امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں اسرائیل کیلئے کئی اہم منصوبے انجام دیے جن میں سے سب سے اہم مسلم امہ کے بیشتر ممالک کاسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنا ہے۔اس منصوبے کی ابتدا متحدہ عرب امارات نے کی جسکے بعد بحرین، سوڈان اور مراکش نے بھی باقاعدہ طور پر تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا۔لیکن پاکستان میں کچھ عرصے سے یہ باتیں کی جارہی ہے کہ پاکستان بھی اسی دورِ حکومت میں اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہا ہے۔
افواہوں کی ابتدا۔
ان افواہوں کی ابدا تب ہوئی جب مختلف اسرائیلی اخبارات میں خبریں شائع ہوئی کہ پاکستان کا حکومتی نمائندہ برطانوی پاسپورٹ کے ذریعے ا سرائیل آیا تھا جسکے بعد حکومت کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور عوام سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
حکومت کا ردعمل۔حکومتی ترجمانوں اور خود وزیراعظم عمران خان کیطرف سے متعدد بار ان افواہوں کی تردید کی گئی ہے اور واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ہمارا ایک بہت ہے واضح موقف بانی پاکستان قائد اظم محمد علی جناح کیطرف سے موجود ہے کہ اسرائیل سے تعلقات اُسی صورت بن سکتے ہے جب فلسطینیوں کو اُنکا حق دیا جائے۔
اصل دباؤ کس کا؟
اگرچہ پاکستان سمیت بین الاقوامی میڈیا میں یہ باتیں گردش کررہی ہیں کہ پاکستان پر سعودی عرب کیجانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے کافی دباؤ جوکہ کافی حد تک واضح اور صحیح بھی ہے لیکن مریم نواز نے جب سے ٹویٹر پر پوسٹ شئیر کی ہے اور جسطرح سے بعد میں اُسکو ڈیلیٹ کرنا پڑا وہ بھی کافی حیران کن ہے۔دراصل مریم نواز نے لندن میں مقیم نور دہری کی انٹرویو شئیر کی تھی جس میں وہ اسرائیلی ٹی وی کو موجودہ حکومت کے بارے کے پالیسی کے بارے میں بتا رہے تھے اسکے ساتھ ساتھ انہوں نے نواز شریف کے بارے میں بھی کافی انکشافات کئے کہ وہ کئی بار اپنا نمائندے تل ابیب بھیج چکے تھے اور اسرائیل کیساتھ تعلقات بحال کرنے کے خواں ہاں تھے۔
سعودی عرب کا کردار۔
سعودی عرب اگرچہ اس تمام کھیل میں بظاہر تو خاموش تماشائی ہے لیکن پس پردہ وہ اُن تمام عرب ممالک کو سپورٹ کررہا ہے جنہوں نے اسرائیل کیساتھ تعلقات بحال کئی ہیں ۔یہاں تک کہ اسرائیلی اخبار ہاریٹز اور دی یروشلم پوسٹ نے گزشتہ ماہ ایک خبر بھی شئیر کی تھی کہ سعودی عرب امریکی انتخابات کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنیوالا ہے لیکن بعد میں دونوں اداروں نے پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔دوسری جانب سعودی عرب مکمل طور پر پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرے۔
اسرائیلی وزیر کا ردعمل
اسرائیلی علاقائی تعاون کے وزیر اوفیر آکونیس نے ایک اسرائیلی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پانچویں مسلمان ملک کے ساتھ اپنے تعلقات کو باضابطہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔اکونیس نے کہا کہ یہ مسلمان ملک چھوٹا نہیں ہے اور ساتھ ہی کہا کہ یہ پاکستان نہیں ہے ۔