خواتین
January 06, 2021

عورت کا اصلی ٹھکانہ کونسا ہے ؟

اللّٰه تعالٰی نے مردوں کو عورتوں کے جملہ معاملات کا زمہ دار بنایا ہے وہ ان کی معاشی اور معاشرتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سعی اور کوشش کرنے کے پابند ہیں ارشاد ربانی ہے مرد عورتوں کی زندگی کے بندوبست کرنے والے ہیں اس لیے کہ اللّٰه تعالٰی نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اس لیے کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں کسی چیز کی دیکھ بال کرنے والا اس کی حفاظت کرنے والا اور اس سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ عورت امامت عظمیٰ کی طرح منصب قضا بھی نہیں سنبھال سکتی کیونکہ اللّٰه تعالٰی نے مردوں کو ان کے جملہ معاملات سر انجام دینے کا ذمہ دار بنایا ہے اس لیے یہ جائز نہیں کہ وہ مردوں کے معاملات سر انجام دیں اسی طرح عورت کو بازار میں منصب احتساب پر فائز کرنا بھی درست نہیں کیونکہ اس میں مردوں عورتوں اور تمام کائنات کے خالق کی تقسیم کار کو یکسر الٹ دینا ہے اور بہترین تقسیم کار تو اللّٰه خالق ہی کی تقسیم کار ہے کوئی یہ خیال نہ کرے کہ آیت کریمہ میں تو صرف خاوند کی بیوی پر سر براہی اور سر پرستی کا زکر ہے حقیقت یہ ہے کہ اس میں جنس ذکور کی عورتوں کی صنف پر نگہبانی اور سر پرستی کا ذکر ہے بعض معاملات میں عورتوں کا کلی اختیار نہ رکھنا شریعت اسلامیہ میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ خواتین اپنے بعض معاملات میں مکمل طور پر خود مختار نہیں ایسے ہی معاملات میں سے ایک یہ ہے کہ کوئی مسلمان عورت اپنے نکاح کا فیصلہ تنہا کرنے کی مجاز نہیں اس فیصلے میں اس کے سرپرست کی شرکت اور موافقت ضروری ہے اس کے بغیر نکاح نہ ہو گا اس طرح کوئی عورت کسی دوسری عورت کے نکاح کا فیصلہ نہیں کر سکتی عورت کا اصلی ٹھکانہ اس کا گھر مردوں کے مقابلے میں عورتیں طبعی طور پر نازک اور کمزور ہیں رحمٰن ورحیم رب نے عورت پر شفقت وعنایت فرماتے ہوئے ان کی سعی اور کوشش کا میدان ان کے گھروں کو بنایا اور ایک عام قاعدہ اور ضابطہ بیان فرما دیا کہ عورتوں کا اصلی مستقر اور ٹھکانہ ان کے گھر ہیں گھروں کا عورتوں کے لئے اصل ٹھکانہ ہونے پر یہ بات بھی دلالت کناں ہے کہ مردوں پر پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرنے خطبہ جمعہ سننے اور نماز جمعہ ادا کرنے کی خاطر مسجد میں آنا فرض ہے لیکن عورتیں اس حکم سے متسثنیٰ ہیں صرف یہی نہیں بلکہ آنحضرتؐ نے واضح انانداز میں بیان فرمایا کہ عورت کی گھر میں نماز مسجد میں اس کی باجماعت نماز سے اعلٰی و افضل ہے

خواتین
January 04, 2021

مجازی خدا

مجازی خدا بچپن سے یہی سنتے آ رہے ہیں کے شوہر مجازی خدا ہوتا ہے ۔کیوں ہوتا ہے اسکا جواب کوئی نہیں دیتا ۔آج کل کے ماڈرن دور میں جب خواتین خلا کو تسخیر کرنے جا پہنچی ہے ۔یہ شوہر حضرات میں ایسے کون سے سر خاب کے پر لگے ہیں کے اسے مجازی خدا کے رتبے پی فائز کر کے بیوی اسکی باندی بن کے رہے ؟ جب عورت ہر میدان میں مردوں کا بھر پور مقابلہ کر رہی ہے تو شادی جیسے اہم معاملے میں اسے کم تر کیوں سمجھا جاتا ہے ؟ اسلام عورتوں کو برابری کے حقوق دینے کا اعلان کرتا ہے۔ تو یہاں مردوں کو برتر اور خواتین کو اس کے تابع کیوں کر دیا ہے ۔۔۔کیا وجہ ہے کے خانگی زندگی میں خواتین محکوم اور مرد حاکم ہے ؟کیا اسلام میں عورتوں کو برابر کے حقوق حاصل نہیں ؟یہ وہ سوال ہے جو گاہے با گاہے ہمارے ذہین میں ابھر کر ہمیں اپنا جواب ڈھونڈھنے پر اکساتے ہیں۔ ۔ ہم مغربی میڈیا کے اس پروپگنڈے سے کے اسلام میں عورتوں سے بھیڑ بکریوں سے بھی بتر سلوک کیا جاتا ہے بلکل بھی متفق نہیں لیکن یہ مجازی خدا والی بات کی حکمت ابھی بھی ہماری سمجھ سے باہر تھی ۔اس کے لئے ہم نے غور کرنا شروع کیا کے اسلام نے عورت کو رک س جگہ مرد کے برابر رکھا ہے اور کہاں مرد کو عورت پر فوقیت دی ہے اور اس کی کیا وجہ ہے

خواتین
January 04, 2021

گھریلو ٹوٹکے

چند گھریلو ٹوٹکے درج ذیل ہیں:۔ نمبر1) شیشے والے فرنیچر کی صفائی کا طریقہ شیشے والے فرنیچر کی صفائی کرنے کے لیے اخبار والے کاغذکو پانی میں بھگو کر اچھی طرح رگڑیں اس طریقہ سے شیشہ صاف و شفاف اور چمکدار ہوجائے گا۔ اس عمل کے بعد ململ کاکپڑا پھیر دیں تو چمک اور زیادہ بڑھ جائے گی ۔ نمبر2) آئی پنسل کی خوبصورتی کوبڑھانے کا طریقہ اگر خواتین چاہتی ہیں کہ آئی پنسل کی نوک باریک اور صاف ہو تو اسے دوبارہ تراشنے سے پہلے کچھ دیر کے لیے فریز کر لیں اس طرح یہ تراشنے کے دوران ضائع بھی کم ہوگی اورپھیلنے کا خطرہ بھی نہیں ہوگا اور آپ اسے زیادہ عرصہ کے لیے استعمال کر سکیں گی۔ نمبر3) فریج کی چمک کو برقرار رکھنے کا طریقہ فریج کی چمک کو برقرا رکھنے کے لیے المونیا کے چند قطرے تھوڑے سے پانی میں ملا کر اس محلول سے فریج کو صاف کر لیا جائے اور بعد میں اسے کسی نرم کپڑے سے خشک کرلیا جائے تواس طریقے سے فریج کی چمک برقرار رہے گی۔ نمبر4) فریج سے پھلوں کی مہک ختم کرنے کا طریقہ فریج میں مختلف پھل جیسے کہ سیب اور خربوزہ وغیرہ رکھے جائیں تو پانی میں بھی ان کی مہک آنے لگتی ہے اس لئے تمام خوشبو والے پھلوں کو پلاسٹک کے لفافوں میں بند کر کے فریج میں رکھا جائے جس سے پھل ٹھنڈےاور محفوظ رہیں گے اور ان کی مہک دوسری چیزوں میں بھی داخل نہیں ہوگی۔ نمبر5) ہاتھوں کی رنگت سفید کرنے کا طریقہ ہاتھوں کی رنگت سفید کرنے کے لیے ان پر تھوڑی سی چینی اور لیموں کا عرق ملا کر لگایا جائے اس نسخے سے ہاتھ نرم اور سفید ہو جائیں گے اور خوبصورت و دلکش دکھائی دیں گے۔ جس سے آپ جاذب نظر ہوجائیں گی نمبر 6) فریج کی بدبو دور کرنے کا طریقہ فریج کے اندر سے اگر کسی بھی قسم کی بو آرہی ہے تو ایک کوئلہ لے کر اسےاچھی طرح پیس لیں اور پلیٹ میں رکھ دیں۔پھر چند دنوں بعد اس پسے ہوئے کوئلے کو بدلتے رہا کریں ۔بو آہستہ آہستہ ختم ہوجائے گی۔ نمبر 7)سخت بالوں کو نرم کرنے کا طریقہ سخت بالوں کو نرم اور ملائم کرنا ہو تو نہانے سے پہلے ان پر روغن بادام یا روغن ناریل لگا دیا جائے ۔اور اچھی طرح سے مساج کیا جائے۔اس طریقے سے بال نرم و ملائم ہوجاتے ہیں اور ان کی جڑیں بھی بے حد مضبوط ہوجاتی ہیں۔  نمبر 8)باورچی خانے سے مکھیاں ختم کرنا باورچی خانے سے مکھیاں ختم کرنے کے لیے جھاڑ پونجھ کر چولہے پر نمک اور کپڑے دھونے والا سوڈا ڈال کر گرم پانی سے فرش کو دھو لیا جائے اس طرح گھی وغیرہ سے جمی ہوئی چکنائی صاف ہوجائے گی اور دیگر کیڑے مکھیاں وغیرہ بھی مکمل ختم ہوجائیں گی۔

