگڑا کی مدد کی۔ اکتوبر 1954 میں ، پاکستان کی دستور ساز اسمبلی نے آئین میں ترمیم کی ، جس سے گورنر جنرل کو ان کے صوابدیدی اختیارات سے انکار کیا گیا ، جس کے تحت انہوں نے خواجہ ناظم الدین کی حکومت کو برخاست کردیا۔ غلام محمد نے فورا. عمل کیا اور آئین ساز اسمبلی کو تحلیل کردیا۔ حلقہ اسمبلی کے صدر مولوی تمیز الدین نے اس فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ عدالت نے مولوی تمیز الدین کے حق میں فیصلہ دیا ، لیکن سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو الٹ کردیا۔ مفلوج کے حملے کے سبب ، غلام محمد دو ماہ کی رخصت پر چلا گیا ، اور آخر کار انہیں قائم مقام گورنر جنرل اسکندر مرزا نے ہٹا دیا۔ غلام محمد 1956 میں انتقال کر گئے۔#ملک غلام محمد کی کہانی

عوام کی آواز
December 25, 2020

کورونا وائرس: متحدہ عرب امارات کے وزیر صحت نے کوویڈ ۔19 ویکسین کی ملک میں پہلی خوراک لی

گزشتہ ہفتے جب 31000 رضاکاروں پر مشتمل ایک مثبت مثبت آزمائش کے بعد جبب کو استعمال کے لئے منظور کیا گیا تھا۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر صحت کو عوام کو کورونا وائرس سے بچانے کے لئے تیار کردہ ایک ویکسین کی پہلی خوراک دی گئی ہے۔ عبد الرحمن الاویس کو ایک ایسا جبڑا ملا جس کو متحدہ عرب امارات اور چین کے مابین ایک ٹیسٹنگ آپریشن میں تیار کیا گیا تھا ، اسی دن ملک نے پہلی بار 24 گھنٹوں میں 100،000 سے زیادہ افراد کا تجربہ کیا ۔ گذشتہ ہفتے وسیع پیمانے پر ٹیسٹ کے بعد یہ معلوم ہوا کہ اس ویکسین کو کوڈ 19 کو نشوونما سے روکنے میں یہ ویکسین محفوظ اور موثر ثابت ہوئی ہے۔ اس وائرس سے لڑنے والے اینٹی باڈیز تیار کرنے میں پائے گئے ، جس نے اب تک دنیا بھر میں 30 ملین سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے اور اب تک ان کی موت 950،000 ہے۔ ابتدائی طور پر یہ ہنگامی صورتوں میں فرنٹ لائن صحت کے کارکنوں کو دیا جائے گا۔ دیگر پیشرفتوں میں: – متحدہ عرب امارات نے ایک دن میں 809 نئے معاملات کا اعلان کیا جس میں اس نے 24 گھنٹوں کے اندر 103،124 افراد کی جانچ کی ۔ – پولیس نے ابوظہبی اور راس الخیمہ میں تین الگ الگ شادیوں کے انعقاد کے الزام میں آٹھ افراد کو گرفتار کرلیا ، بڑے اجتماعات کے سلسلے میں۔ کسی ایک وقت میں 10 سے زیادہ رشتہ داروں کو جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے – ابوظہبی میں کوویڈ ۔19 کی تشخیص کرنے والے افراد کو اپنے گھروں کے باہر نوٹس دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنے پڑوسیوں کو مطلع کریں کہ وہ قرنطین اور صحت یاب ہیں۔ جیسا کہ دنیا بھر میں بہت سی دوسری ویکسینیں تیار کی جارہی ہیں ، سائنو ورم ویکسین کو ابھی بھی فیز 4 کی باضابطہ منظوری ملنی ہے – اس سے پہلے کہ اس کو لاکھوں خوراکوں میں تیار اور تیار کیا جائے۔ مسٹر ال اویس نے کہا ، “یہ ویکسین پیش کرکے ، ہم دفاع کی پہلی لائن کے ہیروز کے لئے تمام تر حفاظتی ذرائع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔” “ہم ان کو کسی بھی خطرات سے بچانا چاہتے ہیں جس کا سامنا انہیں اپنے کام کی نوعیت کے سبب کر سکتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ چینی منشیات بنانے والی کمپنی سونوفرم نے تیار کردہ یہ ویکسین ایک مثبت مثبت آزمائشوں کے بعد مکمل طور پر قواعد و ضوابط پر عمل پیرا ہے۔ 31،000 سے زیادہ رضاکار آزمائشوں کا حصہ تھے ، جن میں صحت سے متعلق 1 ہزار سے زائد افراد شامل ہیں۔ مطالعے میں حصہ لینے والوں نے صرف ہلکے علامات کی اطلاع دی جیسے گلے کی سوجن ، ایسا ہی ردعمل ان لوگوں میں پایا جاتا ہے جو سالانہ موسمی فلو کی ویکسین لیتے ہیں۔ سونوفرام نے چین میں تیسرے مرحلے اور ابوظہبی میں تیسرے مرحلے اور بعدازاں بحرین اور اردن میں مرحلے کئے

