السلام علیکم معزز قارئین اس دور میں لوگ حکمرانوں کو بہت ہی تنقید کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔لیکن کون اچھا ہے اور کون برا آج ہم آپ کو احادیث کی روشنی میں بتائیں گے ۔اعمال اچھے تو حاکم اچھا، اعمال خراب تو حاکم خراب
خلیہ ابی نعیم کی روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ میں اللہ ہوں، میرے سوا
کوئی معبود ہیں ۔ میں سب بادشاہوں کا مالک اور بادشاہ ہوں، سب بادشاہوں کے قلوب میرے ہاتھ میں ہیں۔ جب
میرے بندے میری اطاعت کرتے ہیں تو میں ان کے بادشاہوں اور حکام کے قلوب میں ان کی شفقت اور رحمت ڈال دیتا
ہوں، اور جب میرے بندے میری نافرمانی کرتے ہیں تو میں ان کے حکام کے دل ان پر سخت کر دیتا ہوں ۔وہ ان کو ہر طرح کا
برا عذاب چکھاتے ہیں، اس لئے حکام اور امرا کو برا کہنے میں اپنے اوقات ضائع نہ کرو، بلکہ اللہ تعالی کی طرف رجوع اور اپنے
عمل کی اصلاح کی فکر میں لگ جاؤ تا کہ میں تمہارے سب کاموں کو درست کر دوں۔
اسی طرح ابوداؤدنسائی میں حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا:
جب اللہ تعالی کسی امیر اور حاکم کا بھلا چاہتے ہیں تو اس کو اچھا وزیر اور اچھا نائب دے دیتے ہیں کہ اگر امیر سے
بھول ہو جائے تو وہ اس کو یاد دلا دے، اور جب امیر یہ کام کرے تو وہ اس کی مدد کرے، اور جب کسی حاکم و امیر کے لئے کوئی
برائ مقدر ہوتی ہے تو برے آدمیوں کو اس کے وزراء اور ماتحت بنا دیا جاتا ہے۔