گردے میں پتھری کا ہونا ایک عام بیماری ہے جس کی علامات پیٹ یا پہلو میں ناقابل برداشت درد ہونا، پیشاب میں ریشہ یا پیپ (pus) آنا اور گردے کے فعل کا فیل ہو جانا ہیں۔ اس لئے گردے میں پتھری اور اس کے سدباب کے بارے میں جاننا لازم ہے۔
پتھری کیا ہے؟
گردے میں مختلف قسم کی معدنیات (minerals) مل کر ایک ٹھوس شکل بنا لیتی ہیں اور آہستہ آہستہ گردے میں جمع ہوتی رہتی ہیں، اور اس طرح گردے میں پتھری کا موجب بنتی ہیں۔
پتھری کتنی بڑی ہوتی ہے؟ دیکھنے میں کیسی لگتی ہے؟
پیشاب کے نظام میں کہاں کہاں پائی جا سکتی ہے؟ پتھری الگ الگ لمبائی اور مختلف شکل کی ہوتی ہے۔ اس کا سائز ریت کے کنکر سے لے کر ایک عام گیند جتنا ہو سکتا ہے۔ کچھ گول، کچھ بیضوی اور کچھ نوکیلی ہوتی ہیں۔ پتھری گردے، مثانے اور پیشاب کی نالی میں پائی جا سکتی ہے۔
مندرجہ ذیل عناصر گردے میں پتھری کی وجہ بن سکتے ہیں۔ (1) کم پانی پینے کی عادت (2) موروثی طور پہ پتھری کا ہونا (3) بار بار پیشاب میں ریشے ( pus) کا آنا (4) پیشاب کی نالی میں رکاوٹ ہونا (5)
وٹامن سی یا کیلسیئم والی ادویات کا بے جا استعمال اور (6) شوگر اور پیراتھائی رائیڈ گلینڈ کی بیماری کا ہونا۔
گردے میں پتھری کی علامات کیا ہوتی ہیں؟
عام طور پہ پتھری کی بیماری 30 سے 40 سال کی عمر میں ہوتی ہے۔ پتھری مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ کچھ مریضوں میں گردے میں پتھری کی کوئی علامت نہیں ہوتی، اس لئے ایسی پتھری کو “خاموش پتھری” (silent stone) کہتے ہیں۔ تاہم گردے میں پتھری کی علامات میں پیٹ کے اطراف اور پیچھے درد ہونا، بار بار متلی ہونا، پیشاب میں جلن ہونا، پیشاب میں خون آنا، پیشاب کے نظام میں بار بار انفیکشن ہونا، اور پیشاب کا بند ہونا یا رک رک کے آنا ہیں۔
گردے میں پتھری کے درد کی مخصوص نشانی کیا ہے؟
پتھری کا درد اچانک شروع ہوتا ہے اور ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ یہ درد کمر کی ایک طرف سے شروع ہو کر آگے کی طرف آنت میں محسوس ہوتا ہے۔ یہ درد چلنے پھرنے اور ناہموار راستوں پہ سفر کرنے سے بڑھ جاتا ہے۔ یہ درد عام طور پہ گھنٹوں رہتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ عموما شدت درد کو کم کرنے کیلئے درد کا ٹیکہ لگوانا پڑتا ہے۔
کیا پتھری کی وجہ سے گردے خراب ہو سکتے ہیں؟
جی ہاں! اگر زیادہ عرصے تک گردے میں پتھری موجود رہے تو یہ پیشاب میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ جس سے پیشاب گردے میں اکٹھا ہو جاتا ہے اور گردہ پھول جاتا ہے۔ اور جب زیادہ عرصے تک گردہ پھولا رہے تو گردہ کمزور ہوجاتا ہے۔ اور پھر مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ گردے کے خراب ہو جانے کے بعد اگر پتھری نکال بھی دی جائے تو گردہ دوبارہ ٹھیک کام نہیں کرتا۔
گردے میں پتھری کی تشخیص کیسے کرتے ہیں؟