عوام کی آواز
December 25, 2020

Covid-19

وضاحت کنندہ: نیا کورونا وائرس – مختلف خدشات کیا جائز ہیں؟ رائٹرز 25 دسمبر ، 2020 کو جوہانسبرگ: جنوبی افریقہ نے ناول کورونا وائرس کے ایک نئے انداز کی نشاندہی کی ہے ، جس کے حکام کا خیال ہے کہ کوویڈ 19 انفیکشن میں اضافے کا سبب بن رہا ہے جو اس کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو حاوی کرسکتا ہے۔ برطانیہ سمیت متعدد ممالک جنہوں نے جنوبی افریقہ سے وابستہ معاملات میں تغیر پزیر فرق پایا ہے ، نے جنوبی افریقہ سے پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے ، چھٹیوں کا سفر درہم برہم اور ٹور آپریٹرز کو مایوس کیا ہے۔

عوام کی آواز
December 25, 2020

لارڈز موبائل ٹیمیں اپنے حتمی گلڈ ایونٹ کیلئے یوٹیوب میوزک اسٹار کے ساتھ شامل ہیں

لارڈز موبائل موبائل گیمنگ کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ دنیا بھر میں 340 ملین سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کے ساتھ ، یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس میں آپ مفت میں شامل ہوسکتے ہیں ، اپنی بادشاہی کی بنیاد رکھ سکتے ہیں پھر راکشسوں ، دنیا کے مالکان اور (یقینا) دوسرے کھلاڑیوں سے لڑ کر اس کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ لیکن لارڈز موبائل ٹیم ورک کے بارے میں اتنا ہی ہے جتنا یہ فتح کے بارے میں ہے ، اور اس فنتاسی ایم ایم او کی سرزمین کے سب سے بڑے بادشاہ اور ملکہ جہاں ان کے جر ofتوں کی حمایت کے بغیر آج نہیں پہنچ پائیں گے۔ ان میں سے کسی میں شامل ہوجائیں (یا کسی کو خود مل گیا) ، اور آپ کو تحقیق اور تعمیراتی وقت کے ساتھ ساتھ بونس انعامات اور پوری دنیا کے کھلاڑیوں کے ایک قریبی گروپ کا حصہ بننے کے کامیڈیری کو خاطر خواہ فروغ ملے گا۔ جب یہ کھیل اپنی پانچویں سالگرہ کے قریب پہنچ رہا ہے تو ، ڈویلپر آئی جی جی نے اپنی کامیابی کو الٹیمیٹ گلڈ ایونٹ کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا ہے ، جس سے گلڈ قائدین اپنے ممبروں کو دنیا کے ٹاپ 100 گلڈس میں توڑ پانے کے لئے راغب کریں گے۔ عظیم انعامات فاتحین کے منتظر ہیں ، اور میڈلز آف آنر ان کی کارکردگی کی بنیاد پر شریک ہونے والے تمام گلڈوں کو بھیجیں گے۔ ٹریک کے اختتام کو دیکھیں ، اور آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ کس طرح کارٹ اور گٹارسٹ جیسن پٹس نے گانے کے دھن اور رسوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ سب اکٹھا کیا ہے۔ ویڈیو دیکھنے سے آپ کو راجر گیمنگ ہارڈویئر کی تازہ ترین رینج جیتنے کا موقع بھی مل جاتا ہے ، لہذا آگے بڑھ کر اسے چیک کریں! تقریب اب جب آپ مضبوط ہوگئے ہیں اور انتخابی میدان میں داخل ہونے کے لئے تیار ہیں تو ، آپ شاید یہ جاننے کے لئے بے چین ہوں گے کہ یہ الٹیمیٹ گلڈ واقعہ حقیقت میں کیسے کام کرتا ہے۔ یہاں آپ کو جاننے کی ضرورت ہے: ایک بار رجسٹریشن کروانے کے بعد ، لڑائی شروع ہونے کا وقت آگیا ہے! انتخاب کا مرحلہ 20-25 دن تک جاری رہتا ہے ، اور اس میں تین طریقوں پر مشتمل ہے: کنگڈم تصادم (ایک دور) گلڈ فیسٹ (ایک دور) ڈریگن ایرینا (دو راؤنڈ) ان میں سے ہر ایک کی اپنی درجہ بندی ہوتی ہے ، جو فتح اور لوٹ مار کے کافی مواقع فراہم کرتی ہے۔ انعامات سرفہرست 100 الٹیمیٹ گلڈز کو خصوصی گلڈ کا اوتار اور جسمانی الٹیمیٹ گلڈ ٹرافی ملے گی ، جو گلڈ قائد کو بھیجی جائے گی۔ ٹاپ 100 الٹیمیٹ گلڈس کے ممبروں کو الٹیمیٹ گلڈ گلوری پیک ملے گا۔ ہر موڈ میں ٹاپ رینکنگ گلڈ کے ممبران کو بھی ان کی کوششوں کے لئے رائل پیک ملے گا۔ مذکورہ بالا سب کے ساتھ ، یہ لارڈز موبائل میں کرسمس کا ایک تیز اور واقعہ ہونے والا ہے۔ تو آج لڑائی میں شامل ہوں ، اور مفت میں کھیلنا شروع کریں

