Skip to content
  • by

تنہائی حصہ چہارم

آخر کار وہ وقت بھی آیا جب عمر کے پیپر اختتام پزیر ہوئے۔اب عمر کا زیادہ تر وقت گھر پر ہی گزرنے لگا۔کبھی چھت پر تو کبھی گھر کے سودےسلف لانے میں گزرتا تھا۔ایک دن اس نے اس لڑکی یعنی کہ افشاں کو پرچون کی دوکان سے سودا لیتے دیکھا تو وہ اس کے پاس چلاگیا۔افشاں کی جب اچانک نظر پڑی تو وہ پریشان ہوگی۔

اور جلدی سے سودا لے کر وہاں سے جانے لگی۔عمر نے بھی مناسب سمجھا کہ یہاں بات کرنا ٹھیک نہیں ہے۔وہ س کے پیچھے پیچھےچلنے لگا۔ایک سنسان گلی میں آکر وہ اس سے مخاتب ہوکر کہتا ہے ۔مجھےآپ سے بات کرنا ہے۔وہ کہتی ہے جی بولیں۔عمر کے ہونٹ اسکا ساتھ نہیں دے رہیں تھے۔لڑکی کو بھی پسینہ آرہا تھا ۔عمر اپنے لرزتے ہونٹوں سے بس اتنا ہی کہ پاتا ہے۔آپ برتن لینے نہیں آئیں۔وہ کہتی ہے کون سے برتن پھر اس کو یاد آتا ہے ۔اچھا وہ کھیر والے عمر کہتا ہے جی۔ ہاں میں بھول گئی تھی۔ آج شام کو آؤنگی۔یہ کہ کر وہ وہاں سے چلی جاتی ہے۔عمر اس کو جاتا دیکھتا ہی رہ جاتا ہے۔اور دل میں اپنی بےوقوفی پر افسوس کرتا ہے کش میں اس کو اپنی دل کی فیلنگ کا اظہار کردیتا ۔خیر شام کو جب وہ آۓ گی تو موقع دیکھ کر کہدوں گا۔ ۔

جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *