منفی سوچ
زندگی مسلسل جدو جہد کانام ہے۔ مصائب و آلام زندگی کا حصہ ہیں۔ بڑھتا ہوامعاشی دباؤ انسان کے تذبذب اور ذہنی انتشار کا ایک بڑا سبب ہے جو اسے قنوطیت یا منفی سوچ کی جانب راغب کرتا ہے جس کے نتیجے میں انسان خود ترسی اور چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتا ہے۔
ایسے کئ عوامل ہیں جو منفی سوچ کو فروغ دے کر ذہنی سکون کے خاتمے کا سبب بنتے ہیں۔آئیے ان عوامل کا جائزہ لیں تا کہ خود کو مثبت تصورات کا عادی بنا کرپر سکون زندگی گزار سکیں۔
دن کی ابتداء عبادت سے کریں تا کہ رحمتیں اور برکتیں آپ کو اپنے حصار میں لیں۔اللہ کے فیصلوں کی حکمت سمجھ نہ آئے تو بھی یہ یقین رکھیں کہ اللہ کے ہر کام میں مصلحت ہے۔ یہی سوچ توکل کی جانب گامزن کرتی ہے اور بےچینی سے نجات دلاتی ہے۔
آپ دوسروں کی تکالیف دور کریں قدرت آپ کے لئے آسانیاں پیدا کرے گی۔ حسن اخلاق ایک ایسی صفت ہے جو دوسروں کے ساتھ اپنی زندگی میں بھی حیرت انگیز تبدیلیاں لانے کا باعث بنتی ہے
اپنے گرد و پیش میں پھیلنے والی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ہر تصویر کا اک دوسرا رخ بھی ہوتا ہے۔ادھوری معلومات کی بنا پر اپنا ذہنی سکون داؤ پر نہ لگائیں۔
کبھی نا امید نہ ہوں۔یاد رکھیں امید اک شمع کی مانند ہے جو آپ کو درست سمت میں چلنے کے لئے راہنمائی فراہم کرتی ہے۔
شعوری کوشش کے ذریعے اپنی سوچوں کا رخ زندگی کے مثبت پہلو کی جانب موڑیں۔
شکر گزاری کا رویہ اپنائیں یہ نعمتوں میں اضافے کا ذریعہ ہے جبکہ ناشکری زوال نعمت کا سبب ہے
کوئی ایسا مشغلہ اپنائیں جو آپ کے لئے خوشی کا باعث ہو۔اپنی ذات کو دوسروں کے لئے مفید بنائیں یہ وقت کا بہترین مصرف بھی ہے اور زندگی میں سکون کا کلیہ بھی۔
اپنے حلقہ احباب کا جائزہ لیجئے ایسے لوگوں کا ساتھ اختیار کریں جو شکر گزاری مہربانی کی روش اپنانے والے ہوں۔
اپنے خدشات کا اظہار خیال مخلص لوگوں سے کریں جو آپ کو اچھی رائے دے سکیں ایسے لوگوں کے سامنے ذکر سے اجتناب کریں جو پریشانی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔
جن چیزوں کو آپ تبدیل کرنے سے قاصر ہیں ان سے متعلق زیادہ سوچنا سوائے .پریشانی میں اضافے کے اور کچھ نہیں۔
بہت سی چیزیں وقت کے ساتھ بدل جاتی ہیں انسانی کوشش ہر شے کو بدلنے پر قادر نہیں اس لئے اپنی توانائیاں ایسی سوچوں پر صرف نہ کریں بلکہ ایسے عوامل پر توجہ دیں جن کی مدد سے زندگی میں مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
مشکل کہ برداشت
زندگی نہ تو اتنی آسان ہے کہ بے فکری سے گزاری جائے. نہ ہی اتنی مشکل کہ برداشت نہ ہو سکے. انسان کا انداز فکر اور واقعات پر رد عمل اس کی زندگی کے معیار پر بہت حد تک اثر انداز ہونے والے عوامل میں سے ہیں۔
زندگی میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔ کبھی ماضی کی تلخیوں کو اتنا یاد نہ کریں کہ مستقبل سے مایوسی ہونے لگے۔وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا۔اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آنے والے دنوں میں ایک مضبوط انسان کے طور پر سامنے آئیں۔
جیسے ایک چھوٹی سی ماچس کی تیلی گھپ اندھیرے کو ختم کر سکتی ہے. اسی طرح مثبت سوچیں زندگی کے اندھیروں کو اجالوں میں بدلنے کی طاقت رکھتی ہیں۔
قلب و ذہن کے سکون کے لئے اپنے خالق کے ساتھ رابطے کو مضبوط بنائیں. کیونکہ سکون قلب ذکر الہی میں مضمر ہے۔
سورة الرعد میں اس بات کی نشاندہی کی گئ ہے۔
“وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے تسکین ہوتی ہے، خبردار! اللہ کی یاد ہی سے دل تسکین پاتے ہیں۔