عوام کی آواز
December 25, 2020

مسک کا کہنا ہے کہ ٹیسلا کو نجی رکھنا ‘ناممکن’ ہے

ارب پتی کے بانی نے اسٹار لنک ، اسپیس ایکس کے خلائی انٹرنیٹ کاروبار کے لئے آئی پی او میں اشارہ کیا ارب پتی ایلون مسک نے کہا کہ اب ٹیسلا کو نجی بنانا “ناممکن” ہے ، حالانکہ وہ جدت پر زیادہ وقت گزارنا پسند کرتے۔ مسٹر مسک نے ایک ٹویٹ کے جواب میں کہا کہ “ٹیسلا پبلک کمپنی کے فرائض اس سے کہیں زیادہ بڑے عنصر ہیں ، لیکن نجی طور پر جانا اب [سانس] ناممکن ہے۔” “انجینئرنگ ، ڈیزائن اور عمومی کمپنی کے عمل میرے ذہن کی وسیع اکثریت کو جذب کرتے ہیں اور مزید کام کرنے کی بنیادی حد ہیں۔ ٹیسلا کے حصص ، جو اس ہفتے ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں شامل تھے ، اس سال بینچ مارک پیمائش میں اضافے سے پہلے آٹھ گنا بڑھ گئے ہیں۔ فائدہ گیج پر اگلے بہترین اداکار کے مقابلے میں دگنا ہے۔ بلومبرگ ارب پتی انڈیکس کے مطابق ، حصص کی قیمت میں اضافے نے بھی اپنے سرمایہ کاروں کے درمیان ارب پتی افراد کو پیدا کیا اور مسٹر مسک کی مجموعی مالیت 132.2 بلین ڈالر سے بڑھا کر 159.7 بلین ڈالر کردی۔ مسٹر مسک نے یہ بھی کہا کہ اسٹار لنک ، جو اسپیس ایکس کے ابھرتے ہوئے خلائی انٹرنیٹ کے کاروبار میں ہے ، ممکن ہے کہ وہ اپنے گروپ میں امیدوار بن جائے کہ ایک بار اس کی آمدنی میں اضافہ “معقول اندازہ” ہوجائے تو ، کمپنی کے صدر کی جانب سے سرمایہ کاروں کے بارے میں اسی طرح کے تبصرے کی بازگشت سنائی دی۔ خلائی ایکسپلوریشن ٹیکنالوجیز نے فروری میں نجی سرمایہ کار کے ایک پروگرام میں ، صدر لیوین شاٹ ویل نے کہا کہ اسٹارلنک کی تیاری کے لئے 240 سے زیادہ سیٹلائٹ تیار کرچکے ہیں۔ ایک فہرست سازی سے سرمایہ کاروں کو موقع مل سکے گا کہ وہ قریب سے چلنے والی کمپنی میں ایک بہت ہی قابل عمل آپریشن خریدیں۔ اس وقت انہوں نے کہا ، “ابھی ، ہم ایک نجی کمپنی ہیں ، لیکن اسٹار لنک ایک صحیح قسم کا کاروبار ہے جس سے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں اور عوامی سطح پر جاسکتے ہیں۔” سرمایہ کاروں کے پاس اس وقت تک اسپیس ایکس کا ایک ٹکڑا رکھنے کے محدود طریقے تھے ، جو تجارتی راکٹ انڈسٹری پر غلبہ حاصل کرکے امریکہ میں سب سے زیادہ قابل قدر وینچر سے تعاون حاصل کرنے والی کمپنیوں میں سے ایک بن گئی ہے۔ 2024 میں چاند پر خلانوردوں کو اترنے والی اپنی اگلی نسل کے اسٹارشپ خلائی جہاز کے ایک ورژن کے لئے ناسا کے معاہدے کے علاوہ ، اسپیس ایکس نے 2023 میں چاند کے آس پاس نجی پرواز کے لئے ایک جاپانی کاروباری کے ساتھ معاہدہ بھی کیا تھا۔ مسٹر مسک نے رواں ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ 2026 میں مریخ پر اپنی پہلی اسٹارشپ پرواز شروع کرنے کے لئے تیار ہے ، مسٹر مسک نے رواں ماہ کے شروع میں کہا تھا۔