خواتین
January 03, 2021

خواتین باہر نکلتے وقت اپنے آپکو محفوظ کیسے بنائیں

دنیا بڑی خوبصورت ہیں مگر ہم پاکستانی ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں روزانہ کئی واقعات رونما ہوتے ہیں۔دنیا کے ہر ملک میں ہوتے ہیں ۔مگر ہمارا پیارا پاکستان ان فہرست میں آگے ہیں۔ہر گزرتے دن کے ساتھ نئے ہونے والے حالات و واقعات اور حادثات جو کہ ہمارے اپنے کئے ہوئے غلوطیوں سے ہوتے ہیں ہمارے اس معاشرے میں رہنے والے لوگوں کے لئے ایک ڈر و خوف کی فضاء دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے تو ایسے میں خواتین اور لڑکیوں کا گھر سے باہر نکلنا کسی غذب سے کم نہیں۔ ایک مثال پیش کرونگا جو حال ہی میں موٹر وے پر ہوا تھا۔ایسے نجانے کتنے واقعات روزانہ ہوتے ہیں۔مرد حضرات تو پھر بھی باہر جا سکتے ہیں مگر ہماری خواتین کیا کریں۔ایسے میں یقینا خواتین کا احتیاظ انتہائی لازمی ہے۔خواتین گھر سے قدم باہر نکالتے ہی انکو ایسا لگتا ہے کہیں کچھ ہو نہ جائے، معاشرے کی گندی بھیڑیوں کی گندی نظر ان پر کسی بھی قسم کی غلط نگاہ سے نہ دیکھیں خدانخواستہ کچھ برا نہ کریں کیونکہ عزت کا ڈر اب آجکل کے دور میں حد سے زیادہ بڑھ چکا ہے،کسی بھی سڑک پر چلتی ہوئی عورت/ لڑکی/بچی اب کوئی محفوظ نہ رہا۔کرے بھی تو کیا کرے۔اپنے آپکو محفوظ کیسے بنائے۔اب توحالات ایسے ہوگئے ہیں کہ سڑک پر کھڑے ٹریفک پولیس کے اہلکار بھی اکیلی کسی بھی عورت کی زمہ داری کو قبول نہیں کرتاور ایسے بہت سے واقعات دیکھے جا چلے ہیں جہاں قریب ہی کھڑے اہلکار حوا کی بیٹی کی عزت کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا نہیں کرتا۔تو ایسے معاشرے میں ایک خواتین کیسے گھر سے باہر قدم رکھے۔ایسے حالات میں اگر آپ ایک عورت ایک لڑکی ہیں ایک معصوم پیاری بچی کی ماں ہیں تو خود بھی ان چندطریقوں کو اپنائیں اور دوسروں کو بھی لازمی بتائیں تاکہ کالی بھیڑوں سے بچنے میں کامیاب رہ سکیں تاکہ بھیڑیوں کو سبق مل سکے۔ خواتین کے لئے چندکارآمد طریقے • خواتین اپنے آپ کے لئے بجلی کا جھٹکا دینے والے ٹیزر خرید لیں جو کہ بازار سے با آسانی مل سکتا ہےتاکہ جیسے ہی کوئی مشکوک شخص قریب آنے لگے آپ ٹیزر نکالیں اور اس کو کرنٹ کاجھٹکا دے کر اپنی جان محفوظ بناسکے۔• مرچوں والے سپرے اور زہریلے سپرے خرید کر اپنے پرس یا بٹوے میں اپنے ضرور اپنے پاس رکھ لیںجب بھی گھر سے باہر جانا ہو تاکہ موقع آنے پر آپ سپرے کا استعمال کر کے اپنی حفاظت کر سکے۔• کسی بھی طرح موبائل سے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپڈیٹ کردیں تاکہ لوگوں کو آگاہی مل سکے۔اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے شخص کا پہچاننا آسان ہو۔• چھوٹا ساچاقو چھریوں کو بٹوے میں رکھنا شروع کردیں کیونکہ یہ وقت کسی پر بھی فرد بھروسہ کرنے کا نہیں ہے۔• کاغذ کے ایک ٹکڑے میں لال مرچ پاؤڈر ڈال کر رکھیں اور اس کو اپنے پاس بیگ کی ایسی ذپ میں رکھیں جہاں آسانی سے ہاتھ جاسکے اور فوری اس کاغذ کو نکال کر قریب آنے والے بھیڑیے پر ڈال دیا جائے۔ اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائیں

خواتین
January 03, 2021

لڑکیاں بال کیسے بنائیں

اتنا ایڈوانس دور چل رہا ہوں اور کوئی فیشن نہ کرے یہ تو ہو نہیں سکتا۔آجکل جہاں مرد جضرات فیشن کر نے لگے ہیں تو لڑکیاں بھی کسی سے کم نہیں ہیں ۔ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ لڑکیوں کو زیادہ لگاو اپنے بالوں سے ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہئے ۔کہتے ہیں نہ کا بال جسم کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتے ہیں چاہے پھر وہ لڑکا ہو یا کوئی لڑکی ۔ لڑکیوں کو اپنے بالوں میں قسم قسم کے ہیئر سٹائلز بنانا بہت پسند ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آئے روز یوٹیوب (سوشل میڈیا)سے یا نئی نئی ویڈیوز نکال کر بال بنانے کی کوشش کرتی رہتی ہیں۔ مگر فیشن کے اس چکر میں بنائے جانے والے ہیئر سٹائلز دکھنے میں یقینا پیارے تولگتے ہونگے لیکن طبی عمہ کے مطابق اس سے سر میں درد کی شکایت بھی بڑھ جاتی ہے اور لڑکیوں کو اس بات کا علم تک نہیں ہوتا کہ ان ہیئر سٹائل سے ان کو کتنا نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہیئر سٹائلزکے اقسام: ٭ پونی ٹیل: اکثر لڑکیاں عموماً اپنے بالوں میں پونی یعنی چوٹی بنا کر رکھتی ہیں اور یقیناچھی بھی لگتی ہیں مگر ہر وقت بالوں میں پونی بنا کر رکھنے سے بالوں کی جڑیں کمزور پڑ جاتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بال تیزی سے گرنے شروع لگتے ہیں اور سر میں درد کی شکایت بھی شروع ہو جاتی ہے۔ کبھی کبھی پونی ٹیل بنانا بہتر ہے مگر روزانہ کی بنیاد پر نہ بنائیں۔کہتے ہیں نہ کہ زیادہ پانی دینے سے بھی پودا ختم ہوجاتا ہے۔ ٭ ہئر بینڈ کا استعمال: زیادہ تر لڑکیاں اکثر بال کھلے رکھتی ہیں مگر ان ہیڈ بینڈ لگا لیتی ہیں جس کی وجہ سے سر کے پچھلے حصے میں اور پیشانی پر پریشر محسوس ہونے لگتا ہے اور مسلسل پریشر کی وجہ سے یہ جگہیں درد کرنے لگتی ہیں۔ ایسی صورتحال میں فوری طور پر بینڈ کوبالوں پر سے ہٹا دینا چاہیئے کیونکہ اس سے خون کا بہاؤ رکنے کی شکایت بھی شروع ہو سکتی ہے۔ ٭ سخت چوٹی بنانایا ہائی چوٹی بنانا: خواتین بالوں میں سخت چوٹی بنانا پسند کرتی ہے اگر آپ بھی ایسا کرتے تو جان لے کہ ان کو بھی زیادہ سخت نہ بنایا کریں کیونکہ اس سے آپ کے بالوں میں کھچاؤ پیدا ہوتی ہیں جس سے آپ کو صرف سر درد ہی نہیں ہائپرٹینشن بھی ہوسکتی ہے لہذاٰزیادہ کھینچ کر چوٹی بنانے سے گریز کریں اور ہلکے بل کی چٹیا بنائیں۔ ٭ جوڑا: خواتین بالوں کو گول گول بناتے ہیں جس سے بال منہ یا گردن پر نہیں آتے یہ ایک اچھا ہیئر سٹائل ہے مگر ساتھ میں آپ اگر ہیئر کلپس یا ہیئر کیچر لگاتی ہیں تو دھیان سے لگایا کریں کیونکہ کیچر سے اکثر بال خراب ہوجاتے ہیں اور پھر بال جڑ سے نکلتے ہیں تو دماغ پر بھی زور پڑتا ہے، اس لئے احتیاط کرنا بہتر ہے۔اور اپنے بالوں کی آئلنگ ہفتے میں ایک بار ضرور کرے۔