پتھری کی تشخیص کے لئے گردے اور مثانے کا الٹراساونڈ (ultrasound) اور پیٹ کا ایکسرے (x-ray) کروائے جاتے ہیں۔ تاہم پیچیدہ صورت میں سی ٹی سکین (CT scan) کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ خون اور پیشاب کے ٹیسٹ بھی کروائے جاتے ہیں۔ جن سے گردے کے فعل اور پیشاب میں انفیکشن کی معلومات ملتی ہیں۔
گردے میں پتھری کا علاج کیسے کرتے ہیں؟
گردے میں پتھری کو ختم کرنے کے لئے مختلف طریقے استعمال کئے جاتے ہیں، جن کا فیصلہ پتھری کے سائز، شکل، ساخت اور جگہ پر منحصر ہوتا ہے۔ کچھ پتھریاں ادویات کے استعمال سے نکل جاتی ہیں۔ کچھ پتھریوں کے لئے لتھوٹرپسی (lithotripsy) کروانی پڑتی ہے، عرف عام میں جسے شعاعیں لگوانا کہتے ہیں۔ کچھ پتھریوں کیلئے کیمرے والا آپریشن (endoscopy) کروانا پڑتا ہے۔ اور کچھ پتھریوں کو نکالنے کے لئے چیرے والا آپریشن (surgery) کروانا پڑتا ہے۔
گردے میں پتھری کی روک تھام کے لئے کیا کیا حفاظتی اقدامات کیے جا سکتے ہیں؟
ایک بار پتھری کے علاج کے بعد 80 فیصد مریضوں میں پتھری دوبارہ بننے کے امکانات ہوتے ہیں۔ اس لئے احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہوتی ہیں۔ مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اپنانے سے گردے میں پتھری جمع ہونے کو کافی حد تک روکا جا سکتا ہے۔ (1) روزانہ کم از کم تین لیٹر (12 گلاس) پانی پینا چاہئے، (2) اتنا پانی پینا چاہئے کہ روزانہ 2 لیٹر سے زیادہ پیشاب آئے، (3) پیشاب کی رنگت سفید ہونی چاہئے۔ پیشاب کا گہرا پیلا رنگ جسم میں پانی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، (4) کھانے میں نمک (سوڈیم کلورائیڈ) کم مقدار میں لینا چاہئے۔ نمک والی غذا جیسا کہ پاپڑ، اچار سے پرہیز کیا جائے، (5) لیموں پانی، ناریل پانی، مسمی کا رس، گاجر، کریلا، کیلا، جو، اور بادام کا استعمال گردے میں پتھری کو بننے سے روکتا ہے، (6) روزانہ ایک گلاس دودھ پیئں۔ جسم میں کیلسیئم کی مقدار متوازن ہونی چاہئے، (7) وٹامن سی 4 گرام سے زیادہ نہیں لینا چاہئے، (8) ساگ، پالک، ٹماٹر، بینگن اور بھنڈی سے پرہیز کریں، (9) چیکو، آملہ، انگور اسٹرابری، رس بھری، شریفہ اور کاجو سے پرہیز کریں، (10) کڑک چائے، انگور کا جوس، کیڈبری، کوکا، چوکلیٹ اور پیپسی وغیرہ سے پرہیز کریں، (11) دال، مٹر، اور مسور کی دال سے پرہیز کریں، (12) گوشت، مرغا، مچھلی اور انڈوں سے پرہیز کریں، (13) 70 گرام سے زیادہ گوشت کھانے سے پرہیز کریں۔
گردے میں پتھری کے مریض کی مستقل جانچ یا نگرانی (monitoring) کیسے کی جائے؟
گردے کی پتھری مکمل طور پر نکل جانے کے بعد بھی دوبارہ پتھری جمع ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ اس لئے سال میں ایک دفعہ پتھری والے مریض کا الٹراساونڈ کروانا چاہئے۔ اور کسی بھی علامت کے ظاہر ہونے کی صورت میں معالج سے رجوع کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر عمار رزاق (ماہر امراض گردہ مثانہ)، میڈیکل آفیسر، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر لیہ