عوام کی آواز
December 25, 2020

موٹاپے سے نجات پائیں!

موٹاپا ایک بیماری ہے جو کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں صحت مندی کی علامت سمجھا جانے لگا ہے۔     پاکستان کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں موٹاپے سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ آرام پسندی، سستی، اور کاہلی موٹاپے کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔ دوستو موٹاپے کی وجہ سے انسان معاشرتی طور پر تنہائی کا شکار ہوجاتا ہے۔ بلڈ پریشر ذیابیطس جوڑوں کا درد دل کی بیماریاں مختلف اقسام کے سرطان جس میں سرفہرست بڑی آنت اور چھاتی کا سرطان قابل ذکر ہے۔ یہ سب بیماریاں موٹاپا ہونے کے بعد لاحق ہوتی ہیں۔ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ وزن کم کرنے سے بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی بیماریوں پر ستر سے اسی فیصد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ آسان طریقہ علاج بیان کرنے سے پہلے آپ کو چند ضروری باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ دوا کے ساتھ ساتھ ان باتوں پر عمل پیرا ہو کر آپ جلد موٹاپے سے جان چھڑوا سکتے ہیں۔پیدل چلنا اچھا ناشتہ دن میں دس سے بارہ گلاس پانی پینے سے موٹاپے کو روکا جاسکتا ہے۔ اور پانی کے درمیان کم از کم آدھے گھنٹے کا وقفہ لازمی کریں۔ دوپہر کو ہلکا کھانا فروٹ اور سلاد کا زیادہ استعمال کریں۔ دوپہر کے کھانے کے بعد تھوڑی دیر آرام کریں۔ رات کا کھانا سونے سے پہلے کم از کم 2 گھنٹے پہلے کھائیں۔ کھانے کے بعد چہل قدمی لازمی کریں بیکری سوڈا زیادہ ائلی خانے اور مشروبات سے غلط لامکان پرہیز کریں۔ دوستو جسم کی اضافی چربی کو ختم کرنے کیلئے ایک لاجواب نسخہ آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ جس سے سینکڑوں ہزاروں لوگ مستفید ہو چکے ہیں۔ اس کے اجزاء نوٹ فرما لیجئے سونف ایک چائے کا چمچ عناب پانچ دانے پانی ایک کپ چھوٹی الائچی تین عدد۔  تینوں اجزاء کو اچھی طرح پیس کر ایک کپ پانی میں رات بھر بھگو کر رکھ دیں۔ صبح پانچ منٹ ہلکی آنچ پر پکائیں۔ پھر چھان کر نیم گرم ہونے پر نہار منہ پی لیں اس نسخے کہ چند دن کے استعمال سے پیٹ اور کولہوں کی چربی کم ہونا شروع ہوجائے گی۔ اور لگاتار استعمال سے موٹاپے سے مکمل نجات مل جائے گی بلڈ پریشر کے مریض اس نسخہ کو اپنے معالج کے مشورے سے استعمال کریں۔