خواتین
January 03, 2021

صحت مند ترکیبیں بنانے کے 4 آسان نکات۔

بہت سارے لوگوں کے لئے ، صحت مند ترکیبیں بنانا بہت مشکل اور وقت لگتا ہے لیکن کچھ پیشگی منصوبہ بندی اور غذائیت کے کچھ بنیادی علم کے ساتھ۔ ایک ہفتہ قابل قدر صحتمند کھانا تیار کرنا آسان ہے جس سے آپ اور آپ کے اہل خانہ کو پسند آئے۔ لواحقین کے لئے سوادج اور صحتمند کھانا بنانے کی کلید منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اس میں سے بہت کچھ!صحتمند نسخے کے کھانے کے پورے ہفتہ کے لئے وقت سے پہلے منصوبہ بندی کرنا پکوان بنانے کا بہترین طریقہ ہے جس پر آپ کم سے کم قیمت اور وقت کا عہد کرتے ہوئے فخر محسوس کرسکتے ہیں۔ لہذا ذیل میں حیرت انگیز نکات ہیں جو آپ ہر وقت صحتمند کھانا بنانے کے ل. استعمال کرسکتے ہیں۔ صحت مند نسخہ ترکیب # 1 کھانے کی منصوبہ بندی اور تیاری کرتے وقت آسان آلات جیسے سست ککر اور مائکروویو کا استعمال کرنا ایک بہت بڑا وقت بچ سکتا ہے۔ بہت سی مزیدار اور صحت مند ترکیبیں ہیں جو صبح شروع کی جاسکتی ہیں اور کراک پوٹ یا سست کوکر میں سارا دن پکانے کے لئے چھوڑ دی جاتی ہیں۔ کام کرنے والے خاندانوں کے لیے یہ بہترین انتخاب ہیں۔اس کے علاوہ ، ہفتے کے آخر میں کھانا وقت سے پہلے بنانا اور انہیں مائکروویو میں گرم کرنا آپ کے کھانے اور اپنے وقت دونوں کو بڑھانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ بہت سارے مائکرووییو صحت مند کھانا ہیں جو آپ گھر پر بناسکتے ہیں ، اور واحد خدمت کرنے والے مائکروویو سیف کنٹینر خاندان کے ہر فرد کو اپنے وقت پر کھانا کھانے کی اجازت دیتے ہیں۔جب ہفتے کے لئے کھانے کی منصوبہ بندی کریں۔ ہر دن کے مینو اور ہر دن کے نظام الاوقات کی فہرست بنانے کیلئے ایک چارٹ تیار کرنا اچھا خیال ہے۔ یہاں ایک عمدہ ٹپ ہے… ہفتے کے مصروف ترین دنوں میں کھانا تیار کرنے کے لئے تیز ترین اور آسان ترین منصوبہ بنائیں۔ صحت مند نسخہ ترکیب # 2 اپنے اہل خانہ سے ان پٹ پوچھ کر اور ہر ایک کی پسندیدہ کھانے کی چیزیں نوٹ کرکے اس ہفتہ کے کھانے کی منصوبہ بندی میں شامل ہوجائیں۔ صحتمند کھانا کھانا اب بھی بہت ضروری ہے ، لہذا (یقینا) ہر رات پیزا کھانے یا کھانے کے لئے آئس کریم کھانے کا مطلب نہیں ہے۔ لیکن صحتمند نسخہ سازی کی منصوبہ بندی میں اپنے شریک حیات اور بچوں کو شامل کرنا ، آپ فی الحال صحت مند کھانے میں ان کی دلچسپی بڑھانے میں مدد کریں گے۔یہ بھی ایک اچھا خیال ہے کہ آپ اپنے پورے کنبے کو کھانا کی تیاری میں شامل کریں۔ یہاں تک کہ چھوٹے بچوں کو بھی کھانا پکانا ، برتن ترتیب دینے ، سبزیوں کو کاٹنے ، ٹیبل صاف کرنے اور برتن دھونے میں مدد کرسکتا ہے۔ صحت مند نسخہ ترکیب # 3 صحت مند کھانے کی ترکیبیں کی بڑی مقدار میں کھانا پکانا – اور بچا ہوا جمانا – وقت کی بچت کا آسان طریقہ ہے۔ بڑے پیمانے پر سٹو ، سوپ ، پاستا ، مرچ اور کیسیروول کھانا پکانا وقت کا ایک بہت بڑا بچاؤ ثابت ہوسکتا ہے۔ ان اہم کھانے کی اشیاء کو ڈبل اور یہاں تک کہ ٹرپل بیچ بنانا۔ اور بعد میں استعمال کے لئے بچا ہوا جمانا وقت اور پیسہ دونوں کی بچت کا ایک بہت اچھا طریقہ ہے۔جب بچا ہوا جما رہا ہے ، تاہم ، فریزر ٹیپ اور مستقل مارکر کا استعمال کرتے ہوئے ، احتیاط سے کنٹینرز کا لیبل لگانا ضروری ہے۔ ختم ہونے والی چیزوں کو پھینکنے سے بچنے کے لئے قدیم ترین کھانے کو اوپر کے قریب رکھنے کی کوشش کریں۔جب وہ فروخت پر ہوں تو گوشت کا ذخیرہ کرنا اس قیمتی فریزر کی جگہ کا استعمال کرنے کا ایک اور زبردست طریقہ ہے۔ جہاں تک ممکن ہو آپ کو اور آپ کے اہل خانہ کو ہر دن مزیدار صحتمند کھانوں سے لطف اندوز کرنے کی اجازت دیتے ہوئے چکنائی ، ٹرکی ، گراؤنڈ گائے کا گوشت ، اسٹیکس ، روسٹ اور چپس جیسے آسانی سے منجمد کھانے کی اشیاء کا ذخیرہ کرنا آپ کے کھانے کے ڈالر کو بڑھانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ صحتمند نسخہ ترکیب # 4 اچھی طرح سے ذخیرہ کرنے والی پینٹری کو رکھنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ اسٹاک فریزر کو رکھنا۔ پینٹری کو اسٹیل اشیاء کی اچھی فراہمی کے ساتھ ذخیرہ کرنا جیسے ڈبے میں بند سبزیاں ، ڈبے والے پھل ، سوپ اسٹاک اور اس طرح کی صحت مند ترکیب کی تیاری بہت تیز اور آسان ہوجائے گی۔پینٹری کو ذخیرہ کرنے سے آپ کے ساتھ ساتھ وقت کی بھی بچت ہوسکتی ہے۔ گروسری اسٹورز ہمیشہ فروخت جاری رہتے ہیں ، اور یہ فروخت اسٹاک کرنے کا بہترین وقت ہے۔ ڈبے میں بند سبزیوں کے فروخت ہونے پر متعدد معاملات خریدنا ، مثال کے طور پر ، بہت سارے پیسوں کی بچت اور کھانے کو تیار کرنے میں آسان بہت سے غذائیت کے لئے بنیادی اجزاء فراہم کرسکتا ہے۔گریٹس اسٹیپل کی مکمل اناج کے اناج ، پاستا ، ٹماٹر کی چٹنی ، بیکڈ لوبیا ، ڈبے والے سالمن ، ٹونا اور پوری اناج کی روٹی شامل ہیں۔ ایک لمحے کے نوٹس پر ان اسٹیپلوں کو بہت سے عمدہ کھانوں میں جوڑنا آسان ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ کو یہ صحتمند نسخہ پائی کی طرح آسان مل گیا ہے

خواتین
January 02, 2021

بہترین عورت کون ہے

بہترین عورت کون ہے؟حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صحابہ سے سوال کیا۔ بتاؤں بہترین عورت کون ہے۔ صحابہ سے حضور نے جب یہ سوال پوچھا تو صحابہ نے مختلف جواب دیئے ۔کسی نے کہا پنجگانہ نماز پڑھنے والی۔ کسی نے کہا زکوۃ دینے والی ۔کسی نے کہا روزے رکھنے والی۔ کسی نے کچھ کہا تو کسی نے کچھ کہا آپ نے کہا بات تمہاری ٹھیک ہے لیکن تم میری مراد کو نہیں پہنچے۔ پھر ایک نے جواب دیا یا رسول اللہ سب سے بہترین عورت وہ ہے ۔جو پردہ کرتی ہو تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات تمہاری بھی ٹھیک ہے لیکن تم بھی میری مراد کو نہیں پہنچے۔ حضرت علی کی سمجھ داری حضرت علی کہتے ہیں میں بھی وہاں موجود تھا۔ لیکن میں بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کو نہیں سمجھ سکا تھا ۔حالانکہ شہر علم کے دروازے کا نام مولا علی ہے۔ فرماتے ہیں اس وقت اللہ کی حکمت کوئی اور تھی کہ جواب کوئی اور ہی دے۔ حضرت علی کا قد چھوٹا تھا۔ اور وہ پیچھے ہی بیٹھے ہوئے تھے۔ کہتے ہیں میں گردن جھکا کر نکل گیا اور حضرت فاطمہ کے حجرے میں پہنچ گیا ۔اور حضرت فاطمہ سے کہا اے فاطمہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سوال پوچھا ہے۔ لیکن جو بھی جواب دیتا ہے آپ فرماتے ہیں کہ جواب تمہارا ٹھیک ہے لیکن تم میری مراد کو نہیں پہنچے۔ فاطمہ تم جلدی سے جواب نہیں دیتی ہو۔ تو خاتون جنت ہنسنے لگی۔ اور فرمایا کہ ابا جان نے اتنا ہی مشکل سوال پوچھ لیا ہے حضرت علی نے کہا نہیں سوال تو آسان ہے لیکن کسی کی سمجھ میں نہیں آرہا آپ جواب دے دو۔ حضرت فاطمہ کا جواب حضرت علی نے حضرت فاطمہ کو سوال بتایا تو حضرت فاطمہ نے فوراً جواب دے دیا ۔اور جواب کیا دیا کہ اسلام میں سب سے بہترین عورت وہ ہے جس نے نہ ہی خود کبھی کسی غیر محرم کو دیکھا ہو اور نہ ہی کبھی کسی غیر محرم نے اس عورت کو دیکھا ہو ۔اور یہ کوئی پردہ نہیں ہے کہ بی بی کہتی ہوکہ میں تو چہرہ ڈھانپ کر نکلی تھی باقی میں دکاندار سب سے بات کر رہی ہوں سب کے چہرے دیکھ ائیں ہو ں۔حضرت فاطمہ نے بتایا کہ تیری آنکھوں کا بھی پردہ ہے۔ حضرت علی اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی کہتے ہیں میں حضرت فاطمہ کا جواب سن کر واپس آ کر بیٹھ گیا ۔بات ابھی جا ری تھی ۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا۔ آتا ہے کسی کو جواب تو حضرت علی نے ہاتھ کھڑا کر دیا ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہاں بولو ۔حضرت علی نے عرض کی حضور بہترین عورت وہ ہے جسے نہ کسی غیر محرم نے دیکھا ہو اور نہ ہی اس نے کسی غیر محرم کو دیکھا ہو۔ تو حضرت علی کہتے ہیں شاباش مجھے ملنی چاہیے تھی نہ ۔حضور مسکرا پڑے اور کہنے لگے میں نے تو پہلے ہی کہا تھا ۔فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ تو کہتے ہیں صحابہ میری طرف دیکھنے لگے یہ تو تعریف فاطمہ کی ہونے لگی ہے۔ اللہ کے نبی کو پہلے ہی پتہ چل چکا تھا کہ یہ جواب حضرت فاطمہ کا ہے۔ غیر محرم سے پردہ ایک اور روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ ام سلمہ سے کہا کہ عبداللہ ابن مکتوم نابینا آئے ہیں۔ تو پردہ کرو سیرت میں لکھا ہے کہ یہ نابینا ایک دن حضرت فاطمہ کے گھر چلے گئے ۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کو لے کر داخل ہوئے تو جناب فاطمہ نے نظریں جھکا لیں۔ پردہ کرلیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیٹی وہ تو نابینا ہے تو حضرت فاطمہ نے فرمایا حضور مجھے تو نظر آ رہا ہے نا۔حضور نے جو ازواج کو کہاوہ بات بعد کی تو حضرت فاطمہ کا جو انداز ہے وہ نرالا ہے- اللہ تعالی اسلام کی ہر بیٹی کو حضرت فاطمہ جیسی سیرت عطا فرمائے۔

