بے نظیر بھٹو
پیدائش سے وفات تک
محترمہ بے نظیر بھٹو نے 1953 میں لاڑکانہ کے سیاسی خاندان میں آنکھ کھولی آپ نے ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی ۔ راولپنڈی اور مری میں بھی زیرِ تعلیم رہی 15 سال کی عمر میں او لیول کا امتحان پاس کیا 1973 میں ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن اور پولیٹیکل سائنس کی ڈگری حاصل کی پھر اعلی تعلیم کے لے لندن چلی گئ بے نظیر بھٹو نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلسفہ، معاشیات، سیاسیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی یونیورسٹی میں بے نظیر کا شمار مقبول طلبعلموں میں ہوتا تھا
برطانیہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1977 میں پاکستان واپس آ گئ ان کے واپسی کے چند دن بعد ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ جنرل ضیاء نے الٹ دیا اسی دوران بے نظر گھر میں نظر بند رہی 1979میں ذوالفقار علی بھٹو کو سپریم کورٹ نے پھانسی کی سزا سنا دی-بے نظیر جنرل ضیاء کے مارشل لا کے خلاف مسلسل جہدوجہد میں مصروف رہی 1984 میں میں جیل سے رہائی کے بعد برطانیہ میں دو سالہ خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر لی 1986 میں وطن واپسی کے بعد پارٹی کی قیادت کو سنبھالا
1987 میں نواب شاہ کے مشہور سیاسی شخصیت حاکم علی زرداری کے بیٹے آصف علی زرداری سے رشتہ ازواج میں منسلک ہوگئیں ان کے ہاں 1988 ، 1990 ،1993 میں بالترتیب بختاور زرداری، بلاول زرداری، اور آصفہ زرداری کی پیدائش ہوئی-1988 میں ضیاء الحق طیارے کے حادثے میں شہید ہوگۓ ان کی شہادت کے بعد 16 نومبر 1988 کے عام انتخابات میں پی پی پی محترمہ بے نظیر کی قیادت میں کامیابی حاصل کی اور بے نظیر بھٹو نے اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھایا ان کی حکومت کو دو سال بعد ہی صدر غلام اسحاق خان نے بدعنوانی کا الزام لگا کر برطرف کر دیا اور ملک میں دوبارا انتخابات کا اعلان کردیا گیا نیے انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد نے اکثریت حاصل کی اور میاں نواز شریف نے بطور وزیراعظم اور بے نظیر قائد حزب اختلاف کا حلف اٹھایا
1993 میں صدر غلام اسحاق خان نے میاں نواز شریف کو بھی بدعنوانی کے الزام کے تحت برطرف کر دیا نیۓ انتخابات کے نتیجے میں بے نظیر ایک مرتبہ پھر پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ہوئی لیکن ان کی یہ حکومت زیادہ دیر تک نہ چل سکی ایک مرتبہ پھر صدر فاروق لغاری نے 1996 میں بے امنی، بدعنوانی اور ماروائے عدالت قتل کے اقدامات کے باعث بے نظیر کی حکومت کو برطرف کر دیا اور انتخابات کے بعد میاں نواز شریف ملک کے سربراہ منتخب ہوگۓ-محترمہ اپنے دور حکومت میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرنے کے لے تیار ہوگئی تھی لیکن فوجی دباؤ کے تحت نہ کرسکی اس بات نے محترمہ کے شہرت کو بہت نقصان پہنچایا
جنرل مشرف نے نواز شریف کی حکومت کو برطرف کرتے ہوۓ مارشل لاء لگا دیا محترمہ نے ایک بار پھر جلاوطنی اختیار کرلی لال مسجد آپریشن کی کھل کر حمایت کرنے پر ان کی شہرت کو بہت نقصان پہنچا 2007 میں تقریباً ساڑھے آٹھ سال بعد بے نظیر بھٹو وطن واپس آ گئ کراچی ائیرپورٹ پر ان کے شاندار استقبال کیا گیا اس جلوس کے دوران ان پر جان لیوا حملہ بھی ہوا خوش قسمتی سے محترمہ محفوظ رہی لیکن 27 دسمبر 2007 کو لیاقت باغ راولپنڈی کے جلسے میں دہشت گردوں نے ایک بار پھر حملہ کیا اس بار قسمت نے محترمہ کا ساتھ نہ دیا اور بے نظیر بھٹو اپنے خالق حقیقی سے جاملی
اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے (آمین)