عوام کی آواز
December 25, 2020

بوئٹ نوکریاں 2021 ، بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی

کام کی تفصیل: بوئٹ جابز 2021 ، بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی پاکستان میں اسسٹنٹ پروفیسر ، لیکچرر ، لیب انجینئر ، اور لیب اسسٹنٹ پوسٹوں کے عہدوں کے ل a ایک مناسب اور اہل امیدوار کی خدمات حاصل کرے گی۔ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ، بوئٹ جابس 2021 کی ذیل میں مکمل تفصیلات دیکھیں۔ درخواست دینے کی آخری تاریخ 04 جنوری 2021 ہے۔ مکمل تفصیلات کے ليے اس ویبسائٹ کو کھوليں اس https://www.pak24jobs.com/2020/12/buet-jobs-2021-advertisement-buet- website-www-buet-edu-pk.html اس ویبسائٹ کے ذريے آپ اس نوکری کو حاصل کرنے کے درخواست بھیج سکتے ہیں

عوام کی آواز
December 25, 2020

کرسٹیانو رونالڈو شیخ ہمدان سے دبئی میں چلنے والی ٹریڈ مل کے لئے شامل ہوئے

دبئی انٹرنیشنل اسپورٹ کانفرنس کے لئے متحدہ عرب امارات میں پرتگالی فٹبالر دبئی کے ولی عہد شہزادہ شیخ ہمدان بن محمد کو فٹ بال سپر اسٹار کرسٹیانو رونالڈو نے جم میں شامل کیا۔ 35 سالہ رونالڈو اتوار کی دبئی انٹرنیشنل اسپورٹس کانفرنس کے لئے دبئی جارہے ہیں ، جہاں وہ دوسرے شہرت یافتہ کھلاڑیوں رابرٹ لیوینڈوسکی اور حال ہی میں ریٹائر ہونے والے اکر کیسیلس کے ساتھ مقررین میں شامل ہوں گے۔ رونالڈو اتوار کی شام ہونے والے گلوب ساکر ایوارڈ کے بھی دعویدار ہیں۔ انہوں نے پلیئر آف دی ایئر اور پلیئر آف دی سنچری کیٹیگریز دونوں میں شائقین کی رائے دہندگی کی قیادت کی ۔ جیوینٹس اور پرتگال کے فارورڈ ، اپنی اتھلیٹک صلاحیتوں سے شہرت رکھتے ہیں جتنا اس کی گول اسکورنگ کی صلاحیتوں سے ہے ، متحدہ عرب امارات میں رہتے ہوئے ورزش کے لئے جم کو مارنے کا موقع ملا۔ شیخ ہمدان کے ساتھ ساتھ ٹریڈمل پر دوڑنے والے فٹ بالر کا ایک مختصر کلپ شیخ ہمدان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کیا گیا۔ رونالڈو نے جم میں اپنے وقت سے ایک تصویر اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بھی اپ لوڈ کی تھی۔ مانچسٹر یونائیٹڈ اور ریئل میڈرڈ کا سابقہ ​​کھلاڑی دبئی کا باقاعدہ دورہ کرنے والا ہے اور اس نے گذشتہ سال کرسمس شہر میں گزارا تھا ، جب اس کی تصویر بھی شیخ ہمدان کے ساتھ تھی۔ شیخ ہمدان نے اکثر دنیا کے بہت سے اعلی ایتھلیٹوں کو اپنے جم میں تربیت کی دعوت دی ہے۔ رونالڈو متواتر آنے والا ہے ، جبکہ مردوں کے ٹینس نمبر 1 نوواک جوکووچ اور ایم ایم اے کے سپر اسٹار خبیب نورماگومیدوف نے بھی حال ہی میں ان کی سہولت سے تربیت حاصل کی ہے