خواتین
January 02, 2021

حاملہ خواتین اپنے آپ اور اپنے بچے کو وائرس سے کیسے بچائیں

جسطرح ہم سب کو معلوم ہے کہ آجکل ایک وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپییٹ میں لیا ہوا ہے۔جسکا نام کورونا وائرس ہے۔اس وائرس نے اس وقت بلا تفریق ہر عمر اور جنس کے فرد کو اپنا شکار بنایا ہوا ہے اور اب تک اس خطرناک وائرس سے بچاؤ کا واحد حل صرف اور صرف احتیاطی تدابیر ہی ہیں-جسے اپنا کر ہم اس وائرس سے بچ سکتے ہیں۔ ااس خطرناک صورتحال میں سب سے حساس او ر اہم معاملہ حاملہ خواتین کے لیے ہے جن کے ساتھ ایک نہیں بلکہ دو زندگیاں جڑی ہوتی ہیں یعنی ایک اپنی اور ایک آنے والے بچے کی۔- تاہم حاملہ خواتین کو کورونا وائرس سے بچنے کیلئے میڈیکل کے شعبے سے کچھ اہم نکات بیان کی گئے ہیں جسے اپنا کار حامہ خواتین اپنی اور اپنے بچے کو وائرس سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔ ماں بننے والی خواتین اور کرونا وائرس مختلف سائنسدان جو کہ اس وائرس سے نجات پانے پار اپنا تحقیق کر رہے ہیں۔ان میں سے ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ حاملہ خواتین کے کورونا وائرس سے سنگین طور پر بیمار ہونے کا امکان موجود نہیں ہیں لیکن احتیاط پرہیز سے بہتر ہے اسلئے احطیاط کے طور پر حاملہ خواتین کو طبی لحاظ سے کمزور لوگوں کی گروپ میں شامل کیا گیا ہے۔ ان لوگوں کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ وبا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں-خاص طور پر ماسک کا استعمال ہر جگہ پر کریں۔ہر وقت ماسک پہنے۔اور ساتھ میں ماں بننے والی خواتین کو سماجی دوری اختیار کرنی چاہیے اور کسی ایسے فردسے ملنے جلنے پر مکمل طور پر گریز کرنا چاہیے جس میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوں- یعنی تیز بخار یا فلو وغیرہ۔ اس کے علاوہ اگر خاتون26 ہفتوں یا اس سے زیادہ کی حاملہ ہے تو اسے مکمل طور پر احتیاطی تدابیر اپنانا چاہئے ئعنی سماجی دوری اختیار کرلینی چاہیے- وائرس سے بچاؤ اور ماں بننے والی خواتین کے لیے چند بنیادی مشورے وائرس کی وبا کے دوران حاملہ خواتین کے لیےانتہائی ضروری ہے کہ وہ چہرے کو ڈھانپ کر رکھیں یعنی ماسک کا استعمال ضرور کریں- حمل کے دوران انسانی جسم میں خون کے لوتھڑے بننے سے بچاؤ کے لیے پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور ساتھ ہی ہلکی پلکی ورزش نھی کریں یعنی چہل قدمی بھی کرتی رہیں۔ڈاکٹرز حضرات کہتے ہیں کہ صحت مند حمل کے حوالے سے مدد کے لئے باقاعدگی سے ورزش ، صحت مند متوازن غذا اور فولک ایسڈ اور وٹامن ڈی کا استعمال ضرور کریں مگر اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے۔ اس کے علاان خواتین کو چاہیےجو حاملہ ہوں کہ وہ حمل کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر سے چیک اپ کرواتی رہیں .اس کے علاوہ دوران حمل کے اگر آپ کو اپنی صحت یا اپنے بچے کی صحت سے متعلق کوئی خدشہ محسوس ہوں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ وائرس کی علامات اس خطراک وائرس کی اہم علامات میں تیز بخار، مستقل کھانسی یا سوںگھنے اور ذائقہ محسوس کرنے کی حس سے محرومی شامل ہیں۔ کورونا وائرس میں مبتلا زیادہ تر افراد میں ان علامات میں سے کم از کم ایک علامت تو لازمی ظاہر ہوتی ہے۔اگر آپ کہ ہاں بھی کسی فرد میں ان علامات میں کوئی ایک ہے تو ان سے سماجی دوری اختیار کی جائے۔اگر حاملہ خاتون میں یہ علامات ظاہر ہوں تو اسے چاہیے سب سے پہلے اپنے ڈاکٹر کو آگاۃکرے- اگر حاملہ خواتین میں یہ انفیکشن شدت سے ظاہر ہورہا ہو تو انہیں خصوصی نگہداشت کی ضرورت بھی ہوسکتی ہے لیکن اس بات کا فیصلہ خود ڈاکٹر حضرات کرتے ہیں۔لہذٰا اپنے اور اپنے پیاروں کا خیال رکھیں اور مل کر عزم کرے کہ اس وائرس سے نجات پائیں۔

خواتین
January 02, 2021

روجھان میں احساس پروگرام کے آڑ میں مستحق خواتین کے نام پر مختلف کمپنیوں کی سمز رجسٹر ہونے کا میگا اسکینڈل

روجھان میں احساس پروگرام کے آڑ میں مستحق خواتین کے نام پر مختلف کمپنیوں کی سمز رجسٹر ہونے کا میگا اسکینڈل۔روجھان میں احساس پروگرام کے تحت پیسے وصول کرنے والی مستحق خواتین کے ساتھ ساتھ دیگر خواتین اور مردوں کے ساتھ بڑا فراڈ۔موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تحصیل بھر میں 70 فیصد سے زائد خواتین اور مردوں کے نام پر مختلف کمپنیوں کی پانچ,پانچ سمیں رجسٹر انتظامیہ خاموش تماشائی۔ ملکی و علاقائی حالات کو دیکھ کر اچانک روجھان کی غریب خواتین اور مردوں کے نام پر مختلف کمپنیوں کی پانچ پانچ سمیں رجسٹر ہونا جنہوں نے کبھی موبائل فون استمعال تک نہیں کیا۔سیکیورٹی اداروں کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔یہ سمیں کسی بھی ناخوشگوار واقعے میں ملوث کی جاسکتی ہیں۔علاقے میں شدید خوف و ہراس۔معلومات کے مطابق تحصیل روجھان بھر میں خواتین اور مردوں کے نام ہزاروں سمیں کمپنیوں نے بغیر اجازت سے نکالی ہوئی ہیں۔اہلیان روجھان کا ڈیٹا کس نے لیک کیا؟کون ملوث ہے؟ایک وقت میں پانچ سمز کا نکلنا جہاں ایک سم کے 24 گھنٹے بعد دوسری سم نکالی جاسکتی ہے؟آخر کیسے ممکن ہوا؟صرف روجھان کی غریب عوام کیساتھ ہی ایسا کیوں؟خواتین نے HBL بینک یا مختلف ایجنٹس سے رقم نکلوائی تو ان کی بائیومیٹرک کیسے ہوگئی؟ مرد حضرات جنہوں نے کافی عرصے سے کوئی بائیومیٹرک استعمال نہیں کی تو ان کے نام پر اچانک سمیں کہاں سے نکل آئی؟موبائل کمپنیاں اور پی ٹی اے کہاں ہیں؟ڈیٹا نادرا سے کس نے لیک کروایا؟ملکی ادارے کہاں ہیں؟ملکی اداروں اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کروائی جائیں اور زمہ داروں کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں۔

خواتین
January 02, 2021

خواتین . ڈاکٹر عافیہ صدیقی

ڈاکٹر عافیہ صدیقی پیدائش ڈاکٹر عافیہ صدیقی 2مارچ 1972کو کراچی میں پیدا ہوئی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقہ 8سال کی عمر میں ذیصبیا میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔اور اس کہ بعد کراچی آگئی۔ اور کراچی میں آکر ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کی۔ اور اس کے بعد بوسٹن ٹیکساس میں جامعہ ٹیکساس میں کچھ عرصہ رہیں پھر وہاں سے میساچوسٹس ادارہ ٹیکنالوجی (MIT) چلی آئیں اور اس ادارہ سے وراثیات میں علمائی (.Ph.D) کی سند حاصل کی۔ ملازمت اور اغوا 2002 میں پاکستان میں آئی تو ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے امریکہ چلی گئی امریکہ گئی تو وہاں میریلینڈ میں ڈاک ڈابہ کرایہ پرلیا۔ 2003 میں کراچی میں آئی FBI نے ظاہر کیا کہ یہ ڈابہ دراصل القاعدہ سے تعلق رکھنے والے شخص کے لئے ہے۔30مارچ 2003کواپنے تین بچوں سمیت راولپنڈی جانے کے لئے ٹیکسی میں ہوائی اڈا کی طرف روانہ ہوئی مگرراستے سے ہی غائب ہوگئی تب ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کی عمر 30 سال تھی ۔ پرویز مشرف اور عافیہ صدیقی اسلام آبادعدالت میں ایک دراخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ پرویز مشرف کے دور میں ڈاکٹرعافیہ صدیقہ کو ایک ہزار ڈالرکے عوض امریکہ کے ہاتھ فروخت کیا گیاتھا۔ رہائی کی کوشش اگست2009 میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بتایا۔کہ امریکہ کی حکومت کو 2 ملیں ڈالر تیں امریکی وکیلوں کو دے گی جو عافیہ صدیقی کے لیے امریکہ کی عدالت” میں پیشی کرینگے۔ نامعلوم اغواکنندگان کے خلاف مقدمہ دستمبر2009میں بالاآخر کراچی کی پویس نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی اور ان کے بچوں کو 2003 میں اغوا کا مقدمہ نا معلوم افرادپر کر لیا گیا تھا۔ حکومت کی جانب سے رہائی کا مطالبہ ستمبر2010میں پاکستان کی حکومت نے دعوی کیاتھا کہ ہم نے امریکہ کی احکام کو کے وہ ڈاکٹر عافیہ کو چھوڑ دیں سزا کا فیصلہ 23ستمبر 2010میں نیویارک امریکہ کی عدالت نے ڈاکڑ عافیہ صدیقہ 86 سال کی سزا سنائی گئی ۔جون2013میں امریکہ کی فوج نے فورٹ میں ورتھ میں عافیہ پر حملہ کیا گیا جس کی وجہ سے دو دن بیہوش رہی۔ بالاخر وکیل کی مداخلت پر اسے طبی امداد دی گئی ۔ آج بھی وہ امریکہ کی جیل میں ہے۔

