ایک بوڑھا آدمی جو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قتل میں شریک تھا، وہ اچانک آنکھ کی بینائی سے محروم ہوگیا۔ لوگوں نے سبب پوچھا تو اس نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آستین چڑھائے ہوئے ہیں۔ ہاتھ میں تلوار ہے اور آپ کے سامنے چمڑے کا فرش ہے۔ جس پر کسی کو قتل کیا جاتا ہے اور قاتلینِ حسین میں سے دس کی لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔ اس کے بعد آپ علیہ السلام نے مجھے ڈانٹا اور خونِ حسین رضی اللہ عنہ کی سلائی میری آنکھوں میں ڈالی، صبح میں بیدار ہوا تو آنکھوں کی بینائی ختم ہوچکی تھی۔
ایک شخص کہ جس نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے سر کو اپنے گھوڑے کی گردن میں لٹکایا تھا، اُس کے بعد اس کو دیکھا گیا کہ اس کا منہ تارکول یعنی لک کی طرح سیاہ ہوگیا ہے۔ لوگوں نے پوچھا کہ تم تو بہت خوبصورت شکل و صورت کے آدمی تھے۔ تمہارے چہرے کو کیا ہوا؟ اس نے کہا: جس دن سے میں نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے سر مبارک کی بے حرمتی کی ہے اس کے بعد سے اب تک جب کبھی ذرا سا بھی سوتا ہوں تو دو آدمی مجھے بازؤں سے پکڑتے ہیں اور مجھے دھکتی آگ پر لے جاتے ہیں جس کی وجہ سے میری شکل و صورت اب سیاہ ہوگئی ہے۔ اس شخص کے بارے میں آتا ہے کہ وہ بدبخت چند دن بعد اسی حالت میں مرگیا۔ایک اور شخص جس نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو پانی نہ پینے دیا تھا، اس پر اللّٰہ تعالی نے ایسا عذاب مسلط کیا کہ اس کی پیاس نہ بجھتی تھی۔ کتنا ہی پانی پی لیتا پھر بھی پیاس سے تڑپتا رہتا تھا،یہاں تک کہ ایک دن اس کا پیٹ پھٹا اور مردار ہوگیا۔
عمرہ بن حجاج زبیدی پیاس اور گرمی کے باعث بیہوش ہوجاتا اور آخر کار ذبح کیا گیا۔ ملعون شمر بن ذی الجوشن، جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں سب سے زیادہ شقی اور سخت تھا، اس کو قتل کرکے لاش کتوں کے آگے ڈال دی گئی۔ آئیے عزم کریں! ہم بھی شہسوار اور جنت کے نوجوانوں کے سردار حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی مبارک زندگی سے سبق سیکھیں گے اور ان کی طرح دین کی خاطر دنیا کی ہر شئے فدا کردیں گے، اگرچہ اس کی خاطر ہمیں جان ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ انشاءاللہ