عوام کی آواز
December 25, 2020

متحدہ عرب امارات کے شیخ محمد نے ٹویٹ کرسمس مبارکباد

متحدہ عرب امارات کے وی پی نے شیخ محمد کے تہوار کے جذبات کی بازگشت کی۔ جمعرات کی شب ہم عظمت شیخ محمد بن راشد المکتوم ، نائب صدر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران نے کرسمس کے موقع پر تمام عیسائیوں کو ایک پیغام جاری کیا۔ شیخ محمد نے ٹویٹ کیا ، “شاندار کرسمس کے [موقع] پر دنیا کے تمام عیسائیوں کو مبارکباد۔” “خدا اسے ہر ایک کو نیکی ، امن ، صحت اور محبت کے ساتھ لوٹائے۔” اس سے قبل جمعرات کی شام کو ، عظمت شیخ محمد بن زید النہیان ، ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ اور متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر نے خود ہی کرسمس کی مبارکبادیں جاری کیں

عوام کی آواز
December 25, 2020

سموگ سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر

سموگ سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر : دھواں ، معاشرے کوآلودہ کرتاہے۔ اس کی تشکیل متغیر ہے۔ یہ اصطلاح دھواں اور دھند کے الفاظ سے ماخوذ ہے۔ یہ اصطلاح غالبا 1905 میں H.A کے ذریعہ استعمال ہوئی تھی۔ 1909 کے موسم خزاں کے دوران گلاسگو اور ایڈنبرگ میں ہونے والی ایک ہزار سے زیادہ “دھواں دھند” سے ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں ڈیس ووکس کی گریٹ برطانیہ کے تمباکو نوشی لیگ کی مانچسٹر کانفرنس کو دی جانے والی رپورٹ کے ذریعہ اسے مقبول کیا گیا تھا۔ اسموگ کی کم از کم دو مختلف اقسام ہیں۔ گندھک سموگ اور فوٹو کیمیکل اسموگ۔ گندھک دھواں ، جسے “لندن اسموگ” بھی کہا جاتا ہے ، ہوا میں سلفر آکسائڈ سے بنتا ہے۔ اور یہ سلفر والے فوسل ایندھن خاص طور پر کوئلے کے استعمال کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس طرح کا سموگ نمی اور ہوا میں معطل پارٹیکلولیٹ مادے کی اعلی حدت سے بڑھتا ہے۔ لاہور کے ہزاروں شہری سانس لینے میں دشواریوں اور آنکھوں میں خارش کی شکایت کر رہے ہیں۔کیونکہ کئی دن سے سموگ کی پیش گوئی کی جارہی ہے۔ دل یا پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا افراد ، بوڑھے بالغ افراد اور بچوں کو گھر کے اندر رہنے اور سرگرمی کو کم رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہاں ہم نے آلودگی سے نمٹنے کے لئے کچھ آسان طریقے درج کیے ہیں۔ سموگ سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اگر آپ کو سانس لینے میں شدید پریشانی ہو تو کم از کم کچھ وقت کے لئے عوامی ٹرانسپورٹ سے گریز کریں۔ اپنی کھڑکیوں کو بند کر کہ رکھیں یا محض اپنے منہ اور ناک کو N95 ماسک سے ڈھانپ کہ رکھیں۔ جو کم سے کم 95٪ ہوامیں موجود ذرات کو فلٹر کرتا ہے۔ بیرونی سرگرمیوں کو کم کریں مشورہ دیا جاتا ہے کہ ورزش نہ کریں. ٹہلنا یا باہر کھیلنا خاص طور پر جب آلودگی کی سطح زیادہ ہو کم کر دینا چاہیے. جو عام طور پر صبح کے وقت زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن انتہائی آلودہ شہروں میں کم از کم صبح کے وقت باہر نہ نکلیں۔ ایسا کھانا کھائیں۔ جو آلودگی کو شکست دینے میں مدد فراہم کرسکے۔ ایسے کھانے کھائیں۔ جو سوزش سے لڑنے اور قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد کرسکتا ہے۔ خاص طور پر اس وقت کے دوران جب آپ زیادہ زہریلی ہوا میں سانس لیتے ہیں۔ لہسن کو زیادہ سے زیادہ اپنے کھانے میں شامل کریں۔ کیونکہ اس میں دواؤں کے مرکبات جیسے ایلیسن اور سلفیڈریل شامل ہیں۔اس سے ایک طاقتور قوت مدافعت ملتی ہے اور جراثیم کاخاتمہ بھی ہوتا ہے ۔یہ انفیکشن سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔ فضائی آلودگی وٹامن ای کے جسم میں ذخائر کو کم کرتی ہے۔ سبزیوں کے تیل ، گری دار میوے اور سبز پتوں والی سبزیوں میں پائی جانے والی چربی میں گھلنشیل اینٹی آکسیڈینٹ جو آزاد ریڈیکلز کے اثرات سے خلیوں کی حفاظت کرتی ہے ۔ گری دار میوے کی مقدار کو بڑھانے کے لئے یہ بہترین ہے۔