خواتین
January 01, 2021

سولہ سالہ لڑکی کی المناک موت جس نے کمپیو ٹر کی دنیا میں انقلاب بر پا کر دیا

سولہ سالہ پاکستانی لڑکی کی المناک موت ، جو کمپیوٹر کا ذی شعور بھی تھی، نے اس ملک کےنوجوانوں کی بڑی صلاحیت رکھنے والی صنعت پر روشنی ڈالی ہے۔ارفع کریم رندھاوا ، جو نو سال کی عمر میں دنیا کی سب سے کم عمر مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل بن گئی، ہفتے کے آخر میں مرگی کے فٹ ہونے کے بعد دل کا دورہ پڑنے کے بعد انتقال کر گئی۔ ارفع نے 2004 میں مائیکرو سافٹ امتحان پاس کیا ، بل گیٹس اس سے اتنے متاثر ہوئے کہ اس نے اسے کمپنی کے امریکی ہیڈ کوارٹر میں مدعو کیا۔جب اسے پتہ چلا کہ وہ بیمار ہے تو اس نے طبی امداد کی پیش کش بھی کی اور اس کے اہل خانہ سے رابطے میں رہا۔ارفع کی مختصر زندگی پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ بڑھتی ہوئی مصروفیات کی آئینہ دار ہے ، یہ ایسی صنعت ہے جس میں بے روزگاری اور مواقع کی کمی کی وجہ سے نوجوانوں کی امیدیں وابستہ ہیںان کے والد ، کرنل امجد کریم کا کہنا ہے کہ انہیں خاص طور پر اس بات کی فکر ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو نوجوانوں ، آئی ٹی کے تحت خدمات انجام دینے اور دیہات سے آنے والوں کی مدد کے لئے استعمال کریں۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا ، ‘یہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ کمپیوٹرز بہت ہی ہائی فائی لوگوں یا امیر اسکولوں کے لئے ہوتے ہیں لیکن آج کل ایک غریب سےغریب ترین لوگ کچھ ہزار روپے میں خرید سکتے ہیں۔’کرنل کریم اپنی بیٹی کا منیجر بننے کے لئے فوج سے ریٹائر ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی والدہ اور دو چھوٹے بھائی اس کی موت کے بعد صدمے میں ہیں۔ارفع دسمبر کے آخر سے ہی لاہور کے ایک اسپتال میں انتہائی نگہداشت میں تھی۔سینئر سیاستدان اتوار کے روز شہر میں اس کی آخری رسومات پر رشتہ داروں کے ساتھ شامل ہوئے۔ لاہور میں پہلے ہی اس کےنام سےایک ٹیکنالوجی پارک موجود ہے۔اس کا نقصان پاکستان کی آئی ٹی دنیا بھی محسوس کررہی ہے۔ ‘کوئی سوچتا ہے کہ صرف ایسے بچے جنہوں نے بیرون ملک سے تعلیم حاصل کی ہے ، ان کا وژن ہوگا لیکن یہ قابل ذکر تھا۔ میرے خیال میں جو کچھ بھی خدا کرتا ہے وہ بہتر کے لئے کرتا ہے لیکن اگر وہ زندہ ہوتی تو وہ آئی ٹی انڈسٹری میں اہم کردار ادا کرسکتی تھی۔ ‘پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے صدر جہان آرا کے مطابق ، ارفع ‘اپنے سالوں سے زیادہ ذہین’ تھیں۔نو سال کی عمر میں پیشہ ورانہ سند حاصل کرنے کے علاوہ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اس نے ایک غریب طبقہ کے لئے کمپیوٹر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا اور چلایا۔اس کا ٹیکنالوجی کا جذبہ ، اس کے وژن کے ساتھ مل کر اپنی صلاحیتوں کو پاکستان اور اس کے عوام کے لئے کچھ قابل استعمال کرنے کے لئے استعمال کرنا ، اتنے چھوٹے نوجوان کے لئے واقعتا حیرت انگیز تھا۔ارفع کے والد نوجوان پاکستانیوں کے لئے چیزوں میں بہتری لانے کے لئے آئی ٹی کی صلاحیت کو بھی چیمپئن بناتے ہیں ، لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کا اثر اس سے کہیں زیادہ ہے۔ کرنل کریم کہتے ہیں ، ‘ارفع کہا کرتی تھی ،’ ہماری نسل کو ہلکے سے مت لو ‘۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بہت سے دوسرے نوجوان لڑکیاں کے لئے رول ماڈل تھی، جنہوں نے اسے ارفع (بہن) کہا تھا۔ ملالہ یوسف زئی ، ایک طالبہ ، جو طالبان کے دور میں ہی سوات میں تقریر کرتی تھی ، ان لڑکیوں میں سے ایک تھی ارفع کی کامیابیوں کی فہرست لوگوں کو اس کی عمر سے کئی بار شرمندہ کرتی ہے۔ اڑنا سیکھنے کے ساتھ ساتھ جب وہ صرف 10 سال کی تھیں ، ارفع گذشتہ سال مقابلہ جیتنے کے بعد ناسا کے ساتھ کام کر رہی تھی۔

خواتین
December 31, 2020

7ایسی دلچسپ باتیں جو دنیا کی ہر بیوی اپنے شوہر سے چھپاتی ہے

7 ایسی دلچسپ باتیں جو دنیا کی ہر بیوی اپنے شوہر سے چھپاتی ہیں۔ بسا اوقات خواتین کے نزدیک ایسی عام بات بھی اہم بن جاتی ہے جو ان کے شوہروں کی نظر میں خاص نہ ہو. اور جب یہ معاملہ سسرال کا ہو تو یہ اور بھی گھمبیر ہو جاتا ہے. لہذاٰ خواتین کچھ ایسی باتیں ہمیشہ اپنے شوہروں سے چھپا تی ہیں. جنہیں وہ بہت اہم سمجھتی ہیں.سسرال کے کچھ رشتہ دار یا شوہر کے کچھ دوستوں کو ناپسند کرنا. عام طور پر سسرال میں خواتین کو کچھ افراد کی عادات اچھی نہیں لگتیں. یا پھر شوہر کے کچھ دوست بیوی کو اچھے نہیں لگتے. تاہم بیوی یہ بات اپنے شوہر سے کبھی شیئر نہیں کرتی. بلکہ اپنی دوستوں سے اس کا تذکرہ کرتی ہیں.اکثر خواتین اپنی تعلیمی دور کے تعلقات یا پھر سابق دوستوں سے شادی کے بعد بھی تعلق کو اپنے شوہر سے چھپاتی ہیں. تاکہ کہیں آپس میں جھگڑا نہ ہو جائے.شوہر کے پیغامات چیک کرنا، شوہر کی ای میلز، چیٹ اور میسج چیک کرنا، کسی بھی بیوی کا بنیادی حق ہے. اور وہ ان کو چیک کیے بغیر رہ نہیں سکتی. لیکن عام طور پر وہ اپنی اس حرکت کو اپنے شوہر سے چھپاتی ہے.خواتین کی یہ عادت بھی ہوتی ہے کہ وہ کچھ رقم برے دنوں کے لیے بچا کر رکھتی ہے. اسی لیے وہ اپنا بینک اکاؤنٹ بھی چھپا کر رکھتی ہے. تاہم خواتین کے اکاؤنٹ چھپا کر رکھنے کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں۔ مثلا مستقبل کے لیے بچوں کی اعلی تعلیم یا پھر شادی کے ناکام ہونے کے خوف سے بھی ہو سکتے ہیں. خواتین عام طور پر اپنی بیماری سے شوہر کو لاعلم رکھتی ہیں. جب تک وہ انتہائی حد تک نہ جائے. ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ خواتین کچھ چیزیں اس لیے خفیہ رکھتی ہیں. تاکہ وہ ذہنی طور پر پریشان نہ ہوں. کچھ خراب عادات بھی شوہروں سے چھپائے رکھتی ہیں. جنک فوڈ کا بے انتہا استعمال، فلمیں دیکھنا ،سگریٹ پینا یا اپنے دوستوں سے دیر تک گفتگو کرنا. خواتین اپنی سابقہ کامیابیوں یا پیشہ ورانہ کامیابی کو اپنے شوہر سے اس خوف سے چھپاتی ہیں کہ کہیں دونوں کے تعلقات میں خرابی پیدا نہ ہو جائے. عام طور پر میاں بیوی کے تعلقات کیسے بھی ہوں جب وہ باہر کسی سے ملیں تو یہی کہتے ہیں کہ ان کے درمیان سب کچھ اچھا چل رہا ہے.

خواتین
December 31, 2020

عورت ان چیزوں کی بڑی قدر کرتی ہے

ابتدا ہی سے پھولوں کو محبت کی زبان سمجھا گیا ہے. ان پر کچھ ایسا خرچ بھی نہیں آتا. اپنے موسم میں تو یہ بالکل ہی سستے مل جاتے ہیں اور اکثر ہر بازار کی نکڑ پر بکا کرتے ہیں.لیکن جب یہ دیکھا جائے کہ عام خاوند کے پھولوں کا کوئی گچھا گھر لے جاتے ہیں تو اس سے گمان گزرتا ہے جیسے یہ پھول سونے سے بھی مہنگے تھے یا اتنے نایاب تھے. جتنے کوہ آلپس کی فلک بوس چوٹیو پر اگنے والے پھول. آخر آپ اس وقت بھی تو پھول لے ہی جاتے ہیں. جب آپ کی بیماری بیمار ہو کر اسپتال چلی جاتی ہیں. بیمار ہونے سے پہلے ہی اس کے لیے پھولوں کے نذرانے کیوں نہ لے جائیں. آپ تجربہ ہی کر دیکھیں. پھر دیکھئے کیا ہوتا ہے.اپنی مصروفیات کے باوجود جارج اہم کوہان اپنی والدہ کے آخری دم تک ہر روز ایک مرتبہ انہیں ٹیلیفون ضرور کیا کرتے تھے. آپ سوچتے ہوں گے کہ وہ ہر روز کوئی نہ کوئی چونکا دینے والی خبر سناتے ہوں گے. جی نہیں. معمولی توجہ کی اہمیت یہ ہے کہ اس سے آپ کے محبوب کو احساس ہو جاتا ہے کہ آپ کو اس سے سچ مچ محبت ہے. آپ اس کو ہر وقت یاد رکھتے ہیں. آپ اسے خوش کرنا چاہتے ہیں اور آپ کو اس کی خوشی اور بھلائی بہت عزیز ہے، آپ دلی طور پر چاہتے ہیں کہ وہ خوش و خرم رہے. عورتیں یومِ پیدائش اور برسیوں کو بہت زیادہ اہمیت دیتی ہیں. اگر مردوں کو خاص خاص تاریخیں یاد نہ ہوں تو ہم زندگی بھر بہت سی خطرناک غلطیاں کرتے ہیں. سب تاریخوں سے چند بہت اہم ہوتی ہیں. سب سے اہم تاریخیں بیوی کی پیدائش اور شادی کی تاریخیں ہیں. مرد چاہے تو بیوی کی پیدائش کا دن فراموش کر سکتا ہے. لیکن شادی کی تاریخ کو بھلا کر اس کا گزارہ نہیں ہو سکتا.اکثر مرد روزمرہ کی اد’نی توجہات کی قدر و قیمت سے واقف نہیں. شادی کا اصلی مطلب یہی ہے. ادنی اور معمولی واقعات میں کا ایک طویل سلسلہ. اور وہ جوڑا کبھی خوش نہیں رہ سکتا. جو اس اصول کی طرف طوجہ نہیں دیتا. یہ الفاظ یاد رکھنے کے قانل ہیں. رینو میں عدالتیں ہفتے میں چھ دن طلاق دینے میں مصروف رہتی ہیں. ہر دس منٹ میں ایک طلاق کا علان کر دیا جاتا ہے. آپ کے خیال میں اتنی شادیوں میں سے کتنی شادیاں واقعتاً کسی اہم وجہ کی بنا پر ٹوٹیں. میرا دعوی ہے کہ بہت ہی کم. اگر آپ اس عدالت میں کچھ دن رہ سکیں اور طلاق لینے دینے والے میاں بیوی کے بیانات سنیں تو آپ کو احساس ہوگا کہ واقعی ان کی محبت کو معمولی باتوں نے ہڑپ کر لیا.چنانچہ اگر آپ اپنے گھر کو مسرتوں کا سر چشمہ بنانا چاہتے ہیں تو جس موقعے پر بھی آپ اپنے ساتھی پر توجہ دے سکیں ضرور دیجئے.

خواتین
December 31, 2020

ایک معذور عورت جو دنیا کےلیۓ مثال بن گئی

کبھی کبھی کسی حادثے یا ناکامی کے بعد خود کو منتخب کرنا واقعی اتنا آسان نہیں ہوتا ہے ، لیکن کچھ لوگ اسے بنا کر دوسروں کے لئے الہام بن جاتے ہیں۔ بعض اوقات کسی خوفناک سانحے یا دل کو توڑنے والے واقعے کے بعد زیادہ تر لوگ امید سے محروم ہوجاتے ہیں ۔لیکن کچھ لوگ کبھی بھی ہار نہیں مانتے اور لاکھوں دوسروں کے لئے ایک ماڈل بن جاتے ہیں۔ ہاں میں منیبہ مزاری کے بارے میں بات کر رہی ہوں جوکرسی پر پابند اپنی زندگی بسر کرتی ہے لیکن اب بھی دوسروں کو متاثر کرتی ہے اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لاتی ہے۔ منیبہ 1987 میں پیدا ہوئی تھی ، لیکن 2007 میں اس کی زندگی اس وقت بدل گئی جب وہ ایک خوفناک کار حادثے کا شکار ہوگئی۔ کاسارا جسم بری طرح سے زخمی ہوگیا تھا اور اس کی ٹانگیں پوری زندگی مفلوج ہو چکی تھی۔ وہ دو سال تک مسلسل بستر پر رہی۔ اس اسے معذوردیکھ کراس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی۔ یہاں تک کہ منیبہ کے والد بھی ان مشکل وقت میں کنبہ چھوڑ گئے۔ تب ہی منیبہ نے لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا اور اپنی کمزوریوں کو طاقت میں بدلنے کا فیصلہ کیا۔ منیبہ کے مطابق اسپتال میں گزارے ہوئے سال ان کی زندگی کے بدترین سال تھے ، کیوں کہ اسے ایک گلاس پانی تک بھی دوسروں پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔ کبھی کبھی ، وہ رات کے وسط میں پیاس کے مارے بیدار ہوتی تھی ، لیکن اسے پوری رات بغیر کسی پانی کے گزارنا پڑتی تھی کیونکہ وہ دوسروں کو بیدار کرکے پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی۔ دو سال بستر پر رہنے کے بعد وہیل چیئر استعمال کرنے کی اجازت تھی۔ منیبہ نے کہا ، “جب میں پہلی بار وہیل چیئر پر بیٹھی تو مجھے بہت خوشی ہوئی۔” “تو کیا ہوگا اگر میں نے اپنی ٹانگیں کھو دیں؟ میرے پاس اب دو پہیے ہیں۔ اسی وقت جب اس کی زندگی نے یو ٹرن لیا۔ ڈاکٹروں نے اس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے خوابوں اور جذبات کی طرف کام کرتے رہیں ، یعنی پینٹنگ۔ جلد ہی منیبہ نے فن کے میدان میں اپنے آپ کو ایک نام کمایا اور یہ ثابت کردیا کہ وہیل چیئر آپ کو اپنے مقاصد کے حصول سے نہیں روک سکتی۔ آج ، وہ پاکستان میں ایک بہترین مصور اور فنکاروں کے نام سے مشہور ہیں۔ اس کا میڈیم آئل پیسٹل ہے اور اس کا برانڈ نام منیبا کا کینوس ہے ، جس کا نعرہ لگایا گیا ہے کہ “اپنی دیواروں کو رنگ پہننے دو۔”آج منیبہ کو متعدد ایوارڈ مل چکے ہیں اور وہ اس وقت پوری دنیا میں مختلف کانفرنسوں میں حوصلہ افزا تقریریں کر رہے ہیں۔ وہ پوری دنیا کے مشہور نوجوان رہنماؤں ، کامیاب کاروباری افراد اور گیم چینجرز کی فہرست میں ممتاز فوربس 30 انڈر 30 میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں۔ اس کی دیگر کامیابیوں میں شامل ہیں: – باڈی شاپ کیلئے برانڈ ایمبیسیڈر – تالاب کیلئے معجزہ سرپرست – ٹونی اور گائے کے لئے وہیل چیئر ماڈل – بی بی سی کی 100 متاثر کن خواتین 2015 منیبہ کو پاکستان میں بطور امریکی خیر سگالی سفیر بھی منتخب کیا گیا ہے اور وہ ملک بھر میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے کام کر رہی ہیں۔ بہت سارے لوگ اس کی زندگی کی کہانی میں الہام دیکھتے ہیں اور وہ مختلف ٹی ای ڈی گفتگو بھی کرتی ہے۔

خواتین
December 30, 2020

زندگی بڑی بے رحم ھے

زندگی کی کڑواہٹ کو وہی سمجھ سکتا ہے _جس نے زندگی کی بے رحمی کا بار اٹھایا ہو_ زندگی کس حد تک بے رحم ھو سکتی ھے_اس کا اندازہ نوری کی صورت میں ایک چلتی پھرتی لاش دیکھ کر ھو سکتا ھے_میں نوری کو بچپن سے جانتی تھی_نوری پر تو بچپن آیا ھی نہیں تھا_ نوری زندگی کے ہاتھوں کھیل بن چکی تھی _وہ گاوں میں رہنے والی سادہ اور ان پڑھ لڑکی تھی_ماں باپ کی مانس، چھوٹے بہن بھائیوں کے لیے انتہائی شفیق اور صبح سے شام تک گھر کے کاموں میں مصروف رہتی_اپنی ذات کو بھلا کر خاندان بھر کی خدمت اس کا مقصد حیات بن چکا تھا _پھر ایک دن نوری نے بتایا کہ گھر میں اس کی شادی کی بات چل پڑی ھے_یہ بات بتاتے ہوےنوری کی آنکھوں میں خوشی نظر آ رہی تھی _کہ اس کی مشکلات اب ختم ھو جائیں گی_نوری کی شادی افضل سے طے پائی تھی _وہ افضل سے نفرت کرتی تھی_والدین کے سامنےدنیا کی رسم آڑے آ گئ_ نوری کے ساتھ ایسا ھی ھوا_وہ ہر وقت دعا کرتی کہ کسی طرح یہ شادی ٹل جائے مگر زندگی بے رحم ھے_پھر ایک دن نوری کی شادی ھو گی_ شادی کے بعد نوری نے ہر طرح کوشش کہ وہ اپنے شوہر کو راہ راست پر لا سکے مگر ایسا نہ کر سکی_ وہ پریشان رہنے لگی اس دوران اللہ نے اسے بیٹا بھی دیا اس خوشی کو پا کر وہ اپنا دکھ بھول گی_وہ اپنے بیٹے کی تربیت میں مصروف رہتی_ وہ اپنے بیٹے کوپڑھانا چاہتی تھی_ وہ چاہتی تھی کہ اس کا بیٹا باپ جیسا نہ ھو_ایک دن افضل ساری جائیداد جوے میں ہار گیا _اور خود جھگڑے میں قتل ھو گیا_نوری کے ماں باپ پہلے ھی فوت ھو چکے تھےوہ بھائیوں کے گجر جا کر رہنے لگی نوری بیٹے کو پڑھانا چاہتی تجی مگر بھائیوں نے مخالفت کی _ اس نے بھائیوں کا گھر چھوڑ دیا_اس نے مزدوری کر کے بیٹے کو پڑھانے کی کوشش کی وہ ہر وقت اللہ سے دعا کرتی_اس کا بیٹا پڑھائی میں بہت اچھا تھا، ایک دن اس کے بیٹے کے پیٹ میں درد اٹھا Also Read: https://newzflex.com/33571 وہ ڈاکٹر کے پاس بیٹے کو ل گی_ ڈ ڈاکٹر نے چیک اپ کر دوا لکھ ہی اور رسولی کا بتایا کہ جلد آپریشن کرنا پڑے گااس نے گاوں جا کر زمین گروی رکھ دی _جب پیسے لے کر آی تو ڈاکٹرز کی ہڑتال تھی وہ روزانہ ہسپتال کے چکر لگاتی خدا خدا کر کے پڑتال ختم ھوی_لیکن نوری کا بیٹا زندگی کی بازی ہار چکا تھا غریب ماں کی کمر ٹوٹ گئ_نوری کو بھائیوں نے گھر رکھ لیا وہ ھر وقت آسمان کی طرف جانے کیا تلاش کرتی ھے اس بھابیاں لوگوں کو بتاتی ھیں کہ نوری کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے وہ آسمان کو گھورتی رہتی ھے_اس کی خاموشی کے پیچھے اس کی پوری زندگی کا کرب چھپا ھے کیونکہ وہ جانتئ ھے کہ زندگی جتنی بھی بے رحم ھو، زندگی دینے والے سے شکوہ نہیں کیا جا سکتا _