عوام کی آواز
December 24, 2020

پاکستان بچوں کے لیے غیر محفوظ ملک ؟

ایک قیمتی اثاثہ پاکستان بچوں کے لیے غیر محفوظ ملک ؟ بچے کسی بھی گھر کا ملک کا ایک قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔۔ انکی معصومیت ، اٹھکیلیاں ، مسکراہٹ کسی کے بھی دل میں گھر کرنے کیلیئے کافی ہوتی ہیں ۔ انکے بہتر مستقبل کیلیے والدین ہر طرح کی قربانی دینے کیلیئے تیار ہوتے ہیں ۔ لیکن جب انہی والدین کے ہوتے ہوئے انکی معصوم کلیاں ، فرشتے محفوط نہیں رہتے کسی درندے کا شکار بن جاتے ہیں ۔ تو اس سے بڑھ کر کیا اذت ہوگی ۔جب پتہ جلے کہ مدرسے گئے بچے کی تو لاش کہیں سے ملی ہے ۔ کسی نے ذیادتی کے بعد اسے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے ۔ پاکستان بچوں کے لیے غیر محفوظ ملک ؟ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں روز نو بچوں کو کو جنسی ذیادتی کا شکار بنایا جاتا ہے ۔لیکن افسوس کے ساتھ یہ بات کہنا پڑتی پے کہ پاکستان جیسا قدامت پسند ملک اس موضوع پر کھل کر بات کربا معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ہمارے بچے اس ظلم کا شکار ہو رہے ہیں ۔اور ہم اس موضوع پر بات کرنے سے گھبراتے رہیں گے ۔ ایک مایوس کن بات یہ ہے کہ اکثر اوقات جنسی کیس کی شکایت تک نہیں پولیس میں درج کرائی جاتی ۔ اسکی ایک بڑی وجہ ۔۔ اس حادثے میں اپنے کسی قریبی رشتے دار کا شامل ہونا ہے ۔ گھر والوں کو اکثر اوقات یہ بات پتہ بھی ہوتی ۔ لیکن معاشرے میں اپنی عزت کے کھونے کے ڈر سے اس بارے میں شکایت تو دور کی بات بلکہ کسی سے ویسے بھی ڈسکس نہیں کی جاتی ۔ تو جہاں والدین بچے کی بھر پور تربیت کرتے ہیں ۔اور کو شش ہوتی ہے کہ کوئی کسر باقی نہ رہے ۔تو وہاں تربیت میں ایک شق کا اور اضافہ کر لیا جائے ۔ یعنی انکی تربیت میں ایک بات کا اور اضافہ کر لیا جائے وہ یہ کہ بچوں کو بتا یا جائے کہ انکے کیا حقوق ہیں انکو اگر کوئی۔ انکو اپنی حوس کا نشانہ بناتا ہے ۔یا انہیں شک ہوتا ہے کہ کوئی ایسا کر نے کا سوچ رہا ہے ۔ تو کیسے اپنا بچاو کرنا ہے ۔ اور والدین سے یا کسی اور قریبی سے یہ بات شئیر کیسے کرنی ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت بچوں کے حقوق کی تنظیموں کو سوچنا ہو گا کہ کیسے بچوں کو ان درندوں سے بچا کر انکی زندگی کی حفاظت کرنی ہے