خواتین
December 30, 2020

قبل از وقت جلد کی عمر بڑھنے کو کم کرنے کے طریقے

قبل از وقت جلد کی عمر بڑھنے کو کم کرنے کے طریقے: عمر بڑھنے کے ساتھ ، ہمارے چہرے کی جلد کو زیادہ نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ آج ہم آپ کو بڑھاپے میں اپنے چہرے کی دیکھ بھال کرنے کے طریقے بتائیں گے۔ ہماری جلد 20 سال کی عمر تک تنگ رہتی ہے اور چہرے پر چمکتی ہے۔ لیکن پھر 30 سال بعد ، آپ کے چہرے کی جلد ڈھیلی ہوجاتی ہے اور چہرے پر جھریاں آجاتی ہیں۔ گھریلو اینٹی عمر رسیدگی کے ان طریقوں کو اپنا کر ، آپ اپنی جلد پر عمر بڑھنے کے آثار کو کم کرسکتے ہیں۔ اگر آپ بھی اپنے سے کم عمر اور کم عمر دیکھنا چاہتے ہیں تو بڑھاپے میں اپنے چہرے کا خاص خیال رکھنے کے لیے آپ کو درج ذیل نکات پڑھنا چاہیے.۔ بڑھاپے میں چہرے کی دیکھ بھال کے لئےنکات جلد کی جلد کی دیکھ بھال کا معمول عمر بڑھنے کے ساتھ ، چہرے کی جلد میں تبدیلیاں شروع ہوجاتی ہیں ، جس کی وجہ سے آپ وقت سے پہلے بوڑھا نظر آنے لگتے ہیں۔ آنکھوں کے نیچے جھریاں ، باریک لکیریں ، سیاہ حلقے نمودار ہوتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے ، آپ کو درج ذیل گھریلو علاج اپنانا چاہئے۔ بڑھاپے میں چہرے کی دیکھ بھال کے لئے ہائیڈریٹ رہو 30 سال کی عمر کے بعد اپنے چہرے کی جلد کی دیکھ بھال کے ل ، زیادہ سے زیادہ پانی پینے سے خود کو ہائیڈریٹ رکھیں۔ رس کا استعمال آپ کے جسم اور چہرے کو جوان بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔دن میں کم از کم 8 سے 10 گلاس پانی پیئے۔ یہ آپ کی جلد میں نمی برقرار رکھے گا اور آپ کو بہتر اور صحت مند محسوس کرے گا۔ یہاں تک کہ اگر آپ کو پیاس نہیں لگ رہی ہے ، لیکن یقینی طور پر ہر ایک سے دو گھنٹے میں پانی ضرور پیئے۔ جلد میں نمی برقرار رکھنے اور جوان نظر آنے کے ل ، کسی کو کافی پانی پینا چاہئے۔ ورزش کے ساتھ 30 کے بعد چہرے کی جلد کا خیال رکھیں بڑھاپے کی وجہ سے چہرے کی جلد ڈھیلی ہوجاتی ہے اور جھریاں بھی دکھائی دیتی ہیں۔ اس کی وجہ مصروف اور دباؤ والی زندگی ہوسکتی ہے۔ آپ کو جوان رکھنے کا بہترین طریقہ باقاعدگی سے ورزش کرنا ہے۔باقاعدگی سے ورزش کرنے سے آپ کو توانائی بخش اور متحرک رکھنے میں مدد ملے گی۔ بڑھاپے میں چہرے کی دیکھ بھال کے لئے دن میں کم از کم 30 منٹ ورزش کرنے کا ایک مقصد بنائیں۔ اس کے ل ، آپ کارڈیو مشقیں کرسکتے ہیں جیسے سائیکلنگ ، تیراکی ، دوڑنا وغیرہ۔جوان نظر آنے کے لئے چہرے کی ورزشیں کریں – ہندی میں جوان نظر آنے کے لئے چہرے کی ورزشیں کریں-چہرے کی جلد کو جوان اور کم لگنے کے لیےآپ چہرے کی ورزشیں کرسکتے ہیں۔ عمر بڑھنے کی علامات سے لڑنے میں مدد کرنے کا چہرہ ورزش ایک بہت اچھا طریقہ ہے۔ یہ آپ کے عضلات کی نقل و حرکت اور سختی میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ، یہ آپ کے ماتھے پر جھریاں روکتا ہے۔

خواتین
December 28, 2020

بے نظیر بھٹو (پیدائش سے وفات تک)

بے نظیر بھٹو پیدائش سے وفات تک محترمہ بے نظیر بھٹو نے 1953 میں لاڑکانہ کے سیاسی خاندان میں آنکھ کھولی آپ نے ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی ۔ راولپنڈی اور مری میں بھی زیرِ تعلیم رہی 15 سال کی عمر میں او لیول کا امتحان پاس کیا 1973 میں ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن اور پولیٹیکل سائنس کی ڈگری حاصل کی پھر اعلی تعلیم کے لے لندن چلی گئ بے نظیر بھٹو نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلسفہ، معاشیات، سیاسیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی یونیورسٹی میں بے نظیر کا شمار مقبول طلبعلموں میں ہوتا تھا برطانیہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1977 میں پاکستان واپس آ گئ ان کے واپسی کے چند دن بعد ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ جنرل ضیاء نے الٹ دیا اسی دوران بے نظر گھر میں نظر بند رہی 1979میں ذوالفقار علی بھٹو کو سپریم کورٹ نے پھانسی کی سزا سنا دی-بے نظیر جنرل ضیاء کے مارشل لا کے خلاف مسلسل جہدوجہد میں مصروف رہی 1984 میں میں جیل سے رہائی کے بعد برطانیہ میں دو سالہ خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر لی 1986 میں وطن واپسی کے بعد پارٹی کی قیادت کو سنبھالا 1987 میں نواب شاہ کے مشہور سیاسی شخصیت حاکم علی زرداری کے بیٹے آصف علی زرداری سے رشتہ ازواج میں منسلک ہوگئیں ان کے ہاں 1988 ، 1990 ،1993 میں بالترتیب بختاور زرداری، بلاول زرداری، اور آصفہ زرداری کی پیدائش ہوئی-1988 میں ضیاء الحق طیارے کے حادثے میں شہید ہوگۓ ان کی شہادت کے بعد 16 نومبر 1988 کے عام انتخابات میں پی پی پی محترمہ بے نظیر کی قیادت میں کامیابی حاصل کی اور بے نظیر بھٹو نے اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھایا ان کی حکومت کو دو سال بعد ہی صدر غلام اسحاق خان نے بدعنوانی کا الزام لگا کر برطرف کر دیا اور ملک میں دوبارا انتخابات کا اعلان کردیا گیا نیے انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد نے اکثریت حاصل کی اور میاں نواز شریف نے بطور وزیراعظم اور بے نظیر قائد حزب اختلاف کا حلف اٹھایا 1993 میں صدر غلام اسحاق خان نے میاں نواز شریف کو بھی بدعنوانی کے الزام کے تحت برطرف کر دیا نیۓ انتخابات کے نتیجے میں بے نظیر ایک مرتبہ پھر پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ہوئی لیکن ان کی یہ حکومت زیادہ دیر تک نہ چل سکی ایک مرتبہ پھر صدر فاروق لغاری نے 1996 میں بے امنی، بدعنوانی اور ماروائے عدالت قتل کے اقدامات کے باعث بے نظیر کی حکومت کو برطرف کر دیا اور انتخابات کے بعد میاں نواز شریف ملک کے سربراہ منتخب ہوگۓ-محترمہ اپنے دور حکومت میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرنے کے لے تیار ہوگئی تھی لیکن فوجی دباؤ کے تحت نہ کرسکی اس بات نے محترمہ کے شہرت کو بہت نقصان پہنچایا جنرل مشرف نے نواز شریف کی حکومت کو برطرف کرتے ہوۓ مارشل لاء لگا دیا محترمہ نے ایک بار پھر جلاوطنی اختیار کرلی لال مسجد آپریشن کی کھل کر حمایت کرنے پر ان کی شہرت کو بہت نقصان پہنچا 2007 میں تقریباً ساڑھے آٹھ سال بعد بے نظیر بھٹو وطن واپس آ گئ کراچی ائیرپورٹ پر ان کے شاندار استقبال کیا گیا اس جلوس کے دوران ان پر جان لیوا حملہ بھی ہوا خوش قسمتی سے محترمہ محفوظ رہی لیکن 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ راولپنڈی کے جلسے میں دہشت گردوں نے ایک بار پھر حملہ کیا اس بار قسمت نے محترمہ کا ساتھ نہ دیا اور بے نظیر بھٹو اپنے خالق حقیقی سے جاملی اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے (آمین)

خواتین
December 27, 2020

عورتوں کی تعلیم اور اس کی اہمیت

خواتین کے لیے تعلیم مرد، عورت زندگی کی دوڑ میں برابر کے شریک ہیں. دونوں کے لیے تعلیم بہت ضروری ہے. عورتوں کے لیے تعلیم اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ وہ تربیت اور پرورش کا پہلا گہوارہ ہے. آج کل کے دور میں تعلیم یافتہ عورت ہی بچوں کی اچھی پرورش اور تربیت کر سکتی ہے. اسلام میں بھی عورت کی تعلیم کو فروغ دیا ہے. مرد اور عورت دونوں پر تعلیم حاصل کرنا لازم ہے. ایک تعلیم یافتہ، سلیقہ شعار، اور شائستہ عورت نئ نسل کو مہذب، با ادب اور با صلاحیت بنا سکتی ہے. ماں کی عادات و اطوار سوچ اور تصورات بچوں کی زندگی پر گہرا اثر ڈالتے ہیں. تعلیم یافتہ ماں اپنے بچوں کو تعلیم دلاتی ہے. ان کے دل و دماغ میں روشن خیالی ڈالتی ہے. انہیں دنیا میں نیک اور باعث فخر کام کرنے کی صلاحیت اجاگر کرتی ہے.پاکستان میں خواتین کی آبادی کا تناسب تقریباً نصف ہے. تعلیم کے لحاظ سے عورتوں کی حالت بہت غیر تسلی بخش ہے. (2000) یونیسیف رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کی شرح خواندگی پرائمری سطح پر ٪62 اور سیکنڈری سطح پر ٪17 ہے. خواتین کی شرح خواندگی مجموعی طور پر 30 فیصد ہے. اس کی وجہ یہ ہے کہ عورتوں کے لیے سکول اور تعلیمی اداروں کی عدم موجودگی ہے. سہولتوں کا فقدان، معاشرتی رکاوٹیں اور مشکلات ہونے کی وجہ سے عورتوں میں تعلیم حاصل کرنے کی خواہش بھی کم ہے. ھمارے معاشرے میں عورتوں کو تعلیم دلانا، انہیں ملازمت کروانا اور زندگی کے مختلف شعبوں میں کام کروانا معیوب سمجھا جاتا ہے. جو عورتیں اس معاشرے سے لڑ کر تعلیم حاصل کر لیتی ہیں تو ان کے لیے ملازمت اور کام کرنے کے مواقع بہت کم ہیں. اس وقت مختلف ادارے اور ایجنسیاں عورتوں کی تعلیم اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے کام کر رہی ہیں. مرکزی حکومت نے عورتوں کی فلاح و بہبود اور عورتوں کے حقوق کی حفاظت کرنے کے لیے ایک الگ ڈویژن قائم کیا ہے جس کا نام وومن ڈویژن ہے. ان کا کام ہی عورتوں کی فلاح و بہبود کے لئے مختلف منصوبے بنانا اور ان پر عمل کرنا اور کروانا ہے.