عوام کی آواز
December 23, 2020

منفی سوچ

منفی سوچ زندگی مسلسل جدو جہد کانام ہے۔ مصائب و آلام زندگی کا حصہ ہیں۔ بڑھتا ہوامعاشی دباؤ انسان کے تذبذب اور ذہنی انتشار کا ایک بڑا سبب ہے جو اسے قنوطیت یا منفی سوچ کی جانب راغب کرتا ہے جس کے نتیجے میں انسان خود ترسی اور چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایسے کئ عوامل ہیں جو منفی سوچ کو فروغ دے کر ذہنی سکون کے خاتمے کا سبب بنتے ہیں۔آئیے ان عوامل کا جائزہ لیں تا کہ خود کو مثبت تصورات کا عادی بنا کرپر سکون زندگی گزار سکیں۔ دن کی ابتداء عبادت سے کریں تا کہ رحمتیں اور برکتیں آپ کو اپنے حصار میں لیں۔اللہ کے فیصلوں کی حکمت سمجھ نہ آئے تو بھی یہ یقین رکھیں کہ اللہ کے ہر کام میں مصلحت ہے۔ یہی سوچ توکل کی جانب گامزن کرتی ہے اور بےچینی سے نجات دلاتی ہے۔ آپ دوسروں کی تکالیف دور کریں قدرت آپ کے لئے آسانیاں پیدا کرے گی۔ حسن اخلاق ایک ایسی صفت ہے جو دوسروں کے ساتھ اپنی زندگی میں بھی حیرت انگیز تبدیلیاں لانے کا باعث بنتی ہے اپنے گرد و پیش میں پھیلنے والی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ہر تصویر کا اک دوسرا رخ بھی ہوتا ہے۔ادھوری معلومات کی بنا پر اپنا ذہنی سکون داؤ پر نہ لگائیں۔ کبھی نا امید نہ ہوں۔یاد رکھیں امید اک شمع کی مانند ہے جو آپ کو درست سمت میں چلنے کے لئے راہنمائی فراہم کرتی ہے۔ شعوری کوشش کے ذریعے اپنی سوچوں کا رخ زندگی کے مثبت پہلو کی جانب موڑیں۔ شکر گزاری کا رویہ اپنائیں یہ نعمتوں میں اضافے کا ذریعہ ہے جبکہ ناشکری زوال نعمت کا سبب ہے کوئی ایسا مشغلہ اپنائیں جو آپ کے لئے خوشی کا باعث ہو۔اپنی ذات کو دوسروں کے لئے مفید بنائیں یہ وقت کا بہترین مصرف بھی ہے اور زندگی میں سکون کا کلیہ بھی۔ اپنے حلقہ احباب کا جائزہ لیجئے ایسے لوگوں کا ساتھ اختیار کریں جو شکر گزاری مہربانی کی روش اپنانے والے ہوں۔ اپنے خدشات کا اظہار خیال مخلص لوگوں سے کریں جو آپ کو اچھی رائے دے سکیں ایسے لوگوں کے سامنے ذکر سے اجتناب کریں جو پریشانی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ جن چیزوں کو آپ تبدیل کرنے سے قاصر ہیں ان سے متعلق زیادہ سوچنا سوائے .پریشانی میں اضافے کے اور کچھ نہیں۔ بہت سی چیزیں وقت کے ساتھ بدل جاتی ہیں انسانی کوشش ہر شے کو بدلنے پر قادر نہیں اس لئے اپنی توانائیاں ایسی سوچوں پر صرف نہ کریں بلکہ ایسے عوامل پر توجہ دیں جن کی مدد سے زندگی میں مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ مشکل کہ برداشت زندگی نہ تو اتنی آسان ہے کہ بے فکری سے گزاری جائے. نہ ہی اتنی مشکل کہ برداشت نہ ہو سکے. انسان کا انداز فکر اور واقعات پر رد عمل اس کی زندگی کے معیار پر بہت حد تک اثر انداز ہونے والے عوامل میں سے ہیں۔ زندگی میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔ کبھی ماضی کی تلخیوں کو اتنا یاد نہ کریں کہ مستقبل سے مایوسی ہونے لگے۔وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا۔اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آنے والے دنوں میں ایک مضبوط انسان کے طور پر سامنے آئیں۔ جیسے ایک چھوٹی سی ماچس کی تیلی گھپ اندھیرے کو ختم کر سکتی ہے. اسی طرح مثبت سوچیں زندگی کے اندھیروں کو اجالوں میں بدلنے کی طاقت رکھتی ہیں۔ قلب و ذہن کے سکون کے لئے اپنے خالق کے ساتھ رابطے کو مضبوط بنائیں. کیونکہ سکون قلب ذکر الہی میں مضمر ہے۔ سورة الرعد میں اس بات کی نشاندہی کی گئ ہے۔ “وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے تسکین ہوتی ہے، خبردار! اللہ کی یاد ہی سے دل تسکین پاتے ہیں۔