خواتین
December 25, 2020

مریم نواز کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے جمعہ کو کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات میں داخل نہیں ہوگی۔ ٹویٹر پر بات کرتے ہوئے مریم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے حکومت سے مذاکرات کرنے سے گریز کرنے کے پی ڈی ایم کے فیصلے کی حمایت کی ، انہوں نے مزید کہا کہ “چھوٹے یا گرینڈ ڈائیلاگ کی کوئی اہمیت نہیں ہے”۔”ہم اس جعلی اور کٹھ پتلی حکومت کو این آر او نہیں دیں گے ، یہ قوم کا فیصلہ ہے۔”یہ ترقی پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے سیکرٹری جنرل محمد علی درانی نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کے ایک روز بعد کی ہے۔ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے درانی نے کہا کہ ایک بار استعفوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تو یہ اقدام عام طور پر جمہوریت اور ملک کے لئے نقصان دہ ہوگا۔صورتحال کا مطالبہ ‘عظیم الشان مکالمہ’درانی نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال “گرینڈ ڈائیلاگ” کا مطالبہ کرتی ہے اور آئین کی بالادستی پاکستان کی بنیادی ضرورت ہے۔مسلم لیگ (ف) کے رہنما نے کہا تھا کہ اگر حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کا ارادہ نہیں کرتی ہے تو اس کے لئے بات چیت کرنے کی ضرورت کو مزید تقویت ملی ہے۔ ” انہوں نے مزید کہا: “یہ مکالمے سامنے نہیں آتے ، ان کے نتائج سامنے آتے ہیں۔”انہوں نے کہا کہ خواہ حکومت ہو یا حزب اختلاف ، دونوں میں سے “سمجھدار لوگ” بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔درانی نے کہا ، “ہر سوچنے والا آدمی جانتا ہے کہ تنازعہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے […] ہم یہاں کسی کی مخالفت کرنے نہیں آئے ہیں۔”انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی قیادت حکومت اور اپوزیشن دونوں کی خواہش ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں جاکر بات چیت کرے۔”اس کشمکش میں ، نہ صرف ہارنے والا ہی کھوئے گا ، بلکہ فاتح کو بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا۔”انہوں نے مزید کہا ، “ہم ٹریک II کے مکالمے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔

خواتین
December 22, 2020

رضیہ سلطانہ

پیدائش: رضیہ سلطانہ کو سن 1205 میں دنیا میں لایا گیا تھا. اور اس نے 1236-1240 تک قوم کا انتظام کیا تھا۔ رضیہ سلطان اہم مسلم خاتون تھیں جو دہلی کی نشست سے وابستہ تھیں۔ وہ اپنے والد شمس التمیش کی جانشین تھی اور 1236 میں سلطنت دہلی میں تبدیل ہوگئی۔ رضیہ سلطان غیر معمولی طور پر حیرت زدہ نگران ، ہمت والی اور اپنے والد جیسی ہیرو تھی۔ اس سے قطع نظر کہ اس کا معیار تین سال کے لئے منفرد تھا اس کے اعمال تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہیں۔ دہلی میں رضیہ سلطان کا مقبرہ ایک مقام ہے .جو اس بہادر خاتون کی یاد کو یاد کرتا ہے۔ وہ مرد کی طرح لباس پہنے اور کھلی دربار میں بیٹھتی تھی۔ حاکم کی خصوصیات وہ ایک حکمران تھی اور ایک حاکم کی خصوصیات رکھتی تھی۔ بچپن میں اور بڑھاپے کی حیثیت سے ، رضیہ کا خاص خواتین سے بہت کم رابطہ تھا . لہذا اس نے مسلم معاشرے میں خواتین کی معیاری برتری کے ساتھ علمی انداز میں کامیابی حاصل نہیں کی تھی۔ یقینی طور پر ، اس سے پہلے کہ انھیں حکمران بننے کا موقع مل گیا ، اسے والد کے معیار کی تشکیل کی طرف کھینچ لیا گیا۔ بادشاہ کی حیثیت سے ، رضیہ نے ایک شخص کا سرپوش اور تاج پہنا تھا۔ اور رواج کے برعکس ، جب وہ لڑائی میں ایک ہاتھی کو سوار طاقت کی سربراہی کے طور پر سوار ہوتی تو وہ اپنا چہرہ ظاہر کرتی۔ رضیہ کا باپ التثمش ، جو 1210 میں پیداہوا اور 1236 میں انتقال گیا ، وہ ایک معقول آدمی تھا .جس نے اپنے شاگردوں کو مختلف بچوں کے بعد اپنی پہلی خاتون کی تعارف کی دعوت دینے کے لئے حیر ت انگیز تقریبات کا ماسٹر مائنڈ بنا لیا۔ اس نے اس کی حوصلہ افزائی کے لئےبے تابی کا مظاہرہ کیا اور جب وہ 13 سال کی ہو گئی .تو صرف اس کے والد کی ہدایت کی وجہ سے ، رضیہ کو اس قابل سمجھا جاتا تھا. اور وہ اکثر اس کی فوجی کوششوں میں اپنے والد کے ساتھ جاتی تھی۔جب التمش گوال یار کے حملے میں مصروف تھا ، اس نے رضیہ کو دہلی دے دی. اور اس کے داخلے پر ، وہ رضیہ کی پیش کش سے اتنا حیران رہ گیا. کہ اس نے رضیہ کو اس کی جگہ لینے کا انتخاب کیا۔اس کی چھوٹی بچی کے بارے میں الٹمش کے بیانات یہ ہیں کہ “میری یہ نوجوان عورت متعدد بچوں سے بہتر ہے باپ کی موت کے بعد التتمیش کا ایک نوجوان ، رُکن-الدولسک اس نشست کے لئے یاد آیا۔ اس نے دہلی پر لگ بھگ سات ماہ تک نگرانی کی۔ 1236 میں ، رضیہ سلطان نے دہلی میں قابضین کی مقدار کی مدد سے اپنے کنبے کو مغلوب کیا اور حکمران میں تبدیل ہوگئی۔ٹھیک اسی طرح جب سلطان رضیہ نشست پر غالب آرہی تھی ، تو سب کچھ اپنی پرانی درخواست پر واپس آگیا۔ ریاست کے وجیر ، نظام الملک جنیدی نے وفاداری دینے سے انکار کردیا . اور اس نے متعدد دیگر افراد کے ساتھ مل کر سلطان رضیہ کے خلاف ایک طویل عرصے تک جنگ کا اعلان کیا۔ اس کے بعد ، تابشی موزی ، جو اودھ کے مستند سربراہ تھے ، سلطان رضیہ کی مدد کے لئے دہلی کی طرف تیزی سے روانہ ہوئے . پھر بھی جب وہ گنگا عبور کر رہے تھے . اس شہر کے خلاف کام کرنے والے انتظامیہ ان سے غیر متوقع طور پر ملے اور اسے قیدی بنا لیا . جس کے بعد وہ گر گی۔ رضیہ سلطانہ کا کام ایک فائدہ مند حکمران ہونے کے ناطے رضیہ سلطانہ نے اپنی خلافت میں حقیقی اور مکمل ہم آہنگی قائم کی . جس میں ہر کوئی اس کے ذریعہ مرتب کردہ معیاری اور ہدایت نامہ کو برقرار رکھتا ہے۔انہوں نے تجارت کو اپ گریڈ کرنے ، سڑکوں کی تعمیر ، کنواں سرنگوں ، اور اسی طرح سے ملک کی بنیاد کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔اس کے علاوہ انہوں نے اسکولوں ، تنظیموں ، تفتیش کے لئے جگہیں ، اور کھلی لائبریریاں تیار کیں جنہوں نے ماہرین کو قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رواج سے دستبردار ہونے کی ترغیب دی۔ رضیہ کا خاتمہ شاید رضیہ کو جمال الدین یعقوت کی طرف راغب کرنے کے علاوہ کسی اور چیز کا نام نہیں تھا۔ اس کے خاتمے کی وضاحت یہ ناقابل قبول دوستی تھی۔ جمال الدین یعقوت ، ایک افریقی صدی غلام تھا اور یہ فائدہ مند فرد بن گیا تھا .جو اس کے ساتھ مابغہ نسب تھا اور اس کی زندگی کے ساتھی ہونے کا قیاس کیا جارہا تھا۔ اس طرح کہ جس طرح یہ مختلف پھیلاؤ اور دروازوں کے پیچھے واقع ہوا اس کے باوجود ، دہلی عدالت میں ان کا رشتہ کوئی رکاوٹ نہیں تھا۔ بھٹندا کے مستند سربراہ ملک اختیار ال التونیا رضیہ کے اس رشتے کے خلاف تھے۔ کہانی یہ ہے کہ التونیا اور رضیہ نوجوانوں کے ساتھی تھیں۔ یاقوت کو قاتل بنایا گیا اور التونیا نے رضیہ کو رکھا۔اس موقع پر جب وہ بٹھنڈا کے ترک گورنر کی طرف سے کسی رکاوٹ کو قابو کرنے کی کوشش کر رہی تھیں . تو انہوں نے دہلی میں اس کی خوفناک کمی کا غلط استعمال کیا اور اسے ختم کردیا۔ اس کے رشتہ دار بہرام کو تفویض کیا گیا تھا۔اپنے موقف کو یقینی بنانے کے لئے ، رضیہ نے مناسب طور پر بٹھنڈا کے بااختیار سربراہ التونیا سے شادی کرنے کا انتخاب کیا اور اپنے ساتھی کے ساتھ دہلی کے گرد چہل قدمی کی۔ 13 اکتوبر ، 1240 کو ، اسے بہرام کے قریب کہیں دباؤ ڈالا گیا اور اگلے ہی دن بدقسمت جوڑے کو ہلاک کردیا گیا۔